دیہاتی لڑکی
قسط نمبر 28
میں نے گاڑی کی سپیڈ بڑھا دی مجھے زینت کے گھر تک 30 منٹ کا وقت درکار تھا میں نے میوزک پلیئر آن کر کے والیم فل کر دیا اور ذہن پروگرام کو ترتیب دینے لگا۔۔۔۔۔ گاڑی کا ہارن بجتے ہی نعمت آہستہ سے چلتا میری طرف آنے لگا سفید برقعے میں ملبوس زینت نے نعمت کے پیچھے دروازے پر کھڑے ہو کر برقعے کو سائیڈوں پر کر کے اپنی ببلی پر خارش کی اور آہستہ سے آگے آنے لگی نعمت نے شادی کا پوچھا تو بتایا کہ شادی بڑی ہے اپک ہفتہ آرام سے سو جاؤ زینت پچھلی سیٹ پر بیٹھ گئی نعمت نے اس کا سامان زینت کے ساتھ رکھ لیا اور میں نے گاڑی آگے بڑھا دی گاڑی ابھی سو فٹ ہی چلی تھی کہ زینت نے برقعہ اتار دیا اور پوچھا کیسے ہو یارررررر ۔۔ اور ساتھ آنکھ مار دی میں نے پیچھے ہاتھ بڑھا کر اسے ویلکم کہا بولی آج تو میں اس گاڑی میں تیرا سارا رس نکالتی ہوں آج تیرا غصہ نہیں چلے گا ۔۔۔ میں نے کہا بہت ٹائم دوں گا اس بار آپ کو بولی وہ کیسے؟؟ میں نے بتایا کہ شادی پر پانچ روز بعد جاؤ گی وہاں صرف دون دن کی فنگشن ہیں ۔۔۔۔ زینت نے لمبی سی اوووووو کہہ کو بولا پھر تو میری خیر نہیں بولی جلدی سے مین روڈ تک چلو پھر میں آگے آتی ہوں ۔۔۔ پھر بولی یاررر مجھے ناں گاڑی میں آپ کے ساتھ سونے کا بہت شوق ہے میں نے کہا یہ یہ شوق بھی کبھی پورا ہو جائے گا ۔۔۔بولی آج کر دو ناں ۔۔۔مین روڈ پر آتے ہی میں نے جیسے ہی گاڑی سائقہ کی بستی کی طرف موڑی تو زینت نے پوچھا یہ کہاں ۔۔۔ میں نے کہا میں اپنی جان کو لینے جا رہا زینت نے ایک بار پھر مستی میں ہوووووو کا نعرہ لگایا اور پوچھا اس کی امی تو نہیں آئے گی میں نے کہا نہیں صرف بچیوں کو لانے کا بولا ہے بیگم نے ۔۔۔ زینت بولی دیکھو آپ کی بیگم بہت اچھی اور اب تو نعمت بھی اچھا ہو گیا خود بولا زینت کو لے جا کر احسان کر دو۔۔۔۔ وہ ہنستے ہوئے پوچھنے لگی نعمت پر کتنا احسان کرو گے ۔۔۔ وہ فرنٹ سیٹ پر آنے لگی تھی ۔۔۔ میں نے اس کے قدرے ابھرے پیٹ پر ہاتھ پھیر کر۔کہا کہ ایک احسان تو کر دیا ہے اور کوشش ہو گی نعمت پر ہر سال ایک احسان کر دوں ۔۔۔ زینت چہکتی جا رہی تھی اور میں نارمل سپیڈ سے گاڑی ڈرائیو کرتا آگے بڑھ رہا تھا 2:30بجے کے قریب میں نے گاڑی کو اس چھوٹی سڑک پر۔موڑ لیا جہاں میں سائقہ اور زہرا کے ساتھ دو بار پہلے آ چکا تھا زینت نے پھر پوچھا اوووو پارررر اب کہاں ؟؟؟ میں نے کہا تمہیں چوکبار کھلانے بولی سچ میں ؟؟؟؟ میں نے مسکرا کے زینت کو آنکھ مار دی بولی ایک شرط پر چوکبار کھاؤں گی ؟؟؟ میں نے گاڑی روک لی ۔۔۔۔ اور پیچھے دیکھنے لگا زینت نے سنجیدہ ہوئے پوچھا کیا ہوا میں نے کہا تمھیں نعمت کے پاس واپس چھوڑنا ہے میں نے گاڑی کو ریورس گیئر میں ڈال لیا بولی کیا ہوا بتاؤ تو ۔۔۔۔ میں نے کہا میں نے آپ پر کبھی کوئی شرط رکھی ہے ۔۔۔وہ ہاتھ جوڑ کر مجھے دیکھتے ہوئے بولی نا بابا نہ میں اپنے یار کو ناراض کر دونگی تو مر نہ جاؤں گی ۔۔میں نے گاڑی آگے بڑھا لی۔۔۔۔ ٹیلوں بھرے اس چھوٹی جھاڑیوں والے میدان میں میں پہلی والی جگہ سے تھوڑا آگے ایک چھوٹے درخت کے سائے میں میں گاڑی روک چکا تھا میں گاڑی کا سوئچ آف نہیں کیا اے سی کی ہلکی ٹھنڈک سے باہر نکلا تو گرم ہوا کے جھونکے نے میرا استقبال کیا میں چہل قدمی کے انداز میں آس پاس کا جائزہ لیتے ہوئے میں بیک سیٹ پر آ گیا تھا زینت بولی پہلے تو گاڑی میں آپ کو ڈر لگتا تھا میں نے کہا ڈر تو رہتا ہے کوئی آ جائے تو اچھا نہیں ہو گا زینت بولی۔میرے ساتھ ہوتے ہوئے کوئی فکر نہ کیا کرو آنے والے تو میں راضی کر لو گی ۔۔۔ اور پھر قہقہہ لگاتے پیچھے آنے لگی وہ شادی کے دنوں میں پہنے گئے ایک جسم پر فٹ آنے والے سوٹ میں ملبوس پیٹ کا ابھار صاف نظر آ رہا تھا ۔۔۔ میں نے اس کے پیٹ پر ہاتھ پھیرا اور پوچھا اس کا کیا ھو گا بولی بڑھاپے میں جوانی نہ دکھانا تو کچھ نہیں ہو گا ۔۔۔۔ اس نے مسکراتے ھوئے جواب دیا ۔۔۔ میں نے کہا زینت آپ کی گاڑی میں یہ خواہش اس لئے پوری کر رہا کہ پوری رات سائقہ اور میرے بیچ میں نہیں آؤں گی ۔۔۔ بولی جیسے آپ کہو گے ۔۔۔ وہ میرے ساتھ بیٹھتے ہوئے بولی اچھا ایک بات سچ بتاؤ گے ۔۔۔ میں نے اثبات میں سر ہلا دیا بولی آپ بھی سائقہ سے پیار کرنے لگے ہو نا ۔۔۔۔میں نے گہری سانس لے کر بولا پیار نہیں اس سے عشق کرنے لگا ہوں میں ۔۔۔ زینت نے معصوم سا چہرہ بنا کر کہا سائقہ آپ کی پیچھے پاگل ہو گئی ہے سچ میں ۔۔۔ میں ایک بار پہر کہہ رہی ہوث ابھی نہیں لیکن کچھ عرصے بعد اس سے جیسے بھی ہو ۔۔۔شادی ضرور کرنا میں نے سر جھکاتے ہوئے سر ہلا دیا زینت تھوڑی اوپر کو اٹھتے ہوئے مجھے کس کرنے لگی میں نے اس کے جسم پر ہاتھ پھیرتے ہوئے اس کو اپنے جسم کے ساتھ لگا لیا بولی سائقہ کو لے کر جہاں پھر آ جاتے تو مزہ آتا ۔۔۔۔ میں خامشی سے اس کے لب چوسنے لگا اور زینت اپنی قمیض اوپر اٹھانے لگی اور بولی میں اپنی پینٹ شرٹ بھی اٹھا لائی ہوں میں نے کہا کہ اچھا کیا ہے میں نے سائقہ کے لئے بھی لے۔لی ہے اس نے اپنے اپنے کپڑے اتار لئے تھے اور میری پینٹ اتارنے لگی تھی میں نے اپنی شرٹ اتار کر ڈرائیونگ سیٹ پر لٹکا دی میری انڈرویئر اتارتے ہوئے بولی اس کی مستی تو خوابوں میں بھی آنے لگتی ہے ۔۔۔ زینت میری ٹانگوں کے درمیان سیٹ سے نیچے اپنے گھٹنوں پر بیٹھ گئی اس نے ببلو کو دونوں ہاتھوں میں پکڑا اور میری رانوں کو۔کسنگ کرتے ہوئے ببلو کی ٹوپی کو کسنگ کرنے لگی اس کی آنکھوں میں پیاس کے اثرات تھے اور وہ گہری نظروں سے اپنے ہاتھوں میں پکڑے ببلو کو دیکھتے ہوئے اس کی ٹوپی کو اپنے لبوں میں بھرتی اور پچک کی آواز سے باہر نکال لیتی ۔ببلو اس کے ہونٹوں اور شیریں زبان کا لمس پا لر پھولے۔نہیں سما رہا تھا زینت ببلو کو قلفی کی طرح چوس کر۔مزے لیتے ہوئی بولی سائقہ سے چسوایا تھا اس دن ۔۔۔ میں نے کہا نہیں وہ نہیں چوستی میں زینت کے بوبز کو دونوں ہاتھوں میں بھر کر ان کی مستی دیکھ رہا تھا کچھ دیر بعد زینت آس پاس دیکھتے ھوئے اٹھنے لگی تھی پھر اس نے ببلی پر اپنا تھوک لگایا اور میری دونوں ٹانگوں کے گرد سیٹ پر پاؤں رکھ کر تھوڑی اوپر اٹھی اور پھر ببلو کی ٹوپی پر اپنی ببلی کے منہ کو رکھ کر آہستہ آہستہ بیٹھنے لگی زینت کی بدن سے ایک خاص مہک آتی تھی جو حوس کو اور بڑھا دیتی تھی میں نے اپنے ہاتھ کے پیچھے پھیر کر اس کے ہپس پر رکھ دیئے زینت آہستہ آہستہ اپنے ہپس اٹھارہ لگی تھی اس نے دو چار بار اٹھک بیٹھک کر کے پورا ببلو اپنے اندر چھپا لیا تھا اور میرے سر کے پاس سے سیٹ کو پکڑ کر تھوڑی آگے جھک گئی اور ہلکے جھٹکے لگانے لگی اس کے بوبز میں چہرے کے قریب جھولنے لگے تھے جو ایک دلکش نظارہ پیش کر رہے تھے میں اپنا چہرہ آگے کر کے ان کو وقفے وقفے سے کسنگ کر رہا تھا پھر زینت میرے سے نگاہیں ملا کر پورا ببلو اندر باہر کرنے لگی زینت کبھی کبھی اپنے چہرے پر آنے والے بالو کو جھٹک کر آس پاس بھی دیکھ لیتی تھی آج زینت پہلے سے زیادہ ٹائم لے رہی تھی اس سے پہلے وہ اتنی دیر میں ڈسچارج ہو جاتی تھی زینت نے کچھ دیر بعد اپنے جھٹکے محتاط انداز میں تیز کر دئیے اب اس کے سانسیں بھی کچھ تیز ہو گئیں تھی اور بار بار اپنا سر پیچھے کو جھکا کر آنکھیں بند کر رہی تھی میں نے زینت کے ہپس پر تھپکی دی تو اس نے سوالیہ نظروں سے مجھے دیکھا اور میرے اشارے پر اوپر سے اتر آئی تھی میں نے اس کے بوبز کو منہ بھر بھر کے چوسنا شروع کر دیا تھا زینت ببلو کو سہلا رہی تھی میں نے زینت کو آرام سے سیٹ پر لٹا دیا اور اس کی ٹانگوں کو اٹھا کر ببلو کو آہستہ سے پورا زینت کے اندر اتار دیا زینت نے گاڑی کی چھت سے نظریں میری طرف پھیر کر کہا آہستہ کرنا ۔۔۔۔میں زینت کی ٹانگوں کو گھٹنوں سے پکڑ کر ہلکے جھٹکے مارنے لگا ہم دونوں آخری لمحات کی طرف بڑھ رہے تھے زینت نے نیچے سے اپنے ہپس اٹھا کر اپنا مزہ دوبالا کرنے لگی تھی اور پھر تھوڑی اکڑ کر وششششش وششش کرنے لگی میں جسم الارم بجانا شروع کر دیا اور جھٹکے رک گئے میں زینت سے اپنا جسم ٹکرا کر رک گیا زینت نے میری سائیڈوں کو زور سے پکڑا اور پھر اس کے ہاتھ ڈھیلے پڑ گئے افففف افففف کے ساتھ میں نے بھی زینت کے پیٹ کو سیراب کر دیا ۔۔۔۔ تھوڑی دیر بعد میں نے آنکھیں کھول لی اور اس کی نرم رانوں کو اپنے ہاتھوں میں بھرنے لگا میں نے شاپر سے نیا کپڑا نکال اور ببلو باہر نکال کر کپڑے سے صاف کر لیا ۔۔۔ تھوڑی دیر بعد زینت بھی اٹھ کر میرے ساتھ بیٹھتے ہوئے کہنے لگی ایک بات بولوں ۔۔۔ میں نے اسے پیار سے دیکھتے ہوئے اونہہہ کہا آپ کے اس میں بہت خاص مزہ پتا ہے کونسا ۔۔۔۔ میں نے کہاں بولو ۔۔۔کہنے لگی لمبا اور موٹا تو اپنی جگہ لیکن جو اس میں ہڈی جیسی سختی آ جاتی ناں ۔۔۔ وہ اپنے لبوں پر زبان پھیرتے ہوئے بولی ۔۔۔۔ بس نہ پوچھو ۔۔۔۔ میں نے موبائل اٹھا کر ٹائم دیکھا 3:40 بج گئے تھے میں نے زینت کو کپڑے پہننے کو کہا تو بولی لگتا ہے اپنی جان کے لیئے کچھ بچانآ چاہتے ہو ۔۔۔ میں نے کہا میں تو سب کچھ اس کے۔لئے بچانا چاہتا زینت فرنٹ سیٹ پر۔میرے ساتھ بیٹھی بہت خوش لگ رہی تھی میں اس چھوٹی سڑک سے گاڑی کو آہستہ سے چلاتا مین روڈ کی طرف بڑھ رہا تھا ماسوائے ایک سائیکل سوار کے اور کوئی نہیں تھا جس نے میرے ساتھ بغیر پردے کے بیٹھی زینت کو بہت حیرت سے دیکھا تھا راستے میں میں نے زینت سے پوچھا سونیا کیسی ہے ۔۔۔ بولی۔بہت پیاری ہے ۔۔۔ میں نے کہا پیاری ہے اس۔لئے پوچھا کہ ٹھیک تو ہے ناں ۔۔۔ بولی فی الحال تو ٹھیک ہے کیونکہ آپ سے نہیں ملی ابھی ۔۔۔ورنہ اپنی نند کی طرح بہت بےحیا بن جائے گی ۔۔۔ پھر سوالیہ نظروں سے دیکھتے ہوئے بولی کوئی موڈ بن گیا ہے اس کے لئے ۔۔۔ میں نے کہا مل جائے تو موڈ ہی موڈ ہے ۔۔۔۔ بولی اوکے ۔۔ کچھ کر لوں گی اپنے یارر کے لئے ۔۔۔ ہم 4:15بجے سائقہ کے گھر پہنچ گئے تھے وہ بہت پیاری لگ رہی تھی اور تیار ہو چکی تھی اس کا گلاب سا کھلتا چہرہ بتا رہا تھا کہ وہ آج بہت خوش ہے پہلے سے بھی کچھ زیادہ ۔۔۔ ان کے گھر خاتون کے ساتھ ایک لڑکی بھی تھی جس کے دلکش نین میرے دل پر تیر چلانے لگے تھے وہ نارمل بوبز اور ہپس کے ساتھ قدرے انگڑائی لیتی اٹھ گئی تھی اور یہ سائقہ کی ہم عمر لگ رہی تھی میرے اس طرح اسے غور سے دیکھنے پر سائقہ بولی لگتا ہے ماموں کو بہت بھوک لگی ہے ۔۔۔ میں اسے دیکھ کر مسکرا دیا پھر وہ زینت کی طرف دیکھ کے بولی کے پاس کس وقت آئے ماموں ۔۔۔زینت بولی پتا نہیں نہیٹائم ں نہیں دیکھا ۔۔۔ سائقہ بولی آپ نے کچھ کھلایا تھا ادھر ماموں کو ؟؟؟ ادھر کچھ نہیں کھایا رستے میں رس گلے اور برفی کھائی تھی ۔۔۔ زینت ان کے باتھ روم کی طرف دیکھتے ہوئے بولی مجھے لگتا آج گرمی کچھ بڑھی اس لئے سائقہ بولی ماموں اگر نہاتے ھیں تو میں اتنے تک دودھ گرم کر۔لوں باجی بولی ہاں بھائی نہا لو اور پھر۔کچھ کھا پی لینا میں نے ان کی خیریت دریافت کی تو بتایا کہ کل سائقہ کے ساتھ ڈاکٹر طاہر کے پاس گئی تھی ۔۔وہ مسکراتے ہوئے بتا رہی تھی آپ کو۔نہیں بتایا کہ بس مجھے اچھا نہیں لگ رہا تھا وہاں اس کا نمبر نہیں مل رہا تھا تو ہم نے آپ کا پیغام بھیجا اسے ۔دوائی لے آئے تھے ویسے بھی طبیعت اب اس سے بہت بہتر جا رہی ہے سائقہ بولی طاہر ماموں نے کہا کہ بس تم پکی ماموں کے پاس رہو اور اچھا پڑھ کر ڈاکٹر بن جاؤ ۔۔ اور اس بستی میں آؤ بھی نہیں جب تک پوری ڈاکٹر نہ بن جاؤ ۔۔ سائقہ۔مسکراتے ہوئے بتا رہی تھی اور باجی کو اس پر پیار آ رہا تھا ۔۔۔۔ سائقہ بولی اس دن میں نے خواب دیکھا کہ بہت بڑا میدان ہوتا ہے اس میں چھوٹی چھوٹی جھاڑیاں ہوتی ہیں پھر میں نے دیکھا کہ میں وہاں گاڑی میں بیٹھی ہوتی ہوں اور پھر وہ میدان مجھے ہسپتال دیکھائی دیتا ہے اور میں ڈاکٹر بنی بیٹھی ہوتی ہوں ۔۔۔ زینت جھٹ سے بولی اس دن کے بجائے آج یہ خواب دیکھتی تو میں بھی آپ کے ساتھ نرس بن کے بیٹھی ہوتی ۔۔۔ سب ہسنے لگ گئے سائقہ بولی میں آپ کو نرس نہیں اپنی ٹیچر سمجھتی ہوں ۔۔۔ زینت بولی میں ان پڑھ ہوں اب تم میری استانی بن گئی سمجھو ۔۔۔ اب تھوڑا مجھے بھی ساتھ پڑھا کرو۔۔۔۔۔ باجی کے ساتھ بیٹھی خاتون کو میں نے مخاطب کرتے ہوئے پوچھا آب ٹھیک ہیں باجی اس مسکراہٹ سے میرا سوال کا جواب دیا اور کہنے لگی بھائی آپ کا پورا تعارف کرا دیا میری بہن نے۔۔۔ آپ سے مل کر بہت خوشی ہوئی میں نے اس دلکش نینوں والی لڑکی پر ایک نگا ڈال کے بولا کہ مجھے بھی بہت اچھا لگ رہا ہے سائقہ کی امی نے بتایا کہ یہ میری پھپھو کی بیٹی ہے اور مین روڈ پر آپ آپ کے راستے میں روڈ سے تھوڑا ہٹ کے ان کی بستی ہے ۔۔۔ ابھی میں نے سائقہ کے کالج میں داخلے کا بتایا تو کہہ رہی تھی کہ وہ مہوش کے ابو سے پوچھیں گے اگر انہوں نے اجازت دے تو تو اس بھی داخلہ اگر آپ کرا دیں تو ؟۔؟؟ میں نے کہا ہاں ہاں کیوں نہیں یہ بھی میرے لئے سائقہ سے کم نہیں ہے اس کا بھی داخلہ کر لیں گے سائقہ اور زینت ایک ساتھ چارپائی پر بیٹھی اپنی ہنسی دبا رہی تھیں ۔۔۔ سائقہ بولی میرے ماموں کا دل بہت بڑا ہے تین اور بھی داخلہ لینا چاہیں تو یہ میری خاطر کر دیں گے ۔۔۔ زینت مجھے دیکھتے ہوئے بولی مجھے بھی داخل کر دیں میں باتھ روم کی طرف اٹھ گیا تھا ۔۔
جاری ہے
0 Comments