میمونہ اور ثناء
قسط 24
رات کو ہم لاہور پہنچے اور سب سے پہلے یمونہ کی پسند کا ڈنر کیا اور میں نے فرائی فش کھائی تا کہ رات کو ٹھیک طرح سے چدائی کر سکوں کیونکہ میں کافی دن سے نئی نئی پھدیاں مار رہا تھا اور گانڈیں بھی ماری تھیں اور چھوٹی عمر کی لڑکیاں تو زیادہ انرجی لیتی ہیں اس لیے مجھے محسوس ہو رہا تھا کہ ہو سکتا ہے کہ جسمانی کمزوری ہو اور میمونہ کو چودنے میں کوئی دقت ہو اور میرا تجربہ تھا کہ اگر میں نے پیٹ بھر کر دو وقت مچھلی کھائی ہوئی ہو تو کوئی گولی کھانے کی ضرورت محسوس نہیں ہوتی اس لیے میں نے مچھلی خود بھی کھائی اور میمونہ کو بھی کھلائی کیونکہ اس میں وٹامن ای ہوتا ہے اور کسی بھی لڑکی کو سیکس کے لیے تیار کرنے کا وٹامن ای بہترین ٹانک ہے۔ میں نے ایک بار ایک ایسی لڑکی کو وٹامن ای کے کیپسول کھلا کر راضی اور تیار کیا تھا جو کئی ماہ تک پھدی مروانے پر تیار نہیں ہو رہی تھی پھر میں نے اسے بہانے سے ایک ہفتہ ای ویان کیپسول کھلائے اور ایک ہفتے بعد ہی وہ ایک رات اس قدر گرم ہو گئی کہ مجھ سے اچانک چد گئی۔ چنانچہ کھانا کھانے کے بعد ہم نے آئس کری کھائی اور پھر گھر کی راہ لی۔ میمونہ نے جھجکتے ہوئے کہا کہ گھر پر کوئی ہے یا ہم ہی ہوں گے؟ میں نے کہا کہ کوئی بھی نہیں ہے اور ہم اکیلے ہی ہوں گے۔ میمونہ شرما گئی اور بنتا بھی تھا۔۔۔ آج اس کی سیل ٹوٹنے والی تھی۔۔۔ کوئی دس منٹ بعد میں نے محسوس کیا کہ مجھ پر سیکس سوار ہونا شروع ہو گیا ہے اور میمونہ نے مخمور لہجے میں مجھ سے پوچھا کہ کتنی دیر میں ہم گھر پہنچیں گے؟ تو میں سمجھ گیا کہ اس پر بھی سیکس سوار ہو رہا ہے۔ میں نے پوچھا کہ خیر ہے اتنی جلدی کیا ہے؟ ابھی میرا دل ہے کہ کسی پارک مٰں چلتے ہیں تھوڑی واک کرتے ہیں پھر گھر چلے جائیں گے ۔۔۔۔۔ کہنے لگی کہ نہیں پہلے گھر چلتے ہیں نا۔۔۔ میں نے کہا کہ جیسے تم کہو۔۔ میرا بھی پینٹ میں کھڑا ہو رہا تھا۔۔ دس منٹ بعد ہی ہم گھر تھے اور پھر دروازہ کھولتے کھولتے میمونہ نے مجھے پکڑ لیا اور میرے نہ میں منہ ڈال کر چومنے لگی۔۔ میں حیران ہو گیا کہ اتنی گرم ہو چکی ہے کہ ذرا گھر کے اندر جانے کا بھی انتظار نہیں کیا۔۔۔ میں نے بھی پکڑ لیا اور جوں توں کر کے دروازہ کھولا اور اتنی دیر میں میمونہ اپنے کپڑے اتار چکی تھی اور میں نے بھی کچھ دیر کیے بغیر اپنے کپڑے اتار دیئے
۔۔۔ میمونہ نے موقع ہی نہ دیا کہ میں لوڑا اس کے منہ میں ڈالتا یا اس کی پھدی چوستا ۔۔ بیڈ روم میں پہنچتے ہی میں نے کو بیڈ پر دھکا دیا اور اس کی ٹانگیں اٹھا کر دیکھا تو ا س کی پھدی مٰں سے پانی نکل رہا تھا۔۔۔ مست خوش بو تھی جو اس کی چوت سے اٹھ رہی تھی۔۔ میں نے آؤ دیکھا نہ تاؤ اور اس کی ٹانگیں اٹھا کر اپنا لوڑا اس کی موری پر سیٹ کیا اور ایک ہی جھٹکے میں اندر گھسا دیا۔۔۔ میمونہ کی چیخیں نکل گئیں لیکن یہ تو ایک دن ہونا تھا اور آج ہی ہو گیا۔۔۔ میں نے خود کو روکا نہیں اور جڑ تک لوڑا اندر گھسا کر پورا زور لگا دیا کہ ذرا سا بھی باہر نہ رہ جائے۔۔۔ کوئی دو منٹ تک میں نے فل زور اندر کی طرف گلگا کر رکھا اور پھر باہر نکال کر دوبارہ اندر ڈالا اور پھر زور زور سے میمونہ کی چدائی شروع کر دی۔۔۔ دھپ دھپ دھپ کی آوازیں گونج رہی تھیں اور مونا کی مزے لینے کی آوازیں بھی آ رہی تھیں ایک بار پھر میرے بیڈ روم کی بیڈشیٹ لال ہو چکی تھی۔۔ بہت خون نکل رہا تھا لیکن میں اس بات کی پروا کیے بغیر میمونہ کو مسلسل چود رہا تھا ۔۔۔ مونا کی سیل ٹوٹ چکی تھی۔۔۔ میرا لوڑا اس کی پھدیا کا خون خرابہ کرنے کے بعد مزید پھن پھیلائے اندر پھولتا جا رہا تھا
جاری ہے
0 Comments