دیہاتی لڑکی
قسط نمبر 30
میں سائقہ کو اپنے سینے کے اندر چھپانا چاھتا تھا وہ میرے انگ انگ میں رچ بس گئی تھی میں اس سے پیار نہیں عشق کر رہا تھا زینت نے ایک بار پھر اسے ٹوکتے ہوئے کہا او چھوٹی بیگم صاحبہ اب اٹھ جاؤ اور مجھے پہنچا دو۔۔۔ آج کی پوری رات تمھاری ہے تیرے ماموں نے میرے ساتھ ڈن کر رکھی ہے ۔۔۔ سائقہ نے مسکرا کر میری طرف تھوڑا مڑ کر پوچھا سچ ؟؟۔ میں اس کی ران پر تھپکی دی اور ہمممممم کہہ دیا آہستہ سے بولی ٹائم کیا ہوا میں نے موبائل اٹھا کر دیکھا 10:10بج گئے تھے پوچھا اور کتنا ٹائم لگے گا ایسے ۔۔۔ میں نے کہا جیسے تم گاڑی چلا رہی ہو مذید دوگھنٹے ۔۔۔۔۔ مسکراتے ہوئے بولی کیا کہتے ہو ؟؟؟ میں نے کہا کل پھر چلا لینا بولی ٹھیک ہے آپ سنبھالو اسے ۔۔۔ میں نے اسٹیرنگ کو کنٹرول کرلیا میری جھولی سے اپنے ہپس اٹھاتے ہوئے نیچے دیکھ کر بولی ۔۔۔ تیرا ببلو تھک کر سو تو نہیں گیا ؟؟۔ میں نے کہا ببلی اوپر ہو اور ببلو سو جائے ؟؟ یہ۔کیسے ہو سکتا زینت تھک چکی تھی اور خاموش بیٹھی تھی سائقہ فرنٹ سیٹ پر بیٹھ کر بھرپور انگڑائی لے کر مجھے دیکھا اور مسکرانے لگی ۔۔۔ میں نے زینت سے پوچھا اس کا کیا کریں آج رات ؟؟۔ بولی پچھلی سیٹ کی پٹائی کرنی چاہئے اس کی ۔۔۔ پھر زینت نے سائقہ سے سوال کیا کیوں چھوٹی بیگم ۔۔۔۔ سائقہ بولی میں نے اپنی جان مانوں کے حوالے کر دی ہے اس کی مرضی جو کریں میں بھلا کیسے منع کر سکتی ۔۔۔۔ میں گاڑی انتہائی تیز رفتاری سے بھگا رہا تھا سائقہ بولی مانوں مہوش کا کیا کرنا ہے ۔۔۔ میں ایک لمحے بعد بولا سائقہ تم اسے بہتر جانتی ہو مجھے پتا نہیں کہ وہ کیسی لڑکی ہے جیسے بہتر سمجھو مجھے بتا دینا ۔۔۔ بولی مانوں آپ کو اچھی لگی مہوش ؟؟؟ میں نے مسکرا کر کہاں میرا کام خر دے گی تو اچھی لگے گی لیکن اس کا کوئی فیصلہ میں نہیں کرونگا ۔۔۔وہ آپ کریں گی ۔۔۔ میں نے کہا ایک بات کہوں ؟؟؟ بولی جی ۔وہ معصومیت سے مجھے دیکھنے لگی تھی میں نے کہا کہ آپ کو پتا میں آپ سے کتنا پیار کرتا وہ اپنے چہرے کو قاتل انداز میں دوسری طرف گھما کر بولی۔آپ مجھ سے پیار نہیں کرتے میں کرتی ہوں ۔۔۔ پیار آپ کو ۔۔۔ زینت بولی اس مانوں نے آپ کے عشق میں میرے سے بھی لفٹ کم کر دی ہے ۔۔ سائقہ بولی میرا ایک مانوں ہے اور تو اس کے ساتھ نعمت سے بھی پیار بٹا لیتی ۔۔۔ میں نے ایک مانوں بنایا اور دیکھ لینا بس ایک مانوں ہی رہے گا وہ گیئر لیور پر رکھا میرا ہاتھ چومنے لگی تھی اور پھر اس پر اپنا مکھن جیسا نرم و نازک ہاتھ گال رکھ کر وشش کہہ کر آنکھیں بند کر لیں ایسی لڑکیاں بہت کم ہوتی ہیں جو ہر طرح کے لباس اور بغیر لباس کے بھی خوبصورت ہوتی ہیں سائقہ سنگ مرمر کا ایسا دلکش مجسمہ ہے جس پر سب کچھ سج جاتا اور اس کے جسم پر لباس سمیت ہر چیز سج کر اپنی خوبصورتی بڑھا لیتی اور سائقہ سب کچھ اتار دیتی تو ۔۔۔۔۔۔۔ اففففففففف میں نے گاڑی اپنے گھر کی گلی میں موڑ لی گیٹ کھولنے کے بعد میں اپنی گاڑی کو دو شہزادیوں سے سجا کر واپس لایا تھا زینت کے بعد سائقہ گاڑی سے اتری اور جینز میں جکڑے اپنے ہپس کو مٹکاتی ادھر ادھر ٹہلنے لگی تو میں بےقابو ہو گیا اور اس کو اپنی باہوں میں بچوں کی طرح اٹھا کر اس کے گال چوسنے لگا زینت مسکراتے ہوئے بولی قسم سے آپ کا خطرناک عشق ہے آپ دونوں مر جاؤ گے روم میں آ کر بھی میں اسے اٹھا کر بھرکتے جذبات میں اس کے ایک ایک انگ کو پیار رہا تھا سائقہ کا سفید چہرہ گلابی ہو گیا تھا اور اب وہ میرے گالوں کو اپنے دانتوں سے کاٹ رہی تھی میں نے سائقہ کو بیڈ پر پٹخ دیا اور کپڑوں کے شاپر ایک طرف ہٹاتے ہوئے اس کے ساتھ لیٹ گیا سائقہ کسی تتلی کی طرح اڑ کر میرے سینے پر آ گئی اور آنکھیں بند کر سو گئی وہ بہت دیر تک ساکت پڑی رہی پھر اس نے میری شرٹ کے بٹن کھولنے شروع کر دئیے اور میرے سینے پر کسنگ کرنے لگی صوفے پر بیٹھی زینت کو میں نے ادھر آنے کا اشارہ دیا تو وہ بیڈ پر آ کر بیٹھ گئی ایک بات کہوں ناراض تو نہیں ہونگے زینت سنجیدگی سے بولی تھی ۔۔۔ میں نے کہا بولیئے ۔۔۔کہنے لگی آج مجھے درد بھی ہوا ادھر جب جنگل میں ملے اور ابھی میرے پیٹ کا سارا دباؤ نیچے کی طرف ہے۔۔۔۔ پھر وہ مسکرا کے بولی مجھے آپ کا پیار دیکھ۔کر مزہ آ رہا ہے اور میں صرف دیکھتی رہوں گی ۔۔صبح آپ جو بولو گے کروں گی ۔۔۔۔ میں نے کہا وہ تو ٹھیک ہے آپ بیٹھوں ہمارے ساتھ اور اگر طبیعت میں کچھ مسئلہ لگ رہا تو ہسپتال چلے جائیں گے بولی دیکھتی ہوں ابھی اتنا مسئلہ نہیں ہے ۔۔۔۔ سائقہ ہماری باتوں سے بےنیاز پاگل پن کا مظاہرہ کر رہی تھی اسے آج پہلی بار اتنی پرسکون جگہ میسر آئی تھی زینت نے اس کے ہپس پر زور کا تھپڑ مارا اور بولی یہ رنڈی تو مر جائے گی پتا نہیں کیا کر دیا اس کو آپ نے سائقہ نے پہلی بار سر اٹھایا اور بازو کو کہنی سے پکڑ کر بولی اتنا بڑا ٹیکہ لگایا اس نے پیار کا ۔۔۔۔پھر بہت میرے سینے پر زور کا مکا مار کر بولی بہت ظالم ہے یہ شخص ۔۔۔۔۔گندہ مانوں سائقہ میری پینٹ کا بیلٹ کھول کر اسے اتارنے لگی اور پھر میری ٹانگوں کے درمیان الٹی لیٹ کر انڈرویئر اتار کے ببلو کو اپنے بھرے بھرے نازک گورے ملائم ہاتھوں میں ببلو کو سہلاتے ہوئے اسے غور سے دیکھ رہی تھی اور اس کی ٹوپی کو کس کرتے ہوئے بولی کتنا مست ہو رہا ہے بچیوں کو دیکھ کر ۔۔۔زینت بولی تجھے دیکھ کر یہ زیادہ مست ہو جاتا ہے میںاٹھ کر سائقہ کی شرٹ اتارنے لگا زینت نے میری شرٹ اتار دی اور سائقہ کے قریب آ کر اس کی پینٹ کے بیلٹ کو کھول کر پینٹ کو سائقہ کے ہپس سے کھیچ کھیچ کر اتارنے لگی سائقہ بدستور ببلو سے کھیل رہی تھی بہت سی محنت کے بعد زینت نے پینٹ سے اس ہپس کو باہر نکال لیا اور پینٹ ٹانگوں سے اتارتے ہوئے بولی اس شہزادی کو پہناؤ بھی اور اتارو بھی ۔۔۔۔ پھر بولی جلدی سے کر لو۔۔۔۔ مجھے بھوک لگی ہے سائقہ بولی جا کر۔کچھ کھا لو میں بس مانوں کو کھاؤں گی آج ۔۔۔۔سائقہ کے ریشمی سفید مچلتے ہپس دیکھ ھ کر ببلو حسبِ روایت بہت سخت ہو کر سائقہ کے ہاتھوں میں لوہے کے موٹے راڈ کی طرح عجلت میں تھا اور ریشم سے بنی اس سفید وادی میں اتر کر گلابی غار میں جانے کو بےتاب ہو رہا تھا سائقہ ادھر ادھر دیکھتے ہوئے زینت سے بولی گاڑی سے شہد کی بوتل تو اٹھا لاؤ ۔۔۔۔۔ زینت باہر چلی گئی اور سائقہ اپنا بریزر کارپٹ پر پھینکتے بیڈ پر سیدھی سو گئی اور بولی مانوں میرے اوپر لیٹ جاؤ۔۔۔ میں سائقہ پر لیٹ گیا اور ساری لڑکی کو اپنے سینے تلے دبا لیا ۔۔۔۔ سائقہ وشششششش وششششششش میری ساری تھکاوٹ آج دور ہو رہی تھی پھر مجھے باہوں میں پورا بھرنے کی کوشش کرتے ہوئے اپنے ہاتھوں کو ملانے کی ٹری کرنے لگی زینت نے شہد بوتل سائقہ کے ہاتھ میں تھما دی سائقہ مسکراتے ہوئے بوتل میری طرف بڑھائی اور بولی مانوں تیرا گفٹ۔۔۔۔ میں نے بوتل اس کے۔ہاتھ سے لی اور شکریہ ادا کیا میں نے بوتل کا ڈھکن کھولا اور شہد کو۔لکیر کی صورت میں اس کی بوبز پر گرانے لگا۔۔۔۔۔ زینت نے اس کے ہپس پر چٹکی بھری اور دانت پیس کر بولی تو چھوٹی عمر میں بہت بڑی رندی بن گئی ہے ۔۔۔ تو نہیں مرے گی لیکن میرے صاحب کو مار دے گی ۔۔۔ سائقہ میرے سر کو پکڑ کر اپنی انگلیاں میرے بالوں میں پھیرنے لگی میں اس کے بوبز پر پھیلا شہد چاٹ کر سائقہ کے جسم کا مٹھاس لے رہا تھا سائقہ اپنی ہرنی جیسی موٹی آنکھوں سے روم کی چھت کو دیکھ رہی تھی اس کے لب تھوڑے کھلے ہوئے تھے اور سانسوں میں تیزی آ رہی تھی اس کا چھوٹا پیٹ کبھی کبھی بل کھانے لگتا تھا ۔۔ سائقہ کی قوت برداشت جواب دینے لگی تھی اس بہت سا شہد چاٹنے کے بعد مجھے بھائی گرمی چڑھ گئی تھی سائقہ کا جسم اتنا ملائم اتنا خوبصورت اور اتنا نازک تھا کہ بہترین خدوخال کی مورتی کو آج کا موویز دیکھنے والا بوائے سائقہ کو اس حال میں پڑا دیکھ کر ہی ایک منٹ میں پانی چھوڑ جاتا ۔۔۔۔ میں نے ایک شاپر کی طرف جھک گیا اور سائقہ اٹھ بیٹھی تھی میں نے سائقہ کو لوشن دیتے ہوئے کہا ۔۔۔۔ یہ آپ کا گفٹ۔۔۔۔۔۔ سائقہ مسکراتے ہوئے اسغکا ڈھکن کھولنے لگی اور زینت ہنستے ہوئے کہنے لگی ۔۔۔۔۔ واہ ہ چکنے چکنے گفٹ۔۔۔ سائقہ لوشن کا ڈھکن کھول کو ببلو کو دیکھ رہی تھی وہ کس انتظار میں تھی میں سمجھ گیا تھا اور لیٹ گیا ۔۔۔ سائقہ تیز سانسوں کے ساتھ مسکراتے ہوئے مجھے دیکھ کر لوشن اپنے ہاتھ پر انڈیلنے لگی تھی اور ببلو پر لوشن لپیٹنے کے بعد اٹھ گئی تھی اور اپنے پاؤں میرے اردگرد رکھ کر زینت کو دیکھ کر اپنے منہ پر ہاتھ رکھ کر ہنسنے لگی زینت بھوکی نظروں سے ببلو کو دیکھ کر مسکراتے ہوئے سائقہ سے کہنے لگی توں بہت بڑی رنڈی ہے ۔۔ بدمعاش کہیں کی ۔۔۔۔۔ سائقہ نے جھک کر اپنے ہاتھ میرے سینے کے نچلے حصے پر رکھ کر اپنے گھٹنوں کو بل دے کر اپنے ہپس کو تھوڑا نیچے لا کر ببلی کے منہ کو ببلو کی ٹوپی پر ٹکا کر وشششششششش کے ساتھ چند سیکنڈ اپنی آنکھیں بند رکھی اور پھر مجھے پیار بھری نگاہوں سے دیکھتے ہوئے فلائنگ کس کے ساتھ اپنے ہپس کو نیچے لانے لگی ببلو کی ٹوپی کسی گرم وادی میں چلی گئی تھی میں نے بےاختیار افففففففففففف کے ساتھ اس کے گول مکھن کے پیڑوں جیسے بوبز کو اپنے ہاتھوں میں بھر لیا سائقہ کے اٹھے ہپس نیچے آ رہے تھے وہ بند آنکھوں اور کانپتے لبوں کے ساتھ وششششششش مانوں ۔۔۔۔۔ آآآآآآآآآ ۔۔۔۔ میرے مانوں ۔۔۔۔۔۔ کرتی دومنٹ میں پورے ببلو کو اپنے اندر چھپا کر درد بھری مدھم آواز اور بند آنکھوں کے ساتھ آہستہ سے مجھ پر لیٹ گئی زینت عجلت میں اٹھ سائقہ کے پیچھے جا کر بیٹھی اور بولی ۔۔۔ افففففف یار اس چھوٹی رنڈی نے اتنا بڑا کہاں چھپا لیا ۔۔۔۔ پھر زینت اس کے ریشمی ہپس پر اپنی مٹھی بھرتے ہوئے بولے بہت قابل بچی ہو ۔۔۔۔۔ توں خود بھی مرے گی اور میرے یار کو بھی مار دے گی سائقی۔۔۔۔۔۔ سائقہ اس کے باتوں سے بےنیاز میرے سینے پر رکھے اپنے سر کو اٹھا کر میرے سینے کو کسنگ کرتے ہوئے مانوں ں ں ں افففف ما۔۔۔۔۔ کہتے ہوئے تھوڑی بند آنکھوں کے ساتھ آہستہ سے اپنے ہپس کو ہلانے لگی تھی اور میرے ببلو کے ایک انچ جڑ والے حصے کو دس دس سیکنڈ بعد کھلی ہوا میں چھوڑتی اور پھر اندر چھپا لیتی زینت اٹھ کر کہنے لگی میں دوسرے کمرے میں جا رہی ہوں یہ رنڈی اس طرح مجھے مار ڈالے گی میں نے اپنے ہاتھ ٹیبل پر پڑی چابیوں کی طرف لہرا دیا زینت چابیاں اٹھا کر پھٹی پھٹی آنکھوں سے دیکھتے ہوئے افففف کہہ کر باہر چلی گئی سائقہ نے آنکھیں کھول کر مجھے دیکھا اور ہنستی ہوئی میرے جسم پر اپنے ہاتھ ٹکاتی پورے ببلو کو چھپا کر اٹھ بیٹھی تھی مجھ سے نگاہیں ملاتی آئی ی ی آئی ی ی کے ساتھ قدرے تیزی سے جھولے لینے لگی اور تیز ہوتی چلی گئی اس کے آواز میں مستی بھرے لہجے میں مانوں ۔۔۔ افففففففف کہتی ان تینوں گرلز میں سائقہ کی ٹائمنگ بہت اچھی تھی زینت بھی قدرے بہتر تھی لیکن زھرا بہت سی کمزور ثابت ہوئی تھی سائقہ اکڑتے جسم کے ساتھ اپنے ریشمی ہپس کو جھلا رہی تھی اس نے اپنے لبوں کو سختی سے ایک دوسرے میں پیوست کر چکی تھی پھر وہ اپنی بند مٹھیوں سے میرے سینے پر زور دے کر ببلو کو پورے سے بھی آگے لیکر ساکت بیٹھ گئی اور اوں اوں کے کے بعد آآآآآآآآآآ کے ساتھ پورا منہ کھول لیا اور جسم کو ڈھیلا چھوڑنے کے ساتھ اپنے منہ سے میرے سینے پر لعل ٹپکانے لگی ۔۔۔ اور میرے اوپر لیٹے ہوئے میرے سینے پر مکے مار کر مانوں ں ں مانوں ں ں ں کہنے لگی میں اسے باہوں میں بھر لیا اور اس کے سر پر کسنگ کرنے لگا سائقہ مجھے پیار سے دیکھتے ہوئے میرے سینے کے اس حصے کو کسنگ کرنے لگی جہاں تھوڑی دیر قبل اس نے جانے کن جذبات میں مکے مارے تھے میں نے اس کے گالوں کو اپنے ہاتھوں میں بھر کر پوچھا کہ میں آ جاؤں اوپر ۔۔۔ بولی ۔۔صبر۔۔۔۔۔ میں نے اپنا سر دوبارہ تکیے پر ٹکا دیا اور سائقہ اپنے جسم کو آہستہ سے ہلانے لگی تھی میں سائقہ کے مزے اور اس کی خواہش کے احترام میں ساکت پڑا تھا بصورت دیگر میرے جذبات میں شدت آ چکی تھی اور میں سائقہ کو اپنے نیچے دبا کر اس کی شاندار چدائی کرنا چاہتا تھا سائقہ آہستہ آہستہ اپنی رفتار بڑھا رہی تھی ببلو بہت آسانی سے گیلی سرزمین میں اپنے سفر پر گامزن تھا سائقہ کے بھرپور مزے کے لمحات شروع ہو گئے تھے اور اب وہ تالی کی آواز کے ساتھ اپنا جسم مجھے سے ٹکرا رہی تھی میں نے دو بار اس کی کمر کو پکڑ کر دو بار نیچے سے جھٹکا لگانے کی کوشش کی اور افففف اففففف کی آواز نکالی تو سائقہ مسکرا کر دیکھا اور پوچھا اوپر آتے ہو۔۔۔ میں نے اثبات میں سر ہلا دیا وہ اٹھنا چاہ رہی تھی لیکن میں نے اس کو پکڑ کر بٹھا دیا اور اس کی کمر کو پکڑ کر آہستہ سے اٹھنے لگا ببلو پوری طرح سائقہ کے اندر تھا میں سائقہ کو اپنے آگے لیٹاتا گیا بولی پیچھے آکر کر لو نا مانوں میں نے اوکے کہہ دیا اور پورے ببلو کو اندر ٹکا کر میں نے اس کی بائیں ٹانگ کو پورا اٹھا کر اپنے سامنے سے گھماتا ہوا سائقہ کو رائٹ سائیڈ پر لیٹا لیا اور پھر اسے اسی طرح آہستہ سے الٹا لیٹا لیا میں سائقہ کی بہت محنت اور محبت سے ڈالے گئے ببلو کو خالی ہاتھ باہر نہیں نکالنا چاہتا تھا میں نے ٹکیہ بیڈ کے کنارے پر رکھ دیا اور سائقہ کے ہپس کو پکڑ کر آھستہ سے اس کو تکیہ کی طرف لے آیا اور اس کے گھٹنے تکیہ پر ٹکا دیئے اس کے پاؤں بیڈ کے کنارے سے آگے لہرا رہے تھے اور سائقہ کمر کو کمان بنائے اپنے بھاری ہپس اوپر اٹھائے گھوڑی بنی کھڑی تھا اور میں بیڈ سے نیچے کارپٹ پر اپنی ٹانگوں خو تھوڑا کھول خر اس کے ہپس اور کمر کے درمیانی خم کو دونوں ہاتھوں سے پکڑ کر سفر کو پھر سے چالو کرنے لگا تھا ۔۔۔!
جاری ہے
0 Comments