ads

Iram ki Baalon wali - Episode 12

ارم کی بالوں والی چوت 

قسط نمبر 12




یہ اگلے دن کی بات ہے کہ میں نے ایک دوست سے گاڑی لی اور جس شخص کو دوائی کے بارے میں کہا تھا ۔ اس کے پاس پہنچ گیا۔۔پھر اس سے دوائی وصول کر کے حسبِ وعدہ مامی ندرت کو فون کر دیا۔ فون ملتے ہی انہوں نے سب سے پہلے مجھ سے پوچھا کہ میرا کام ہو گیا ہے؟ جب میں نے انہیں اثبات میں جواب دیا تو وہ کہنے لگیں پھر تم جلدی سے گھر آ جاؤ۔۔۔۔ چنانچہ میں نے گاڑی ان کے گھر کی طرف موڑ لی ۔۔۔۔ابھی میں ان کے گھر کے کچھ فاصلے پر تھا کہ انہوں نے مجھے گھر کے باہر رکنے کا بولا۔۔۔جیسے ہی میں نے ایک سائیڈ پر گاڑی روکی ۔۔عین اسی وقت وہ گھر سے باہر نکل رہی تھیں۔۔۔انہوں نے میری طرف دیکھا۔۔۔۔انہیں دیکھتے ہی میں نے گاڑی کا اگلا دروازہ اَن لاک کر دیا اور وہ جھپاک سے اندر بیٹھ گئی۔۔ابھی گاڑی کو چلے تھوڑی ہی دیر ہوئی تھی کہ سارے تکلف برطرف رکھتے ہوئے بولیں ۔۔۔ چل جلدی سے میری چیز نکال۔اور میں نے اپنی سیٹ کے نیچے سے ان کی بوتل نکال دی ( جبکہ گوری کی میں نے الگ سے رکھ چھوڑی تھی)۔۔ انہوں نے بوتل کو پکڑ کر اچھی طرح ملاحظہ کیا پھر مجھے ڈائیریکشن دیتے ہوئے بولیں۔۔۔ گاڑی کو دھیرے چلا اور شہر کی سنسان سڑکوں کی طرف لے جا۔پھر آسمان کی طرف دیکھتے ہوئے بولیں۔۔۔آہ موسم بہت خوب ہے وہ درست کہہ رہی تھیں اس وقت آسمان پر ہلکے ہلکے کالے بادل چھائے ہوئے اندر اے سی کی سرد ہوا چل رہی تھی میڈم کے ہاتھ میں ان کی پسندیدہ “دوائی” کی بوتل پکڑی ہوئی تھی۔۔۔ایسے میں وہ جھوم کر بولیں ۔تم بھی پیتے ہو؟ تو میں نے انکار میں سر ہلاتے ہوئے کہا۔۔۔ جی میں نہیں پیتا۔۔۔۔ تو وہ بوتل کو ناخن کی مدد سے بجاتے ہوئے بولیں۔۔۔مجھ جیسے ساقی کے ہوتے ہوئے بھی نہیں پیو گے؟ تو میں ان کی طرف دیکھتے ہوئے بولا۔۔۔ یقین کریں مامی ۔۔۔ میں آپ کا ساتھ دینے کے لیے بھی نہیں پیوں گا۔۔۔۔ تو وہ برا سا منہ بنا کر بولیں۔۔۔اچھا یہ بتا کہ گاڑی میں سی ڈی پلئیر ہے؟ تو میں نے اس طرف اشارہ کرتے ہوئے بولا ۔۔۔۔ جی لگا ہے تو اس پر انہوں نے اپنے پرس سے ایک سی ڈی نکالی اور اسے لگا تے ہوئے بولی۔۔۔آواز آہستہ رکھنا۔۔۔۔۔۔سو میں نے سی ڈی پلیئیر کی آواز دھیمی کر دی۔۔۔ تبھی فضا میں کشورکمار کی مسحور کن آواز گونجی۔۔۔ یہ شام مستانی مدہوش کیے جا۔۔۔۔اسی وقت مامی نے بوتل کا ڈھکن کھولا ا ور میری طرف دیکھ کر بولی ۔۔۔ میں ایک گھونٹ لگا لوں؟ اور پھر وہ چسکی لے لے کر شراب پینا شروع ہو گئی۔۔۔” دوائی ” پینے کے ساتھ ساتھ وہ گنگنا بھی رہی تھی۔۔۔ ان کی خوب صورت آواز سن کر میں ان سے کہنے لگا۔۔۔آپ کی آواز بہت خوب صورت ہے تو وہ ہنس کر بولی۔۔۔ صرف آواز خوب صورت ہے؟ میں نہیں؟؟؟؟؟۔۔۔تو میں ان کی طرف دیکھتے ہوئے بولا۔۔۔۔ بلکہ یوں کہیں کہ ۔۔۔اس وقت مجھ سے فیصلہ مشکل ہو رہا ہے کہ آپ کی آواز زیادہ خوب صورت ہے یا آپ؟ تو وہ میری طرف دیکھ کر نشیلی آواز میں بولیں۔۔۔۔ گڈ مسکہ۔۔۔ پھر مجھ سے کہنے لگیں میں جب سے ادھر آئی ہوں ۔۔۔تم نے فرسٹ ٹائم مجھ پر لائین ماری ہے۔۔۔۔پھر ہنس کر بولی۔۔۔ تو عجیب مخلوق ہے سالے ۔۔۔ میں تمہیں انتی لفٹ کروا رہی ہوتی ہوں۔۔۔۔ اور تو آگے سے نیک بچہ بن جاتا ہے ۔۔۔ جبکہ میرے تجربے کے مطابق تو ایسا ہے نہیں۔۔۔۔۔۔اب میں میڈم کو یہ تو بتانے سے رہا کہ میں نیک بچہ صرف اور صرف گوری کے لیے۔۔۔۔ بنتا تھا کہ وہی میرا اصل ٹارگٹ تھا اور ہے ۔۔۔جبکہ مامی میرا من مائل نہ دیکھ کر خواہ مخواہ ہی اپنے لیے چیلنج بنا بیٹھی تھی۔۔۔۔اسی لیے وہ مجھے رجھانے کے لیے۔۔۔۔ میرے ساتھ پیار بھری ۔۔اور ۔۔۔ہاٹ ہاٹ باتیں کر رہی تھی۔۔کافی دیر تک باتیں کرنے کے بعد۔۔۔۔ اچانک مامی نے میرا ہاتھ پکڑا اور اپنی تھائی پر رکھتے ہوئے بولی۔۔۔۔۔۔ دیکھ کتنی ملائم ہوں میں۔۔۔امریکہ میں تو مجھ پر بڑے بڑے لوگ مرتے تھے ۔۔۔پھر میری طرف دیکھ کر غصے سے بولی۔۔۔۔اور ایک تو ہے ۔۔۔تب میں نے مامی کی طرف سلگتی ہوئی نظروں سے دیکھا اور جھوٹ کی ماں بہن ایک کرتے ہوئے بولا۔۔۔ یقین کریں لٹو تو میں آپ کو دیکھتے ہی ہو گیا تھا لیکن کیا کرتا۔۔ایک تو آپ کی اتنی بڑی پرسنیلٹی ۔۔اوپر سے آپ امریکن نژاد ۔۔۔۔۔ اور میں بے چارہ دیسی ککڑ۔۔۔ میری دیسی ککڑ والی با ت سن کر وہ کھلکھلا کر ہنسی۔۔۔۔۔اور کہنے لگیں۔۔۔۔میں اس دیسی ککڑ کا سوپ پینا چاہوں گی۔۔۔۔اس کے ساتھ ہی انہوں نے میری دونوں ٹانگوں کے سنگم پر ہاتھ رکھ دیا۔۔۔ اسی وقت میرا شیر انگڑائی لے کر اُٹھا۔۔۔۔اور بغیر وقت ضائع کیے ایک دم سے اسٹینڈ اپ ہو گیا۔۔میرے لن کی ہارڈنس کو انہوں نے بھی محسوس کر لیا تھا۔۔۔۔ سو انہوں نے ہاتھ آگے بڑھایا اور پینٹ کے اوپر سے لن کو اپنی مُٹھی میں پکڑ لیا۔۔۔۔اور اسے دباتے ہوئے بولی۔۔۔واؤؤؤؤؤؤ۔۔اٹس گریٹ۔۔۔۔تب میں نے مامی کی طرف منہ کر کے ان سے کہا ۔۔ آپ کو میرا لنڈ پسند آیا ؟ تو وہ کہنے لگی ۔۔جس دن سے سنا تھا اسی دن سے فدا ہوں اس پر تو میں چونک کر بولا۔۔۔۔آپ کو اس کے بارے میں کس نے بتایا؟ تو وہ کہنے لگی ایک ہی تو ہے ون اینڈ اونلی ۔۔۔۔۔ عدیل۔۔۔۔۔اس سے پہلے کہ میں ان سے کچھ کہتا چالاک مامی نے میری آنکھوں میں آنکھیں ڈالیں اور کہنے لگیں ۔۔۔سنا ہے اس نے اپنے اور میرے تعلق کے بارے میں تمہیں سب بتا دیا ہے؟ تو میں ان سے بولا۔۔۔ جی آپ نےدرست سنا ہے تو وہ کہنے لگی مجھے بھی تو پتہ چلے کہ ان کم بخت نے میرے بارے کیا کہا تھا۔۔۔تب میں نے ان سے کہا وہ سب میں آپ کو بتا دوں گا آپ صرف یہ بتایئے کہ اس نے میرے بارے میں کیا بتایا ہے؟ تو وہ ہنس کر بولی۔۔۔شاہ سٹوری!!!!!!!!!!۔۔۔مامی کے منہ سے سٹوری کا لفظ سن کر اچانک ہی مجھے مامی اور عدیل کی ادلہ بدلی والی سٹوری یاد آ گئی اور میں جھٹ سے بولا ۔۔۔۔مامی ایک بات کہوں؟ تو وہ میری نقل اتارتے ہوئے بولیں۔۔۔ مجھے ادلہ بدلی والی سٹوری سناؤ۔۔۔پھر ہنستے ہوئے بولیں ۔۔۔ یہی کہنا تھا نا تم نے؟ تو میں نے کہا آپ کو کیسے معلوم ہوا؟ تو وہ کہنے لگی ارے بدھو۔۔۔ خود ہی تو تم نے مجھے عدیل کے ہاتھوں میسج پہنچایا تھا ۔۔ پھر کہنے لگی چلو کیا یاد کرو گے کہ تمہیں یہ والی سٹوری سناتی ہوں۔۔۔


پھر دھیرے سے کہنے لگی ویسے تو میں نے اور عدیل نے ایک ساتھ بہت وارداتیں ڈالی ہیں لیکن چونکہ یہ ہماری فرسٹ واردات تھی اس لیے یہ بہت یاد گار اور سیکسی ون ہے ۔ پھر بات کو جاری رکھتے ہوئے بولی ۔۔۔ جیسا کہ تم نے عدیل سے سن رکھا ہے کہ میرا اور عدیل کا ناجائز تعلق بن گیا تھا لیکن ابھی فکنگ ہونا باقی تھی کہ اچانک یہ حادثہ ہو گیا پھر اس حادثے کا بیک گراؤنڈ بتاتے ہوئے بولی۔۔۔جیسا کہ تمہیں عدیل نے بتایا ہو گا کہ وہاں پر میں ایک سٹور میں کام کرتی ہوں تو ہوا یوں کہ ایک دن وہاں پر ایک عرب آیا جو کہ بہت ڈیسنٹ سا تھا اس نے میرے سٹوری سے کافی ساری خریداری کی ہیلو ہائے کے بعد وہاں سے چلا گیا پھر یوں ہوا کہ وہ شخص اکثر ہی سٹور پر آنا شروع ہو گیا ۔۔۔۔اور میرے ساتھ ہلکی پھلکی گپ شپ بھی کرنے لگا۔۔اور پیمنٹ کے بعد ہمیشہ ہے بقایا رقم جو بعض اوقات بہت زیادہ ہوا کرتی تھی۔۔۔بھی چھو ڑ دیا کرتا تھا۔۔۔پھر کہنے لگی جیسا کہ تمہیں معلوم ہے کہ میری مالک کا نام پلوی تھا تو ایک دن پلوی مجھ سے کہنے لگی ہو نا ہو مسٹر جمال تم پر عاشق ہو گیا ہے تو میں اس سے بولی ۔۔۔چال ڈھال اور شکل و صورت سے مجھے تو یہ عرب کوئی موٹی آسامی لگتا ہے اس لیے عریوں کے قاعدے کےمطابق اسے تو کوئی 15/16 سال کی لڑکی چاہیئے ہو گی۔۔تو پلوی کہنے لگی ۔۔۔شرط لگا لویہ موٹا تمہارے پیچھے ہاتھ دھو کر پڑا ہوا ہے پھر مجھ سے کہنے لگیں نہیں یقین توآج اس کو ایکسٹرا لفٹ کروا کے دیکھ لو سب پتہ چل جائے گا۔۔لیکن اس کی نوبت نہیں آئی اس دن سٹور پر شاپنگ کے بعد اس نے مجھے کافی کی آفر کی اور میں اس کے ساتھ کافی شاپ چلی گئی وہاں جا کر معلوم ہوا کہ وہ مصری ہے اور نیو یارک میں ایک ایریا ہے آسٹرویا کوئینز (Astoria, Queens ) یہاں سارے عرب رہتے ہیں اورا ن میں اکثریت مصری عربوں کی ہے اسی لیے اسے منی مصر بھی کہتے ہیں پھر کہنے لگی عرب ممالک میں مصری بہت بولڈ قسم کے لوگ ہوتے ہیں ان کا لائف سٹائل سیم امریکن کی طرح ہوتا ہے خاص کر نیو جنریشن جو کہ امریکہ میں پیدا ہوئی ہے۔۔


پھر کہنے لگی مصریوں کے بارے میں وہاں پر ایک اور بات بہت مشہور ہے اور وہ یہ کہ ان کی لیڈیز و جینٹس دونوں گانڈ مروانے کے شوقین ہوتے ہیں۔۔پھر کہنے لگی ویسے تو سارے عربوں کے بارے میں یہی کہا جاتا ہے کہ وہ گانڈ میں لینے کے شوقین ہوتے ہیں۔۔۔۔۔۔ لیکن خاص کر مصری اس بارے میں زیادہ مشہور ہیں۔مصریوں کے بارے میں ایک معلومات اور وہ یہ کہ یہ لوگ ڈانس ،پارٹیز وغیرہ بہت انجوائے کرتے ہیں۔۔اس کے بعد بولین نیو یارک سٹی میں ایک مصری نائیٹ کلب بھی ہے وہاں ان کا مشہور بیلے ڈانس ہوتا ہے اتنی بات کرنے کے بعد وہ کہنے لگی ہاں تو میں کہہ رہی تھی کہ کافی پر اس نے مجھ سے فرینڈ شپ کے لیے بولا۔۔۔۔ تو میں نے صاف انکار کر دیا۔۔۔ لیکن وہ شخص جس کا نام جمال تھا عمر اس کی 40/42 سال ہو گی اس کی اپنی ایک کمپنی تھی جس کا وہ چیف ایگزیگٹو تھا اسے میں پسند آ گئی تھی اور وہ ہرحال میں مجھ سے فرینڈشپ ۔۔۔۔۔یا دوسرے لفظوں میں ۔۔۔۔۔ میری لینا چاہتا تھا ۔۔۔ لیکن انہی دنوں میری عدیل کے ساتھ ہلکی پھلکی ہاٹ نس چل رہی تھی اس لیے میری ساری توجہ اس کی طرف تھی اس لیے میں نے اس کو بتا دیا تھا کہ میرا ایک بوائے فرنیڈ ہے۔۔۔۔لیکن اس کے باوجود پتہ نہیں کیوں وہ مجھ پر بڑا گرم تھا ۔۔۔ میں جتنا اس سے انکار کرتی وہ اتنا ہی مجھ پر مرتا تھا۔۔۔۔۔۔دوسری طرف جب اس کا مطالبہ حد سے بڑھ گیا تو ایک دن میں نے اس سے کہا کہ ٹھیک ہےمیں تمہارے ساتھ فرینڈ شپ کرنے کو تیار ہوں لیکن میری ایک شرط ہے میری بات سن کر وہ ایک دم سے کھل گیا۔۔۔ اور جلدی سے بولا۔۔۔ مجھے تمہاری ہر شرط منظور ہے۔۔۔ تب میں نے بھرپور نظروں سے اس کی طرف دیکھا اور بولی۔۔۔ہم ادلہ بدلی کریں گے۔۔۔۔ میری بات سن کر وہ موٹا ایک دم چونک اُٹھا۔۔پھر مسکراتے ہوئے بولا ۔۔۔۔ تمہیں پارٹنر سوائیپنگ پسندہے؟ تو میں نے اقرار میں سر ہلا دیا میرا خیال تھا میری ادلہ بدلی والی بات سن کر وہ پریشان ہو جائے گا۔۔۔۔ لیکن ایسا کچھ نہ ہوا۔۔۔اور وہ بس اتنا بولا کہ اس کے لیے میں اپنی وائف سے بات کر لوں اس پر میں اسے مخاطب کرتے ہوئے بولی مسٹر جمال یاد رکھنا اس کھیل میں تمہاری وائف اصلی ہونی چاہیئے تو وہ ہنس کر بولا۔۔۔۔ میری جان میں تمہیں پانے کے لیے سب کچھ کرسکتا ہوں یہ تو میری وائف ہے تم کہوتو ماں کو بھی لے آؤں گا۔۔۔چنانچہ اس سے دوسرے دن ہماری ملاقات طے ہو گئی۔۔اس کے بعد انہوں نے ایک گھونٹ بوتل میں سے لیا اور ایک گھونٹ ایک اور بوتل جو کہ انہوں نے بیگ میں رکھی ہوئی تھی سے بھرا۔۔۔۔اور مجھ سے کہنے لگی یہ ٹھیک وہی دن تھا کہ جس دن میں نے عدیل کے ساتھ پہلی جپھی لگائی تھی ۔۔۔۔اور اس کے لن اپنی چوت کی دیواروں پر محسوس کیا تھا۔۔۔ پھر کہنے لگی ہاں تو مقررہ دن جب کافی شاپ پر ہماری ملاقات ہوئی تو اس کی شکل دیکھتے ہی میں سمجھ گئی تھی کہ عدیل کے ساتھ میرے بدلے اپنی وائف دینے کو تیار ہے۔۔۔ چنانچہ کافی کے دوران جب اس نے مجھے بتایا کہ اثیلہ راضی ہو گئی ہے جمال کے منہ سے بات سنتے ہی پتہ نہیں کیوں ۔۔ میری پھدی سے پانی کی ایک بوند ٹپکی۔۔۔۔اور چپ چاپ میری پینٹی میں جذب ہو گئی میں لائف میں پہلی دفعہ کوئی عربی لن لینے والی تھی۔۔۔۔ جبکہ دوسری طرف وہ کہہ رہا تھا ۔اسے میں صرف اور صرف تمہارے لیے اس کام کے لیئے راضی کیا ہے۔۔پھر کہنے لگا۔۔۔وہ بھی اس لیے کہ تمہارے سانولے حسن نے مجھے پاگل کیا ہوا اس کے ساتھ ہی اس نے کافی شاپ میں ہی مجھے دبوچ لیا اور میں نے فرسٹ ٹائم اسے ایک زبردست سی کس دی۔۔۔ طے یہ پایا کہ کل رات میں اور میرا بوائے فرینڈ جمال کے گھر ڈنر کریں گے۔۔۔پروگرام طے کرنے کے بعد ہم لوگ کافی شاپ سے باہر نکل گئے۔۔۔


گھر جا کر میں نے عدیل کو ساری بات بتائی ۔۔۔اور پروگرام طے کرنے کے بعد ۔۔۔ہم دنوں نے کچن میں ہی کھڑے کھڑے ہلکی پھلکی کسنگ کی ۔۔۔کہ اس دن بدقسمتی سے عدیل کے ماموں گھر پر تھے ورنہ ہمارا پروگرام تو کچھ اور تھا ۔۔۔اگلے دن گھر سے نکلتے وقت میں نے ایک اعلیٰ قسم کی ٹائمنگ والی گولی عدیل کو کھلا دی کیونکہ مجھے معلوم تھا کہ عدیل کا میچ بہت سخت ہو گا۔۔ مقررہ وقت پر ہم جمال کے گھر کے سامنے کھڑے تھے۔۔بیل کے جواب میں ایک نوکر نے دروازہ کھولا۔۔۔اور ہمیں بصد احترام ڈرائینگ روم لے گیا جہاں تھوڑی دیر کے بعد جیسے ہی مسٹر اور مسز جمال کمرے میں داخل ہوئے۔۔۔میرے ساتھ عدیل جیسے کم سن لڑکے کو دیکھ کر دونوں میاں بیوی نے ایک دوسرے کی طرف دیکھا۔۔۔۔اور پھر جمال مجھ سے مخاطب ہو کر بولا۔۔۔ میڈم تمہارا انتخاب لاجواب ہے۔دوسری طرف عدیل نے مسز جمال کے ہاتھ میں سرخ پھولوں کا گل دستہ پیش کیا۔۔ جسے اس نے بڑی خوش دلی سے قبول کیا اور عربوں کے مخصوص طریقے سے پہلے میرے گال کے ساتھ اپنے گال ملائے پھر عدیل کے ساتھ ملا کر رسمی جملوں کے بعد ہمیں بیٹھنا کا کہا۔۔۔ میں مسز جمال جس کا نام اثیلہ تھا کا جائزہ لیا وہ ایک 30/35 سال کی قدرے موٹی خاتون تھی رنگ اس کا دودھیا سفید تھا ۔۔ گال پھولے ہوئے تھے اور بڑی بڑی چھاتیاں جو کہ میرے خیال میں 38 کی ہوں گی۔۔۔۔۔۔ تنی کھڑی تھیں ہاں اس کا پیٹ بھی ذرا باہر کو نکلا ہوا تھا۔۔۔۔۔۔۔۔لیکن اصل چیز اس کی گانڈ تھی جو کہ عربی عورتوں۔۔۔۔ خاص کر مصری عورتوں کا خاصہ ہوتا ہے۔۔۔۔۔سو اس کی گانڈ بھی بہت موٹی ۔۔۔۔۔۔۔۔۔ اور O” “او شیپ میں تھی کھانے کے دوران انہوں نے بتایا کہ یونیورسٹی کے زمانے میں وہ شوقیہ بیلے ڈانس کیا کرتی تھیں تو اس پر میں ان سے کہنے لگی تو پھر آج ہمارے سامنے اپنے فن کا مظاہر ہ کریں گی؟۔۔۔ تو وہ عدیل کی طرف دیکھتے ہوئے شرارت سے بولی۔۔۔ضرور کروں گی لیکن اگر میرا پارٹنر کہنے گا تب۔۔۔۔۔ عدیل جھٹ سے بولا۔۔۔۔ مجھے خوشی ہو گی۔۔۔ویسے وہ جب سے آیا تھا اسی وقت سے اثیلہ کی چھاتیوں کو گھورے جا رہا تھا۔۔۔ کوئی اور موقع ہوتا تو میں اسے ڈانٹ دیتی لیکن ۔۔۔۔ آج چونکہ ہم لوگ آئے ہی سیکس کرنے تھے اس لیے میں نے اس کا آنکھیں پھاڑ پھاڑ کر دیکھنا درگزر کر دیا کھانا کھانے کے بعد کافی دیر تک ہم لوگ باتیں کرتے رہے۔اس کی وجہ یہ تھی پارٹنرز کی آپس میں بے تکلفی ہو جائے اور ٹھیک ایسا ہی ہوا۔۔۔۔ہم لوگ جمال کی سربراہی میں ٹی وی لاؤئج میں پہنچ گئے۔۔۔یہاں آ کر جمال شرارت سے بولا ۔۔اب ہم لوگ سیکس پارٹی کرنے لگے ہیں کیا آپ اس کے لیئے تیار ہو؟ تو میرے ساتھ ساتھ اثیلہ نے بھی ہاتھ اُٹھا دیا۔۔۔جبکہ عدیل شرمیلی سی مسکراہٹ سے سر جھائے بیٹھا رہا۔۔۔تب جمال کی بیوی عدل کے پاس گئی اور اس سے کہنے لگی۔۔۔ میرے ساتھ سیکس نہیں کرو گے؟ تو عدیل نے جمال کی طرف دیکھتے ہوئے جلدی سے سر ہلا دیا۔۔۔ اس کی اس حرکت پر ہم سب ہنس پڑے۔۔۔۔۔ اور میں ٹی وی لاؤنج کا جائزہ لینے لگی۔۔۔۔۔۔۔یہ ایک بڑا سا کمرہ تھا جس کی سامنے والی دیوار پر ایک بہت بڑی ایل سی ڈی لگی ہوئی تھی۔۔۔ جبکہ ایل سی ڈی کے سامنے سیون سیٹر صوفہ پڑا تھا جبکہ اس سیون سیٹر کے دونوں طرف سنگل سیٹر صوفہ بھی تھے۔۔۔ ان صوفوں کے سامنے سنٹرل ٹیبل پڑا تھا۔۔۔۔۔ جبکہ ٹی وی کے عین نیچے ایک سائیڈ پر ساؤنڈ سسٹم بھی رکھا ہوا تھا۔۔اور اثیلہ اسی ساؤنڈ سسٹم کی طرف بڑھ رہی تھی۔۔۔اسے گانڈ مٹکاتے دیکھ کر نا جانے عدیل کے دل پر کیا گزری ہو گی؟ جبکہ میں جمال کے لنڈ کے بارے سوچ سوچ کر ایکسائٹڈ ہو رہی تھی۔۔۔۔۔ ساؤنڈ سسٹم کے قریب پہنچ کر اثیلہ نے ایک عربی دھن کی سی ڈی لگائی اور عدیل کی طرف دیکھتے ہوئے بولی۔۔۔۔لٹل بوائے!۔۔۔۔


میں تمہارے لیئے ڈانس کرنے لگی ہو ں ۔۔۔اس کے ساتھ ہی وہ میوزک کے لے پرتھرکنا شروع ہو گئی۔۔اور میں نے ایک نظر عدیل کی طرف دیکھا تو شدتِ جزبات سے اس کا چہرہ سرخ ہو رہا تھا۔۔۔۔اور وہ آنکھیں پھاڑے اثیلہ کی بڑی بڑی چھاتیوں کی طرف دیکھے جا رہا تھا۔جو کہ میوزک کی دھن پر مسلسل تھرک رہیں تھیں۔۔اس وقت سیون سیٹر پر میں اور عدیل ۔۔۔۔ جبکہ میری رائیٹ سائیڈ والے سنگل سیٹر پر جمال بیٹھا تھا۔۔۔۔ کھسک کر میرے قریب آ گیا۔۔۔اور میرا ہاتھ پکڑ کر اسے سہلانے لگا۔۔ ادھر کھانے کے ٹیبل پر دو پیگ لگانے کے بعد میں بھی مست ہو گئی تھی ۔۔اس لیے جیسے ہی جمال نے میرے ہاتھ سہلانے شروع کئے تو میں اس کی اجازت لے کر اثیلہ کے پاس چلی گئی۔۔اور بڑے پیار سے بولی۔۔۔۔ کہو تو ایک کس کر لوں؟ ۔۔۔ میری بات سنتے ہی اثیلہ نے مجھے دبوچ لیا۔۔۔۔اور میرے کان پر زبان پھیرتے ہوئے بولی۔۔۔ یہ غضب لڑکا کہاں سے لیا؟ تو میں اس کی چوت کو سہلاتے ہوئے بولی۔۔۔۔ اچھا ہے نا؟ تو وہ کہنے لگی صرف اچھا نہیں ۔۔۔۔ بہت اچھا ہے پھر وہ میرے سینے کو دباتے ہوئے میرے کان میں بولی۔۔اسے سیکس میں کیا پسند ہے تو میں کہنے لگی اسے تمہاری گانڈ بہت اچھی لگی ہے ۔۔۔۔۔۔۔تو وہ کہنے لگی اس کا مطلب یہ میری گانڈ مارنا پسند کرے گا؟ تو میں بولی ۔۔۔۔ اس کا بس چلے تو وہ ابھی سے تیری چیر پھاڑ شروع کر دے۔۔۔ تب وہ میرے منہ میں زبان دے کر چھوٹی سی کس کرتے ہوئے بولی۔۔۔۔۔۔تم میرے ہسبینڈ کو سنبھالو۔۔۔۔۔ میں تیرا چوزہ چیک کرتی ہوں۔۔جاتے جاتے اس نے اپنی اور میری قمیض کے بٹن کھول دیئے تھے۔۔۔۔ چنانچہ جب وہ جانے لگی تو میں نے اس کی اور اپنی قمیض کو اتار کر پرے پھینک دیا۔۔۔اس نے پنک کلر کا ۔۔۔۔ جبکہ میں نے اس وقت کالے رنگ کا برا پہنا ہوا تھا۔۔۔۔۔ اب میں چلتی ہوئی مسٹر جمال کی طرف گئی۔۔۔۔۔جبکہ اثیلہ پہلے ہی عدیل کے پاس پہنچ کر ڈانس کرتے ہوئے اس کے منہ پر اپنی ملائم گانڈ رگڑ رہی تھی۔۔۔ 


جاری ہے

Post a Comment

0 Comments