پھدیوں کے مزے
پارٹ 2
تھوڑی دیر بعد چچی کو مجھے پے رحم آ گیا . . انہوں نے کہا کہ میں آج تمہیں معاف کر رہی ہوں اور چچا سے بھی بات نہیں کروں گی لیکن آئِنْدَہ ایسی حرکت ہوئی تو یاد رکھنا مجھ سے برا کوئی نہیں ہو گا ، ، ، میری جان میں جان آئی اور میں نے کہا چچی میں وعدہ کرتا ہوں آئِنْدَہ ایسا کبھی نہیں ہو گا اور پِھر وہ اٹھ کر باہر چلی گئی.. میں چار پائی پے لیٹ گیا اور سوچنے لگا چل کا شی بیٹا آج تو بچت ہو گئی آگے سے بہت مہتات رہنا ہو گا.. پِھر اِس طرح ہی کچھ دن گزر گئے ہو میں بھی نارمل ہو گیا اور چچی سے بھی سی بات چیت ہوتی رہی اور چچا اور باقی سب گھر والوں سے بھی اٹھنا بیٹھنا چلتا رہا…
پِھر ایک دن دوپہر کے وقعت دادی اپنے کمرے میں تھی اور چچی بھی گھر کا کام ختم کر کے اپنے کمرے میں آرام کر رہی تھی اور بچے 3 بجے گھر آتے تھے اور چچا 5 بجے آتے تھے . . مجھے خیال آیا سب اپنے کمروں میں ہیں اور ٹائم بھی اچھا ہے اور میں اپنا زیتون کا تیل بھی ساتھ لے کر آیا ہوا تھا میں نے بیگ سے تیل کی شیشی نکالی اور چچی کے ساتھ والا کمرا اس میں ہی دروازہ بند کر کے اپنی چار پائی پر بیٹھ گیا اور اپنی شلوار پوری اُتار دی اور تیل سے اپنے لن کی مالش کرنے لگا میں نے سوچا ابھی کوئی بھی تنگ نہیں کرے گا اور اپنے موبائل پے سیکس ویڈیو لگا لی اور اس کو دیکھ کر اپنے لن کی مالش کرنے لگا لیکن آواز کو اتنا ہی رکھا کے صرف میرے کانوں تک ہی پہنچ سکے اور مالش میں مشغول ہو گیا..
میں اپنے لن کی مالش اور ویڈیو دیکھنے میں اتنا مشغول تھا کہ مجھے کوئی خبر نہیں کہ کب کمرے کا دروازہ کھلا جو کہ مجھے لاک کرنا یاد نہ رہا اور کب سے چچی مجھے مالش کرتی ہوئی دیکھ رہی تھی جیسے ہی میری نظر چچی پر پری تو لن کی مالش کے رفتار اور چچی کا میرے لن کے اوپر نظریں گھا ڑ ے ہوئے اور میرے جذبات بے قابو ہونے سے منی کا فوارہ سیدھا ہوا میں اڑتا ہوا چار پائی سے نیچے گر رہا تھا اور جیسے ہی چچی کی نظر میری نظر سے ملی وہ یکدم دروازہ بند کر کہ اپنے کمرے میں چلی گئی مجھے ان کا کے کمرے کا دروازہ بند ہونے کی آواز آئی اور میں ہوش میں آ گیا …
میں نے جلدی سے شلوار پہنی اور بھاگتا ہوا چچی کے دروازے کو کانپتے ہوئے ہاتھ سے دستک دی تو اندر سے ہلکی سی آواز آئی کون ہے میں نے کہا چچی میں ہوں وہ تھوڑا اونچی آواز میں بولی ابھی تم جاؤ مجھے تم سے ابھی کوئی بات نہیں کرنی . . میں نے دوبارہ الجا ییا لہجے میں کہا چچی بس ایک دفعہ میری بات سن لیں تھوڑی سی خاموشی کے بعد آواز آئی آ جاؤ میں نے ڈرتے ڈرتے دروازہ کھولا اور نظریں جھکائے ہوئے اندر داخل ہوا تو چچی نے کہا دروازہ بند کر دو میں نے دروازہ بند کر دیا تو انہوں نے کہا یہاں آؤ بیڈ پے بیٹھو میں ڈرتے ڈرتے بیڈ کے دوسرے کنارے پے جا کر کھڑا ہو گیا . . وہ پِھر بولی بیٹھ جاؤ میں چُپ کر کے بیٹھ گیا اور خاموش ہو گیا . . . انہوں نے کہا بولو کیا کہنا ہے
میں نے مسكین سی شکل بنا کے اور آہستہ سی آواز میں کہا چچی مجھے معاف کر دیں میری سے غلطی ہو گئی ہے . . . تو وہ آگے سے بولی کا شی مجھے سمجھ نہیں آتی کے تمھارے ساتھ مسئلہ کیا ہے تم جب سے آ ے ہو عجیب سی اور گندی گندی حرکات کر رہے ہو . . بیٹا یہ سب کچھ ٹھیک نہیں ہے اگر تمھارے چچا کو پتہ چل گیا تو تمہاری شامت آ جائے گی . . میں خاموشی سے بیٹھا ان کی باتیں سن رہا تھا . . . دوبارہ انہوں نے کہا کا شی تم یہ سب کیوں کرتے ہو کچھ تو اپنا خیال کرو جو تم حرکت ابھی کر رہے تھے یہ تمہاری صحت کے لیے ٹھیک نہیں ہے تم کیوں نہیں سمجھتے ہو . . . میں نے بہت ہلکی سی آواز میں کہا میں کیا کروں مجھے سے کنٹرول نہیں ہوتا . . . چچی نے فوراً کہا . . کیا کہا تم نے . . . میں مزید دَر گیا . . . . چچی بولی بیٹا یہ سب کچھ ٹھیک نہیں ہے تم سمجھتے کیوں نہیں ہو . . انہوں نے کہا یہ سب چھور دو میں نے کہا چچی میں کوشش کروں گا دوبارہ نا کروں لیکن آپ کسی کو نا بتائیں . . . انہوں نے کہا ٹھیک ہے تم دوبارہ نہیں کرو گے تو میں کسی سے بھی بات نہیں کروں گی . . . میں نے کہا شکریہ تو میں اٹھکر باہر جانے لگا میرا لن تو ویسے
میرا لن تو ویسے بھی مالش اور منی کے نکلنے سے گیلا تھا تو اِس سے میرے شلوار پوری آگے سے گیلی ہوئی تھی چچی نے کہا یہ شلوار اُتار کے مجھے دو میں اِس کو دھو دیتی ہوں ساری شلوار گندی کر دی ہے . . میں نے کہا جی اچھا . . جب باہر جانے لگا تو انہوں نے پِھر پوچھا یہ تیل کون سا ہے اور کہاں سے لے ہو . . میں خاموش ہو گیا تو پِھر وہ بولی بتاؤ بھی میں نے کہا وہ میں اسلام آباد سے لے کر آیا تھا اور یہ زیتون کا تیل ہے . . پِھر انہوں نے پوچھا تیل کے ساتھ کیوں کرتے ہو . . تو میں خاموش ہو گیا اور جواب دینے کی ہمت ہی نہیں ہو رہی تھی . . پِھر انہوں نے پوچھا بتاؤ بھی . . میں نے آہستہ سے کہا وہ مجھے بتاتے ہوئے شرم آتی ہے . . تو انہوں نے طنزیہ کہا کیوں جب کر رہے تھے تو شرم نہیں آتی اور بتاتے ہوئے شرم آتی ہے . . میں ان کی بات سن کر شرمندہ ہو گیا . بولو تیل کے ساتھ کیوں کرتے ہو . . میں نے پِھر ہمت کر کے کہا کے اِس سے لن لمبا اور مضبوط ہوتا ہے . . انہوں نے کہا یہ سب تم کو کس نے سکھایا ہے . . میں نے کہا کسی نے بھی نہیں بس انٹرنیٹ سے پتہ لگا تھا . . اور میں یہ بتا کے تیزی سے باہر نکل گیا…
س کے بَعْد میں نے اپنی شلوار بَدَل کر گندی شلوار کو باتھ روم کے اندر واشنگ مشین میں رکھ دیا اور جا کر ٹی وی والے کمرے میں بیٹھ کے ٹی وی دیکھنے لگا اس دن پِھر کچھ خاص بات نا ہوئی چچا کے ساتھ رات باتیں ہوتی رہی وہ پڑھائی کے متعلق پوچھتے رہے اور میں رات کو سونے تک چچی سے کتراتا رہا اور دن گزر گیا . . اگلے دن میں صبح اٹھا اور ناشتہ کیا سب اپنے اپنے کاموں میں لگ گئے میں ٹی وی والے کمرے میں جا کر ٹی وی لگا کر بیٹھ گیا . .
میں ٹی وی دیکھ رہا تھا کہ کوئی 22 گھنٹے بَعْد چچی اپنا کام ختم کر کے ٹی وی والے کمرے میں آئی اس وقعت کوئی ساڑھے دس کا ٹائم تھا اور آ کر بولی کا شی بیٹا یہ پیسے لو اور بازار سے جا کر دن کو پکانے کے لیے سبزی لے آؤ اور مجھے پیسے دے کر جانے لگی تو دروازے کے پاس پہنچ کر دوبارہ بولی کے گھر کی چابی کچن کے دروازے کے ساتھ کیل پر لٹکی ہوئی ہے جاتے ہوئے لے جانا ہو سکتا ہے جب تم واپس آؤ میں باتھ روم میں نہا رہی ہوں تو تم دروازہ خود ہی باہر سے کھول کے اندر آ جانا . . میں نے کہا جی ٹھیک ہے اور وہ اپنے کمرے میں چلی گئی . . میں وہاں سے اٹھا چابی لی اور باہر کی طرف نکل گیا . . . یہاں آپ کو بتاتا چلوں کہ بازار ہمارے گھر سے کوئی تقریباً 1 کلو میٹر دور تھا آنے اور جانے اور سبزی خریدنے میں مجھے تقریباً 2 گھنٹے لگنے تھے اور میں پیدل ہی چلنے کا سوچا اور ٹائم بھی گزر جانا تھا اور بازار کی طرف نکل گیا میں گھر سے کوئی تھوڑی دور ہی آیا تھا کے میرے پیچھےسےموٹربائیک آئی اور میرے پاس آ کر رکی میں نے غور کیا تو وہ ہما را ہمسایہ تھا ندیم چچا مجھے دیکھ کر رک گئے تھے اور مجھ سے بولی کا شی بیٹا کہا ں جا رہے ہو میں نے کہا
چچا بازار جا رہا ہوں سبزی لنے تو وہ آگے سے بولے آؤ بیٹا بیٹھو میں بھی بازار ہی جا رہا ہوں میڈیکل اسٹور سے دوائی لینی تھی . میں ان کے ساتھ بیٹھ گیا اور ہم بازار چلے گئے وہاں سے میں نے سبزی لی اور چچا نے بھی دوائی لی اور ہم کوئی تقریباً 30 منٹ میں ہی واپس آ گئے اور انہوں نے مجھے میرے گھر کے سامنے اتارا میں نے ان کا شکریہ ا دا کیا اور وہ اپنے گھر چلے گئے میں اپنے دروازے پے کھڑا اور گھنٹی دینے لگا تو مجھے یاد آیا کے میرے پاس چابی جو ہے اور ویسے بھی چچی باتھ روم میں نہا رہی ہو گی میں نے سبزی کا تھیلہ نیچے رکھا اور جیب سے چابی نکال کے دروازہ کھولا اور سبزی کا تھیلہ اٹھا کے اندر داخل ہو گیا جب میں اندر داخل ہوا تو صحن میں مجھے موٹربائیک کھڑی نظر آئی میں نے غور کیا تو حیران ہوا چچا کی موٹر بائیک تو یہ نہیں ہے اور وہ اِس ٹائم گھر نہیں ہو سکتے وہ تو ڈیوٹی پے گئے ہوئے تھے اور وہ شام کو 5 بجے آتے تھے تو یہ کس کی موٹر بائیک ہے خیر میں نے دروازہ بند کیا اور سبزی والا تھیلہ اٹھا کے کچن میں رکھا اور چابی بھی کیل کے ساتھ دوبارہ لٹکا دہی اور کچن میں رکھی فریج میں سے ٹھنڈا پانی پیا اور پِھر ٹی وی والے کمرے کی طرف چل پڑا جب میں کچن سے نکل کر چچی کےکمرہ جو کے کچن کے ساتھ بنا ہوا تھا وہاں سے گزرا تو مجھے ان کے کمرے دروازے کے پاس سے عجیب سی ہلکی ہلکی آوازیں آ رہی تھی میں چونک گیا اور ایک سائڈ پے ہٹ کر کھڑا ہو کر سوچنے لگا کے یہ کس قسِم کی آوازیں ہیں میں نے دیکھا دروازہ بھی بند ہے میں نے آہستہ سے دروازے کا ہینڈل گھما کر کھول کر دیکھنے کی کوشش کی تو مایوس ہوا دروازہ اندر سے لاک تھا
میں دَر بھی رہا تھا اور سوچ رہا تھا کے اندر کیسے دیکھوں کہ اندر سے کس چیز کی آوازیں آ رہی ہیں . . پِھر میں کمرے کی کھڑکی طرف لپکا کے ہو سکتا ہے کہ وہاں سے اندر دیکھ سکوں جب میں نے کھڑکی کے پاس دیکھا تو مجھے کھڑکی کے دوسرے کونے سے پردہ تھوڑا سا ہٹا ہوا نظر آیا میں نے بہت ہی احتیاط سے اندر دیکھنے کی کوشش کرنے لگا اب کی دفعہ میں کوئی رسک نہیں لینا چاہتا تھا جیسے ہی میں نے اس جگہ سے اندر دیکھا تو اندر کا منظر دیکھ کر میں اپنے حواس کھو بیٹھ کیوں اندر کا منظر میرے لیے دِل دِھلا دینے کے لیے کافی تھا اندر میں نے دیکھا سامنے صوفہ پر چچی کا کزن ماموں کا بیٹا شوکت جو کے شیخوپورہ میں سرکاری اسکول کا استاد تھا وہ صوفے پر بالکل ننگا بیٹھا ہوا تھا اور اس کا رخ کھڑکی کی طرف تھا لیکن منہ اوپر چھت کی طرف تھا اور آنکھیں بند تھیں اور چچی اس کے آگے پوری ننگی گھوری بنی ہوئی تھی اور ان کا منہ شوکت انکل کی گود میں اوپر نیچے ہو رہا تھا اور گانڈ کا رخ کھڑکی کی طرف تھا جو کہ یقیناً وہ انکل کے لن کے چو پے لگا رہی تھی اور وہ مسلسل انکل کا لن منہ میں لے کر تیزی کے ساتھ چو پے لگا رہی تھی اور انکل اپنے ہاتھ سے ان کے سر کو اپنے لن کے اوپر نیچے دبا رہے تھے اور ہلکی ہلکی آواز میں آہ ..آہ..اوہ ..او.. کر رہے تھے یہ نظارہ دیکھ کا میرے لن بھی کھڑا ہو گیا اور اور میں شلوار کے اوپر ہی اپنے ہاتھ سے اپنا لن کو مسلنے لگا اور اندر کا نظارہ دیکھنے لگا میں نے غور کیا آنٹی کی گانڈ کی موری بھی کافی کھلی ہوئی تھی اور برائون رنگ کی تھی اور آنٹی کے چو پے لگانے کی وجہ سے ان کی گانڈ کی موری کبھی کھل رہی تھی کبھی بند ہو رہی تھی یہ دیکھا کا میرا لن مزید اکڑ گیا اور میں نے لن اور تیزی سے مسلنا شروع کر دیا..
میں یہ منظر کوئی 100 منٹ تک سے دیکھ رہا تھا پِھر انکل کی آواز آئی بھابی اب بس کرو اور بیڈ پے چلو اب مجھے تمہاری پھدی اور گانڈ کو ڈھیلا کَرنا ہے . . چچی بھی رک گئی اور لن کو منہ سے نکالا اور بہت مدھوش اندازِ میں بولی شوکت آج مجھے فارغ نا کروایا تو تمہاری خیر نہیں ہے . . . انکل بولے جان بے فکر رہو آج میں نے حکیم سے گولی لے کر دودھ کے ساتھ کھائی ہوئی ہے آج میں جلدی فارغ نہیں ہوں گا اور آپ کی پھدی اور گانڈ کی پیاس بُجھا کر جاؤں گا . . چچی یہ سن کر خوش ہو گئی اور اٹھ کر بیڈ پر جا کر سیدھی لیٹ گئی اور انکل بھی بیڈ پر چڑھ گئے میں نے غور سے دیکھا تو انکل کا لن با مشکل سے ساڑھے چا ر انچ تک لگ رہا تھا اور نا ہی اتنا موٹا تھا . . . یہ دیکھ کر میں اندر ہی اندر خوش ہوا چلو میرا لن انکل سے بڑا بھی ہے موٹا بھی ہے . . پِھر انکل چچی کے ٹانگوں کو کھول کر ان کے درمیان بیٹھ گئے اور پِھر اپنا لن ہاتھ میں پکڑ کر چچی کی پھدی پے سیٹ کرنے لگے اور پِھر ان کی چکنی اور نرم ملائم پھدی کے ہونٹ کھول کر اپنا ٹوپا اس پے سیٹ کیا اور ہلکا سا پُش کیا تو ان کا ٹوپا آرام سے اندر چلا گیا اور چچی کے منہ سے ہلکی سی کی آواز نکل گئی اور انہوں نے اپنی ٹانگوں کو انکل کی کمر سے جکر لیا اور پِھر انکل نے ایک زور کا جھٹکا مارا اور پورا کا پورا لن چچی کی پھدی میں اُتار دیا اور
اور انہوں نے بھی نیچے سے گانڈ اٹھا کر ساتھ دینے لگیں اور پِھر دیکھتے دیکھتے انکل نے گھسے مارنے شروع کر دیئے اور چچی بھی ان کا فل ساتھ دینے لگی اور منہ سے مستی بھری آوازیں نکالنے لگی اور ان کے کمرے میں د ھپ د ھپ کی آوازیں آنے لگیں اور چچی بھی باربار کہہ رہی تھی (شوکت ہور زور لا تیز تیز کر اج میری پھدی دی اگ ٹھنڈی کر دے(
اور یہ نظارہ دیکھ کر میرا برا حال تھا اور دماغ میں یہ ہی خیال آ رہا تھا کہ مجھے ہر وقعت گندے کاموں سے باز آنے اور تمیز سکھانے اور چچا کی دھمکی لگا کر مجھے دبانے والی آج اپنے ہی گھر میں اپنے سگے کزن کے ساتھ رنڈی بنی ہوئی ہے مجھے اس وقعت چچی پے یہ سوچ کرغصہ بھی آ رہا تھا اور اندر کا نظارہ دیکھ کر مزہ بھی . . یکدم میرے دماغ میں ایک آئیڈیا آیا اور میں نے فوراً اپنی جیب سے اپنا موبائل نکالا اور اس کا کیمرہ آن کر کے اندر کا جو منظر تھا اس کی ویڈیو بنانے لگا اوردوسرے ہاتھ سے اپنے لن کو بھی مسل رہا تھا چچی اندر بڑے مزے سے سے گانڈ اٹھا اٹھا کر لن اندر لے رہی تھی اور انکل بھی فل جوش میں ان کو چودھ رہے تھے اور چچی بھی مستی بھری آوازیں نکال رہی تھی یہ کام کوئی 15 منٹ تک چلتا رہا اور چچی ایک دفعہ فارغ بھی ہو چکی تھی لیکن انکل ابھی بھی فارغ نہیں ہوئے تھے اور میں تقریباً 8 منٹ کی ویڈیو بنا چکا تھا اور پِھر انکل کی آواز آئی بھابی اب گھوری بن جاؤ مجھے تمہاری گانڈ مارنی ہے . . میں نے یہ سنا تو چچی کے اٹھنے سے پہلے وہاں سے تھوڑا ہٹ گیا تا کہ وہ مجھے دیکھ نا سکے . . کوئی 2 منٹ کے بَعْد میں نے دوبارہ بڑی ہی احتیاط سے آگے ہو کر دیکھا تو چچی گھوری بنی ہوئی تھی اور اس کا اور انکل کا منہ کھڑکی کی طرف ہی تھا لیکن دونوں اپنی آنکھیں بند کر کے چدائی میں مصروف تھے اور انکل دھکے پے دھکے لگا رہے تھے اور چچی مستی میں آوازیں نکال رہی تھی اور کہہ رہی تھی ( شوکت پورا لن اندر پا .. انکل بولے.. بھابی پورے دا پورا اندر اے ایک وی سو تر باہر نہیں اے ) چچی پِھر بولی شوکت تیرا اے لن میرے بُنڈ وچ کج وی نہیں کر دا میری بُنڈ وچ اگ لگی پئی اے ) تو انکل بولے (گشتیے توں وڈے وڈے لن لیندی اے تینوں میرا لن تے کج وی نہیں لگنا . . . چچی پِھر بولی ہاں گشتی دیا تیرے وچ ہوں کج نہیں ریا چل جلدی کر تے تیز تیز اندر باہر کر تے اپنا پانی اندر چھڈھ تے جا . . . نہیں تے کا شی آندہ پیاہو وے گا (. . انکل نے بھی اپنی رفتار تیز تیز کر دی اور میں نے بھی اپنے لن کی مٹھ تیز کر دی اور میرا کچھ دیر بَعْد شلوار میں ہی پانی نکل گیا اور میرے تھوڑی دیر بَعْد ہی انکل کے لن نے اپنا پانی چچی کی گانڈ میں چھوڑ دیا اور اچانک چچی نے آنکھیں کھولیں اور ان کی نظر سیدھی کھڑکی پر پڑ ی اور ان کے چہرے کی ہوائیں اڑ گئیں اور رنگ پیلا زرد پڑ گیا اور منہ سے چیخ نکل گئی اور میں وہاں سے بھاگتا ہوا دروازہ کھول کر گھر سے باہر چلا گیا
جاری ہے