سارہ کی زیادتی، مکمل کہانی

Story Cover

📖 Story Introduction

سارہ کی زیارتی

📖 Type: type

مکمل کہانی 


 

ہیلو دوستو کیسے ہو آپ؟ امید ہے ٹھیک ہوں گے عرصہ ہوا کہ نیٹ پر زیرِ نظر کہانی بزبانِ انگریزی شائع ہوئی تھی اتفاق سے لوگوں کر یہ کہانی پسند آ گئی اور اسی زمانے میں ایک صاحب نے اس کہانی کا اردو فانٹ (اِن پیچ ) میں ترجمہ بھی کر دیا تھا لیکن چونکہ یہ ترجمعہ اِن پیج میں تھا اور آپ کو معلوم ہے کہ اِن پیج کاپی پیسٹ نہیں ہو سکتا اس لیئے کچھ دوستوں کی فرمائیش پر بندہ بقلم خود اس کا ترجمہ کر کے آپ کی خدمت میں پیش کر رہا ہے ہاں ایک اور بات اور وہ یہ کہ ترجمعہ کرتے وقت اس میں تھوڑی سی کانٹ چھانٹ کی گئی ہے پسند آنے پر ضرور مطلع فرمایئے گا منتظر رہوں گا اتنی تمہید کے بعد آیئے سٹوری کی طرف چلتے ہیں ۔ پیارے دوستو! مجھے معلوم ہے کہ کہانی کا ٹائیٹل دیکھ کر آپ ضرور چونکے ، اور پھر یہ سوچ کر حیران بھی ہوئے ہوں گے کہ شاہ اور کسی خاتون کا ریپ؟ یہ کیسے ممکن ہے؟ تو پیارے پڑھنے والو ! آپ ٹھیک سمجھے ہیں زاتی طور پر میں کسی بھی خاتون کو بلیک میل کر کے چودنے یا اسے ریپ کرنے کے سخت مخالف ہوں لیکن بعض اوقات حالات کچھ اس طور بن جاتے ہیں کہ بندہ نا چاہتے ہوئے بھی وہ کام کر گزرتا ہے جو کبھی اس نے خواب میں بھی نہ سوچا ہوتا ہے زیرِ نظر کہانی بھی کچھ اسی قسم کے واقعہ پر مشتمل ہے جو کہ پتہ نہیں غصے یا ٹینشن کی وجہ سے میری زندگی میں بس آنناً فانناً ہی وقوع پزیر ہو گیا تھا میں نے یہ کام صحیح کیا یا غلط، اس کا فیصلہ آپ کہانی پڑھ کر خود کر لینا۔ تو دوستو !! یہ زیادہ پرانی بات نہیں کہ جب ہمارے ہمسائے میں رہنے کے لیئے نئے کرائے دار آ ئے تھے کرائے دار تو نہیں البتہ انہیں کرائے دارنیاں کہنا زیادہ مناسب ہو گا کیونکہ یہ گھرانہ ایک سندر سی خاتون کے ساتھ دو بچوں اور ایک ساس پر مشتمل تھا۔ نشیلی آنکھوں والی اس خاتون کا نام سارہ تھا جو کہ دل کش ، دل نشین اور بہت شاندار عورت تھی اس کے دونوں بچے سکول میں پڑھتے تھے جبکہ اس گھرانے کا مرد کمانے کے لیئے ملک سے باہر گیا ہوا تھا اور جس وقت کی میں بات کر رہا ہوں اس وقت اس دل کش خاتون کی عمر 34 ،33 سال کے لگ بھگ ہو گی اور دیکھنے میں وہ نری آفت تھی جہاں تک کہ اس کے جسم کا تعلق تھا تو یقین کرو دوستو وہ ایک توبہ شکن بدن کی مالکہ تھی ایسا بدن کہ جس کو دیکھ کر میرے جیسا کوئی بھی ٹھرکی پاگل ہو سکتا تھا۔ اس کا فگر اس قدر پرفیکٹ تھا کہ میرے سمیت محلے کے اکثر لوگ اس بات پر حیران ہوتے تھے کہ دو بچوں کی پیدائیش کے بعد بھی اس نے اپنے جسم کو کیسے فٹ رکھا ہوا ہے ؟ بالخصوص اس کی بھاری چھاتیاں اور بڑی سی گانڈ جسے دیکھ کر اکثر میرا لن مچل مچل جاتا تھا دیکھنے میں بڑی ہی شہوت انگیز تھی۔ چنانچہ حسب، معمول اس کے خوبصورت اور توبہ شکن جسم کو دیکھ کر۔۔۔ میں اور محلے کے اکثر لوگ اس پر سچے دل سے عاشق ہو گئے تھے ہمسائی ہونے کے ناطے میں نے اس سے راہ رسم بڑھانے کی از حد کوشش کی لیکن اس ظالم نے مجھے زرا بھی لفٹ نہ کرائی اور اردو کے ایک محاورے کے مطابق میرے سو سو طرح سے مرنے کے باوجود بھی ان لبوں نے زرا بھی مسیحائی نہ کی۔۔جس کی وجہ سے میں تو کیا محلے کے سبھی ٹھرکی اپنا سا منہ لے کر رہ گئے ۔۔۔ یاد آیا کہ ہمیں گھاس نہ ڈالنے کی ایک وجہ یہ بھی ہو سکتی تھی کہ وہ ایک کٹر مزہبی گھرانے کی خاتون تھی چنانچہ اس پر متعدد ٹرائیاں مارنے کے بعد آخرِ کار میں اس نتیجے پر پہنچا کہ انگھور کھٹے ہیں۔ شوہر کے ملک سے باہر ہونے کی وجہ سے وہ محلے میں خاصی ریزرور رہتی تھی اور لوگوں سے زیادہ گھلتی ملتی نہ تھی اسی لیئے اکثر لوگ اسے مغرور اور بدماغ سمجھتے تھے ویسے بھی اس کا سوائے ہمارے گھر کے محلے میں کہیں آنا جانا نہ تھا ۔ چونکہ سارہ کے بچے ابھی بہت چھوٹے تھے اور گھر میں کوئی مرد نہ ہونے کی وجہ سے اکثر وہ اپنے گھر کے چھوٹے موٹے کام مجھ سے ہی کروایا کرتی تھی۔ پھر ایک شام کی بات ہے کہ جیسے ہی میں گھر میں داخل ہوا تو میری امی کہنے لگیں کہ بیٹا زرا سارہ کے گھر چلے جاؤ وہ تمہیں بلا رہی تھی سارہ کا نام سن کر میں نے خاصی ناگواری سے پوچھا کہ اس نے مجھے کیوں بلایا ہے ؟ تو اس پر امی کہنے لگیں کہ بیٹا ان کے واش روم کی ٹونٹی میں کوئی نقص آ گیا ہے جسے جا کر ٹھیک کر دو۔ پہلی بات تو یہ ہے کہ اس وقت میں بہت تھکا ہوا تھا اس لیئے امی کی بات سن کر میں نے دل ہی دل میں سارہ کو ایک گالی دیتے ہوئے کہا کہ سالی دیتی تو ہے نہیں اور اوپر سے کام کا ایسے کہہ دیتی ہے جیسے کہ میں اس کا نوکر لگا ہوں ۔۔۔ مغرور کہیں کی!!! ۔ اور دوسری بات یہ کہ چونکہ مجھے خوب اچھی طرح سے معلوم تھا کہ ان تلوں میں زرا سا بھی تیل نہیں ہے اس لیئے وہاں جانے سے مجھے حاصل وصول کچھ بھی نہیں ہو گا ۔ چنانچہ میں نے امی سے صاف کہہ دیا کہ اس وقت تو میں بہت تھکا ہوا ہوں اس لیئے کل چلا جاؤں گا۔ میری بات سن کر امی نے مجھے وہاں بھیجنے کی کافی کوشش کی لیکن میں نے اپنے تھکے ہونے کی اس قدر پُر اثر اداکاری کی کہ چار و ناچار انہوں نے سارہ کے گھر اسی وقت جانے کا اصرار ترک کر دیا تاہم انہوں نے مجھے اگلے دن وہاں جانے کی پکی تاکید کر دی۔ یہ دوسرے دن کی بات ہے کہ جیسے ہی میں نے ناشتہ ختم کیا۔۔۔۔ امی نے مجھے سختی کے ساتھ سارہ کے گھر جانے کا بولا۔ چنانچہ امی کی سختی دیکھ کر میں بڑی بے دلی کے ساتھ گھر سے نکلا۔ چونکہ ہمارے ساتھ ہی سارہ کا گھر واقع تھا اس لیئے میں اس کے گھر کے سامنے پہنچ کر جیسے ہی میں اس دروازہ کھٹ کھٹانے لگا تو مجھے ایسا محسوس ہو ا کہ جیسے اس کا دروازہ کھلا ہوا ہو۔۔ چونکہ اس سے قبل بھی میں بنا دروازہ کھٹکھٹائے اس کے گھر آتا جاتا رہا تھا اس لیئے دروازہ کھلا دیکھ کر میں بنا ہچکچائے اس کے گھر میں داخل ہو گیا کہ اسے معلوم ہی ہو گا کہ میں اس کے واش روم کی ٹونٹی ٹھیک کرنے آنے والا تھا۔ ادھر جیسے ہی میں سارہ کے گھر میں داخل ہوا تو سارے گھر میں مجھے ایک عجیب سا سناٹا محسوس ہوا ۔۔ حتیٰ کہ اس کی ساس بھی نظر نہ آئی جو کہ اکثر برآمدے میں بیٹھی کوئی نہ کوئی کام رہی ہوتی تھی ایسا لگ رہا تھا کہ جیسے گھر میں کوئی بھی موجود نہ ہو۔اتنا سناٹا دیکھ کر مجھے کافی حیرت اور تھوڑی تشویش بھی لاحق ہوئی اور اسی تشویش کے زیرِ اثر میں بڑی احتیاط کے ساتھ ان کے گھر کے ایک ایک کمرے کو چیک کرنے لگا ۔۔۔ کمروں کی چیکنگ کرتے کرتے جب میں سارہ کے کمرے کی طرف بڑھا تو اسی اثنا میں مجھے اس طرف سے ہلکی ہلکی سسکیوں کی آوازیں ۔۔جیسے کہ آہ۔۔۔اُف ف ف ف ف۔۔ اوں۔ں ں ں۔۔۔ سنائی دیں ان مست اور سیکسی آوازوں کو سن کر پہلے تو میں اسے اپنا وہم سمجھا ۔ ۔ لیکن جب دھیان لگا کر سنا تو واقعی یہ مست آوازیں سارہ کے بیڈ روم کی طرف سے آ رہیں تھیں ۔۔۔ ۔چنانچہ یہ سب جان کر میرے کان کھڑے ہو گئے۔۔ اور میں بڑے چوکنے انداز میں پنچوں کے بل چلتا ہوا سارہ کے دروازے کے پاس جا پہنچا ۔ اس کی مست اور سیکسی آوازوں کو سن کر میرا یہ خیال پختہ ہو گیا کہ ہو نہ ہو بظاہر شریف نظر آنے والی سارہ ۔۔۔۔ کمرے کے اندر اپنے کسی یار کے ساتھ رنگ رلیاں منا رہی ہو گی چنانچہ اسے رنگے ہاتھوں پکڑنے کے لیئے میں نے دروازے کے ہینڈل کو پکڑ کر تھوڑا ہلایا تو یہ دیکھ کر مجھے از حد خوشی ہوئی کہ کمرہ اندر سے لاک نہ تھا ۔۔۔ چنانچہ میں نے بڑی احتیاط کے ساتھ ہینڈل کو گھمایا۔۔۔۔ ۔۔۔ اور چپکے سے کمرے میں داخل ہو گیا ۔۔ جیسے ہی میں کمرے میں داخل ہوا تو ۔۔۔۔اپنے سامنے کا منظر دیکھ کر میں ہکا بکا رہ گیا ۔۔۔ کیا دیکھتا ہوں کہ میرے سامنے والے پلنگ پر سارہ ننگی لیٹی ہوئی تھی ۔۔۔اس کی آنکھیں بند تھیں اور اس کی بھاری بھر کم چھاتیوں پر موٹے موٹے نپلز تنے کھڑے تھے ۔۔۔۔ اس نے اپنی دونوں ٹانگیں کھولی ہوئی تھیں اور وہ اپنی پھدی میں کوئی گول سی چیز ڈالے۔۔۔۔اسے اندر باہر کرتے ہوئے سسکیاں بھر رہی تھی۔۔۔ ہائے کیا بتاؤں دوستو اس کی ابھری ہوئی چوت کے موٹے موٹے ہونٹ، سڈول لمبی ٹانگیں ، گول اور موٹی رانیں اور ان رانوں کے بیچوں بیچ ایک زبردست سی چوت ۔۔کیا مست مال تھا یار ۔۔۔۔ ۔۔سارہ کو اس حالت میں دیکھ کر میرے منہ میں پانی ۔۔۔اور شلوار میں اک ہلچل سی مچ گئی ۔ ۔۔اور پھر دیکھتے ہی دیکھتے میرے لن کے اندر سے شہوت کی ایک لہر سی اُٹھی ۔۔۔۔جو کہ میرے سارے بدن میں پھیل گئی جس کے نتیجے میں میرا لن اپنے جوبن میں آ کر فل کھڑا ہو گیا چنانچہ میں نے اس کو اپنی شلوار کے اوپر سے ہی پکڑا ۔۔اور اسے سہلاتے ہوئے ۔۔۔ سارہ کے ننگے جسم کا نظارہ کرنے لگا ۔اس وقت میرا لن آخری حد تک کھڑا تھا اور اس کے شاندار سیکسی اور ننگے بدن کو دیکھ دیکھ کر میں گرم سے گرم تر ہوتا جا رہا تھا ۔ مجھے سمجھ نہیں آ رہی تھی کہ میں کیا کروں؟ پھر سارہ کی طرف دیکھتے ہوئے میں چپکے سے آگے بڑھا۔ اور ایک نظر کمرے کا جائزہ لینے لگا ۔۔۔ تو دیکھا کہ پلنگ کے ساتھ ہی صوفے پر اس کی شلوار قمیض اور برا پڑی تھی اور اس کے ہاتھ میں جو گول سی لکڑی تھی اس پر ایک سفید رنگ کا شارپر چڑھا ہوا تھا اور وہ شارپر ٹیوب لائیٹ میں روشنی میں بہت چمک رہا تھا ۔۔۔ پلنگ کے پاس ہی تپائی پر سرسروں کے تیل کی ایک بوتل بھی موجود تھی جبکہ سارہ ابھی تک لکڑی کے اس ٹکڑے کو اپنی چوت میں لیئے اندر باہر کر تے ہوئے بڑے ہی دل کش انداز میں سسکیاں بھر رہی تھی آہ ہ ہ ۔۔۔اوہ ہ ہ۔۔۔مم۔۔۔ اُف ف ف جیسی سیکسی آوازیں سن کر میرے اندر بھی جوش بھر رہا تھا ۔۔۔۔ ابھی میں اپنے لن کو ہاتھ میں پکڑے سوچ ہی رہا تھا کہ اب میں کیا کروں؟؟؟ کہ اچانک ہی سارہ نے اپنی آنکھیں کھولیں اور ۔۔۔۔پھر مجھے اپنے سامنے دیکھ کر خوف۔۔۔ حیرت ۔۔۔اور ڈر کے مارے ایک زور دار چیخ ماری۔ اور اگلے ہی لمحے اس نے بڑی تیزی کے ساتھ اپنی ٹانگوں کو بند کر کے چوت کو چھپا لیا ۔۔۔۔۔۔۔۔ اور ۔۔۔۔اور ساتھ ہی اپنی بھاری چھاتیوں کو دونوں ہاتھوں سے ڈھک لیا لیکن دونوں ہاتھ چھاتیوں پر رکھنے کے باوجود بھی ۔۔۔۔۔ اس کی بڑی بڑی چھاتیوں چھپائے نہ چُھپ رہیں تھیں ۔۔ یہ سب کرنے کے بعد ۔۔۔۔اگلے ہی لمحے اس نے شعلہ برساتی آنکھوں سے میری طرف دیکھا ا ور چلا کر بولی ۔تت تم؟؟؟؟؟؟؟؟ اندر کیسےآ گئے ؟؟؟؟؟؟۔ دفع ہو جاؤ یہاں سے ۔۔۔اسے سمجھ نہیں آ رہا تھا کہ اس موقع پر وہ مجھے کیا کہے؟ ۔۔۔۔ جبکہ دوسری طرف اس کی چیخ و پکار کو نظر انداز کرتے ہوئے۔۔۔۔میں ویسے کا ویسا کھڑا ۔۔۔ اس کے شاندار جسم کو گھور رہا تھا۔۔۔مجھے اس طرح کھڑے دیکھ کر وہ غصے میں آگ بگولہ ہو گئی اور نفرت بھرے لہجے اپنی انگلی کا اشارہ کرتے ہوئے بولی ۔۔۔ گیٹ آؤٹ۔۔ابھی اور اسی وقت ۔باہر نکل جاؤ۔۔۔تم نے مم میرے کمرے میں آنے کی ہمت کیسے کی؟ تمہیں کوئی تمیز نہیں کہ ۔۔۔۔کسی کے گھر میں کیسے جانا ہوتا ہے؟ اس کی آنکھوں میں حیرت غم اور نفرت کے سائے دم بدم شدید سے شدید تر ہوتے جا رہے تھے اور وہ چیختے ہوئے مسلسل مجھے گالیاں دیئے جا رہی تھی جب اس نے دیکھا کہ مجھ پر اس کی چیخ و پکار کا کوئی اثر نہیں ہو رہا ۔۔۔تو پھر اچانک ہی وہ بستر سے اُٹھی اور کسی بھوکی شیرنی کی طرح مجھ پر پل پڑی ۔۔۔ اور مجھے دھکے دیتے ہوئے بولی ۔۔ بہن چود !!! ۔۔۔۔۔ مادر چود !! سالے سؤر دفع ہو جاؤ۔۔ سارہ کا رویہ دیکھ کر میرا لن تو کب کا بیٹھ چکا تھا اور مجھے سمجھ نہیں آ رہی تھی کہ میں کیا کروں اور کیا نہ کروں؟ اور اس کے باوجود کہ اس کے ننگے بدن کو دیکھ کر مجھ پر چھا جانے والی ہوشیاری کب کی دم توڑ چکی تھی لیکن اس کے ساتھ ساتھ سارہ کا رویہ دیکھ کر مجھے اپنی تزلیل کا شدید احساس ہو رہا تھا اور اس کا نفرت بھرا لہجہ اور گالیاں سن سن کر اب مجھے بھی غصہ آنا شروع ہو گیا تھا۔ پھر اسی دوران اس نے مجھے ایک ذور دار دھکہ دیا اور چلاتے ہوئے بولی۔ ۔۔۔کتے کمینے حرامزادے ۔۔۔باہر نکلو یہاں سے ۔۔۔اور آج کے بعد میرے گھر میں قدم بھی نہیں رکھنا !!!!!!!!!!۔۔ میں تمہاری امی سے شکایت لگا کر تمہیں گھر سے نکلوا دوں گی ۔۔ وہ ہزیانی میں چیختے ہوئے مسلسل مجھے مسلسل گالیاں دیئے جا رہی تھی ۔۔۔ اسی وقت میرے دل میں خیال آیا کہ یہ کیسی گشتی عورت ہے سالی ۔۔ لکڑی چوت میں لیئے مزے خود کر رہی تھی اور چیخ مجھ پر رہی ہے یہ سوچتے ہی میرے اندر غصے کی ایک شدید لہر اُٹھی ۔۔۔ اور اس کے ساتھ ہی مجھے خود پر کنٹرول نہ رہا چنانچہ اس سے قبل کہ وہ مجھے کچھ اور کہتی۔۔۔۔۔ میں نے اس کے منہ پر ایک زور دار تھپڑ مارا۔۔تھپڑ کھاتے ہی وہ تیورا کر پلنگ پر جا گری ۔۔ اسے پلنگ پر گرتے دیکھ کر میں بھی جمپ مار کر پلنگ پر جا چڑھا ۔۔اور اسے دھکہ دے کر بستر پر لٹا دیا۔۔۔۔۔۔ ۔ اسے پلنگ پر لٹا کر میں نے ادھر ادھر دیکھا ۔۔۔۔۔تو میری نظر صوفے پر جا پڑی جس پر کہ اس کے کپڑے پڑے ہوئے تھے۔۔۔ چنانچہ میں نے ہاتھ بڑھا کر صوفے پر پڑی شلوار کو اُٹھایا اور اس میں سے آزار بند نکال لیا۔۔ اور پھر میں نے اس نالے (آزار بند) کے ساتھ اس کے دونوں ہاتھوں کو سختی کے ساتھ باندھا ۔۔۔۔ اور نالے کا دوسرا سرا پلنگ کے ساتھ باندھ دیا۔۔۔اپنے دونوں ہاتھوں کو بندھواتے وقت سارہ نے خاصی مزاحمت کی اور اس مزاحمت بلکہ دھیگا مشتی کے دوران میرا لن بار بار اس کی نرم رانوں اور چوتڑوں کے ساتھ ٹچ ہوتا رہا جس کا نقد نتیجہ یہ نکلا کہ۔۔ اس کی نرم نرم رانوں کے ٹچ اور ننگی چھاتیوں کو دیکھ دیکھ کر ۔۔۔ میرا لن ایک بار پھر سے کھڑا ہونا شروع ہو گیا جبکہ دوسری طرف ہاتھ بندھے ہونے کے باوجود بھی وہ مجھ پر ویسے ہی برس رہی تھی۔۔ وہ کہہ رہی تھی کہ میں تمہیں دیکھ لوں گی۔۔ مجھے باندھ کر تم نے اچھا نہیں کیا۔۔۔۔ تمہیں اس کا خمیازہ بھگتنا پڑے گا۔۔ لیکن میں نے اس کی بکواس پر کوئی کان نہ دھرا۔۔لیکن اس کی مسلسل بکواس اور دھمکیوں سے تنگ آ کر میں نے اس کی طرف دیکھا اور بڑے غصے سے بولا۔۔ ۔۔ چُپ ۔۔۔ گشتی۔۔۔۔اب چلانے کا کوئی فائدہ نہیں۔ اتنا کہتے ہی میری نظر اس کی ٹانگوں کے پاس ۔۔۔۔ اس گول گول چیز پر جا پڑی جسے میں لکڑی سمجھ رہا تھا اور جسے تھوڑی دیر قبل وہ اپنی چوت میں اندر باہر کرتے ہوئے سسکیاں بھر رہی تھی۔۔۔۔ میں نے اس گول گول چیز کو اُٹھا کر غور سے دیکھا تو جسے میں لکڑی سمجھ رہا تھا وہ دراصل کسی ہیئر برش کا پچھلا سرا تھا۔۔ ہیئر برش کا یہ گول سرا تقریباً چار پانچ انچ لمبا اور ایک ڈیڑھ انچ موٹا تھا ۔ جبکہ اس کا برش والا حصہ ٹوٹا ہوا تھا۔۔اور اس پر ایک سفید رنگ کا شارپر چڑھا ہوا تھا۔۔شارپر کو دیکھ کر میں نے سارہ کی طرف دیکھا ۔۔۔۔اور اس سے بولا۔۔ شارپر کی جگہ اگر تم کنڈوم استعمال کرتی تو تمہیں زیادہ مزہ آنا تھا ۔۔۔۔لیکن اس نے میری بات کا کوئی جواب نہ دیا ۔۔۔اور پھٹی پھٹی نظروں سے میری طرف دیکھتی رہی۔۔۔۔ اس کے بعد میں نے ہیئر برش کے اس ٹکڑے کو زرا غور سے دیکھا تو اس وقت وہ سارہ کی چوت سے نکلنے والی مزی سے لتھڑا ہوا تھا۔۔۔ یہ دیکھ کر میں نے اس ہئیر برش کو اپنی ناک کے ساتھ لگا کر سونگھا ۔۔۔تو اس میں سے بڑی ہی مست قسم کی مہک آ رہی تھی چنانچہ میں اسے کچھ دیر تک سونگھ کر مزے لیتا رہا ۔۔۔ اور پھر اس ہیئر برش کے ٹکڑے کو سارہ کی آنکھوں کے سامنے لہرا کر بولا۔۔دیکھو تو اس برش پر لگی مزی کی وجہ سے۔۔۔۔ تمہاری چوت کی مست مہک آ رہی ہے اس کے بعد میں نے اس کی طرف دیکھتے ہوئے اپنی زبان نکالی اور اس برش کے ٹکڑے پر جہاں جہاں بھی اس کی مزی لگی تھی اسے چاٹ لیا۔۔۔اور پھر اس سے بولا۔۔ جب تمہاری مزی اتنی مزے کی ہے تو پھر تمہاری منی کا ذائقہ کس قدر شاندار ہو گا میری اس حرکت پر اس کا چہرہ لال بھبھوکا ہو گیا لیکن اس نے میری کسی بات کا کوئی جواب نہ دیا۔۔۔ ۔۔ اب میں نے اس ہئیر برش کو پلنگ سے نیچے پھینکا ۔۔۔ اور سارہ کی طرف دیکھتے ہوئے اس کے اوپر چڑھ گیا جیسے ہی میں اس کے اوپر چڑھنے لگا تو اس نے ادھر ادھر ہو کر اپنی جان بچانے کی بڑی کوشش کی ۔۔۔۔ لیکن ہاتھ بندھے ہونے کی وجہ اس کی یہ کوشش کامیاب نہ ہو سکی ۔۔۔۔اور میں اس کے اوپر چڑھ گیا۔۔۔ اوپر چڑھتے ہی میں نے اس کے غصے میں لال ہونے والے گالوں کو چوم لیا ۔۔۔گالوں کو چومتے وقت اس نے اپنے منہ کو ادھر ادھر کرنے کی بڑی کوشش کی لیکن میں نے اس کی ہر کوشش ناکام بنا دی۔۔ اور اس کے لال لال گالوں کو جی بھر کے چوما۔۔۔۔۔ اس کے بعد دھیرے دھیرے میرے ہونٹ اس کے ہونٹوں کی طرف بڑھنے لگے۔۔ یہ دیکھ کر سارہ نے سر کو دائیں بائیں کرتے ہوئے اپنے ہونٹوں کو بڑی سختی کے ساتھ جوڑ لیا۔۔۔ لیکن میں نے اس کی ایک نہ چلنے دی ۔۔۔۔ اور اس کے سر کے بالوں کو مضبوطی کے ساتھ پکڑ ا۔۔۔جس کی وجہ سے وہ اپنے سر کو دائیں بائیں کرنے سے قاصر ہو گئی ۔۔۔ اس کے بعد میں نے اس کے بالوں کو بڑی بے دردی کے ساتھ کھینچا جس کی وجہ سے درد کے مارے اس کی چیخ نکل گئی۔۔اور وہ کہنے لگی ۔۔چھوڑو مجھے۔۔۔ درندے ۔ لیکن اس وقت مجھ پر ایک عجیب سا جنون سوار تھا اس لیئے میں نے اس کی بات نہیں سنی۔۔۔ بلکہ اس کے بالوں کو ایک جھٹکا دے کر بڑے غصے سے بولا۔۔ ہونٹ کھول گشتی۔۔۔ میری بات سن کر اس نے بڑی بے بسی کے ساتھ میری طرف دیکھا ۔۔اور پھر اپنے ہونٹوں کو ڈھیلا چھوڑ دیا۔۔۔۔۔۔۔۔یہ دیکھ    کر میں نے بڑی فاتحانہ نظروں سے اس کی طرف دیکھا۔۔۔۔اور پھر اس کے ہونٹوں کو اپنے ہونٹوں میں لے کر ۔۔۔۔ اس کے گلاب ہونٹوں کو چوسنا شروع ہو گیا۔۔اس کے نرم ہونٹوں کو چوستے وقت میں نے بڑی کوشش کی کہ کسی طرح اس کی زبان کو بھی اپنے منہ میں لے کر چوسوں۔۔ لیکن میری کوشش کے باوجود بھی اس نے مجھے اپنی زبان چوسنے کے لیئے نہیں دی۔۔۔۔دوسری طرف عین اس وقت جب میں اس پر چڑھا ۔۔۔ اس کے ہونٹوں کو چوس رہا تھا تو اسی وقت میرا سخت لن اس کی چوت کے نرم نرم لبوں کے ساتھ ٹکرا رہا تھا ۔ سارہ کے رسیلے ہونٹوں کو چوس کر مجھے مزہ بھی آ رہا تھا ۔۔اور دوسری طرف شہوت سے میرا برا حال ہو رہا تھا ۔۔۔ اسی لیئے کچھ دیر کسنگ کرنے کے بعد ۔۔۔۔۔۔ میں اس کے اوپر سے اُٹھا اور پھر۔۔۔۔اس کی طرف دیکھتے ہوئے اس سے بولا۔ گشتی ۔۔۔تیار ہو جا ۔۔۔ میں تجھے چودنے لگا ہوں۔میری بات سن کر اس کے چہرے پر عجیب سا تاثر چھا گیا ۔۔لیکن آگے سے وہ کچھ نہیں بولی۔۔ دوسری طرف میں اس کی طرف دیکھتے ہوئے پہلے اپنی قمیض اتاری پھر ۔۔۔ اپنی شلوار کو اتار دیا۔ جیسے ہی میری شلوار نیچے ہوئی ۔۔۔ میرا لن شیش ناگ کی طرح لہرتا ہوا ۔۔۔سارہ کی آنکھوں کے سامنے آ گیا۔۔ میرے موٹے اور لمبے لن کو دیکھ کر ایک لمحے کے لیئے سارہ کی آنکھوں میں ہلکی سی چمک آئی۔۔۔ لیکن پھر اگلے ہی لمحے اس نے کمال مہارت کے ساتھ اپنے تاثرات کو چھپا لیا۔اور پھر میری طرف دیکھتے ہوئے بڑی نفرت کے ساتھ کہنے لگی ۔ ۔خبردار ! میرے ساتھ ایسی ویسی کوئی حرکت نہ کرنا ۔ورنہ میرے بھائی تجھے کچا کھا جائیں گے ۔۔۔۔ پھر دفعتاً اس کا لہجہ بدل گیا اور وہ بڑے ہی نرم لہجے میں کہنے لگی مجھے چھوڑ دو پلیزززززززز۔میں نے اپنے شوہر کے علاوہ کبھی کسی اور کے ساتھ ایسا کام نہیں کیا ۔۔۔اس لیئے مہربانی کر کے مجھے چھوڑ دو ۔میں تمہیں کچھ نہیں کہوں گی ۔۔۔ اس کے ساتھ ہی وہ لجاجت بھرے لہجے میں کہنے لگی ۔۔۔چھوڑ دو پلیز۔۔۔ میں کسی سے بھی تمہاری شکایت نہیں لگاؤں گی۔۔ جب اس نے محسوس کیا کہ اس کی کسی بات کا بھی مجھ پر کوئی اثر نہیں ہو رہا تو دفعتاً اس نے پینترا بدلا ا ور کہنے لگی یہ جو تم میرے ساتھ کرنے لگے ہو۔۔۔۔۔تمہیں معلوم ہے نا کہ یہ کتنا بڑا گناہ ہے اس لیئے پلیزززززز۔۔ چلے جاؤ اور مجھے چھوڑ دو۔ اس کی بکواس سنتے ہوئے اچانک ہی مجھے احساس ہو ا کہ باہر کا دروازہ کھلا ہے یہ خیال آتے ہی میں ننگا ہی باہر کی طرف بھاگا ۔۔۔اور باہر کے دروازے کو کنڈی لگا کر واپس آ گیا۔۔۔۔ اور جیسے ہی میں کمرے میں واپس آیا تو دیکھا کہ وہ اسی طرف پلنگ پر لیٹی ہوئی تھی جبکہ اس کے دونوں ہاتھ پلنگ کے ساتھ بندھے ہوئے تھے ۔ مجھے دیکھتے ہی وہ خوشامدانہ لہجے میں کہنے لگی۔۔۔ سنو!!!!!۔۔ میرے پاس بہت سارے پیسے ہیں میں تم کو کافی سارے پیسے دوں گی لیکن پلیززززززززز تم یہاں سے چلے جاؤ۔۔۔اگر کسی کو پتہ چل گیا تو میں برباد ہو جاؤں گی۔۔۔ اس کی بات سن کر میں نے ایک نظر اس کی طرف دیکھا اور کہنے لگا۔۔۔ اس بات کی فکر نہ کرو میں یہ بات کسی سے بھی نہیں کروں گا۔۔۔۔۔۔اتنی بات کرتے ہوئے جیسے ہی میں پلنگ پر چڑھا۔۔۔ تو اس نے جلدی سے اپنی دونوں ٹانگوں کو سیکڑ لیا اور کہنے لگی ایسا مت کرو پلیز۔۔۔۔ اس کی بات سن کر میں نے بڑے غور سے اس کی طرف دیکھا تو اس کی آنکھوں میں نمی تیر رہی تھی لیکن حیرت انگیز طور پر وہ بلکل بھی رو نہیں رہی تھی۔یہ دیکھ کر میں نے اس کی دونوں ٹانگوں پر ہاتھ رکھا اور انہیں کھولنے لگا ۔۔تو اس نے اپنی ٹانگوں کو بڑی سختی کے ساتھ انہیں دبا لیا۔۔۔لیکن میں نے اس کی ٹانگوں کو پکڑ کر زبردستی کھول دیا۔

جیسے ہی سارہ کی دونوں ٹانگیں کھلیں۔۔۔۔۔ اور اس کے ساتھ ہی اس کی شاندار پھدی میری آنکھوں کے سامنے آ گئی۔۔۔ سارہ کی پھدی کسی ڈبل روٹی کی طرح موٹی اور گوشت سے بھر پور تھی جبکہ اس کی پھدی کے اوپر کالے رنگ کے ہلکے ہلکے بال بھی موجود تھے جو کہ اس کی گوری گوری چوت پر بہت بھلے لگ رہے تھے۔۔۔۔۔میں سارہ کی دونوں ٹانگیں کھولے ۔۔۔۔ٹکٹکی باندھ کر اس کی خوبصورت چوت کا نظارہ لے رہا تھا جبکہ دوسری طرف وہ مسلسل اپنی ٹانگوں کو مجھ سے چھڑانے کی از حد کوشش کر رہی تھی۔ لیکن ظاہر ہے کہ وہ اپنے اس مقصد میں کامیاب نہ ہو رہی تھی۔۔۔۔۔۔ سارہ کی شاندار چوت کو دیکھ کر مجھے نشہ سا ہونے لگا چنانچہ میں نے ایک نظر سارہ کی طرف دیکھا ۔۔۔۔اور اس کی آنکھوں میں دیکھتے ہوئے بولا ۔۔۔ تمہاری چوت تو بڑی ہی خوبصورت ہے ۔۔ کیا خیال ہے مارنے سے پہلے۔۔۔۔ میں اسے تھوڑا چاٹ نہ لوں؟ لیکن میری اس بات کا اس نے کوئی جواب نہ دیا۔۔۔۔ یہ دیکھ کر میں اس کی شاندار پھدی پر جھک گیا ۔۔اور اس کی دونوں پھانکوں کے درمیان اپنی زبان رکھ دی۔ جیسے ہی میری زبان نے اس کی پھدی کو ٹچ کیا۔۔۔ سارہ ایک دم سے کسمسائی اور ۔۔ اور اپنی زیریں باڈی کو ادھر ادھر کرتے ہوئے۔۔۔۔۔ میرے منہ کو اپنے چوت سے ہٹانے کی بڑی کوشش کی لیکن وہ اس میں ناکام رہی۔۔۔۔ ۔۔ اُف ۔۔اس کی پھدی بہت گرم اور ابھی تک تپی ہوئی تھی۔۔۔ چنانچہ میں نے زبان نکال کر اس کی گرم چوت کو چاٹنا شروع کر دیا۔ ابھی میں نے اس کی گرم چوت کو تھوڑی ہی دیر چاٹا ہو گا کہ۔۔حیرت انگیز طور پر اس نے اپنی ٹانگیں چلانا بند کر دیں۔۔۔ اب یہ مجھے معلوم نہیں کہ ایسا اس نے اپنی چوت پر لگنے والی میری زبان کے مزے کی وجہ سے کیا تھا یا پھر وہ ٹانگیں چلا چلا کر تھک گئی تھی یا پھر ۔۔۔ اس نے حالات کے ساتھ سمجھوتہ کر لیا تھا۔۔ چنانچہ ۔۔۔ جب اس نے اپنی ٹانگیں چلانے بند کیں ۔۔۔تو میں نے اس کی پھدی چاٹتے ہوئے۔۔۔۔۔چند سیکنڈ ز تک ۔۔۔ انتظار کیا اور جب مجھے اس بات کا یقین ہو گیا کہ اب وہ ٹانگیں نہیں چلائے گی تو ۔۔۔ پھر دھیرے دھیرے میں نے اس کی ٹانگوں کو آذاد چھوڑ دیا۔۔۔

              اور اس کے ساتھ ہی پھدی چاٹتے ہوئے ایک ہاتھ اس کے پھولے ہوئے دانے پر لے گیا ۔۔۔اور اپنی دو انگلیوں کی مدد سے اس کی چوت کے اوپر پھولے ہوئے دانے کو مسلنا شروع کر دیا۔ اس کی چوت سے ایسی مست مہک آ رہی تھی کہ میں دیوانوں کی طرح اسے چاٹتا چلا جا رہا تھا۔۔ پھر۔۔۔کچھ ہی دیر بعد اس کی چوت گیلی ہونا شروع ہو گئی اور پھر آہستہ آہستہ اس میں سے گدلے رنگ کا پانی رسنا شروع ہو گیا۔۔۔۔ اس کی چوت سے پانی رستا دیکھ کر مجھے ایک خوشگوار سی حیرت ہوئی اور میں نے اس کی چوت سے نکلنے والے پانی کے پہلے قطرے کو چاٹ لیا ۔۔۔واؤؤؤؤ۔۔۔ اس کی مست چوت سے نکلنے والے پانی کا ذائقہ بھی اس کی چوت کی طرح بڑا ہی مزیدار تھا ۔۔۔پھر کچھ دیر بعد میں نے اس کی خوبصورت چوت کو چاٹنا بند کر دیا۔۔ ۔۔۔۔اور اس کے موٹے دانے کو اپنے منہ میں لے کر تیزی کے ساتھ چوسنا شروع ہو گیا۔۔۔ اس کے پھولے ہوئے دانے کو اپنے منہ میں لیئے میں بڑی تیزی کے ساتھ چوس رہا تھا ۔۔۔۔ جبکہ دوسری طرف سارہ بری طرح کسمسا رہی تھی ۔۔۔۔۔۔ چُپ چاپ لیٹی سارہ کا منہ سختی کے بند تھا اور اس سے ایک لفظ بھی نہیں نکل رہا تھا لیکن اس کا سانس بہت تیز تیز چل رہا تھا ۔۔۔۔ اور نہ چاہتے ہوئے بھی اس کے منہ سے دبی دبی سسکیوں کی آواز یں نکل رہی تھی ۔ سارہ کا دانہ چاٹتے ہوئے جب میں نے ایک انگلی اس کی چوت میں داخل کی ۔۔۔۔ تو معلوم ہوا کہ اس کی چوت میں اچھا خاصہ پانی جمع ہو چکا تھا جبکہ دوسری طرف اس کی چوت کو مارنے کے لیئے۔۔۔۔ میرا لن بھی دہائیاں دے رہا تھا ۔۔چنانچہ اس کی چوت کی پھسلن کو دیکھ کر میں نے سوچا کہ اس کی پھدی چاٹ۔۔۔۔ اور دانے کو کافی چوس لیا اب لن اور پھدی کا ملاپ کر دینا چایئے۔

یہ سوچ کر میں نے اس کے دانے پر رکھے اپنے منہ کو اوپر ہٹایا اور اس کی دونوں ٹانگوں کے بیچ گھٹنوں کے بل کھڑا ہو گیا۔۔۔ میری اس حرکت پر سارہ کچھ نہ بولی بلکہ چپ چاپ میرا یہ عمل دیکھتی رہی ۔ پھر میں نے اپنے لن کو ہاتھ میں پکڑا اور اس کی نوک کو سارہ کے دانے پر رکھی۔۔۔۔۔اور اس کو رگڑنا شروع کر دیا۔ کچھ دیر رگڑنے کے بعد میں نے اپنے ٹوپے کو تھوک سے تر کیا اور اس کی پھدی کے لبوں پر رکھ کر ہلکا سا دھکا لگایا۔۔تو میرا لن پھسلتا ہوا۔۔۔۔ اس کی پانی سے بھری چوت میں اتر گیا۔جیسے ہی میرا لن اس کی ٹائیٹ چوت میں اترا ۔۔۔۔سارہ نے ایک آہ بھری اور پھر دانت پیستے ہوئے بولی۔۔" پچھتاؤ گے" اسکی بات سن کر میں نے ایک ذور دار گھسہ مارا۔۔۔۔۔ جس سے میرا لن اس کی چوت میں جڑ تک اتر گیا۔۔۔ اور اس کی طرف دیکھ کر بڑی لاپرواہی سے بولا۔۔۔ " دیکھا جائے گا" جب میں نے گھسہ مارتے ہوئے اس سے یہ کہا کہ دیکھا جائے گا ۔۔۔۔تو میری بات سن کر اس نے اپنے ہونٹوں کو سختی سے بھینچ کر اپنی آنکھیں بند کیں۔۔۔۔۔۔ اور بلکل خاموش ہو گئی ۔ میں نے ایک نظر اس کی طرف دیکھا اور پھر آہستہ آہستہ گھسے مارنے شروع کر دیئے۔۔۔ اس کی چوت بہت تنگ تھی۔۔۔۔جس کی وجہ سے میرا لن بہت پھنس پھنس کر آ جا رہا تھا۔۔۔جس کی وجہ سے اس کی پھدی مارتے ہوئے مجھے بڑا مزہ آ رہا تھا ۔۔ گھسے مارتے ہوئے میں نے اس کی طرف دیکھا تو وہ بدستور آنکھیں بند کیئے لیٹی ہوئی تھی اس کی سانسیں اتھل پتھل ہو رہی تھیں ۔۔۔یہ دیکھ کر میں اس کی طرف جھکا اور بڑے رومینٹک لہجے میں بولا ۔۔۔مزہ آ رہا ہے نا؟ میری اس بات پر اس نے اپنی بند آنکھیں کھولیں ۔۔۔۔۔ اور ایک نظر میری طرف دیکھا لیکن میری بات کا کوئی جواب نہیں دیا۔۔۔۔ وہ میرے نیچے لیٹی بلکل چُپ چاپ چُدوا رہی تھی جبکہ میں پسینے میں شرابور اس کو چودتے ہوئے مزے کی وجہ سے اونچی آواز میں کراہ بھی رہا تھا اس کی چوت میں کوئی نشہ تھا کہ کیا تھا کہ ۔۔۔۔۔ میں مزے سے بے حال ہوتا جا رہا تھا۔۔۔پھر گھسے مارتے مارتے اچانک میں نے محسوس کیا کہ سارہ کی چوت میں اکڑن پیدا ہونا شروع ہو گئی ہے۔۔۔۔اور اس اکڑن کی وجہ سے اس کے منہ سے ایک ہلکی سی سسکی نکل گئی۔۔۔اور اس سسکی کے نکلتے ہی ۔۔۔اس کی چوت کے سارے ٹشو میرے لن کے ساتھ چمٹ گئے۔۔۔ اور یہ دیکھ کر میں نے پوری قوت کے ساتھ ایک زبردست گھسہ مارا ۔۔۔جس کی وجہ سے سختی کے ساتھ منہ بند ہونے کے باوجود بھی ۔۔۔۔اس کے منہ سے ایک زودار چیخ نکل گئی۔۔۔۔ اب یہ مجھے نہیں معلوم کہ اس کے منہ سے نکلنے والی یہ چیخ درد کی وجہ سے نکلی تھی یا مزے کی وجہ سے ۔۔۔۔ جبکہ دوسری طرف میں اس کی پھدی مارتے ہوئے اونچی آواز میں چلا رہا تھا ۔۔ پھر ۔۔۔گھسے مارتے مارتے جیسے ہی مجھے محسوس ہوا کہ میں چھوٹنے والا ہوں تو اسی وقت میں نے اس کی چوت سے کھینچ کر اپنا لن نکال لیا۔۔ جیسے ہی میں نے اس کی چوت سے اپنا لن نکالا تو میں نے دیکھا کہ ۔۔۔۔ اس کی چوت سے ڈھیر سارا پانی نکل رہا تھا۔۔۔۔اور جب میں نے اپنے لن کی طرف دیکھا تو۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ میرا سارا لن اس کی منی سے لتھڑا ہوا تھا اس سے میں نے اندازہ لگایا کہ ابھی تھوڑی دیر پہلے سارہ کے منہ سے نکلنے ۔۔والی چیخ درد نہیں بلکہ۔۔۔۔۔۔۔ چھوٹنے کی وجہ سے نکلی تھی۔۔اسی بات سے میرے دل میں خیال آیا کہ ۔۔۔ کہ میری پاور فل چودائی کی وجہ سے وہ بھی لطف اندوز ہوئی تھی ۔۔جبکہ دوسری طرف جیسے ہی میں نے لن کو اس کی چوت کھینچ کر نکالا۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔اچانک ہی اس نے اپنی آنکھیں کھولیں اور خاموشی سے میری طرف دیکھنے لگی ۔۔۔۔چونکہ اس وقت میں چھوٹنے کے قریب تھا اس لیئے میں نے اسے نظر انداز کیا اور لن کو اپنے ہاتھ میں پکڑ کر۔۔۔۔۔ تیزی سے مُٹھ مارنے لگا ۔۔۔ چند ہی لمحوں کے بعد میرے منہ سے ایک زور دار ۔۔۔۔اوہ ہ ہ۔آہ ہ ہ ہ۔۔۔ کی آواز نکلی۔۔۔۔۔اور اس کے ساتھ ہی میرے لن سے گاڑھی منی نکل نکل کر ۔۔۔۔ اس کے خوبصورت پیٹ پر گرنے لگی۔جس کی وجہ سے سارہ کا خوب صورت پیٹ میری منی سے بھر گیا۔۔ ۔جب لن سے نکلنے والی ساری منی اس کے پیٹ پر گِر گِر کر ختم ہو گئی۔۔۔ تو میں سارہ پر جھکا ۔۔۔۔اور اسکے ہونٹوں پر ایک گرم سی چمی دے دی۔۔۔ اور پھر اس کے کان میں سرگوشی کرتے ہوئے بولا۔۔مزہ آیا نا؟؟؟؟؟؟؟؟ ۔ لیکن اس نے میرے سوال کا کوئی جواب نہ دیا اور خاموشی سے میری طرف دیکھتی رہی۔۔۔ ۔۔اتنی دیر میں میرا لن نرم ہو کر سکڑ گیا تھا۔۔۔۔اس لیئے میں پلنگ سے نیچے اترا۔۔ اور شلوار پہننے لگا اس دوران وہ چپ چاپ اور خاموش نظروں سے مجھے گھورتی رہی ۔۔۔ شلوار پہننے کے بعد میں نے قمیض پہنی اور اس کو ٹاٹا کرتے ہوئے ۔۔۔۔۔ دروازے کی طرف بڑھنے لگا۔جیسے ہی میں دروازے کے قریب پہنچا تو وہ بڑی ہموار آواز میں بولی ۔۔میرے ہاتھ تو کھولتے جاؤ۔۔ اس کی بات سن کر میں واپس پلٹا۔۔۔ اور پلنگ کے ساتھ بندھے اس کے ہاتھ کھولے ۔۔۔ جیسے ہی اس کے ہاتھ کھلے۔۔۔ اس نے اپنی کلائیوں کو مسلنا شروع کر دیا اور پاس پڑی قمیض کو اُٹھا کر اپنے سینے پر رکھ لیا اور میری طرف دیکھتے ہوئے کہنے لگی میں تمہاری امی کو بتاؤں گی ۔۔میں نے اس کی بات کا کوئی جواب نہ دیا اور خاموشی کے ساتھ کمرے سے باہر نکل گیا۔۔۔دوستو!۔۔۔اس بات کو دو تین ماہ ہو گئے ہیں لیکن ابھی تک اس نے میری امی سے اس بارے کوئی بات نہیں کی۔۔۔۔آج بھی وہ پہلے کی طرح ہمارے گھر آتی ہے اور گھر آتے جاتے اکثر ہمارا آمنا سامنا ہو جاتا ہے لیکن آج تک اس نے کبھی مجھ سے اس حادثے کے بارے ایک لفظ بھی میں نہیں کہا اور نہ ہی میرے ساتھ اپنا موُڈ خراب کیا ہے۔ تو میرے پیارے دوستو!!!!! مجھے مشورہ دو کہ اب میں کیا کروں؟ کیونکہ وہ ایک بڑی ہی گرم اور سیکسی لیڈی ہے اور اس دن میں نے اس کے ساتھ بہت مزہ کیا تھا اور یہ مزہ میں ایک دفعہ پھر لینا چاہتا ہوں لیکن اس دن کے بعد وہ مجھ سے بات ہی نہیں کرتی اب تم ہی بتاؤ۔۔ کوئی مشورہ دو ۔۔کہ میں کیا کروں؟ اسے کیسے چودوں ؟؟؟؟؟؟؟؟؟..


The End

Writer's Introduction

Name: Your Writer's Name

Other Stories: See Here

Contact: Send Email


*

Post a Comment (0)
Previous Post Next Post

Ads 1

Ads 2