گھر میں دو جوان پھدیاں۔ قسط 2

گھر میں دو جوان  کنواریاں 

قسط 2


اس نے صرف نقاب پہنا ھوا تھا نیچے 

 کوئی کپڑا نہیں پہنا تھا۔مکمل ننگی تھی۔۔ میں نے کہا نا کہ میرا سوچا سمجھا 

پروگروم تھا اس لیے صرف نقاب پہنا تھا کہ گھر آکر کپڑے اتارنے کی جھنجھٹ ھی نہیں رھے گی اپنے جانو کے پیار کو فورا لے لونگی۔ 

اس نے میرے لن کیجانب اشارہ کر کے کہا۔

 کیا بات ھے یار۔میں نے اس کے نقاب کو

 اتارہ تو وہ پوری ننگی کھڑی تھی۔آج پہلی بار اسے مکمل ننگا دیکھا تھا میں اس کے بدن کی خوبصورتی میں گم ھو گیا کھو سا گیا بدن جیسے تراشا ھوا سنگ مرمر تھا 

چکنے بدن سےجوانی رس کی طرح ٹپک رھی تھی۔۔ 

مجھے گم دیکھ کر روزی نے چٹکی بجائی۔۔کہاں کھو گئے۔۔کیا ھوا۔ 

میں چونک کر خیالات سے باھر آیا۔اور اس کے رسیلے جسم پر ٹوٹ پڑا اسے بانہوں میں بھر کر اپنے اندرسمانےکی کوشش کرنے لگا وہ بھی مچل مچل جارھی تھی روزی نے جلدی جلدی میرے کپڑے بھی اتار دیے اور ھم دونوں ایک دوسرے کو چومنے لگے جیسے برسوں بعد ایک دوسرے کو دیکھا ھو۔۔ 

میں روزی کے مموں پر اس کے چوت پر 

حملہ آور ھوا تھا اور وہ میرے لن پر ٹ وٹ پڑی تھی۔میں نے اس کے مموں کو 

چوسنا شروع کیا دونوں مموں کو باری باری پیا اس کے لبوں کے رس کو 

چوسنے لگا اس نے بھی میرے لبوں پر کس کیا اور چوسنے لگی 

  مگر ایک ھاتھ میرےلنپر جمائے رھی۔ 

میں نے اس کی زبان چوسنا شروع کیا اس نے بھی اپنی زبان میرے منہ میں ڈال دی۔میرا لن ٹائٹ ھو رھا تھاروزی نے جلدی سے لن کو منہ میں لے کر چوسنا شروع کر دیا میں دیکھ چکا تھا اس نے پچھلی بار بڑ ا دھواں دھار چوسا لگایا تھا

روزی نے میرے لن پر اپنی گرفت مضبوط 

کر لی اور بولی لن چوسنے دو پلیز ۔میں اس کا جوس پیونگی۔ 

میں نے اسے کس کیا اور چوسنے کی 

اجازت دے دی۔روزی نے تابڑ توڑ چوپا لگانا شروع کیا گلے تک لے رھی تھی کبھی ٹٹوں کو چوس رھیتھیواہ کیا مزا آرھا تھا میں تو شادی کے پروگرام گیا تھا مگر چال باز روزی کیسے ڈرامہ کر کے 

گھر لائی اور اب میرے لن پر قربان ہورہی تھی اس کے تجربہ کار ھونٹوں اور زبان 

کے کمال نے مجھے منزل پر پہنچا دیا اور 

روزی مزے سے میرے لن کا پانی پینے لگی 

مجھے تو لذت کے ایک نئے انداز کا پتہ 

دیا تھا روزی نے۔مجھے فارغ کرنے کے بعد بھی روزی نے لن کی چسائی جاری 

رکھی جس کی وجہ سے میرا لن جلد ھی 

تیار ھو گیا میں نے روزی کے منہ سے لن نکالا اور کہا اس لن کو اپنی چوت کا مزا لینے دو۔روزی نے بیڈپرایکپلاسٹک کی 

شیٹ بچھا دی اور دراز سے لوشن نکال کر مجھے دی۔۔ 

اسے اچھی طرح اپنے لن پر ٴلگاو اور میری چوت پر بھی لگا دو۔۔روزی یہ کہہ کر بیڈ پر لیٹ گئی۔۔میں نے پہلے اس کے 

چوت میں اچھی طرح لوشن لگایا چوت کے اندر سائیڈوں پر بھی لگایا۔پھر اپنے لن پر لوشن کو اچھی طرح لگایا۔۔اور میں روزی 

کی ٹانگیں پکڑ کر سیدھی کرنے لگا روزی نے میری مدد کی اور ٹانگیں کھول دیں۔ 

آجاو میرے بھائی۔مجھے رانی بنا دو۔میں نے گھٹنوں کے بل اس کی چوت کے پاس بیٹھ کر چوت کے منہ پر لنڈسیٹ کرنا 

شروع کیا۔اور لن کا ٹوپا چوت میں ڈ لانا 

شروع کیا اور ھلکا سا دھکا لگایا۔اس نے آہ بھری۔اس کے چہرےسے تکلیف کے آثار نظر آرھے تھے میں نے اس کے چہرے پر پیار سے ھاتھ پھیرا وہ شرما گئی۔

میں نے ایک اور دھکا مارا وہ آدھی بیٹھ گئی اور تکلیف سے سسکیاں لینے 

لگی۔میں نے اسے چوما۔میں روزی کے 

اوپر آیا اس کے ھونٹ پر کس کیا اور پھر کرتا ھی چلا گیا ایک ھاتھ سے اس کے کندھے پر دباو بڑھایا کہ یہ پیچھ ے نہ چلی جائے دوسرے ھاتھ ممے پر رکھےاور نیچے لن کا زور دار دھکا لگایااس کے 

ساتھ ھی روزی کے منہ سے چیخ نکل گئی اور وہ تڑپنے لگی حالانکہ میں نے اس 

کے منہ پر اپنا منہ لگایا ھوا تھا اور اس کے ھونٹوں کو چوم رھا تھا لن اندر تک جا چکا تھا بس ایک انچ باھر رھ گیا تھا 

اس کی آنکھوں سے آنسو نکل رھے تھے تکلیف سے وہ سر دائیں بائیں کر رھی 

تھی۔۔اور لن نکالنے کو کہہ رھی تھی مگر 

میں نے اس کی بات ان سنی کر دی اور لن کو چوت میں اندر باھر کرنے لگا 

 جلد ھی پورا لنڈ روزی کی کنواری چوت میں

 جڑ تک سما چکا تھا۔میں اسکے کندھوں کو پکڑ کر اس کے پورے چکنے جسم پر سوار ھو کر تیزی سے آگے پیچھے ھو رھا تھا جس سے لن اس کی چوت میں 

اندر باھر ھو رھا تھا اس کی حالت خراب 

تھی وہ چلا رھی تھی ۔میرا لن خون آلود ہو چکا تھا لیکن ایسی مستی چڑھی تھی کہ 

مزے کی نئی منزل میرے دل و دماغ پر چھا رہی تھی 

میں نے اس کی تکلیف دیکھے بغیر اس کی

 چدائیی جاری رکھی میرا لن بہت پھنس پھنس کراس کے صاف اور چکنی چوت میںجا رھا تھا میں نےچند لمحوںکے 

لیے لن باھر نکالا اس پر لوشن لگایا اور 

ایک ھی دھکے میں پورا لن بچہ دانی تک پہنچا دیا وہ پھر چیخی۔میں نے دھکے اسٹارٹ رکھے۔کچھ دیر کی چدائی کے بعد روزی کو بھی مزا آنے لگا اور اس کے 

ھاتھ میرے پیٹھ پر جم گئے اور ٴپاو ں کی 

قینچی بنا کر میرے کمر کے گرد مضبوطی سے پکڑ لیا۔ 

میں اس کی چدائی کرتا رھا اب روزی کے منہ سے آہ۔۔آہ۔آوئی۔۔اور کرو اور 

کرو۔کیا۔مزا ھے آہ۔جیسی آوازیں نکلنے 

لگیں۔۔میں نے کچھ دیر بعد اینگل چینج کیا اور اس کی ایک ٹانگ اٹھا کر کندھے پر رکھااور چدائی شروع کر دی روزیاچھل رھی تھی 

روزی ہنس رھی تھی اسے کے ھاتھ اپنے مموں کو دبا

 رھے تھے میرے دھکوں سے اس کے 

مموں میں بھونچال آیا ھوا تھا اوپر نیچے ھو رھے تھے اس کا اوپری جسم حرکت 

میں تھا میں اس کے خوبصورت جسم کو دیکھ کر اور شہوت میں آرھا تھا طوفانی مزے کا پنڈورا بکس کھل گیا تھا۔

میں نے اب کی دوسری ٹانگ اٹھائی اور 

پہلی ٹانگ کو چھوڑ دیا میرا لنڈ چوت کی سائیڈں کو کھود رھا تھا اس سے اسے بڑا مزا آرھا تھا روزی بہتخوش تھیبڑبڑا رھی تھی 

دیکھا آج کیسا مزا کرایا۔۔چودو مجھے اور چودو سب کچھ لے لو۔۔آہ کیا مزا ھے۔جانو کتنا زبردست لوڑا ھے تمھارا کیوں اتنے 

دنوں تک مجھ سے بےخبر رھے۔چودو یار چودو۔۔۔ 

میں اس کی باتوں پر دھیان دیے بغیر چدائی کیے جا رھا تھا اچانک اس کی 

گرفت مجھ پر سخت ھو گئی اس نے مجھے پکڑ لیا

 او۔۔او۔۔آئی میں آئی ۔اووووووو۔ کرتی وہ 

 چھوٹ گئی۔ 

مجھے کافی دیر لگنے وال ی تھی کیوں کہپہلی منی نکل چکی تھی جسے روزی پی گئی تھی یہ دوسری بار تھی میں ریلیکس تھا۔اور جم کر روزی کی چدائی کر رھا تھا۔۔وہ مجھ پر واری واری جا رھی تھی۔مجھے بھی بڑا مزا آرھا تھا۔

میری یہ روزی کے ساتھ پہلی چدائی 

تھی۔میں نے اسے پیار کیا اور اس بار 

اسکے دونوں ٹانگوں کو کندھے پر رکھ کر چدائی شروع کی اس سے روزی کو تکلیف ھونے لگی جس کی وجہ سے جلد ھی میں نے اینگل بدل لیا اور اسے ٹانگیں پکڑنے کو کہا اور بیڈ سے اتر کر نیچے آگیا اسے بیڈ کے کنارے پر کیا اورچدائی کرنے لگا دھکے لگانے لگا۔

کافی دیر اس اینگل سے چدائی کرتا رہا۔روزی اس دوران دو بار چھوٹ چکی 

تھی۔میں نے اس سے پوچھا منی پیو گی۔ اس نے کہا ۔مجھ پر گراٴو اپنا گرم مال۔نہلا 

دو مجھے ۔میں منزل کے قریب پہنچ گیا تھا دھکوں کی اسپیڈ بڑھا دی۔ 

میں اسپیڈ سے روزی کی چیخیں نکال رھا تھا وہ چیخ رھی تھی میری فل رفتار میں چدائی جاری تھی اچانک میں نے اسے ایک زور دار جھٹکا لگایا اور لن نکال کر روزی کے جسم کو سیراب کرنے لگا آہ ۔آہ مجھے جو مزا آیا۔۔۔کہہ نہیں سکتا۔۔۔ 

روزی میرے جھڑے لن کو چوسنے لگی میں

 اس کے جسم پر ھاتھ پھیرنے لگا اس کے پیٹ اور مموں پر منی لگی ہوئی تھی۔۔مگر اسے اس کی کوئی فکر نہیں تھی۔۔میں نے اسے پیار کیا اور کہا۔ امی اور صباء آنے والی ھوگی جلدی کمرہ سیٹ کر دو۔۔ 

روزی نے اٹھنے کی کوشش کی مگر اسے تکلیف کا احساس ھوا اور وہ پھر بیٹھ 

گئی۔اور مجھے دیکھ کر بولی ۔جان مجھے بہت تکلیف ھو رھی ھے تم نے میری چوت کا بھرکس نکال دیا ھے میں کچھ دنوں کے لیے چلنے پھرنے کے قابل نہیں رھی۔۔

میں نے بیڈ سے پلاسٹک ہٹانے لیے روزی کو

 دوسرے بیڈ پر لٹایا بیڈ کا پلاسٹک رنگین ھو چکا تھا روزی نے یہ دیکھ کر مجھے غصے سے دیکھا 

تم بہت ظالم ھو۔ زرا مجھ پر ترس نہیں آیا ایسا چودا جیسے بازاری ھوں۔ 

اگر ایسا نہ کرتا تو تمھیں مزا کیسے آتا؟ میں نے اسے کپڑے نکال کر دیتے ہوئے کہا۔پلاسٹک کو واش روم میں رکھا اور روزی کو بھی واش روم پہنچایا تا کہ وہ نہا کر فریش ھو جائے۔اتنے میں۔میں نے کمرے کو سیٹ کیا۔روزی کے فریش ھو 

جانے کے بعد اس نے مجھے آواز دی اور 

میں اسے گود میں لے کے اس کے بیڈ تک لایا وہ مجھے چومنے لگی اور شکریہ ادا کرنے لگی کہ اتنا پیار اور مزا دیا۔میں نے بھی اسے کس کیا اور خود بھی فریش 

ھونے چلا گیا۔روزی نے اپنی کتابیں بیڈ پر پھلا دی۔۔جس سے یہ ظاھر ھو رھا تھا یہ 

پڑھتی رھی ھے مگر ھم تو لن اور چوت کا 

 پہلا سبق پڑھ رھے تھے۔ 

 ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ 

میں نے روزی سے کہا کہ امی اور صباء کو بتانا کہ تم واش روم میں سلپ ھو گئی تھی جس کی وجہ سے تکلیف ھے اور 

چلنے میں زیادہ تکلیف ھو رھی ھے۔میں نے اپنے لیے چائے اور روزی کے لیے ھلدی والا دودھ کا گلاس تیار

 کیا۔اور روزی کو بانہوں میں لے کر اسے دودھ پلایا۔ 

پہلے اپنے لن کا دودھ پلایا میری چوت 

پھاڑ دی اور اب ھلدی والا دودھ پلا رھے ھیں؟ 

 روزی نے غصے اور پیار کی ملی جلی 

 کیفیت میں 

  کہا۔

 ھاں تو اتنا پیار بھی تو دیا ھے۔۔ میں نےاسے چومتے ہوئے کہا۔

ھاں پیار دیا ھے ایسا پیار ھوتا ھے کیا حال

  کر دیا ھے میرا۔

 روزی نے کراہتے ہوئے کہا۔۔

دیکھو جانی امی اور صباء آتی ھونگی تم محتاط رھو۔۔ 

میں نے اسے یاد دلایا۔کوئی بیس منٹ کے بعد بیل بجی تو میں نے جا کر گیٹ کھولا امی اور صباء میری چھوٹی بہن آ گئی تھیں۔ 

چلو روزی کے ساتھ مل کر یہ کھا لو ھوٹل سے تم دونوں کے لیے بریانی اور میٹھا 

لیتے آئے ھیں امی نے مجھے شاپر دیتے ہوئے کہا۔۔میں نے جلدی سے شاپر لیا اور گیٹ بند کر کے اندر کا رخ کیا۔۔امی اپنے کمرے میں چلیں گئی جبکہ صباء میرے ساتھ ھی اپنے کمرے میں آگئی۔ 

روزی کیسی ھو۔صباء نے روزی سے حال چال پوچھا۔ 

 ٹھیک نہیں ھوں۔۔روزی نے آہ بھر کر کہا۔۔

 کیامطلب کیا ھوا۔۔؟ 

 صباء نے میری جانب دیکھ کر پوچھا۔۔ خود پوچھ لو بتا تو رھی ھے؟ 

 میں نے اسے جلدی سے جواب دے کر جان چھڑائی۔ 

 ھاں تو بتاو کیا ھوا جو ٹھیک نہیں ھو۔ 

 اس نے روزی کی جانب جاتے ہوئے کہا۔

بھئ یار جلدی جلدی کے چکر میں واش 

روم میں سلپ ھو گئی۔۔اچانک گری نا بڑی بری لگی ھے تکلیف ھو رھی ھے مجھ 

سے تو نہ چلا جا رھا ھے اور نہ ھی ھلا جا رھا ھے۔۔ 

 روزی نے صورتحال سے آگاہ کیا۔

چلو میں تمھارے اور بھائی کے لیے کھانا لے کر آتی ھوں۔ صباء نے میرے ھاتھ سے شاپر لیتے ہوئے کہا۔۔

مجھ سے تکلیف کی وجہ سے کھایا نہیں 

 کھایا جائے گا۔ روزی نے کہا۔

یار دیکھو کچھ بھی ھو بھوک تو لگتی ھے نا تھوڑا بہت کھا لو۔

صباء نے کچن کی جانب جاتے ہوئے 

کہا۔۔اس کے جانے کے بعد میں نے روزی کو کس کیا اور شاباش دی اس کی ایکٹگ کے لیے۔صباء دونوں کے لیے کھانا اور پانی لے کر آگئی۔میں نے کھانے کے ساتھ انصاف کرنا شروع کیا جبکہ روزی ایکٹنگ کرتے کرتے کھا رھی تھی۔روزی کی مست چدائی کے بعد میں تھک گیا تھا کھانا کھا 

کر سو گیا جبکہ وہ دونوں باتیں کرتی 

 رھیں۔ 

 ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ 

دوسری صبح ھم نے گھر پر ھی ٹائم گزاری کی کیونکہ رات دیر سے آنے کی 

وجہ سے کالج کی چھٹی مار لی صبح امی 

کو بھی پتہ چل گیا کہ روزی واش روم میں سلپ ھو گئی تھی لہذا اب سب کا وقت 

روزی کے یعنی ھمارے کمرے میں زیادہ گزر رھاتھا روزی کودوائ ی گرم دودھ اور بڑی تاکید سے کھانا کھلایا جا رھا تھا۔۔اب تو جب بھی کوئی روزی کے پاس نہ ھوتا تو میرا فلائنگ کس یا قریب جا کر کس کرنا،مموں کو دبانا میرا کھیل بن گیا تھا

 وہ مجھے دیکھ کر مسکرا دیتی کچھ نہ کہتی جو کہ مجھے اور شہہ دے رھا تھا۔۔تین دن ایسے ھی گزر گئے۔روزی کی بڑی ٴآو بگت ھوتی رھی۔۔چوتھے دن رات 

کو میں نے روزی کو اس کے بیڈ پر جا کر پکڑ لیا۔مجھ سے رھا نہیں جا رھا 

تھا۔روزی کی چدائی کے بعد ھمت بڑھ گئی تھی۔۔روزی سو رھی تھی میں نے بڑے 

پیار سے اس کے ماتھے پر کس کیا اور اس کے مموں پر ھاتھ رکھ کر دبانے لگا۔۔جس سے وہ ھڑ بڑا کر اٹھ بیٹھی۔۔میں 

نے اس کو بانہوں میں کس کر دبایا۔اور خاموش رھنے کو کہا۔

 پھر میرا کباڑا کرنا چاھتے ھو۔ 

 روزی نے مجھ سے لپٹے لپٹے کہا۔ 

میرا تم سے جسمانی پیار کا رشتہ نہیں بلکہ میں تم سے روحانی پیار بھی کرتا ھوں اور تم جانتی ھو یہ بات۔۔ 

 میں نے اسے پیار کرتے ہوئے کہا۔

تم نے ایک بار مجھ سے اتنا پیار کیا کہ اب بھی جسم درد ھو رھا ھے۔ اس نے جیسے خوفسے جھر جھری لی۔۔ پہلی بار تو ایسا ھوتا ھے۔۔ میں نے اسے پچکارتے ہوئے کہا۔۔ 

دیکھو اب کریں گے تو کوئی تکلیف نہیں 

ھو گی بہت مزا آئے گا اگر میں غلط بول رھا ھوں 

  تو تم مجھ سے آئندہ بات مت کرنا۔۔ 

میں نے اس بار اسے مکمل اپنی گرفت میں لے کر کہا۔وہ سٹپٹا کر رہ گئی مگر 

مکمل طور پر میرے شکنجے میں تھی میں نے اس کے دونوں ھاتوں کو پکڑ رکھا تھا اور دونوں پیروں پر اپنے ایک پیر سے دباو ڈال کر پکڑا ھوا تھا۔۔ایسی صورت میں وہ کچھ کر نہیں سکتی تھی اور میں یہی چاہ رھا تھا۔

آھستہ آھستہ میں نے روزی کے مموں سے کھیلنا 

 شروع کیا وہ ھلکے ھلکے سسکنے لگی۔۔ 

پھر اس کی سانسیں تیز ہوئی میں نے اب 

اس کے نپل پر زبان پھیرنی شروع کیا۔اس کی گردن پر کسنگ کرنے لگا۔۔اس کے رخسار پر بھی کس کرتا رھا پیر کے گھٹنے سے روزی کی چوت کو بھی 

رگڑنے لگا۔۔اور اب وہ دائیں بائیں سر پٹخ رھی تھی میں نے اسےاپنیگرفت سے آزاد کیا ۔

گرفت سے آزاد ھوتے ھی اس نے مجھے چومنا

 شروع کیا وہ پاگلوں کی طرح مجھے 

چومنے لگی۔۔میں نے اس دوران اسے 

کپڑوں سے آزاد کرنا شروع کر دیا۔وہ نائٹ ڈریس پہنتی تھی جسے آسانی سے اتارا جا سکتا تھا ھاف قمیض اور ٹراوزر نما شلوار سلک کا۔شلوار میں لاسٹک ڈلا تھا وہ بھی لمحوں میں اتار دیا۔۔میرے دیکھا دیکھی اس نے بھی مجھے ننگا کر دیا۔میرا لن ٹایٹ ھو رھا تھا میں نے اس کی چوت میں انگلی سے جگہ بنانی شروع کی۔پہلے 

سےزیادہ آسانی سے انگلی اندر باھر ھو رھی تھی جس کا مطلب تھا کہ چوت کھل چکی ھے اب اسے پہلے جیسی تکلیف 

نہیں ھو گی۔میں نے اوپر کھسک کر لن 

اس کے منہ کے پاس کیا تو اس نے فورا بھوکی کتیا کی طرح اسے چاٹنا شروع کیا اور حلق تک اندر لے جانے لگی۔ 

 وہ دیوانہ وار لن چوس رھی تھی۔۔میں نے اس کے مموں کو نشانہ بنایا ھوا تھا بہت 

جلد ھی اس نے چوت میں لن ڈالنے کی فرمایش کر دی۔ ڈالو نا کب تک ایسا کرو گے۔ 

میں نے اس کیچوت پرھاتھپھیرا تو وہ گیلی لگی پانی چھوٹ رھا تھا۔میرے ھاتھ 

پھیرنے سے وہ اور گرم ھو گئی۔میں فورا اس کے سامنے آگیا اس نے ٹانگیں کھول دی میں اس کے چوت کے نشانے پر لن 

رکھ کر بیٹھا اور پہلا ھلکا سادھکا مارا تو لن آدھے سے زیادہ اندر چلا گیا مگر 

پھنس پھنس کر جا رھا تھا۔۔اس کے منہ 

سے ھلکی سی آہ نکلی۔۔میں نے لن تھوڑا 

باھر کر کے ایک اور دھکا مارا تو لن پورا روزی کی کنورای چوت کے اندر چلا 

گیا۔اس نے فورا مجھے روکا اور اسے 

 جھٹکا سا لگا۔۔

میں نے دھکےبڑھا ئے تو وہ سسکنے لگی۔۔اسے اب بھی تکلیف ھو رھی تھی۔۔مگر کچھ دیر میں ھی اسے مزا آنے لگا۔

 ھاں اب ٹھیک ھے۔۔مزا آرھا

  ھے۔۔اور کرو اچھا لگ رھا ھے 

 اس نے خوشی سے دھکتے چہرے سے کہا۔اب وہ میرا مکمل ساتھ دے رھی تھی نیچے سے گانڈ اٹھا کر میرے دھکوں کا 

جواب دے رھی تھی۔۔میرے ھر دھکے سے وہ ھلتی تھی اس کے ممے اوپر نیچے ھو رھے تھے میں اب اس کے اوپر لیٹ سا گیا تھا اس کے لبوں پر میرے ھونٹ تھے اور ایک ھاتھسے اسکےممے پکڑ 

 رکھے تھے جسے میں مسل رھا تھا لن اندر باھر ھو رھا تھا

روزی کے منہ سے لذت سے آہ ۔۔آہ آہ 

او۔۔اوئی۔۔آہ۔ہ۔۔ہ ھا۔۔جیسے الفاظ نکل رھے تھے روزی کے برابر میں ھی میری بہن صباء سوئی ہوئی تھی مگر آج روزی کے چیخنے چلانے کی امید نہیں تھی اس لیے میں نے اس کی چدائی شروع کی تھی کہ 

صباء کے سونے میں خلل نہیں پڑے گا۔اور وہ بے خبر سوئی ہوئی تھی۔ 

میں نے روزی کو پہلے ھی کہہ دیا تھا کہ زیادہ

 تیز آواز مت نکلانا ورنہ صباء جاگ جائے گی۔اور روزی اس بات کا خیال رکھ رھی تھی۔میں نے اب اسے گھوڑی بنایا اور 

دھکے لگانے لگا اس سے اسے تکلیف 

اور مزا دونوں مل رھا تھا ۔۔چونکہ یہ اس کی دوسری چدائی تھی اس لیے ایسا ھو 

رھا تھا میں نے پیچھے سے لن کی دھکم 

پیل جاری رکھی وہ مزے میں بے حال سی ھو رھی تھی اس کے ممے پکڑ کے اسے اپنی جانب کس کرنے کے لیے کھڑا کیا تو وہ مجھے بے انتہا چومنے لگی ۔ میری 

چدائی جاری رھی بڑا مزا آرھا تھا۔وہ مزے میں ھلکی ھلکی چیخ رھی تھی میں نے اس کے لبوں پر ھونٹ رکھ دیے تھے کہ زیادہ اونچی آواز نہ نکلے۔ 

 کچھ دیر کے بعد میں نے اسے بیڈ پر لٹا کر اس کی ٹانگیں کندھے پر رکھیں اور 

پورا دباو ڈال کر اس کی چدائی شروع کی اس سے میرا لن پورا اس کی چوت میں بچہ دانی کے اندر تک اترتا ھوا لگ رھا 

تھا۔۔گہرائی سے چدائی ھو رھی تھی مزے کا طوفان چل رھا تھا۔وہ مجھے بار بار ھاتھوں سے روک رھی تھی مگر مزے 

کے سامنے میں اس کی بات نہیں سن رھا تھا۔اسے کروٹ کے بل لٹا کر خود اس کے پیچھے جا کر لیٹ گیا اور لنڈ پیچھے سے چوت میں ڈال کر چدائی کرنے لگا اس نے ایک ٹانگ اٹھا دی جس سے لن اندرتک آسانی سے چلا گیا تھا خوب دل بھر کر چدائی کر رھا تھا۔۔ 

روزی نے جلد ھی مجھے مضبوطی سے تھام لیا۔۔ 

اس کامطب تھا کہ روزی منزل تک پہنچ 

چکی تھی۔میں نے اپیی اسپیڈ بڑھائ ی اور طوفان ایکپریس کی طرح کر لی بس وہ 

چند لمحوں میں بے جان سی ھو گئی۔۔اور ھانپنے لگی میں نے دھکے جاری رکھے 

وہ آنکھیں بند کیے لیٹی تھی میں نے اسے جلدی سے گھوڑی بنایا اور اس کے پیچھے سے چوت میں لن ڈال کر کھدائی کرنے لگا وہ سسک رھی تھی ایکبار 

منزل تک پہنچ چکی تھی میں نے اسے سر کے بل بیڈ پر لٹایا گانڈ اوپر کری اس کا 

اگلا حصہ بیڈ سے لگا ھوا تھا اور پچھلا حصہ گھٹنوں کے بل کھڑا تھا میں اسے 

اپنی دونوں ٹانگوں کے بیچ میں کیا اور لن کو پیچھے سے ڈالا 

اب میں اس کے کمر پر تھا اور لنڈ بہت 

گہرائی تک چوت میں جا رھاتھا ھر دھکے میں اس کا منہ کھل جاتا تھا میرا لن لوھا 

لاٹ ھو رھا تھا اور گہرا ئی میں جا کر ایک جھٹکے سے اسے لگ رھا تھا بڑا مزا آرھا تھا اس ایگل سے کافی دیر چدائی سےروزی بھی بھر پور جوبن پر تھی مزا لے رھی تھی وہ اٹھ نہیں سکتی تھیمیں نے اسے نیچے کر کے لٹایا ھوا 

تھا۔۔تسلسل کی چدائی کی وجہ سے روزی 

نے پھر منی چھوڑ دی میں چند لمحے اس کی چوت میں لن ڈالے کھڑا رھا پھر اسے چت لٹا کر اس کے اوپر آگیا اس نے 

مجھے دونوں ہاتھوں سے پکڑ کر پیار کرنا شروع کر دیا اس نے ٹانگیں اٹھا دی تھی 

میں نے لن چوت میں ڈال کر دھکے 

اسٹارٹ کر دیے تھے اس کے ممے میرے سینے میں چب رھے تھے میں نے اس کے لبوں پر ھونٹ رکھ کر چوما اور چوسنے لگا وہ بھی مکمل ساتھ دے رھی تھی میں مست چدائی کر رھا تھا اور میری بھی منزل آگئی تھی 

  میں نے اسے کس کر اپنی گرفت میں کیا

 اور چار پانچ زور دار دھکوں کے بعد لنڈ 

باھر نکال کر روزی کے پیٹ پر منی چھوڑ دی وہ اپنا سر ھلانے لگی دائیں بائیں کرنے لگی میں نے اس کا سر پکڑ کر اسے چومنے چاٹنے لگا۔

میں منزل پر آکر اسے بے تحاشا پیار کر رھا تھا وہ بھی خوشی سے مجھے چوم رھی تھی ۔ 

مزا آیا۔ میں نے اس کے کان میں سرگوشی 

 کی۔ 

 ھاں جانو بہت۔۔ 

پھر اس کے ھاتھ میرے پورے جسم پر رینگنے لگے وہ مجھے سہلا رھی تھی 

جیسے مساج کر رھی ھو۔اس سےمجھے آرام مل رھا تھا۔

کچھ دیر بعد میں واش روم میں گیا اور نہا کر جب باھر آیا تو روزی سو چکی تھی۔۔میں نے اسے ایک کس کیا اور خود بھی سونے کے لیے لیٹ گیا۔۔آج روزی نے بڑا مزا دیا تھا دل بھر کر اس کی چدائی کی تھی۔لیکن ایک بات ہم دونوں نہیں جانتے تھے کہ صبا جاگ رہی تھی اور سب کچھ دیکھ رہی تھی جو ہمارے درمیان ہوا۔ ہم سیکس کی ہوس میں اتنے اندھے ہو گئے تھے کہ یہ جان ہی نہ پائے کہ ہماری آہیں 

اور سسکیاں صبا کے کانوں میں جا رہی  تھیں


جاری ہے 

*

Post a Comment (0)