دیہاتی لڑکی
قسط نمبر 32
سائقہ اس کھلے میدان میں گاڑی چلا رہی تھی اور میں اسے گائیڈ کرتا جارہا تھا ۔۔پیچھے بیٹھی زینت نے مسکرا کر کہاں گاڑی ایک۔بہانہ ہے ۔۔جہاز اصل نشانہ ہے ۔۔۔ سائقہ۔نے کہا مانوں کا سب کچھ میرا ہے ہے ناں مانوں ۔۔۔ جب تم صرف میری ہو تو تو پھر سب کچھ کس کا زینت بولی بیگم صاحبہ کو بتانا لازمی ہو گیا ہے کہ موٹا بستہ سونے میں تول کو خریدا جا رہا ہے سائقہ بہت خوش ہو رہی تھی کل سے پہلے تک اس کا ذکر نہیں ہوا تھا کہ میں اسے گاڑی چلانا سکھا دونگا سائقہ بہت ذہین تھی سٹڈی کے ساتھ اسے جو بات بھی ایک بار کہہ دی جاتی وہ اسے اپنے ذہن کی میموری میں سیو کر لیتی سائقہ گراؤنڈ میں گاڑی کو ہلکی سپیڈ میں گھماتے ہوئے گیئر کے ساتھ اپنے پاؤں کا استعمال عمدگی سے کرتے ہوئے گاڑی کی سپیڈ زیادہ کم لر رہی تھی بلکہ موقع کے مطابق بریک کا استعمال بھی کر رہی تھی شام کے سائے اس گراؤنڈ میں چھانے لگے تھے میں نے گاڑی کا کنٹرول سنبھال لیا اور گاڑی کو مین روڈ پر ڈال کر اس پارک کا رخ کر لیا اب سائقہ کی توجہ ڈرائیونگ پر تھی وہ توجہ سے راستے کے۔مطابق مجھے گاڑی کو کنٹرول کرتا دیکھ رہی تھی یہ پارک نہ صرف اس سٹی میں بلکہ ہمارے شہر تک بھی مقبول ہے جس میں الیکٹرانک جھولوں کے ساتھ کئی دیگر تفریحی ایٹم بھی موجود تھے گاڑی پارک کرنے کے بعد ہم جیسے ہی پارک میں داخل ہوئے سائقہ نے خوشی سے ہووووووو کا نعرہ لگایا زینت بولی اپنی لاڈلی کے لئے تو آج جگہ بھی پیاری ڈھونڈ لی ہے ۔۔۔۔ زینت کوئی موقع ہاتھ سے جانے نہیں دیتی تھی اور سائقہ کو ہر لمحے کسی نہ کسی بات پر چٹکی مار جاتی ۔۔۔ زینت نے احتیاطاً بڑے جھولوں پر بیٹھنے سے انکار کر دیا تھا ٹرین پر ہمارے ساتھ بیٹھنے کے بعد زینت نے ہمیں کھلے دل سے اجازت دی کہ چھوٹی بیگم کو خوش رکھو اور اس کے تمام شوق پورے کر لو ۔۔۔بڑے جھولے پر میرا مزہ دوبارہ ہو گیا جب وہ ہمیں تیزی سے نیچے لاتا تو سائقہ چیخ مار کر مجھ سے لپٹ جاتی سائقہ نے بچوں والی چھوٹی گاڑی کو بھی شوق سے چلایا اور اس کے چھ ٹکٹ لے لیئے اور پورا ایک گھنٹہ اس کو چلایا واپسی پر ہمیں کھانے کی طلب بھی نہیں تھی کیونکہ ہم نے گول گپے دہی بلے کے ساتھ دیگر فوڈ ایٹم کا بھی لطف اٹھایا تھا پارک سے واپسی پر زینت کے پسندیدہ آڑو جوس کے دو ڈبے لے لیئے تھے پارکنگ سے گاڑی نکالتے وقت میں نے سائقہ کو پچھلی سیٹ پر جانے کا بولا اور زینت فرنٹ سیٹ پر بیٹھی تھی شہر سے باہر آنے پر میں نے ایک بار پھر سائقہ کو اپنی گود میں بھر لیا اور گاڑی کا اسٹیرنگ اس کے حوالے کر دیا وہ بہت محتاط انداز میں گاڑی ڈرائیو کرنے لگی تھی زینت ایک بار پھر مجھے بتانے لگی کہ کچھ دیر پہلے سے اس کے پیٹ کا بوجھ نیچے آتا محسوس ہوتا ہے مجھے احساس ہوا کہ آتے وقت کسی اچھی لیڈی ڈاکٹر سے اس کا چیک اپ کرا لیتے تو بہتر تھا اس وقت رات کے 1:30 بجے چکے تھے میں نے اس سے کہا کہ صبح کسی ڈاکٹر کو چیک اپ کراتے ہیں سائقہ آہستہ سے گاڑی ڈرائیو کر رہی تھی وہ زینت سے بولی کہ پیچھے لیٹ جاؤ تو بہتر ہے ۔۔۔ زینت کو سائقہ کا۔مشورہ اچھا لگا میں نے سائقہ سے گاڑی سائیڈ پر روکنے کو بولا اور پہلی ہی بار سائقہ نے بہترین انداز گاڑی سائیڈ پر روک لی اور زینت کے پیچھے جانے کے بعد آگے بڑھا لی تھی میں نے سائقہ کے گال کو کسنگ کرتے ہوئے اسے گڈ ڈرائیونگ کی سنڈ تھما دی سائقہ بولی آپ کو اس خوشی میں ابھی میٹھا شہد کھلاتی ہوں پھر وہ ہنستے ھوئے اپنا ماتھا اسٹیرنگ پر ٹکا کر بولی شہد کھاؤں گے یا رس گلہ میں نے اس کا سر پکڑ کر سیدھا کر دیا اور بولا ابھی تم اپنے ساتھ ہمیں بھی رس گلہ کھانے کے قابل چھوڑ کر۔خیریت سے گھر پہنچاؤ پھر دیکھتے ہیں ۔۔۔۔ پیچھے سے زینت نے آواز دی میں تو آج الگ کمرہ لوں گی اور تالا لگا کر سو جاؤں گی ۔۔۔ سائقہ پھر تو اپنی مارکیٹ خراب کر رہی میں تیرا بستہ موٹا کرنے کی اپیل کر رہی تھی مانوں کو ۔۔۔۔ ہم 2:35 منٹ پر گھر پہنچ گئے تھے زینت بولی شکر ہے لاہور کا سفر نہیں تھا ورنہ جہاز کے اس پائلٹ نے مجھے تو مار دینا تھا ۔ صبح خالہ کو فون کرکے بتاؤں گی تیری بیٹی جہاز کے بعد گاڑی چلانا بھی سیکھ گئی ہے ۔۔۔ سائقہ مسکراتے ہوئے ہمارے آگے چلتی روم کا تالہ کھولنے لگی تھی زینت اس وقت بھی خاصی بےچین لگ رہی تھی میں نے ان سے کھانے کا پوچھا تو دونوں نے انکار کر دیا زینت بولی میں مجھے دوسرے کمرے کا اے سی آن کر دو میں ادھر سوتی ہوں اس رنڈی کے کرتوت دیکھ کر میری طبیعت زیادہ خراب ہوتی ہے زینت دوسرے روم میں چلی گئی اور میں نے اسے ڈور لاک کرنے منع کر دیا اور بولا کہ اگر طبیعت برداشت سے زیادہ خراب ہونے لگے تو مجھے جگا دینا ۔۔۔ سائقہ بولی جگا نہیں بتا دینا ہم ویسے بھی جاگیں گے ۔۔۔ زینت بولی توں پورا سال بھی جہاز پر بیٹھی رہے پھر بھی تیری آگ نہیں بجھے گی ۔۔۔ سائقہ ہنستے ہوئے روم میں چلی گئی اور میں زینت کے ساتھ دوسرے روم میں نے زینت کے۔روم کا اے سی آن کردیا اور اسے جوس کا گلاس بھر کے دے دیا میں زینت کے ساتھ کچھ دیر باتیں کرنے کے بعد روم میں آیا تو میرے روم میں اندھیرا چھایا ہوا تھا میں سائقہ۔کو آواز دے کر پوچھنے لگا کہ لائٹ۔کیوں بند ہے بولی پتا نہیں لائٹس خود ہی آف ہو گئیں میں نے بٹن آن کئے تو سائقہ بیڈ پر سارے کپڑے اتارے ہوئے سیدھی لیٹی تھی اور اس کے بوبز اور پیٹ پر ڈھیر سارا ڈھد گرا ہوا تھا اس نے اپنے چہرہ کو اپنے ہاتھوں میں چھپا رکھا تھا اور مسکراتی نظروں سے انگلیوں کے بیچ مجھے دیکھتے ہوئے بولی ۔۔۔ میں نے سوچا مانوں کو کچھ میٹھا کھلا دوں ۔۔۔ ساری مرچوں والی چیزیں کھا کر آئے ہیں ۔۔۔۔ میں نے مسکرا کر اسے دیکھا اور پیچھے مڑتے ہوئے کہنے لگا یہ اب تم خود چاٹو گی میں جا رہا زینت کے پاس ۔۔۔۔سائقہ نے بھاگ کر میرا ہاتھ تھام لیا اور مجھے بیڈ کی طرف کھیچ لائی ۔۔۔ کون ظالم ہو گا جو خود پر جبر کرتے ہوئے سونے کی ڈش میں پیش کیا جانے والا دیسی شہد کھانے سے انکار کر سکے میں نے سارا شہد چاٹ کر سائقہ۔کا مکھن جیسا بدن دھو ڈالا تھا ۔۔۔۔ میں مسکراتے ہوئے دائقہ سے نگاہیں ملا کر اس سے بولا سقی جلدی سے اٹھو ۔۔۔اور کپڑے پہن ک، میرے پاس آؤ۔۔۔ بولی مانوں کیاہو گیا آپ کو ۔۔۔ تین دن کی بات ہے ۔۔۔ میں نے کہا سقی جلدی کرو سوتے ہیں آج ۔۔۔ ہر وقت ایسا نہیں ھوتا اور تین دن کی نہیں اب زندگی بھر تم میری ہو ۔۔۔۔ سائقہ مجھے پیار سے دیکھتی رہی اور پھر بولی ۔۔۔۔۔۔۔ مانوں ں ں آپ سچ بول رہے ہو ناں ۔۔۔۔ زندگی بھر مجھے ساتھ رکھو گے ؟؟ میں نے اپنا سر جھکا لیا اور گہری سانس لے کر بولا ہاں سائقہ ۔۔ بولی اب ایسا نہ کہو ناں ۔۔۔ میں نے اسے سوالیہ نظروں سے دیکھا تو بولی صرف سقی کہو ناں مانوں ۔۔۔۔ میں نے مسکرا کر کہا سقی سونے کی تیاری کر لو۔۔ نے پینٹ شرٹ اٹھا کر میری طرف بڑھائی اور بولی مجھے خود پہناؤ گے تو پھر ٹھیک ہے ۔۔ میں نے شرٹ پہنانے کے لئے آگے بڑھائی تو بولی ایسے نہیں میری بھی ایک شرط ہے میں نے جلدی بولو سقی ۔۔۔وہ قہقہہ لگاتے ہو میری طرف لپکی اور میرے چہرے کو اپنے ہاتھوں لے کر میرے گال کو دانتوں سے کاٹا اور کسگ کرتے ہوئے بولی ۔۔۔۔ اففففف سقی کے مانوں ۔۔۔ پھر سائقہ نے پینٹ اٹھا میری طرف بڑھائی اور اپنے ہپس میں رانوں پر رکھ کر اپنی ٹانگیں کھڑی کر کے پاؤں میرے سینے پر رکھ دئیے اور بولی اب پہناؤ میں نے ایک دم سے مچل جانے والے جذبات پر قابو پایا اور مسکراتے ہوئے اس پاؤں کی تلیوں کو کسنگ کرتے پینٹ کو ٹانگوں میں اتارنے لگا زینت کے بھائی کی شادی کے موقع پر سائقہ سے میری ملاقات کے وقت اس کی ببلی پر ایک باریک سی لکیر نے ببلی کے ہونٹوں کو سختی سے آپس میں جوڑ رکھا تھا ۔۔لیکن پینٹ پہناتے ہوئے میں نے اس مست ببلی کی لکیر کے کچھ آخر میں اس لکیر میں ایک معمولی خم کو غور سے دیکھ کر ایک لمحے کو اپنی آنکھیں بند کرکے دل میں کئے گئے سائقہ کے ساتھ اپنے عہد کو دھرا گیا ۔۔۔ میں اس کی ٹانگوں کو پینٹ میں بھر رہا تھا میرے ہاتھ سائقہ کے ہپس پر ٹچ ہوتے تو وہ مستی بھری ہنسی کے ساتھ اپنے اندر دبے پیٹ کو بل دے جاتی ۔۔۔پھر وہ بیڈ پر ہی میری طرف پیٹھ کر کے کھڑی ہو گئی اور میں اس کے ہپس کے سفید ریشم کو ہاتھ سے اندر دبا کر پینٹ کو اوپر کھینچ رہا تھا سائقہ بولی۔مانوں اتنی محنت نہیں کرو بس ایسے سو جاتے ہیں میں نے دانتوں سے کاٹ لیا ۔۔۔۔ سائقہ لمبی سے وشششششششششش کے ساتھ بولی مجھے ایسے کاٹ کاٹ کے کھایا کرو مجھے بہت مزہ آتا ۔۔۔ میں نے پینٹ کے بعد اس کر بریزر اور شرٹ بھی پہنا دی میں نے کچھ دکر آنکھیں بند کر کے اپنے حواس بحال کئے اور ببلو کو کنٹرول میں کرنے کے بعد اٹھ گیا اور لباس تبدیل کرکے بیڈ پر آیا تو سائقہ نے مجھے اپنے اوپر کھینچ لیا بولی بس ایسے سو جاؤ ۔۔ وہ مسلسل بولتی جا رہی تھی اس کے لئے یہ دن زندگی کے سب سے خوبصورت دن تھے جو شاید اس نے کبھی خواب میں بھی نہیں دیکھے تھے ۔۔۔ میں اس کی سائیڈ پر سو کر سائقہ پر اپنی لفٹ ٹانگ اور اپنا بازو رکھ دیا اور آنکھیں بند کر کے خاموش ہو گیا وہ میرے سینے پر سمٹ آئی تھی میں نیند کی لہروں میں کروٹ لی تو وہ شرابی نیم آنکھوں سے دیکھتے ہوئے نیند بھرے لہجے میں یہ۔بولتی ہوئی میرے اوپر لیٹ گئی کہ وہی چھوٹی چارپائی بہتر تھی ۔۔۔ سائقہ میرے اوپر الٹی لیٹ کے سو گئی میں نے اسے کے گرد اپنے بازو لپیٹے آنکھیں بند کرگیا ۔۔۔۔۔ میں نے زینت کی آواز پر آنکھیں کھول دیں اور چند لمحے کمرے کی چھت کو گھورنے کے بعد زینت کی طرف دیکھتے ہوئے اپنے سینے پر ہاتھ پھیرے اور پھر بیڈ پر ادھر ادھر دیکھنے لگا زینت نے کمبل میرے اوپر سے ہٹا کر مجھے کمبل کے اندر دیکھنے کا اشارہ کیا سائقہ ببلو پر سر رکھے میری ایک ٹانگ کو باہوں میں بھر کے سو رہی تھی میں نے مسکراتے ہوئے اپنی آنکھیں بند کر لیں اور پھر زینت کو دیکھتے ہوئے اس کی خیریت دریافت کی بولی نیند آ گئی تھی لیکن طبیعت بہتر نہیں ہے میں نے ریموٹ اٹھا کر اے سی کو بند کر دیا اور موبائل اٹھا کر ٹائم دیکھا 11:30 بج چکے تھے میں نے زینت سے بولا کہ تیار رہو یہ اٹھ جائے تو ڈاکٹر کے پاس چلتے ہیں میں نے سائقہ کے سر پر ہاتھ پھیر لیا زینت بولی آپ اٹھ جاؤ گے تو یہ بھی اٹھ جائے گی ایسے تو اس کا نشہ نہیں ٹوٹے گا زینت نے کمبل ہٹا کر مسکراتے ہوئے سائقہ کے بوبز کو دبانا شروع کر دیا سائقہ تھوڑی انگڑائی لیتے ہوئے زینت کے ہاتھ کو پکڑتے ہوئے بولی ۔۔۔۔ اچھے مانوں ں ں ں ۔۔ پھر اس نے زینت کے کمزور ہاتھ کو محسوس کرتے ہوئے ایک دم اپنی آنکھیں کھول دیں اور اس کے ہاتھ کو دور پھینکا اور پھر سے میری ٹانگ کو اپنی باہوں میں بھرتے ہوئے ٹراؤزر کے اوپر سے ببلو کو کسنگ کرتے ہوئے اپنا چہرہ اس کر رکھ کر آنکھیں بند کر لیں ۔۔۔زینت قہقہے لگا رہی تھی اور میں بھی سائقہ کو دیکھتے ہوئے مسکرا رہا تھا ۔۔۔ سائقہ نشے بھری نیند سے جاگتی آنکھوں کے ساتھ مجھے دیکھتے ہوئے بولنے لگی گندے مانوں گندے مانوں ۔۔۔میں نے اس کے بغل میں ہاتھ ڈال کر اوپر کھینچ لیا اور اپنے سینے کے نیچے دبا کر اسے پیار کرنے لگا سائقہ نے اپنی ٹانگیں میری ٹانگ کر گرد لپیٹ لیں اور مجھے کسنگ کرنے لگی ۔۔۔۔۔ زینت بولی اوؤوووو لیلیٰ مجنوں میرے حال پر رحم کرو۔۔۔۔۔ پوری رات آپ کو آزادی چھوڑا ہے سائقہ بولی یہ گندے مانوں ہیں ۔۔۔ پوری رات بے ہوش پڑے خراتے لیتے رہے ۔۔۔۔ زینت بولی یہ تو اچھی بات نہیں ۔ صاحب اس کا پیٹ کیوں خالی رکھا آپ نے ۔۔۔ میں نے کہا کہ آج پورا بھر دوں گا ۔۔۔۔ زینت نے اپنے ابھرے پیٹ پر ہاتھ پھیرتے ہوئے کہا اس طرح ؟۔ میں نے سائقہ کے جینز میں جکڑے ہپس کو اپنی طرف کھینچ کر اپنے ساتھ دباتے ہوئے کہا اس طرح بھی بھر دونگا۔۔۔ سائقہ بولی میں ایک بار نہیں بار بار بھراؤں گی مانوں سے ۔۔۔۔ زینت تیاری کرنے لگی اور میں نے سائقہ کو بھی تیار ہونے کا بولا سائقہ بولی میں ایسے پینٹ میں جاؤں گی میں نے اوکے کر دیا ۔۔۔وہ باتھ روم چلی گئی اور میں نے ایک دوست کو کال کر کے ڈاکٹر ارم کا نمبر لیا وہ خوش ہوتے ہوئے مبارکباد دیتے ہوئے بولے ۔۔۔ کوئی امید بن گئی میرے خیال میں ۔۔۔۔میں نے کہا نہیں یار وہ گھر میں کچھ مہمان آئے ہوئے تھے وہ چیک اپ کرانا چاہتے ۔۔۔ دوست کا میسج آنے کے بعد میں نے ڈاکٹر ارم لا نمبر ڈائل کر لیامجھے بتایا گیا کہ کل کا نمبر ملے گا آج کی بکنگ ہو۔چکی میں نے کہا کہ ڈاکٹر سے بولیں ایمرجنسی ہے تھوڑی ۔۔۔ کچھ دیر کے ہولڈ کے بعد مجھے 1:30 بجے آنے کا کہا گیا ۔۔۔ زینت بیک سیٹ پر لیٹ گئی اور سائقہ پینٹ شرٹ پر ایک بڑی چادر لپیٹ کر فرنٹ سیٹ پر بیٹھ گئی ۔۔۔
جاری ہے
0 Comments