ads

Momina aur Sana - Episode 36

میمونہ اور ثناء

قسط 36



ہم جاگے ۔۔۔ نائلہ اور فریحہ ناشتہ بنا رہی تھیں کہ میں نے ملیحہ کی ایک زور دار چدائی کی اور اس بار پھر اس کی پھدی سے خون نکلا مجھے حیرت ہوئی کہ دوسری بار چت مارنے سے آج تک کسی کا خون نہیں نکلا تھا اس کا کیوں نکلا؟ لیکن مجھے جواب مل گیا تھا کہ اس کی پھدیا انتہائی تنگ تھی پہلی بار خون پردۂ بکارت پھٹنے کی وجہ سے نکلا تھا لیکن دوسری بار اس کی چوت پھٹنے کی وجہ سے نکل رہا تھا۔ اور وہ اس کا بہت انجوائے کر رہی تھی۔ ہم نے خوب چدائی کی اور اس دوران فریحہ بھی آ گئی تو میں نے اس کی گانڈ میں بھی لوڑا گھسا دیا۔۔۔ دونوں بہنوں کی جم کر چدائی کرنے کے بعد نائلہ نے کہا کہ میں نے آپ کی منی کھانی ہے تو اس کے منہ میں میں نے اپنا مادہ نکال دیا۔۔۔ ہم نے ۔۔ ناشتہ کیا اور پھر سب مل کر باتھ ٹب میں گھس گئے۔۔۔ گرم گرم پانی سے سب کی صفائی ہوئی۔۔۔ دکھتے ہوئے جسموں کو ٹکور ہوئی اور بہت سکون محسوس ہوا۔۔ ٹب میں نائلہ نے میرا لوڑا خوب چوسا اور پھر اپنی گانڈ میں ڈلوایا میں نے بھی جی بھر کر اس کی چدائی کی۔۔۔ تینوں کو باتھ ٹب میں چودا اور دو گھنٹے سے زیادہ باتھ ٹب میں گزارنے کے بعد اب مجھے کھانے اور کافی کی طلب ہو رہی تھی۔۔۔ نائلہ کہنے لگی کہ بہنوئی صاحب میرا خیال ہے کہ اب ہمیں نکلنا چاہیے اور کھانا کھا کر فیصل آباد کے لیے بھی نکلنا چاہیے کیونکہ کل ولیمہ ہے اور جا کر سبھی کو تیاری بھی کرنی ہے۔۔۔ میں نے کہا کہ ٹھیک ہے۔۔


ملیحہ کو میںنے باتھ ٹب میں ہی اٹھا لیا اور اس کے ساتھ کسنگ کر رہا تھا۔۔۔ ملیحہ کے ساتھ کس کرنے کا بہت مزہ آتا تھا کیونکہ اس کے منہ سے بہت ہی پیاری مہک آتی تھی۔۔ ایسی مہک جو میں نے صرف اپنی حور کے منہ سے آتی محسوس کی تھی اور دوسری لڑکی ملیحہ تھی۔۔ ملیحہ نے مجھے کہا کہ میں چاہتی ہوں کہ آپ مجھے پریگننٹ کر دیں اور میں آپ جیسا ایک بیٹا پیداکروں تو میں نے کہا کہ ہو سکتا ہے کہ مجھے آپ جیسے سیکسی بیٹی چاہیے ہو آپ سے۔۔۔ تو ملیحہ کہنے لگی کہ ٹھیک ہے دونوں میں سے کوئی بھی مل جائے۔۔ میں نے کہا کہ ٹھیک ہے۔۔ تمہیں یہیں ہمارے ساتھ رہنا ہو گا بچہ پیدا کرنے تک کیونکہ تم اپنے گھر میں نہیں رہ سکو گی اس حالت میں لوگ گلی محلہ کے دیکھیں گے تو کیا کہیں گے جبکہ یہاں کسی کو کچھ اندازہ نہیں ہو گا۔۔۔ ملیحہ کہنے لگی کہ فکر نہ کریں میں فرخندہ باجی سے بات کر چکی ہوں اور اپنے امی ابو سے بھی کہ اب میں انکل اور فرخندہ باجی کے ساتھ لاہور میں رہوں گی اور کسی کو کوئی اعتراض نہیں اس لیے اب میں آپ کے لیے بچے پیدا کروں گی اور آپ فرخندہ باجی کے ساتھ انجوائے کرنا۔۔۔ میں نے کہا کہ پہلے مزے مکمل کرن دو پھر اگلے مہینے سے تمہیں پریگننٹ کرنے کا سوچیں گے۔ ملیحہ بولی کہ ٹھیک ہے ایک ماہ مزے کرتے ہیں پھر بچہ پلان کریں گے کیونکہ مجھے بچہ پیدا کرنے کا بہت شوق ہے ۔ ہم باتیں بھی کر رہے تھے اور ساتھ ساتھ واپسی کی تیاری بھی۔۔۔ فریحہ ایک بار پھر چدوانا چاہتی تھی۔۔ اس نے میرے ساتھ کسنگ شروع کر دی۔۔ میں نے بھی اسے پکڑ لیا اس کی ممے اب بڑے محسوس ہو رہے تھے۔۔ ملیحہ نے کہا کہ میں تھوڑی دیر لیٹنا چاہتی ہوں۔۔۔ نائلہ اور ملیحہ دوسرے بیڈ روم میں چلی گئیں اور میں فریحہ کو وہیں چودنے لگا۔۔۔ ہم نے ایک زور دار چدائی آدھے گھنٹے کے لیے کی اور پھر ہم اسی طرح اٹھے اور بغیر نہائے جلدی سے باہر نکلے اور فیصل آباد کو نکل گئے ۔۔۔ رستے میں ملازمین کو کال کر دی کہ گھر کو اچھی طرح سیٹ کر دیں اور دلہن کے لیے خصوصی انتظامات کر دیں اور دوسرے بیڈ روم کو بھی خوب صورت سجا دیں اور جو تیسرا کمرہ ہے اسے بھی بیڈ روم بنا دیں اور اس کو کم از کم دس مہمانوں کے لیے سجا دیں۔۔ ۔۔ میں سمجھ سکتا تھا کہ اب سب لوگوں کا میرے گھر میں آنا جانا ہو جائے گا اس لیے میں سب کے لیے پہلے سے انتظامات کرنا چاہتا تھا۔۔۔ فریحہ اور ملیحہ کو ڈراپ کر کے سیدھے نائلہ کے گھر گئے۔۔ وہاں میری حور میرا انتظار کر رہی تھی۔۔۔ حور نے مجھے بے ساختہ سینے سے لگا لیا۔۔۔ اور سب کے سامنے ہی میرے ہونٹوں پر کس کر لیا۔۔ میں بہت حیران ہوا۔۔۔ حور بولی: کیسا رہا؟ میں نے کہا کہ ہر وقت تمہیں مس کرتا رہا۔۔ بولی: جانتی ہوں۔۔۔ میں نے بیچھے ہٹتی ہوئی حور کو ایک بار کس کر اپنے ساتھ چمٹا لیا۔۔۔ اور بے ساختہ چومنے لگا اور بار بار کہہ رہا تھا کہ I Love you. میں حیران تھا کہ مجھے کیا ہو گیا ہے۔۔۔ حور خاموشی اور گرم جوشی سے میرے ساتھ لپٹی رہی۔۔۔ وہ بھی میرے اندر گھس جانا چاہتی تھی۔۔۔ ہم اسی حالت میں کھڑے تھے کہ شاہانہ اور واجد آ گئے اور کہنے لگے کہ بھائی تیار ہو جائیں مہمان آ رہے ہیں۔۔۔ میں نے ان کی بات ان سنی کر کے حور کو اٹھایا اور اندر اس کے بیڈ روم میں لے گیا۔۔۔ میں اس کےساتھ بہت پیار کرنا چاہتا تھا۔۔۔ حور خاموشی سے میرا ساتھ دے رہی تھی۔۔۔ میری آنکھوں سے آنسو بہہ رہے تھے۔۔۔ میں اسے کہتا جا رہا تھا کہ آئی لو یو۔۔میری حور! میری حور! وہ مجھے اپنے اندر سمیٹتی جا رہی تھی۔۔۔ میں اس کے اندر گھستا جا رہا تھا۔۔۔ ہم نے کپڑے نہیں اتارے تھے نہ ہی اس کا خیال تھا بس میں اس کے ہونٹ اور زبان چوس رہا تھا اور وہ یرے ساتھ دیوانہ وار کسنگ کر رہی تھی۔۔۔ مجھے لگ رہا تھا کہ مجھے اور کچھ نہیں چاہیے بس اس کا ساتھ اور اس کے ہونٹ اور زبان ۔۔۔۔۔۔ وہ بھی کوشش نہیں کر رہی تھی کہ ننگی ہو کر میرے ساتھ سیکس کرے۔۔ وہ سب سے الگ سی تھی۔۔۔ مجھے بھی اس کا پیار چاہیے تھا ۔۔۔ بس پیار۔۔۔ 



جاری ہے

Post a Comment

0 Comments