ایک باپ تین جوان بیٹیاں۔ قسط 3

ایک باپ تین جوان بیٹیاں 


قسط 3




میں صبح اٹھی ہر روز کی طرح تو میری بہنوں کے کالج جانے والی بس باہر گھنٹی بجا رہی تھی میں نے اس کو کہا کہ بھائی بس پانچ منٹ کی بات ہے وہ دونوں ابھی آ رہی ہے وہ جلدی سے تیار ہو کے کالج چلی گئی مجھ سے چھوٹی نے ناشتہ بنا لیا تھا 

وہ دونوں تو چلی گئی میں نے کام شروع کر دیا آج ابھی تک ابا بھی نہیں اٹھے تھے تو میں نے کہا کہ میں پہلے دوسرے کام کر لیتی ہوں پھر میں ابا کو ناشتہ بنا دوں گی

میں نے جلدی سے کام ختم کر کے ابھی بیٹھی ہی تھی کہ ابا ٹیبل پہ آ گئے میں کچھ بھی کہے بغیر اٹھ کر ناشتہ بنا کر لائی ابا نے ناشتہ کیا اور ہر روز کی طرح صوفے پر بیٹھ گئے

اور مجھے اپنے پاس بلایا اور مجھ سے کہا کہ بیٹا صوفے پر بیٹھ جاؤ میں چپ کر کے بیٹھ گئی


ابا نے کہا کہ بیٹا دیکھوں جب سے تمہاری ماں چلی گئی ہے مجھے اکیلا پن محسوس ہو رہا ہے مجھے کسی عورت کی ضرورت محسوس ہو رہی ہے اخر میں بھی ایک انسان ہوں اگر تم راضی نہیں ہوتی تو مجھے شادی کرنے کی اجازت دے دو میں کل ہی جا کے کسی سے شادی کر لیتا ہوں اگے مجھے نہیں پتہ کہ وہ عورت تم لوگوں کو اپنی بیٹیاں مانے گی یا نہیں میں کچھ کہہ بھی نہیں سکتا اور تم جو بولو گی میں کرنے کے لیے تیار ہوں اگر تم نے میری بات مان لی

میں نے کہا ٹھیک ہے ابا میں سوچ کے بتا دوں گی اور ابا جی نے آئی فون مجھے پکڑا دیا

میں اپنے روم میں چلی گئی جا کے میں نے انسٹاگرام اوپن کی ابا نے میسج کیا ہوا تھا مجھ سے بات کرو جلدی

میں نے کہا ہاں جی جان کیا ہوا ہے

ابا نے کہا کہ میں نے اپنی بیٹی سے کہا کہ وہ میرے ساتھ مزے کر لے وہ جو بولے گی میں اس کو دوں گا جیسے بولے گی میں کروں گا

میں نے کہا پھر اس نے کیا کہا

ابا نے کہا کہ وہ کہہ رہی ہے کہ آپ مجھے سوچنے کا وقت دیں میں شام کو بتا دوں گا

میں نے ابا سے کہا مجھے تصویر بیج دو اپنے لنڈ کی تا کہ میں اس کو محسوس کر سکو کیوں بہت جلد میں اس کو اپنے اندر لینے والی ہوں

ابا نے اپنے لنڈ کی تصویر بیج دی


یقین کریں دیکھ کے میرے اندر تو اگ سی لگ گئی میں پاگل سی ہو گئی

میرا دل کریں کے میں ابھی اسے لے لو اتنا میری چوت مجھے تنگ کر رہی تھی بہت زیادہ

میں نے کہا جان تمہارے لنڈ نے مجھے پاگل کر دیا ہے

پھر ابا نے کہا کہ مجھے اپنی چوت کی تصویر بیج دو

میں نے بھی اپنی چوت کی تصویر بیج دی اور وہ دیکھ کر ابا کو بھی شاہد مزہ آیا ہو گا

مجھے کہتے اس کی بڑی حفاظت کرتی ہو خیر تو ہے میں نے کہا ہاں جی آپ کے لیے جو رکھی تھی آپ نے ہی مجھے چودنا تھا اس لیے میں نے اس کی حفاظت کی ہوئی تھی

ابا کہتے ایک بات پوچھوں؟

میں نے کہا ہاں جی پوچھیں کیا بات ہے


ابا نے کہا کہاں کہ کیا تم میرا پورا لے سکتی ہو اندر میں نے کہا کہ ہاں جی لے لوں گی درد تو ہو گا لیکن میں برداشت کر لوں گی پیار میں درد تو ہوتا ہی ہے

ابا نے کہا چل ٹھیک ہے تیری چیخیں تو میں ہی نکلوا گا

میں نے کہا ہاں ہاں ٹھیک ہے چلو میں پھر بات کرتی ہوں میں نہانے لگی ہوں ابا نے کہا میں آؤ تمہارے جسم پہ صابن لگا دوں گا

میں نے کہا آ جاؤ اور لگا دوں پھر اچانک میرا موبائل بند ہو گیا کیونکہ کہ میں نے چارجر ہی نہیں لگایا تھا اس لیے

میں چارجر لگا کے سو گئی میری بہنیں آئی تو وہ تو بے حد خوش تھی کیونکہ صبح اتوار تھا

میری زیادہ بات بھی نہیں ہو پانی تھی

انہوں نے آ کے مجھے جگایا اور ہم سب نے مل کر کھانا کھایا دوپہر کا اور میں نے نوٹ کیا کہ ابا میری طرف بہت ہی غور سے دیکھ رہے

وہ میرے مموں کو غور سے دیکھ رہے تھے

ہم کھانا کھا کر پھر سے روم میں چلے گئے جا کے دیکھا تو موبائل چارجر ہو چکا تھا لیکن وہ تو جیسے خراب سا ہو گیا تھا وہ اوپن پی نہیں ہو رہا تھا چارجر فل شو کر رہا تھا

خیر میں نے اپنی بہینوں کو بتایا کہ میں نے آج آئی فون لے لیا ہے اور ابا نے لا کر دیا ہے


میری بہنیں تو بہت ہی خوش ہوئی

انہوں نے آئی فون میں گیمز کھیلی اور پھر سے اکیڈمی چلی گئی

شام کو وہ واپس آئی میں نے رات کا کھانا بھی تیار کر لیا تھا میں نے چھوٹی کو کہا کے ابا کو بلا لاؤ

وہ گئی اور ابا کو بلا لائی

ہم نے مل کے کھانا کھایا اور وہ میرا آئی فون لے لے بیٹھ گئی میں نے ان سے کچھ نہیں کہا وہ کافی دیر تک گیمز کھیلتی رہی اور کھیلتے کھیلتے سو گئی

ان کے سونے کے بعد میں اپنے روم میں گئی اور ہوٹ نائی ٹی پہن کے تیار ہو گئی

اس نائی ٹی میں میرا جسم کا ایک ایک حصہ واضح ہو رہا تھا میری سفید رنگ کی ٹانگیں اور سفید سی چوت اور موٹی سی گانڈ بھی واضح ہو رہی تھی اگر کوئی بھی مجھے اس روپ میں دیکھتا تو وہ پاگل ہو جاتا

خیر میں پانی کی بوتل بھر کے ابا کے لیے لے گئی جیسے ہی میں کمرے میں گئی ابا نے مجھے جپی ڈال کے دیوانہ وار چومنا شروع کر دیا انہوں نے میرے ہونٹ اپنے منہ میں لے لیں اور چوستے رہیں میری نائی ٹی میں سب سے زیادہ پیارے میرے ممے لگ رہیں تھے موٹے موٹے

جیسے ہی ابا نے میرے ہونٹ اپنے ہونٹوں پر لگائے ایک دم سے جھٹکا سا لگا اور وہ میرے ہونٹ چوس رہیں تھے یار تھا تو پہلی بار لیکن کیا مزہ تھا


پانچ منٹ تک ہم نے ایسے ہی کسسنگ کرتے رہیں ابا نے مجھے گود میں اٹھایا اور بیڈ پر لٹایا دیا اور خود میرے اوپر آ گئے انہوں نے جیسے ہی میری گردن پر کس کیا مجھے ایسا لگا کہ کرنٹ سا لگا انہوں نے مجھے گردن سے لے کر پاؤں تک چوما اور میری نائی ٹی بھی اتار دی اب میں ان کے سامنے ننگی ہو گئی تھی انہوں نے میرے مموں کو دبایا یار کیا مزہ تھا افففف

میرے مموں کو دباتے ساتھ وہ میری چوت کو بھی چوم رہیں تھے مانو میں پاگل سی ہو گئی

اہ اہ اہ اہ اہ اہ اہ مزہ مجھے بہت مزہ ا رہا تھا دوستو میں کیسے بتاؤ

ابا نے میرے مموں کے نپلز کو اپنے منہ میں ڈالا ہوا تھا

اور میری چوت میں انگلی ڈال رکھی تھی اہ اہ اہ اف اہ اف ایسی آوازیں نکل رہی تھی میرے منہ سے

اب ابا نے اپنی قمیض بھی اتار دی اور میں بھی ننگی تھی ابا نے اپنی شلوار بھی اتار دی ابا ہم دونوں ہی ننگے تھے

ابا نے مجھے اپنا لنڈ تھمایا اور بولا کے اس کو منہ میں لے لو میں نے اس کو منہ میں لے لیا ابا کو بہت مزہ آ رہا تھا انہوں نے میرے مموں کو اپنے منہ میں لیا ہوا تھا ہم دونوں ہی ہوش میں نہیں تھے

ہمیں یہ بھی بول چکا تھا کہ ہم باپ بیٹی ہے خیر چھوڑو یہ سب اب آگے بتاتی ہوں

ابا بھی ننگے تھے اور میں بھی ننگی تھی ابا میرے اوپر لیٹے ہوئے تھے میں نے ان کے لنڈ کو قلفی کی طرح چوسا اور خوب چوسا انہیں بہت ہی مزہ آ رہا تھا

میں تو آپ پاگل سی ہو گئی تھی میں نے ابا سے کہا ابا اب ڈالو مجھ سے اور برداشت نہیں ہو رہا میں تڑپ رہی تھی


ابا نے کہا بس دو منٹ اور ابا نے میرے سارے جسم کی چومیاں لی اور میری چوت میں زبان پھیر افففف افففف کتنا مزہ تھا

اس کے بعد میں اور بھی پاگل ہو رہی تھی

آخر میں نے کہا ابا بس کرو اندر ڈالو

ابا نے اپنے لنڈ کو ہلکا سا تیل لگایا اور میری چوت کے منہ پر رکھا

جیسے ہی ابا نے میری چوت پر رکھا تو مانو میری جان ہی نکل گئی میں مزہ کی کسی اور ہی دنیا میں تھی

ابا نے میری چوت میں ہلکا سا ٹوپا ہی کیا تو میری تو چیخیں نکل گئیں

اہ اہ اہ اہ اہ اہ اہ اہ ایسا لگا جیسے کسی نے گرم گرم لوہا اندر ڈالا ہو

میں نے کہا ابا اسے باہر نکالو کیوں کہ میری چوت بہت ہی تنگ تھی میری تو جان ہی نکل گئی اہ اہ اہ اف اہ اف اہ اہ خیر ابا نے تھوڑا تھوڑا کر کے اندر باہر کیا اور آہستہ آہستہ اگے پیچھے کیا تو میری چوت پھٹ گئی دوستو

خیر ابا نے اہستہ اہستہ کر کے راستہ بنایا اور جلدی ہی کھل چکی تھی میری چوت مجھے اب بہت مزہ آ رہا تھا میں اپنا درد بھول بیٹھی تھی مزہ اس قدر آ رہا تھا اہ اہ اہ اہ اہ اہ اہ اہ اف اہ کی آوازوں سے کمرہ گونج رہا تھا

میں دو دفعہ فارغ ہو چکی تھی اب ابا کا جسم بھی اکڑ رہا تھا وہ بھی فارغ ہونے والے تھے تھوڑی ہی دیر بعد وہ بھی فارغ ہو گئے

اور میں ٹنڈھال ہو چکی تھی ابا میرے اوپر سے اتر چکے تھے میں چل بھی نہیں سکتی تھی ابا نے مجھے میرے کمرے تک چھوڑا اور مجھ سے کہا بہت بہت شکریہ

اسی طرح ابا نے اور میں نے کبھی کچن میں کبھی میرے کمرے میں اور کبھی ہال میں رکھے ہوئے صوفے پر چودا


یہ تھی میری پہلی چودائی کی کہانی سن کے مزہ تو آ ہو گا




جاری ہے 

*

Post a Comment (0)