
📖 Story Introduction
جنت کا حلالہ
📖 Type: Romantic
مکمل کہانی
میرا نام جنت بیگم ہے میں لاہور کے رہنے والی ہوں۔ میں ایک بہت ہی منصف اور خوبصورت عورت ہوں۔ میں 25 سال کی ایک جوان، پرکشش نوجوان عورت ہوں۔ میں شادی شدہ ہوں، اور میرا شوہر عرفان بہت اچھا ہے، وہ مجھ سے بہت پیار کرتا ہے۔
ہماری جنسی زندگی بھی بہت اچھی ہے، میرا شوہر ہر رات میری چو- دائی کرتا ہے۔ میرا جسم پتلا اور سیک- سی ہے، میرے ہونٹ، میرے مم- ے، میرے ریشمی سنہرے بال، میری پتلی کمر، اور میری چو- ت سب کچھ بہت گرم ہے.
مجھے سیک- س کرنا اور رات کو باقاعدگی سے اپنی چ- وت میں اپنے شوہر کا موٹا ل- نڈ کھانا بہت اچھا لگتا ہے. میرے ابھی بچے نہیں ہیں میں صرف چند سالوں تک سیک- س اور چ- دائی کا مزہ لینا چاہتی تھی، اسی لیے ابھی مجھے بچے نہیں چاہیے۔
جوان ہوتے ہی مجھے میرے بوائے فرینڈز نے چ- ودنا شروع کر دیا. شادی کے بعد میں ایک رات بھی ل- نڈ کے بغیر نہیں سوئی۔ میری سیک- س کی بھوک کبھی ختم نہیں ہوتی میں ہر رات اپنے شوہر کے ساتھ سیک- س کرواتی ہوں ماہواری میں بھی ہم نہیں رکتے لیکن میرے جسم کی بھوک بالکل نہیں مٹتی.
یہ تین سال پہلے کا واقعہ ہے، میری والدہ بہت بیمار تھیں، میرا شوہر عرفان کام پر گیا ہوا تھا، میں نے گھر کو تالا لگا کر ساتھ والی خالہ، جنہیں میں خالہ کہتی ہوں، کو دے کر اپنی والدہ کے گھر چلی گئی، جب میرا شوہر گھر آیا۔ ، وہ مجھے گھر میں موجود نہ پا کر بہت غصے میں تھا، اس نے مجھے بلایا اور ہم جھگڑنے لگے، میں نے اسے بتایا کہ میری والدہ بہت بیمار ہیں، اس لیے مجھے بغیر پوچھے جانا پڑا۔
جب صبح ہوئی تو رات کو میری چ- وت نہ ملنے کی وجہ سے میرے شوہر غصے میں تھے، میرے شوہر نے کہا کہ تم یہاں کیا کرنے آئی ہو، جاؤ، ابھی اپنی ماں کے پاس رہو، اور پھر میرے شوہر نے غصے میں آکر مجھے 3 بار طلاق کہ دیا۔ میں رونے لگی لیکن اب مجھے طلاق ہو چکی تھی بعد میں میرے شوہر کو بہت پچھتاوا ہوا اب مجھ سے دوبارہ شادی کرنے کے لیے میرا حلالہ ہونا ضروری تھا اب مجھے کسی اور سے شادی کرنی تھی تو وہ مجھ چ- ودیں گے۔ اس کے بعد وہ طلاق کہے گا، اس کے بعد میں اپنے شوہر عرفان سے دوبارہ شادی کر سکتی ہوں۔
میرے شوہر عرفان نے ایسے آدمی کی تلاش شروع کر دی جو مجھ سے شادی کر سکے۔ کچھ لڑکے حلالہ کرنے کے لیے تیار تھے لیکن وہ 2 سے 3 لاکھ مانگ رہے تھے۔ ایک تو وہ مجھ چ- ودیں گے اور اس کے اوپر وہ پیسے مانگ رہے ہیں۔ میرا پورا خاندان اس بارے میں بہت فکر مند تھا.
میرے شوہر نے بھی مجھ سے کہا کہ اپنے ماموں یا جاننے والوں کو دیکھ لو، شاید کوئی مدد کر سکے، میں نے کوشش کی لیکن کوئی مدد نہ مل سکی، ہم دونوں سیک- س کے بغیر بہت اداس ہونے لگے۔
پھر ایک دن میری ایک سکول کی سہیلی نجمہ میرے گھر آئی تو اس نے پوچھنا شروع کر دیا کہ میاں کے ساتھ کیسے چل رہے ہیں، اسے میری طلاق کا کوئی علم نہیں تھا۔
اس نے پوچھا تو میں رونے لگی، پھر طلاق ثلاثہ، پھر حلالہ کی تقریب اور مالی پریشانیوں کی وجہ سے حلالہ نہ ہونے کا سارا قصہ سنایا۔
تو نجمہ نے کچھ دیر سوچا اور کہا میں آپ کا مسئلہ حل کروا دوں گی اس نے اپنے شوہر آصف سے بات کی وہ بہت اچھا کھاتے پیتے گھر کے ہیں تو نجمہ نے اپنے شوہر آصف کو میری مدد کے لیے راضی کیا۔
اب میں نے عرفان سے بات کی کہ میری دوست کا شوہر حلالہ کے لیے تیار ہے، وہ بھی بغیر پیسوں کے۔
اب نجمہ اور آصف دونوں اس کے لیے ہچکچا رہے تھے، تو نجمہ نے کہا- آصف میں تمہیں اجازت دیتی ہوں، تم حلالہ کے بعد شادی کر کے میری دوست کے گھر آباد ہو جاؤ، اب تک آصف اور میں ایک دوسرے سے نہیں ملے تھے۔
نجمہ نے میری تصویر آصف کو بھیجی، آصف اسے دیکھ کر فوراً راضی ہوگیا۔
میرے شوہر بہت خوش ہوئے، آخر کار 3 دن کے بعد وہ وقت آگیا، قاضی نے میری اور آصف کی شادی کرادی۔
حلالہ میں عورت کا دوسرے مرد سے نکاح ہوتا ہے پھر وہ نیا مرد عورت سے جسمانی تعلق بناتا ہے اور حلالہ ہونے کے لیے عورت کو اپنے نئے شوہر سے جسمانی تعلق کرنا ہوگا۔ ورنہ دوسری شادی تب تک مکمل نہیں ہوتی۔ اس کے بعد نیا شوہر چند دنوں کے بعد عورت کو طلاق دے دیتا ہے پھر عورت اپنے پہلے شوہر سے شادی کر سکتی ہے یہ ساری رسم حلالہ کی ہے۔
میں نے آصف سے شادی کی تھی اب میں اس کی بیوی بن چکی تھی مجھے اس کے ساتھ کچھ راتیں گزارنی تھیں اور اس سے چد- وانا تھا میرا شوہر عرفان خوش تھا کہ آصف مجھے چ- ودیں گے۔ ورنہ اگر میں کسی اور آدمی سے شادی کر لیتی تو پتا نہیں وہ میری چ- وت کو کیسے مارتا۔ پھر کیا پتا وہ مجھے طلاق دے یا نہ دے لیکن آصف نے تحریری معاہدہ کیا تھا کہ وہ مجھے کچھ دنوں کے بعد طلاق دے دے گا.
تو میرے شوہر عرفان بہت خوش تھے۔ میں رات کو آصف کے پاس آیی تھا آج ہماری س-ہاگ رات تھی ہم دونوں بہت شرمیلے تھے آصف مجھے باجی کہہ کر پکار رہا تھا پھر آہستہ آہستہ ہم نے ایک دوسرے کو چومنا شروع کر دیا۔ میں نے لال شلوار کُرتا پہنا ہوا تھا۔ آہستہ آہستہ آصف مجھے پیار کرنے لگا۔ دونوں لیٹ گئے اور آصف میرے ہونٹوں کو چوسنے لگا۔
"باجی تم تو چودھویں کا چاند ہو!" آصف بولا۔
"تم مجھے باجی نہ کہو، مجھے جنت کہو، اب میں تمہاری بیوی ہوں۔"
آصف نے کہا، "جنت جان! تم بہت خوبصورت اور خوبصورت ہو، میں بہت خوش قسمت ہوں کہ میں تمہارا شوہر بن سکا ہوں۔"
"آصف! اب میں تمہاری بیوی ہوں، تم مجھ سے صرف محبت کی بات کرو۔ میری جوانی اور خوبصورتی صرف تمہاری ہے، آصف" میں نے کہا۔
پھر اس نے مجھے اپنے سینے سے لگایا اور چومنا شروع کر دیا۔ آصف دیکھنے میں بہت سیک- سی اور مضبوط جسم کا تھا۔ میں نے اسے بہت گرم محسوس کیا۔ آہستہ آہستہ ہم پیار کرنے لگے۔ اس نے میری چھا- تیوں کو میری گا- نڈ کو دبانا شروع کیا۔ میرے نئے شوہر آصف نے اب میرے سوٹ کے اوپر میرا دو- دھ دبانا شروع کر دیا۔ سی! آہ! میں نے کرنا شروع کر دیا مجھے مزہ آ رہا تھا آصف اپنے ہاتھ سے میرے دو- دھ کو دبا رہا تھا اور سہلا رہا تھا۔
کچھ دیر بعد اس نے مجھے نن -گا ہونے کو کہا۔
"جنت جان جلدی سے نن -گی ہو جاو" میرے نئے شوہر نے حکم دیا۔ آہستہ آہستہ میں نے اپنے سارے کپڑے اتار دیے، میں نے اپنا سوٹ اتارا، میں نے اپنی شلوار کی زپ کھول کر اتار دی، پھر میں نے خود ہی اپنی بر-ا اور پین -ٹی اتار دی، میں نن -گی ہو کر لیٹ گئی۔ بستر پر بالکل نن -گی تھی اب آصف مجھے سختی سے چو- دنے والا تھا شام کو ہی میں نے اپنی چو -ت کو صاف کر لیا تھا آج میں اس کے ساتھ سونے جو جا رہی تھی۔
"آصف! میرے پیارے! آؤ مجھ سے پیار کرو" میں نے کہا۔
آصف نے اپنا کُرتا پائجامہ اتار دیا پھر اپنی بنیان اور انڈر -ویئر اتار کر بیڈ پر میرے قریب آیا اور مجھے اپنی بانہوں میں لپیٹ کر میرے گالوں، گردن، آنکھوں، کانوں، ناک پر ہر جگہ بوسہ دینے لگا۔میں بھی پورا ساتھ دے رہی تھی۔ میں خوش تھی کہ میں آصف کے ساتھ حلالہ کر رہی ہوں۔
میں نے اپنا سب کچھ آصف کو دے دیا وہ میری کمر، رانوں اور کولہوں کو سہلا رہا تھا۔ وہ میرے خوبصورت سیک- سی جسم کو ہر جگہ مجھے چوم رہا تھا۔ آہستہ آہستہ مجھے بھی چو -دنے کا احساس ہونے لگا۔ پھر آصف نے میرے دو -دھ کو اپنے ہاتھ میں لے کر چومنا شروع کر دیا۔
میں گرم گرم سسکیاں لینے لگی آصف آہستہ سے میرے دو -دھ کو سہلا رہا تھا مجھے اچھا لگ رہا تھا دھیرے دھیرے اس نے میرا دو -دھ نچوڑنا شروع کر دیا میرے دودھ بہت خوبصورت تھا میرے نپ -لز کے گرد گول سیاہ سیکسی گیندیں بہت گرم لگ رہی تھیں پھر آصف نے میرا نپ-ل اپنے منہ کے اندر لے لیا۔ اس کا منہ تیزی سے چوسنے لگا۔ میں گرم ہونے لگی اور شہوانی آوازیں نکالنے لگی۔ آصف کسی معصوم بچے کی طرح میرے گلابی نپ-لز کو تیزی سے چوس رہا تھا۔مجھے مزہ آ رہا تھا۔
مجھے مزہ آرہا تھا وہ میرے نپ-لز کو اپنے دانتوں سے کاٹتا تھا میں اسے کاٹتی تھی آج رات میں اسے بہت مزہ دینا چاہتی تھی وہ کسی معصوم بچے کی طرح چو -ستا ہوا آہستہ آہستہ سیک-س اور ہوس کا نشہ اترتا گیا میری چ- وت میں بری طرح خارش ہونے لگی.
میں نے اپنی چ -وت کو جلدی سے انگلی کرنا شروع کر دیا آصف کے میرے مم-ے کو سویٹی کی طرح دبا رہا تھا رگڑنے کی وجہ سے میرے بو-بس لال ہو گئے میں نے اپنی چ -وت کو انگلی کرنا شروع کر دیا اب میں جلدی سے چ- دنا چاہتی تھی آصف کے بڑے ل -نڈ کو لے کر میں آج رات مزہ لینا چاہتی تھی۔
"آصف! آؤ اپنا موٹا ل -نڈ جلدی سے میری چ -وت میں ڈالو اور آج میری اس پھولی ہوئی چ -وت کو پھاڑ دو" میں نے کہا۔
اس کے بعد آصف میرے قدموں کی طرف آیا اس نے میرے پاؤں کی انگلیوں کو چاٹنا شروع کر دیا اور پھر میری رانوں کو سہلانا شروع کر دیا پھر اس نے اپنا 7"انچ اور 2 انچ موٹا ل -نڈ میری چ -وت میں ڈالا اور تیزی سے چ -ودنے لگا۔ میں آوازیں نکال رہی تھی۔ آصف وہ مجھے تیزی سے چ -ود رہا تھا۔ اپنے موٹے ل -نڈ کے ساتھ۔
کافی دیر تک سیک -س نہ کرنے کی وجہ سے چ -وت ٹائیٹ ہو گئی تھی.
آصف نے کہا بیگم آپ کی چ -وت کسی کنواری لڑکی کی طرح ٹائیٹ ہے، مجھے واقعی بہت مزہ آ رہا ہے۔
میری جان دم توڑ رہی تھی۔ میرے پہلے شوہر کا ل -نڈ صرف 3 انچ کا تھا۔ لیکن آصف کا ل -نڈ ڈبل تھا۔ وہ جلدی سے میرا کھیل ختم کر رہا تھا۔ مجھے تکلیف ہو رہی تھی۔ ایسا لگا جیسے کسی نے میری چ -وت میں موٹی بار ڈال دی ہو۔ آصف کا لمبا ل -نڈ شاید میری چ -وت کو پھاڑ کر میرے پیٹ میں گھس جائے۔
تقریباً 20 منٹ آصف نے مجھے چ -ودا اس کے بعد میری چ -وت کا مکھن نکلنا شروع ہو گیا پھر میری چ -وت بہت ہموار ہو گئی اب آصف کا ل -نڈ میری چ -وت میں آرام سے پھسلنے لگا مجھے مزہ آنے لگا میں جنگلی بلی کی طرح چ -دا رہی تھی میں بالکل نشے میں تھی ل -نڈ آسانی سے اندر آ گیا تھا میں بار بار اپنی کمر اٹھا رہی تھی اب آصف بھی پورے جوش میں تھا وہ مجھے زور سے چ -ود رہا تھا وہ میری چ -وت پر بہت محنت کر رہا تھا چو -دائی میں پسینہ آ رہا تھا میری چ -وت میں آگ لگی ہوئی تھی میری چ -وت بھر گئی تھی۔
آصف جنگلی کتے کی طرح بجلی کی رفتار سے میری چ -وت کو چ -ود رہا تھا مجھے اس کی سپیڈ سے ڈر تھا کہ کہیں وہ میری چ -وت کو پھاڑ نہ دے پھر آصف نے 50-60 تیز دھکے دیے اور میری چ -وت میں مواد چھوڑ دیا وہ مجھ پر گر پڑا۔ اس کے ہونٹ چوستے ہوئے میں ابھی تک ہانپ رہی تھی۔ آصف بھی میرے ہونٹ چوسنے لگا۔ آج اس نے مجھے ایک شاندار چ -دائی دی۔
پھر ہم نے پوزیشنیں بدلیں اور رات بھر میں کئی بار سیک -س کیا۔
صبح جب میں اٹھی تو میری چ -وت میں درد ہو رہا تھا میں نے کھڑکی سے پردے ہٹائے تو سورج نکل آیا تھا سورج کی روشنی آصف پر پڑی وہ اٹھا اور مجھے اپنی بانہوں میں کھینچ لیا پھر ہم نے چومنا شروع کر دیا۔
"جنت ڈارلنگ! کیا آپ نے رات کا مزہ لیا؟" آصف نے مسکرا کر کہ
ا
"تم نے رات کو میری چ -وت کو پھاڑ دیا تھا... یقین نہیں آتا تو خود ہی دیکھ لو" میں نے اسے اپنی چ -وت دکھائی۔ رات میں آصف نے مجھے کئی بار چ -ودا تھا، آصف نے مجھے لیٹ کر میری چ -وت چاٹنا شروع کر دی۔ اب میرا نیا شوہر آصف ہی تھا۔ پھر میں باتھ روم گئی اور نہانے چلی گئی۔ میں نے جلدی سے آصف کو ناشتہ کھلایا تو میرے پہلے شوہر عرفان کا فون بج اٹھا۔
"بیگم کیسی ہیں آپ؟ رات میں حلالہ ختم ہو گیا تھا؟ آصف نے آپ کو چ -ودا کہ نہیں؟" میرے پہلے شوہر عرفان نے مجھ سے پوچھا
"اس نے مجھے رات کو سونے نہیں دیا۔ رات بر وہ مجھے چودتا رہا۔
میری چ -وت میں ابھی تک درد ہے" میں نے پہلے شوہر عرفان کو بتایا۔
میرے پہلے شوہر عرفان نے کہا، "ہنی، تم بہت شاندار اور خوبصورت ہو، جو بھی تم سے ملتا وہ تمہیں کیوں چھوڑ دے۔
، میں نے جلدی سے اپنی چ -وت کو انگلی سے پھیلایا اور فوٹو کھینچ کر اپنے پہلے شوہر عرفان کو واٹس ایپ کیا، میرے پہلے شوہر عرفان نے میری چ -وت کی تصویر دیکھ کر مٹھ لگائی۔
میری دوست اور آصف کی پہلی بیوی نجمہ بھی ایک ہی کمرے میں آئیں اور کہنے لگیں ’’آج ہم تینوں مل کر کریں گے۔‘‘ میرا شوہر آصف رات کو گھر آیا، میں آتے ہی اس سے لپٹ گئی۔
"آپ صبح سے کہاں تھے؟ بیوی کیسی ہے؟ مجھے ایک بار بھی یاد نہیں کیا؟" میں دھڑک کر بولا۔
تب تک نجمہ بھی بر -ہنہ ہو گئی اور پہلے مجھے چومتی رہی اور پھر میرے مم -وں کو چوسنے اور دبانے لگی اور آصف نے اپنا ل -نڈ نجمہ کی چ -وت میں داخل کر دیا اور اسے چ -ودنے لگا۔
اس کے بعد آصف نے اپنا ل -نڈ میری چ -وت میں ڈالا. میں 15 دن آصف اور نجمہ کے ساتھ سوتی رہی پھر اس نے مجھے طلاق دے دی پھر میں نے اپنے پہلے شوہر عرفان سے دوبارہ شادی کر لی اب ہم دونوں خوش ہیں اور کبھی جھگڑا نہیں ہوتا.
The End