زمیندار کی بیٹی۔ قسط 2

زمیندار کی بیٹی 

قسط 2


بھابھی گہری نیند میں تھی ان کو پتہ نہیں چل رہا تھا۔ پھر میں نے بھابھی کی شلوار میں اہستہ سے ہاتھ ڈالا اور ان کی رانیں سہلانہ شروع کر دیں۔ میرا لن شلوار میں کھڑا ہو کر جھٹکے کھا رہا تھا۔ بھابھی کی رانیں سہلاتے سہلاتے میں جھڑ گیا

میں اٹھ کر باتھ روم میں گیا اور اور لن صاف کیا۔ اور دوبارہ بستر میں آ کر لیٹ گیا۔ بھابھی اب جاگ رہی تھی۔

میں ڈر رہا تھا کہ شاید ان کو پتہ چل گیا ہے لیکن ان کی طرف سے خاموشی پا کر مجھے کچھ اطمینان ہوا۔

فلم ختم ہوئی تو بھائی صاحب اور بهابھی اٹھ کر اپنے گھر چلے گئے۔

اگلے دن میں بھابھی کے پاس پڑھنے گیا تو وہ مجھے غصے سے دیکھ رہی تھی۔ میں پاس بیٹھا تو وہ مجھے کہنے لگئیں کہ؛

رات کو میری ٹانگوں کے ساتھ کیا کر رہے تھے۔

میں نے کہا؛ کچھ نہیں.

وہ کہنے لگی ابھی تمہاری امی کو شکایت لگاتی ہوں۔

میں رونے لگا؛ مجھ معاف کر دیں آئیندہ ایسا نہیں ہو گا۔ 

پھر کتاب نکال کر پڑھنے لگا۔

کچھ دیر بعد بھابھی مجھ سے پوچھنے لگی؛ میں تمہیں کیسی لگتی ہوں۔

یہ بہت ہی عجیب سوال تھا۔ 

میں پریشان ہو گیا۔

میں نے کہا؛ بھابھی مجھے آپ بہت اچھی لگتی ہو۔ آپ بہت پیاری ہو۔

بھابھی مجھ سے پوچھنے لگی تمہیں میرے پیر سہلانہ اچھا لگتا ہے۔

میں بھابھی کی طرف دیکھنے لگا اور کہا؛ ہاں بھابھی

بھابھی نے میرا ہاتھ پکڑ لیا۔ ان کے نرم نرم ہاتھ کا لمس پاتے ہی میرے جسم میں چیونٹیاں رینگنے لگئیں۔ انہوں نے میرا ہاتھ اپنی ٹانگوں پر رکھ دیا۔

میں ان کون سہلانے لگا۔ مجھے بہت اچھا لگ رہا تھا۔

بھابھی پوچھنے لگی؛ کیا تمہارا دل کرتا ہے کہ اپنی بھابھی کو ننگا دیکھو۔

میں نے کہا؛ بھابھی کرتا تو ہے اور کبھی کبھی زینے پر سے جھانک کر آپ کو نہاتے ہوئے بھی دیکھ لیتا ہوں۔

یہ سن کر بھابھی شرما گئی۔ ہائے یہ سب کب ہوا مجھے تو پتہ بھی نہیں چلا

میں نے کہا؛ بھابھی بس آپ کی کمر ہی نظر آتی ہے اور کچھ نہیں دیکھا۔

بھابھی بولی؛ کیا تم سچ میں اپنی بھابھی کو ننگا دیکھنا چاہتے ہو۔ تمہاری بھابھی بہت سندر ہے؟

میں نے : شرماتے ہوئے کہا جی بھابھی بھابھی بولی؛ ذیشان تم نے پہلے مجھ سے کیوں نہیں کہا ۔

میں نے کہا؛ بھابھی کیا آپ سچ میں مجھے

ننگی ہو کر دکھاؤ گی۔

یہ سن کر بھابھی کھلکھلا کر ہنس دی اور کہنے لگی؛ میرے بھولے ذیشان کہو تو ابھی ہو جاؤں۔

یہ سنتے ہی میں بھابھی سے لپٹ گیا۔

بھابھی مجھے پیار کرتے ہوئے بولی؛

لو جیسا چاہے دیکھ لو پر تم کو قسم ہے چودنا نہیں۔

میں نے پوچھا؛ چودنا کیا ہوتا ہے۔

بھابھی بولی؛ وہ بھی سکھا دوں گی ابھی صرف مجھے ننگا کرو اور پیار کرو۔

میں نے بھابھی کی قمیض اتاری دی۔ اب بھابھی برا اور شلوار میں تھی۔ نیٹ کی برا میں سے دودھ کی طرح سفید چھاتیاں جھلک رہی تھی۔

بھابھی پھر گھوم گرد بولی؛ لو اب برا اتار کر نظارہ کرو۔

میں نے برا کا بک کھول دیا۔

بھابھی برا اتار کر میرے سامنے منہ کیا۔

کیا مست نظارہ تھا۔ دو خوبصورت تربوز کی طرح کی چھاتیاں جن پر براؤن رنگ کے نپل تھے۔

میں تو پاگل ہو رہا تھا یہ منظر دیکھ کر بھابھی کا جسم بے داغ اور دودھ کی طرح سفید تھا بس نپل براؤن تھے باقی سب کچھ سفید تھا

میرا لن لوہے کی طرح اکڑا ہو تھا 

شگفتہ بھابھی نے مجھے اپنے ساتھ چمٹا لیا۔ ساتھ میں بھابھی نے میرے کپڑے بھی اتروا دیئے۔ میں نے بے اختیار بھابھی کے گالوں کو چومنا شروع کر دیا۔

پھر میں نے بھابھی کے ہونٹوں پر کس کیا

بھابھی بولی؛ ایسے نہیں

اور میرے ہونٹ اپنے ہونٹوں میں دبا کر ہونٹ چوسنا شروع کر دیا۔

مجھے بہت مزا آرہا تھا۔ میں نے بھی بھابھی کے ہونٹ چوسنا شروع کر دیے ان کے ہونٹوں کا رس مجھے بہت اچھا لگ رہا تھا۔ میں لگاتار 10 منٹ تک پیتا رہا۔اس دوران میرے لن نے جھٹکا کھاتے ہوئے پانی چھوڑ دیا۔

بھابھی بولی؛ میرے پیارے ذیشان اتنی جلدی خلاص ہوگئے۔

میں بولا؛ بھابھی مجھ سے برداشت نہیں ہو رہا تھا۔

بھابھی ہنس کر بولی؛ کیا اپنی بھابھی کا دودھ نہیں پیو گئے۔

میں نے کہا بھابھی کیوں نہیں پیوں گا۔

یہ سنتے ہی بھابھی نے اپنی چوچی میرے منہ میں ڈال دی جسے میں مزے سے چوسنے لگا۔ بھابھی کی میٹھی میٹھی چوچیاں چوس کر بہت مزا آرہا تھا۔

میں لگاتار چوچی چوس رہا تھا۔ بھابھی نے میرا ہاتھ اپنی شلوار کے اندر چوت کے اوپر رکھ دیا اور بولی؛

اس کو سہلاؤ۔

میں نے ذور ذور سے سہلانہ شروع کر دیا۔ 5 منٹ بعد بھابھی کی چُوت پانی خون اگلنا شروع کر دیا اور بھابھی و نے مجھے پیار سے چومنا۔

میں زندگی میں پہلی بار عورت کے جسم کی لذت سے آشنا ہوا تھا۔ میں پھر فارغ ہو گیا۔

بھابھی شگفتہ بولی؛ پاگل جب دیکھو دھار مار دیتا ہے۔ ابھی اناڑی ہو نا۔ کچھ نہیں آتا چلو میں سب سکھا دوں۔

بھابھی اور میں نے کپڑے پہن لیے

بھابھی کہنے لگی؛ اب مجھ تنگ نہیں کرنا جب پیار کرنا ہو، دن میں میرے پاس آجانا۔ چلو اب پڑھائی کرتے ہیں۔

میں نے کہا؛ بھابھی یہ تو بتاؤ چودنا کس کو کہتے ہیں۔

بھابھی بولی؛ یہ جو لن ہے اس کو کھڑا ہونے کے بعد چوت کے سوراخ میں ڈال کر جھٹکے مارتے ہیں، اور فارغ ہوتے ہیں اس کو چودنا کہتے ہیں۔

میں نے پوچھا؛ کیا بھائی صاحب بھی آپ کو ایسے ہی چودتے ہیں۔

بھابھی بولی؛ اور نہیں تو کیا۔

میں نے کہا؛ بھابھی میں بھی آپ کو چودوں گا۔

بھابھی بولی؛

نہیں ذیشان ابھی تم بہت چھوٹے ہو۔ جب بڑے ہو جاؤ پھر جیسے چاہے چودنا۔ ابھی اوپر سے ایسے ہی مزے لو۔ کیا اس طرح مزا نہیں آیا۔

میں نے کہا؛ آتا ہے

تو بھابھی بولی؛ تو پھر اور کیا چاہیے۔

پھر میں بھابھی سے روز ایسے ہی پڑھتا کبھی چوچی چوستے ہوئے۔ کبھی چوت میں انگلی کرتے ہوئے، کبھی ٹانگیں سہلاتے ہوئے، چوچی تو روز ہی چوستا تھا

کیونکہ چوچی چوسنے میں بہت مزا آتا تھا

میں بھابھی کے ساتھ کافی مزے کرتا تھا 


ایک دن باتوں باتوں میں میں نے اس کا ذکر اپنے دوست و ماجد سے کیا۔

تو اس نے کہا؛

اتنا سب کچھ کرنے کے بعد سب سے اہم کام تو کرتا نہیں۔

میں نے پوچھا؛ اب باقی کیا رہ گیا ہے۔

وہ بولا؛ یار بہت بدھو ہے تو ابے اب چود دے اپنی بھابھی کو اصل مزہ تو اس میں ہے۔ 

میں نے کہا؛ یار مجھے چودنا نہیں آتا.

تو وہ میری بات سن کر ہنس کر کہنے لگا؛ 

یار کیسا مرد ہے تو؟ عورت کو ننگا دیکھ لیا اور چودنا نہیں آتا۔

میں نے کہا؛ یار واقعی مجھے نہیں میں نے آج تک کسی لڑکی کے ساتھ ایسا نہیں کیا۔


وہ کہنے لگا؛ یار تو بھی پاگل ہے، آج تجھے میں ایک چیز دیتا ہوں۔ اسے دیکھ کر تجھے سب کچھ آ جائے گا۔

یہ کہہ کر وہ ایک سی ڈی اٹھا لایا اور مجھے دے کر کہنے لگا؛

یہ لے اسے اکیلے میں دیکھنا۔

میں نے سی ڈی لی اور گھر آگیا۔ اور امی اپنے کمرے سو رہی تھیں۔ میں چپ کے سے اپنے کمرے میں گیا، دروازہ بند کیا اور سی ڈی لگا کر دیکھنے لگا۔

اس میں ایک انگریز مرد اور عورت ننگے ہو کر ایک دوسرے سے پیار کر رہے ہوتے ہیں۔ میں پہلی بار ایسی فلم دیکھ رہا تھا۔ مجھے عجیب سا مزہ آنے لگا۔


جاری ہے

*

Post a Comment (0)