دیہاتی لڑکی
قسط نمبر 14
سونیا کے لرزنے اور اس طرح اپنے بازو سے چہرہ چھپا لینا مجھے بہت اچھا لگ رہا تھا ۔۔۔ زینت چارپائی کی طرف آتے ہوئے بولی ۔۔ میں نے کہا پتا نہیں بھابھی کو کیا ہوا ہے جو بچوں کی طرح چلا رہی ہے ۔۔۔۔ میں مسکراتے ہوئے سونیا پر لیٹنے کے ساتھ اپنے جھٹکے شروع کرتے ہوئے بولا ۔۔۔اس پیارے موسم میں میرا موڈ بن گیا تھا آپ کی صحت کا خیال کرکے میں سونیا کے پاس آ گیا تھا سونیارز رہی تھی اور اپنا چہرہ چھپایا ہوا تھا ۔۔۔ زینت بولی نہیں اچھا کیا اور سونیا نے بھی آپ کی بات مسن کر اچھا کیا آپ کے اتنے احسان ہیں ہم لوگوں پر اور کیسے اتاریں گے ۔۔۔زینت آگے بڑھتے ہوئے بولی اس کی قمیض تو اتار لیتے گلے میں پھنسائی ہوئی ہے زینت اپنے لبوں پر مسکراہٹ کے ساتھ آگے بڑھی اور سونیا کی قمیض اتارتے ہوئے بولی لائٹ جلا۔لیتے ۔۔اندھیرے میں اپنے اور میرے لئے بھی ٹینشن بنا لی ۔۔۔ سونیا رو رہی تھی زینت اس کے گال پر تھپکی دے کر بولی یہ کیا ہو گیا صاحب آپ پر مہربان ہو گئے اور تم بچوں کی طرح آنسو بہانے لگی ہو ۔۔۔میں نے مسکراتے ہوئے زینت کو چپ رہنے کا اشارہ کیا ۔۔اور اپنے جھٹکوں کو پہلے سے بھی تیز کر دیا ۔۔۔ سونیا کی رونے کے ساتھ آآآآ اونہہہہہہہہ آئی اووومھھھھھ کی آوازیں شروع ہو گئیں وہ اپنے آنسو صاف کر رہی تھی اور زینت سے چہرہ چھپانے کی کوشش کر رہی تھی زینت مجھے دیکھتے ہوئے بولی میں اپنے بستر پر لیٹی ہوں کوئی کام ہو تو بتا دینا میں نے اسے کمرے کا دروازہ بند کرنے کا بول دیا اور سونیا کی آنکھیں چومتے ہوئے گھوٹ گھوٹ کر جھٹکے مارنے لگا ایک دم سے حالات بدل جانے پر سونیا کنفیوز ہو گئی تھی لیکن وہ پورے ببلو کو کس۔کیفیت میں برداشت کر رہی تھی مجھے معلوم نہیں تھا سونیا 18 سال سے کچھ زیادہ کی تھی اس کا قد 5 فٹ تک بوبز 32 اور جسم نارمل تھا رنگت گندمی تھی اور نین دلکش تھے زینت اپنے اوپر ایک رنگدار چادر ڈال کر ہماری طرف منہ کر کے لیٹ گئی تھی ۔۔۔ میں نے اپنا سر اوپر اٹھایا ہوا تھا اور اپنے جسم کا پورا وزن سونیا پر ڈال کر اپنے پچھلے دھڑ کو کمر کی حرکت سے چلا رہا تھا ببلو بغیر کسی آواز کے اپنی منزل مقصود تک جا رہا تھا سونیا نے اپنے ہاتھ میری سائیڈوں پر رکھ دئیے اور اپنے لبوں کو دانتوں تلے دبا کر اپنے پیٹ کو وقفے وقفے سے بل دے رہی تھی سونیا کی ببلی نے ببلو کے ظالمانہ حملے کو برداشت کر لیا تھا۔۔۔ مجھے معلوم ہو چکا تھا کہ سونیا اپنی ٹائمنگ پوری کر رہی ہے سو میں اس کے بوبز پر جھک کر ان کو پوری لذت سے اپنے منہ میں بھرنے لگا سونیا نے سسکیوں میں وششش وشششش کی آواز نکالی اور جسم اکڑا کر پھر ڈھیلا چھوڑ گئی اس کے ہاتھ میری سائیڈوں سے نیچے بستر پر گر گئے میں نے ببلو کو اندر پورا بھر کر اسے روک دیا اور سونیا کے بوبز چوسنے لگا اس نے ہلکی آواز میں بولا بسسسس زینت مسکرائی اور بولی صاحب اتنی جلدی بس نہیں کرتے ۔۔۔ یہ ہمارے مرد تھک جاتے ہیں ۔۔۔۔میں نے ببلو کو پانی سے تر ببلی میں آہستہ سے ہلانا شروع کر دیا تھا سونیا کی سسکیاں نکل رہی تھی ۔۔۔ سونیا نے ایک نظر زینت کو دیکھ کر مجھے رحم طلب نظروں سے دیکھتے ہوئے بولی اب بس کرو ۔۔۔۔۔ زینت نے جھٹ سے بولا سونی کیا ہوا کیوں منع کر رہی ہو صاحب کو ۔۔۔۔۔ تم نے پورا مزہ لے لیا اسے سکون سے پورا ہونے دو۔۔ سونی اپنا چہرہ لفٹ سائیڈ پر پھیر کر کچی دیوار کو دیکھنے لگی ۔۔ زینت نے مجھے ہاتھ کے اشارے سے تیز ہونے کو کہا اور بولی ۔۔۔ میری بھابھی کیسی ہے؟؟۔ میں نے کہا آپ کو اس کی شادی والے دن بولا تھا ناں کہ بہت پیاری بھابھی ڈھونڈ لی ہے ۔۔۔۔ مجھے اچھی لگی تو میں پیار کر رہا اس کو ورنہ شہر میں لڑکیوں کی کمی تو نہیں ہے ناں ۔۔۔ بھابھی بہت اچھی ہے میری اور پیاری بھی ۔۔۔۔ میں نے سونی کی ٹانگوں کو اپنے بازوؤں کے سہارے اوپر اٹھا لیا اس کے ہپس بستر سے تھوڑے اٹھ گئے تھے اور میں نے ایک دم سے جھٹکے تیز کر کے اس کے ہپس پر تالی بجانی شروع کر دی آئی آئی آئی کی آوازیں کے ساتھ سونیا کے چہرے پر درد کی لکیریں ابھرنے لگی اور اس کے آنسو گرنے کے ساتھ آوازوں میں بھی تبدیلی آ گئی وائی وائی وائی وائی ۔۔۔ اونہہہہ ۔۔۔۔ زینت نے تکیہ پر اپنی کہنی ٹکا کر اپنا چہرہ اوپر اٹھا لیا تھا اور مزے بھری آوازوں میں وہ بھی وششششش وشششششش کرنے لگی سونیا بند آنکھوں کے ساتھ چہرے پر رنگ بدل رہی تھی اور آواز اس کے گلے میں اٹکی ہوئی تھی زینت اٹھ کے ہماری چارپائی کے پاس آ گئی اور مجھے روک کر بولی یار اس طرح کھڑے ہو کر کرو اس سے درد بھی نہیں ہوتا اور مزہ بھی زیادہ ۔۔۔۔ میں نے پوچھا کیسے بولی جو ایک بار مجھے اپنے گھر میں بیڈ کے ساتھ کیا تھا ۔۔۔ میں نے ہاں ہاں کے ساتھ سونیا کو اس کے بازو پر تھپکی دی اور رکتے ہوئے ببلو باہر نکالنے لگا اششش اششش کرتی سونی نے اپنا سر اوپر اٹھا لیا اور جیسے ہی ببلو باہر آکر جھولنے لگا سونی نے پہلی بار دیکھ کر نہ صرف اپنی آنکھیں پوری کھول لیں تھی بلکہ اس کا منہ بھی کھلا رہ گیا اور مجھے پھٹی پھٹی آنکھوں سے دیکھتے ہوئے زینت کے کہنے پر چارپائی سے نیچے اتر آئی زینت مسکراتے ہوئے اس کی پوزیشن ٹھیک کر رہی تھی سونی گھوڑی بن گئی تھی میں افففف کہتا اس کے ہپس پر ہاتھ پھیر کر پیچھے آ گیا اور اور ادھر ادھر دیکھتے ھوئے سامنے پڑی پیڑھی کی طرف اشارہ کرتے ہوئے زینت کو اٹھا لائے کا بولا سونی کے پاؤں پیڑھی پر ٹک جانے کے بعد اس کی ہپس میرے برابر آ گئے اور اب مجھے اپنی ٹانگیں ٹیڑھی نہیں کرنی پڑ رہی تھی سونی نے ایک بار پھر پیچھے مڑ کر میرے فل تنے ببلو کو دیکھا اور اس کے ہپس کانپنے لگے میں نے ببلو کو ببلی کے ہونٹوں پر رکھ کر آگے بڑھانے لگا سونی اپنے ہپس۔کو نیچے گرانے لگی تھی جیسے اس پر بہت وزن رکھ دیا گیا ہو میں نے شدت جذبات میں اس کے ہپس پر تھپڑ مارا اور بولا ان کو صحیح رکھو۔۔۔ زینت اپنے منہ پر ہاتھ رکھےہنسی دباتی چارپائی پر سونی کے آگے بیٹھ گئی وہ سونی کا چہرہ پکڑ کر اسے چومنے لگی تھی اور آنکھ کے اشارے سے مجھے تیز ہونے کا بولا ۔۔۔ میں نے سونی کی کمر کو پکڑ کر ببلو کو ببلی کی تہہ میں پہنچا دیا سونی زور آئی آئی کرنے لگی زینت اسے چومتے ہوئے بس تھوڑا صبر کا کہہ رہی تھی میں اپنے جھٹکے میں آگے آنے پر سونی کو تھوڑا پیچھے کھیچ کر پورا مزہ لے رہا تھا میرے جسم میں سختی آنے لگی تھی اور زینت نے میری بند ہوتی آنکھوں کو دیکھ کر اپنے دونوں ہاتھوں سے سونی کے بوبز دبانے شروع کر دئیے تھے سونی وشششش وشششش کے ساتھ اپنے ہپس کو پیچھے اکڑانے لگی میں اسے اپنی طرف کھینچ کر رک گیا اور منہ میں آئے پانی کو کنٹرول کرنے لگا آآآآآآآں ں ں ں ںھھاں کی آواز کے ساتھ سونی نے اپنے ہپس کو بل دیا اور جسم کو ڈھیلا چھوڑنے لگی میں اپنے ہاتھوں سے اس کے ہپس سہلا رہا تھا اور تھوڑی دیر میں سونی چارپائی پر لمبی ہوتی گئی اور ببلو ۔۔۔۔ پچ ۔۔۔ کی ہلکا آواز سے باہر آ کر دھڑکن کے ساتھ اپنا سر خم تسلیم کرنے لگا اپنے ہونٹوں کو دانتوں تلے دباتی مسکراتے چہرے کے ساتھ زینت مجھے دیکھ کر سونی کے بالوں میں اپنی انگلیوں سے کنگھی کر رہی تھی میں نے ایک کپڑا اٹھا ببلو کو صاف کر دیا اور چارپائی پر بیٹھنے لگا زینت بولی صاحب میری بھابھی کیسی لگی ؟ میں نے سونی کے گال کو چومتے ہوئے کہا بہت میٹھی ۔۔۔۔ تیرے سے بھی زیادہ ۔۔۔زینت بولی اب میرا پیار تو نہ مارو ناں ۔۔۔۔میں نے کہا نہیں سچ ہے سونیا بہت پیاری ہے ۔۔۔اور تیرا حق نہیں ماروں گا ۔۔ تم ٹھیک ہو جاؤ۔۔۔ بولی میں ٹھیک ہو جاؤں گی تو سونی اور میں اکٹھے آئیں گی آپ کے گھر ۔۔۔ پارک لے جاؤ گے ۔۔۔ ہاں اس بڑے پارک چلیں گے ۔۔۔ زینت بولی سچی ۔۔۔ میری پیار میں یا سونی کے ؟؟ میں نے کہا سونیا کے۔۔۔ تم تو پہلے جا چکی ہو وہاں ۔۔۔ زینت نے پوچھا ٹائم کتنا ہے میں نے اس چارپائی پر پڑے موبائل کی طرف دیکھا زینت موبائل اٹھا لائی 1:45 بج گئے تھے سونی اپنے کپڑے ڈھونڈ رہی تھی زینت نے مجھ سے پوچھا کدھر سونا ہے میں نے سونی کو باہوں میں بھر کر لیٹتے ہوئے کہا ادھر ۔۔۔ زینت نے سونی کے ہپس پر تھپکی دی اور بولی مزے مزے ۔۔۔ صاحب فدا ہو گئے میری بھابھی پر۔۔۔۔سونیا میری باہوں سے نکلنے کی کوشش کرتے ہوئے بولی میں ادھر سوتی ہوں زینت نے ہمارے اوپر بڑی چادر ڈال دی اور سونیا کا سر تکیے پر رکھتے ہوئے بولی چپ سے سو جاؤ ۔۔۔۔ سونیا نے التجا بھرے لہجے میں کہا اچھا کپڑے تو دے دو ۔۔۔ زینت بولی ۔۔وہ میں نے باہر پھینک دئیے بارش میں صبح اٹھ کر کوئی اور سوٹ پہن لینا ۔۔۔ سونیا بولی زینت کیا کرتی ہو۔۔۔ دے دو ناں۔۔۔۔۔۔ زینت نے اپنے اوپر چادر تان لی اور ساکت ہو گئی ۔۔۔ میں نے سونیا کے ہپس پر ہاتھ رکھا اور اپنا جسم اس سے ملاتے ہوئے اپنی آنکھیں بند کر لیں سونیا ساکت پڑی تھی اور کچھ دیر شاید اسے لگا کہ مجھے نیند آ گئی ہے اس نے ایک طرف سے چادر ہٹا کر اپنا سر تھوڑا اٹھا لیا تھا میں نے اپنی آنکھیں بند رکھیں اور اندازہ لگایا کہ وہ ببلو کو دیکھ رہی ہے ۔۔۔ پھر وہ اپنی کہنیوں پر تھوڑی اٹھ گئی تھی اور شاید کمرے میں اپنے کمرے ڈھونڈنے کی۔کوشش کر رہی تھی زینت سو چکی تھی ۔۔۔ سونیا چارپائی کے نیچے دیکھنے کے بعد واپس لیٹ گئی وہ میرے سے دو تین انچ کے فاصلے پر لیٹی کمرے کی چھت کو تکے جا رہی تھی میں نے ایک آنکھ کو معمولی سا کھول کر جائزہ لیا اور پھر گہری نیند میں لی جانے والے انداز میں سانسیں لینے لگا تھوڑی دیر بعد سونیا نے میری طرف کروٹ لے کو میرے اوپر بازو رکھ دیا اور اپنے بوبز میرے سینے سے لگا کر ۔ شاید میرے چہرے کو دیکھ رہی تھی میں نے اسی نیند جیسی کیفیت میں اس کے ہپس کے ایک پلے کو اپنے ہاتھ میں بھرا اور تھوڑا اپنی طرف کھینچ لیا اس نے اپنی ایک ٹانگ میری ٹانگوں کے بیج رکھ کر انکھیں بند کر لیں ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ نشے سے چور آنکھیں ابھی گزری رات کے خواب دیکھ رہی تھی میں آدھا بیدار ہو چکا تھا زینت سونیا سے باتیں کر رہی تھی گرج کی تیز آواز سے میرا جسم بھی ایک سیکنڈ کو کانپ گیا ۔۔۔ سونیا میری طرف پیٹھ کر کے کپڑے میں لپٹی ہوئی تھی ۔۔۔ زینت اپنی چارپائی پر بیٹھی تھی ۔۔۔ بولی بارش آج بھی رکتی نظر نہیں آتی ۔۔۔ سونیا سے بولی اٹھ کر بکسے میں دیکھو شاپر میں نیا سوٹ پڑا ہو گا نیلے رنگ کا۔۔۔۔صاحب نے مجھے دیا تھا ۔۔۔۔ بس وہ تم پہن لو ۔۔۔اور نہا کر اچھی طرح تیار ہو جاؤ۔۔۔ زینت نے ایک چادر سونیا کی طرف پھینک دی جسے لپیٹ کر سونیا بکسے پر جھکی ہوئی تھی میں نے مسکرا کر زینت کی طرف دیکھا اس نے آنکھ ماری اور سونیا سے بولی ملا سوٹ ۔۔۔۔ اس نے ایک شاپر زینت کو دیکھایا ۔۔۔ زینت نے کہا ہاں یہی ہے اس میں لاسٹک ڈال لو کوئی ۔۔۔۔ سونیا کمرے سے باہر چلی گئی اور میں نے زینت کو اپنے پاس بلا لیا وہ میرے ساتھ سوتے ہوئے کہنے لگی میری طبیعت خراب نہ ہو جائے آج تو ڈاکٹر کے پاس بھی نہیں جا سکتے ۔۔۔ میں نے کہا نہیں بس ایسے پیار کرنا چاہا رہا تھا ۔۔۔ وہ ہنستے ہوئے بولی رات بھی تو پیار سے کام شروع ہوا ۔۔۔۔ بولی آج بھی بہت مشکل ہے کہ نعمت آ سکے ۔۔۔ پھر بھی اسے کال کر لینا اور آج رات بھی آپ ادھر رہنا ۔۔۔۔ میں نے پوچھا کیا کھلاؤ گی ۔۔۔ ہنستے ہوئے بولی دیسی مرغی وہ بھی کچی ۔۔۔۔ ہم باتیں کرتے رہے اور سونیا کمرے میں آ گئی ۔۔۔۔ اس نے ہمیں دیکھ کر سر جھکا لیا اس سوٹ میں وہ ماڈرن اور پیاری لگ رہی تھی ۔۔۔ اس نے اپنے بال خشک کرتے ہوئے پوچھا زینت چائے بنا لوں ۔۔۔ زینت بولی پہلے صاحب کو دودھ گرم کر دو اور ایک پراٹھا بنا دو پھر چائے بنا لینا ۔۔۔ سونیا نے پہلی بار مسکراتے ہوئے میری طرف دیکھا اور پوچھا آپ چائے نہیں پیتے ۔۔۔زینت بولی ابھی آپ کو معلوم نہیں ھوا کہ کہ یہ خالص دودھ کا پلا ہے سونیا نے مسکرا کے اپنا چہرہ دوسری طرف پھیر لیا میں نے چادر لپیٹی اور ایک کھڑی چارپائی پر پھیلے اپنے سوٹ کو ہاتھ لگایا وہ ابھی تک گیلا تھا میں نے پینٹ شرٹ اٹھائی اور ۔۔۔۔۔۔ نلکے والی کوٹھڑی میں چلا گیا ۔۔۔۔۔۔۔ میں نے ناشتہ ابھی شروع ہی کیا تھا کہ پھر سے زوردار بارشِ شروع ہو ۔۔۔ زینت بولی میں نے کہا ناں بارش آج بھی نہیں رکتی ۔۔۔ناشتے کے بعد میں نے نعمت کا نمبر ڈائل کر لیا بولے صاحب بہت بارش ہے یہاں گلیاں پانی سے بھری ہوئی ہیں ۔۔۔ میں نے جہاں کی صورتحال بتائی نعمت بولا میں بھی جہاں سے کم سے کم دودن تو نہیں نکل سکتا اور آپ بھی گزارا کرو جہاں آپ کی۔گاڑی ٹھہری ہے وہ تو پورا ہفتہ نہیں نکلے گئی میں نے نعمت سے کچھ باتیں کر کے کال بند کر دی جس کے فوراً بعد شاکرہ کی کال آ گئی پوچھا کہاں ہو ۔۔۔۔ میں نے پوری تفصیل بتا دی کہ گاڑی وہاں زمینوں میں کھڑی ہے اور میں نعمت کے پاس ہوں بولی پھر کیا کرو گے ۔۔ میں نے کہا کہ بیل گاڑی منگوا کے نکلتا ہوں اور گاڑی کسی ٹریکٹر سے کھنچوا کر مین روڈ پر لے جاتا ۔۔۔ بولی اگر اتنی تکلیف اور ٹینشن لینے کے بجائے نعمت کے پاس رک جاؤ تو کیا مصیبت پڑ جائے گی تم گر جاؤ ۔۔چوٹ آ جائے تو پھر ۔۔۔۔ میں نے کہا چلو دیکھتا ہوں ۔۔۔ میں نے کال منقطع کر دی ۔۔۔ زینت بولی خیر تو۔ہے ٹریکٹر بیل گاڑی ادھر رہو پورا ہفتہ ۔۔۔۔ میں نے کہا آپ بیمار ہو اور سونیا پتا نہیں کیسی مہمان نوازی کرتی ہے ۔۔۔۔ سونیا نے مسکرا کر اپنا سر جھکا لیا ۔۔۔ زینت بولی اب تک کوئی کمی دی آپ کو سونی نے ۔۔۔۔ نہیں اب تک تو نہیں دی ۔۔۔ لیکن وہ خود بولے گی تو رہ جاؤں گا ۔۔۔۔ زینت بولی سونی ابھی منا لے گی آپ کو وہ مسکراتی ہوئی خاموش بیٹھی تھی۔۔۔۔ کل سے ہونے والی مسلسل بارش کی وجہ سے گرمی کے اس موسم میں اب تھوڑی سردی محسوس ہونے لگی تھی ۔۔۔ میں نے پانی مانگا تو سونیا فٹ سے گلاس بھر کے آ گئی تھی میں نے پانی پی کر سونی کو اپنے بستر پر کھینچ لیا تھا ۔۔۔ اور اس کو اپنے ساتھ لٹا کر اس کو کسنگ اور اس سے باتیں کرنے لگا زینت اپنی چارپائی پر لیٹ گئی تھی بولی صاحب میری بھابھی سے تعاون کر لیا کریں میرا ںھائی غریب ہے اور اس کے پاس پیسوں کی کمی ہوتی ہے ۔۔۔ میں نے اپنا بٹوہ اٹھا کر پانچ ہزار کا نوٹ سونیا کی طرف بڑھا دیا ۔۔۔ وہ بولی نہیں نہیں آپ رکھیں یہ ایسے مذاق کر رہی ہے میں نے اصرار کیا تو بولی نہیں بس آل نے پہلے بھی بہت دئیے ہیں ۔۔۔ میں نے کہا جو پہلے دئیے اس کا بدلہ رات مل گیا اور اس کا آج رات دے دینا ۔۔۔ اس نے مسکرا کر اپنے چہرے کو ہاتھوں میں چھپا لیا ۔۔۔ میں نے نوٹ اس کے بریزر میں ڈالتے ہوئے کہا آپ لڑکیوں کا یہ۔جیب پورے پورے بندے کو کھا جاتا ہے ۔۔۔۔ میں نے کہا کہ جب بھی پیسوں کی ضرورت ہو آپ زینت کو بتا دیا کرو میں کوئی طریقہ بنا لوں گا ۔۔۔۔ زینت اپنی چارپائی پر لیٹی ہوئی تھی اور ہم اس سے کچھ فاصلے پر پیار اور باتیں کرتے باہر ہونے والی بارش کا نظارہ کر رہے تھے ۔۔۔۔ سونی کھانا بنانے کے لئے اٹھ گئی اور میں موبائل پر مختلف لوگوں سے بات کرتا رہا شام کے فوراً بعد زینت نے کھانے کا پوچھا تو میں نے کہا آپ کھا لو سونیا اور میں دیر سے کھائیں گے ۔۔۔۔۔ سونیا نے زینت کے آگے سے برتن اٹھائے ۔۔۔ اور اس کے ساتھ خاموشی سے بیٹھنے لگی ۔۔۔ میں نے اسے اپنے پاس بلایا تو زینت بولی میری چارپائی بھی اپنے قریب کر لو ۔۔۔ رات گیارہ بجے کے قریب اپنے اوپر لیٹی سونیا کے اندر میں پانی چھوڑ رہا تھا ۔۔۔۔ زینت اپنے پیٹ پر ہاتھ پھیرتے ہوئے بولی ۔۔۔ سونی کو میرے جتنا موٹا کرکے یہاں سے جانا ہے ۔۔۔۔ ہم نہانے اور کھانا کھانے کے بعد سو گئے ۔۔۔۔۔۔ اگلے روز بارش رک چکی تھی اور چار بجے سورج نے آنکھ نکال لی تھی ۔۔۔ میں نے نعمت خو کال کر کے پوچھا بس آج نہیں نکل سکتا صبح جیسے بھی ہو گا آ۔جاؤ گا ۔۔۔۔ زینت ساتھ والی چھوٹی کوٹھڑی میں کچھ سامان دیکھ رہی تھی سونی میرے پاس آ کر خاموش بیٹھ گئی ۔۔۔ پھر بولی آپ آج۔نہیں جاؤ بس ۔۔۔۔۔۔ صبح چلے جانا ۔۔۔ میں نے اسے باہوں میں بھر لیا ۔۔۔۔۔ اگلی صبح ۔۔۔ مجھے سونیا نے چادر دے دی کہ یہ لپیٹ کر باتھ روم جاؤ ۔۔میں کپڑے استری کر کے ادھر دیتی ہوں آپ کو ۔۔۔۔ زینت نے مسکرا کر۔مجھے آنکھ مار دی ۔۔۔ ۔۔۔ ٹریکٹر نے دو گھنٹے کی ٹینشن کے بعد مجھے گاڑی سمیت مین روڈ پر پہنچا دیا نعمت اسی ٹریکٹر پر بیٹھ کر واپس گھر چلا گیا تھا اور میں نے صاف ستھرے دھلے ہوئے روڈ پر گاڑی کی سپیڈ بڑھا کر فل آواز میں عیسیٰ خیلوی کا گانا چلا دیا ۔۔۔ کوئی ڈھولے کوں سمجھاوے تے اج دی رات ٹک پوے۔ بارشوں کا یہ سلسلہ اسی رات سے دوبارہ شروع ہو گیا تھا اور میں تقریباً گھر تک محدود ہو گیا تھا سائقہ کا زرلٹ آ چکا تھا اور سائقہ کے ساتھ مہوش بھی اچھے نمبروں سے پاس ہو گئی تھی سائقہ کی امی روزانہ ہی کال کرتی تھی اور وہ لوگ سائقہ کے ساتھ مہوش کے داخلے کے بھی خواہاں تھے میرے ایک دوست کی وائف اسی کالج کی پرنسپل تھی جن سے میں نے پہلے ہی بات کر لی تھی اور داخلہ لینے میں کوئی دشواری نہیں تھی ساتھ میں نے اس کالج سے تقریباً دو فرلانگ دور ایک پرائیویٹ گرلز ہاسٹل تھا اور شہر میں گرلز کے لئے مختص یہ واحد ہاسٹل تھا بارش کا سلسلہ رکنے کے بعد میں نے پہلی فرصت میں اس گرلز ہاسٹل کا رخ کیا اور ایک روم بک کرا لیا ۔۔ اس ہاسٹل میں ہر روم چار بیڈ پر مشتمل تھا میں دو بیڈ بھی بک کرا سکتا تھا لیکن میں نے یہ روم مکمل بک کتا لیا تھا ۔۔۔ سائقہ کو شادی سے واپس گئے ایک مہینے سے زیادہ ہو چکا تھا اور وہ داخلے سے زیادہ مجھ سے ملنے کو بےقرار تھی اور سچی بات کہ میں اس سے کہیں زیادہ بےچین تھا لیکن ملاقات کے مواقع دستیاب نہیں تھے اور مجھے اس کے ساتھ خوشی بھی تھی کہ سائقہ اب میرے قریب آ رہی تھی اور ملنے کے فل ٹائم مواقع موجود تھے کالج کے داخلے شروع ہو گئے تھے اور میں سائقہ کی امی کو ان کی مکمل تیاری کے ساتھ اگلے روز آنے کا۔کہہ دیا وہ اگلے روز شام سے قبل میرے گھر میں آ گئے تھے سائقہ کی امی کے ساتھ سائقہ مہوش اور مہوش۔کی امی بھی آ گئی تھی شام کے بعد شاکرہ کھانا تیار کرنے لگی اور میں ان چاروں کو گرلز ہاسٹل لے کر چلا گیا میں ہاسٹل سے باہر گاڑی میں ہی بیٹھا رہا جبکہ یہ چاروں ہاسٹل میں چلے گئے ان کے میرے گھر آنے کے بعد سے ابتک سائقہ سے میری زیادہ تر باتیں آنکھوں ہی آنکھوں میں ہو رہی تھیں ۔۔ واپسی پر سائقہ کی امی نے فرنٹ سیٹ پر بیٹھتے ہی کہا بھائی یہاں کا نظام تو بہت بہتر ہے پیچھے بیٹھی مہوش کی امی بھی بہت مطمئن تھی اور ان دونوں کی میری ساتھ ہونے والی گفتگو سے پیچھے بیٹھی سائقہ اور مہوش بہت خوش تھی ۔۔۔ مہوش کی امی اب بات یہ ہے کہ ان کا دل بھی جہاں لگ جائے اور پڑھائی پر توجہ دیں ۔۔ سائقہ بولی میرا تو پہلے سے دل لگا ہوا اور مہوش کا دل بھی لگ جائے گا ۔۔۔۔ میں سائقہ کی میٹھی گفتگو کو انجوائے کرتا مسکرا کر گاڑی اس رش میں آگے بڑھا رہا تھا ہم گھر پہنچ گئے تھے کھانے کے بعد شاکرہ نے ان دونوں کی کلاس لی کہ شہر میں کیسے رہنا اور اپنے والدین کی امیدوں پر پورا اترتے ہوئے پڑھائی کیسے کرنی ہے سائقہ مہوش سے بہت زیادہ شریف اور سادہ بن کر شاکرہ سے گفتگو کر رہی تھی اور اس کے اس بھرپور انداز پر میرا کسی بھی وقت قہقہہ بلند ہو سکتا تھا سو میں اٹھ کر اپنے کمرے میں چلا گیا ۔۔۔۔ شاکرہ ان چاروں کو سلا کر میرے پاس آ گئی تھی ناول اٹھا کر میرے ساتھ بیڈ پر۔بیٹھتے ہوئے بولی ۔۔۔سائقہ بہت پیاری اور ذہین بچی ہے ۔۔۔۔ اس کی عمر کم ہے ورنہ میں شاہد (شاکرہ کا بھائی )سے اس کی شادی کر لیتی ۔۔۔ اور شاہد کی تو اب منگنی بھی ہو چکی۔۔۔۔۔ میں نے کہا ۔۔پھررر۔۔۔۔ مسکرا کے بولی کچھ نہیں ہو سکتا ۔۔۔ میں مسکرا کر نیم کھلی آنکھوں سے بولا شاکرہ ۔۔۔۔۔ ناول کو رکھ دو۔۔۔۔ اس نے ناول کو بیڈ کے ساتھ ٹیبل پر رکھتے ہوئے ہنستے ہوئے کہنے لگی۔۔۔۔ آج گرمی تو اتنا زیادہ نہیں تھی ۔۔۔۔۔ اور شاکرہ میرے چہرے کو اپنے ہاتھوں میں بھر کر میری آنکھوں کو چومتے ہوئے ان کو پورا کھولنے لگی ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ صبحِ میں ان کو کالج لے گیا یہ چاروں کالج میں چلیں گئیں اور میں نے دوست کو کال کر کے بتا دیا جس نے اوکے کر کے کال منقطع کر دی میں گاڑی میں بیٹھ کر میوزک انجوائے کرنے لگا کوئی ڈیڑھ گھنٹے کے بعد وہ مسکراتی آنکھوں کے ساتھ کالج سے باہر آ گئی تھی واپسی پر سائقہ کی امی نے پرنسپل کی طرف سے ملنے والی عزت افزائی پر خوشی کا اظہار کرتے ہوئے بتایا کہ پرنسپل کہہ رہی تھی کہ میرے ہسبنڈ نے پہلی بار کسی دوست کی بچیوں کی سفارش کی ہے تو میں ان بچیوں کی خود نگرانی کرونگی ۔۔۔۔۔ کالج اور ہاسٹل میں میرا رابطہ نمبر سربراہ کے طور پر لکھا دیا گیا تھا ۔۔ہم گھر آگئے تھے اور کھانا کھانے کے بعد یہ اپنے گھر جانے کی تیاری پکڑنے لگ گئیں تھی آج منگل تھا اور آنے والے منڈے سے کلاسز سٹارٹ ہو رہی تھی اور شاکرہ نے ان کو بولا تھا کہ ہم اتوار کے روز اپ کو خود لینے آ جائیں گے ۔۔۔ وہ بہت خوش ہو کر چلی گئی تھی ۔۔۔۔ شام کے بعد سائقہ نے محبت بھری ایک لمبی تحریر ہے میرا شکریہ ادا کیا تھا ۔۔۔۔ مانوں ۔۔۔ اس زینت کے بھائی کی شادی کے دنوں میں اس چھوٹی کوٹھڑی میں ہونے والی ہماری ملاقات کے بعد میں محبت میں اندھی خود کو سسی محسوس کرنے لگی تھی ۔۔۔ جو ریت کے ٹیلوں میں رل کر مر گئی تھی ۔۔۔ جب تم نے جاتے وقت گاڑی کو سپیڈ سے اس بستی کی گلی سے نکالا تھا تو میں گرد کے ان بادلوں میں گر کر دفن ہونا چاہ رہی تھی میرے سینے میں عشق کی جو آگ بھڑک اٹھی تھی میں اس میں رفتہ رفتہ سلگ کر جلنے اور اس کے دھویں سے بستی میں تماشا نہیں بننا چاہتی تھی ۔۔۔ تمھاری وہ بات کہ آپ مجھے اپنے پاس لے جائیں گے بالکل ایسے لگ رہی تھی جیسے کوئی شہر کا۔مرد اپنی حوس پوری کرنے کے لئے گاؤں کی ایک سادہ بھولی لڑکی پر اپنا جال پھینک کر شکار کرنے کی کوشش کرتا ہے ۔۔۔۔۔ لیکن آج۔۔۔۔۔۔۔۔بس آئی لو یو ۔۔۔مانوں ں ں ں آئی لو یو۔۔۔ کاش میرے ان الفاظ لکھنے کے وقت بھی آپ میرے سامنے بیٹھے ہوتے ۔۔۔۔ تو میں تمھیں بتا دیتی کہ عشق کیا ہوتا ہے ۔۔۔۔ میں تھینکس نہیں بولنا چاہتی ۔۔۔۔۔۔۔
میں نے مسیج پڑھنے کے بعد موبائل کو اپنے سینے کر رکھا اور آنکھیں بند کر لیں۔۔۔بہت دیر بعد شاکرہ نے میری ران پر اپنی کہنی ٹکاتے ہوئے پوچھا ۔۔۔ نیند آ رہی ہے ؟؟؟؟؟ میں نے آنکھیں کھول کر انگڑائی لی اور اپنے آنکھوں کے کنارے انگلیوں سے صاف کرتے ہوئے کہا بولو شاکرہ ۔۔۔۔ بولی دوسری گلی میں کسی یتیم بچی کی شادی ہے اگر چلتے ہو تو کچھ دیں آئیں ؟؟؟ میں نے کہا ہاں چلتے ہیں ۔۔۔۔۔اتوار کے روز صبح ناشتے کے دوران شاکرہ بولی اگر آپ فری ہیں تو سائقہ لوگوں کو لینے چلے جاتے ہیں اور واپسی ان کو ہاسٹل چھوڑ کر مجھے امی کے گھر پہنچا دینا میں نے کہا نہیں تم صبح جانا امی کے گھر۔۔۔۔۔۔۔ میں مسکرا کر ٹی وی کی طرف دیکھنے لگا اور شاکرہ مسکراتے ہوئے برتن اٹھانے لگی ۔۔۔۔۔ ہم دس بجے سائقہ کی بستی کی طرف نکل پڑے تھے شاکرہ ریموٹ اٹھا کر گانے بدل رہی تھی ہم سائقہ کے گھر پہنچ گئے تھے مہوش اور اس کی امی بھی وہیں آئیں ہوئی تھی۔۔۔ ہم ان سے ملنے کے بعد کچھ دیر کے لئے زینت کی امی کے گھر چلے گئے اور پھر سائقہ ہمیں بلانے آ گئی تھی اور ساتھ زینب کی امی کو بلا لیا کہ خالہ آ جائیں کھانا تیار ہے ۔۔۔ دیسی خالص فوڈ ایٹم کے ساتھ لسی ۔۔۔شاکرہ کو بہت مزہ آ رہا تھا بولی جی کرتا ایک گھر بستی میں بھی لے لیں ۔۔۔ سائقہ کی امی بولی اس جگہ دیوار بنا کر آدھا گھر میں آپ لوگوں کو دے دیتی ہوں ۔۔۔۔۔ شاکرہ نے ہنستے ہوئے سائقہ کی امی کا ہاتھ پکڑ کر چوم لیا تھا ۔۔۔ سائقہ اور مہوش نے دل لگی سے ہماری خوب خاطر مدارت کی تھی ۔۔۔ ہم واپسی کے لئے تیار ہو چکے تھے شاکرہ بولی اپنی شہزادیوں سے مل لیں ہم یہ واپس نہیں کریں گے آپ کو ۔۔۔ مہوش کی امی بولی ہم نے واپس لینے کیلئے کب دی ہیں آپ کو ۔۔۔۔۔۔ سائقہ اپنی امی کو دیکھتے ھوئے بولی ۔۔میری امی تو یہ بات نہیں بول رہی ۔۔۔۔ سائقہ کی امی نے کیوں بولوں میں تو ایسے واپس لوں گی ان لوگوں سے ۔۔۔ سائقہ بولی میں خود ہی واپس نہیں آؤں گئی ۔۔۔۔ سائقہ کی امی نے اسے گلے لگا کر چوما اور اپنی بھیگی آنکھیں صاف کرتے ہوئے سائقہ کو دھکا دیتے ہوئے ۔۔ مسکرا کر کہا دفاع ہو جاؤ۔۔۔۔۔پگلی کہیں کی ۔۔۔۔ میں نے اپنے چہرے کو دوسری طرف کر کے اپنی آنکھوں کے کنارے صاف کر لئے۔۔۔ ان کا سارا سامان شاکرہ گاڑی کی ڈگی میں رکھ رہی تھی اور کچھ سامان واپس کر دیا کہ اس کو رہنے دو سائقہ نے برقعہ پہننے کے بعد اپنے ہاتھ میں ایک شاپر اٹھا لیا ۔۔۔ شاکرہ نے شہد کی ان دو بوتلوں کی طرف اشارہ کرتے ہوئے پوچھا یہ کس لئے ۔۔۔ سائقہ میری طرف دیکھتے ہوئے بولی یہ استاد ۔۔۔۔ او میڈیم کے لئے تحفہ لے کے جا رہی ہوں ۔۔۔ شاکرہ مسکراتے ہوئے آگے بڑھی اور سائقہ کی امی اور باقی لوگوں سے ملنے لگی ۔۔۔۔ گلی سے نکل کر کچے پر آتے ہی پچھلی سیٹ پر بیٹھی سائقہ نے پیچھے ہاتھ لہرا کر کہا بائے بائے میری بستی ۔۔۔۔۔ شاکرہ نے مسکرا کے پیچھے دیکھا اور بولی بائے بائے تو ایسے بول رہی ہو جیسے یہاں سے دلہن بن کے جا رہی ہو ۔۔۔۔ مین روڈ پر آتے ہی سائقہ نےشاکرہ سے بولا ۔۔۔ باجی ماموں سے لونگ لاچی والا گانا تو لگوا دو ۔۔۔۔ شاکرنے ریموٹ اٹھا کر میری طرف دیکھتے ہوئے پوچھا ۔۔۔ہے آپ کے پاس ؟؟؟ میں نے اپنا سر اثبات میں ہلا کر پیچھے دیکھتے ہوئے آگے جاتے ٹرکوں کو۔کراس کرنے لگا ۔۔۔ سائقہ شاکرہ سے پیچھے والی سیٹ پر بیٹھی ڈرائیونگ پر بھی پوری توجہ دے رہی تھی ۔۔۔۔ شاکرہ نے گانا ڈھونڈ لیا تھا اور ساتھ والیم بھی فل کر دیا تھا ۔۔۔ ۔۔۔۔ شہر کےایک چوراہے پر میں نے گاڑی کی سپیڈ تھوڑی کم کی اور لفٹ سائیڈ پر ہاسٹل کی طرف مڑنا چاہا تو شاکرہ نے سیدھا جانے کا کہا اس رش سے نکلنے کے بعد شاکرہ بولی مارکیٹ چلتے ہیں ۔۔۔اور پھر پیچھے ہاتھ لہراتے ہوئے بولی ان کا ہاسٹل کے لئے کچھ ضروری سامان لے لیتے ہیں ۔۔۔ میں نے ایک مارکیٹ کے پاس گاڑی روک لی ۔۔ میں نے شاکرہ سے کہا آپ جاؤ ان کے ساتھ میں گاڑی میں بیٹھا ہوں ۔۔۔۔۔ وہ تینوں گاڑی سے اتر گئیں تھی اور چند قدم جانے کے بعد سائقہ کا پاؤں کیلے کے چھلکے سے پھسل گیا تھا لیکن اس نے خود کو گرنے سے بچا لیا تھا ۔۔۔۔ لیکن یہ رک چکے تھے اور سائقہ نے اپنے ہپس کے اوپر ہاتھ رکھ کے اپنا سر جھکا لیا تھا وہ قدم نہیں اٹھا رہی تھی شاکرہ اسے کندھے سے پکڑ کر کچھ پوچھ رہی تھی اور میں مسکرا رہا تھا ۔۔۔ پھر وہ دونوں سائقہ کو پکڑے واپس گاڑی کی طرف آنے لگے تھے اور وہ بہانے سے آہستہ قدم رکھ کر لنگرا کر چل رہی تھی وہ جب قریب آئے تو میں شیشہ نیچے اتارتے ہوئے پریشانی کی اداکاری کرتے ہوئے پوچھا ۔۔کیا ھوا۔۔۔ شاکرہ بولی پھسل گئی تھی اور اسے چلنے میں دشواری ہو رہی یہ ادھر بیٹھی ہے اور ہم ابھی آتے ہیں میں نے اوکے کہہ خر پچھلی کھڑکی کھول دی ۔۔۔۔ سائقہ محتاط انداز میں پچھلی سیٹ پر بیٹھ گئی شاکرہ لوگ جیسے ہی گاڑی سے دور ہوئے اس نے کھڑکی بند کی اور پچھلی سیٹ پر الٹی لیٹتے ہوئی چلانے
لگی ۔۔۔۔۔۔۔۔ وائی وائی وائی ۔۔۔۔ یہاں
بہت درد ہو رہا ۔۔۔۔ وہ ہپس کی سائیڈ پر ہاتھ مارتے ہوئے بولی ۔۔۔ میں نے ہونہہہہ کرتے ہوئے سیٹ پر سے اپنا ہاتھ اس کی ببلی کی طرف لے جا کر کہا زیادہ درد ادھر ہے ناں ۔۔۔۔۔ سائقہ اثبات میں سر ہلا کر قہقہے لگانے لگی ۔۔۔میں نے اس کے ہپس پر زور سے مکا مارا اور بولا اٹھ جا بہن کی لوڑی۔۔۔۔۔۔ وہ ہنستے ہوئے میرا ہاتھ پکڑ کر اپنے سینے پر لگاتے ہوئے بولی مانوں ں ں آئی لو یو۔۔۔۔ ۔۔ میں نے مارکیٹ کی طرف دیکھتے ہوئے اسے اٹھنے کو کہا اور موبائل کا بٹن دکھا کر اسے آن کرنے لگا اور پھر اسے سائقہ کو تھماتے ہوئے بولا ۔۔۔ اسی بٹن سے اسے آف کر دو اس نے موبائل کا بٹن دبا کر اسے آف کر دیا میں نے اسے اپنے پرس میں رکھنے کو کہا اور بولا ہاسٹل میں جب ایزی ہو جاؤ ۔۔۔ تو آن کر لینا ۔۔۔۔۔۔ یہ سامسنگ کا J7۔۔۔ میں نے اسے کہا کہ صرف ہاسٹل کے روم میں اس کو آن کرنا ہے اور کالج جاتے وقت روم میں ہی رکھ کے جانا ہے ۔۔۔ اس نے اوکے کہہ دیا اور کچھ پیسے دیکر اسے بتایا کہ صبح میں آپ کو کالج چھوڑنے آ جاؤں گا ۔۔۔۔اور ایک بزرگ سے ملا دوں گا آئندہ وہ چنگ چی پر آپ کو کالج اور ہاسٹل لاتے گا ۔۔۔یہ بزرگ دوماہ پہلے میرے پاس امداد کے لئے آیا تھا جسے میں نے چنگ چی خرید دی تھی کہ اسے چلا کر اپنی ضروریات پوری کرے اور جب تھک جائے تو چنگ چی مجھے واپس کر دے ۔۔۔آج سے کچھ روز قبل میں نے اسے بتا دیا تھا کہ کالج اور ہاسٹل کی ڈیوٹی لگائی ھے آپ کی جسے اس نے خوشی سے یہ کہتے ہوئے قبول کر لیا کہ چلو آپ کی خدمت کا کوئی موقع تو مل رہا ۔۔۔۔۔۔۔۔۔ مہوش کے بارے میں میں نے سائقہ سے پوچھا توبولی ۔۔۔ کوئی مسئلہ نہیں ہے ۔۔۔ سیٹ ہو جائیگی ۔۔۔۔ شاکرہ اور میں ان کو ہاسٹل میں پہنچانے کے بعد نکل پڑے تھے شاکرہ نے موبائل سے نظر اٹھا کر آس پاس کا جائزہ لیتے ہوئے بولی۔۔۔۔ کہاں جا رہے ؟؟؟ میں نے کہا پارک ۔۔۔۔ اس وقت شام کے آٹھ بج چکے تھے ۔۔۔ شاکرہ نے مسکرا کر دیکھا اور بولی خیریت ۔۔؟؟؟ کوئی لالچ تو نہیں ؟؟ میں نے کہا لالچ کے بغیر کون اتنا اہتمام کرتا ۔۔۔۔ شاکرہ نے مسکراتے ہوئے دوسری طرف دیکھتے ہوئے اپنے لبوکو گولائی میں کھولتے ہوئے اوووووووو ۔۔۔۔۔ کہہ دیا رات بارہ بجے ہم گھر آ کر ضروری کام سے فراغت کی بعد سو گئے ۔۔۔ صبح چھ بجے موبائل نے الارم بجا دیا اور میں تیار ہو کر ہاسٹل کی طرف نکل پڑا کالج کے گیٹ کے ساتھ بزرگ چنگ چی والا پہنچا ہوا تھا میں نے سائقہ اور مہوش کو بتا دیا کہ یہ آپ لو ہاسٹل اور کالج وقت پر پہنچا دے پہنچا دے گا میں گھر آ کر شاکرہ سے بولا کہ تیار ہو جاؤ امی کی گھر جانا ہے تو ۔۔۔۔۔۔ بولی امی کہیں جا رہی ہے فون پر رابطہ ہوا ہے ۔۔۔ میں جمعہ کے دن جاؤں گی اور تین دن وہاں رہوں گی ۔۔۔ چار دن پہلے بتا رہی ہوں وہ اپنا سر جھٹک کر پیار سے دیکھتی ہوئی کچن کی طرف چلی گئی ۔۔۔۔۔۔ سائقہ کی امی کو میں ڈیلی کال کر کے اس کی حوصلہ افزائی اتوار کے صبح میں نے لاہور کسی تقریب میں شرکت کرنی تھی اور جمعہ کی شام کو پہلی بار سائقہ سے کال پر تفصیلی بات ہوئی تھی وہ ہر لحاظ سے مطمئن تھیں لیکن وہ خود ملنے کو تڑپ رہی تھی ۔۔۔ میں نے اسے سمجھایا کہ نیا سسٹم ہے جلد مل لیں گے میں نے اسے اپنا پروگرام بتاتے ہوئے کہا کہ آپ ہاسٹل سے ضروری سامان کے ساتھ کالج آنا میں آپ کو چھٹی کے بعد گھر پہنچا کر لاہور نکل جاؤں گا۔۔۔۔۔ سائقہ بولی آپ ابھی نکل جاؤ ہم بس پر چلی جائیں گی ۔۔۔۔ اس کا اصرار تھا کہ میں لاہور نہ جاؤں اور رات اس کے ساتھ گزار کر اتوار کے روز ان کو واپس لے کر آ جاؤں
۔
جاری ہے
0 Comments