بیوی سے زیادہ بہن وفادار
آخری قسط
پِھر کوئی اگلے 3 مہینے میں مجھے 22 اور خوشخبری مل گئیں ایک خوشخبری یہ کے سائمہ پریگننٹ ہو گئی تھی اور دوسری ظہور اور نبیلہ کی شادی پکی ہو گئی تھی . اور اگلے 4 مہینے کے اندر نبیلہ شادی ہو کر ظہور کے گھر چلی گئی تھی رخصتی والے دن وہ میرے گلے لگ کر بہت روئی مجھے بھی بہت زیادہ رونا آیا لیکن میں نے اپنے آپ کو سنبھال کر رکھا اور نبیلہ کو مکمل دلاسہ دیتا رہا . اور پِھر وہ اپنے گھر چلی گئی شادی سے پہلے فضیلہ باجی نے اس کو لیڈی ڈاکٹر سے ملوایا تھا اور اس کا معاملا کافی حد تک ٹھیک کروا دیا تھا جس سے آج نبیلہ کی شادی ہوئے 2 مہینے گزر چکے تھے لیکن کوئی بھی کسی قسم کا مسئلہ پیش نہیں آیا . میں ٹائم نکال کر چا چی کو بھی کبھی کبھی ٹائم دے دیا کرتا تھا اور باجی جب بھی بلاتی تو ان کے پاس بھی چلا جایا کرتا تھا . کئی دفعہ میں نے باجی کو اپنے گھر میں ہی چودا جب سائمہ اپنی ماں کے گھر گئی ہوتی تو میں باجی کو فون پر بتا کر بلا لیتا اور باجی کو چود لیتا تھا . نبیلہ کی شادی کے 1 مہینے بعد وہ 5 دن گھر آ کر رہی تو میں نے اس کو کبھی دوسرے پورشن پر اور کبھی رات کے وقعت جب سو جاتے تو نبیلہ کے اپنے کمرے میں جا کر چود تا رہا نبیلہ بھی شادی کے بعد کافی خوش ہو گئی تھی . اس کو اپنے میاں اور اپنے بھائی کا دونوں طرف سے پیار مل رہا تھا . پِھر کچھ عرصہ بعد سائمہ کی ڈلیوری کے دن نزدیک آ گئے تو سائمہ کو ملتان اسپتال میں ایڈمٹ کروا دیا دن کو میں وہاں ہوتا اور رات کو باجی فہیل جا کر رہتی تھی . پِھر وہ رات بھی آئی جو میرے لیا پِھر ایک دفعہ بہت صدمے والی اور بری خبر لے کر آئی جس نے مجھے پِھر ایک دفعہ ہلا کر رکھا دیا تھا .کیونکہ اسپتال میں سائمہ کی ڈلیوری آپْریشَن سے ہوئی جس سے شاید قدرت کو کچھ اور ہی منظور تھا سائمہ نے ایک بہت ہی خوبصورت بچے کو جنم دیا لیکن وہ خود زندگی کی بازی ہار گئی . اور مجھے بھی اور اپنے بچے کو دنیا میں اکیلا چھوڑ کر چلی گئی . سائمہ کے دنیا سے چلے جانے سے میرا دِل اب کہیں بھی نہیں لگتا تھا میرے بچے کو دن میں کبھی فضیلہ باجی اور کبھی نبیلہ آ کر سنبھل تھی اور کبھی ثناء آ جاتی تھی . سائمہ کو فوت ہوئے 2 مہینے گزر گئے تھے بچہ اب زیادہ تنگ کرتا تھا میں بھی اب دنیا داری میں تھوڑا تھوڑا واپس آنے لگا تھا . ایک دن باجی فضیلہ صبح کے وقعت گھر آئی اور میں جب سو کر اٹھا نہا دھو کر اپنے بیڈروم میں بیٹھا تھا تو باجی فضیلہ میرے کمرے میں آ گئی اور میرے ساتھ بیڈ پر بیٹھ گئی اور مجھے کہا وسیم میرے بھائی مجھے تم سے ایک ضروری بات کرنی ہے .میں نے کہا جی باجی کہو آپ کو کیا کہنا ہے تو باجی نے کہا وسیم دیکھو میں تمہارا دکھ سمجھ سکتی ہوں مجھے پتہ ہے سائمہ تم سے دِل سے پیار کرتی تھی . لیکن میرے بھائی یہ دنیا ہے ہر کسی نے آنا ہے اور چلے جانا ہے وہ بیچاری بھی اپنا وقعت پورا کر کے چلی گئی . لیکن اب تمہیں اپنی اور اپنے بچے کی زندگی کا سوچنا ہے اِس کو ماں کی ضرورت ہے . تمہیں بھی ایک بِیوِی کے ساتھ کی ضرورت ہے اِس لیے میں تم سے آج بات کرنے آئی ہوں میں نے بہت پہلے بات کرنی تھی لیکن تمہارا موڈ دیکھ کر تم سے کوئی بات نہیں کر سکی اِس لیے میرے بھائی میرا مشورہ بھی ہے اور امی اور چا چی کی بھی رضامندی ہے کے تم ثناء سے شادی کر لو وہ اپنی بہن کے بیٹے کو بھی سنبھا ل لے گی اور تمہیں بھی ایک ساتھ مل جائے گا . میں نے کہا باجی آپ یہ کیا کہہ رہی ہیں تو فضیلہ باجی نے کہا میں بالکل ٹھیک کہہ رہی ہوں میرے بھائی یوں اکیلے زندگی تو نہیں گزر سکتی تم جوان ہو تمہیں بھی کسی کی ضرورت ہے اور سب سے زیادہ اپنے بچے کی سوچو . میں نے کہا لیکن باجی ثناء اگر نہیں مانی تو پِھر باجی نے کہا تم اس کی فکر نہ کرو چا چی نے اس سے بات کر لی ہے وہ بھی تم سے شادی کے لیے راضی ہے اور امی کو بھی میں نے آج بتا دیا ہے وہ بھی راضی ہیں . اب بس تم مان جاؤ تو میں نے بھی بلآخر باجی کی بات کو مان لیا باجی میری رضامندی دیکھ کر خوش ہو گئی اور پِھر 1 مہینے کے اندر اندر میری ثناء کے ساتھ شادی ہو گئی . میری سھاگ رات کو ثناء میری بِیوِی کی صورت میں میرے بیڈروم میں بیٹھی ہوئی تھی .. میں جب اپنے بیڈروم میں دروازہ بند کر کے رات کو گیا تو گھونگھٹ اٹھا کر دیکھا تو ثناء اپنے پورے حسن کے ساتھ بیٹھی تھی اس کی اور میری عمر میں 9 سال کا فرق تھا میں نے اس کے ساتھ کافی باتیں کی اور پِھر میں نے اس کو سھاگ رات کے ملاپ کا پوچھا تو ثناء نے کہا میں تو اب آپ کی ہوں آپ کی جو مرضی ہو گی وہ ہی میری مرضی ہو گی . پِھر میں نے اور ثناء نے اپنے اپنے کپڑے اُتار دیئے اور مکمل ننگے ہو گئے جب میری نظر پہلی دفعہ ثناء کی پھدی پر گئی تو میں حیران ہو گیا اس کی پھدی کا چھوٹا سا سوراخ تھا اور اس کی پھدی کے لب آپس میں اِس طرح بند تھے جیسے مٹھی بند ہوتی ہے اور صاف سُتھری بالوں سے پاک پھدی تھی . جب میں نے ثناء کی طرف دیکھا تو وہ پھٹی پھٹی نظروں سے میرے لن کو دیکھ رہی تھی جو کو کافی حد تک کھڑا ہوا تھا . میں نے ثناء کو اپنی گود میں بیٹھا لیا اور اس کو نرم گلابی ہونٹوں کو اپنے منہ میں لے کر ان کا رس پینے لگا اور کافی دیر تک ثناء کے گلابی ہونٹوں کا رس پیتا رہا پِھر میں نے اس کے کان میں کہا ثناء میری جان ڈرنے کی ضرورت نہیں ہے یہ تمہیں زیادہ تنگ نہیں کرے گا میں اپنی جان کو بہت ہی پیار سے کروں گا وہ شرما کر میرے گلے لگ گئی . پِھر میں نے پوچھا ثناء تم نے اسلام آباد والی بات کسی کو آج تک بتائی تو نہیں ہے تو ثناء نے کہا نہیں میں نے کسی کو بھی نہیں بتائی مجھے آپ کا وعدہ یاد ہے . تو میں نے کہا اچھی بات ہے . پِھر میں نے کہا ثناء اس لڑکے کا منہ میں لیا تھا تو کہتی ہے جی کافی دفعہ لیا تھا میں نے کہا اب کیا موڈ ہے میرے منہ میں لو گی اور اِس کو تیار کرو گی تو ثناء شرما کر ہاں میں سر ہلا دیا .. میں پِھر ٹانگیں سیدھی کر کے بیٹھ گیا ثناء نے آگے ہو کر میرے لن کو اپنی نرم ملائم ہاتھوں میں پکڑ لیا اور پِھر آہستہ آہستہ سہلانے لگی اور آہستہ آواز میں بولی آپ کا تو بہت موٹا اور لمبا ہے . میں نے کہا ہاں جان یہ سب تمہارا ہے شروع شروع میں تھوڑا تکلیف دے گا لیکن بعد میں تمہیں اِس سے مزہ بھی بہت آیا کرے گا پِھر ثناء نے میرے لن کے ٹو پے کو منہ میں لے لیا اور چوپا لگانے لگی کچھ دیر دیر میرے ٹو پے کا چوپا لگاتی رہی پِھر آہستہ آہستہ لن کو اندر لینے لگی اس کا منہ چھوٹا تھا اِس لیے آدھے سے بھی کم لن منہ میں لے پائی اور پِھر لن کو منہ کے اندر باہر کرنے لگی کبھی لن پر اپنی زُبان گھما گھما کر چاٹتی . تقریباً 5 منٹ کے بعد میرا لن تن کر کھڑا ہو گیا. پِھر میں نے ثناء کو کہا ثناء تم لیٹ جاؤ . میں بیڈ سے اٹھا ڈریسنگ ٹیبل پر تیل رکھا ہوا تھا اس کو اپنے لن پر لگا کر اچھی طرح گیلا کیا پِھر ثناء کی پھدی پر اچھی طرح مل دیا . اور تیل کی بوتل کو ایک طرف رکھ کر پِھر میں ثناء کی ٹانگوں کے درمیان آ گیا اور اس کی ٹانگوں کو کھول کر اپنے لن کے ٹو پے کو ثناء کی پھدی کے لبوں کو کھول کر سیٹ کیا اور ہلکا سا پُش کیا تو لن پھسل گیا اندر نہیں گیا پِھر میں ایک ہاتھ سے پھدی کے لبوں کو کھولا اور دوسرے ہاتھ سے لن کو سیٹ کر کے لن کے ٹو پے کو اندر دبانے لگا اب میرے لن پھدی کے اندر جانے لگا ثناء کا پورا جسم کانپ رہا تھا اور جب میرے لن کا ٹوپا پورا اندر کر دیا تو ثناء کو دیکھا تو اس کی آنکھوں میں آنسو تھے اور درد صاف نظر آ رہا تھا . مجھے یقین ہو گیا تھا کے ثناء بالکل کنواری ہے اور مجھے اس پر ترس آ رہا تھا . پِھر میں نے کچھ دیر رک کر لن کو بہت ہی آرام آرام سے اندر کرنے لگا میرے لن مزید 2 انچ اندر جب چلا گیا تو ثناء نے اپنے جسم کو کس لیا اور درد سے اس کا برا حال ہو رہا تھا . اور آنسو نکل رہے تھے . میں پِھر کچھ دیر رک گیا اور جب ثناء کو تھوڑی سے راحت محسوس ہوئی تو میں نے پِھر لن کو اندر کرنا شروع کر دیا کچھ ہی دیر میں میرا آدھے سے تھوڑا زیادہ لن اندر جا چکا تھا اور ثناء کے منہ سے ایک دردبھری آواز نکل رہی تھی ہا اے امی جی میں مر گئی مجھے کہہ رہی تھی بس کر دیں میں مر جاؤں گی . میں اب کی بار پِھر رک گیا اور کچھ دیر ایسے ہی رہا پِھر میں نے جتنا لن اندر کر دیا تھا پِھر اس کو وہاں تک ہی آرام آرام سے اندر باہر کرنے لگا لیکن ثناء کا دردسے برا حال تھا میں نے نیچے بیڈ کی چادر دیکھی تو اس پر ثناء کا کافی خون لگا ہوا تھا . 5 سے 7 منٹ تک میں آدھا لن اندر باہر کر کے ثناء کو چود تا رہا ثناء کو تکلیف کافی زیادہ تھی لیکن اب وہ مجھے روک نہیں رہی تھی . جب کافی حد تک میرے لن اندر باہر ہوتا رہا تو مجھے لگا اب شاید ثناء کو بھی تکلیف کم محسوس ہو رہی ہے . میں نے اپنی سپیڈ کو تیز کر دیا اور اِس دوران ہی میں نے ایک زور دار جھٹکا مار کر اپنا پورا لن ثناء کی پھدی کے اندر اُتار دیا . ثناء کے منہ سے ایک زور دار چیخ نکلی لیکن میں نے اس ہی وقعت میں ثناء کے منہ پر ہاتھ رکھ دیا نہیں تو یہ چیخ باہر ہر کسی نے سن لینی تھی لیکن اس کی چیخ کافی حد تک کمرے میں گونجی تھی . میں لن پورا اندر کر کے اس کے اوپر لیٹ گیا اور اس کی طرف دیکھا تو تکلیف اور آنسو اس کی آنکھوں سے بہہ رہے تھے . میں اس کو گالوں پر ہونٹوں پر کس کرتا رہا میں لن ڈال کر تقریباً 10 منٹ تک لیٹا رہا پِھر جب ثناء نے رونا بند کر دیا تو میں نے آہستہ آہستہ لن کو اندر باہر کرنا شروع کر دیا تکلیف اور كرب ثناء کے چہرے سے عیاں تھا . پِھر میں بھی لن کو ایک نارمل رفتار سے اندر باہر کرتا رہا . ثناء کی پھدی بہت زیادہ ٹائیٹ تھی . میرا لن ثناء کی پھدی کی دیواروں کو رگڑ تا ہوا اندر باہر ہو رہا تھاثناء آہ آہ آہ کی تکلیف بھری آوازیں نکال رہی تھی . پِھر میرا پورا لن کافی حد تک اندر باہر ہونے کی وجہ سے پھدی کے اندر اپنی کچھ نا کچھ جگہ بنا چکا تھا . میں نے اپنی سپیڈ تیز کر دی . کوئی 2 منٹ بعد ہی ثناء کا پورا جسم اکڑنے لگا اور اس کے منہ سے اونچیا ونچی آہ آہ آہ کی آوازیں نکلنےلگیں اور
پِھر اس کی پھدی نے ایک گرم گرم منی کا لاوا پھدی کے اندر ہی چھوڑناشروع کری دیا . جو میرے لن پر بھی گرتا ہوا محسوس ہو رہا تھا . اب ثناء کی منی نکلنے سے اندر پھدی میں گیلا پن بن چکا تھا اب لن اور زیادہ رواں ہو چکا تھا . میں بھی اب کافی تھک چکا تھا میں نے اپنی پوری طاقت کو جمع کر کے ثناء کی پھدی کے اندر دھکے پر دھکے لگانے شروع کر دیئے اب ثناء بھی تھوڑا سسکیاں بھر رہی تھی اور اپنے جسم کو تھوڑا ہلا رہی تھی میرے جھٹکوں میں شدت آ گئی تھی حنا نے اپنے دونوں ہاتھوں سے میری کمر کوپکڑلیا اور مجھے اپنی طرف کھینچےو لگی . اور پِھر میرے طوفانی جھٹکوں نے ثناء کی پھدی کو ایک دفعہ پِھر نڈھال کر دیا اور اس نے میری کمر کو زور پکڑ کر اپنی طرف کھینچےو لگی اور 2 منٹ کی مزید چدائی کے بعد ہم دونوں ایک ایک ساتھ پِھر منی کا لاوا چھوڑا دیا . میرا لن پھدی کے اندر جھٹکے کھا رہا تھا . پِھر میں ثناء کے اوپر ہی گر گیا اور ہانپنے لگا اور وہ بھی میرے نیچے بری طرح ہانپ رہی تھی . کافی دیر بعد جا کر اس کی اور میری سانسیں بَحال ہوئی پِھر میں جب اٹھ کر باتھ روم جانے لگا تو ثناء نے میرا ہاتھ پکڑ لیا اور بولی مجھے سے چلا نہیں جائے گا آپ مجھے بھی اٹھا کر ساتھ لے جائیں میں اس کی بات سن کر مسکرا پڑا میں نے اس کو ننگا ہی اپنی بانہوں میں اٹھا لیا اور باتھ روم میں لے آیا اور پہلے اپنے لن کی صفائی کی منہ ہاتھ دھویا پِھر ثناء کی پھدی کو گرم پانی اور روئی سے صاف کیا اور پِھر ہم دونوں نے شاور کے نیچے نہا بھی لیا . پِھر میں اس کو اٹھا کر باہر بیڈ پر لے آیا اور الماری سے ایک پین کلر کریم نکال کر اس کی پھدی کو مساج کر کر دیا اور پِھر میں اور وہ ننگے ہی ایک دوسرے کی بانہوں میں سو گئے .. آج 6 مہینے ہو گئے ہیں ثناء میری بِیوِی ہے میرا اور میرے بچے کا اپنی جان سے زیادہ خیال رکھتی تھی . نبیلہ اور فضیلہ باجی کے ساتھ اور چا چی کے ساتھ میرا رشتہ ابھی تک چل رہا ہے . ظہور کی نوکری دبئی میں ہو گئی اور وہ وہاں جانے کے کے 2 مہینے کے بعد اپنی بِیوِی مطلب میرے بہن نبیلہ کو بھی ساتھ لے گیا . نبیلہ کی جانے کے بعد میں چا چی کے پاس بھی چلا جاتا تھا اور باجی فضیلہ سے بھی میرا رشتہ قائم تھا . ثناء کو چا چی کا نبیلہ کا اور فضیلہ باجی کا کبھی پتہ چل نہیں سکا اور نبیلہ کو میرا اور فضیلہ باجی کا بھی کبھی نہیں پتہ چل سکا . اِس طرح میں اپنی زندگی میں خوش ہوں میرا ایک بیٹا ہے اور ثناء پریگننٹ ہو چکی ہے اور کچھ مہینے بعد وہ مجھے خوشخبری دے گی
ختم شد