ایک باپ تین جوان بیٹیاں
قسط ۱
ہیلو دوستو میرا نام عائشہ ہے میں لاہور کی رہنے والی ہوں ہم گھر میں چار لوگ رہتے ہیں میرے ابو اور اور میری تین بہنیں ہماری امی نہیں ہے وہ اک سال سے ہمارے ساتھ نہیں ہے
مجھ سے چھوٹی کا نام نور اور سب سے چھوٹی کا نام آمنہ ہے ہمارے گھر میں امی کے علاوہ کسی چیز کی کمی نہیں ہے ہم بہت امیر لوگ ہیں
میرا فگر 40 ہے مموں کا سائز بڑا اور بہت ہی پیارا ہے اگر کوئی لڑکا دیکھ لے تو یقیناً وہ پاگل ہی ہو گا
ایک دن جب میں ابا کے کمرے میں گئی تو وہ فون پر کسی سے بات کر رہیں تھے
ابا نے فون یہ کسی کو بتایا کہ مجھے شادی کی ضرورت بہت محسوس ہوتی ہے
میں کمرے میں پانی رکھ کر باہر آ کے ابا کی باتیں سننے لگ گئی وہ اپنے کسی دوست کو بتا رہیں تھے کہ مجھے شادی کی طلب ہو رہی تھی
میں کسی کو چودنا چاہتا ہوں اور بہت چودنا چاہتا ہوں جتنا ہو سکے
میرا دل بہت کر رہا ہے یار
ابا نے دوست کو بولا تھا کہ اگر تمہاری نظر میں کوئی ہیں تو مجھے بتا میں اس کو اپنی ادھی دولت دے دو گا اور اگر تو نے میری شادی کروائی تو میں تمہیں بھی کچھ دوں گا
یہ بات سن کر میرے رونگٹے کھڑے ہو گئے کہ ابا ایسا کیسے کر سکتے ہیں
میں غصے میں اپنی کمرے میں آ گئی اور اسی سوچ میں پڑی رہی کہ اگر ابا نے دوسری شادی کر لی تو ہاتھ سے ابا بھی جائیں گے اور دولت بھی
میری سب سے چھوٹی بہن نے پوچھا کیا ہوا آپی آپ پریشان لگ
میں نے نفی میں سر ہلایا اور لیٹ گی
اور سوچتے سوچتے کب آنکھ لگ گئی مجھے پتہ ہی نہیں چلا صبح ہوئی تو میں اٹھی اور اپنے بستر بیٹھ کر یہی سوچ رہی تھی کہ ابا کو کیسے روکا جائے وہ یہ شادی نہ کریں
میرے دل میں اک ترکیب آئی کہ کیوں نہ ابا مجھے ہی چود لیں
کیوں کہ میں بھی بالکل جوان اور خوبصورت ہوں
اگ تو مجھ میں بھی بہت تھی دل تو میرا بھی یہی کرتا تھا کہ کوئی میرے ساتھ سیکس کرئے ۔
میں انہیں خیالوں میں کھوئی ہوئی تھی کہ مجھے مجھ سے چھوٹی نے ہلایا کہ آپی ناشتہ بنا دو میں نے کالج جانا ہے
میں اٹھ کر ہاتھ منہ دھو کر سیدھا کچن میں گئی اور جا کے ناشتہ تیار کیا
اور ٹیبل پہ ناشتہ لگایا اور اسی سوچ میں گم تھی میں کہ ابا کو کیسے منایا جائے
خیر سوچتے سوچتے میری نظر اپنے بوبز پر پڑی تو میرے ذہین میں ترکیب آئی میں نے سوچا کہ میں ابا کو اپنا فگر دکھاؤ گی شاہد وہ پگل ہی جائیں
میں نے اپنی بہنوں کے کالج جانے کے بعد گھر کی صفائی کرنے کیلئے ایک فل ٹائٹ جینز اور چھوٹی سی قمیض پہن کر صفائی کرنے لگ گئی
میں جب تپڑی لگا رہی تھی تو بار بار جھک رہی تھی کیونکہ سامنے ابا بیٹھے ہوئے تھے
تاکہ وہ میرے بڑے بڑے مموں کو دیکھ سکے میں نے کافی حد تک ان کو دکھانے کی کوشش کی لیکن بے سود
خیر میں صفائی کر کے چلی گئی جا کے نہا دھو کر میں جم کے لیے نکل گئی
جم کا مالک بھی مجھ پہ مرتا تھا اس نے تو یہ تک بھی بول دیا کے کیا مجھ سے شادی کرو گی
میں نے اس کا جواب نہیں دیا میں دو گھنٹے جم کرتی ہوں اس لیے میرا جسم اتنا فٹ فاٹ ہے اور اچھا فگر ہے
میں جم کر کے واپس آئی تو ابا اپنے کمرے میں تھے میں جم والے کپڑوں میں ہی ان کی کمرے میں گئی اور پوچھا کہ ابا دوپہر کے کھانے میں کیا پکاؤ
ابا نے کہا جو دل کرتا ہے وہی پکا لو ابا نے میری طرف دیکھا بھی نہیں مجھے عیجب سا لگا
جم کے کپڑوں میں میرے ممے اچھے خاصے پیارے لگ رہیں تھے
میں نے دوپہر کا کھانا آلو اور گوشت بنایا اتنے میں میری بہنیں بھی کالج سے آ گئی ہم چاروں لوگوں نے مل کر کھانا
جب ابا کھانا کھا رہے تھے تب بھی میں نے ان کو دکھانے کی کوشش کی لیکن بے سود
کھانے کے بعد میری بہنیں اکیڈمی چلی گئی اور اب پھر میں اور ابا اکیلے ہی تھے گھر میں
دوبارہ کام ختم کر کے میں اپنے کمرے میں چلی گئی
جا کے میں نے اونچی آواز میں گانے لگا لیے تاکہ ابا آئیں اور بولے بیٹا یہ بند کرو
خیر تھوڑی دیر بعد ابا میرے روم میں آئے مجھے تو لگا کہ وہ یہی کہنے آئیں ہے کہ بند کرو
مگر وہ یہ بتانے آئے تھے کہ وہ گھر سے باہر جا رہیں ہیں
وہ مجھے یہ بتا کے گھر سے باہر چلے گئے میں نے اپنا کمرہ بند کیا اور سو گئی
شام کو کھانا بنایا سب نے مل کر کھا اور رات کو جب میں ابا کو پانی دینے گئی تو میں نے کھلے گلے والی قمیض پہن رکھی تھی اور بغیر بریا
کے تھی میں گئی میں نے دروازہ کھٹکایا
ابا آ جاؤ میں اندر گئی میں نے جان بوجھ کے پیر پھسلنے کا ناٹک کیا اور کافی حد تک جھک گئی میرے آگے سے سب کچھ دکھ رہا تھا
ابا نے آج نظر دیکھی اور جلدی ہی نظر ہٹا لی
ابا نے مجھ سے پوچھا تم ٹھیک ہو میں نے کہا جی ابا یہ پانی ابا نے کہا ٹیبل پہ رکھ دو
میں پانی ٹیبل پہ رکھ کے جب باہر آنے لگی تو میں اس انداز سے چلی کے میری ہپ ابا کو نظر آئیں
پھر میں اپنے کمرے میں آ کر بہنوں کے ساتھ باتیں کرنے لگ گئی
ہم نے کافی باتیں کی پھر میں سو گئی
اگلا دن میں نے صبح اٹھتے ہی جلدی سے ناشتہ بنایا اور اپنی بہنوں کو کالج بیجھ کر گھر کے کاموں میں لگ گئی
میں نے رات یہ سوچا ہوا تھا کہ صبح جیسے مرضی ابا کو راضی کرنا ہے کہیں ان کا دوست کوئی رشتہ نہ لے کر گھر آ جائے
ابا ہر روز کی طرح صوفے پر بیٹھے ہوئے تھے میں نے کل سے زیادہ ٹائٹ کپڑے پہن رکھے تھے ان کپڑوں میں میرا جسم بہت ہی ہوٹ لگ رہا تھا
جینز اور بہت ہی چھوٹی سی قمیض پہن رکھی تھی کہ اگر میں جھکو تو میری ہپ صاف صاف دکھائی دے
میں جب ابا کے پاس سے گزری تو میں نے ہاتھ میں پنسل پکڑ رکھی تھی میں نے گریا دی اور خود ہی اس کو اٹھانے کے لیے جھکی
جب میں جھکی تو میرا ہپ بالکل صاف دکھائی دے
ابا نے ایک نظر دیکھا لیکن بے سود ایسے لگ رہا ابا نہیں مانے گے ان کو کسی اور کو ہی چودنا تھا خیر میں بھی ہار کہاں مانے والی تھی
اتنے میں میری بہنیں بھی کالج سے آ جاتی ہے اور ہم دوپہر کا کھانا کھا کے اپنے اپنے روم میں چلے گئے اس کے بعد میں جم کے لیے نکل گئی کیونکہ اج میں ابا کو منانے میں لگی ہوئی تھی اس لیے میں اج لیٹ جم جا رہی تھی میں انہی کپڑوں میں جم چلی گئی جم میں باس میرا انتظار کر رہا تھا کیونکہ اس نے چھٹی کرنی ہوتی ہے تو جب میں گئی تو وہ ناراض ہو رہیں تھے کہ لیٹ کیوں آئی ہو میں نے بولا کہ ویسے ہی
وہ کہتا اج بہت ہوٹ لگ رہی ہو میرے پاس بیٹھو باتیں کرو
میں نے کہا کہ میرے پاس ٹاٹم نہیں ہے میں نے جم کرنی ہے اور جلدی جانا ہے اس نے مجھے سے جم کروائی اور میں ادھے گھنٹے میں جم ختم کر کے گھر آئی مجھے ابا کہیں نہیں دکھے میرے تو رنگ ہی اڑ کہیں ابا اپنے دوست سے ملنے تو نہیں چلے گئے جب میں ابا کے کمرے میں گئی تو وہ واش روم تھے لیکن ان کا موبائل بیڈ پہ پڑا ہوا تھا اور انسٹاگرام اوپن ہی تھا میں نے اپنے موبائل میں ان کے انسٹاگرام کی تصویر نکال لی تھی
میرے ذہن میں ایک خیال آیا کہ میں فیک انسٹاگرام اکاؤنٹ بنا کر ابا کی انسٹا گرام پر ان کو فولو کیا میسج کیا اور ان کے ساتھ بات شروع کی
ہیلو میرا نام مریم ہے مجھے آپ سے دوستی کرنی ہے
ابا نے مجھے جلدی ہی بیک فولو کر کے میرا میسج سین کیا اور رپلائی ہی نہیں کیا
میں نے پھر میسج کیا ابا نے کہاں آپ مجھے میسج کیوں کر رہی ہے
میں نے کہا مجھے اپ کے فلاح دوست نے کہا تھا کہ آپ کو میسج کریں کیوں کہ آپ کو شادی کی ضرورت ہے
ابا فیکو نے کہا تھا
میں جی انہوں نے ہی کہا تھا کہ اپ نے شادی کرنی ہے اپ کو کسی کی ضرورت ہے
ابا نے فٹ سے جواب دیا ہاں مجھے کرنی ہے شادی تم سے مجھے ضرورت ہے تمہاری میں تمیں جی بھر کے چودو گا تمہاری ہر خواہش پوری کر دوں گا
میں نے کہا روکو میرا فگر تو دیکھ لو میں نے اپنی ایک تصویر بنائی جس میں میں نے قمیض نہیں پہنی تھی بس برا ہی تھی وہ میں نے ابا کو بیج دی
ابا نے مجھے جلدی ہی ہاں کر دی میں نے ابا کو بولا کے آپ مجھے اچھی طرح سے جان لو
پھر جب آپ بولو گے میں تیار ہو جاؤں گی
ابا نے کہا کہ ٹھیک ہے
اب شام کا وقت تھا میری بہنیں بھی اکیڈمی سے واپس آ گئی تھی اب میں نے رات کا کھانا بنانا تھا
میں نے ابا سے کہا کہ جان میں بعد میں بات کرتی ہوں
ابا نے لکھا کہ ٹھیک ہے میں نے کھانا بنایا سب کے ساتھ مل کر کھانا کھایا اور سب اپنے اپنے کمرے میں چلے گئے
میں بھی کام کر کے ابا کو پانی دینے چلی گئی اور میں نے اک بار پھر کوشش کی اپنے بوبز دکھانے کی ابا کہاں دیکھنے والے تھے ان کو انسٹاگرام پر جو ملی ہوئی تھی بوبز دکھانے کے لیے خیر میں پانی رکھ کے کمرے میں آ گئی
جب میں نے کمرے میں آ کر دیکھا تو ابا کے اتنے سارے میسج آئے ہوئے تھے
میں نے کہا ہاں جی
ابا نے کہا کہاں تھی میں نے کہا کہ میں تھوڑی مصروف تھی ابھی فری ہوئی ہو اب آپ سے بات ہی کرنی ہے
ابا نے کہ ٹھیک ہے بتاؤ تم مجھ سے شادی تو کر رہی ہو
میں نے رومانی انداز میں کہا کہ آپ ہی سے کرنی ہے اور آپ نے ہی مجھے چودنا ہے
ابا نے کہا ایک بار تم میرے قریب آ جاؤ ایسا چودو گا کہ یاد ہی کرتی رہ جاؤ گی
میں نے کہا ٹھیک ہے ہے میں بھی یہی چاہتی ہوں کہ مجھے ایسے ہی کوئی چودہ دے
میں نے اور ابا نے رات بارہ بجے تک بات کی ہم نے کافی حد تک فل سیکسی باتیں کی
ابا نے مجھے کہا کہ جب تم میرے پاس آؤ گی تمہاری چوت پہ اپنا لنڈ رکھ کر اتنے مزے دو گا کہ یاد رہے گا
میں نے کہا میں نے آپ کے لنڈ کو باہر ہی نہیں نکلنے دینا اپنی چوت سے
ابا کہتے آف یار کتنی اچھی باتیں کرتی ہو میں ہوٹ ہو رہا ہوں
ادھر میری بھی حالت خراب ہو رہی تھی میں بھی گیلی ہو چکی تھی
کافی مزہ آرہا تھا فل ہوٹ ہوٹ باتیں کر کے پھر میں نے ان سے کہا کہ میں آپ سے صبح بات کرتی ہوں
ابا نے کہا نہیں جان ابھی نہیں
پھر میں نے ایک اور ننگی تصویر بیج دی تو وہ تو جیسے پاگل ہو گئے
وہ کہتے مجھے ابھی ملو
میں صبح سے شام تک کام کرتی تھی آج پہلی بار میں اتنا لیٹ سو رہی تھی خیر مزے میں اتنی گم تھی کہ پتہ ہی نہیں چلا کب وقت گزر گیا
میں نے ابا کو کہا کہ میں صبح بات کرتی ہوں رات کافی ہو گئی ہے
ابا نے کہا ٹھیک ہے میں بھی سوتا ہوں پھر صبح بات ہوتی
اتنا کہہ کر میں نے موبائل رکھا اور سو گئی
جاری ہے