ads

Momina aur Sana - Last Episode

میمونہ اور ثناء

آخری قسط 


آج کی پارٹی حور کے گھر میں تھی۔۔۔ شادی کی خوشی میں رکھی جانے والی اس پارٹی میں کچھ خاص ہونے جا رہا تھا۔۔۔ اس پارٹی میں یونی ورسٹی کی کچھ سٹوڈنٹس بھی انوائٹ کی گئی تھیں۔۔۔ آٹھ سے دس نئے چہرے اور نئی ویٹریسز بھی موجود تھیں۔۔ سب خاندان اکٹھے تھے۔۔۔ مشروب دیا گیا۔۔۔ جو مہمان صرف پارٹی کے لیے آئے تھے انہیں کھانا دیا گیا۔۔۔ کھانا اور وائن اور شیمپین بھی رکھی گئی تھی۔۔۔ میں حیران تھا کہ یونی کی لڑکیاں شیمپین پی رہی تھیں اور کھل کر گلاس پر گلاس چڑھا رہی تھیں۔۔۔ اکثر لڑکیاں مجھے لیکچر کے حوالے سے جانتی تھیں اس لیے میرے ارد گرد کافی ہجوم تھا۔۔ ویسے تو سبھی لڑکیاں ایک سے بڑھ کر ایک تھیں۔۔۔۔ لیکن دو لڑکیاں مجھے میرے مطلب کی لگیں انتہائی خوب صورت اور سانولی تھیں اور میری پسندیدہ جسامت، ایک کے ممے ذرا چھوٹے تھے اور ایک کے بہت بڑے بڑے لیکن کمر دونوں کی برابر اور چوتڑوں پر گوشت بھی زیادہ ابھرا ہوا نہ تھا۔۔ مجھے ایسی جسامت ہی پسند تھی۔۔۔ ایک کا قد میرے برابر تھا جو نسبتاً کھلتی ہوئی سانولی لڑکی تھی اور اس کے ممے چھوٹے لگ رہے تھے لیکن دوسری کا رنگ بہت ہی مسحور کن سانولا تھا اور قد چھوٹا تھا جو میرا آئیڈیل تھا اور اس کے ممے تنے ہوئے اور بڑے بڑے تھے جو مجھے دعوت دے رہے تھے۔۔۔ ہلکا ہلکا میک اپ کرنے سے ان کی رنگت میں آگ لگی ہوئی تھی۔۔۔۔۔ کھانا ہوا۔۔ ساتھ ساتھ پیگ چل رہے تھے۔۔۔ مردوں کو مشروب دیا جا رہا تھا۔۔۔ ایک ویٹریس میرے زیادہ ہی قریب ہو کرانگریزی میں بولی۔۔۔ آپ بہت ہاٹ لگ رہے ہیں آج رات آپ کی خیر نہیں ہے ۔۔ یونی کی سب لڑکیاں آپ پر گرم ہیں۔۔۔ میں نے مسکراتے ہوئے کہا کہ کوئی بات نہیں مجھے اس کا بہت تجربہ ہے۔۔۔ مجھے تو تم پر بھی گرمی آ رہی ہے۔۔۔ کہنے لگی کہ ٹھہریں میں آپ کو ایک خاص مشروب پلاتی ہوں جس کے پینے کے بعد آپ محسوس کریں گے کہ آپ کو کوئی پھدی یا گانڈ شکست نہیں دے سکتی۔۔۔ آپ سب کو چود ڈالیں گے پھر بھی آپ کا لوڑا کھڑا رہے گا۔۔۔ یہ میں اپنے خاص کلائنٹس کو پلاتی ہوں لیکن اس شرط پر کہ وہ ایک رات بعد میں میرے اور میرے بوائے فرینڈ کے ساتھ گزاریں۔۔۔میں نے کہا کہ منظور ہے۔۔ جب کہو گی میں تمہارے ساتھ اور تمہارے بوائے فرینڈ کے ساتھ رات گزارنے کو تیار ہوں۔۔۔ تھوڑی دیر میں وہ سب کو مشروب دینے لگی۔۔۔ میرے پاس آئی تو اس نے مجھے اشارہ کیا کہ یہ اورنج رنگ مشروب والا گلاس اٹھا کر کم از کم تین گھونٹ میں پی لیں۔۔ میں نے شکریہ کر کے اٹھا لیا۔۔۔ اتنے میں چھوٹے قد والی میری پسندیدہ لڑخی میرے پاس آئی اور کہنے لگی کہ سر میں آپ کی فین ہوں۔۔۔ میں نے کہا شکریہ۔۔۔ کہنے لگی کہ آج پتہ لگے گا کہ آپ کی اصل انرجی کیا ہے۔۔۔ میں نے کہا کہ میری بھی سب سے زیادہ آپ پر نظر ہے۔۔۔ آپ کب سے اس قسم کی پارٹی میں جاتی ہیں۔۔ کہنے لگی کہ جو پے منٹ کر دے وہاں جاتی ہوں اور سب کی منظورِنظر ہوں۔۔۔ آپ دیکھیے گا کہ سب سے زیادہ لوگ مجھے ہی چودیں گے لیکن میں سب سے زیادہ آپ سے چدوانا پسند کروں گی۔۔۔ میں نے کہا کہ میں بھی آج سب سے زیادہ تمہیں ہی چودنے والا ہوں۔۔۔ اتنے میں وہ دوسری لڑکی میری طرف دیکھ رہی تھی میں نے اسے اشارہ کیا۔۔ وہ میرے پاس آئی اور میں نے اسے سینے سے لگا کر اس کے کان میں کہا کہ بہت ہاٹ لگ رہی ہو۔۔۔وہ کہنے لگی کہ آپ بھی کم نہیں لگ رہے اس لیے آج آپ کی خیر نہیں یونی کی ساری لڑکیاں آپ پر نظریں جمائی بیٹھی ہیں کیونکہ باقیوں کے لوڑے تو ہم سب نے چکھ رکھے ہیں۔ ۔۔


لائیٹس مدھم ہو گئیں۔۔ کپڑۓ اتر رہے تھے۔۔۔ منہ میں منہ تھے۔۔ زبانیں چوسی جا رہی تھیں۔۔۔ ممے ننگے ہو کر داد وصول کر رہے تھے۔۔۔ لوڑے بھی کھڑے تھے اور ننگے جھول رہے تھے۔۔ کئی ایک لوڑے نازک منہ اپنی آغوش مٰں لے چکے تھے۔۔ ملیحہ اور وہ چھوٹے قد کی یونی والی لڑکی لبنیٰ میرے ساتھ چمٹی ہوئی تھیں۔۔ حور کہیں نظر نہ آ رہی تھی۔۔ میرے تو عجیب نظارے تھے۔۔ لوڑا پہلے سے کہیں زیادہ موٹا اور لمبا لگ رہا تھا اور اس طرح تنا ہوا تھا کہ اب کبھی بیٹھے گا ہی نہیں۔۔۔لبنیٰ نے میرے منہ میں منہ ڈالا اور ملیحہ نے میرا لوڑا اپنے منہ میں ڈال لیا تھا۔۔ لبنیٰ کہہ رہی تھی کہ آپ کا لوڑا واقعی تگڑا ہے آج میری گانڈ کی خیر نہیں لگ رہی۔۔ اتنا کہہ کر اس نے ملیحہ سے میرے لوڑے کا چارج لیااور اسے منہ میں ڈال لیا اور ملیحہ کا منہ اپنی پھدی پر ٹکا دیا۔۔۔ میں نے غور کیا تو دیکھا کہ اس کی گانڈ میں ایک سلور رنگ کا ڈلڈو فٹ تھا۔۔۔ ملیحہ اس کی پھدیا پر منہ مارتی اور اس کی گانڈ میں موجود ڈلڈو پلگ کو بھی ساتھ ساتھ گھما رہی تھی۔۔۔ اتنے میں لبنیٰ کی پھدیا سے ایک لمبی دھار منی کی نکلی اور وہ ڈسچارج ہو گئی۔۔ مجھے یہ دیکھ کر بہت مزہ آیا کہ کہ وہ ڈسچارج ہوئی تو دھاروں کے ساتھ اور چیخوں کے ساتھ۔۔۔میں نے آؤ دیکھا نہ تاؤ اسے گود میں اٹھایا اور ملیحہ جو سمجھ چکی تھی کہ میں اس کی پھدیا میں لوڑا گھسیڑنے لگا ہوں اس نے میرا لوڑا پکڑ کر لبنیٰ کی چوت کی موری پر سیٹ کیااور ایک ہی جھٹکے میں میں نے اپنا لوڑا جڑ تک اس کی چوت میں گھسا دیا اور اس کی چیخ نکل گئی۔۔۔ اب میں نے کہاں رکنا تھا نہ میرے لوڑے پر کسی کی چیخ کا اثر ہونا تھا۔۔ میں نے سپیڈ پکڑ لی۔۔۔ مجھے آج چوت میں بہت مزہ آ رہا تھا ۔۔۔ میں نے ملیحہ سے کہا کہ یہ پلگ اس کی گانڈ سے نکالو اب ذرا اس کی گانڈ چیک کرتے ہیں۔۔۔ ملیحہ نے ایک ہی جھٹکے میں وہ پلگ اس کی گانڈ سے نکال باہر کیااور اس پر اپنا تھوک لگا کر دوبارہ گھسا دیا تا کہ گانڈ رواں ہو جائے۔۔ میں نے اس کی چوت سے لوڑا نکالا اور سیدھا اس کی گانڈ کی موری پر رکھ کر اندر کر دیا۔۔۔ اس کی گانڈ بہت ملائم تھی اور میرا لوڑا سیدھا جڑ تک اس کی گانڈ کے غار میں اترتا چلا گیا۔۔ بہت مزہ آیا تھا اس کی گانڈ میں ڈالنے کا ابھی میں نے پانچ گھسے ہی مارے ہوں گے کہ وہی لمبی لڑکی آ گئی اور میں اس کے تنے ہوئے ممے دیکھ کر حیران رہ گیا۔۔۔ چھوٹے لیکن خوب تنے ہوئے ممے ایک الگ سا نظارہ پیش کر رہے تھے اور بتا رہے تھے کہ لوگوں کی گانڈ کی طرح اس کی پھدیا تنگ ہو گی۔۔۔ میں نے اکثر دیکھا تھا کہ جن لڑکیوں کے ممے تنے ہوئے ہوتے ہیں ان کی چوت بہت ٹائٹ ہوتی ہے۔۔۔ اس کے پیچھے پیچھے ویٹریس بھی تھی جس نے مجھے وہ خاص مشروب دیا تھا۔۔ اس ویٹریس نے آتے ہی مجھے فرنچ کس دی اور میں نے محسوس کیا کہ اس کے منہ میں کچھ تھا جو اس نے اپنی زبان کے ساتھ ہی میرے منہ میں گھسا دیا اور میں نے اس کا بہت ہی خوش گوار ذائقہ محسوس کیا۔۔ ویٹریس میرے کان میں بولی کہ اب لگے رہو دو گھنٹے بھی کرو گے تو نہیں تھکو گے۔۔ میں نے دیکھا کہ اب وہ لمبی لڑکی جس کا نام فرزانہ تھا وہ مجھ پر اپنا قبضہ جمانے جا رہی تھی۔۔۔ لبنیٰ نے مجھ سے خود کو چھڑوایا اور واجد کے ابا کی طرف بڑھ گئی اور فرزانہ میرے ساتھ لپٹ گئی۔۔ ملیحہ کسی اور کی رنڈی بنیی ہوئی تھی اس لیے اب ہم دونوں ہی تھے اور ویٹریس بھی میری منہ میں وہ چیز ڈال کر جا چکی تھی اور میں اب ایک نئی توانائی اپنے اندر محسوس کر رہا تھا۔۔ میں نے اس لڑکی کو سیدھا لٹایا اور اس کی چوت پر اپنا لوڑا سیٹ کرنے کے لیے جیسے ہی لوڑے کو پکڑا تو میں نے محسوس کیا کہ میرا لوڑا بہت موٹا اور لمبا ہو چکا ہے۔۔۔ مجھے حیرت بھی ہوئی اور خوش بھی کہ پہلے سے زیادہ لمبا موٹا اور سخت لگ رہا تھا۔۔۔ میں نے اسی جوش میں فرزانہ کی پھدیا میں لوڑا گھسا دیا۔۔۔ لیکن یہ کیا کہ میرا لوڑا اندر جانے کی بجائے پھسل گیا اور باہر ہی رہا۔۔۔ فرزانہ بڑے فخریہ انداز میں بولی سر اتنا آسان نہیں ہے میری پھدیا میں اتنا موٹا اور لمبا لوڑا گھسانا۔۔ میں یہی دیکھنا چاہتی تھی کہ آپ پہلی بار میں گھسا پاتے ہیں یا نہیں لیکن آپ کا اتنا موٹا ہے کہ پہلے بار میں اندر نہیں جائے گا میری چوت بہت تنگ ہے۔۔۔ میں نے کہا کہ فکر نہ کرو مجھے علم نہ تھا اس لیے پھسل گیا دوسری بار یہ نہیں پھسلے گا بلکہ اندر ہی پھسلتا جائے گا ورنہ اس موٹے اور تنے ہوئے لوڑے کا فائدہ ہی کیا ہے۔ یہ کہہ کر میں نے لوڑے پر تھوک لگایا اور چوت کی موری پر سیٹ کر کے پوری طاقت کے ساتھ اندر زور لگایا۔۔ فرزانہ بھی پوتی طاقت سے میری طرف زور لگا رہی تھی۔۔ میں اس کے اندر گھسا چکا تھا۔۔۔ میرا لوڑا اندر گھس تو گیا لیکن مجھے لگا کہ یہاں سخت گرم بھٹی اور تنگ سرنگ ایسی گرمی لگی کہ میرے لوڑے کو پسینہ آ گیا۔۔ مجھے لوڑا اندر گھساتے ہوئے پسینہ آ گیا تھا اور لوڑے کو اندر کی گرمی نے بے حال کر دیا تھا۔۔ میں نے ایک دو مرتبہ آدھا آدھا لن باہر نکال کر پھر اندر گھسایا پورا میں اس لیے نہیں نکال رہا تھا کہ کہیں دوبارہ اندر ڈالنے کے لیے محنت نہ کرنی پڑے۔۔ اگر ویٹریس نے مجھے مشروب خاص اور وہ چیز میرے منہ میں نہ ڈالی ہوتی جو وہ منہ سے منہ لگا کر ڈال گئی تھی تو میں لوڑے کے اندر گھستے گھستے ڈسچارج ہو چکا ہوتا لیکن اب لوڑا آہستہ آہستہ رواں ہو رہا تھا اور مجھے حیرت کے جھٹکے لگ رہے تھے جو میں اسی کی انتہائی تنگ پھدی میں واپس بھیج رہا تھا۔ ۔۔۔رات بھیگ رہی تھی اور چدائی زوروں پر تھی۔۔ ۔ میں نے یونی کی ساری لڑکیوں کو چودا لیکن جو مزہ فرزانہ کو چودنے کا آیا وہ کسی اور کو چودنے کا نہیں آیا۔۔۔ میں نے فرزانہ سے کہہ دیا تھا کہ میری مہمان نوازی قبول کرو۔۔ اس نے کہا کہ جب چاہیں۔ یوں میں نے اسے اپنا نمبر دے دیا اور اس کا نمبر لے لیا۔ پارٹی اپنے اختتام کو پہنچ رہی تھی۔۔ جو بھی فرزانہ کو لوڑا ڈالتا ایک منٹ میں فارغ ہو جاتا اور سب کی منی ایک پیالے میں ڈالی جا رہی تھی اور جب سب ڈسچارج ہو گئے تو سبھی کہنے لگے کہ احمد تو ڈسچارج نہیں ہو رہا۔۔ میں نے ویٹریس کی طرف دیکھتے ہوئے کہا کہ میری خیر ہے آپ پارٹی کا اختتام کر دیں۔۔ تو پارٹی اپنے انجام کو پہنچی لیکن دراصل میں ویٹریس کی پھدیا مارنا چاہتا تھا اور وہ بھی اسی انتظار میں تھی۔۔ سبھی لگ کپڑے پہننے لگے اور یونی کی لڑکیوں کو بھی فرخندہ اور ملیحہ کے ابو چھوڑنے چلے گئے۔۔ میری حور اس پارٹی میں نہیں آئی تھی۔ جب سب لوگ رخصت ہوگئے تو کمرے میں ویٹریس اور میں ہی تھے۔۔ میں نے ویٹریس کو پکڑا اور کسنگ کرنی شروع کر دی۔۔ ویٹریس نے کہا کہ یہاں نہیں۔۔ مجھے میرے گھر چھوڑ آئیں پھر دیکھیں مزہ۔ میں نے کہا کہ چلو۔ میں اسے لے کر باہر آگیا جہاں میری گاڑی کھڑی تھی۔۔۔






ختم شد 

Post a Comment

0 Comments