دوسری محبت
آخری پارٹ
کسنگ کے بعد میں نے ان کی طرف دیکھا۔۔تو ان کی نظریں ۔۔۔میرے لن پر ہی ٹکی ہوئیں تھیں۔۔۔۔۔ یہ دیکھ کر میں ان سے بولا۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ میرا کیسا لگا ۔۔تو وہ مسکرا کر بولیں۔۔۔ ۔۔۔ آمیزنگ ۔۔آسم۔۔۔۔ اس پر میں نے کہا ۔۔۔ آمیزنگ ۔۔۔۔لیکن کیسے؟؟؟ ۔۔ ۔۔۔۔ تو وہ مسکرا کر بولیں ۔۔ یہ مت پوچھ لیکن تمہارا ۔۔۔ ہے بہت ہی پیارا اور زبردست اس پر میں نے شرارت سے ان کی طرف دیکھتے ہوئے کہا ۔۔۔ اچھا تو یہ بتائیں کہ اس کا نام کیا ہے ؟ ۔۔تو وہ میری طرف دیکھ کر شہوت بھرے لہجے میں بولیں۔۔۔۔۔تمہیں نہیں معلوم کہ اس کو کیا کہتے ہیں؟ ۔۔۔۔۔تو میں نے ہاں میں سر ہلا کر کہا ۔۔پتہ ہے لیکن میں آپ کے منہ سے سننا چاہتا ہوں ۔۔۔تو وہ کہنے لگیں۔۔۔۔اس کا مطلب ہے کہ تم ۔۔۔میرے منہ سے اس کا نام پوچھ کر مزہ لینا چاہتے ہو؟ تو میں نے کہا ایسا ہی سمجھ لو ۔۔۔اس پر انہوں اپنا ہاتھ بڑھا کر میرے تنے ہوئے لن کو پکڑا اور میری آنکھوں میں آنکھیں ڈال کر ۔۔۔۔ بڑے ہی سیکسی لہجے میں بولیں ۔۔۔۔ اس کو لوڑا کہتے ہیں ۔۔ اس پر میں نے بھی شہوت بھرے لہجے میں ان سے کہا ۔۔۔۔میرے اس لوڑے پر ایک کس تو دے دیں ۔۔۔ میری بات سن کر وہ کہنے لگیں ۔۔۔ایک نہیں ایک سو ایک کس دوں گی لیکن یہاں نہیں ۔۔۔۔تو میں نے کہا یہاں کیا ہے ؟ تو وہ میری طرف دیکھتے ہوئے کہنے لگیں ۔۔۔۔۔۔ اس دن کے بعد میں نے اس جگہ پر کچھ بھی کرنے سے توبہ کر لی ہے اور پھر مسکرا کر بولیں ۔۔۔ چلو اب ا س کو اندر ڈالو اور گھر چلتے ہیں وہاں جا کر جیسے کہو گے میں ویسے ہی کروں گی اور اس کے ساتھ ہی انہوں نے اپنی قمیض سے باہر نکلی ہوئی دونوں چھاتیوں کو اپنی برا میں واپس ڈالا اورپھر قیمض کو درست کرنے لگیں ۔۔۔یہ دیکھ کر میں نے بھی لن کو اپنی پینٹ کے اندر کیا اور ہم واپسی کے لیئے چل پڑے۔۔
موٹر سائیکل پر بیٹھتے ہی انہوں نے پہلے کی طرح ایک ہاتھ میرے کندھے پر رکھ دیا ۔۔۔اس پر میں نے اپنا منہ پیچھے کی طرف کیا اور بولا۔۔۔۔ باجی بائیک پر بہنوں کی طرح نہیں معشوقوں کی طرح بیٹھیں ۔۔میری بات سن کر وہ مسکرائیں اور کہنے لگیں ۔۔۔باجی بھی کہتے ہو اور معشوق بھی بناتے ہو ۔۔۔ پھر خود ہی بولیں ۔۔۔ آج کے بعد تم تنہائی میں مجھے باجی نہیں کہو گے بلکہ مجھے میرے نام سے مخاطب کرو گے ۔۔اس پر میں نے بڑے ہی رومینٹک لہجے میں پیچھے مُڑ کر ان کی طرف دیکھا اور بولا۔۔۔۔ ٹھیک ہے آصفہ ڈارلنگ ۔۔۔ میری بات سنتے ہی انہوں نے میرے کندھے پر رکھا ہوا اپنا ہاتھ ہٹا کر میری گود میں رکھ دیا اب میں نے ان کا ہاتھ پکڑا کر پینٹ کے اوپر سے ہی اپنے تنے ہوئے لن پر رکھ دیا ۔۔۔۔ اور میرے لن کی اکڑاہٹ کو دیکھ کر وہ بولیں ۔۔۔ او ہو۔۔ یہ ظالم ابھی تک کھڑا ہے؟ تو میں نے ان سے کہا۔۔۔۔اس کو بس آپ ہی بٹھا سکتی ہیں ۔۔۔ تو وہ کہنے لگیں ۔۔ فکر نہ کرو۔۔۔اس کو تو میں ایسے بٹھاؤں گی ۔۔۔ کہ بس یاد رکھے گا پھر بڑے پیار سے میری پینٹ پر بنے لن کے ابھار پر ہاتھ پھیرنے لگیں ۔۔۔ گھر کے پاس آتے ہی وہ بولیں بائیک کو گھر کھڑا کر کے تم مین گیٹ کی بجائے بیٹھک ( ڈرائینگ روم) کے دروازے سے اندر آنا وہ کھلا ہو گا ۔۔۔۔۔۔ کیونکہ میں نے مین گیٹ کو تالا لگا دینا ہے ۔۔۔اور پھر بائیک سے اتر کر اپنے گھر کی طرف چلی گئیں۔۔۔
گھر آ کر میں نے جلدی سے بائیک کو پارک کیا اور بھاگم بھاگ آصفہ کے گھر پہنچ گیا۔۔۔ جیسے ہی میں ان کے ڈرائینگ روم والے دروازے سے اندر داخل ہوا تو سامنے صوفے پر بیٹھی آصفہ میرا ہی انتظار کر رہی تھی مجھے دیکھتے ہی وہ صوفے سے اُٹھ کھڑی ہوئی اور کہنے لگی۔۔۔۔۔دروازے کو لاک کر دو میں نے دروازے کو لاک کیا اور ان کی طرف بڑھ گیا۔۔۔ اور پھر ان کے ساتھ بغل گیر ہو گیا ۔۔۔۔ بغل گیر ہوتے ہی میں نے ایک بار پھر ان کے ساتھ کسنگ سٹارٹ کر دی۔۔کافی دیرتک کسنگ کرنے کے بعد انہوں نے میرے منہ سے اپنے منہ کو ہٹایا اور کہنے لگیں کیا خیال ہے بیڈ روم میں نہ چلیں۔۔۔؟ تو میں نے کہا ۔۔یہاں نہیں کرنا ؟ تو وہ شرماتے ہوئے بولیں ۔۔۔ نہیں پاگل ۔۔۔ بیڈ روم میں ہی کریں گے اور پھر مجھے اپنے ساتھ لیئے ہوئے وہ اپنے بیڈ روم میں آ گئیں۔۔۔ بیڈ روم میں داخل ہوتے وقت وہ میرے آگے جبکہ میں ان کے پیچھے پیچھے چل رہا تھا ۔۔۔۔ اس لیئے ان کے عقب چلتے ہوئے اچانک ہی میری نظر ان کی موٹی سی گانڈ پر پڑی ۔۔۔جس کو وہ بڑی مستی کے ساتھ ہلا ہلا کر چل رہیں تھیں ۔۔۔ ان کی مست گانڈ کو دیکھ کر مجھ پر ایک دم سے ہوشیاری چڑھ گئی اور کمرے میں داخل ہوتے ہی میں نے ان کو پیچھے سے دبوچ لیا اور اپنے لن کو ان کی موٹی گانڈ کے ساتھ رگڑنے لگا۔۔۔۔ یہ دیکھ کر انہوں نے ایک نظر پ مُڑ کر دیکھا اور بڑے پیار سے بولیں ۔۔۔تم کو بھی میری ہپس پسند آئی ہے؟
تو میں نے اپنے لن کو عین ان کی گانڈ کی دراڑ میں پھنسا کر گھسہ مارتے ہوئے کہا ۔۔۔۔ آپ پسند کی بات کرتی ہو ۔۔۔ اس کو حاصل کرنے کے لیئے تو میں کسی کو بھی قتل کر سکتا ہوں۔۔۔میری بات سن کر انہوں نے اپنا منہ پیچھے کیا اور میرے ہونٹوں پر ایک ہلکی سی کس کرتے ہوئے سرگوشی میں بولیں ۔۔۔۔ اس کا مطلب ہے کہ تم میرے پیچھے سے بھی اندر ڈالو گے؟؟؟؟۔۔ان کی بات سنتے ہی میں نے ان کو بیڈ پر گرایا اور گھوڑی بننے کو کہا۔۔۔۔وہ بڑی شرافت سے گھوڑی بنتے ہوئے بولیں۔۔۔۔ ابھی نہ ہپس میں ڈالو نا۔۔۔ پہلے تھوڑا ۔۔۔ فور پلے تو کرنے دو۔۔۔تو میں نے ان سے کہا ۔۔۔۔۔ میری جان اس کو ہپس نہیں گانڈ بولو نا۔۔۔تو وہ میری طرف دیکھتے ہوئے کہنے لگیں ۔۔۔۔ میری طرح سے تم کو بھی گندے لفظ بولنا اچھا لگتا ہے؟ تو میں نے کہا ہاں ۔۔اس پر وہ اچانک اپنی جگہ سے اُٹھیں اور مجھ سے گلے ملتے ہوئے بولیں ۔۔۔۔۔۔ ننگے لفظ بولنا مجھے بھی اچھا لگتا ہے تو میں نے ان سے کہا ۔۔۔۔ تو بولو نا میری جان۔۔۔۔ میری بات سن کرفوراً ہی وہ کہنے لگیں۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ ٹھیک ہے لیکن پہلے تم میری بنڈ کو چیک کر لو۔۔ اور فوراً ہی اپنی قمیض اور برا اتار دی۔۔۔۔ ادھر ان کی طرف دیکھتے ہوئے ۔۔ میں بھی اپنے کپڑے اتارنے لگا ۔۔۔ ادھر انہوں نے شرٹ اتار کر جیسے ہی اپنے چوڑی دار پاجامے کی طرف ہاتھ بڑھایا تو میں جو اس وقت تک اپنے سارے کپڑےاتار چکا تھا ۔۔ان سے بولا۔۔۔۔ آپ کا پاجامہ میں اتاروں گا ۔۔میری بات سنتے ہی انہوں پاجامے کو اتارتے ہوئے رک گئیں اور میری طرف دیکھ کر کہنے لگیں ۔۔۔۔ٹھیک ہے جان۔۔۔ جیسے تیری مرضی۔۔ اور پھر پاجامہ اتارے بغیر ہی پھر سے گھوڑی بن گئیں اور میری طرف دیکھتے ہوئے اپنی گانڈ کو ہلانے لگیں۔۔۔۔۔ ان کو گانڈ ہلاتے دیکھ کر میں جلدی سے ان کے پاس آیا اور پلنگ پر بیٹھ کر بڑے غور سے ان کی موٹی بنڈ کا جائزہ لینے لگا۔۔جو کہ اس وقت ان کے چوڑی دار پاجامے میں پھنسی ہوئی تھی۔۔۔
ان کی گانڈ کا اچھی طرح سے جائزہ لینے کے بعد ۔۔۔۔پھر آہستہ آہستہ میں نے ان کے ٹائیٹ فٹنگ پاجامے کو اتارنا شروع کر دیا ۔۔ جیسے جیسے ان کی گانڈ ننگی ہو کر میرے سامنے آتی جاتی ۔۔۔ میں اس کے ایک ایک انچ کو چومتا جاتا۔۔۔ اپنی گانڈ کو یوں بے خودی سے چومتے دیکھ کر انہوں نے ایک مست سی سسکی بھری اور کہنے لگیں۔۔۔ کیا کر رہے ہو۔۔۔۔؟ تو میں نے ان کی گانڈ کے نرم نرم پٹ پرہونٹ رکھتے ہوئے۔۔۔۔میں تو بس۔۔۔ تمہاری گانڈ کے نرم نرم گوشت کو چوم رہا ہوں۔۔۔تو وہ سسکی بھر کر بولی۔۔۔۔۔ میری بنڈ کو بس چومتے ہی رہو گے یا کچھ کرو گے بھی؟
ان کی بات سن کر میں نے ان کو اُٹھنے کو کہا۔۔۔۔ میری بات کو سن کر وہ پلنگ سے اُٹھی اور میرے تنے ہوئے لن پر نظریں جما کر بیٹھ گئیں ۔۔۔ پھر اپنے ہونٹوں پر زبان پھیر کر ہوس بھرے لہجے میں بولی۔۔۔سنو تم نے درختوں کے اس جھنڈ میں اس کے بارے میں مجھ سے کیا فرمائیش کی تھی ؟؟ تو میں نے ان سے کہا کہ آصفہ جی آپ کس کی بات کر رہی ہو؟ مجھے تو کچھ یاد نہیں۔۔۔۔ اس پر و ہ آگے بڑھی اور بڑے پیار سے میرے لن پر ہاتھ پھیر کر بولیں ۔۔۔۔ تم مجھ سے اس لوڑے کے بارے میں کچھ فرمائیش کر رہے تھے۔۔۔ ۔۔۔۔۔تو میں نے ان کی طرف دیکھتے ہوئے کہا ۔۔۔ میرے لن کو چوسو گی ۔۔۔؟ تو وہ کہنے لگیں ۔۔۔۔ کیوں نہیں ۔۔۔۔۔ اور اس کے ساتھ ہی انہوں نے مجھے کھڑے ہونے کو کہا اور وہ خود پلنگ پر گھٹنوں کے بل کھڑی ہو گئیں اور میرے لن کو پکڑ کر اپنے منہ کے قریب کر کےبولی۔۔۔۔ کچھ بھی ہو تم سے زیادہ تمہارا ۔۔یہ لوڑا بہت شاندار ہے۔۔۔۔۔اور پھر زبان نکال کر اس کے ٹوپے پر اپنی زبان پھیرنے لگیں ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ اُف۔۔۔ جیسے ہی ان کی زبان نے میرے ٹوپے کو ٹچ کیا ۔۔۔۔۔۔ بے اختیار میرے منہ سی ایک سسکی نکل گئی۔۔۔ جسے سن کر وہ مست ہو گئی اور ۔۔۔ اپنے منہ کو کھول کر میرے ٹوپے کو اندر لے لیا ۔۔۔اور صرف ٹوپے کو ہی چوسنے لگیں۔۔۔۔ کچھ دیر تک اسے چوسنے کے بعد انہوں نے میرے ٹوپے کو اپنے منہ سے باہر نکالا ۔۔ اور پھر میرے لن پر بہت سا تھوک لگا کر اسے آگے پیچھے کرتے ہوئے بولیں ۔۔۔ ۔ ویسے تو مجھے تمہارا سارے کا سارا ہی لوڑا بہت پسند آیا ہے ۔۔۔ لیکن ۔۔۔اس لوڑے پر بنے اس تاج ( ٹوپے ) کی تو کیا ہی بات ہے۔۔۔۔اور میری ہلکی ہلکی مٹھ مارنے لگیں ۔۔۔اسی دوران میرے لن سے مزی کا ایک موٹا سا قطرہ نکل کر باہر آ گیا ۔۔۔ جسے دیکھتے ہی وہ ایک دم سے پرجوش ہو گئیں اور میری طرف دیکھتے ہوئے کہنے لگیں ۔۔۔۔اب دیکھو میں تمہارے اس لوڑے سے نکلنے والے اس گاڑھے قطرے کے ساتھ کیا سلوک کرتی ہوں ۔۔۔اور پھر اس کے ساتھ ہی انہوں نے اپنی زبان باہر نکالی اور اس کی نوک سی بنا کر مزی کے اس گاڑھے قطرے پر رکھ دی اور پھر۔۔۔۔۔میرے لن سے نکلنے والےمزی کے اس قطرے کو اپنی زبان کی نوک کی مدد سے سارے ٹوپے پر پھیلا دیا ۔۔۔۔ ان کے ایسا کرنے سے مجھے اتنا مزہ آیا کہ اسی دوران جوش کے مارے میرے لن سے مزی کا ایک اور قطرہ نکلا اور ۔۔۔۔ اسے بھی انہوں نے اسی طرح لن کے ہیڈ پر پھیلا دیا۔۔۔۔۔۔اور جب ساری مزی میرے لن کے ہیڈ پر پھیل گئی تو پھر انہوں نے میرے ٹوپے پر اپنی ساری زبان کو رکھا اور آہستہ آہستہ اسے چاٹنے لگیں۔۔۔۔۔۔۔۔ ٹوپے کو چاٹتے چاٹےپ اچانک ہی انہوں نے میرے لن کو اپنے منہ میں لے لیا اور اسے چوسنے لگیں۔۔۔۔
پھر کچھ دیر تک لن کو چوسنے کے بعد اچانک انہوں نے اپنے منہ سے میرے لن کو باہر نکالا ۔۔۔۔ اور سیدھی لیٹ کر بولیں ۔۔۔ آ۔۔اب میری چوت کو مار۔۔۔۔۔ان کی بات سن کر میں نے ان کی دونوں ٹانگوں کو کھولا ۔۔۔اور درمیان میں آ کر بیٹھ گیا۔۔۔اور بڑ ے غور سے ان کی چوت کو دیکھتے ہوئے اس کی نرم سکن پر اپنے ہاتھ کو پھیرنے لگا۔۔۔۔ میری طرح انہوں نے بھی اپنی چوت کی تازہ شیو کی ہوئی تھی ۔۔ان کی چوت ڈبل روٹی کی طرح پھولی ہوئی تھی۔۔۔اور ۔۔ان کی پھدی کی درمیان والی لکیر کافی لمبی اور باریک تھی۔۔۔ ۔۔۔۔ چوت کے دونوں ہونٹ آپس میں ملے ہوئے تھے۔۔۔۔۔ اور ان ہونٹوں کے عین اوپر۔۔۔۔۔۔پھولا ہوا براؤن سا دانہ تھا۔۔۔۔۔۔ جسے دیکھ کر مجھ سے رہا نہیں گیا اور اس کو دیکھتے ہوئے میں نیچے جھک گیا اور اس پھولے ہوئے دانے کو اپنے منہ میں لے کر مزے سے چوسنے لگا۔۔۔۔ میرے ایسا کرنے سے وہ اپنے منہ سے مستی بھری آوازیں نکالتے ہوئے ۔۔۔۔ سر کو بڑی شدت سے دائیں بائیں مارنے لگیں اور پھر بولیں۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ اس کو چھوڑو ۔۔۔چوت مارو۔۔۔۔اور ساتھ ہی اپنے دانے پر رکھے میرے منہ کو وہاں سے ہٹا دیا۔۔۔۔۔
یہ دیکھ کر میں بھی گھٹنوں کے بل ان کی چوت کے پاس بیٹھ گیا ا ور پھر ان کی گانڈ پر انگلی پھیرتے ہوئے بولا بولا۔۔۔ لیکن اس سے پہلے میں آپ کی گانڈ ماروں گا۔۔ میری بات سن کر وہ مصنوعی غصے سے بولیں۔۔۔۔۔۔ پہلے پھدی مار سالے ۔۔اور پھر کہنے لگیں۔۔۔۔۔ ہاں جب فارغ ہونے لگو تو اپنے لن کو میری پھدی سے نکال کر گانڈ میں دے دینا۔۔۔۔ اس پر میں نے ان سے کہا۔۔۔۔ آپ کی گانڈ میرے لوڑے کو لے پائے گی؟ تو وہ کہنے لگیں۔۔۔۔ تھوڑی سی کوشش کرو گے تو اندر چلا جائے گا۔۔۔پھر خود ہی بولیں۔۔۔ جاوید کے ساتھ شروع دوستی میں ۔۔۔۔میں اسے صرف بیک ڈور ہی یوز کرنے دیتی تھی ۔۔اس لیئے تم میری گانڈ کی فکر نہیں کرو۔۔تھوڑی سی کوشش کے بعد یہ بھی آرام سے اندر چلا جائے گا۔۔۔۔اس کے ساتھ ہی انہوں نے میرے لن کو اپنے ہاتھ میں پکڑا اور اپنی چوت پہ رکھ کر بولیں ۔۔۔۔۔۔ چل اب دھکا مار۔۔۔۔۔۔۔۔ اب میں نے اپنے لن کو ان کی چوت پر رکھا تو اسے از حد چکنا پایا۔۔۔ ۔۔پھر بھی میں نے لن پر تھوڑ ا تھوک لگا کر اسے گیلا کیا اور ۔۔۔۔۔۔۔۔ اپنے لن کے اگلے سرے کو ان کی چوت کے اینڈ پر رکھ کر ہلکا سا پش کیا۔۔۔۔ میرا لن ان کی چوت کے لبوں کے درمیان سے ہوتا ہوا۔۔ ان کی چوت کے اندر چلا گیا۔۔۔۔ جیسے ہی لن ان کی چوت کے اندر داخل ہوا۔۔۔۔۔ وہ چلائیں ۔۔۔۔۔۔۔شاہ!!!!!!!!!!!۔۔۔ لن کو جڑ تک لے جا ۔۔۔۔۔۔۔ ان کی بات سن کر اگلے ہی لمحے میں نے ایک اور گھسہ مارا ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔اور لن پھسلتا ہوا ان کی چوت کی گہرائی تک اتر گیا۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ جیسے ہی لن ان کی چوت کی اندرونی تہہ کو چیرتا ہوا ۔۔۔ ان کی چوت کی گہرائی میں اترا۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔انہوں نے ایک زور دار چیخ ماری۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔آہ۔ہ۔ہ۔۔۔۔۔۔۔اور کہنے لگیں ۔۔اب رکنا نہیں ۔۔۔۔اور پھر واقعی میں نہیں رُکا ۔۔۔اور پے در پے دھکے مارنا شروع کر دیئے۔۔۔ کچھ دیر بعد وہ بولیں ایک منٹ رکو ۔۔۔۔اور جب میں نے ان کی چوت میں پمپنگ کرنا بند کر دی تو وہ کہنے لگی۔۔۔۔۔۔۔۔ تمہاری کیا پوزیشن ہے ؟ فارغ تو نہیں ہونے والے؟ تو میں نے کہا ۔۔۔ نہیں ۔۔ منزل ابھی دور ہے ۔۔۔۔۔تو وہ اُٹھ کر بیٹھ گئیں اور خود ہی گھوڑی بنتے ہوئے بولیں۔۔۔اب مجھے گھوڑی بنا کے چودو پھر مجھے ہدایت دیتی ہوئے بولی ۔۔۔۔ ۔۔۔۔ جب فارغ ہونے لگو ۔۔۔تو میری گانڈ میں اپنے لن کو ڈالنے سے پہلے تھوک سے میری بنڈ کو پوری طرح چکنا کر لینا فوراً پھدی سے لوڑا نکال کر ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ اس میں ڈال دینا۔اور میری پھدی میں ہر گز پانی کو نہیں چھوڑنا ۔۔۔ اور پھر میرے سامنے اپنی گانڈ کر ہلا کر بولیں ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ چوت تو تم نے پہلے ہی پھاڑ دی ہے اب میری بنڈ کو بھی پھاڑ دینا۔۔۔ان کی یہ بات سنتے ہی میں نے ایک دفعہ پھر لن کو چکنا کیا ۔۔۔۔۔۔۔۔۔اور اس کی چوت مارنے لگا۔۔۔ میرے ہر دھکے پر وہ چیخ مارتی اور کہتی۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ اور مار۔۔۔۔۔۔۔۔۔ اور مار۔۔۔۔۔۔
ان کی پھدی کو مارتے ہوئے میں نے دو تین دفعہ محسوس کیا تھا کہ وہ فارغ ہو گئیں ہیں۔۔۔ لیکن میں نے کوئی پرواہ نہ کی ۔۔۔اوراپنے لن کو ان کی پھدی میں ان آؤٹ کرتا رہا۔۔اسی دوران۔۔۔۔میں نے محسوس کیا کہ اب میں بھی جانے والا ہوں تو اچانک میں نے ان کی پھدی سے اپنا لن نکلا ۔۔۔۔ تو وہ اپنے منہ کو پیچھے کی طرف کر کے بولیں ۔ ۔۔ میری بنڈ کو ایک دفعہ پھر چکنا کر لو۔۔ یہ سن کر میں نے ان کی گانڈ پر بہت سارا تھوک پھینکا ۔۔۔اور لن کو ان کی گانڈ کے رنگ پر رکھا ۔۔۔اور تھوڑا دبا کر سے بش کیا۔۔۔۔ ابھی میرے لن کی بمشکل آدھی ٹوپی ہی ان کی گانڈ میں گھسی ہو گی کہ انہوں نے ایک ذور دار چیخ ماری۔۔اور بولیں ۔۔۔ ہائے درد ہو رہا ہے۔۔۔ پلیززززز اور نہ اندر ڈالو۔۔۔۔۔۔۔۔ اس پر میں نے ان کی بات کو سنی ان سنی کرتے ہوئے اگلا دھکا مارا ۔۔۔تو لن ان کی سلپری گانڈ میں کافی اندر تک چلا گیا ۔۔۔ لن کو اپنی گانڈ میں توڑ تک محسوس کرتے ہی انہوں نے پیچھے مُڑ کر میری طرف دیکھا اور کہنے لگیں۔۔۔۔ تمہارا لن میری گانڈ میں اتر گیا ہے۔۔۔اب رج کے گھسے مارو۔۔۔۔۔اور پھر میں نے ایسا ہی کیا۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ گھسے مارتے مارتے آخر ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ میں نے محسوس کیا کہ اب میری ٹانگوں سے جان نکلنے لگی ہے ۔۔تو اسی لیئے میں شور مچاتے ہوئے بولا۔۔۔۔آصٖفہ۔۔۔۔۔۔۔۔میں فارغ ہونے والا ہوں۔۔۔۔تو جواب میں انہوں نے اپنی گانڈ کو میرے لن کے ساتھ جوڑتے ہوئے کہا۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ آخری دھکے ذور سے مار۔۔۔۔۔۔۔اور پھر میں نے پوری طاقت لگا کر دھکے مارنے شروع کر دیئے۔۔۔۔۔۔۔۔۔ مزید دو تین دھکوں کے بعد ہی ۔۔ میرے لن کے منہ سے منی کا ایک سیلاب نکلا اور ان کی پیاسی گانڈ کو سیراب کرنے لگا۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔جب میرے لن سے نکلنے والی ساری منی ان کی گانڈ میں اتر گئی تو انہوں نے مجھے اپنی گانڈ سے لن نکالنے کو کہا۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔اور جیسے ہی میں نے ان کی ٹائیٹ گانڈ سے اپنے لن کو باہر نکلا وہ پیچھے مڑیں اور مجھے اپنے گلے کے ساتھ لگا کر مجھے بے تحاشہ چومنے لگیں ۔۔۔۔اسی دوران جب میرا سانس کچھ بحال ہوا تو میں میں نے ان کو ہونٹوں پہ ایک پپی دی اور بولا۔۔۔۔۔۔۔۔۔ میری چودائی۔۔۔کیسی لگی؟؟ ۔۔۔۔تو وہ ایک دم سے بولیں۔۔۔۔۔۔۔ ۔۔۔۔۔یہ بھی امیزنگ۔۔آسم۔۔۔۔اور پھرکہنے لگیں ۔۔۔۔۔ یقین کرو شاہ ۔۔۔۔۔۔ بے شک جاوید میری پہلی محبت ہے۔۔۔لیکن آج سے تم میری دوسری محبت ہو۔۔۔۔اور پھر میری طرف دیکھتے ہوئے بڑے ہی ذُو معنی لہجے میں بولیں ۔۔اور دوسری محبت کو میں کبھی بھی مایوس نہیں کروں گی ۔۔۔۔۔۔۔۔ان کی یہ بات سنتے ہی میں نےدل ہی دل میں نعرہ لگایا۔۔ شام سویرے ہن موجاں ای موجاں۔۔۔۔۔۔
ختم شد
0 Comments