ads

Dehaati Larki - Episode 33

دیہاتی لڑکی



قسط نمبر 33


ہم ٹھیک 1:30 ڈاکٹر ارم کے کلینک میں پہنچ چکے تھے ڈاکٹر ارم نے کسی پیاسے مرد کی طرح سائقہ کو دیکھا زینت ڈاکٹر کے ساتھ سٹول پر بیٹھ گئے ڈاکٹر ارم نے زینت سے پہلے سائقہ کی طرف دیکھتے ہوئے پوچھا آپ اسی شہر کی ہؤ ہا کہیں باہر سے آئی ہو ۔۔؟ سائقہ بولی یہ میرے ماموں ہیں میں ان کے رہ رہی ہوں اور اب یہیں پر کالج داخلہ بھی لے رہی ہوں ڈاکٹر بولی داخلہ ہو گیا سائقہ نے بتایا کہ ابھی رزلٹ آنے کے بعد ہو گا ڈاکٹر ارم نے میری طرف دیتے ہوئے بولا اگر کالج ٹائم کے بعد یہ یہاں پر جاب کرنا چاہیے تو میں اچھی پےمنٹ دے سکتی ہوں استقبالیہ پر کوئی خاص کا بھی نہیں ہوتا اور ساتھ میں کچھ سیکھ بھی لے گی ۔۔۔۔ مجھے اندازہ ہو گیا تھا کہ وہ سائقہ کو استقبالیہ پر رکھ کے اپنے کلینک کو چار چاند لگانا چاہتی میں نے ڈاکٹر ارم کو یہ کہتے ہوئے اس کی توجہ زینت کی طرف دلائی کہ داخلہ لینے کے بعد دیکھتے ہیں ۔۔۔۔۔ میڈیم ان کو چیک کر لیں ڈاکٹر ارم نے زینت کی طرف دیکھا اور پوچھا یہ کون ہے آپ کی میں نے کہا یہ میری بیوی ہے سائقہ نے دوسری طرف منہ پھیر کے اپنی ہنسی روکی ڈاکٹر زینت اور پھر مجھے دیکھتے ہوئے گہری سانس لے کر بولی یہ تو کافی چھوٹی ہے ۔۔۔ میں نے کہا یہ میری دوسری شادی ہے سائقہ نے ٹیبل کہ نیچے ہاتھ کر۔کے تین انگلیوں کو۔لہرا دیا ڈاکٹر زینت کا چیک اپ کرتے ہوئے اس سے کچھ سوال کرتی جا رہی تھی پھر اس نے ٹیسٹ لکھ دیئے اور ہم ویٹنگ روم میں چلے گئے ڈاکٹر کے روم سے نکلتے ہوئے سائقہ نے ٹاہ ٹاہ ٹاہ کے ساتھ قہقہہ لگا دیا ۔۔۔ ویٹنگ روم میں سائقہ نے زینت بھرپور حملے کرتے ہوئے اسے چھوٹی بیگم سے مخاطب کر رہی تھی ٹیسٹ کا رزلٹ آنے کے بعد ہم ایک بار پھر ڈاکٹر کے پاس پہنچ گئے ڈاکٹر ارم نے سائقہ کو باہر بھیج دیا اور بولی سر آپ کی بیگم کو بہت زیادہ احتیاط کی ضرورت ہے یہ اس وقت خطرے میں ہے میں میڈیسن تب لکھوں گی جب آپ بچہ ہونے تک یہ چار ماہ مکمل چھٹی کریں گے ۔۔۔ اور ساتھ اس نے یہ باقی عرصہ بیڈ پر لیٹ کر یا بیٹھ کر گزرانا ہے اور پانی کے گلاس اٹھانے برابر کام بھی نہیں کرنا ۔۔۔ میں نے اوکے کر دیا ۔۔۔۔ میڈیسن لینے کے بعد میں نے ایک فاسٹ فوڈ پر رک کر کچھ کھانا پیک کرا لیا گھر پہنچ کر میں نے سائقہ کو۔کھانا لگانے کا کہا زینت بہت زیادہ رنجیدہ ہو۔گئی تھی جسے سائقہ نے اپنی میٹھی باتوں سے چند منٹوں میں سیٹ کر دیا شام کے بعد زینت بولی آپ سائقہ کو گھمانے لے جاؤ اور گیٹ باہر سے لاک کر دو سائقہ بولی بس۔خیر ہے آپ بہتر ہو جائیگی تو کل چلے جائیں گے لیکن زینت نے کہا نہیں آپ جاؤ مجھے ویسے بھی مزہ نہیں آ۔رہا اور میں سو جاتی ہوں ۔۔۔ میں نے الماری سے ایک پرانا موبائل فون نکالا اور اس میں ایک سم ڈآل کر زینت کو دے دی اور کہا میں بس اس سے تھوڑی ڈرائیونگ کرا کے واپس آتا آپ موبائل اپنے پاس رکھ۔لو اس پر رابطے میں رہیں گے ۔۔زینت کو ٹی وی آن کر دیا اور اسے میڈیسن بھی کھلا دیں سائقہ کو صرف شرٹ بدلنے کا کہا ۔۔۔۔میں نے شہر کے ایک میدان کا انتخاب کر لیا تھا میں نے میدان میں پہنچنے کے بعد سائقہ کو گود میںٹا کر اسے پیار کیا پھر پچھلی سیٹ سے تکیہ اٹھا لیا جو گھر سے نکلتے ہوئے میں نے گاڑی میں رکھ دیا تھا میں فرنٹ سیٹ پر آ گیا اور سائقہ ہلکی سپیڈ میں اس گراؤنڈ کا ایک چکر لگا کر رک گئی اور بولی ۔۔مالوں ں ۔ مزا نہیں آ رہا ۔۔۔۔ میں نے مسکرا کر اسے دیکھا اور بولا تم گاڑی چلانا چاہ رہی یا مزہ اٹھانا۔۔ بولی ۔۔ مزے کے ساتھ گاڑی چلانا پھر وہ نگاہیں ملا کر اٹھنے لگی اور تکیہ پچھلی سیٹ پر پھینک کر نیچی اتر گئی میرے ڈرائیونگ سیٹ پر آنے بعد وہ بھی میری گود میں بیٹھ گئی سائقہ نے دو بار اپنے ہپس کو آگے پیچھے کرتے ہوئے بولا ۔۔۔ اب ٹھیک ہے ۔۔۔ وہ بہت دیر تک گاڑی کو گھمانے کے بعد اس نے گاڑی کو سڑک کی طرف موڑ لیا میں نے پوچھا کہ بس تھک گئی ۔۔ بولی نہیں تھکی جلدی سے گھر جانا ہے۔۔۔۔۔۔ اور آج تو پوری رات بس جہاز ہی چلانا ہے ۔۔۔ سائقہ۔میرے گھر کی گلی تک بہت خوبصورتی سے گاڑی ڈرائیو کر کے لائی تھی ہم رات دس بجے گھر پہنچ گئے اور زینت کے پاس چلے گئے اس کی طبیعت بہتر تھی ہم دیر تک بیٹھے باتیں کرتے رہے میں سائقہ کو ساتھ لے کر کچن چلا گیا اور کچھ کھانے پینے کی چیزوں کو اوون میں گرم کر کے لے آئے زینت نے بہت کم کھایا تھا لیکن سائقہ نے یہ کہتے ہوئے سب چیزوں کا صفایا کر دیا کہ مجھے تو اپنی باڈی بنانی ہے میں مانوں سے کشتی کروں گی ۔۔۔۔۔ سائقہ بار بار انگڑائیاں لے کر شرابی انداز میں مجھے مسکرا کر دیکھ رہی تھی زینت نے پوچھا رات اس نے جہاز چلایا تھا ۔۔۔۔ سائقہ نے جھٹ سے بولی نہیں چلایا تھا ۔۔۔ یہ گندے مانوں بن گئے اب ۔۔۔۔ میں نے بولا سائقہ تم زینت کے ساتھ سو جاؤ اور اس کا خیال رکھو۔۔۔ دوست ہے تمھاری ۔۔۔ سائقہ اٹھتے ہوئے بولی۔گندے مانوں ۔۔۔ گندے مانوں ۔۔۔ ایک سقی بھی نہیں بول رہے اب ۔۔۔ سائقہ پینٹ میں جکڑے ہپس مٹکاتی باہر چلی گئی کچھ دیر بعد زینت لیٹتے ہوئے بولی آپ جاؤ میں بھی سوتی ہو۔۔۔۔ ٹی وی دیکھ کر بھی بور ہو گئی تھی ۔۔۔ ابھی وہ مسئلہ کچھ کم لگ رہا لیکن جسم میں بہت کمزوری محسوس ہو رہی ہے ۔۔۔ میں نے اسے تسلی دی کہ ٹھیک ہو جاؤ گی ۔۔۔ میں اٹھ کر اپنے روم میں چلا گیا تھا سائقہ بیڈ کے کنارے پر الٹی لیٹی ہوئی اس کی شرٹ تھوڑی اوپر کو کھسک گئی تھی جس سے پتلی گول کمر اپنی چمکتی جلد کے ساتھ باہر جھانک رہی تھی اور اس کے اوپر دو نیلے پہاڑوں جیسے جینز میں جکڑے ہپس مجھے دعوت دے رہے تھے کے آؤ اور میری دلنشین وادیوں میں اتر جاؤ۔۔۔۔۔۔ میں نے سائقہ کے ہپس پر تھپڑ مارا اور بولا سقی سائیڈ پر ہو ۔۔۔ بہت تھک گیا ہوں مجھے سونے دو سائقہ نے بازوؤں میں لپٹے اپنے چہرے کو اوپر اٹھایا اور کھا جانے والی نظروں سے مجھے دیکھتے ہوئے بولی زینت کے پاس سو جاؤ۔۔۔ وہ بیگم ہے تمھاری اس کا خیال رکھو۔۔۔ اور دوبارہ میرے روم میں نہیں آنا ۔۔۔میں نے اس کی کمر پر کسنگ کرتے ہوئے بولا ۔۔۔ سوری سقی ۔۔۔ تم میری جان ہو یارر پلیز مجھے ادھر سونے دو ۔۔۔ بولی ادھر صوفے پر سو جاؤ۔۔۔ میں نہیں سونے دیتی میں بہت دیر تک بیڈ کے ساتھ کارپٹ پر بیٹھا اس مسکرا کے دیکھتا رہا وہ اپنے بازو کو تھوڑا ہٹا کر مسکراتی نظروں سے دیکھتی اور پھر اپنا چہرہ چھپا لیتی میں اٹھ کر سقی کے نرم ریشمی ہپس پر بیٹھ گیا ۔۔۔۔۔۔ اور کمر پر ہاتھ پھیرتے اس کی شرٹ کو اوپر کرنے لگا تھا ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔4:35 بج چکے تھے جب میں نے اس کاغذ کے خاکی لفافے میں دوسرا کنڈوم ڈال کر موبائل اٹھا کر ٹائم دیکھا تھا سقی لمبی سانسوں کے ساتھ نیند کے مست جھونکوں کے ساتھ میرے سینے میں سمٹتی ہلکی سی کنگ کر رہی تھی ۔۔۔۔۔۔۔ زینت نے میرے سر پر ہاتھ رکھا اور بولی آپ کے موبائل پر بار بار کالز آ رہی ہیں ۔۔۔ میں نے اس کے ہاتھ سے موبائل لیکر سکرین پر آئے پھٹے پھٹے الفاظ کے ساتھ شو ہونے والے نام کو آنکھیں مل کر دیکھنے لگا اور پھر کال ریسیو کر لی ۔۔۔۔ شاکرہ بولی آپ ٹھیک تو ہیں ناں ۔۔۔۔میں نے کہا ہاں رات دانت میں درد تھا صبح سویا تھا بولی اوکے ۔۔۔۔۔ فریش ہو کر مجھے کال کر لینا ۔۔۔۔۔ دوپہر کے 12:30 بج گئے تھے میں نے موبائل کو سائید پر رکھتے ہوئے انگڑائی لی اور زینت کو مسکرا کے دیکھا اس نے شہد کی آدھی سے کم بوتل لہراتے ہوئے کہا لگتا آج شہد کا نشہ زیادہ چڑھا ہوا ۔۔۔ اتنا زیادہ پی لیا میں نے سر اٹھا کر اپنی رائٹ سائیڈ ر چپکی سقی کے گال کو اپنے ہونٹوں میں بھرا اور کچھ دیر چوسنے کے بعد بولا مکھن پر شہد ڈال کر کھا لیا تھا ۔۔۔ زینت بولی یہ زندہ بھی ہے یا گزر گئی میں نے اس کے بوبز کے بیچ ہاتھ رکھ کر کہا ۔۔۔ دل تو پوری آب و تاب سے دھڑک رہا ۔۔۔ زینت اس کے ساتھ لیٹتی ہولی بولی مجھے تو لگتا اب یہ بستی کبھی نہیں جائے گی ۔۔۔۔۔میں نے زینت سے اس کی طبیعت کا پوچھا تو بولی بہت بہتر ہوں پھر وہ محبت سے دیکھتے ہوئے بولی بہت شکریہ ۔۔۔۔ میں نے مسکراتے ہوئے کہا شکریہ کس بات کا آپ میری دوسری بیگم ہو ۔۔۔ وہ مسکرا کے بولی ۔۔ ہاں کوئی شک نہیں لیکن اب اس تیسری کا سوچو۔۔۔۔ زینت نے اس کے ہپس پر تھپڑ مارا اور بولی اوووو ننگی لیلیٰ اٹھ بھی جاؤ ۔۔۔ میرے صاحب کو نچوڑ لیا تم نے وہ اب اٹھ بھی نہیں سکتا ۔۔۔ سائقہ بھرپور انگڑائی لیتے ہوئے بولی سونے بھی دو کیا ہے ۔۔۔۔۔ زینت بولی نشئی لڑکی ٹائم دیکھو ایک بج چکا ہے۔۔۔ سقی اٹھ کر میرے سینے پر الٹی لیٹی بولی چار بھی بج جائیں ہمیں کرنا کیا ہے یہ بتاؤ۔۔۔زینت اٹھ کر جانے لگی اور بولی اس۔لڑکی کی آگ کبھی نہیں بجھے گی اور مجھے جان سے مار دے گی ۔۔۔میں نے کہا سقی اٹھ جاؤ اب اور نہا لو ۔۔۔ وہ میرے سینے پر کسنگ کرتے ہوئے بولی اکٹھے نہائیں گے نا ۔۔۔۔۔؟؟؟ میں نے ھممم کہہ کر اس کے ریشمی ہپس کو پکڑا اور اٹھ گیا اور اسی طرح اسے اٹھا کر باتھ روم چلا گیا اور شاور کھول کر اس کے گیلے چمکتے ریشمی بدن کو کسنگ کرنے لگا۔۔۔۔۔۔۔ ۔۔ جوس کا گلاس تھامے ان دونوں کو خاموش رہنے کا اشارہ کر کے شاکرہ کا نمبر ڈائل کر لیا ۔۔۔ شاکرہ نے مجھ سے دانت درد کا پوچھا تو میں نے سائقہ کی طرف دیکھتے ہوئے کہا کہ دو بار لی تھی میڈیسن ۔۔ اب بہتر ہوں بولی ڈاکٹر کو بھی دکھا لو اور ان بچیوں کو کال کر دی تھی میں نے کہا کہ ہاں کہہ دیا تھا بولی آپ صبح صبح خود چلے جانا اور ان کو لے آنا جہاں اچھا شغل لگا ہے وہ خوش ہو جائیں گی میرے پوچھنے پر شاکرہ نے بتایا کہ ان دونوں کے لئے اس نے دو دو ریڈی میٹ سوٹ لے لئیے ہیں باقی آئیں گی تو تو انکے ساتھ جا کر ان کے جوتے بھی لے لوں گی میں نے اوکے کہہ کو کال منقطع کر دی ۔۔۔ سائقہ کال کے دوران میرے پاس صوفے پر آ بیٹھی تھی اور اپنا کان موبائل کے پاس لگا کے شاکرہ کی باتیں سن رہی تھی ۔۔ سائقہ نےکال بند ہوتے ہی قہقہہ لگایا اور ہنستے ہوئے کہنے لگی اس بولو یہاں بھی بہت اچھا شغل لگا ہوا ہے اور بچیاں بہت خوش ہیں ۔۔۔ ادھر نہیں آتی ۔۔۔ زینت بولی۔ کل مجھے پہنچا دینا اور اس کو اپنے پاس رکھنا ۔۔۔ سائقہ فٹ سے بولی میں تو نہیں جاؤں گی شادی وادی پر ۔۔میں اپنے مانوں کے ساتھ رہوں گی ۔۔۔۔۔ آج ہم چار بجے ہی نکل پڑے تھے مین روڈ پر آتے ہی میں نے ڈرائیونگ سیٹ پر تکیہ رکھا اور گاڑی سائقہ کے حوالے کر دی اس نے اپنے اوپر لپیٹی بڑی چادر سے نقاب بنا لیا اور گاڑی آگے بڑھا دی شام سے کچھ پہلے ہم دریا کے قریب اس جھیل پر پہنچ گئے جہاں پہلے سے ہجوم لگا تھا دوپٹے سے نقاب اوڑھے ٹائٹ پینٹ شرث میں ملبوس یہ دونوں لڑکیاں لوگوں کے دلوں پر تیر برسانے لگیں لڑکے سائقہ کے مٹکتے ہپس کو دیکھ کر ہائے کی آواز نکالتے کشتی پر جھیل کی سیر کرنے تک کافی اندھیرا چھا چکا تھا کھانے پینے کے بعد ہم وہاں سے نکل پڑے تھے سائقہ کو گاڑی چلاتے دیکھ کر بہت سے منچلے نوجوان ہماری گاڑی کے آس پاس منڈلانے لگے میں نے سائقہ کو پچھلی سیٹ پر بھیج کر گاڑی کو دومنٹ میں ان منچلوں کی نظروں سے اوجھل کر دیا اور سائقہ کو اپنی گود میں بھر کر اسٹیرنگ اس کے ہاتھوں میں تھما دیا ۔۔۔۔۔۔ شہر میں آنے کے بعد میں نے سائقہ کی۔پسندیدہ بریانی پیک کرا لی گھر پہچنے کے بعد زینت نے میڈیسن کھائیں اور ہم تینوں ایک بیڈ پر لیٹ کر باتیں کرتے رہے زینت کی طبیعت بہت بہتر تھی ہم سونے لگے تھے سائقہ نے نیند کے لئے میرے سینے کا انتخاب کیا تھا ۔۔۔۔۔ہم صبح نو بجے اٹھ گئے تھے ناشتہ کرنے کے بعد شاکرہ کی کال آ گئی تو میں نے اسے کہا کہ میں نکل رہا ہوں ان کو لینے کے لئے شاکرہ بولی ہاں تین بجے تک ان کو جہاں پہنچا دینا میں نے اوکے کر دیا زینت سائقہ کی طرف دیکھتے ہوئے کہا میری صحت کی خرابی کا آپ نے بھرپور فائدہ اٹھایا اور اکیلے مزے لوٹے ۔۔۔ سقی بولی آپ کا دل تو اس وقت جلے گا جب میں کالج میں داخلہ لے کر دن رات مانوں کے مزے لوٹوں گی ۔۔۔ زینت بولی مانوں کے یا ببلو کے ۔۔۔سائقہ بی مانوں کا ببلو تو مجھے جان سے بھی پیارا ہے زینت بولی پھر صرف ببلو بولا کرو تمہیں صرف اسی سے غرض ہے ۔۔۔ سقی بولی نہیں مانوں زیادہ اچھا لگتا ہے سوری ۔۔۔۔ باتوں باتوں میں زینت نے ٹراؤزر کے اوپر سے ببلو کو پکڑ کر مسکراتے ہوئے بولا آج آخری دن ہے جہاں کا ۔۔میںصرف چوکبار کھاؤں گی میں نے اوکے کر دیا زینت ببلو کو باہر نکال کر چوستے ہوئے اسے جگانے لگی تھی اور میں نے سائقہ کو باہوں میں بھر لیا بہت دیر بعد میں نے سائقہ کے ایک پاؤں میں جھولتی پینٹ کو الگ کر کے اسے اپنے نیچے دبا لیا ۔۔۔۔۔ سقی اس وقت میرے اوپر بیٹھی مست سے جھٹکے لگا کر اپنا پانی دوسری بار گرانے کو آگے بڑھ رہی تھی زینت میرے رائٹ سائیڈ پر سوئی تڑپ رہی تھی سائقہ رک گئی تھی اور جسم کو اکڑانے کے کچھ لمحے بعد سائیڈ پر لڑکھڑاتی میری لفٹ سائیڈ کے پاس اوندھے منہ لیٹ گئی میں نے زینت کو دوسری طرف پھیر کر اس کے ہپس اپنی طرف پھیر لئے اور ببلو کو عجلت میں اس کے ہپس کے درمیان ہول پر رکھ کر اسے آگے بڑھانے لگا اور اپنی ایک انگلی اس کی ببلی کے منہ میں ڈال کر ہلکے جھٹکے دینے لگا ادھا ببلو پیچھے لینے کے بعد زینت درد سے کڑاہ رہی تھی سائقہ اپنا سر اوپر اٹھا کر ہنسنے لگی تھی اور زینت کی ببلی کے پانی چھوڑنے کے بعد میرا ببلو بھی زینت کے پیچھے پچکاری مارنے لگا ۔۔۔۔۔۔ کچھ دیر بعد میں زینت کے ہپس پر ہاتھ رکھ کر سیدھا لیٹ گیا اور سقی کو اپنے سینے پر کھینچ لیا ۔۔۔۔۔۔۔اگلے روز شاکرہ نے مجھے کال کرکے بتایا کہ زینت پھسل خر گری ہے اور اس کی طبیعت ٹھیک نہیں آپ کہو تو میں اسے ڈاکٹر ارم کے پاس لے۔جاؤں میں نے ڈاکٹر ارم کے اناڑی پن کو گالیوں سے نوازا اور اسے ڈاکٹر صباء کے پاس لے جانے کا مشورہ دیا شاکرہ اوکے ب کو کال منقطع کر گئی ۔۔۔ شادی کے اگلے روز میں اور شاکرہ ان کو پہنچانے چلے گئے زینت کو اس کے گھر پہنچایا اور شاکرہ نے نعمت کو بولا کہ اسے۔مکمل آرام دینا ہے کام کے لئے کسی کو بلوا لو ۔۔۔ ہم سائقہ کو لیکر جب اس کی بستی کی طرف بڑھ رہے تھے سائقہ میری بیگم سے باتیں کرتی مجھے الفاظ کی چٹکیاں مارتی جا رہی تھی سائقہ نے اس چھوٹی سڑک کی طرف اشارہ کیا جہاں میں اس ٹیلوں والے میدان کی طرف اس کو اور زھرا کو لیکر گیا تھا ۔۔سائقہ بولی باجی اس طرف بہت مزے کا پارک ہے ماموں کو بولنا کبھی آپ کو لیکر جائے گا شاکرہ بولی۔اس طرف ۔۔۔ ادھر تو سارا جنگل لگ رہا ۔۔۔ سائقہ بولی نہیں تھوڑا آگے جاؤ تو پھر آ جاتا ۔۔۔ شاکرہ نے میری طرف دیکھ کر بولا سچ ہے ۔۔؟؟؟ میں نے اپنا سر اس طرف گھما کر کہا کہ میں تو کبھی نہیں گیا ۔۔۔۔۔ پیچھے بیٹھی سائقہ۔مجھے آئینے میں دیکھ کر مسکرا رہی تھی ۔۔۔۔شاکرہ بولی ابھی تو ٹائم نہیں ہے پھر کبھی دیکھیں گے سائقہ کی بستی سے تھوڑا پہلے جب شام ہونے لگی تھی تو نعمت کی کال آ گئی بولا بستی پہنچ گئے ؟ میں نے کہا کہ ابھی پہنچنے لگے ہیں بولا میں نے زینت کے بھائی کو کال کر دی ہے وہ سونیا کو آپ لوگوں کے ساتھ بھیج دے گا واپسی اس یہاں چھوڑتے جانا ۔۔۔ میں نے شاکرہ کو بتایا بولی اسے کہو بس جلدی سائقہ کے گھر آ جائے ہم فوراً واپس ہونگے شام ہو رہی مجھے اس علاقے میں ڈر لگتا ہے ۔۔۔ میں نے نعمت کو یہ بات کہہ کر کال منقطع کر دی ۔۔۔۔ واپسی پر ہم سونیا کو زینت کے پاس چھوڑ کر رات دس بجے گھر آ گئے تھے ۔۔۔ بیس دن بعد سائقہ کا رزلٹ آنے والا تھا اور میں اس روز سے ایک دن پہلے شاکرہ کو اس کی امی کے گھر چھوڑ کر سائقہ کی بستی کی طرف جا رہا تھا میں نے سائقہ کی فرمائش پر رات اسی کہ پاس گزارنی تھی اور اگلی صبح زرلٹ معلوم کرنے باجی اور سائقہ کے ساتھ شہر جانا تھا ۔۔ آسمان سیاہ بادلوں سے ڈھکا ہوا تھا میں نے گاڑی کے شیشے نیچے گرا دئیے اور تیز میوزک کے ساتھ ٹھنڈی قدرتی ہوا کی مزے لے کر گاڑی ہلکی سپیڈ سے آگے بڑھا رہا تھا کہ سائقہ کی کال آ گئی اور اس نے مایوسی سے بتایا کہ تیز بارش ہو رہی اور آپ اس کچے رستے پر نہیں آ پاؤ گے ۔۔۔۔ میں نے بھی مایوسی کا اظہار کیا اور گاڑی کو واپس موڑ لیا اور موسم کو انجوائے کرنے کے لئے اپنی زمینوں کا رخ کر لیا نعمت کا گھر میری ان زمینوں سے دو فرلانگ کے فاصلے پر تھا میں اپنے ایک مزارع کو کال کر کے اس کے آنے کا انتظار کر رہا تھا کہ جہاں بھی بارش شروع ہو گئی میں گاڑی میں بیٹھ گیا مزدور اس بارش میں نہیں آ سکتا تھا میں گاڑی میں بیٹھا پریشانی سے آس پاس کا جائزہ لینے لگا ان کچے راستے پر یر طرف کیچر بن گیا تھا اور گاڑی یہاں سے نکالنا نا ممکن تھا میں نے نعمت کو کال کر کے پوچھا تو اس نے بتایا کہ وہ تو زینت کی امی کے گھر پھنس گیا ہے بارش کی وجہ سے میں نے اسے اپنی صورتحال بتائی تو بولا گاڑی کو یہیں رہنے دو اور کسی طریقے میرے گھر تک پہنچ جاؤ۔۔۔ زینت اور سائقہ ویسے بھی اکیلی ڈر رہی ہیں وہاں ۔۔۔۔۔۔



جاری ہے 


Post a Comment

0 Comments