ایک باپ تین جوان بیٹیاں۔ قسط 7

ایک باپ تین جوان بیٹیاں 


قسط 7



 وہ دونوں ننگے ہی لیٹے ہوئے تھے بیڈ پر اتنے عائشہ تالیاں بچاتی ہوئی آتی ہے واہ جی واہ مزے لیے جا رہیں ہیں وہ بھی اکیلے اکیلے 


ابا آپ بھی آ جاؤ آپ کو بھی مزے دے دیتے ہیں : میری خواہش بھی پوری ہو جائے گی تم کو مزے بھی مل جائے گے


عائشہ بیڈ پر بیٹھ جاتی ہے اور اس کا ابا اس کو چومنے لگ جاتا


نور حیرانی سے او اچھا اس لیے ابا آپ کو بہت گفٹ وغیرہ دے رہے تھے


کب سے چل رہا ہے یہ سب کچھ


ابا: کچھ دنوں سے شروع کیا ہم نے


نور؛ اچھا تو آپ ابا سے پہلے چود چکی ہو


عائشہ ہاں میں تو لیٹی رہتی ہوں ابا کا لن عائشہ کے بیڈ پر آتے ہی ابا اس کے ہونٹوں چوسنے رہیں ہوتے ہیں اور کبھی اس کی گردن پر کس کر رہے ہوتے ہیں


عائشہ نے اپنے کپڑے اتار دیئے اب وہ تینوں ننگے تھے 


ابا عائشہ کے بی ہونٹوں کو چوس رہے تھے نور ایک ہاتھ سے عائشہ کے مموں کو دباتی ہے اور دوسرے ہاتھ سے وہ ابا کا لن مسل رہی ہوتی ہے


نور عائشہ کو گرم کر رہی ہے نور عائشہ کے مموں کو منہ میں ڈال کر میں آج آپی کا دودھ پیوں گی


جب وہ عائشہ کے مموں کو منہ میں ڈالتی ہیں ابا عائشہ کے ہونٹوں کو چوستے ہوئے ایک ہاتھ سے سی نور کے ممے دباتے ہیں


عائشہ بھی اپنے دونوں ہاتھ نور کے جسم پر پھیر کر اس کو بھی ساتھ ساتھ گرم کر رہی ہوتی ہے


اب ابا عائشہ کے ہونٹ چھوڑ کر نور کے ہونٹ چوسنے شروع کر دیئے اور عائشہ اس کے مموں کو دباتی ہے نور عائشہ کے جسم پر ہاتھ پھیر رہی اور کبھی اس چوٹ پر 


اور نور نے ایک ہاتھ سے ابا کا لن پکڑ رکھا تھا اور مسل رہی ہوتی ہے 


اب نور عائشہ سے کہتی ہے کہ کیوں نہ ہم تھوڑی سی قلفی ہی کھا لیں عائشہ کہتی ہے ٹھیک ہے 


وہ دونوں جھک کر ابا کے لن پر کس کرتی ہے ایک طرف سے نور اس پر کس کرتی ہے اور زبان سے چات رہی ہوتی ہے اور دوسری طرف سے عائشہ زبان سے چاپ رہی ہوتی ہے ابا کے منہ سے مزے کی وجہ سے افففف افففف کی آوازیں نکل رہی ہوتی ہے اور کمرا پورا گونج رہا ہوتا ہے 


اب نور نے ابا کا لن اپنے منہ میں لے لیا اور ابا نے عائشہ کے مموں کو منہ میں ڈال لیا 


ابا کہتے ہیں کہ بجھا دے اپنے ابا کی پیاس اپنے دودھ سے


نور نے جب ابا لن منہ لیے کے چوسا تو ابا کافی حد تک گرم ہوگئے 


عائشہ بھی بہت گرم ہو چکی تھی عائشہ اپنے ابا سے کہتی ہے ابا اب ڈالو اندر نور لن کو بہت ہی گیلا کر دیتی ہے عائشہ اس کے مموں کو دبا رہی ہوتی ہے نور اپنے منہ سے ابا کا لن نکالتی ہے اور ہاتھوں سے پکڑ کر عائشہ کی پھدی پر رگڑتی ہے پھدی پر لن کو رگڑ لگنے سے عائشہ کے منہ سے آہ نکلتی ہے اور اس کو مزہ آتا ہے


نور اس کی پھدی کے اوپر لن کو کبھی اوپر اور کبھی نیچے کر رہی ہوتی ہے اور عائشہ کے مموں کو ابا نے منہ میں ڈالا ہوا اور نور کے مموں کو دبا رہیں ہیں ساتھ ساتھ لن کے رگڑ لگنے سے عائشہ کے منہ سے آہ آہ آہ آہ کی آوازیں نکل رہی تھی اور کمرے میں گونج رہی تھی 


عائشہ تیز تیز سانسوں سے نور سے ڈال دے اندر اور کتنا تڑپائو گی مجھے اندر ڈالو جلدی کرو میری چوت کو ٹھنڈا کرو


ابا عائشہ کے ہونٹوں دوبارہ منہ میں ڈال کر چوسنے لگ جاتا ہے


نور جب پھدی پر لن سیٹ کرتی ہے ابا بلکا سا دھکا لگاتا ہے لن اندر چلا جاتا ہے


عائشہ آآآ اہ اہ اہ


ابا جھٹکے لگا کر لن کو عائشہ کی چوت میں اندر باہر کرنے لگ جاتا ہے اور نور عائشہ کے ہونٹوں کہ پہ اپنے ہونٹوں رکھ لیتی ہے


اور چوس رہی ہوتی ہے ابا عائشہ کے مموں کو بھی ساتھ ساتھ دباتا رہتا ہے


نور کبھی عائشہ کے ہونٹوں کو چوسنے لگ جاتی ہے اور کبھی ابا اس کے ہونٹوں کو چوستے ہیں 


عائشہ کی چوت میں ابا کا لن آگے پیچھے ہو رہا ہوتا ہے ابا اپنی پوری جان سے عائشہ کو چود رہا ہے عائشہ اور آگے کرو ابا اور تیز کرو چودو مجھے اور چودو جان سے چودو میری چوت کو ٹھنڈا کرو اور تیز آه آه اه اه افففف آه افففف ابا اور تیز چودو مجھے میری پیاسی چوت کو ٹھنڈا کر دو


نور ابا مجھے تو گھوڑی بن کر لینا ہے آپ کا لن 


عائشہ کے مموں کو نورا دبا رہی تھی نور نے ابا کے ہونٹوں کو منہ میں لئے لیا


نور نے عائشہ سے کہا جب تک ابا کا لن تمہیں ٹھنڈا کر رہا ہے تم اپنی انگلی سے میری چوت کو ٹھنڈا کرو


عائشہ اپنی انگلی نور کی پھدی میں ڈال دیتی ہے اور اگے پیچھے کر رہی بوتی ہے اور اس کے ہونٹوں کو چوس رہی ہوتی ہے نور اپنی چوت کی چدائی عائشہ کی انگلی سے کروا رہی تھی


آه آه آه اوه اوه اوه آه اور افففف افففف ابا کا جسم اکھڑ جاتا ہے اور عائشہ بھی فارغ ہون جاتی ہے اور ابا بھی فارغ ہو جاتا ہے اور ابا عائشہ کے اوپر ہی لیٹ جاتا ہے پانچ منٹ تک ایسے ہی لیٹا رہتا ہے ابا عائشہ پر نور انگلی سے کام چلا رہی تھی پانچ منٹ بعد نور ابا اپ مجھ کو اپنے لن سے کھیلنے دو یا مجھے کو گھوڑی بنا دو


ابا عائشہ کے اوپر سے نیچے آ جاتا ہے اور کہتا ہے تو کھیل لے میرے لن کے اوپر اور گھوڑی میں تمہیں بعد میں بناؤ کا


نور ابا سے کہتی ہے میری چوت کا مزه زبان سے چاٹ لو


ابا کہتا ہے ٹھیک ہے


نور ابا کے منہ پر اپنی چوت رکھ دیتی ہے ابا اس کی چاٹنے لگ جاتا ہے


نور آه آه آه اوه اوه افففف افففف •


عائشہ نور کے مموں کو دیاتی ہے اور بعد میں ابا کے لن کو منہ میں ڈال کر چوستی ہے 


نور اپنی چوت ابا کے منہ سے چودواہ رہی تھی عائشہ نے دوبار اپنی چوت میں ڈال لیا ابا کا لن اس پر خود جمپ کر کے رہی تھی اہ اہ اہ ہ ااااااہ


عائشہ جمپ کر کے چودوا رہی خود ہی 


اور ابا نور کی پھدی پر زبان پھیر رہے تھے عائشہ دوسری دفعہ فارغ ہو چکی ہے اور ابا بھی دو دفعہ اب نور کی باری ہے ابا کا لن لینے کی نور ابا کے منہ سے نیچے آتی ہے اور ابا کے لن پر بیٹھ جاتی ہے اور جمپ لگا رہی ہوتی ہے اس نے لن اپنی چوت میں خود ہی ڈالا 


عائشہ ابا میری چوت کو بھی چاٹ لو اب عائشہ ابا کے منہ پر رکھ دیتی ہے اپنی چوت ابا اس کی چاٹنے لگ جاتا ہے


نور ابا کے لن پر بیٹھ کر آگے پیچھے کر رہی ہوتی ہے عائشہ نے ابا کے ہونٹوں پر اپنی چوت رگڑ رہی ہوتی ہے


ان کے کمرے میں دوسری طرف ایک کھڑکی تھی جس پر ایک پردہ لگا ہوا تھا 


پردے کے دوسری طرف ان کی چھوٹی بہن یہ سب کچھ دیکھ رہی تھی اور اس کو ان سب کے بارے میں کچھ پتہ نہیں تھا کہ کمرے میں کون ہے صرف تین لوگ نظر آ رہے تھے لیکن پتہ نہیں تھا کون کون ہے ایک جمپ کرتے ہوئے اور ایک بیٹھی ہوئی تھی پاس


وہ بھی باہر کھڑی گرم ہو چکی تھی اور اس کو پتہ ہی نہیں کب اس کی انگلی اس کی چوت کی طرف چلی گئی اور وہ خود کو چود رہی تھی اپنی انگلی سے جیسے ہی پردہ ہلکا سا پیچھے ہوا اور نور نے اپنی و پوزیشن تبدیل تب اس کو پتہ چلا اس کے تو رنگ آڑ جاتے ہیں یہ سب دیکھ کر کی جو سامنے تین لوگ ہیں وہ اس کی بہنیں اور ابا ہے اور و وہ یہ سب کیا کر رہیں ہیں 


وہ یہ دیکھ کر خود کو چودتی بھی رہی اور حیران بھی تھی اپنی بہینوں کو دیکھ کر خیر وہ یہ سب دیکھ کر اپنے کمرے میں چلی گئی چپ چاپ


عائشہ ابا کے منہ سے اپنی چوت چودواہ رہی تھی اور نور کے ہونٹوں کو چوس رہی تھی 


تب نور نے کہا ابا میں اور کرنا چاہتی ہوں ایک بار


ابا نے کہا ٹھیک ہے ابا نے عائشہ کی چوت چاٹنا چھوڑا دی کیونکہ وہ تین دفعہ فارغ ہو چکی تھی۔ اب ابا نے نور کو فارغ کرنا تھا ابا نے کہا عائشہ اس کے مموں کو منہ میں ڈالوں میں اس کو گھوڑی بنا لوں ابا نور کو گھوڑی بنا کر اپنا لن پیچھے سے اس کے چوت میں ڈالتا ہے


 جیسے ہی پیچھے سے نور کے اندر لن جاتا ہے نور کے منہ سے آہ آہ اوہ نکل رہی ہوتی ہے 


ابا تیز تیز جھٹکے لگاتا ہے نور کی سانسیں تیز تیز ہو جاتی ہے اه اه اه اف اه اف اه اه اه اه اوه اوه افففف آه افففف


نور کہتی ہے ابا اور تیز کرو چودو مجھے


مجھے ٹھنڈا کر دو اور چودو اااااہ


عائشہ نور کے مموں کو دبا رہی تھی 


نور؛ ابا اور چودو اور تیز میری گرمی نکال دو ساری کی ساری جلدی سے اور آگے لے جاؤ لن کو 


نور کا جسم اکھڑ گیا وہ فارغ ہو چکی تھی ابا بھی تھوڑی دیر بعد فارغ ہو جاتا ہے 


رات کے تقریباً 2 بج گئے تھے نور کہتی میں نے ادھر ہی سونا ہے


عائشہ نے بھی یہی کہا کہ چلو ٹھیک ہے


وہ تینوں اسی طرح ننگے ہی سو گئے



 جارج  ہے

*

Post a Comment (0)