ads

Dehaati Larki - Episode 11

دیہاتی لڑکی


قسط نمبر 11


میں سائقہ کو اپنے سینے کے اندر چھپانا چاھتا تھا وہ میرے انگ انگ میں رچ بس گئی تھی میں اس سے پیار نہیں عشق کر رہا تھا زینت نے ایک بار پھر اسے ٹوکتے ہوئے کہا او چھوٹی بیگم صاحبہ اب اٹھ جاؤ اور مجھے پہنچا دو۔۔۔ آج کی پوری رات تمھاری ہے تیرے ماموں نے میرے ساتھ ڈن کر رکھی ہے ۔۔۔ سائقہ نے مسکرا کر میری طرف تھوڑا مڑ کر پوچھا سچ ؟؟۔ میں اس کی ران پر تھپکی دی اور ہمممممم کہہ دیا آہستہ سے بولی ٹائم کیا ہوا میں نے موبائل اٹھا کر دیکھا 10:10بج گئے تھے پوچھا اور کتنا ٹائم لگے گا ایسے ۔۔۔ میں نے کہا جیسے تم گاڑی چلا رہی ہو مذید دوگھنٹے ۔۔۔۔۔ مسکراتے ہوئے بولی کیا کہتے ہو ؟؟؟ میں نے کہا کل پھر چلا لینا بولی ٹھیک ہے آپ سنبھالو اسے ۔۔۔ میں نے اسٹیرنگ کو کنٹرول کرلیا میری جھولی سے اپنے ہپس اٹھاتے ہوئے نیچے دیکھ کر بولی ۔۔۔ تیرا ببلو تھک کر سو تو نہیں گیا ؟؟۔ میں نے کہا ببلی اوپر ہو اور ببلو سو جائے ؟؟ یہ۔کیسے ہو سکتا زینت تھک چکی تھی اور خاموش بیٹھی تھی سائقہ فرنٹ سیٹ پر بیٹھ کر بھرپور انگڑائی لے کر مجھے دیکھا اور مسکرانے لگی ۔۔۔ میں نے زینت سے پوچھا اس کا کیا کریں آج رات ؟؟۔ بولی پچھلی سیٹ کی پٹائی کرنی چاہئے اس کی ۔۔۔ پھر زینت نے سائقہ سے سوال کیا کیوں چھوٹی بیگم ۔۔۔۔ سائقہ بولی میں نے اپنی جان مانوں کے حوالے کر دی ہے اس کی مرضی جو کریں میں بھلا کیسے منع کر سکتی ۔۔۔۔ میں گاڑی انتہائی تیز رفتاری سے بھگا رہا تھا سائقہ بولی مانوں مہوش کا کیا کرنا ہے ۔۔۔ میں ایک لمحے بعد بولا سائقہ تم اسے بہتر جانتی ہو مجھے پتا نہیں کہ وہ کیسی لڑکی ہے جیسے بہتر سمجھو مجھے بتا دینا ۔۔۔ بولی مانوں آپ کو اچھی لگی مہوش ؟؟؟ میں نے مسکرا کر کہاں میرا کام خر دے گی تو اچھی لگے گی لیکن اس کا کوئی فیصلہ میں نہیں کرونگا ۔۔۔وہ آپ کریں گی ۔۔۔ میں نے کہا ایک بات کہوں ؟؟؟ بولی جی ۔وہ معصومیت سے مجھے دیکھنے لگی تھی میں نے کہا کہ آپ کو پتا میں آپ سے کتنا پیار کرتا وہ اپنے چہرے کو قاتل انداز میں دوسری طرف گھما کر بولی۔آپ مجھ سے پیار نہیں کرتے میں کرتی ہوں ۔۔۔ پیار آپ کو ۔۔۔ زینت بولی اس مانوں نے آپ کے عشق میں میرے سے بھی لفٹ کم کر دی ہے ۔۔ سائقہ بولی میرا ایک مانوں ہے اور تو اس کے ساتھ نعمت سے بھی پیار بٹا لیتی ۔۔۔ میں نے ایک مانوں بنایا اور دیکھ لینا بس ایک مانوں ہی رہے گا وہ گیئر لیور پر رکھا میرا ہاتھ چومنے لگی تھی اور پھر اس پر اپنا مکھن جیسا نرم و نازک ہاتھ گال رکھ کر وشش کہہ کر آنکھیں بند کر لیں ایسی لڑکیاں بہت کم ہوتی ہیں جو ہر طرح کے لباس اور بغیر لباس کے بھی خوبصورت ہوتی ہیں سائقہ سنگ مرمر کا ایسا دلکش مجسمہ ہے جس پر سب کچھ سج جاتا اور اس کے جسم پر لباس سمیت ہر چیز سج کر اپنی خوبصورتی بڑھا لیتی اور سائقہ سب کچھ اتار دیتی تو ۔۔۔۔۔۔۔ اففففففففف میں نے گاڑی اپنے گھر کی گلی میں موڑ لی گیٹ کھولنے کے بعد میں اپنی گاڑی کو دو شہزادیوں سے سجا کر واپس لایا تھا زینت کے بعد سائقہ گاڑی سے اتری اور جینز میں جکڑے اپنے ہپس کو مٹکاتی ادھر ادھر ٹہلنے لگی تو میں بےقابو ہو گیا اور اس کو اپنی باہوں میں بچوں کی طرح اٹھا کر اس کے گال چوسنے لگا زینت مسکراتے ہوئے بولی قسم سے آپ کا خطرناک عشق ہے آپ دونوں مر جاؤ گے روم میں آ کر بھی میں اسے اٹھا کر بھرکتے جذبات میں اس کے ایک ایک انگ کو پیار رہا تھا سائقہ کا سفید چہرہ گلابی ہو گیا تھا اور اب وہ میرے گالوں کو اپنے دانتوں سے کاٹ رہی تھی میں نے سائقہ کو بیڈ پر پٹخ دیا اور کپڑوں کے شاپر ایک طرف ہٹاتے ہوئے اس کے ساتھ لیٹ گیا سائقہ کسی تتلی کی طرح اڑ کر میرے سینے پر آ گئی اور آنکھیں بند کر سو گئی وہ بہت دیر تک ساکت پڑی رہی پھر اس نے میری شرٹ کے بٹن کھولنے شروع کر دئیے اور میرے سینے پر کسنگ کرنے لگی صوفے پر بیٹھی زینت کو میں نے ادھر آنے کا اشارہ دیا تو وہ بیڈ پر آ کر بیٹھ گئی ایک بات کہوں ناراض تو نہیں ہونگے زینت سنجیدگی سے بولی تھی ۔۔۔ میں نے کہا بولیئے ۔۔۔کہنے لگی آج مجھے درد بھی ہوا ادھر جب جنگل میں ملے اور ابھی میرے پیٹ کا سارا دباؤ نیچے کی طرف ہے۔۔۔۔ پھر وہ مسکرا کے بولی مجھے آپ کا پیار دیکھ۔کر مزہ آ رہا ہے اور میں صرف دیکھتی رہوں گی ۔۔صبح آپ جو بولو گے کروں گی ۔۔۔۔ میں نے کہا وہ تو ٹھیک ہے آپ بیٹھوں ہمارے ساتھ اور اگر طبیعت میں کچھ مسئلہ لگ رہا تو ہسپتال چلے جائیں گے بولی دیکھتی ہوں ابھی اتنا مسئلہ نہیں ہے ۔۔۔۔ سائقہ ہماری باتوں سے بےنیاز پاگل پن کا مظاہرہ کر رہی تھی اسے آج پہلی بار اتنی پرسکون جگہ میسر آئی تھی زینت نے اس کے ہپس پر زور کا تھپڑ مارا اور بولی یہ رنڈی تو مر جائے گی پتا نہیں کیا کر دیا اس کو آپ نے سائقہ نے پہلی بار سر اٹھایا اور بازو کو کہنی سے پکڑ کر بولی اتنا بڑا ٹیکہ لگایا اس نے پیار کا ۔۔۔۔پھر بہت میرے سینے پر زور کا مکا مار کر بولی بہت ظالم ہے یہ شخص ۔۔۔۔۔گندہ مانوں سائقہ میری پینٹ کا بیلٹ کھول کر اسے اتارنے لگی اور پھر میری ٹانگوں کے درمیان الٹی لیٹ کر انڈرویئر اتار کے ببلو کو اپنے بھرے بھرے نازک گورے ملائم ہاتھوں میں ببلو کو سہلاتے ہوئے اسے غور سے دیکھ رہی تھی اور اس کی ٹوپی کو کس کرتے ہوئے بولی کتنا مست ہو رہا ہے بچیوں کو دیکھ کر ۔۔۔زینت بولی تجھے دیکھ کر یہ زیادہ مست ہو جاتا ہے میںاٹھ کر سائقہ کی شرٹ اتارنے لگا زینت نے میری شرٹ اتار دی اور سائقہ کے قریب آ کر اس کی پینٹ کے بیلٹ کو کھول کر پینٹ کو سائقہ کے ہپس سے کھیچ کھیچ کر اتارنے لگی سائقہ بدستور ببلو سے کھیل رہی تھی بہت سی محنت کے بعد زینت نے پینٹ سے اس ہپس کو باہر نکال لیا اور پینٹ ٹانگوں سے اتارتے ہوئے بولی اس شہزادی کو پہناؤ بھی اور اتارو بھی ۔۔۔۔ پھر بولی جلدی سے کر لو۔۔۔۔ مجھے بھوک لگی ہے سائقہ بولی جا کر۔کچھ کھا لو میں بس مانوں کو کھاؤں گی آج ۔۔۔۔سائقہ کے ریشمی سفید مچلتے ہپس دیکھ ھ کر ببلو حسبِ روایت بہت سخت ہو کر سائقہ کے ہاتھوں میں لوہے کے موٹے راڈ کی طرح عجلت میں تھا اور ریشم سے بنی اس سفید وادی میں اتر کر گلابی غار میں جانے کو بےتاب ہو رہا تھا سائقہ ادھر ادھر دیکھتے ہوئے زینت سے بولی گاڑی سے شہد کی بوتل تو اٹھا لاؤ ۔۔۔۔۔ زینت باہر چلی گئی اور سائقہ اپنا بریزر کارپٹ پر پھینکتے بیڈ پر سیدھی سو گئی اور بولی مانوں میرے اوپر لیٹ جاؤ۔۔۔ میں سائقہ پر لیٹ گیا اور ساری لڑکی کو اپنے سینے تلے دبا لیا ۔۔۔۔ سائقہ وشششششش وششششششش میری ساری تھکاوٹ آج دور ہو رہی تھی پھر مجھے باہوں میں پورا بھرنے کی کوشش کرتے ہوئے اپنے ہاتھوں کو ملانے کی ٹری کرنے لگی زینت نے شہد بوتل سائقہ کے ہاتھ میں تھما دی سائقہ مسکراتے ہوئے بوتل میری طرف بڑھائی اور بولی مانوں تیرا گفٹ۔۔۔۔ میں نے بوتل اس کے۔ہاتھ سے لی اور شکریہ ادا کیا میں نے بوتل کا ڈھکن کھولا اور شہد کو۔لکیر کی صورت میں اس کی بوبز پر گرانے لگا۔۔۔۔۔ زینت نے اس کے ہپس پر چٹکی بھری اور دانت پیس کر بولی تو چھوٹی عمر میں بہت بڑی رندی بن گئی ہے ۔۔۔ تو نہیں مرے گی لیکن میرے صاحب کو مار دے گی ۔۔۔ سائقہ میرے سر کو پکڑ کر اپنی انگلیاں میرے بالوں میں پھیرنے لگی میں اس کے بوبز پر پھیلا شہد چاٹ کر سائقہ کے جسم کا مٹھاس لے رہا تھا سائقہ اپنی ہرنی جیسی موٹی آنکھوں سے روم کی چھت کو دیکھ رہی تھی اس کے لب تھوڑے کھلے ہوئے تھے اور سانسوں میں تیزی آ رہی تھی اس کا چھوٹا پیٹ کبھی کبھی بل کھانے لگتا تھا ۔۔ سائقہ کی قوت برداشت جواب دینے لگی تھی اس بہت سا شہد چاٹنے کے بعد مجھے بھائی گرمی چڑھ گئی تھی سائقہ کا جسم اتنا ملائم اتنا خوبصورت اور اتنا نازک تھا کہ بہترین خدوخال کی مورتی کو آج کا موویز دیکھنے والا بوائے سائقہ کو اس حال میں پڑا دیکھ کر ہی ایک منٹ میں پانی چھوڑ جاتا ۔۔۔۔ میں نے ایک شاپر کی طرف جھک گیا اور سائقہ اٹھ بیٹھی تھی میں نے سائقہ کو لوشن دیتے ہوئے کہا ۔۔۔۔ یہ آپ کا گفٹ۔۔۔۔۔۔ سائقہ مسکراتے ہوئے اسغکا ڈھکن کھولنے لگی اور زینت ہنستے ہوئے کہنے لگی ۔۔۔۔۔ واہ ہ چکنے چکنے گفٹ۔۔۔ سائقہ لوشن کا ڈھکن کھول کو ببلو کو دیکھ رہی تھی وہ کس انتظار میں تھی میں سمجھ گیا تھا اور لیٹ گیا ۔۔۔ سائقہ تیز سانسوں کے ساتھ مسکراتے ہوئے مجھے دیکھ کر لوشن اپنے ہاتھ پر انڈیلنے لگی تھی اور ببلو پر لوشن لپیٹنے کے بعد اٹھ گئی تھی اور اپنے پاؤں میرے اردگرد رکھ کر زینت کو دیکھ کر اپنے منہ پر ہاتھ رکھ کر ہنسنے لگی زینت بھوکی نظروں سے ببلو کو دیکھ کر مسکراتے ہوئے سائقہ سے کہنے لگی توں بہت بڑی رنڈی ہے ۔۔ بدمعاش کہیں کی ۔۔۔۔۔ سائقہ نے جھک کر اپنے ہاتھ میرے سینے کے نچلے حصے پر رکھ کر اپنے گھٹنوں کو بل دے کر اپنے ہپس کو تھوڑا نیچے لا کر ببلی کے منہ کو ببلو کی ٹوپی پر ٹکا کر وشششششششش کے ساتھ چند سیکنڈ اپنی آنکھیں بند رکھی اور پھر مجھے پیار بھری نگاہوں سے دیکھتے ہوئے فلائنگ کس کے ساتھ اپنے ہپس کو نیچے لانے لگی ببلو کی ٹوپی کسی گرم وادی میں چلی گئی تھی میں نے بےاختیار افففففففففففف کے ساتھ اس کے گول مکھن کے پیڑوں جیسے بوبز کو اپنے ہاتھوں میں بھر لیا سائقہ کے اٹھے ہپس نیچے آ رہے تھے وہ بند آنکھوں اور کانپتے لبوں کے ساتھ وششششششش مانوں ۔۔۔۔۔ آآآآآآآآآ ۔۔۔۔ میرے مانوں ۔۔۔۔۔۔ کرتی دومنٹ میں پورے ببلو کو اپنے اندر چھپا کر درد بھری مدھم آواز اور بند آنکھوں کے ساتھ آہستہ سے مجھ پر لیٹ گئی زینت عجلت میں اٹھ سائقہ کے پیچھے جا کر بیٹھی اور بولی ۔۔۔ افففففف یار اس چھوٹی رنڈی نے اتنا بڑا کہاں چھپا لیا ۔۔۔۔ پھر زینت اس کے ریشمی ہپس پر اپنی مٹھی بھرتے ہوئے بولے بہت قابل بچی ہو ۔۔۔۔۔ توں خود بھی مرے گی اور میرے یار کو بھی مار دے گی سائقی۔۔۔۔۔۔ سائقہ اس کے باتوں سے بےنیاز میرے سینے پر رکھے اپنے سر کو اٹھا کر میرے سینے کو کسنگ کرتے ہوئے مانوں ں ں ں افففف ما۔۔۔۔۔ کہتے ہوئے تھوڑی بند آنکھوں کے ساتھ آہستہ سے اپنے ہپس کو ہلانے لگی تھی اور میرے ببلو کے ایک انچ جڑ والے حصے کو دس دس سیکنڈ بعد کھلی ہوا میں چھوڑتی اور پھر اندر چھپا لیتی زینت اٹھ کر کہنے لگی میں دوسرے کمرے میں جا رہی ہوں یہ رنڈی اس طرح مجھے مار ڈالے گی میں نے اپنے ہاتھ ٹیبل پر پڑی چابیوں کی طرف لہرا دیا زینت چابیاں اٹھا کر پھٹی پھٹی آنکھوں سے دیکھتے ہوئے افففف کہہ کر باہر چلی گئی سائقہ نے آنکھیں کھول کر مجھے دیکھا اور ہنستی ہوئی میرے جسم پر اپنے ہاتھ ٹکاتی پورے ببلو کو چھپا کر اٹھ بیٹھی تھی مجھ سے نگاہیں ملاتی آئی ی ی آئی ی ی کے ساتھ قدرے تیزی سے جھولے لینے لگی اور تیز ہوتی چلی گئی اس کے آواز میں مستی بھرے لہجے میں مانوں ۔۔۔ افففففففف کہتی ان تینوں گرلز میں سائقہ کی ٹائمنگ بہت اچھی تھی زینت بھی قدرے بہتر تھی لیکن زھرا بہت سی کمزور ثابت ہوئی تھی سائقہ اکڑتے جسم کے ساتھ اپنے ریشمی ہپس کو جھلا رہی تھی اس نے اپنے لبوں کو سختی سے ایک دوسرے میں پیوست کر چکی تھی پھر وہ اپنی بند مٹھیوں سے میرے سینے پر زور دے کر ببلو کو پورے سے بھی آگے لیکر ساکت بیٹھ گئی اور اوں اوں کے کے بعد آآآآآآآآآآ کے ساتھ پورا منہ کھول لیا اور جسم کو ڈھیلا چھوڑنے کے ساتھ اپنے منہ سے میرے سینے پر لعل ٹپکانے لگی ۔۔۔ اور میرے اوپر لیٹے ہوئے میرے سینے پر مکے مار کر مانوں ں ں مانوں ں ں ں کہنے لگی میں اسے باہوں میں بھر لیا اور اس کے سر پر کسنگ کرنے لگا سائقہ مجھے پیار سے دیکھتے ہوئے میرے سینے کے اس حصے کو کسنگ کرنے لگی جہاں تھوڑی دیر قبل اس نے جانے کن جذبات میں مکے مارے تھے میں نے اس کے گالوں کو اپنے ہاتھوں میں بھر کر پوچھا کہ میں آ جاؤں اوپر ۔۔۔ بولی ۔۔صبر۔۔۔۔۔ میں نے اپنا سر دوبارہ تکیے پر ٹکا دیا اور سائقہ اپنے جسم کو آہستہ سے ہلانے لگی تھی میں سائقہ کے مزے اور اس کی خواہش کے احترام میں ساکت پڑا تھا بصورت دیگر میرے جذبات میں شدت آ چکی تھی اور میں سائقہ کو اپنے نیچے دبا کر اس کی شاندار چدائی کرنا چاہتا تھا سائقہ آہستہ آہستہ اپنی رفتار بڑھا رہی تھی ببلو بہت آسانی سے گیلی سرزمین میں اپنے سفر پر گامزن تھا سائقہ کے بھرپور مزے کے لمحات شروع ہو گئے تھے اور اب وہ تالی کی آواز کے ساتھ اپنا جسم مجھے سے ٹکرا رہی تھی میں نے دو بار اس کی کمر کو پکڑ کر دو بار نیچے سے جھٹکا لگانے کی کوشش کی اور افففف اففففف کی آواز نکالی تو سائقہ مسکرا کر دیکھا اور پوچھا اوپر آتے ہو۔۔۔ میں نے اثبات میں سر ہلا دیا وہ اٹھنا چاہ رہی تھی لیکن میں نے اس کو پکڑ کر بٹھا دیا اور اس کی کمر کو پکڑ کر آہستہ سے اٹھنے لگا ببلو پوری طرح سائقہ کے اندر تھا میں سائقہ کو اپنے آگے لیٹاتا گیا بولی پیچھے آکر کر لو نا مانوں میں نے اوکے کہہ دیا اور پورے ببلو کو اندر ٹکا کر میں نے اس کی بائیں ٹانگ کو پورا اٹھا کر اپنے سامنے سے گھماتا ہوا سائقہ کو رائٹ سائیڈ پر لیٹا لیا اور پھر اسے اسی طرح آہستہ سے الٹا لیٹا لیا میں سائقہ کی بہت محنت اور محبت سے ڈالے گئے ببلو کو خالی ہاتھ باہر نہیں نکالنا چاہتا تھا میں نے ٹکیہ بیڈ کے کنارے پر رکھ دیا اور سائقہ کے ہپس کو پکڑ کر آھستہ سے اس کو تکیہ کی طرف لے آیا اور اس کے گھٹنے تکیہ پر ٹکا دیئے اس کے پاؤں بیڈ کے کنارے سے آگے لہرا رہے تھے اور سائقہ کمر کو کمان بنائے اپنے بھاری ہپس اوپر اٹھائے گھوڑی بنی کھڑی تھا اور میں بیڈ سے نیچے کارپٹ پر اپنی ٹانگوں خو تھوڑا کھول خر اس کے ہپس اور کمر کے درمیانی خم کو دونوں ہاتھوں سے پکڑ کر سفر کو پھر سے چالو کرنے لگا تھا سائقہ میرے سے پہلے اپنے ہپس ہلانے لگی تھی میں نے سائقہ کو اس کے آگے بڑا شاپر اٹھانے کو کہا سائقہ نے شاپر کھینچ کر میرے قریب کر دیا میں شاپر کو سائقہ کی کمر پر شاپر رکھ کر اس میں سامان سے کنڈوم کا پیکٹ نکال لیا اور شاپر کو کارپٹ پر پھینک دیا میں کنڈوم کی پنی کو سائپڈ سے کاٹ دیا اور اسے سائقہ کے گھٹنوں کے نیچے پڑے تکیہ پر رکھ دیا اس دوران سائقہ جھٹکے لگاتی رہی میں نے اس کے سفید ریشمی ہپس کو پانی کی لہروں جیسے مچلتے دیکھ کر شدت جذبات سے زوردار تھپڑ مارا سائقہ وششش وششش کے ساتھ بولی اور مارو مانوں وشششش اس کے ہپس کا رائٹ سائیڈ کا پنکھ گلابی ہو گیا تھا میں نے ایک اور تھپڑ لفٹ سائیڈ پر مارا اور پھر سائقہ کی ٹانگوں اور پیٹ کے درمیان بننے والے خم کو پکڑ جھٹکے لگانے شروع کر دئیے دو منٹ بعد جھٹکوں میں تیزی آ گئی تھی سائقہ بھی زور سے ہپس پیچھے مار کر میرا ساتھ اپنا مزہ بھی دوبارہ کر رہی تھی زوردار تالی جیسی آواز روم میں گونجنے لگی تھی تیز روشنی میں چمکتا ریشم جیسا سائقہ کا چھوٹا سفید جسم پورے ببلو کو اپنے اندر باہر کر رہا تھا اور یہ میری زندگی کا سب سے خوبصورت منظر تھا ۔۔۔ جسے میں افففف اففففف کی مدھم آواز تےز سانسوں کے ساتھ اپنے ہونٹوں سے ادا کرتے ہوئے مزے کے آخری لمحات کی طرف بڑھنے لگا تھا تالی کی اس آواز کہ ساتھ سائقہ کی مستی بھری آواز میں اونہہہہہہ اونہہہہہہہ مجھے کچھ زیادہ پرجوش کر رہی تھی میرے پیچھے سے دروازہ کھلنے کی ہلکی سی آواز آئی اور دو لمحے بعد ہی زینت کی آواز آئی افففففف ابھی تو بس کر جاؤں ۔۔۔۔ مار دو گے بچاری کو میں تھوڑا رک کر زینت کو دیکھنے لگا تو سائقہ اپنا سر اوپر اٹھاتے ہوئے زور سے جھٹکا مار کر مستی بھری آواز میں بولی مانوں ں ں ں ۔۔۔ جلدی کرو میں نے اس کے کندھوں پر ہاتھ جما کر تقریباً پورا ببلو اندر باہر کرتے ہوئے شپپپپپپ شپپپپپ کی آواز سے زور دار جھٹکے مارنے لگا سائقہ کی نکلنے والی بے اختیار آوازوں پر زینت اپنے کانوں کو پکڑتے ہوئے صوفے پر بیٹھ گئی وہ پھٹی پھٹی آنکھوں سے مجھے اور سائقہ کو دیکھ رہی تھی اور سائقہ سر جھکائے جھٹکوں میں میرا ساتھ دیتے ہوئے اونہہہ آآآآآآ وائی اونہہہہ ما ۔۔۔ اونہہہ ما۔۔نو۔۔۔ں ں ں ں ں میں جسم میں سختی آنے لگی تھی میں رک گیا اور سائقہ کے ہپس پر تھپکی دے۔کر ببلو کو باہر نکال لیا اور اس کو کنڈوم سے ڈھک کر پھر سے ببلی میں اتار دیا سائقہ اؤنہہہہہ اونہہہہہ کرتی اپنے بوبز گڈے پر ٹکا کر ہپس ہلانے لگی میرے جسم میں تناؤ آنا شروع ہو گیا اب مجھے سائقہ کے اپنے ساتھ ٹکرانے میں زیادہ مزہ آنے لگا تھا سائقہ کی آوازوں میں درد کا احساس اور مستی ایک ساتھ اتر آئی تھی وہ جسم کو اکڑا کر اپنے ہپس کو پیچھے دھکیل کر رک چکی تھی میں نے دو شاندار جھٹکوں کے ساتھ رک چکا تھا اور منہ میں آئے پانی کو کنٹرول کر رہا تھا میں سائقہ کو مذید اپنی طرف کھینچ رہا تھا میری رانوں میں کپکپاہٹ پیدا ہوئی اور میں نے آنکھیں بند کر لی سائقہ لمبے سانسوں کے ساتھ جسم کو ایک دم ڈھیلا چھوڑ کر بیڈ پر گر گئی تھی میری وشششش کی آواز اور کھلتی آنکھوں کے ساتھ ببلو کھلے فضاء میں فراٹے بھرتا کنڈوم میں سفید لاوا بھر رہا تھا ۔۔۔۔ زینت نے گہری آواز کے ساتھ افففففففففففف کہہ دیا اور میں ہانبتا ہوا اپنے ہاتھ کے تلیوں کو گدے پر ٹیکنے لگا اور ببلو کی اچھل کود بند ہونے تک میں ایسی پوزیشن میں رہا اور پھر بیڈ پر لمبا ہونے لگا میں سائقہ سے ایک فٹ کے فاصلے پر کچھ دیر آنکھیں بند کر کے پڑا رہا پھر میں نے اپنا سر اٹھا کر سائقہ کو دیکھا وہ نیند جیسی کیفیت میں ساکت پڑی تھی زینت بھی صوفے پر لمبی پڑی بند آنکھوں کے ساتھ اپنے ہاتھ اپنے بوبز پر رکھے ہوئے تھی میں نے موبائل اٹھا کر ٹائم دیکھا 2:10 بج رہے تھے میں نے اس خیال سے زینت کو آواز دی کہ ہمارے ساتھ اس نے بھی کچھ نہیں کھایا تھا میری آواز پر زینت کے ساتھ سائقہ نے بھی آنکھیں کھول لی اور ایک لمحے کےلئے چھت کو دیکھ کر میری طرف دیکھتے ہی مسکراتے ہوئے اٹھ کر میرے سینے پر الٹی لیٹ گئی میں نے سائقہ کی پتلی کمر پر اپنے ہاتھ جمائے اور چند لمحے آنکھیں بند کئے رکھی ۔۔زینت بیڈ پر آ کر بولی کچھ سکون ملا شہزادی کو ۔۔۔۔سائقہ مسکراتے ہوئے خاموش رہی اے سی نے کمرے کو یخ کر دیا تھا جس کا احساس میرے ساتھ ان دونوں کو بھی ہوئے لگا تھا زینت نے مسکراتے ہوئے سائقہ کے ہپس پر چٹکی بھری اور رنڈی کہتے ہوئے کمبل ہمارے اوپر ڈال لیا اور مجھے سوالیہ نظروں سے دیکھنے لگی میں نے کہا بھوک لگی ہے ۔۔۔ زینت بولی بھوک مجھے لگی ہے آپ نے برائیلر کھا لی اور اس نے کیلا کھا لیا ۔۔۔۔ تم پھر سے شروع ہو جاؤ لیکن مجھے کچھ کھلا دو ۔۔۔ سائقہ بولی تم بھی کیلا کھا لو اور سو جاؤ۔۔۔۔ زینت بولی میں نہیں کھاتی بس اب یہ کیلا پکا تیرا ہو رہا ہے چھوٹی بیگم ۔۔۔ہاں میں نے تو پہلے دن اسے کو اپنا مانوں بنا لیا ۔۔۔ زینت کے کمبل کے اوپر سے سائقہ کے ہپس پر مکا مارا اور بولی یہ سارا کمال اس موٹے بستے کا ہے۔۔۔ پہلے دن ہی میرے یار کو پاگل کر دیا ۔۔ سائقہ نے مجھے پیار سے دیکھا اور مسکرانے لگی ۔۔میں نے زینت کے ساتھ کچن میں چلا گیا زینت نے فریج سے بریانی کا ڈبہ نکالا میں نے اس اوون میں گرم کرنے کا سمجھا دیا اور واپس آ گئے زینت ہمارے انتظار میں صوفے پر لیٹ گئی میں نے سائقہ سے کمبل ہٹایا اور اسے بچوں کی طرح بابوں میں بھر کر باتھ روم چلا گیا ہم باہر آ گئے تو زینت بریانی گرم کر کے لے آئی سائقہ کو بریانی بہت پسند آئی تھی ہم کھانا کھا کر سو گئے اس وقت 3:20 بج چکے تھے صبح میری نو بجے آنکھ کھلی تو سائقہ میرے سینے پر سو رہی تھی وہ میرے سینے پر کس وقت آئی مجھے معلوم نہیں تھا زینت کمبل میں لپٹی بیڈ کے ایک کونے میں گٹھڑی بنے پڑی تھی میں نے ریموٹ اٹھا کر اے سی بند کر دیا میں نے اپنا جسم ساکت کر لیا تھا تاکہ میرے ہلنے سے سائقہ نیند سے نہ جاگ جائے میں تکیے کو ڈبل کر کے اپنوں سر اوپر اٹھا چکا تھا اور سائقہ کے چہرے کو دیکھ رہا تھا وہ کنول کی شہزادی لگ رہی تھی لگتا تھا وہ خود کو پھولوں کی وادی میں محسوس کر رہی لگتا وہ کوئی حسین خواب دیکھ رہی تھی میں اس کو دیکھتے ہوئے جود سے سوال کر رہا تھا کہ گاؤں کی اس حسین شہزادی کے خوابوں کا کتنا تحفظ کر سکو گے کیا یہ کلی میری وجہ سے مرجھا تو نہیں جائے گی میں اس موم کی گڑیا سے اس کے خواب میں جا کر کچھ وعدے کر رہا تھا اور مجھے لگا کہ گہری نیند کی اس حالت میں سائقہ کے چہرے پر مسکراہٹ پھیل گئی ہے اور پھر وہ چہرے پر درد کی لکیریں سجاتے اونہہہہہ کی لمبی آواز کے ساتھ اس کا جسم کانپنے لگا تھا وہ خواب میں کیا دیکھ کر ڈر رہی تھی میں شاید جان پاؤں گا یا نہیں ۔۔۔پھر میں کمرے کی چھت کو دیکھتا ہوئے زندگی کے گزرے برسوں کی کچھ دلخراش لمحوں میں کھونے لگا سائقہ اپنا چہرہ دوسری طرف موڑ چکی تھی اور اس نے اپنی باہیں میرے اردگرد لپیٹ لیں تھی زینت کمبل میں سے اپنا چہرہ نکال کر انگڑائی لینے لگی تھی اور آہستہ آہستہ جاگنے لگی تھی کچھ دیر بعد اس نے میری طرف دیکھا اور بولی ٹائم کیا ہوا میں نے موبائل پر ٹائم دیکھ کر اسے بتایا کہ 10:45بج گئے ہیں زینت نے سائقہ کو دیکھ کر تھوڑا کمبل اٹھا کے دیکھا اور کان پکڑ کر بولی یہ لڑکی تو سچ میں بہت پاگل ہو گئی ہے ۔۔۔ پھر پوچھا کب سے لیٹی ہے ۔؟؟ میں نے ہاتھ سے صرف اشارہ کیا کہ پتا نہیں ۔۔۔ زینت بولی یار یہ مر جائے گی ۔۔۔ میں نے مسکرا کر اس کے گال کو ہلکا سا ٹچ کیا اور پھر زینت کو دیکھنے لگا ۔۔۔ بولی بیگم صاحبہ کو احساس نہیں ہوتا کہ آپ لوگوں کی اولاد نہیں ہے تو ۔۔۔۔ میں نے کہا وہ مجھ سے بہت پیار کرتی ہے اور مجھے کھونا نہیں چاہتی ۔۔۔ زینت بولی اسے جگا دوں ؟؟ میں نے اس کا ہاتھ روک کر کہا اسے سونے دو ۔۔زینت مسکراتے ہوئے بولی دونوں پکے عاشق ہو ۔۔۔۔ ایک سے بڑھ کر ایک ۔۔۔ پھر وہ باتھ روم چلی گئی اور میں نے اسے ناشتے کا سمجھا دیا اتنا وہ پہلی بار جہاں رہنے پر جان بھی چکی تھی آدھے گھنٹے بعد زینت نے آ کر بتایا کہ ناشتہ تیار ہے اور ساتھ کمبل ہٹا کر بولی سچ میں مر تو نہیں گئی ۔۔۔۔ پھر بولی اسے جگانا نہیں ہے تو آہستہ سے اسے اپنے سے اتار کر بیڈ پر سلا دو ۔۔۔ میں نے اس کے بالوں پر ہاتھ پھیر کر مسکرا دیا اور گہری سانس لے۔کر بولا نہیں ۔۔۔ زینت بولی اتنا بھی لاڈلا نہیں بناؤ اسے ۔۔۔میں نے کہا اس پوری کو اٹھا سکتا تو اس کے لاڈ بھی اٹھا لوں گا ۔۔۔ میں نے زینت کو ناشتہ ادھر لانے کا بولا وہ جیسے ہی ناشتے کا ڈش اٹھائے روم میں داخل ہوئی تو بلند آواز سے بولی چھوٹی بیگم اٹھ جاؤ ۔۔۔۔ ناشتہ آ گیا ہے ۔۔۔ سائقہ ہلنے لگی تھی میں نے زینت کو شکوہ بھری نظروں سے دیکھا اور خاموش ھو گیا سائقہ اٹھنے لگی تھی پھر اس نے سر اٹھا کر ادھر ادھر دیکھا اور مسکراتے ہوئے پھر سینے پر اپنا سر رکھ دیا میں نے اس کے ہپس کو پکڑ کر اوپر کھینچ لیا اور اسے کسنگ کرنے لگا میں نے زینت سے بولا تم ناشتہ شروع کرو ہم آتے ہیں سائقہ مجھے کسنگ کرتے ہوئے بولی مانوں ۔۔۔ ایک دن گزر بھی گیا ہے باقی چار بچ گئے ۔۔۔ شادی کی تاریخ آگے کرا دو ناں ۔۔۔ زینت بولی ہاں شادی کی تاریخ آگے کر دو اور اسے پیچھے کر دو۔۔ ۔۔ اتنا بڑا بستہ ہے باقی چار دن میں تو نہیں بھرے گا ۔۔۔ سائقہ بولی تمھیں تو دو لگے ہوئے ہیں پیٹ تو بھر گیا پر آنکھیں اب بھی بھوکی ہیں ۔۔۔ سائقہ میری سائیڈ پر لیٹے ہوئے بولی مانوں میرے اوپر لیٹو اب میں نے اسے باہوں میں بھرا اور اس کو اپنے سینے میں چھپا لیا زینت نے میرا ٹراؤزر کھیچ کر کہا اسے کیلے سے ناشتہ کرا دو اور ساتھ جوس بھی پلا دو ۔۔ تاکہ اس کا پیٹ بھی میری طرح بھر جائے سائقہ مسکراتے ہوئے بولی مجھے اپنے اوپر کیوں سلایا ہوا تھا ۔۔۔ میں نے اس کے گال کو اپنے لبوں میں بھرا اور بولا۔کیونکہ تم میری محبوبہ ہو ناں ۔۔۔ زینت بولی او لیلیٰ مجنوں ۔۔۔۔ ناشتہ ٹھنڈا ہو رہا ۔۔۔۔ سائقہ بولی مانوں سوئے رہو اس کو جلن ہوتی ؤ۔۔۔ہونے دو پھر ۔۔۔ میں اسے کسنگ کر کے اٹھتے ہوئے بولا اٹھ جاؤ دوپہر ڈھلنے لگے ہیں ۔۔۔۔۔ ناشتے کے بعد ہم تینوں بیڈ پر لیٹ گئے کچھ سنجیدہ باتوں کے ساتھ ان دونوں کی دلچسپ نوک جھونک سے میں لطف اندوز ہوتا رہا سائقہ کو ڈرائیونگ کا جنون چڑھ گیا تھا ایک دن پہلے لائے گئے ریڈی میٹ سوٹ میں نے ان کو دیئے وہ دونوں بہت خوش ہو رہی تھی زینت بولی مہندی اور بارات پر یہ سوٹ پہنیں گے سائقہ میں تو مانوں کے لئے شادی سے پہلے پہن لوں گی پھر میں نے ان کو تیار ہونے کا بولا سائقہ نے نیا بلیو اینڈ وائٹ کلر کا سوٹ پہن کر ایک بار پھر میرے دل کی ٹلیاں بجا دیں زینت بھی غضب بن کر سامنے آ گئی سائقہ اور زینت صوفے پر میرے ساتھ بیٹھ گئیں میں فریج سے جوس نکال لایا جوس اور دونوں کو کچھ دیر پیار کرنے کے بعد میں نے انہیں چلنے کا بولا سائقہ ڈرائیونگ سیٹ پر بیٹھتے ہوئے بولی میں چلاؤں گی گاڑی زینت بولی کہیں ٹھوک کر گاڑی برباد کر دو گی سائقہ بولی خیر ہے مانوں اور نئی گاڑی لے لے گا ۔۔۔۔ کیوں مانوں ۔؟؟؟ میں نے کہا گاڑیاں دس لے لوں گا اپنی جان کے لئے۔۔۔۔۔ زینت بولی واہ جی واہ موٹے بستے کا تو بڑا ریٹ ہے آجکل سائقہ بولی مانوں آج اس کا بستہ بڑا کرنا ہے میری چھٹی ۔۔۔۔۔وہ ڈرائیونگ سیٹ پر بیٹھ گئی اور میں نے اسے گاڑی اسٹارٹ کرنا سکھا دیا پھر اسٹیرنگ کو پکڑ کر آگے دیکھتے ہوئے ہنسنے لگی اوووو آگے تو کچھ نظر نہیں آ رہا ۔۔۔ سائقہ کا قد چھوٹا تھا اور وہ سیٹ میں دب گئی تھی زینت بولی رات کسی اور چیز پر بیٹھی تھی ۔۔۔۔۔ سائقہ مسکراتے ہوئے مجھے دیکھتے ہوئے بول۔۔میرا مانوں کب منع کرتا ہے ۔۔۔ہے نا مانوں ۔۔۔۔پھر وہ پچھلی سیٹ پر چلی گئی اور میں نے گاڑی گھر سے نکال کر گیٹ کو لاک کر دیا ہم اپنے شہر سے نکل چکے تھے اور چالیس کلومیٹر دور دوسرے شہر کے پارک جا رہے تھے شام سے کچھ پہلے کا وقت تھا اور مین روڈ پر سائقہ کو گود میں بھر کر اسے گاڑی سکھانا مناسب نہیں تھا لیکن وہ مسلسل ضد کر رہی تھی ۔۔۔ میں نے مین روڈ سے نیچے ایک بڑے میدان کی طرف گاڑی کو اتار دیا سائقہ بولی مانوں ہر گاڑی کو صحیح طریقے سے چلا لیتا ہے ۔۔۔ زینت نے کہا ہاں پچھلی سیٹ پر بیٹھ کر زیادہ اچھا چلاتا ہے سائقہ نے پچھلی سیٹ پر بیٹھی زینت کے ابھرے پیٹ پر ہاتھ پھیر کر کہا ہاں اور ساتھ ٹینکی بھی بھر دیتا ہے ۔۔۔۔۔۔میں نے گاڑی اس میدان میں روک کر سائقہ کو گود میں آنے کا اشارہ دیا وہ مسکراتے ہوئی بولی واہ ڈبل مزہ پھر اس نے میری گود کو لبالب بھر دیا ۔۔۔


جاری ہے


Post a Comment

0 Comments