عید اور فرزانہ باجی

Story Cover

📖 Story Introduction

عید اور فرزانہ باجی

📖 Type: incest



آج میں آپ کو اپنی بڑی بہن فرزانہ باجی کا ایک واقعہ بتانے لگا ہوں جو بلکل سچ ہے اور اس رات کی حقیقت مجھے اب سمجھ آتی اس وقت تو کچھ نہیں پتا چلا تھا کیا ہو رہا ہے آج سے 13 سال پہلے کی بات ہے جب میں 14 سال کا تھا باجی فل جوان تھی عید سے دو دن پہلے ہم نے رات کو سب بہن بھائی نے فیصلہ کیا کہ نانی کے گھر عید کرے گے نانی کا گھر بہت بڑا ہے جس میں میرے 2 ماموں رہتے ہیں ایک امی سے بڑا پھر امی پھر خالہ پھر ایک ماموں اور پھر چھوٹی خالہ یے میری نانی کی فیملی ہے ہم سب نے امی ابو کو منایا نانی کے گھر جانے کے لیے عید کا دن ا گیا ہم سب تیار ہوئے اور امی ابو کے ساتھ چلے گئے اگلے دن امی ابو نانی سے کہنے لگے اب ہم جا رہے ہیں تو ہم سب منہ لٹکا کے بیٹھ گئے باجی بھی بہت پریشان تھی نانی نے ابو سے کہا بیٹا تم نے جانا ہے تو ٹھیک بچے ابھی یہی رہے گے امی ابو مان گئے ہم سب بہت خوش تھے باجی بھی میرے بڑے ناموں کے 4 بچے ہیں سب سے بڑا بیٹا عدیل بھائی جو اس وقت جوان تھا باجی کا ہم عمر ایک میرا ہم عمر تھا دو بہن بھائی چھوٹے آیک دن اور گزر گیا میرے چھوٹے ماموں اپنے سسرال چلے گئے اب گھر میں بڑے ماموں کی فیملی نانی اور ہم بہن بھائی تھے رات کو ہم پارک بھی گئے عدیل بھائی اور مامی کے ساتھ بڑا انجوائے کیا پھر اک جگہ بیٹھ گئے مامی اور میری چھوٹی باجی ثنا اور بچے جھولے پر چلے گئے میں اور فرزانہ باجی بیٹھے ہوئے تھے کے عدیل بھائی ا کے ساتھ بیٹھ گئے مجھ سے باتیں کرنے لگے 

پھر باجی کی طرف دیکھ کر مجھ سے بولے یار دنیا بڑی بیوفا ہے

میں ۔کیوں بھائی کیا ہوا 

بھائی ۔ یار لوگ ملنے کا کہ کر بعد میں لفٹ ہی نہیں کرواتے میں بولنے ہی لگا تھا کے باجی بول پڑی ہو سکتا اس لیے نا ملے ہوں کے کوئی مجبوری ہو 

بھائی مجھے تو کوئی مجبوری نہیں نظر آتی مجھے تو لگتا دل ہی نہیں کرتا ملنے کو 

باجی آپ کو ہی لگتا ہے نا آپ جو مرضی سمجھے 

بھائی ۔ تو بتا یار مون ایک بندہ رات بھر جاگتا رہے کیسی کے لیے اور وہ نا آئے تو کیا کرنا چاہیے

پھر باجی بولی ۔ بندہ اس کی مجبوری دیکھ لے یا خود اس کے پاس ا جائے

بھائی ۔ اگر اس کے پاس اور بھی ہو جیسے تمہارے ساتھ بچے سوتے ہیں تو کیا کرے اکیلے ہو تو ا بھی سکتا 

باجی۔ تو کیا ہوا بچوں نے سو ہی جانا ہوتا ہے وہ کون سا رات بھر جاگتے ہیں

بھائی ۔ ا چھا کوئی نہیں آج بھی اس کا انتظار کر کے دیکھ لے گے 

باجی ۔ہاں کرے ہو سکتا وہ آج چھت پر آ ہی جائے رات کو 

میں بولا کون باجی کس نے آنا ہے

باجی تمہارے بھائی جس کی بات کر رہے ہیں میں اچھا اچھا ابھی بات ہو ہی رہی تھی کے سب لوگ آگئے اور ہم پھر سارے گھومنے پھرنے لگے مامی نے کہا چلو گھر پھر کھانے کی تیاری کرنی ہم سب گھر ا گئے گھر ا کر بھی عدیل بھائی اور باجی گپ شپ کرتے رہے پھر رات کو کھانا کھایا اتنے میں بارش کا موسم تھا بارش ا گئی مامی ماموں اور چھوٹا بیٹا ان کا اپنے کمرے میں چلے گئے ہم نانی کے پاس تھے نانی بھی سونے لگی ہم دوسرے ماموں کے کمرے میں آگئے میں باجی میرا چھوٹا کزن ثنا باجی اور ماموں کی بیٹی کمرے میں ایک چارپائی اور بیڈ تھا ثنا باجی اور ماموں کی بیٹی چارپائی پر لیٹ گئی میں باجی اور میرا کزن بیڈ پر ایک سائڈ پر باجی بیچ میں اور میرے ساتھ میرا کزن کافی دیر باتیں کرتے رہے کافی رات ہو چکی تھی سب سو گئے میں ابھی سونے کی تیاری میں تھا کے عدیل بھائی اندر آئے اور سب کو دیکھا بس میں ہی جاگ رہا تھا بھائی نے مجھ سے پوچھا تیری آپی کب سوئی میں نے باجی کو ہلایا اٹھو بھائی آئے ہیں

باجی ۔ جی اس ٹائم ابھی سوئے نہیں آپ 

بھائی کہا نیند آنی تم سب یہاں ہو امی ابو اپنے کمرے میں ہے دادی بھی سو رہی ہیں میں کیا کرو

باجی بولی تو آپ بھی یہی سو جاؤ اتنی بارش ہے ویسے بھی اب کس نےانا یہاں

بھائی ادھر اُدھر دیکھ کر کہا سو جاؤ جگہ تو ہے نہیں

میں بولا بھائی آپ ہمارے ساتھ بیڈ پر لیٹ جائیں

بھائی اچھا چل تو اپنی آپی کے ساتھ ہو جا میں تیرے ساتھ آتا ہوں 

باجی پھر بولی اوہو اب کہا ان دونوں کو تنگ کرو گے میں ساتھ ہوتی ہوں میرے پیچھے لیٹ جاؤ باجی جلدی سے میرے ساتھ ہوئی میں نے بھی کہا ہاں بھائی ادھر ہی لیٹ جاؤ اب باجی میرے ساتھ میری طرف منہ کر کے لیٹی تھی بھائی ان کے پیچھے مطلب باجی ہم دونوں کے درمیان میں تھی بھائی اب باتیں کرنے لگے ہمارے ساتھ باجی اور میں بھی دونوں جواب دے رہے تھے اچانک باجی نے ہاتھ پیچھے کیا اور بولی صبر

بھائی اب اور کتنا کرو نہیں ہو رہا 

باجی آہستہ سے پلیز رک جاؤ

بھائی ا چھا اور پھر باتیں کرنے لگے قریب آدھے گھنٹے بعد میں آنکھے بند کرنے لگا بھائی نے آہستہ سے باجی کے پیٹ پر ہاتھ ڈالا اور بولے میں گرنے والا ہو۔ 

باجی۔ تو ساتھ ہو جاؤ تھوڑا

بھائی تم ہونے ہی نہیں دے رہی 

باجی۔ اچھا اب ہو جاؤ بھائی ایسے ساتھ ہوئے جیسے زور سے جپھی ڈالتے ہیں اور باجی کے پیٹ پر ہاتھ پھیرنے لگے میرا منہ باجی کی طرف تھا 

باجی نے بھائی سے کہا یے لائٹ بند کر دو اور زیرو سائز بلب چلا دو بھائی نے ایسا ہی کیا پھر ساتھ لیٹ گئے ہلکی پھلکی روشنی میں مجھے سب محسوس ہو رہا تھا بھائی نے باجی کو پوچھا سو گیا ہے مون 

باجی۔ ہاں اب نہیں اٹھے گا پر تم دھیان سے کوئی اور نا آٹھ جائے

بھائی اچھا اب تم بتاؤ دوسرا دن ہے یہاں آئی ہو مجھے مل کیوں نہیں رہی 

باجی تم جانتے ہی ہو اتنے لوگ ہے گھر میں

بھائی لوگوں کی فکر کرنا میرا کچھ نا سوچنا 

باجی ۔ اگر تمہارا نا سوچتی تو ساتھ ہی سلاتی 

بھائی ۔میں تو سو جاؤ گا پر یے نہیں کل سے سو رہا اور ساتھ ہی باجی کو پیچھے سے زور سے اپنے ساتھ لگایا

باجی۔ اس کی تو عادت ہے جب بھی میرے ساتھ ہوتے ہو اس کا یہی حال ہوتا ہے 

بھائی ۔تو تم نے ہی کیا اس کا یہ حال

باجی ۔اچھا میں نے کیسے کیا میں کون سا ہاتھ میں پکڑ کر بیٹھی رہتی ہوں

بھائی ۔ اس لیے تو برا حال ہے پکڑتی نہیں اگر ٹائم پر پکڑ لو تو نا ایسا ہو 

باجی ۔ تم تو کہتے ہو ہر وقت ایسا ہی کرتے رہو بس 

بھائی ۔ ہر وقت تو نہیں پر جب وقت مل جائے تب تو پکڑ سکتی ہو 

باجی اچھا ۔ تو دوپہر کو کون سا وقت تھا پکڑانے کا شکر کرو نانی کی جگہ مامی نہیں تھی اس لیے بچ گئے ورنہ ہماری خیر نہیں تھی 

بھائی ۔ میں اتنا بھی بچہ نہیں سب دیکھ کر ہی تمہارے پاس آیا تھا اور ہاں اب تو ہمارا ٹائم ہے اب کیوں روک رہی ہو 

باجی ۔ کس نے پاگل نے روکا آپ کو جناب 

بھائی ۔ ہمم ابھی کچھ دیر پہلے کیا کر رہی تھی 

باجی تم اگر سب کے سامنے مجھے ننگا کرو گے تو منا بھی نا کرو کیا سمجھا مجھے گشتی ہوں میں

بھائی ۔اب تھوڑا موڈ بنا کر بولے یہ کیا بکواس کر رہی ہو اگر اب ایسا کہا تو ماں چود دوں گا بغیرت کہی کی 

باجی ہاہاہا ماں کو کیوں چودنا اس کی بیٹی مر گئی کیا 

بھائی ۔جب بیٹی نکھرے ہی بہت کرے تو اور کیا کہوں

اب باجی جلدی سے بھائی کی طرف پلٹی اور میری طرف گانڈ کر کے لیٹ گئی اور بھائی کے سینے پر سر رکھ کر بولی اتنی کیا جلدی ہوتی میں کہی بھاگی جا رہی ہوں اور بھائی کو کس کی 

بھائی نے بھی تھوڑا باجی کو ساتھ کس کے لگایا اور چومنے لگے پھر بولے یار تجھے تو پتہ ہے کتنا انتظار کرتا ہوں تمہارا اور کبھی کبھی تو موقع ملتا 

باجی جی میری جان بات تو سہی ہے پر جب بھی موقع ملتا آپ کو خوش تو کرتی ہوں 

بھائی نہیں مجھے تو نہیں کرتی خوش

باجی۔ اب تھوڑا منہ بنا کے بولی اگر آپ کو نہیں کرتی تو لوگوں کو کرتی ہوں نا بازاری لڑکی ہو نا چلتی ہوں بولو کیا نہیں کیا آپ کے لیے

بھائی تو ہے ہی کسی گشتی کی بچی بس منٹ سے پہلے زبان چلانے لگ جاتی کرتی رہ بکواس میں جا رہا ہوں بھائی اٹھے باجی بھی جلدی سے اٹھ کے ان کے گلے لگ گئی پلیز سوری جان مزاخ کر رہی تھی بھائی نہیں بس میں جا رہا ہوں تو کرتی پھر گشتیوں کی طرح باجی جلدی سے زمین پر بیٹھ گئی اور بھائی کی ٹانگوں کے ساتھ لپٹ گئی زور سے اور بولی ہاں ہوں میں گشتی اپنے عدیل کی بس اور کسی کی نہیں آپ پلیز ناراض کیوں ہوتے ہو بھائی چپ کر کے کھڑے رہے باجی نے ان کی شلوار کے اوپر سے ہی ان کے لن کو چوما اور انہیں منایا اور پھر دونوں بیڈ پر آگئے بھائی ابھی بیڈ سے ٹیک لگا کر بیٹھے ہوئے تھے باجی ان کی بگل میں تھی پھر دونوں باتوں میں لگ گئے مجھے بھائی کی گود میں کچھ نظر نہیں آرہا تھا پر باجی کی چوڑیوں کی کھنک بتا رہی تھی کچھ ہلا رہی ہے تھوڑی دیر بعد بھائی بولے اب ایسے ہی بیٹھے رہنا 

باجی ۔ نہیں آپ حکم کرے بندی حاضر جناب 

بھائی تو نیچے کیوں نہیں ہو رہی 

باجی جی ابھی ہوتی ہوں اور سیدھی اٹھ کر سب کو دیکھا پھر لیٹ کر بھائی کی ٹانگوں کی طرف کھسکنا شروع ہوئی اور سیدھی بھائی کے لن والی جگہ پر منہ لے گئی بھائی اپنی جگہ پر ہی بیٹھے تھے باجی نے ان کی شلوار کا ناڑا کھولا جو مجھے ہلکی روشنی میں صاف نظر آرہا تھا ناڑا کھولتے ہی بھائی کا کھڑا ہوا لن ہاتھ میں پکڑ کر اہہ بھری اور بولی سسسسسیی کتنا یاد آتا ہے مجھے یے اور چوم لیا بھائی کا لن مجھ سے کافی بڑا تھا فل جوبن پر تھا بھائی نے ہاتھ باجی کے سر پر رکھ کر منہ لن پر کیا باجی بھی خوشی سے منہ میں ڈال لیا اور آہستہ آہستہ اندر باہر کرنے لگی بھائی اہہہہہ میری جان پورا اندر لے جاؤ باجی اب پورا اندر لے کر پھر باہر نکالتی ادھر میرا بھی لن کھڑا ہوا تھا پر کچھ کر نہیں سکتا تھا دیکھنے کے سوا کافی دیر چوپا لگانے کے بعد باجی بولی بس اب خوش میری جان

بھائی کے ساتھ لیٹ گئی بھائی بھی اب لیٹے اور باجی کی شلوار اتار دی پاؤں تک باجی نے جلدی سے اپنا دوبٹہ اوپر لیا اور دونوں کس کرنے لگے پھر بھائی باجی کے ممے چوسنے لگے جو ابھی نورمل ہی تھے چاٹنے چوسنے کے بعد بھائی بولے چلو اب اس طرف منہ کر لو 

باجی کیا ارادہ ہے بتا تو دو 

بھائی پیچھے سے لینی ہے بہت دل کر رہا ہے 

باجی اچھا پر آرام سے

بھائی تمہارا کون سا پہلی بار ہے پہلے بھی تو کرتے ہیں

باجی جان ہم کون سا روز روز کرتے ہیں

بھائی اچھا دونوں کے اوپر باجی کا دوبٹہ تھا باجی کا منہ میری طرف اور گانڈ بھائی کی طرف تھی بھائی تھوڑا ہلے اور لن ایڈجسٹ کیا اور آرام سے دو چار بار ہلے پھر اپنا ہاتھ باجی کے منہ کے آگے کر کے بولے تھوک دو تھوڑا باجی نے ہاتھ پر تھوک پھینک دیا بھائی نے باجی کے سوراخ پر لگایا اور پھر لن رکھا اب بڑے دھیان سے آگے ہؤے باجی کی زور سے سسکی نکلی اہہہہہہہہ بس جان آرام سے بھائی بھی آرام آرام سے آگے پیچھے ہونے لگے 2,3 منٹ بعد بھائی بولے یار مزا نہیں آرہا

باجی تو اور کیا کرو جان 

بھائی تھوڑا تیز کرنے دے اور زور سے دھکا مارا 

باجی اہہ سسسیی نہیں جان نہیں کوئی آٹھ جائے گا ایسے نا کرو 

بھائی یار مجھے ایسے نہیں ہوتا پھر 

باجی روکو یار فرش پر چلے بھائی ہاں یے ٹھیک ہے اور لن باہر نکالا لن نکلتے ہی چپپ کی آواز آئی بھائی اٹھے ننگے ہے کھڑے تھے باجی نے سب کو دیکھا اور نیچے ایک چادر بچھائی اور ایک تکیہ رکھ کر بولی کیسے کرنا ہے الٹی لیٹ جاؤ کیا بھائی لیٹوں جلدی اب مجھے باجی تو نظر نہیں آرہی تھی پر بھائی بیٹھے نظر آرہے تھے بھائی کے اپنے منہ میں تھوک اکٹھا کیا اور یقینن باجی کی گانڈ پر پھینکا ہوگا اور لن پکڑ کر باجی کی گانڈ پر مارنے لگے جس کی آواز سنائی دے رہی تھی پھر باجی بولے ڈال بھی دو کو آٹھ نا جائے بھائی تھوڑا جھکے اور لن پھر اندر ڈال کر باجی کی گانڈ مارنے لگے میں اپنی جگہ پر ہی لیٹا رہا جب دونوں فل جوش میں آکر چدائی کرتے رہے میں تھوڑا آگے ہوا دیکھا باجی تکیے پر پھدی کے بل لیٹی تھی بھائی باجی کی گانڈ مار رہے تھے بھائی بھی باجی کے اوپر فل لیٹے تھے

اور باجی کو بیک پر ساتھ کسس بھی کر رہے تھے باجی نے اپنا ایک ہاتھ بھائی کے سر پر رکھ کر بولی ایہہ سونو اور کرو چوسو بھی مجھے ترس گئی ہوں اتنے مہینے بعد ملے ہو

 بھائی۔ ہاں میری کتی میں بھی بہت تڑپا ہوں اس گانڈ کو آج تک تم جیسی گانڈ نہیں مروای مجھ سے کسی نے 

باجی ۔ تو مارو نا کون روک رہا آپ کو آہ آہ مارو میری جان 

بھائی ۔ مار تو رہا ہوں نا تو میری ہے نا مجھے چھوڑے گی تو نہیں بتا

باجی۔ عدیل آپ جان ہو میری ایسی باتیں نہ کرو بس اندر کرو نا جان زور سے 

پتہ نہیں بھائی کو کیا یاد آیا انہوں نے فورن لن باہر نکال لیا اب باجی تیز سسکی لے کر بولی سسسسسیی آہ کیا ہوا جان کیوں باہر کیا کرو نا پلیز

بھائی ۔ تو بھی تو مجھے دو دن سے تڑپا رہی ہے اب کیا ہوا بہن چود

باجی۔ نا کرو میری جان ایسا مجھے جو مرضی کہو پر اندر ڈال دو

بھائی ۔اچھا جو مرضی کہو گشتی کتی دلی جو مرضی

باجی ہاں نا جان آپ کی گشتی ہوں دلی ہوں کتی رنڈی سب کچھ ہوں پلیز پلیز کرو نا اندر بھائی تھوڑا ہنسے اور پھر لن اندر ڈال لیا اور گانڈ مارنے لگے اب باجی نے اپنا ایک ہاتھ نیچے سے پھدی پر رکھا اور اپنی انگلی سے پھدی مسلنے لگی اور اوپر سے بھائی گانڈ مار رہے تھے کافی دیر تک چودائی چلتی رہی پھر ایک دم باجی کی آواز آئی اہ اہ اہ اہ اف جان جان مزا آرہا ہے جان میرا پانی نکلے والا ہے آہ آااااہہ سسسیی جان میں بس اور تیز تیز سانسوں کے ساتھ بیحوش سی لیٹی رہی اوپر سے بھائی مسلسل گانڈ مار رہے تھے پھر بھائی کی آہ نکلی اہہہہہہہہ سونی میں میں بھی آیا اندر چھوٹ جاؤ

باجی ۔جہاں آپ کو اچھا لگے ہو جاؤ اور بھائی بھی سسکیاں لیتے باجی کی گانڈ میں فارغ ہو گئے اور باجی کے اوپر ہی گر گئے 5, منٹ تک کوئی آواز نہیں آئی نا دونوں میں کوئی اٹھا پھر باجی بولی عدیل سونو اٹھو نا 

بھائی ۔ ہمم کیا ہوا یار 

باجی ۔ سونو مزا آیا اب خوش 

بھائی ۔ ہاں یار تم ہو ہی ایسی مزا کیوں نا آئےاور ساتھ باجی کی گردن چومنے لگے

باجی اب اگر جناب کا حکم ہو تو آٹھ جائے اور مجھے شلوار پہننے دیں

بھائی یار اتنی بھی کیا جلدی تھوڑی دیر لیٹ پھر پہن لینا بھائی نے لن باہر نکالا اور باجی کے ساتھ ہی لیٹ گئے باجی بھی بھائی کے ساتھ جپھی ڈالی اور آئی لو یو کہا بھائی نے جواب دیا اور باجی کی طرف دیکھ کر ہنسنے لگے

باجی۔ کیا ہوا ہنس کیوں رہے 

بھائی کچھ نہیں

باجی ۔ بتاؤ نا نہیں تو میں ناراض ہو جاؤ گی

بھائی ۔کچھ نہیں یار بس بچپن کی بات یاد ا گئی تھی

باجی کون سی بات 

بھائی وہی جب ہم کھیلتے تھے گھر گھر تو تم میں اور نادر چھت پر تینوں میاں بیوی بنتے تھے تم ہم دونوں کی بیوی بنتی تھی باقی سب بچوں کو ہم چیز لینے بھیج دیا کرتے تھے 

باجی وہ تو بچپن تھا اب تو بس آپ کی ہوں نا اور اب تو نادر کھبی سامنے ہی نہیں آیا اور ائے بھی کیوں وہ کون سا ہمارا رشتےدار تھا بس آپ کا دوست ہی تھا میں تو آپ کے لیے اس کی بیوی بنتی تھی

بھائی ہاہاہا مزے تو دونوں کو دیتی تھی نا یاد جب اکیلے ہوتے تھے ہم تمہیں ننگا کرتے وہ آگے سے للی رگرتا میں میں پیچھے سے تماری گانڈ لیتا

باجی۔ہممم یاد تو ہے پر میں اس وقت چھوٹی تھی ورنہ اس کو کھبی نا کرنے دیتی اور ہاں آپ ہی تو کہتے تھے اس کا منہ میں ڈالو تمہیں مزا آئے گا میں نے جو کیا آپ کے کہنے پر کیا اور ویسے بھی اس نے میرے اندر تھوڑی ڈالا اوپر اوپر رگڑ کر اٹھ جاتا تھا مجھے کھولا تو آپ نے تھا 

بھائی ہمم یے تو ہے پھر باجی کو چومنے لگے پھر بولے اچھا ٹائم بہت ہوگیا مجھے جانا چاہیے کوئی آٹھ نا جائے

باجی۔ جان آگے سے نہیں لینی

بھائی ۔یار کل کے لیے رکھ لو کچھ 

باجی ۔ چلو ٹھیک ہے اور شلوار پہننے لگ گئی بھائی نے باجی سے کہا صبح خیال کرنا کوئی امی کو نا بتا دیں کہ میں رات یہاں تھا 

باجی آپ پریشان نا ہو باقی سب سو رہے تھے ساحل کو میں صبح سمجھا دونگی کسی کو نہیں بتائے گا پھر میں تو سو گیا صبح 10 بجے میری آنکھ کھلی باجی مجھے اٹھا رہی تھی اوئے اوئے آٹھ جاؤ کب تک سونا میں اٹھا کیا ہوا باجی 

کیوں اٹھا رہی ہو کہی جانا 

باجی۔ نہیں نانی بلا رہی ہے اور میری بات سن وہ تم اتنی جلدی رات سو گئے عدیل بھائی ناراض ہو رہے تھے کے مجھے یہاں لیٹنے کا بول کر خود سو گیا پھر وہ بھی چلے گئے تھے اچھا کسی کو بتانا نہ کے بھائی رات کو یہاں آئے تھے تمہیں پتہ ہے نا ماموں ناراض ہو گے 

میں ۔ ہاں باجی نہیں بتاؤ گا باجی نے مجھے گلے لگایا اور ایک چومی لی اور کہا شاباش میری جان چل اٹھ میں تجھے ناشتہ کرواتی ہوں



ختم شدہ 

Writer's Introduction

Name: Your Writer's Name

Other Stories: See Here

Contact: Send Email

*

Post a Comment (0)
Previous Post Next Post

Ads 1

Ads 2