Bevi se ziyada behn wafadar - Episode 8

بیوی سے زیادہ بہن وفادار 

قسط نمبر 08



لیکن جب میری نظر نیچے اپنی شلوار پے گئی تو میرا لن تن کے فل کھڑا تھا اور میری شلوار بھی گیلی ہوئی تھی شاید میری اپنی بھی کچھ منی نکل چکی تھی. میں نے ٹائم دیکھا تو 12 بج چکے تھے اور پاکستان میں 2 ہو گئے تھے . اب اپنی بہن اور سائمہ کی طرف سے سب کچھ جان چکا تھا اور میری بے چینی ختم ہو چکی تھی لیکن ان سب باتوں کی وجہ سے میرا ری ایکشن یعنی میرے لن کا کھڑا ہونا اور منی چھوڑ نا یہ مجھے عجیب بھی اور مزے کا بھی لگا . پِھر میں اٹھ کر نہایا کپڑے تبدیل کیے اور پِھر اپنے بیڈ پے لیٹ گیا اور سوچتے سوچتے پتہ نہیں کب نیند آ گئی اور سو گیا. اس دن کے بعد مجھے اور نبیلہ کو دوبارہ اس موضوع پے بات کرنے کا موقع نہ ملا جب بھی پاکستان گھر میں بات ہوتی تو نبیلہ سے بھی بس تھوڑی بہت حال حوال پوچھ کر بات ختم ہو جاتی تھی . مجھے اب نبیلہ سے اس موضوع پے بات کیے ہوئے کوئی 4 مہینے گزر چکے تھے . اور مجھے پاکستان سے واپس سعودیہ آئے ہوئے بھی تقریباً 8 مہینے گزر چکے تھے ٹائم تیزی سے گزر رہا تھا مجھے سعودیہ میں رہتے ہوئے تقریباً 8 سال ہو چکے تھے میں نے بہت زیادہ پیسہ بھی کمایا تھا اور اس کو اپنی اور گھر کی ضروریات پے خرچ بھی کیا تھا اور کافی سارا پیسہ جمع بھی کیا ہوا تھا کچھ پاکستان میں بینک میں رکھا دیا تھا ابا جی کے اکاؤنٹ میں جو کے بعد میں مشترکہ اکاؤنٹ بن گیا تھا . اور کچھ پیسہ سعودیہ میں ہی بینک میں جمع کیا ہوا تھا جب سے میری نبیلہ سے وہ موضوع پے باتیں ہوئی تھی میں نے پکا پکا پاکستان جانے کا پلان بنا نا شروع کر دیا تھا اور یہ بھی پلان کرنے لگا تھا پاکستان جا کر اپنا کاروبار شروع کروں گا . اور سائمہ اور نبیلہ اور باجی فضیلہ کا مسئلہ بھی گھر میں رہ کر حَل کر سکتا تھا . اور پِھر میں نے کافی سوچ و چار کے بعد فیصلہ کر لیا کے مجھے باقی 1 سال اور کچھ مہینے اور محنت کرنا ہو گی اور پِھر اپنا سارا پیسہ لے کر اِس دفعہ 2 سال پورے ہونے پے پکا پکا سعودیہ سے واپس اپنے ملک پاکستان چلا جاؤں گا. اِس لیے میں نے اپنا باقی ٹائم زیادہ محنت شروع کر دی اور ایک دفعہ پِھر 14گھنٹے ٹیکسی چلانے کی ڈیوٹی دینے لگا اب میں آدھا وقعت دن کو اور آدھا وقعت رات کو ٹیکسی چلاتا تھا . اور اِس طرح ہی مجھے 1 سال مکمل ہو گیا . اور میرا 1 سال مزید باقی سعودیہ میں رہ گیا تھا . ایک دن میں رات کو اپنی ٹیکسی میں ہی باہر کھڑا کسی سواری کا انتظار کر رہا تھا تقریباً 10:40کا ٹائم ہو گا مجھے نبیلہ کے نمبرسے مس کال آئی . میں تھوڑا پریشان ہو گیا کے اتنی رات کو خیر ہی ہو کچھ مسئلہ تو بن گیا میں نے فوراً کال ملائی تو نبیلہ نے مجھے سلام دعا کی اور بولی بھائی معافی چاہتی ہوں اتنی رات کو آپ کو تنگ کیا ہے . دراصل وہ آج سائمہ پِھر اچانک لاہور چلی گئی ہے دو پہر کے 2 بجے اس کی امی کا فون آیا تھا تو میں اچانک سائمہ کے کمرے کے آگے سے گزر رہی تھی تو مجھے ہلکی ہلکی سائمہ کی فون پے باتیں کرنے کی آواز آ رہی تھی میں نے بس یہ سنا تھا کےامی آپ فکر نہ کریں میں کوئی بھی بہانہ بنا کر آ جاؤں گی . آپ اس کو کہو میرا اسٹیشن پے انتظار کرے اور جب تک میں گھر سے نکل نہیں آتی تو میرے نمبر پے کال نا کرے . اور پِھر فون بند ہو گیا میں باہر کھڑی سوچنے لگی کے یہ کنجری پِھر کسی چکر میں ہی اپنی ماں کے پاس جا رہی ہے . میں نے کمرے میں دیکھا کے سائمہ اپنے کپڑے بیگ میں رکھ رہی تھی پِھر کوئی 15 منٹ بَعْد دوبارہ سائمہ کے نمبر پے کال آئی شاید اِس دفعہ کسی اور کی کال تھی بَعْد میں پتہ چلا وہ اس کے یار عمران کی کال تھی وہ اس کا ملتان اسٹیشن پے انتظار کر رہا تھا اور اِس کو لاہور سے لینے آیا ہوا .سائمہ نے تھوڑا غصہ کرتے ہوئے اپنے یار کو فون پے کہا عمران تم سے صبر نہیں ہوتا میں نے امی کو فون کیا تھا نہ کے مجھے تم کال نہ کرنا جب تک میں گھر سے نکل نہیں آتی اور تم باز نہیں آئے بھائی اس کا یار پتہ نہیں آگے سے کیا بات کر رہا تھا . لیکن سائمہ نے اس کو کہا اچھا اچھا زیادہ بکواس نہیں کرو ٹرین میں کر لینا . اور انتظار کرو میں بس 6 بجے تک میں وہاں آ جاؤں گی اور سائمہ نے اپنا فون بند کر دیا . وہ گھر سے5 بجے نکلی تھی اور 7 بجے ٹرین کا ٹائم تھا میرے خیال میں اب بھی وہ شاید ٹرین میں ہی ہو گی آپ اس کو کال کرو اور اس کی کلاس لو اور پوچھو کے وہ رات کے ٹائم میں لاہور کے لیے اکیلی کیوں نکلی ہے . میں نے کہا نبیلہ میری بات سنو میری یہاں سے کلاس لینے سے اس کو کوئی فرق نہیں پڑ ے گا . اُلٹا شاید وہ کوئی اور بکواس کرے اور میں غصے میں آ جاؤں اور مسئلہ زیادہ بن جائے گا . تو اس کنجری کو کوئی فرق نہیں پڑ ے گا کیونکہ اس کی ماں گاؤں سے سب کچھ چھوڑ کر لاہور میں رہتی ہے یہ بھی اس کے پاس چلی جائے گی اور اس کو کوئی فرق نہیں پڑ ے گا لیکن ہمارے گھر پے بہت فرق پڑ ے گا . کیونکہ جب آبا جی امی کو باجی کو اس کے سسرال والوں کو اور خاندان کے لوگوں کو ساری حقیقت پتہ چلے گی تو ہمارے گھر کی بدنامی زیادہ ہو گی سب یہ ہی کہیں گے کے اتنے سال سے سائمہ اور اس کی ماں یہ سب کچھ کر رہی ہیں اور کیوں ہم نے پہلے دن ہی خاندان میں سب کو ان کی اصلیت نہیں بتائی. اِس لیے میری بہن جوش سے نہیں ہوش سے کام لینا ہے . اور وہ میری بِیوِی بھی ہے اور سب سے بڑی بات چا چے کے بیٹی ہے . مجھے اس کو اور اس کی ماں کو ان کی ہی زُبان میں جواب دینا ہو گا اور دونوں ماں بیٹی کو خاندان کے قابل اور ٹھیک کرنا ہو گا . اور یہ مت بھولو کے ثناء بیچاری بھی اِس خاندان کا حصہ ہے . اس کا بھی سوچنا ہے . سائمہ نے تو اپنی جوانی میں غلط کام کیا ہے لیکن چا چی اس کے بھائی تک تو میں کسی حد تک شایدمان ہی لیتا لیکن وہ اپنی بیٹی کی ہم عمر غیر لڑکے سے عزت لوٹا رہی ہے اور اس کو پہلے ٹھیک کرنا ہے . میری بات سن کر نبیلہ بولی بھائی لیکن سائمہ کو کسی نہ کسی دن تو اس لڑکے سے ملنے سے روکنا ہے اور چا چی کو بھی روکنا ہے . لیکن یہ کیسے ہو گا اور کب ہو گا . آپ تو وہاں بیٹھے ہیں خود ہی یہ مسئلہ ٹھیک کیسے ہو گا . اور میں آپ کی بات نہیں سمجھ سکی کے آپ کہہ رہے تھے چا چی اور سائمہ کو ان کی زُبان میں ہی سمجھا نا پڑے گا . میں آپ کی بات کو سمجھی نہیں ہوں . میں نے کہا دیکھو نبیلہ یہ مسئلہ کب اور کیسے حَل ہو گا میں خود اِس کو حَل کروں گا اور ٹھیک بھی کروں گا . اور دوسری بات میں تمہیں صرف بتا رہا ہوں کے میرا یہ آخری سال ہے سعودیہ میں اور میں نے اب پکا پکا پاکستان آنے کا پروگرام بنا لیا ہے میں اِس دفعہ پکا پکا آؤں گا . اور پِھر خود گھر آ کر یہ سب مسئلے حَل کروں گا . نبیلہ میری بات سن کر خوش ہو گئی اور فوراً بولی بھائی آپ سچ کہہ رہے ہیں کے آپ اپنے گھر واپس آ رہے ہیں . میں نے کہا ہاں میری بہن میں بالکل سچ کہہ رہا ہوں لیکن ابّا جی اور امی کو یا باجی کو کسی کو بھی یہ بات ابھی پتہ نہ چلے میں وقعت آنے پے خود سب کو بتا دوں گا . تو نبیلہ بولی بھائی آپ بے فکر ہو جائیں میں کسی سے بھی بات نہیں کروں گی . لیکن آپ نے مجھے بہت اچھی خوشخبری سنائی ہے میرا سائمہ کی وجہ سے بہت موڈ خراب تھا لیکن آپ نے خوشبربی سنا کر مجھے خوش کر دیا ہے . پِھر میں نے کہا نبیلہ مجھے تم سے ایک بات کرنی ہے اگر تم ناراض نہ ہو گی تو نبیلہ نے کہا بھائی آپ کیسی بات کرتے ہیں آپ سے کبھی بھی ناراض نہیں ہو سکتی آپ میری جان ہیں . میں نے کہا اچھا یہ بتاؤ سائمہ نے جو باجی فضیلہ کے بارے میں باتیں بتائی تھیں کیا باجی سے اس کے متعلق کوئی بات ہوئی تھی . اگر ہوئی تھی تو باجی نے آگے سے کیا کہا تھا . نبیلہ نے کہا بھائی میں نے بہت دفعہ کوشش کی کے کسی دن اکیلے میں بیٹھ کر باجی سے سائمہ کی ساری بات کروں لیکن یقین کریں باجی کئی دفعہ گھر میں آ کر رہتی ہیں لیکن میری ہمت ہی نہیں بنتی ان سے بات کرنے کی لیکن بھائی آپ کیوں پوچھ رہے ہیں . میں نے کہا اگر سائمہ کی کہی ہوئی باتیں سچ ہیں تو پِھر سائمہ باجی کو بھی بلیک میل کر سکتی ہے اور تمہاری دشمنی میں ان کو بھی تنگ کر سکتی ہے . اور شاید سائمہ کو کچھ اور بھی باجی کے متعلق پتہ ہو اِس لیے میں چاہتا تھا تم باجی سے کھل کر بات کرو اور ان کو سائمہ والی ساری باتیں بتا دو . لیکن ایک چیز کا مجھ سے وعدہ کرنا ہو گا تم نے باجی کو ذرا سا بھی شق نہیں ہونے دینا کے یہ سب باتیں مجھے بھی پتہ ہیں . بس یہ ہی شو کروانا ہے کے یہ باتیں صرف تمہیں یا باجی کو ہی پتہ ہیں . باجی نے کہا بھائی میں وعدہ کرتی ہوں کہ میں باجی کو آپ کا پتہ ہی نہیں لگنے دوں گی اور دوسرا باجی نے اگلے ہفتے آنا ہے میں اس سے تفصیل سے بات کروں گی اور سائمہ کی ساری بات ان کو بتاؤں گی اور یہ بھی پتہ چل جائے گا کہ باجی نے سائمہ سے وہ باتیں کی تھیں یا وہ جھوٹ بول رہی تھی . میں نے کہا ٹھیک ہے . میں انتظار کروں گا . نبیلہ نے کہا جب باجی سے بات ہو جائے گی تو میں آپ کو رات کے وقعت ہی مس کال کروں گی اور پوری تفصیل بتا دوں گی . میں نے کہا ٹھیک ہے . پِھر جب میں کال کٹ کرنے لگا تو مجھے یکدم نبیلہ نے کہا بھائی آپ کو ایک بات بتانی تھی . اور یہ بول کر خاموش ہو گئی میں کچھ دیر اس کی بات کے لیے انتظار کیا لیکن وہ چُپ تھی میں نے کہا نبیلہ بتاؤ نا کیا بات بتانی تھی . تو نبیلہ بولی بھائی آپ کو وہ اس دن والی بات یاد ہے جب صبح میں آپ کو ناشتے کے لیے بلانے آئی تو سائمہ اور آپ کھڑے تھے . تو مجھے یاد آیا تو میں نے کہا نبیلہ میں نے اس واقعہ کی تم سے معافی مانگی تھی پِھر کیوں دوبارہ پوچھ رہی ہو . تو نبیلہ بولی بھائی وہ بات نہیں کر رہی اصل میں ایک مہینہ پہلے مجھے ایک دن سائمہ نے پِھر اکیلے میں تنگ کیا ا می اور ا با جی پھوپھی کے گھر گئے ہوئے تھے میں اکیلی تھی . تو مجھے تنگ کرنے لگی . کے نبیلہ یاد ہے اس دن جب میں نے تمھارے بھائی کا لن کمرے میں پکڑا ہوا تھا اور تم ناشتے کا کہنے کے لیے آئی تھی . اس دن تو تم نے اپنے بھائی کا شلوار میں فل کھڑا لن حقیقت میں دیکھا تھا بتاؤ نا تمہیں اپنے بھائی کا لن کیسا لگا اور مجھے تنگ کرنے لگی . اور بار بار آپ کا نام لے کر اور آپ کے اپنے بھائی کا لن کی تعریف کر کے میری گانڈ ہاتھ سے مسل رہی تھی . بھائی میں اس کی ان حرکتوں سے بہت تنگ ہوں . میں بھی جیتی جاگتی انسان ہوں میرے بھی جذبات ہیں مجھے آپ باھیں میں اس کو کیا جواب دوں . یا آپ خود ہی اس کو سمجھا دیں وہ مجھے تنگ نہ کیا کرے . میں نے کہا نبیلہ ایک بات سچ سچ بتاؤ گی . تو نبیلہ نے کہا جی بھائی پوچھو کیا پوچھنا ہے . میں نے کہا جب تمہیں سائمہ میرا نام لے کر یا میری کسی چیز کا نام لے کر تنگ کرتی ہے تو تمھارے دِل میں کیا خیال آتا ہے . میری بات سن کر نبیلہ خاموش ہو گئی میں 2 دفعہ اس کو کہا کچھ تو بولو پِھر میں نے کہا اچھا میری بات بری لگی ہے تو معافی چاہتا ہوں اور فون بند کر دیتا ہوں . وہ بولی نہیں بھائی معافی کس بات کی مانگ رہے ہیں . بھائی خیال کیا آنا ہے عورت ہوں جوان ہوں جذبات رکھتی ہوں لیکن میں اس کو اپنے ہی بھائی کے بارے میں کیا جواب دوں . میں نے کہا دیکھو اگر تم اس سے اپنی جان چھوڑ وانہ چاہتی ہو تو جب بھی وہ تمہیں تنگ کرے تم آگے سے ہنس دیا کرو اور اس کو تنگ کرنے کے لیے کبھی کبھی بول دیا کرو کے تم اپنی ماں کو میرے بھائی کے نیچےلیٹا دو نا وہ تو ویسے بھی مر رہی ہے . اور خود بھی اپنی گانڈ میں میرے بھائی کا موٹا لن لے لیا کرو اپنے یار سے تو بڑے مزے سے اندر کرواتی ہو .نبیلہ نے کہا بھائی میں یہ کیسے بول سکتی ہوں . میں نے کہا مجھے تھوڑی بولنا ہے تمہیں تو سائمہ کو بولنا ہے جب تمہیں تنگ کرے تم اس کو یہ باتیں سنا دیا کرو پِھر دیکھو وہ خود ہی تمھاری جان چھوڑ دے گی . نبیلہ نے کہا بھائی میں کوشش کروں گی . پِھر میں نے کہا باجی سے بات کر مجھے بتا دینا میں اب فون بند کرنے لگا ہوں. پِھر میں دوبارہ اپنے کام میں مصروف ہو گیا مجھے 2 ہفتے ہو گئے تھے نبیلہ سے بات کیے ہوئے جب میں گھر فون کرتا تھا تو اس سے بات ہوئى لیکن باجی کے موضوع پے کوئی بات نہیں ہوئى پِھر ایک دن میں رات کو اپنے کمرے میں لیٹا ہوا تھا رات کے11 بج رہے تھے کے اچانک میرے موبائل پے مس کال آئی میں نے دیکھا یہ نبیلہ کا ہی نمبر تھا . میں نے سوچا پاکستان میں تو 1 بجے ہوں گے آج اتنی لیٹ کیوں مس کال کی ہے . میں نے کال ملائی تو نبیلہ نے آہستہ سی آواز میں کہا بھائی کیا حال ہے . میں نے کہا میں ٹھیک ہوں . تم کیسی ہو اتنی لیٹ کال اور اتنا آہستہ کیوں بول رہی ہو . تو وہ بولی وہ آپ کی بِیوِی کنجری آ گئی ہے اور ساتھ اپنے کمرے میں ہے ابھی اس کے کمرے کی لائٹ آف ہوئى ہے تو میں نے آپ کو کال ملائی ہے . لیکن اگر آپ کو میری آواز نہیں آرہی تو تھوڑا انتظار کریں میں اوپر چھت پے جا کر بات کرتی ہوں . میں نے کہا اگر کوئی زیادہ مسئلہ نہیں ہے تو ٹھیک ہے ورنہ کوئی بات نہیں ایسے ہی بات کر لو . تو وہ بولی نہیں کوئی مسئلہ نہیں ہے میں چھت پے ہی جا کر بات کرتی ہوں آپ ہولڈ کریں . میں نے کہا ٹھیک ہے میں انتظار کرتا ہوں. پِھر کچھ ہی دیر بعد نبیلہ بولی بھائی اب آواز آ رہی ہے میں نے کہا ہاں آ رہی ہے اب بولو کس لیے فون کیا تھا . تو نبیلہ نے کہا بھائی باجی گھر آئی ہوئی تھی اور 3 دن رہ کر کل ہی گھر گئی ہیں میری ان سے 2 دن پہلے رات کو تقریباً 3 گھنٹے تک سائمہ کے موضوع پے بات ہوئی تھی . میں نے آپ کے کہنے پے بالکل کھل کر بات کی شروع میں میرے اتنا کھل کر بات کرنے پے باجی بھی تھوڑا حیران ہوئی لیکن پِھر وہ کچھ دیر بعد نارمل ہو گئی اور پِھر وہ بھی کھل گئی اور ان کے ساتھ کھلی گھپ شپ لگی تھی اور بہت سے نئی باتیں پتہ چلیں تھیں . میں نے نبیلہ سے کہا واہ کیا بات ہے میری بہن اب تیز ہو گئی ہے .آگے سے بولی بھائی آپ نے اور سائمہ نے کر دیا ہے . اور میں اس کی بات سن کر ہنسنے لگا . پِھر میں نے کہا بتاؤ کیا بات ہوئی ہے . تو وہ بولی بھائی پہلے تو باجی کو جب چا چی اور سائمہ کا پتہ لگا تو پِھر وہ ہکا بقا رہ گئی . اور دونوں ماں بیٹی کو گالیاں دینے لگی . پِھر میں نے باجی کو جب سائمہ کی وہ باتیں بتائی جو اس نے باجی کے متعلق بولی تھیں تو باجی پہلے تو ساری باتیں سن کر خاموش ہو گئی . اور پِھر بولی نبیلہ یہ سچ ہے کے میں نے سائمہ کو یہ ساری باتیں کی تھیں لیکن میں نے تو اس کو ایک عورت بن کر اپنے بھائی کی خاطر اس کو سمجھایا تھا سائمہ بھی کوئی بچی تو نہیں تھی شادی شدہ تھی اِس لیے میں نے شادی شدہ زُبان میں ہی اور ایک عورت بن کر سمجھایا تھا . لیکن مجھے کیا پتہ تھا وہ تو اپنی ماں سے بڑی کنجری نکلے گی . ماں تو بھائی سے بھی کرواتی تھی لیکن بیٹی نے تو یار بھی بنایا اور پِھر اپنی ہی ماں کو بھی اپنے یار کے نیچے لیٹا دیا بہت بڑی کنجری ہے سائمہ اور مجھے کہتی ہے باجی تیرے بھائی کا لن بہت لمبا اور موٹا ہے وہ مجھ پے ظلم کرتا ہے میں اس سے گانڈ مروا کے تو مر ہی جاؤں گی . لیکن مجھے کیا پتہ تھا وہ تو میرے بھائی کو ترسا کر اپنے یار سے گانڈ کے اندر بھی لیتی ہے میں نے کہا اچھا تو یہ بات ہے . بھائی ایک بات اور تھی وہ میں نے اپنے طور پے باجی سے پوچھی تھی لیکن مجھے باجی پے حیرانگی بھی ہوئی اور ترس بھی آیا کہ میری باجی اوپر سے خوش دیکھا کر اندر سے کتنی ذیادتی برداشت کر رہی ہے. میں نے پوچھا کیسی ذیادتی نبیلہ مجھے کھل کر بتاؤ . تو نبیلہ نے کہا بھائی میں نے ویسے ہی باجی سے کہا کہ باجی آپ نے جو بھائی کے بارے میں اپنے جذبات سائمہ کو بتا ے تھے کیا وہ آپ کے دِل کی بات تھی یا ویسے ہی سائمہ کو سمجھا نے کے لیے بولے تھے . تو باجی کی آنکھ سے آنسو آ گئے اور باجی پِھر کچھ دیر بَعْد بولی کہ نبیلہ سچ کہوں تو وہ میرے دِل کے جذبات تھے . کیونکہ میں بھی عورت ہوں جذبات رکھتی ہوں اِس لیے جب سائمہ نے وسیم کے بارے میں مجھے بتایا اور اس کے لن کے بارے میں بتایا تو میرا دِل بھر آیا تھا کیونکہ میرا میاں تو شروع شروع میں بہت اچھا تھا اور مجھے خوب پیار کرتا تھا . سچ بتاؤں تو شروع کے مہینوں میں تو وہ پوری پوری رات مجھے کپڑے بھی نہیں پہننے دیتا تھا پوری رات ننگا رکھتا تھا اور ہر رات 3 دفعہ میری جم کر مارتا تھا . لیکن پِھر پہلا بچہ ہوا تو وہ ہفتے میں 2 یا 3 دفعہ ہی بس کرتا تھا پِھر دوسرا بچہ ہوا تو ہفتے میں 1 دفعہ کرنے لگا اور ا ب یہ حال ہے مہینے میں ایک دفعہ کرتا ہے لیکن

مہینے میں ایک دفعہ کرتا ہے لیکن میرے آگے اور پیچھے میں خود 2 بار جلدی جلدی فارغ ہو جاتا ہے اور مجھے رستے میں چھوڑ دیتا ہے . اور میں بس 3 سال سے بس ایسے ہی برداشت کر رہی ہوں اِس لیے جب سائمہ نے مجھے وسیم کی روٹین اور اس کے لن کے بارے میں بتایا تو مجھے اپنے نصیب پے دکھ ہوا اور میں نے اپنے دِل کے جذبات اس کو کہہ دیئے . لیکن نبیلہ خود بتا وسیم میرا چھوٹا بھائی ہے تم یا میں کچھ کر تو نہیں سکتی نہ. بھائی پِھر میں نے باجی کو آپ کی وہ باتھ روم والی بات بتا دی تھی میں نے کہا باجی میں نے وسیم بھائی کا لن دیکھا ہوا ہے سائمہ ٹھیک کہتی ہے بھائی کا لن کافی موٹا بھی ہے لمبا بھی ہے اور میں نے باتھ روم والا واقعہ بتا دیا . باجی نے میری بات سن کر لمبی سی آہ بھری اور بولی لیکن نبیلہ کچھ بھی ہو وسیم ہمارا بھائی ہے . ہم سن کر یا دیکھ کر بھی اپنا نصیب تو نہیں بَدَل سکتے. بھائی مجھے جو نئی بات باجی سے پتہ چلی اس کو سن کر تو میں خود بھی حیران اور ہکا بقا رہ گئی تھی

 .


جاری ہے

*

Post a Comment (0)