دیہاتی لڑکی
قسط نمبر 31
سائقہ میرے سے پہلے اپنے ہپس ہلانے لگی تھی میں نے سائقہ کو اس کے آگے بڑا شاپر اٹھانے کو کہا سائقہ نے شاپر کھینچ کر میرے قریب کر دیا میں شاپر کو سائقہ کی کمر پر شاپر رکھ کر اس میں سامان سے کنڈوم کا پیکٹ نکال لیا اور شاپر کو کارپٹ پر پھینک دیا میں کنڈوم کی پنی کو سائپڈ سے کاٹ دیا اور اسے سائقہ کے گھٹنوں کے نیچے پڑے تکیہ پر رکھ دیا اس دوران سائقہ جھٹکے لگاتی رہی میں نے اس کے سفید ریشمی ہپس کو پانی کی لہروں جیسے مچلتے دیکھ کر شدت جذبات سے زوردار تھپڑ مارا سائقہ وششش وششش کے ساتھ بولی اور مارو مانوں وشششش اس کے ہپس کا رائٹ سائیڈ کا پنکھ گلابی ہو گیا تھا میں نے ایک اور تھپڑ لفٹ سائیڈ پر مارا اور پھر سائقہ کی ٹانگوں اور پیٹ کے درمیان بننے والے خم کو پکڑ جھٹکے لگانے شروع کر دئیے دو منٹ بعد جھٹکوں میں تیزی آ گئی تھی سائقہ بھی زور سے ہپس پیچھے مار کر میرا ساتھ اپنا مزہ بھی دوبارہ کر رہی تھی زوردار تالی جیسی آواز روم میں گونجنے لگی تھی تیز روشنی میں چمکتا ریشم جیسا سائقہ کا چھوٹا سفید جسم پورے ببلو کو اپنے اندر باہر کر رہا تھا اور یہ میری زندگی کا سب سے خوبصورت منظر تھا ۔۔۔ جسے میں افففف اففففف کی مدھم آواز تےز سانسوں کے ساتھ اپنے ہونٹوں سے ادا کرتے ہوئے مزے کے آخری لمحات کی طرف بڑھنے لگا تھا تالی کی اس آواز کہ ساتھ سائقہ کی مستی بھری آواز میں اونہہہہہہ اونہہہہہہہ مجھے کچھ زیادہ پرجوش کر رہی تھی میرے پیچھے سے دروازہ کھلنے کی ہلکی سی آواز آئی اور دو لمحے بعد ہی زینت کی آواز آئی افففففف ابھی تو بس کر جاؤں ۔۔۔۔ مار دو گے بچاری کو میں تھوڑا رک کر زینت کو دیکھنے لگا تو سائقہ اپنا سر اوپر اٹھاتے ہوئے زور سے جھٹکا مار کر مستی بھری آواز میں بولی مانوں ں ں ں ۔۔۔ جلدی کرو میں نے اس کے کندھوں پر ہاتھ جما کر تقریباً پورا ببلو اندر باہر کرتے ہوئے شپپپپپپ شپپپپپ کی آواز سے زور دار جھٹکے مارنے لگا سائقہ کی نکلنے والی بے اختیار آوازوں پر زینت اپنے کانوں کو پکڑتے ہوئے صوفے پر بیٹھ گئی وہ پھٹی پھٹی آنکھوں سے مجھے اور سائقہ کو دیکھ رہی تھی اور سائقہ سر جھکائے جھٹکوں میں میرا ساتھ دیتے ہوئے اونہہہ آآآآآآ وائی اونہہہہ ما ۔۔۔ اونہہہ ما۔۔نو۔۔۔ں ں ں ں ں میں جسم میں سختی آنے لگی تھی میں رک گیا اور سائقہ کے ہپس پر تھپکی دے۔کر ببلو کو باہر نکال لیا اور اس کو کنڈوم سے ڈھک کر پھر سے ببلی میں اتار دیا سائقہ اؤنہہہہہ اونہہہہہ کرتی اپنے بوبز گڈے پر ٹکا کر ہپس ہلانے لگی میرے جسم میں تناؤ آنا شروع ہو گیا اب مجھے سائقہ کے اپنے ساتھ ٹکرانے میں زیادہ مزہ آنے لگا تھا سائقہ کی آوازوں میں درد کا احساس اور مستی ایک ساتھ اتر آئی تھی وہ جسم کو اکڑا کر اپنے ہپس کو پیچھے دھکیل کر رک چکی تھی میں نے دو شاندار جھٹکوں کے ساتھ رک چکا تھا اور منہ میں آئے پانی کو کنٹرول کر رہا تھا میں سائقہ کو مذید اپنی طرف کھینچ رہا تھا میری رانوں میں کپکپاہٹ پیدا ہوئی اور میں نے آنکھیں بند کر لی سائقہ لمبے سانسوں کے ساتھ جسم کو ایک دم ڈھیلا چھوڑ کر بیڈ پر گر گئی تھی میری وشششش کی آواز اور کھلتی آنکھوں کے ساتھ ببلو کھلے فضاء میں فراٹے بھرتا کنڈوم میں سفید لاوا بھر رہا تھا ۔۔۔۔ زینت نے گہری آواز کے ساتھ افففففففففففف کہہ دیا اور میں ہانبتا ہوا اپنے ہاتھ کے تلیوں کو گدے پر ٹیکنے لگا اور ببلو کی اچھل کود بند ہونے تک میں ایسی پوزیشن میں رہا اور پھر بیڈ پر لمبا ہونے لگا میں سائقہ سے ایک فٹ کے فاصلے پر کچھ دیر آنکھیں بند کر کے پڑا رہا پھر میں نے اپنا سر اٹھا کر سائقہ کو دیکھا وہ نیند جیسی کیفیت میں ساکت پڑی تھی زینت بھی صوفے پر لمبی پڑی بند آنکھوں کے ساتھ اپنے ہاتھ اپنے بوبز پر رکھے ہوئے تھی میں نے موبائل اٹھا کر ٹائم دیکھا 2:10 بج رہے تھے میں نے اس خیال سے زینت کو آواز دی کہ ہمارے ساتھ اس نے بھی کچھ نہیں کھایا تھا میری آواز پر زینت کے ساتھ سائقہ نے بھی آنکھیں کھول لی اور ایک لمحے کےلئے چھت کو دیکھ کر میری طرف دیکھتے ہی مسکراتے ہوئے اٹھ کر میرے سینے پر الٹی لیٹ گئی میں نے سائقہ کی پتلی کمر پر اپنے ہاتھ جمائے اور چند لمحے آنکھیں بند کئے رکھی ۔۔زینت بیڈ پر آ کر بولی کچھ سکون ملا شہزادی کو ۔۔۔۔سائقہ مسکراتے ہوئے خاموش رہی اے سی نے کمرے کو یخ کر دیا تھا جس کا احساس میرے ساتھ ان دونوں کو بھی ہوئے لگا تھا زینت نے مسکراتے ہوئے سائقہ کے ہپس پر چٹکی بھری اور رنڈی کہتے ہوئے کمبل ہمارے اوپر ڈال لیا اور مجھے سوالیہ نظروں سے دیکھنے لگی میں نے کہا بھوک لگی ہے ۔۔۔ زینت بولی بھوک مجھے لگی ہے آپ نے برائیلر کھا لی اور اس نے کیلا کھا لیا ۔۔۔۔ تم پھر سے شروع ہو جاؤ لیکن مجھے کچھ کھلا دو ۔۔۔ سائقہ بولی تم بھی کیلا کھا لو اور سو جاؤ۔۔۔۔ زینت بولی میں نہیں کھاتی بس اب یہ کیلا پکا تیرا ہو رہا ہے چھوٹی بیگم ۔۔۔ہاں میں نے تو پہلے دن اسے کو اپنا مانوں بنا لیا ۔۔۔ زینت کے کمبل کے اوپر سے سائقہ کے ہپس پر مکا مارا اور بولی یہ سارا کمال اس موٹے بستے کا ہے۔۔۔ پہلے دن ہی میرے یار کو پاگل کر دیا ۔۔ سائقہ نے مجھے پیار سے دیکھا اور مسکرانے لگی ۔۔میں نے زینت کے ساتھ کچن میں چلا گیا زینت نے فریج سے بریانی کا ڈبہ نکالا میں نے اس اوون میں گرم کرنے کا سمجھا دیا اور واپس آ گئے زینت ہمارے انتظار میں صوفے پر لیٹ گئی میں نے سائقہ سے کمبل ہٹایا اور اسے بچوں کی طرح بابوں میں بھر کر باتھ روم چلا گیا ہم باہر آ گئے تو زینت بریانی گرم کر کے لے آئی سائقہ کو بریانی بہت پسند آئی تھی ہم کھانا کھا کر سو گئے اس وقت 3:20 بج چکے تھے صبح میری نو بجے آنکھ کھلی تو سائقہ میرے سینے پر سو رہی تھی وہ میرے سینے پر کس وقت آئی مجھے معلوم نہیں تھا زینت کمبل میں لپٹی بیڈ کے ایک کونے میں گٹھڑی بنے پڑی تھی میں نے ریموٹ اٹھا کر اے سی بند کر دیا میں نے اپنا جسم ساکت کر لیا تھا تاکہ میرے ہلنے سے سائقہ نیند سے نہ جاگ جائے میں تکیے کو ڈبل کر کے اپنوں سر اوپر اٹھا چکا تھا اور سائقہ کے چہرے کو دیکھ رہا تھا وہ کنول کی شہزادی لگ رہی تھی لگتا تھا وہ خود کو پھولوں کی وادی میں محسوس کر رہی لگتا وہ کوئی حسین خواب دیکھ رہی تھی میں اس کو دیکھتے ہوئے جود سے سوال کر رہا تھا کہ گاؤں کی اس حسین شہزادی کے خوابوں کا کتنا تحفظ کر سکو گے کیا یہ کلی میری وجہ سے مرجھا تو نہیں جائے گی میں اس موم کی گڑیا سے اس کے خواب میں جا کر کچھ وعدے کر رہا تھا اور مجھے لگا کہ گہری نیند کی اس حالت میں سائقہ کے چہرے پر مسکراہٹ پھیل گئی ہے اور پھر وہ چہرے پر درد کی لکیریں سجاتے اونہہہہہ کی لمبی آواز کے ساتھ اس کا جسم کانپنے لگا تھا وہ خواب میں کیا دیکھ کر ڈر رہی تھی میں شاید جان پاؤں گا یا نہیں ۔۔۔پھر میں کمرے کی چھت کو دیکھتا ہوئے زندگی کے گزرے برسوں کی کچھ دلخراش لمحوں میں کھونے لگا سائقہ اپنا چہرہ دوسری طرف موڑ چکی تھی اور اس نے اپنی باہیں میرے اردگرد لپیٹ لیں تھی زینت کمبل میں سے اپنا چہرہ نکال کر انگڑائی لینے لگی تھی اور آہستہ آہستہ جاگنے لگی تھی کچھ دیر بعد اس نے میری طرف دیکھا اور بولی ٹائم کیا ہوا میں نے موبائل پر ٹائم دیکھ کر اسے بتایا کہ 10:45بج گئے ہیں زینت نے سائقہ کو دیکھ کر تھوڑا کمبل اٹھا کے دیکھا اور کان پکڑ کر بولی یہ لڑکی تو سچ میں بہت پاگل ہو گئی ہے ۔۔۔ پھر پوچھا کب سے لیٹی ہے ۔؟؟ میں نے ہاتھ سے صرف اشارہ کیا کہ پتا نہیں ۔۔۔ زینت بولی یار یہ مر جائے گی ۔۔۔ میں نے مسکرا کر اس کے گال کو ہلکا سا ٹچ کیا اور پھر زینت کو دیکھنے لگا ۔۔۔ بولی بیگم صاحبہ کو احساس نہیں ہوتا کہ آپ لوگوں کی اولاد نہیں ہے تو ۔۔۔۔ میں نے کہا وہ مجھ سے بہت پیار کرتی ہے اور مجھے کھونا نہیں چاہتی ۔۔۔ زینت بولی اسے جگا دوں ؟؟ میں نے اس کا ہاتھ روک کر کہا اسے سونے دو ۔۔زینت مسکراتے ہوئے بولی دونوں پکے عاشق ہو ۔۔۔۔ ایک سے بڑھ کر ایک ۔۔۔ پھر وہ باتھ روم چلی گئی اور میں نے اسے ناشتے کا سمجھا دیا اتنا وہ پہلی بار جہاں رہنے پر جان بھی چکی تھی آدھے گھنٹے بعد زینت نے آ کر بتایا کہ ناشتہ تیار ہے اور ساتھ کمبل ہٹا کر بولی سچ میں مر تو نہیں گئی ۔۔۔۔ پھر بولی اسے جگانا نہیں ہے تو آہستہ سے اسے اپنے سے اتار کر بیڈ پر سلا دو ۔۔۔ میں نے اس کے بالوں پر ہاتھ پھیر کر مسکرا دیا اور گہری سانس لے۔کر بولا نہیں ۔۔۔ زینت بولی اتنا بھی لاڈلا نہیں بناؤ اسے ۔۔۔میں نے کہا اس پوری کو اٹھا سکتا تو اس کے لاڈ بھی اٹھا لوں گا ۔۔۔ میں نے زینت کو ناشتہ ادھر لانے کا بولا وہ جیسے ہی ناشتے کا ڈش اٹھائے روم میں داخل ہوئی تو بلند آواز سے بولی چھوٹی بیگم اٹھ جاؤ ۔۔۔۔ ناشتہ آ گیا ہے ۔۔۔ سائقہ ہلنے لگی تھی میں نے زینت کو شکوہ بھری نظروں سے دیکھا اور خاموش ھو گیا سائقہ اٹھنے لگی تھی پھر اس نے سر اٹھا کر ادھر ادھر دیکھا اور مسکراتے ہوئے پھر سینے پر اپنا سر رکھ دیا میں نے اس کے ہپس کو پکڑ کر اوپر کھینچ لیا اور اسے کسنگ کرنے لگا میں نے زینت سے بولا تم ناشتہ شروع کرو ہم آتے ہیں سائقہ مجھے کسنگ کرتے ہوئے بولی مانوں ۔۔۔ ایک دن گزر بھی گیا ہے باقی چار بچ گئے ۔۔۔ شادی کی تاریخ آگے کرا دو ناں ۔۔۔ زینت بولی ہاں شادی کی تاریخ آگے کر دو اور اسے پیچھے کر دو۔۔ ۔۔ اتنا بڑا بستہ ہے باقی چار دن میں تو نہیں بھرے گا ۔۔۔ سائقہ بولی تمھیں تو دو لگے ہوئے ہیں پیٹ تو بھر گیا پر آنکھیں اب بھی بھوکی ہیں ۔۔۔ سائقہ میری سائیڈ پر لیٹے ہوئے بولی مانوں میرے اوپر لیٹو اب میں نے اسے باہوں میں بھرا اور اس کو اپنے سینے میں چھپا لیا زینت نے میرا ٹراؤزر کھیچ کر کہا اسے کیلے سے ناشتہ کرا دو اور ساتھ جوس بھی پلا دو ۔۔ تاکہ اس کا پیٹ بھی میری طرح بھر جائے سائقہ مسکراتے ہوئے بولی مجھے اپنے اوپر کیوں سلایا ہوا تھا ۔۔۔ میں نے اس کے گال کو اپنے لبوں میں بھرا اور بولا۔کیونکہ تم میری محبوبہ ہو ناں ۔۔۔ زینت بولی او لیلیٰ مجنوں ۔۔۔۔ ناشتہ ٹھنڈا ہو رہا ۔۔۔۔ سائقہ بولی مانوں سوئے رہو اس کو جلن ہوتی ؤ۔۔۔ہونے دو پھر ۔۔۔ میں اسے کسنگ کر کے اٹھتے ہوئے بولا اٹھ جاؤ دوپہر ڈھلنے لگے ہیں ۔۔۔۔۔ ناشتے کے بعد ہم تینوں بیڈ پر لیٹ گئے کچھ سنجیدہ باتوں کے ساتھ ان دونوں کی دلچسپ نوک جھونک سے میں لطف اندوز ہوتا رہا سائقہ کو ڈرائیونگ کا جنون چڑھ گیا تھا ایک دن پہلے لائے گئے ریڈی میٹ سوٹ میں نے ان کو دیئے وہ دونوں بہت خوش ہو رہی تھی زینت بولی مہندی اور بارات پر یہ سوٹ پہنیں گے سائقہ میں تو مانوں کے لئے شادی سے پہلے پہن لوں گی پھر میں نے ان کو تیار ہونے کا بولا سائقہ نے نیا بلیو اینڈ وائٹ کلر کا سوٹ پہن کر ایک بار پھر میرے دل کی ٹلیاں بجا دیں زینت بھی غضب بن کر سامنے آ گئی سائقہ اور زینت صوفے پر میرے ساتھ بیٹھ گئیں میں فریج سے جوس نکال لایا جوس اور دونوں کو کچھ دیر پیار کرنے کے بعد میں نے انہیں چلنے کا بولا سائقہ ڈرائیونگ سیٹ پر بیٹھتے ہوئے بولی میں چلاؤں گی گاڑی زینت بولی کہیں ٹھوک کر گاڑی برباد کر دو گی سائقہ بولی خیر ہے مانوں اور نئی گاڑی لے لے گا ۔۔۔۔ کیوں مانوں ۔؟؟؟ میں نے کہا گاڑیاں دس لے لوں گا اپنی جان کے لئے۔۔۔۔۔ زینت بولی واہ جی واہ موٹے بستے کا تو بڑا ریٹ ہے آجکل سائقہ بولی مانوں آج اس کا بستہ بڑا کرنا ہے میری چھٹی ۔۔۔۔۔وہ ڈرائیونگ سیٹ پر بیٹھ گئی اور میں نے اسے گاڑی اسٹارٹ کرنا سکھا دیا پھر اسٹیرنگ کو پکڑ کر آگے دیکھتے ہوئے ہنسنے لگی اوووو آگے تو کچھ نظر نہیں آ رہا ۔۔۔ سائقہ کا قد چھوٹا تھا اور وہ سیٹ میں دب گئی تھی زینت بولی رات کسی اور چیز پر بیٹھی تھی ۔۔۔۔۔ سائقہ مسکراتے ہوئے مجھے دیکھتے ہوئے بول۔۔میرا مانوں کب منع کرتا ہے ۔۔۔ہے نا مانوں ۔۔۔۔پھر وہ پچھلی سیٹ پر چلی گئی اور میں نے گاڑی گھر سے نکال کر گیٹ کو لاک کر دیا ہم اپنے شہر سے نکل چکے تھے اور چالیس کلومیٹر دور دوسرے شہر کے پارک جا رہے تھے شام سے کچھ پہلے کا وقت تھا اور مین روڈ پر سائقہ کو گود میں بھر کر اسے گاڑی سکھانا مناسب نہیں تھا لیکن وہ مسلسل ضد کر رہی تھی ۔۔۔ میں نے مین روڈ سے نیچے ایک بڑے میدان کی طرف گاڑی کو اتار دیا سائقہ بولی مانوں ہر گاڑی کو صحیح طریقے سے چلا لیتا ہے ۔۔۔ زینت نے کہا ہاں پچھلی سیٹ پر بیٹھ کر زیادہ اچھا چلاتا ہے سائقہ نے پچھلی سیٹ پر بیٹھی زینت کے ابھرے پیٹ پر ہاتھ پھیر کر کہا ہاں اور ساتھ ٹینکی بھی بھر دیتا ہے ۔۔۔۔۔۔میں نے گاڑی اس میدان میں روک کر سائقہ کو گود میں آنے کا اشارہ دیا وہ مسکراتے ہوئی بولی واہ ڈبل مزہ پھر اس نے میری گود کو لبالب بھر دیا ۔۔۔
جاری ہے
0 Comments