ads

Dehaati Larki - Episode 25

دیہاتی لڑکی 


قسط نمبر 25


میں زھرا کی اکڑی اور کانپتی ٹانگوں کو پکڑ کر اس کے نارمل ہونے کا انتظار کر رہا تھا زھرا اپنے جسم کو اکڑا کر اپنے ہپس سیٹ سے تھوڑے اوپر اٹھا چکی تھی وہ اس طرح زور لگا کے آس کے پیٹ میں پیوست خنجر کو نکال دینا چاہتی تھی میں ببلو کو آرام سے ببلی میں چھوڑے بیٹھا تھا کہ زھراء جسم کو اور زیادہ اکڑا لیا اور اپنے بوبز مسلتے ہوئے پانی چھوڑ دیا ۔۔۔۔۔ زھرا پہلے ہی کمزور تھی اور اپنی گود میں پڑی سائقہ کی مست چدائی دیکھ کر بہت بےچین ہو چکی تھی زھرا آنسوؤں سے بھری بند آنکھوں کے ساتھ جسم کو ڈھیلا چھوڑتے ہوئے اپنا ہپس کو سیٹ پر رکھ دیا وہ اب اشششششش وائی وائی کے بجائے افففففففف آآآ کہہ رہی تھی میں نے سائقہ کی پتلی کمر کو پکڑ کر اپنی طرف کھینچتے ہو اس کے گول مکھن کے پیڑوں جیسے بوبز پر اپنے ہونٹ جوڑ لئے میں آہستہ آہستہ آخری لذت بھرے لمحات کی طرف بڑھ رہا تھا اور مجھے بھرپور جھٹکوں کی طلب ہو رہی تھی لیکن زھرا کی کپیسٹی کم تھی اور وہ میرا پورا ساتھ نہیں دے پا رہی تھی میں نے زھرا کی ٹانگوں کو پاؤں کے قریب سے پکڑ کر ٹانگوں کو تھوڑا اوپر اٹھایا اور کمر کو حرکت دے کر کسی مٹھی سی جگہ میں جکڑے ببلو کو آہستہ سے ہلانا شروع کر دیا زھرا وشش وششش وششش آآآآ ماااا ۔۔موں ۔۔۔ نی کر۔۔۔۔۔۔اونہہہہہ اس وقت ببلو اپنی سائیڈوں کے آس پاس پہلے سے قدرے نرمی محسوس کر رہا تھا میں زھرا کی آوازوں کے پرواہ کئے بغیر ببلو کو آہستہ سے ہلاتا رہا کوئی خیال آتے ہی میں نے زھرا کی ٹانگوں کو تھوڑا اور اوپر اٹھایا اور اپنا سر تھوڑا سائیڈ سے نیچے کر کے ببلو کے نیچے زھرا کی لکیر کو دیکھا وہاں بلڈ کے کوئی نشان نہیں تھے ۔۔۔۔۔ ببلو چھ انچ اندر جا کر دو انچ کی حرکت لے رہا تھا اور لذت کے۔ ان آخری لمحات میں دل بھرنے کے لئے یہ کافی نہیں تھا لیکن میں زھرا کو دوبارہ مزے کے لمحات میں لاکر چھوڑنا چاہتا سائقہ مسکراتے ہوئے مجھے اشارہ دے رہی تھی کہ ڈال دو ۔۔۔۔لیکن میں اس کا جواب صرف مسکراہٹ سے دے رہا تھا وہ زھرا پر جھکتے ہوئے بولی ماموں سے بولو کہ جلدی جلدی کرو۔۔۔۔ زھرا نے اپنا چہرہ سائیڈ پر پھیر کر اپنے لبوں کو دانتوں تلے دبا کر اب صرف اونہہہہ اونہہہہ کر رہی تھی میں نے سائقہ کو آگے آنے کا اشارہ دیا اور زہرا کے چھوٹے ہپس کو پکڑ کر اوپر اٹھا دیا ببلو باہر آ کر اوپر کو تن کر آرام سے کھڑا ہو گیا زھرا نے عین مزہ آنے کے ٹائم ببلو کے باہر نکل جانے پر افسوس سے اسے دیکھا اور میرے کہنے پر نیچے سے نکل گئی میں نے ہاتھ بڑھا کر ڈرائیونگ سیٹ کے پیچھے سے کنڈومز کا پیکٹ نکالا اور ایک کنڈوم سے پنی الگ کر دی میں نے صفائی والا پیلا کپڑا اٹھا کر ببلو کو خشک کر دیا اور کنڈوم کو ببلو پر پورا کھول دیا سائقہ اپنے ہپس اٹھا کر میری جھولی میں لا رہی تھی میں نے اس کے موٹے ہپس کے پانی کی لہروں کی طرح ہلتے ہپس کے گوشت کو اپنی مٹھیوں میں بھرا اور اسے الٹا کرنے لگا سائقہ نے ایک لمحے کے لئے رک کر مجھے کھا جانے والی نظروں سے دیکھا اور پھر عجلت میں گھوڑی بنتے ہوئے میرے سامنے اپنے ہپس پیش کرتے ہوئے بولی لو اپنا شوق پورا کرو تممممممم۔۔ میں نے مسکراتے ہوئے سائقہ کے سفید ریشمی ہپس پر تھپکی دی لوشن کنڈوم کے اوپر لپیٹی اور سائقہ کی کمر ضرورت سے زیادہ نیچے کر کے ہپس کو اوپر اٹھا دیا زھرا فرنٹ سیٹ پر بیٹھ کر سفید برقعے میں اپنا جسم لپیٹ چکی تھی اور آس پاس کا جائزہ لے کر سائقہ کے ساتھ بننے والے میرے نئے سٹائل کو دیکھ رہی تھی میں نے ببلو کو آپس میں چپکے ہپس کی لکیر میں برش کی طرح چلا کر ہول پر رکھ کر ایک لمحے کو رکا تو سائقہ نے سیٹ پر پڑے اپنے ہاتھوں کی مٹھیاں بند کرتے ہوئے سسی ی ی ی ی کی ہلکی آواز نکالی ۔۔۔اور میں نے ہنس کر ببلو کو تھوڑا اور نیچے لا کر ببلی میں ڈالتا چلا گیا سائقہ ہلکی سی ہنسی کے بعد اپنے ہپس کو میری طرف دھکیلنے لگی وششششش وشششششش آآآآآآآ آئی۔۔۔۔۔ اونہہہہہہہہہہہہہہ کے ساتھ اپنے ریشمی ہپس کو میرے جسم سے ٹکرا دیا میں نے سائقہ کے کندھوں کو پکڑ کر ہلکے جھٹکے مارنے لگا میرے جسم سے ٹکراتے ہپس سے سائقہ کا مزہ دوبالا ہونے لگا اور وہ میرے سے بھی تیز ہوتی جا رہی تھی میں اس کے کندھوں کو پکڑ کر جھٹکے مار رہا تھا اور اس سٹائل میں سائقہ کا چھوٹا بھرا بھرا جسم اور بھی دلکش منظر پیش کر رہا تھا اس کا سینہ اور پیٹھ اوپر اٹھ گئی تھی پتلی کمر کمان بن کر ہپس کو اوپر لہرا رہی تھی اششششش اشششش کے ساتھ سائقہ نے بولا جلدی ۔۔۔۔۔ اور اس کے اس ایک لفظ نے میرے جسم میں کرنٹ بھر دیا ۔۔پانچ تالی جیسی آواز پیدا کرنے والے میرے جھٹکے نے سائقہ کے جسم کو اکڑا اور میری آنکھوں کے آگے قدرے اندھرا پھیلا دیا سائقہ اپنے ہپس کو تھوڑا پیچھے دھکیل کر رک چکی تھی اور میں نے بند آنکھوں کے ساتھ اپنے ہاتھوں سے اس کی پتلی گول کمر کو زور سے پکڑ کر رک چکا تھا گرم لاوے ببلو کے ڈنڈے کی سائیڈوں پر پھیل گیا تھا ۔۔۔۔۔۔۔ سائقہ کے جسم ڈھیلا چھوڑنے کے ساتھ میں نے آنکھیں کھول کر ہاہر دیکھنے لگا پانچ کوے کچھ فاصلے پر بیٹھے گاڑی کو دیکھ کر پوچھ رہے تھے کہ یہ جنگل میں منگل کس نے لگایا ہوا ہے ۔۔۔ میں نے سائقہ کے ہپس پر ہاتھ رکھ کر تھوڑا آگے کرنا چاہ سائقہ نے اپنی رانوں کو آپس میں ملا کر اپنے جسم کو آگے سرکا دیا اس مست سٹائل کی مووی دیکھ کر فرنٹ سیٹ پر بیٹھی زھرا کی آنکھوں میں مستی بھری ہوئی تھی اور وہ سفید برقعے کا پلو دانتوں تلے دبا کر مجھے رحم طلب نظروں سے دیکھ رہی تھی ۔۔۔ میں نے کپڑا اٹھایا اور اس کو ببلو پر پکڑ کر کنڈوم اتارا اور گاڑی کا گیٹ کھول کر اپنا ہاتھ باہر نکال کر کپڑے کو جھٹکا دے دیا کوے کائیں کائیں کرتے اڑ گئے میں نے پانی کی بوتل اٹھا کر ہاتھ دھوئے اور کھڑکی بند کر دی ۔۔۔ سائقہ بولی آج آپ نے میری دوست کی جان نکال دی چھوٹی سی ہے بچاری ۔۔۔زھرا فٹ سے بولی اتنا بڑا اور سخت میں نے آج تک نہیں دیکھا سائقہ اپنا چہرہ اپنے گھٹنوں میں چپا کر کھلکھلا ہنستے ہوئے بولی ۔۔ ٹوٹل کتنے دیکھے۔۔؟؟ ۔۔ زھرا سر جھکا کے خاموش ہو گئی میں نے اٹھ کر فرنٹ سیٹ کے آگے پڑے شاپر کو اٹھایا اور زھرا کے جسم پر لپیٹے سفید برقعے کو کھینچ کر بولا اسے اتارو اور پیچھے آ جاؤ میں اپنے پسندیدہ سٹابری جوس کے بڑے ڈبے اور ڈسپوزل گلاس نکلالے اور ایک گلاس بھر کر سائقہ کے لبوں سے لگا دیا اور پیار بھری نگاہوں سے مجھے دیکھتے ہوئے دو چھوٹے گھونٹ لیکر گلاس میرے ہاتھ سے لیا اور میرے لبوں پر رکھتے ہوئے بولی تم نے بہت محنت سے کام کیا ہے یہ سارا ڈبہ تم خود پی کر اس پائپ سے ہمیں پلا دینا (وہ ببلو پر ہاتھ لگا کر بولی) اور قہقہہ لگانے لگی میں نے اس کے ہاتھ میں پکڑے گلاس سے دو گھونٹ جوس لیا اور دوسرا گلاس بھر کر اپنے دائیں طرف بیٹھی زھرا کے لبوں پر رکھ دیا زھرا نے مسکرا کر ایک گھونٹ جوس کا لیا اور گلاس میرے ہاتھ سے لے لیا سائقہ نے چپس کے پیکٹ سے تھوڑے چپس نکالے اور اپنا ہاتھ میرے ہونٹوں کی طرف بڑھا دیا میں چپس منہ میں لینے کے بجائے اس کے ہاتھ کو کسنگ کرنے لگا وہ کافی دیر انتظار کرتی رہی پھر زبردستی چپس میرے منہ میں ڈالتی ہوئی بولی ۔۔۔ بھوکے ہر وقت گوشت اچھا نہیں ہوتا کچھ اور بھی کھا لیا کرو۔۔۔۔۔۔میں کافی دیر تک سائقہ کی مزیدار باتوں کا لطف اٹھایا کہنے لگی ماموں اس بار میری دوست کا خیال کرنا ہے جھٹکا نہیں مارنا وہ منع نہیں کرے گی آپ بیشک پورا ڈالو لیکن آرام سے ۔۔۔زھرا سر جھکا کے بولی میں اب نہیں کرتی بس ۔۔۔ سائقہ بولی نہیں کرتی ۔۔۔۔اصل مزہ تو اب آگے گا وہ تو تیری ٹریننگ تھی ۔۔۔۔ میں نے کہا کہ کیوں اسے ڈرا رہی ہو سائقہ نے قہقہہ لگاتے ہوئے ببلو کو پکڑ کر کھینچا اور بولی آج رس گلے نہیں لائے ۔۔۔۔ میں نے اوہ ہ ہ ہ کہ کر اپنا ہاتھ شاپر میں ڈالا اور شہد کے چھوٹی شیشی نکال لی سائقہ نے شیشی میرے ہاتھ سے لیکر اس کے لیبل کو پڑھا اور پوچھا اس کو کیا کرو گے میں نے کہا بتاتا ہوں ۔۔۔۔ پھر میں نے سائقہ کو اپنی گود میں لٹایا اور شہد کی لکیر کو اس کے مکھن کے پیڑوں جیسے ریشمی بوبز پا گرانے لگا آدھی سے زیادہ شیشی خالی کرنے کے بعد میں نے شہد کی شیشی زہرا کے ہاتھ میں دے دی اور بوبز پر پھیلت شہد کو چاٹنے لگا بوبز کے دھلنے تک سائقہ کی وشششش وشششش اور ببلو کے فراٹے شروع ہو گئے تھے میں نے حیرت سے دیکھتی زھرا کے ہاتھ سے شہد کی شیشی لیکر آس کے بوبز پر بھی شہد گر دیا اور چاٹنے لگا ساتھ اس کی ٹانگوں کو لمبا کرتے ہوئے پیچھے بیٹھی سائقہ کو لوشن کی بوتل تھما دی وہ اپنے ننھے ہاتھوں پر لوشن بھر کر پورے ببلو پر لپیٹنے کے بعد ببلو کے نیچے لگے جھولے پر لوشن لگاتے ہوئے بولی ۔۔۔۔ شاباش ماموں سب کچھ ڈالنا ہے ۔۔۔۔ میں نے اپنے سینہ زھرا کے بوبز پر ٹکا کر اپنے ببلو کو زھرا کی ببلی کے منہ پر لانے کے لئے گھما رہا تھا پیچھے بیٹھی سائقہ نے دبی ہنسی کے ساتھ ببلو کے ڈنڈے کو ببلی کے منہ پر جوڑ دیا میں مسکراتے ہوئے پیچھے دیکھنے کی کوشش کے ساتھ ببلو کو زھرا کے اندر بھرنے لگا زھرا ۔۔۔ وشششششششششش ماموں ۔۔۔۔۔ نی۔۔۔۔۔۔ کرووووعو۔۔۔۔ بولا تو سائقہ نے میرے ہپس کو پکڑتے ہوئے ہنس کے زھرا سے بولا ۔۔اچھے بچے ماموں کو نہ نہیں بولتے ۔۔۔ پھر مجھے آگے دھکیلتی ہوئی بولی ڈالو ڈالو۔۔۔۔۔ میں بغیر رکے سات انچ تک ببلو کو اندر ڈالنے کے بعد رک گیا ۔۔۔۔ زہرا نے ایک بار پھر پانی چھوڑ دیا تھا اس کی ٹائمنگ بہت کم تھی ۔۔۔ میں اس کے لبوں کو اپنے ہونٹوں میں لپیٹ کر جھٹکے لگانے لگا زھرا اونہہہہہہہہہہ اونہہہہہہہہ کے ساتھ مچھلی کی طرح تڑپ رہی تھی سائقہ نے میرے پاؤں کی تلیوں کو چومنا شروع کر دیا تھا پانچ منٹ میں ہی زھرا نے وشششششش وششششش کے ساتھ اپنی ببلی کو پھر پانی سے بھر دیا تھا میں چند لمحے ساکت پڑا رہا پھر ببلو کو نکالتے ہوئے اٹھ گیا سائقہ نے زھرا کا بازو پکڑ کر اسے آگلی سیٹ پر جانے کا بولا سائقہ کے جسم میں تیزی بھر گئی تھی اس نے کپڑے سے سیٹ کو صاف کرتے ہوئے مجھے لیٹنے کا بولا اور لوشن کی بوتل اٹھا لی سائقہ کے چہرے پر درد کی لکیریں ظاہر ہونے لگی اور اس کے ہپس نیچے آتے گئے پھر اس نے اپنے بوبز میرے سینے کے نچلے حصے پر ٹکا دئیے اور اپنی پتلی کمر اٹھا اٹھا کر ہپس اٹھا اٹھا کے مارنے لگی ساتھ آنکھیں بند کر کے اففففففف آآآآآآآ جان۔۔۔۔۔۔۔۔۔ اشش۔ اونہہہہہہہ کہتی جا رہی تھی میں دریا کی لہروں کی طرح مچلتے ہپس کو دیکھ کر دل کے تاروں کو مست کر رہا تھا کچھ دیر بعد وہ جسم کو ڈھیلا چھوڑ کر میرے اوپر ساکت ہو گئی تھی میں نے اس دوران کنڈوم کو پنی سے نکال لیا تھا میں نے اپنی ٹانگوں کو تھوڑا کھڑا کیا اور اٹھنے کی کوشش کی تو سائقہ لمبے سانسوں کے پیچ آہستہ سے بولی ۔۔۔صبررر۔۔۔۔ میں رک گیا تھوڑی دیر بعد وہ ایک بار پھر اپنے ہپس کو حرکت دینے لگی میں سائقہ کے ریشم جیسے بدن کا لمس اپنے جسم پر محسوس کرتے لذت کے آخری لمحات کو بڑھ رہا تھا اور کنڈوم کو ہاتھ میں پکڑے دو بار سائقہ کے گال پر تھپکی دیکر اسے اٹھنے کا اشارہ دے چکا تھا لیکن وہ بند آنکھوں اور تیز سانسوں کے ساتھ اپنے ہپس اٹھا اٹھا کر پورے ببلو کا مزہ لے رہی تھی وہ خود بھی آخری لمحات میں داخل ہو چکی تھی اور ببلو کے اس کے اندر پچکاری مار جانے کے خوف سے میں نے اسے ہپس سے پکڑ کر اپنے سینے کے اوپر کھینچ لیا ببلو غصہ میں اکڑ کر۔مذید آگے کو اٹھ آیا تھا میں نے سائقہ کو دوسری طرف لٹاتے ہوئے ببلو کو کپڑے سے خشک کر کے اس کو کنڈوم میں لپیٹنے لگا اور سائقہ اٹھ کر گھوڑی بنتے ہوئے بولی پہلے جیسے تیز تیز کرو میں نے اس کے آپس میں چپکے ہپس کو مٹھیوں میں بھرا اور ایک دم ببلو آگے بڑھاتا گیا آواز دار دس بارہ جھٹکے مارنے کے بعد میں رک گیا سائقہ نے ایک بار اپنے ہپس کو زور سے پیچھے مار کر اکڑنے لگی میں بند آنکھوں کے ساتھ سائقہ کو اپنی طرف کھینچ کے ساکت بیٹھا تھا اور ہم دونوں کی لمبی سانسیں آہستہ آہستہ اپنے میعار پر آ رہی تھی کہ زھرا کی آواز آئی جلدی کرو بہت دیر ہو گئی میں نے آنکھیں کھول کر باہر کا جائزہ لیا اور موبائل اٹھا کر دیکھا 12:10 بج چکے تھے ہمیں جہاں تک پہنچنے میں 35 منٹ لگے تھے سو میں نے شہد کی شیشی اٹھائی اور اس میں فنگر ڈبو ڈبو کر سائقہ کے منہ میں دینے لگا اور ایک بار زھرا کو بھی میٹھا شاید چٹا دیا میں نے ببلو کو سائقہ کی ببلی سے آہستہ سے نکالتے سوچ رہا تھا کہ اتنے بڑے ببلو کو سائقہ اپنے نازک اور چھوٹے جسم میں کہاں چھپا لیتی ہے ۔۔۔۔ میں شیشی میں بچے شہد کو سائقہ کے ہپس پر گرانا شروع کر دیا اور شہد کی لکیر کو ہپس کے دونوں پٹ پر پھیلا رہا تھا ۔۔۔


جاری ہے


Post a Comment

0 Comments