بہن سے امی تک
پارٹ 4
مجھے دیکتھے ھی اپنا منہ دوسری طرف کرکے ڈوبٹہ اپنے مموں پر پھلا دیا اور پانی کا گلاس لے کر صوفہ پر بٹھ گیں
میں اوپر جانے لگا تو شازیہ بھی نہا کر روم سے نکل آی شازیہ نہا کر اور بھی پیاری لگ رھی تھی امی کو شازیہ نے سکام کیا اور اسکی طرف غور سے دیکھتے ھوے بولیں یہ کونسا ٹائم ھے نہانے کا تو شازیہ بولی امی گرمی لگ رھی تھی امی اسکی طرف دیکتھے ھوے مجھے تو لگتا ھے رات بھر جا گتی رھی ھو شازیہ جی امی رات لائٹ چلی گی تھی تو نیند پوری نہی ھوئ امی اچھا ایک کپ چاے بنادو شازیہ مجھے دیکتھے ھوے بولی بھای آپ کا ناشتہ بھی بنادوں میں بولا ہاں بنادو میں فریش ھو کر آتا ھوں روم میں آتے ھی میں نے شازیی کے کپڑے اٹھا کر الماری میں رکھے
بستر کو ٹھیک کیا کیونکہ بستر کی حالت رات والی کہانی بتارھی تھئ کمرے کو جلدی ٹھیک کیا کہ کہیں امی اوپر نہ آجائں پھولوں کی پتیاں وغیرہ سب کو صاف کیا اور نہنانے چلا گیا نہا کر نیچے چلا گیا تو شازیہ ناشتہ۔بنا چکی تھی شازیہ نے امی کو چاے دی اور ہم دونوں نے ناشتہ کیا امی ٹی وی دیکھ رھی تھیں شازیہ نے امی سے پو چھا کہ نانی کیسی ھیں امی ھاں اب ٹھیک ھیں شازیہ بولی امی آپ کس کے ساتھ آئں تو امی بعلیں تمھارے ماموں چھوڑ کر گے تھے امی نے تھوڑی دیر ٹی وی دیکھا اور بولیں کہ میں ٹھوڑا لیٹنے جا رھی ھوں پھر کھانا بناونگی تم جب تک گھر کی صفائ کر لو یہ کہ کر امی اہنے روم میں چلی گی شازیہ نے مسکرا کر مجھے موبئل ہر مسج کیا
جانی آپ کی ساس دو دن فل مزا کر کے آی ھے اب آرام کرنے گی ھیں
میں نے رپیللای دیا جان ساس کیسے تو بولیں اب تو ڈبل رشتہ ھو گیا ھے ساسو ماں
میں نے مسیج کیا ہاں اسطرح تو ڈبل۔رشتہ ھو گیا ھے شازیہ کا میسج آیا
جان رات تو آپ نے ایسی چودائ کی کہ پورے جسم میں میٹھی میٹھی دکھن ھو رھی اتنا اچھا چودای کا نشہ تھا کہ آٹھنے کا دل ھی نہی کر ر ھا تھا وہ تو آپ نے جب امی کا بتا یا تو ایک دم سے رات کا نشہ اتر گیا بس ابھی بھی دل کر رھا ھے آپ سے لپٹ کر سو جاوں
میں نے رپلائ دیا جان اب تو دل کرتا ھے کہ رات دن تم کو چودتا رھوں
شازیہ نہ بابا نہ میرے میں اتنی طاقت نہی ھے کہ رات دن آپ کی چودائ برداشت کر سکوں لن دیکھا ھے آپ نے اپنا جب اندر جاتا ھے تو پتہ چلتا ھے
میں نے مسیج کیا جان لن کا پتہ تو چوت میں ھی چلتس ھے کہ کتنا جاندار ھے
شازیہ جی جناب آپ۔کا لن تو بہت جاندار اور شاندا ھے اب یہ۔لن۔ ساسوؑ ماں کی چوت میں کب جاے گا
میں بولا جب موقع ملے گا
ہم دونوں میسج کرنے میں بزی تھے کہ امی اپنے روم سے نکل کر آگیں اور شازیہ کو دیکھتے ھوے بولیں شازیہ تم نے صفائ نہی شروع کی شازیہ ایک دم اٹھتے ھوے بس امی شروع کر رھی ھوں اور مجھے دیکتھے ھوے اٹھ گی مئں نے لاونج میں ٹی وی آن کر لیا اور ٹی وی دیکھنے لگا امی نے شازیہ سے کہا کہ تم نیچے کی صفای کرو میں کامران کے کمرے کی صفائ کر دیتی ھوں یہ سنتے ھی میرے دل گھبرانے لگا لیکن پھر میں نے اپنے آپ کو مطمعین کیا کہ اوپر سب ٹھیک تو کر آیا ھوں شازیہ نے بھی آنکھوں آنکھوں مجھ سے پوچھا تو میں نے بھی اسکو جواب دئا کہ سب ٹھیک ھے شازیہ نے کہا بھی امی میں بھائ کے روم کی صفائ کر دونگی لیکن امی نے کہا نہی تم نیچے کی کرو میں اوپر کی کر لونگی
یہ کہتے ھوے امی اوپر چلی گیں شازیہ نیچے کی صفائ کرنے لگی میں ٹی وی دیکھ رھا تھا لیکن اندر سے کچھ گھبراھٹ تھی کہ امی کو روم میں کچھ نظر نہ آجاے میں چینل اگے پیچھے کر کے ٹی وی دیکھ رھا تھا کہ امی کی اوپر سے آواز آی کامران اوپر آو میرا دل دھک سے ری گیا شازیہ بھی مجھے دیکھنے لگی میں اوپر گیا تو امی روم کے درمیان کھڑی تھیں اور انکے ھاتھ میں شازیہ کی بریزر اور پینٹی تھی میں نے جب یہ دیکھا تو مرے تو دماغ نے کام کرنا چھوڑ دیا
امی غصہ سے دیکھتے ھوے بولئں کامران یہ کیا ھے مجھے کچھ سمجھ نہی آرھا تھا کہ اچانک شازیہ روم میں داخل ھوئ اور بولی امی بھای سے کیا پوچھ رھی ہیں کل میں بھای کے واش روم میں نہای تھی تو بھول گی ھونگی امی نے یہ سنا اور الماری کھول کر شازیہ کا حوڑا بھی نیکال کر میرے اور شازیہ کے سامنے پیھنکتے ھوے بولیں اور یہ کیا ھے اوع آگے بڑھ کر میرے منہ پر ٹھپڑ مارتے ھوے بولیں بےشرم بہن کے ساتھ یہ کام کیا تجھے شرم نہی آی دور ھو جا میری نظروں سے میں نے امی سے کہا آپ کو کوئ غلط فہمی ھو رھی ھے ایسی بات نہی ھے امی مجھے غصہ سے دیکتھے ھوے بولیں مجھے شک تھا کہ کچھ گڑ بڑ ھے گھر میں اور شازیہ تم کو شرم نہی آئ اپنے بھائ کے ساتھ یہ سب کچھ کرتے ھوے میں نے تو صبح تم جو دیکتھے ہی اندازہ ھو گیا تھا کہ تم اب کنواری نہی رھی امی غصہ میں شازیہ کو مارنے لگیں شازیہ نے امی سے اپنے آپ کو چھڑایا اور بولی میں نے کچھ غلط نہی کیا جب ماں بھی اپنے سگے بھائ کے ساتھ یہ کام کرتی ھو تو اگر میں نے اپنے بھائ کے ساتھ کچھ کیا تو کوئ غلط نہی کیا امی نے جب شازیہ کی منہ سے یہ سنا تو امی ایک دم سناٹے میں آگیں میں دونوں کو چھوڑ کر نیچے آیا اپنی بائک نیکالی اور گھر سے باھر نکل گیا کہ اب شازیہ خود امی کو ہینڈل کر لے گی میں اپنے فریبڈ کے گھر آگیا فرینڈ بولا یار کرونا میں کیا نیکل آیا میں بولا یارگھر والے نانی کی طرف گے ھوے تھے تو بور ھو رھا تھا تو تیرے پاس آگیا
فرینڈ نے مجھے ڈرائنگ روم میں بٹھا دیا اور ہم دونوں موجودہ کرونا کے حالات ہر بات کرنے لگے لیکن میرا دل تو گھر کی طرف تھا کہ پتہ نہی وھاں اس ٹائم کیا حالات ھو نگے کی دفہ سوچا کہ شازیہ کو مسج کروں لیکن ہمت نہی ھوی میں نے اور دل میں عجیب عجیب خیالات آرھے تھے دوپہر کا کھانا کھا یا اور دوست کے ڈرائنگ روم میں ھی سو گیا کہ اچانک موبئل کی بیل سے آنکھ کھلی تو دیکھا شازیہ کی کال تھی میں نے فون اٹینڈ کیا تو شازیہ بولی بھای آپ کہا ں ھو میں بولا کہیں نہی تم بتاو کال کیو ں کی ھے شازیہ بولی امی بات کریں نگی
میں نے فون کاٹ دیا شازیہ نے دوبارہ کال کی میں بولا مجھے امک سے کو ی بات نہی کرنی ھے شازیہ بولی پلیز بھای ایک دفہ کر لو
میں کچھ نہی بولا امی بولئں گھر آو مئں بولا میں اپنے دوست کے گھر ھوں اور آج نہی آونگا امی بولئں گھر اجاو تم سے بات کرنی ھے اور فون شازیہ کو دے دیا شازیہ بولی بھای آپ آجاو پلیز میری قسم میں نے کیا اوکے آتا ھوں
میں گھر آیا تو گیٹ شازیہ نے کھولا میں نے بائک اندر کھڑی کی اس وقت رات کا 9 بج رھے تھے شازیہ سے میں نے کوئ بات نہی کی اور بائک کھڑی کر کے اندر گیا تو اندو امی لاوئنج میں بیٹھی تھیں میں نے کوئ بات نہی کی اور اوپر اپنے روم میں آکر بیڈ پر لیٹ گیا اور سوچنے لگا کہ اب کیا ھو گا میں انہی سوچوں میں گم۔تھا تو کہ امی روم میں آگیں اور میرے بیڈ کے سانے کرسی پر بیٹھ گیں میں اٹھ کر بیٹھ گیا امی نے کہا کامران
میں بولا جی امی نے کہا کامران مجھے سمجھ نہی آرھی کہ کیسے بات کروں میں بولا آپ نے جو بات کرنی ھے کرئں امی نے کہا کامران یہ جو کچھ بھی ھوا ٹھیک نہی ھوا میں بیڈ سے اٹھا اور امی کے قدموں میں بیٹھ کر امی کے ھاتوں کو اپنے ھاتھ میں لے کر بولا امی اب جو کچھ ھو نا تھا ھو گیا اور آپ بھی تو ماموں سے کرواتی ہیں امی بولیں کہ میری بات اور ھے میں شادی شدہ ھوں اور تمھارے ابو کے باھر ھونے کی وجہ سے میں نے ایسا کیا لیکن شازیہ تو ابھی کنواری تھی اور تم نے اس کو کر دیا اب اسکی شادی کیسے ھو گی میں نے امی کے ھاتوں کو سہلاتے ھوے کہا امی شازیہ بھی جوان ھو گی ھے اور اس نے بھی آپ کو ماموں کے ساتھ کرتے دیکھا ھے تو اسکا بھی دل ھے جب شازیہ نے دیکھا کہ اس کی امی اپنے بھائ سے کرواتی ھیں تو اس نے بھی اہنے بھائ سے کروالیا تو کیا ھوا امی بولیں کامران اس کی شادی کیسے ھو گی مجھے یہ فکر ھے اور خاندان میں کسی کو پتہ چل گیا تو کتنی بدنامی ھو گی میرے ھاتھ امی کے کے ھاتھ میں تھا اور امی کے ھاتو کو سہلاتے ھوے بولا امی آپ پریشان نہ ھوں یہ جو کچھ ھوا ھے ہم تینوں کے درمیان ھے اور میں بھی شازیہ کو بہت پیار کرتا ھوں اور ہم۔دونوں نے آپس میں شادی کر لی ھے امی نے یہ سنا اور پہلی دفہ اپنی نظریں اوپر کرتے ھوے بولیں کامران کیسے کی شادی میں نے انکو کہا کہ ہم۔نے ایک دوسرے کے ساتھ نکاح کی طرح قبول ھے قبول ھے کیا تو شادی ھو گی امی کے ھاتھ ابھی بھی مرے ھاتھ میں تھے میں نے امی کے ھاتھوں کو دباتے ھوے کہا کہ امی آپ پریشان نہ ھوں بس میں آپ دونوں کا خیال رکھونگا امی نے مجھے دیکھا اور بولیں کہ شازیہ حاملہ ھو گی تو میں بولا کہ امی اسکو گولیاں لا کر دے دی ھیں امی سے بات کرتے ھوے امی کاڈوبٹہ ایک طرف سے نیچے گر گیا جسکی وجہ سے امی کا ایک ممہ مرے سامنے تھا امی کا ممہ پہلی دفہ اتنےقریب سے دیکھ رھا تھس امی نے بھی دوبٹہ ٹھیک نہی کیا تھا اور امی کے بڑا ممہ دیکھ کر میرے منہ میں پانی آگیا بلکل میرے سامنے تھا دل کررھا تھا کہ پکڑ کر دبادوں لیکن ابھی حالات ایسے نہی تھے میں نے امی کو کندھوں سے پکڑتے ھوے کہا امی بس اب نارمل ھوں اور آپ بھی اس بات کو قبول کرلیں باقی بعد میں جو ھو گا دیکھا جاے گا میرے دونوں ھاتھ امی کے کندھوں پر تھے امی نے مجھے دیکھا اور بولیں کامران بس اسکا خیال رکھنا کہ ہماری بدنامی نہ ھو میں بولا آمی بس آپ پریشان نہ ھوں اور نارمل ھو جایں اور یہ کہتے ھوے امی ٹھنے لگی اور امی کے اس طرح اٹھنے سے میرا ایک ھاتھ امی کے مموں سے ٹیچ ھو گیا اور امی کھڑی ھو گی میں بھی کھڑا ھو گیا اور امی سے بولا امی ایک بات کہوں امی بولیں ھاں بولو تو میں بولا امی مجھے اور شازیہ کو اس بات سے کوئ پرابلم نہی ھے کہ آپ ماموں سے کرواتی ھیں آپ کے بھی جزبات احساس ھے آپ کو بھی مرد کی ضرورت ھے
آپ نے کسی باھر والے کے بجاے گھر میں ھی ماموں سے کروالیا تو کیا ھوا
اور اب تو آپ اور ہم دونوں ایک طرح کے ھوگے ھیں آپ اپنے بھائ سے کرواتی رہیں اور شازیہ مجھ سے امی میرے سامنے کھڑی تھیں اور ھاف دوبٹہ امی کے مموں پر تھا امی کے بڑے ممے دیکھ کر لن کھڑا ھو رھا تھا میں نے امی کے کندھوں سے ھاتھ ہٹاتے ھوے بولا امی لو یو امی نے مجھے دیکھا اور میری نظر مموں پر تھی امی نے ڈوبٹہ ٹھیک کیا اور بولیں اوکے اور اتنی دیر میں شازیہ کمرے میں داخل۔ھوئ اور بولی ماں بیٹے کی میٹنگ ختم ھو گی ھے تو امی آکر کھانا کھا لیں امی نے شازیہ کو کہا تم چلو کھانا لگاو میں آتی ھوں شازیہ جب چلی گی تو امی کچھ کہنا چاہ رھی تھیں لیکن ججھک رھی تھیں میں بولا امی آپ کچھ کہنا چاہ رھی ہیں امی اپنے دونوں ھاتھ ملتے ھوے بولیں کامران بات یہ ھے کہ تم میں بولا امی جو کہنا ھے کہ دیں امی نے کچھ نہی کہا اور نیچے چلی گیں میں سوچنے لگا کہ امی کے دماغ میں کیا چل رھا ھے امی کچھ کہنا چاھتی ہیں لیکن امی کی ہمت نہی ھو رھی تھی میں نیچے نہی گیا اور بیڈ پر لیٹ گیا تھوڑی دیر کے بعد موبائل پر شازیہ کا مسج آیا میں نے میسج دیکھا
شازیہ جان ساسو ماں سے کیا باتیں ھو رھی تھیں
میں نے شازیہ کو پوری تیفصیل بتادی کہ کیا باتیں ھوئ شازیہ نے ریپلائ دیا
بھائ آپ کو ایک بات بتاوں ماموں کا لاھور ٹرانسفر ھو گیا ھے امی بتارھیں تھیں کہ ایک دو دن میں ماموں لاھور چلے جاینگے اور امی پھر اکیلی ھو جائنگی
میں نے مسج کیا چلو یہ تو اچھا ھو گیا اب امی کو بھی چودنے کا موقع مل جاے گا
شازیہ جان آپ کو کتنی جلدی ھے ماں کو چودنے کی جس کے ساتھ ابھی شادی کی ھے اسکا خیال نہی ھے میں نے مسج کیا جان کہو تو ابھی آجاوں اپنی جان کی چودائ کرنے
شازیہ جی نہی آج چوت کو آرام کرنے دیں اور جب تک گھر کے حالات بھی نارمل ھو جائںگے
میں نے رپیللائ کیا اوکے جان لو یو
صبح آٹھ بجے آنکھ کھلی اٹھکر فریش ھوا اور تیار ھو کر نیچے آیا تو شازیہ کچن میں ناشتہ بنا رھی تھی امی کہیں نظر نہی آرھی تھیں میں کچن میں گیا اور شازیہ کو پیچھے سے جاکر لیپٹ گیا اور بولا بیگم کیا کر رھی ھو شازیہ اپنی گانڈ میرے لن سے دباتی ھوئ بولی اپنے شوھر کے لیے ناشتہ بنا رھی ھوں میں شازیہ کی گانڈ سےچلن ٹچ کر کے کھڑا ھوا تھا کہ اچانک امی کچن میں داخل ھو ئ میں شازیہ سے الگ ھوا امی پتہ نہی کب سے کھڑی تھیں امی شازیہ ناشتہ بن گیا تو شازیہ بولی جی امی میں بھی کیچن سے نکل گیا
جاری ہے