Jinnzadi - Episode 3

جن زادی کے ساتھ زیادتی اور اس کا خوفناک بدلا

قسط 3




وہ دیکھو، وہاں تو لڑکی نہیں ہے زمان بولا، کدھر چلی گئی، ڈھونڈو اسے زمان کی بات سن کر روشن ادھر ادھر کھیتوں میں لڑکی کو تلاش کرنے لگا لیکن لڑکی کہیں نظر نہیں آئی

جب تھک ہار کر دونوں عمران کے پاس آئے تو ان کو ایک زور دار جھٹکا لگا،

عمران کی ادھ کٹی لاش کھیتوں میں پڑی ہوئی تھی سارے کپڑے پھٹے ہوئے تھے اور کٹی ہوئی گردن سے خون بہہ رہا تھا 

جب ان دونوں نے اپنے ساتھی کی کٹی ہوئی لاش دیکھی تو ان کا دل دہل گیا

ان دونوں نے ایک بھیانک چیخ ماری اور گاؤں کی طرف دوڑ لگا دی،

صبح ہونے والی تھی،دونوں بہت ڈر چکے تھے،ان کی ہمت جواب دے چکی تھی،

اب ان کو یقین ہو رہا تھا کہ جس کے ساتھ ہم نے زیادتی کرنے کی کوشش کی وہ لڑکی نہیں تھی۔بلکہ ایک جن زادی تھی،اب ان دونوں کو اپنی موت یقینی نظر آ رہی تھی،دونوں کی آنکھوں سے نیند اڑ چکی تھی۔

ساری رات انہوں نے جاگ کر گزاری۔بار بار دوست کی موت کا منظر ان کی آنکھوں کے سامنے آ رہا تھا۔

جیسے تیسے رات گزر گئی،

ادھر صبح جب گاؤں والوں نے عمران کی لاش دیکھی تو گاؤں میں کہرام مچ گیا،

سارے لوگ بھاگے بھاگے کھیتوں کی طرف بھاگے اور عمران کی لاش کو عمران کے گھر لایا گیا،پولیس آئی لیکن کوئی نتیجہ نہ نکلا اور نہ ہی قاتل کا پتہ چلا،

عمران کو قبرستان میں دفن کر دیا گیا،

بات آئی گئی ہو گئی،لیکن زمان اور روشن کو پتہ تھا کہ ان کی خیر نہیں ہو گی،شام کو زمان نے روشن کو بلایا،زمان کی حالت بہت خراب تھی،

ادھر روشن بھی بیمار ہو چکا تھا کیونکہ دونوں نے ساری رات نیند نہیں کی تھی ڈر اور خوف کی وجہ سے۔۔۔

زمان بولا،کیوں نہ ہم ساری سٹوری گھر والوں کو بتا دیں،

روشن بولا،پاگل ہو گئے ہو،مروانا چاہتے ہو،؟

تمہیں پتہ ہے کیس پولیس کے پاس پہنچ چکا ہے،شکر ہے کہ ہم بھاگ نکلے عمران کی لاش کو چھوڑ کر،

سوچو اگر ہم عمران کی لاش کو گاؤں لے جاتے تو سب کا شک ہم پر آ جاتا اور ہم بے گناہ پھنس جاتے،

زمان بولا،ہاں یار یہ بات تو ہے،میں تو پہلے ہی کہ رہا تھا کہ چلو چلیں لیکن عمران نہیں مان رہا تھا،

اب دیکھا؟وہ اپنی غلطی میں خود مارا گیا،کیوں نہ ہم ایک کام کریں؟

روشن بولا,کونسا

تو زمان بولاکیوں نہ ہم تھانیدار کو ساری سٹوری بتا دیں جو ہمارے ساتھ کل رات پیش آیا،

لیکن روشن بولا,کیا تھانیدار ہماری بات مانے گا؟؟؟

تو زمان بولا،کیوں نہیں مانے گا۔بات کرنے میں کیا حرج ہے،بات کر کے دیکھ ہی لیتے ہیں صبح۔

روشن بولا ٹھیک ہے۔

دونوں اپنی راہ ہو لیے یہ اقرار کر کے کہ صبح تھانیدار کو ساری حقیقت بتا دیں گے لیکن ان کو کیا پتہ تھا کہ صبح ایک بھیانک خطرہ ان دونوں کی زندگی کو جہنم بنانے والا ہے۔۔۔

دونوں اپنے گھروں کو چل دیے،

شام ہونے کو تھی،

زمان گھر میں داخل ہوا تو گھر میں کہرام برپا تھا،

زمان کے بھائی کا تین سالہ بیٹا گھر سے غائب تھا

سب اسے ڈھونڈنے میں لگے تھے لیکن نہیں مل رہا تھا،

آ گئے لوفر کہیں کے،

زمان کا بڑا بھائی بولا،

اب بچے کو ڈھونڈو میرا منہ کیا دیکھ رہے یو،

زمان بچے کو ڈھونڈنے لگ گیا،

وہ عشاء تک بچے کو ڈھونڈتے رہے لیکن بے سود،

زمان کو اب شک ہونے لگا تھا کہ کچھ گڑ بڑ ہے کیونکہ اتنا چھوٹا بچہ کدھر جا سکتا ہے جو چل بھی نہیں سکتا۔۔۔

اچانک باہر شور شرابہ شروع ہو گیا۔

سب باہر کی طرف بھاگے،باہر نکلے بہت سارے لوگ جمع تھے،،،

ایک بندے نے ہاتھ میں چھوٹا بچہ اٹھا رکھا تھا،

ارے یہ کیا،یہ کیسے،کدھر ملا او میری جان

زمان کا بھائی چیخنے لگا،،

سب کے رونگٹے لگ گئے اور گھر کے سارے فرد غم سے نڈھال ہو گئے،

ایک بندہ بولا،

جی یہ بچے کی لاش ایک گٹر میں تھی،بہت رو رہا تھا لیکن لگتا تھا کسی نے نیچے پاؤوں سے پکڑا ہوا تھا،

ہم بھاگے لیکن کسی نے گٹر کے اندر کھینچ لیا اور تھوڑی دیر بعد لاش پھر اوپر آ گئ۔۔۔

سب پر ہو کا عالم تھا سب کی آنکھیں اشکبار ہو گئیں۔

بچے کی لاش کو گھر لایا گیا تو اندر بھی قیامت کا منظر تھا،

بچے کی ماں یہ دیکھ نہ سکی،ایک چیخ ماری اور وہاں گر گئی،

اس کو بے ہوشی کی حالت میں اٹھا یا گیا اور بچے کو بھی گھر لایا گیا،اس کو نہلایا گیا

بچے کی ماں کو ہسپتال لایا گیا،لیکن وہاں ایک قیامت کا منظر تھا،،،

بچے کی ماں دم چوڑ چکی تھی،

ماحول بدل چکا تھا۔جن زادی کی وجہ سے تین لاشیں گر چکی تھیں،تین دوستوں کی غلطی نے ایک ہنستے بنستے گھر میں صف ماتم بچھا دی تھی۔

غلطی جن زادی کی نہیں تھی۔غلطی ہوس کے مارے تین دوستوں کی تھی جن میں ایک عمران اپنے انجام کو پہنچ چکا تھا،دوسرے زمان کے گھر میں آدھی رات کو قیامت کا منظر تھا اور تیسرا روشن گھر میں آرام سے سو رہا تھا،

بچے کی ماں کی لاش کو گھر لایا گیا،

صبح اس کو بچے کے ساتھ دفن کیا جانا تھا

زمان کی بہت بری حالت تھی۔وہ بار بار روئے جا رہا تھا،وہ خود پر لعنت کر رہا تھا،اسے لگ رہا تھا چھوٹے بچے کی اور اس کی ماں کی موت اس کی وجہ سے ہوئی ہو،

وہ اپنے بھائی کو کیا منہ دکھائے گا۔۔۔

وہ بہت دیر سے رو رہا تھا،اور یوں روتے اسے نیند آ گئی لیکن رات کے کسی پہر اس کی آنکھ کھل گئی۔

اسکو یوں لگا جیسے جن زادی اس کے خواب میں آئی ہو اور بول رہی ہو کہ ایسے کیسے سو گئے،

ابھی تو میں نے تجھے تیری ماں کا غم دکھانا ہے،

ابھی تو تجھے اپنے والد کا جنازہ اٹھانا ہے،

اسکے بعد تجھے تڑپاؤں گی،ابھی تو تیرا دوست بھی باقی ہے جس کو تیری بھیانک موت کی خبر سننی ہے،تم دونوں اتنی جلدی عمران کی موت بھول گئے،

یہ سب وسوسے زمان کے ذہن میں آ رہے تھے اور وہ پھر رونے لگ گیا،،، اسے کیا پتہ تھا کہ ان پر قیامت تو اب آئے گی۔۔۔





جاری ہے

*

Post a Comment (0)