ڈاکٹر ہما۔ قسط 4

ڈاکٹر  ہما 


 قسط 04 


 ڈاکٹر ہما کی زمان کی بانہوں میں آنکھ لگ چکی تھی۔۔ چند منٹ تک زمان بھی اپنے سانس بحال کرنے کے لیے لیٹا رہا ۔۔ اور پھر آہستہ سے وہ کاؤچ سے نیچے اُترا۔۔ اور اپنے سامنے صرف پھٹی ہوئی ٹائٹس میں ننگی لیٹی ہوئی ڈاکٹر ہما کو دیکھتا رہا۔۔ ہما کا گورا گورا شفاف بدن اسکی آنکھوں کے سامنے تھے۔۔ جو اسے نہ صرف دعوتِ نظارہ دے رہا تھا بلکہ دوبارہ سے اپنی طرف بلا رہا تھا۔۔ ہما کی ننگی چھاتیاں ۔۔ اسکی سانسوں کے ساتھ اوپر نیچے ہو رہی تھیں ۔۔ اسکی آنکھیں بند تھیں ۔۔ اور چہرے پر سکون ہی سکون تھا۔۔ زمان کا بھی دل چاہ رہا تھا کہ وہ ایک بار پھر سے اس حسین جسم کے مزے لے۔۔ مگر وہ اپنے گھر پہ نہیں ہسپتال میں تھا۔۔ اور وہ بھی ڈیوٹی پر۔۔ اس لیے زمان نے کپڑے پہنے اور ہما کو سوتا ہوا چھوڑ کر۔۔ آہستہ سے دروازہ کھول کر آفس سے باہر نکل آیا۔۔ نیچے آیا تو سٹاف نرس زیب اسی کا ہی انتظار کر رہی تھی۔۔ زمان کو نیچے آتا دیکھا تو وہ مسکراتی ہوئی معنی خیز نظروں سے اسکی طرف دیکھنے لگی۔۔ زمان نے بھی ایک بار مسکرا کر اسکو دیکھا اور اپنے آفس کی طرف بڑھنے لگا۔۔ زیب۔۔ ڈاکٹر زمان۔۔ ڈاکٹر ہما نہیں آہیں ۔۔ ٹھیک تو ہیں نا وہ اوپر۔۔ زمان۔۔ ہاں ۔ ہاں ۔۔ بلکل ٹھیک ہیں ۔۔ بس آنکھ لگ گئی ہے انکی۔۔ زیب مسکرائی۔۔ کمال کے مرد ہیں آپ بھی ڈاکٹر زمان۔۔ بھلا پہلی رات میں بھی کوئی اپنی دلہن کو سونے دیتا ہے کیا۔۔ زیب کی بات پر زمان جھینپ سا گیا۔۔ پہلی رات۔۔ کیسی پہلی رات ۔۔ اور کون دلہن۔۔ کہنا کیا چاہتی ہیں آپ۔۔ زیب مسکرائی۔۔ مجھے تو لگتا ہے کہ آپ نے کچھ کرنے کی بجائے بات چیت میں ہی ٹائم گذار دیا ہے ۔۔ ورنہ اتنی جلدی نیند نہ آتی ڈاکٹر ہما کو۔۔ زمان چپ رہا۔۔ وہ اب آگے سے کیا کہتا۔۔ اچانک اسکے دماغ میں ایک خیال آیا۔۔ کیوں نا اس پر بھی ٹرائی ماری جائے۔۔ زمان نے ایک نظر زیب پر ڈالی۔۔ وہ اپنی لائٹ پنک کلر کی یونیفارم میں تھی۔ جو کہ تھوڑی ٹرانسپیرنٹ۔۔ یعنی کہ تھوڑے پتلے کپڑے کی تھی۔۔ جس میں سے اسکا جسم تھوڑا تھوڑا جھانکتا تھا۔۔ اور اسکی برا تو ہمیشہ ہی صاف اسکی کمر پر نظر آتی رہتی تھی۔۔ اس وقت چونکہ رات کافی ہو چکی ہوئی تھی تو وہ اپنا دوپٹہ بھی اتار کر بیٹھی ہوئی تھی اور ایسے ہی اب ڈاکٹر زمان کے سامنے کھڑی تھی۔۔ ڈاکٹر زمان بولا۔۔ سٹاف جی۔۔ آپ کیا چاہتی ہو کہ آپکو وہی سین دوبارہ دکھاؤں یا پریکٹیکل کرکے دکھاؤں۔۔ زمان کی بات سن کر اب شرمانے کی باری زیب کی تھی۔۔ وہ مسکرا دی۔۔ ہماری ایسی قسمت کہاں ۔۔ اور ویسے بھی میرے لیے میرا اپنا منگیتر ہی کافی ہے۔۔ زمان اب زیب کے نرسنگ کاؤنٹر کے قریب آگیا ۔۔ پھر کیا ہوا مس زیب ۔۔ ایسے تو ڈاکٹر ہما کے ہسبنڈ بھی ہیں ۔۔ اور میرے خیا ل میں تو یہ ہسبنڈ اور منگیتر کا رشتہ تو ہاسپٹل سے باہر ہی رہ جاتا ہے نا۔۔ یہاں ہم سب ایک الگ ہی فیملی ہوتے ہیں ۔۔ کیوں کیا کہتی ہو آپ ۔۔ زیب مسکرائی۔۔ میں ذرا دیکھ کر آؤں کہ کیا حالت کر دی ہے آپ نے ڈاکٹر ہما کی ۔۔ زمان ۔۔ ہاں ہاں ۔۔ دیکھو جا کر ۔۔ مگر اس بیچاری کی نیند ڈسٹرب نہیں کرنا ۔۔ بلکہ میں بھی چلتا ہوں آپکے ساتھ۔۔ زیب۔۔ نہیں نہیں ۔۔ آپ تو رہنے ہی دیں نا۔۔ میں خود ہی دیکھ آتی ہوں۔۔ زیب مسکراتی ہوئی لفٹ سے اوپر کو چلی گئی ۔۔ زیب سیکنڈ فلور پر آکر آفس میں داخل ہوئی تو دیکھا کہ ڈاکٹر ہما بے سدھ سو رہی ہے ۔۔ اسکا جسم ابھی بھی ننگا ہی تھا۔۔ جسم کے نچلے حصے پر انکی لیگی ابھی بھی موجود تھی ۔۔ جو کہ کافی ساری پھٹی ہوئی تھی ۔۔۔ جسے دیکھ کر زیب مسکرا اٹھی ۔۔ اوپری جسم بلکل ننگا تھا۔۔ گورا گورا چکنا جسم ۔۔ اور خوبصورت سینے کے ابھار ۔۔ گول گول سڈول ممے ہما کی سانسوں سے اوپر نیچے ہو رہے تھے ۔۔۔ ہما کے چہرے پر سکون ہی سکون تھا ۔۔ ہما سے بھی یہ سب دیکھ کر نہیں رہا گیا۔۔ وہ کاؤچ پر ہما کے ساتھ آہستہ سے بیٹھ گئی ۔۔ اور نیچے جھکتے ہوئے آہستہ سے اپنے ہونٹ ہما کے ہونٹوں پر رکھ دیئے اور اسکے ہونٹوں کو چومنے لگی ۔۔ ہما نیند کی غنودگی میں تھی ۔۔ اسکی نیند بھی کھلنے لگی ۔۔ مگر اس نے اپنی آنکھیں نہیں کھولیں ۔۔ اسکی بند آنکھوں کے سامنے کچھ دیر پہلے ہوئی اسکی چدائی کا منظر گھوم رہا تھا ۔۔ جو اس نے ڈاکٹر زمان کے ساتھ کی تھی ۔۔ اسے ابھی بھی یہی لگ رہا تھا کے زمان ہی دوبارہ اسکے ساتھ شروع ہے ۔۔ ہما نے بھی اسکی کسنگ کا جواب دیتے ہوئے اسکا ساتھ دینا شروع کر دیا ۔۔۔ زیب نے اپنا ایک ہاتھ ہما کی چھاتی پر رکھا اور اسے دباتی ہوئی ۔۔ اسکے نچلے ہونٹ کو چوسنے لگی ۔۔ پھر اپنی زبان ہما کے منہ کے اندر داخل کی اور اسکی زبان کے ساتھ چھیڑخانی کرنے لگی ۔۔ ہما کو زیب کے نرم نرم ہونٹ محسوس ہو رہے تھے ۔۔ مگر ابھی بھی وہ کوئی فرق محسوس نہیں کر پا رہی تھی ۔۔ بس وہ بھی زیب کی زبان کو چوسنے لگی ۔۔ بند آنکھوں کے ساتھ ہی ہما نے اپنا ایک ہاتھ اٹھایا ۔۔ اور زیب کی کمر پر رکھ دیا رکھ دیا ۔۔ اور اسکی کمر کو آہستہ آہستہ سہلانے لگی ۔۔ یہ کیا ۔۔۔ یہ تو ۔۔۔ ہما کے دماغ میں ایک کوندا سا لپکا جب اسکی کمر پر ہاتھ پھیرتے ہوئے اسکا ہاتھ زیب کی کمر پر اسکی برا کی ہک اور اسٹریپس سے ٹکرایا۔۔ اس نے پھر سے انکو محسو س کیا ۔۔ اور پھر اپنی آنکھیں کھولیں تو حیران رہ گئی کہ اسکے ہونٹوں کو چومنے والا زمان نہیں بلکہ سٹاف زیب تھی ۔۔ ہما نے جلدی سے اسکو پیچھے ہٹانا چاہا اور اُٹھنے کی کوشش کرنے لگی تو زیب نے اسکے کاندھوں پر ہاتھ رکھ کر اسے دباتے ہوئے نیچے لیٹے رہنے کا اشارہ کیا ۔۔ ہما نے اپنے دونوں ہاتھوں کہ اپنی ننگی چھاتیوں پر رکھ کر انکو چھپانے کی کوشش کی ۔۔ تو زیب نے مسکرا کر ہما کے ماتھے پر سے اسکے بالوں کو ہٹاتے ہوئے اسکے ماتھے کو چوما اور بولی ۔۔ ہما جی ۔۔ ڈاکٹر زمان کو اپنا سب کچھ دے دیا ۔۔ اور ہمیں اپنا اتنا پیارا جسم دیکھنے بھی نہیں دے رہیں۔۔ ہما کے چہرے پر بھی ایک ہلکی سی مسکراہٹ پھیل گئی ۔۔ زیب نے ہما کے ہاتھوں کو ہٹایا اور ہما کی چھاتیوں کو ننگا کر لیا ۔۔ اور اپنا ایک ہاتھ ہما کی ایک چھاتی پر رکھ کر اسکو ڈھانپ لیا ۔۔ اور اسے آہستہ آہستہ دبانے لگی ۔۔ پھر ہما کے ایک گلابی نپل کو اپنی انگلی اور انگوٹھے کے بیچ میں لے کر مسلنے لگی ۔۔۔ سی ی ی ی ی ی ی ی ی ی ی ۔۔۔ ہما کی سسکاری نکلی ۔۔۔ ہما ۔۔ سی ی ی ی ی ی ی ی ی ی ۔۔۔۔ زیب ب ب ب ب ب ب ب ب ب۔۔۔ نہیں کرو نا پلیززززززز ۔۔۔۔۔۔۔ زیب ۔۔ کیوں میرا ہاتھ اچھا نہیں لگ رہا کیا ۔۔۔ ہما ۔۔ نہیں یہ بات نہیں ہے ۔۔۔ کچھ ہونے لگتا ہے یار ۔۔۔۔۔۔ اور پھر تمھارے ساتھ ۔۔ زیب نے نیچے جھک کر ہما کی چھاتی کو چوما اور اسکے نپل کو اپنی زبان سے چھیڑا اور بولی ۔۔ ڈاکٹر ہما ۔۔ کیا آپ نے کبھی کسی دوسری لڑکی کے ساتھ مزہ نہیں لیا ۔۔ سچ سچ بتایئے گا۔۔۔ ہما ۔۔ نہیں یار سنا ضرور ہے ۔۔ لیکن کبھی ایسا کچھ کیا بلکل بھی نہیں ۔۔۔ زیب ۔۔ چلو پھر آج میں آپکو لیسبو سیکس کا مزہ بھی دیتی ہوں ۔۔ لوڑے کا مزہ تو آپ لے ہی چکی ہو نا ۔۔ یہ کہتے ہوئے زیب نے اپنے ہونٹ ہما کے نپل پر رکھ دئے اور انکو چوسنے لگی ۔۔۔ نیچے اسکا ہاتھ ہما کی چوت کی طرف سرکنے لگا ۔۔ ہما کے نپل کو چوستی ہوئی بولی ۔۔۔ ڈاکٹر ہما ۔۔ مزہ آیا کہ نہیں ڈاکٹر زمان کے ساتھ ۔۔ ہما مسکرائی ۔۔۔ ہاں آیا تو ہے ۔۔۔ مگر ۔۔ یہ سب ٹھیک تو نہیں ہے نا ۔۔ زیب ۔۔ کیوں ۔۔ یہ ٹھیک کیوں نہیں ہے ۔۔ ہما ۔۔ یہ تو انور کے ساتھ دھوکہ ہے نا ۔۔ چیٹنگ ہے اسکے ساتھ ۔۔ زیب ہما کی چوت کو سہلاتی ہوئی بولی ۔۔ ارے ڈاکٹر ہما ۔۔۔ آپکو نہیں پتہ کیا کہ یہ مرد حضرات ہم عورتوں کے ساتھ کتنی چیٹنگ کرتے ہیں ۔۔ کتنے انکے افیئرز ہوتے ہیں جو وہ ہم سے چھپاتے ہیں ۔۔ تو پھر ہم کیوں نہیں ۔۔ ہمارے ہی مزے لینے پر پابندی کیوں ۔۔۔ ہما مسکرائی ۔۔۔ نہیں یار ۔۔ انور ایسا نہیں ہے ۔۔۔ وہ کبھی بھی میرے ساتھ دھوکا نہیں کر سکتا ۔۔ زیب مسکرائی ۔۔ بہت بھولی ہو آپ بھی نا ۔۔۔ چیلنج کروں آپ کو کیا ۔۔ ہما ۔۔ کیسا چیلنج ۔۔۔ زیب ۔۔ چیلنج یہ کہ میں آپکے شوہر کو اپنے جال میں پھنسا کر اسکے ساتھ سیکس کر کے دیکھاؤں تو؟؟؟؟؟؟ ہما ۔۔ نہیں ۔۔ وہ کبھی بھی نہیں کرے گا ۔۔ تم ہار جاؤ گی ۔۔ زیب ۔۔ لگی پھر شرط ۔۔۔؟؟؟ ہما مسکرا کر ۔۔۔ چلو لگ گئی ۔۔۔ پر شرط کیا ہو گی ۔۔ زیب مسکرائی ۔۔ وہ بعد میں بتاؤں گی ۔۔ بس یہ سمجھ لو کہ آپکو میری بات ماننی ہو گی ۔۔ ہما مسکرائی ۔۔ اچھا ٹھیک ہے ۔۔ چلو اب تو اٹھنے دو نا ۔۔ زیب مسکرا دی ۔۔۔۔



جاری ہے 

*

Post a Comment (0)