تراس یا تشنگی
قسط 10
جیسے ہی میں زمین پر گری ۔۔۔۔ مجھے دیکھ کر پہلے تو جیدا ڈر گیا ۔۔۔۔اور آنکھیں پھاڑ پھاڑ کر مجھے دیکھنے لگا ۔۔ جیسے میں کوئی عجوبہ ہوں ۔۔۔لیکن پھر ۔۔ جیسے ہی اس نے باہر سے اماں کی آواز سُنی وہ بجلی کی سی تیزی کے ساتھ میری طرف بڑھا اور بولا ۔۔۔۔ ما ں۔۔یاویے …ایہہ کی کیتا ای۔۔(یہ کیا …کیا ہے مادر چود) پھر اس نے پھرتی سے وہ چارپائی میرے سامنے رکھی ۔۔۔ اور خود اس کے سامنے کھڑا ہوگیا اور پھر میری طرف منہ کر کے سرگوشی میں کہنے لگا۔۔۔۔۔ بولیں ناں۔۔۔(بولنا مت) اتنی دیر میں اماں اور وہ مرد کہ ڈر ، خوف اور گھبراہٹ کی وجہ سے میں جس کی آواز نہ پہچان سکی تھی۔۔۔۔۔سٹور روم میں داخل ہو گئے۔۔اور جیدے سے پوچھنے لگے۔۔ کیا ہوا جیدے ؟ تو جیدا مسکرا کر بولا۔۔۔ ۔۔ کچھ نہیں باجی میں چارپائی نکال رہا تھا کہ ۔۔۔۔ وہ اوپر فرینچر کے ساتھ اڑ گئی ۔۔جس کی وجہ سے سارا فرنیچر نیچے زمین پر گر گیا اور رولا ۔۔۔ پیے گیا ۔۔۔۔۔ جیدے کی بات سُن کر آنے والا تو یہ کہہ کر چلا گیا کہ ۔۔ زرا دھیان سے یار ۔۔۔۔۔۔۔ لیکن اماں ۔۔۔ وہیں کھڑیں رہیں اور جب وہ بندہ کمرے سے نکل گیا تو وہ شرارتی موڈ میں جیدے سے کہنے لگیں ۔۔۔۔۔۔ کی گل تیری ٹنگاں اچ سا مُک گیا اے کہ نکی جئی منجھی وی تیرے کولوں نئیں چُکی گئی ۔۔( کیا بات ہے تمھاری ٹانگوں میں جان نہیں رہی ۔کہ چھوٹی سی چارپائی بھی تم سے نہیں اُٹھائی گئی۔۔)
اماں کی بات سُن کر جیدا بھی شرارتی موڈ میں بولا ۔ساہ تے مکنا ای سی کہ ۔۔ سارا ساہ تے تہاڈے اندر ڈُل گیا اے۔۔( ۔۔۔ جان تو ختم ہونی ہی تھی کہ ۔۔۔ساری جان تو آپ کی چوت میں بہہ گئی ہے) جیدے کی بات سن کر اماں بڑے زور سے ہنسیں اور کہنے لگیں ۔۔۔ کی فیدہ ۔۔۔ایدی تریہہ تے اجے وی نئیں مُکی ۔۔( کیا فائدہ۔۔ چوت کی پیاس تو ابھی بھی نہیں ختم ہوئی)۔۔ اس سے پلےت کہ جیدا کوئی جواب دیتا ۔۔وہ۔۔۔واپس جا نے کے لیئے مُڑیں اور پھر جاتے جاتے بولیں ۔۔۔ جلدی کرو۔۔۔ ابھی اور بھی کافی کام پڑے ہیں تو جیدے نے جواب دیا کہ اچھا باجی میں یہ فرنیچر اپنی جگہ رکھ کر آتا ہوں ۔۔۔ اور اس نے اماں کےسامنے فر نیچر اُٹھا یا اور ۔۔۔ اوپر رکھنے لگا۔۔۔۔اماں نے اس ایک نظر دیکھا اور پھر باہر نکل گئیں۔۔۔ اماں کے جانے کہ کچھ دیر بعد ۔۔۔ جیدے نے میرے آگے سے چارپائی ہٹائی اور میری طرف دیکھ کر بولا آ جاؤ خطرہ ٹل گیا ہے ۔۔۔ پھر ہمدردی سے کہنے لگا ۔۔۔۔ لگی تو نہیں ؟ اس کی بات سُن کر میں پھرتی سی اُٹھی اور اپنے آپ کو چیک کیا تو ۔۔۔ خوش قسمتی سے مجھے کوئی زیادہ چوٹ نہیں آئی تھی۔۔ بس ہاتھوں پر اور کہنی وغیرہ پر کچھ خراشیں آئیں تھیں ۔جو اتنی خاص نہیں تھیں۔۔ میں نے جیدے کا شکریہ ادا کیا اور باہر جانے لگی تو وہ بولا ۔۔ ایک منٹ رُکو ۔اور پھر یہ کہتا ہوا باہر نکل گیا کہ ۔۔ پہلے میں باہر جا کر حالات کا جائزہ لے آؤں ۔۔۔وہ باہر گیا اور ایک چکر لگا کر فوراً ہی ہی واپس آگیا اور آ کر مجھ سے بولا۔۔۔۔۔ باہر کا موسم ٹھیک ہے آپ جا سکتی ہو ۔۔۔ اس کی بات سُن کر میں باہر نکلی اور چھپتی چھپاتی اپنے کمرے میں آ گئی اور کمرہ بند کر کے اسے لاک کر دیا ۔۔۔ اس کے بعد میں نے جلدی جلدلی اپنے سارے کپڑے اتارے ۔۔۔۔ اور پھر ۔۔۔حسبِ معمول آئینے کے سامنے ننگی کھڑی ہو گئی اور اپنے جسم کا نظارہ لینے لگی ۔۔کچھ دیر تک ایسے ہی میں اپنے جسم کو بھوکی نظروں سے دیکھتی رہی ۔۔ پھر مجھے سٹور روم والا واقعہ یاد آگیا اور میں نے اپنا اس طرح سے جائزہ لیاہ شروع کر دیا کہ کہیں کوئی سیریس چوٹ تو نہیں لگی ؟؟ ۔۔۔۔۔ لیکن اچھی طرح معائینہ کرنے کے بعد مجھے تسلی ہو گئی کہ سوائے چند ایک خراشوں کے اور کوئی خاص ۔معاملہ نہ ہے ۔۔چنانچہ جیسے ہی میں ادھر سے مطئمن ہوئی۔۔۔ مجھے اماں اور جیدے کی چودائی یاد آ گئی۔اور پھرمیری آنکھوں کے سامنے کسی فلم کی طرح ۔۔ایک ایک کر کے ۔۔۔ ان کی چودائی کے سارے منظر گھومنے لگے۔۔۔ اور یہ سین یاد آتے ہی میں گرم سے گرم تر ہوتی چلی گئی۔اور بڑی بے تابی سے اپنی پھدی پر ہاتھ پھیرنے لگی۔۔اپنی پھدی پر ہاتھ پھیرتے پھیرے ۔۔پھر مجھے جیدے کا کالا اور مضبوط لن یاد آ گیا ۔۔ اس کی لمبائی۔۔۔موٹائی۔۔۔اُف ف ف۔۔۔اُف۔ف۔ یہ سب یاد کر کے میرا بدن ٹوٹنے لگا۔۔اور پھدی اس کا لن مانگنے لگی۔۔۔۔۔۔پھر میں نے ایک ٹھنڈی سانس بھری اور ۔پھر ۔اپنے لیفٹ ہاتھ کی دو انگلیوں کو اپنے منہ میں ڈالا ۔۔اور ان کو اپنی اپنے تھوک سے اچھی طرح تر کیا۔۔اور ۔۔ پھر میں اپنے تصور میں جیدے کا لن لے آئی۔۔۔۔ اور پھر میں نے اپنی ان دو انگلیوں کو جیدے کا لن سمجھ لیا ۔۔۔ اور پھر اس لن کو اپنی چوت پر بڑی تیزی کے ساتھ رگڑنے لگی۔۔جیدے کے لن کے تصور کی وجہ سے میں کچھ زیادہ ہی گرم ہو گئی تھی ۔۔ چنانچہ میں نے اپنی چوت کے ساتھ ۔۔۔۔ ایک زور دار ۔۔۔ فنگرنگ کی ۔۔۔۔ اور اس دن جیدے کے لن کے تصور کی وجہ سے میں معمول سے کچھ زیادہ ہی چھوٹی ۔۔۔۔لیکن پھر بھی ۔۔۔ میرا جی نہ بھرا ۔شہوت کے مارے میرا بہت برا حال تھا ۔۔۔ چنانچہ ۔۔ اسی گرمی کے عالم میں نے اپنی گرم گرم ۔۔۔۔ منی سے لتھڑی انگلیوں کو جیدے کا لن سمجھ کر چاٹنا شروع کر دیا ۔اور اپنی دو نوں انگلیوں پر لگی منی چاٹ چاٹ کر صاف کر گئی ۔۔۔۔۔ واؤؤؤؤؤ۔مجھے اپنی چوت سے نکلی ہوئی منی۔۔ کو چاٹ کر بڑا مزہ آیا۔۔۔۔۔۔اور ۔۔۔۔۔کیا بتاؤ ں دوستو کہ میری چوت کا ۔۔۔ ٹیسٹ کیسا تھا؟؟ ۔۔مجھے تو بڑا سیکسی لگا ۔۔۔ ۔۔۔۔ اپنے جسم کی گرمی کو نکال کر میں خوب اچھی طرح نہائی اورپھر مہندی کے لیئے خصوصی طور پر سلائے ہوئے کپڑے پہنے اور ہلکہ سا میک اپ کر کے کمرے سے باہر آ گئی۔۔
باہر آ کر میں نے ادھر ادھر دیکھا ۔۔۔ تو ہر طرف چہل پہل نظر آئی ۔۔میں مختلف لوگوں سے ہیلو ہائے کرتی ہوئی سیدھی لان کی طرف چلی گئی کہ جہاں فائق بھائی کی منگنی کی تیاریاں بڑے زور و شور چل رہیں تھیں ۔۔ مجھے دیکھتےہی اماں بولا ۔۔۔ کہاں رہ گئی تھی تُو؟؟؟ ۔۔۔ پھر انہوں نے ایک نظر میرے سراپے پر ڈالی اور بولیں ۔۔۔ کہیں نظر نہ لگ جائے ۔۔۔ میری بیٹی بہت پیاری لگ رہی ہے۔۔۔ اماں کی بات سُن کر فیض بھائی کی ساس جو کہ پاس ہی بیٹھیں تھیں کہنے لگیں ۔۔۔ نیلو جی ہما نے پیارا تو لگنا ہی ہے ۔۔۔ کہ یہ بلکل آپ کی کاپی ہے۔۔۔پھر مسکراتے ہوئے بولیں ۔۔۔نیلو جی ۔ جوانی میں آپ بھی تو ایسی ہی تھیں ۔۔۔ ان کی بات سُن کر اماں نے کیٹ واک کی ماڈلز جیسا ایک پوز بنایا۔۔۔۔۔ اور پھر زرا مزاحیہ انداز میں آنٹی سے کہنے لگیں۔۔۔ ابھی بھی میں کسی سے کم ہوں کیا؟؟؟؟۔۔تو آنٹی بھی ہنستے ہوئے بولیں ۔۔ نہیں جی اگر آپ پہلے بمب تھیں تو اب ایٹم بمب ہو۔۔ اور میرے سمیت وہاں پر بیٹھی ساری لیڈیز ہنسے۔ لگیں۔۔۔۔۔ ا س کے بعد میں نے ادھر ادھر دیکھتے ہوئے ان سے کہا اماں ۔۔ وقار انکل اور صدف آنٹی کہیں نظر نہیں آ رہیں۔۔۔میری بات سُن کر اماں ترنت کہنے لگیں۔۔۔۔ بچے انہی لوگوں کا تو انتظار ہو رہا ہے۔۔۔کہ وہ لوگ پہنچیں تو ہم لوگ فنگشن شروع کریں ۔۔۔ پھر اماں نے اپنی کلائی پر باندھی خوب صورت سی گھڑی کی طرف دیکھا اور کہنے لگیں ۔۔۔ ویسے تو۔وہ لوگ کسی بھی وقت یہاں پہنچ سکتے ہیں ۔۔۔۔۔ یہاں میں اپنے پڑھنے والوں کو صدف آنٹی اور وقار انکل کے بارے میں بتا دوں کہ وقار انکل اور صدف آنٹی نہ صرف یہ کہ ابا کے فرسٹ کزن تھے بلکہ وقار انکل تو ابا کے لنگوٹیئےیار بھی تھے اور یہ دونوں سکول کالج میں اکھٹے ہی پڑھتے رہے ہیں ۔۔ وقار انکل کے دو بچے تھے اور دونوں ہی باہر ہوتے تھے ۔۔ خود وقار انکل اور آنٹی پاکستان میں کم اور باہر زیادہ پائے جاتے تھے۔۔ اس وقت مہندی کی سب تیاری مکمل تھی سامنے سٹیج پر کرسیاں رکھی ہوئیں تھیں ڈیک میں اونچی آواز میں گانے بج رہے تھے۔۔۔ اور چھوٹے چھوٹے بچے ڈانس کر رہے تھے ۔جبکہ کچھ لیڈیز تالیاں بجا کر ان کی حوصلہ افزائی کر رہیں تھیں۔۔۔۔ادھر کچھ لڑکیوں ایک الگ ٹولے میں اور ۔۔۔ آنٹیاں الگ ٹولوں کی شکل میں بیٹھیں ہوئیں تھیں ۔۔ مہندی کے فنگشن کے لیئے ہم نے اپنے ۔ لان کو دو حصوں میں تقسیم کیا ہوا تھا ۔۔۔ ایک طرف مرد جبکہ دوسری طرف عورتیں بیٹھیں تھیں ۔سارا کام ریڈی تھا بس ۔۔۔ ۔۔ انتظار تھا تو صرف آنٹی اور انکل کا۔۔۔ میں نے ادھر ادھر دیکھا اور پھر ۔۔ میں بھی لڑکیوں والے ٹولے میں جا کر ایک کرسی پر بیٹھ گئی اور ان کے ساتھ گپ شپ کرنے لگی ۔۔۔ دورانِ گفتگو کسی لڑکی نے مجھے بتایا کہ سنا ہے کہ بھا حمید نے ڈانسر لڑکے منگوائے ہیں ۔۔ اس کی بات سُن کر دوسری لڑکی بولی ۔۔۔ تم نے سنا ہے اور میں نے اپنی آنکھوں سے ان ڈانسر لڑکوں کو دیکھا ہے۔۔۔۔۔ ان کی بات سُن کر میں نے ادھر ادھر دیکھتے ہوئے کہا ۔۔۔ کہاں ہیں ڈانسر لڑکے ؟ مجھے تو کہیں نطر نہیں آ رہے ۔۔۔تو وہی لڑکی بولی۔۔۔۔بھا حمید کا پروگرام تو یہ تھا کہ وہ ان کو مہندی کے فنگشن میں ڈانس کروائے ۔۔ لیکن سنا ہے کہ تمھارے ابا نے ان کو گھر میں لانے کی اجازت نہ دی ہے۔۔۔ لیکن بھا کے منت ترلوں اور خاص کر آنٹی ( اماں ) کی سفارش کے بعد انکل نے ان کو بڑی مشکل سے گھر کی پچھلی طرف ۔۔ پروگرام کرنے کی اجازت دی ہے۔۔۔ اور بھا نے جلدی جلدی پچھلی گلی میں ٹینٹ لگوا کر ان کے ڈانس کا بندوبست کیا ہے ۔۔ تو اس پر ایک بولی۔۔۔ دیکھنے میں کیسے ہیں یہ ڈانسر لڑکے ؟۔۔۔تو وہ کہنے لگی کہ دیکھنے میں تو یار بلکل لڑکی لگتے ہیں ۔۔ پھر اپنی ایک آنکھ بند کر کے بولی۔۔۔ ویسے ہیں کافی ہاٹ۔۔۔ اور خوب صورت ہیں۔۔۔ پھر کہنے لگی ۔۔۔ اسی لیئے گھر کے بیشتر مرد وہاں پہنچے ہوئے ہیں ۔۔۔ اور میں یہ سُن کر کافی حیران ہوئی کہ اس ہمارے گھر کے بارے میں اس لڑکی کو کس قدر انفارمیشن ہے۔۔۔ اور سوچنے لگی ۔۔۔ کہ میں اس وقت ۔۔۔ فنگرنگ کر رہی تھی کہ جب یہ سارا ۔۔۔۔ ماجرا ۔۔۔ ہو رہا تھا۔۔۔ ڈانسر اور کیوٹ لڑکوں کی بات سُن کر مجھے بھی تجسس ہوا اور میں وہاں سے اُٹھ کر چھت پر چلی گئی۔۔ کیونکہ مجھے پتہ تھا کہ اگر میں ڈائیریکٹ گلی میں گئی تو سب پہلے تو ابا نے مجھے بُری طرح جھاڑنا ہے ہاں اگر ابا سے بچ گئی تو مجھے گلی میں دیکھ کر۔۔بھا نے بڑے پیار سے مجھے اندر بھیج دینا تھا ہاں اگر ان کے ساتھ فیض بھائی ہوئے تو پھر میری خیر نہیں تھی اس یہ سوچ کر میں گھر کی چھت پر چڑھ گئی اور نیچے گلی میں جھانکنے لگی۔۔۔ ۔۔لیکن وہاں تنبو قناتوں کی وجہ سے مجھے ٹھیک سے نظر نہ آ رہا تھا ۔۔میں نے ۔ کافی کوشش کی لیکن کامیاب نہ ہو سکی تو میں نیچے اتر آئی اور پھر مجھے ایک آئیڈیا سوجھا اور میں حمید بھا کے ڈیرے کی طرف چلی گئی اور ایک کونے والی جگہ جہاں پر کافی اندھیرا تھا ۔۔ جا کر کھڑی ہو گئی۔۔ اور دیکھا تو ہمارے گھر کی چار دیواری مرگے قد سے کافی اونچی تھی ۔۔ میں نے پنجے اُٹھا اٹھا کر بھی دیکھا لیکن بے سود۔۔۔ پھر میرے زہن میں ایک خیال آیا اور میں ۔۔۔ بھاگی بھاگی بھا کے کمرے میں گئی وہاں سے ایک سٹول اُٹھا کر لے آئی …اور پھر اس پر کھڑی ہو کر باہر کا نظارہ دیکھنے لگی۔۔
بھا حمید نے چاروں طرف قنات /ٹینٹ لگا کر گلی کی چھوٹی سی جگہ کو گھیر رکھا تھا اور اس تھوڑی سی جگہ پر بھا کے دوستوں کے علاوہ کافی سارے لوگ کرسیوں پر بیٹھے تھے اور سٹیج پر بھا ۔۔۔ اس کا دوست مجیدا اور اس کے ساتھ دو تین اور لوگ بھی سٹیج پر کھڑے تھے اور ان ڈانس کرنے والے لڑکوں پر نوٹ پھینک رہے تھے جبکہ ۔۔۔ دو تین جوان ڈانسر لڑکے جنہوں نے لڑکیوں والے کپڑے پہنے ہوئے تھے اور سلیقے سے میک اپ بھی کیا ہوا تھا ۔۔ اونچی آواز میں لگے انڈین گانوں پر ڈانس کر رہے تھے۔ ۔۔ اور ان کے آس پاس بھا میدا اور اس کے دوست ۔۔۔ ہاتھوں میں نوٹ پکڑے ایک دوسرے کے سر پر رکھتے ہوئے ۔۔ نوٹ وار رہے تھے۔۔ ۔اور ایک موٹا سا زنانہ سا مرد کہ جس نے اپنے منہ میں پان رکھا ہوا تھا اور پان کی پیک اس کی باچھوں سے بہہ رہی تھیں بڑی تیزی سے وہ نوٹ اُٹھا اُٹھا کر ایک تھیلے میں ڈال رہا تھا۔۔۔۔ ایک عجیب سا ہنگامہ برپا تھا ۔۔۔ کیونکہ وہ ڈانسر لڑکے ۔۔ ڈانس کم اور اپنی گانڈیں زیادہ ہلا رہےتھے اور جو شخص بھی زیادہ پیسے پھینک رہا تھا ۔۔ وہ ان کے فرنٹ کے ساتھ اپنی پشت کر کے ۔۔ایک عجیب طریقے سے اپنی گانڈیں ہلا ہلا کر ڈانس کر رہےتھے۔۔۔۔۔ اور چونکہ سب سے زیادہ پیسے بھا اور اس کا دوست مجیدا پھینک رہے تھے اس لیئے دو خوب صورت سے ڈانسر بار بار اپنی بنڈیں۔۔۔ بھا اور مجیدےکے ساتھ لگا رہے تھے ۔۔ ۔۔۔ اور پھر میں نے دیکھا ۔۔۔ کہ بھا اور مجیدے کے لن ۔۔۔۔ آگے سے تنبو بن گئے تھے۔ ۔۔۔ اور ۔۔ان دونوں کے چہرے لال سرخ ہو رہے تھے ۔لیکن اس کے ساتھ ہی بھا کے دوستوں نے ایک چالاکی یہ کی گھی کہ یہ ایک دائرہ سا بنا کر بھا اور مجیدے کے سامنے کھڑے ہو گئے تھے اور تالیاں بجا رہے تھے اور دوسری طرف بھا اور مجیدا گرم ہو کر ۔۔۔۔ اور خود بھی آگے بڑھ بڑھ کر ان لڑکوں کی گانڈ میں اپنے لن رکھ رہے تھے۔۔۔ ادھر وہ ڈانسر لڑکے بھی گرم لگ رہے تھےکیونکہ اب وہ بھی بار بار اپنی بنڈوں کو میدے بھا اور مجیدے بھائی کے لن کے ساتھ ٹچ کر رہے تھے ۔۔۔ پھر میں نے دیکھا کہ مجیدے نے بھا کے کان میں کوئی بات کی ۔تو بھا نے اپنےسر کو زور سے نفی میں ہلا دیا ۔۔۔ اس کے بعد مجیدے بھائی نے ایک بار پھر ۔بھا کے کان میں کوئی بات کی ۔۔۔۔اور ۔اس دفعہ ۔۔ بھا نے ہاں میں اس کا جواب دیا۔۔۔ ۔۔۔ ۔۔۔ پھر مجیدا ۔۔۔ بھا سے الگ ہوا ۔۔۔اور ان ڈانسروں کے گرو کو اشارے سے اپنے پاس بلایا ۔۔۔۔ اور جب وہ بھائی کے پاس آیا تو مجیدے بھائی نے اس کےکان میں کوئی بات کی ۔۔۔۔ ا س کی بات سُن کر گرو نے سر ہلایا اور ۔۔ جو خوبصورت سا ڈانسر لڑکا جو مجیدے کے ساتھ بار بار اپنی گانڈ کو رگڑ رہا تھا ۔۔۔اسے کچھ اشارہ کیا۔۔۔ تو وہ لڑکا ۔۔۔ آہستہ آہستہ چلتا ہوا ایک سائیڈ پر ہو گیا ۔۔۔ ۔۔۔ پھر میں نے مجیدے بھائی کی طرف دیکھا تو اس نے اب پیسے پھینکنے بند کر دیئے تھے اور وہ بھی کھستا ہوا ۔۔ پیچھے کی طرف ہٹ رہا تھا۔۔۔۔۔۔ اس کے ساتھ ہی میں ساری بات سمجھ گئی ۔۔ چنانچہ میں ہاتھ میں سٹول لیئے دوڑی دوڑی بھا میدے کے کمرے کی طرف آئی اور ان کے آنے سے پہلے ہی میں ۔۔۔۔۔بھا کے کمرے میں داخل ہوئی اور جلدی سے اندر جا کر ان کی کھڑکی کے دونوں پٹ کھول دیئے اور کھڑکی پر لگے پردے بھی ایک سے ہٹا دیئے ۔۔۔۔۔ کھڑکی پر جالی لگی ہوئی تھی اور مجھے یقین تھا کہ مجیدا بھائی ۔۔۔ ضرور بتی جلا کر اس لڑکے کے ساتھ اپنا کام کرے گا اس لیئے میں نے باقی کے معاملات کو جوں کا توں رکھا اور پھر جس پھرتی سے میں کمرے میں داخل ہوئی تھی اسی پھرتی سے واپس چلی گئی اور وہ سٹول اُٹھا کر بھا میدے کے کمرے کی کھڑکی کے باہر والی طرف چلی گئی۔۔۔ بھا کے کمرے کی یہ کھڑکی دوسری طرف ایک اندھیری سائیڈ پر طرف کھلتی تھی اور اس وقت وہاں پر گھپ اندھیرا تھا ۔۔۔ چنانچہ میں نے کھڑکی کے نیچے کونے میں اپنے سٹول کو رکھا اور پھر اس پر بیھچ کر انتظار کرنے لگی۔۔۔ اس وقت میرے دل کی حالت بڑی عجیب ہو رہی تھی۔اور وہ بڑے زور و شور سے دھڑک رہا تھا اور اس ۔۔ کے ساتھ ساتھ ۔۔ میرے جسم کے سارے مساموں سے پسینہ پانی کی طرح بہہ رہا تھا ۔۔۔۔ اور میں یہ سوچ سوچ کر بڑی جزباتی ہو رہی تھی ۔۔۔ کہ زندگی میں پہلی دفعہ براہِ راست کسی " گے" سیکس کا سین دیکھوں گی ۔۔۔۔ جزبات کی شدت سے میرا چہرہ تمتما رہا تھا اور میں بڑی بے چینی سے بار بار سر اُٹھا اُٹھا کر کھڑکی کی طرف دیکھ رہی تھی کہ کب یہ روشن ہو اور کب میں سٹول پر چڑھ کے اندر کا نظارہ دیکھ سکوں ۔۔۔۔۔
کوئی پانچ چھ منٹ کے وقفے کے بعد اچانک بھا حمید کے کمرے کی بتی جلی۔۔۔۔ اور میرا دل دھک رہ گیا۔۔۔ پھر میں نے کچھ دیر انتظار کیا اور ۔۔۔۔ پھر آہستہ آہستہ کانپتی ٹانگوں کے ساتھ میں نے سٹول پر ایک پاؤں رکھا ۔۔۔ پھر ادھر ادھر دیکھا ۔۔تو وہاں گھپ اندھرے کے سوا کچھ نہ تھا ۔۔۔ عجیب بات تھی ۔۔۔ کہ بھا کے کمرے کی دوسری طرف سارا گھر بقئہ نور بنا ہوا تھا ۔۔۔۔ اور ۔۔ اسی گھر کی پچھلی سائیڈ پر گھپ اندھیرے کا راج تھا ۔۔۔ ۔۔۔ یہ دیکھ کر میں نے اپنا دوسرا پاؤں بھی ۔۔۔۔ سٹول پر رکھا ۔۔۔۔اور پنجوں کے بل سٹول پر بیٹھ گئی۔۔۔۔۔۔۔ اور اندر کی سُن گُن لینے کی کوشش کرنے لگی۔۔۔۔ لیکن وہاں ایسا کچھ سنائی نہ دے رہا تھا۔۔۔ لیکن تجسس کے مارے میرا بہت برا حال ہو رہا تھا ۔۔۔۔ اس لیئے۔۔۔ میں پنجوں کے بل سٹول پر بیٹھی تھی ۔۔۔ اور پھر بڑے ہی چوکنے انداز میں ادھر ادھر دیکھتے ہوئےآہستہ آہستہ سٹول پر کھڑا ہونا شروع ہو گئی اور پھر کچھ ہی دیر کے بعد میں ۔۔۔ کھڑکی کے انتہائی کونے میں سٹول پر کھڑی تھی۔۔۔۔ اور اس کے بعد میں نے بڑی احتیاط سے اپنا۔۔۔ سر تھوڑا سا آگے کیا ۔۔۔ اور اندر کا منظر دیکھنے لگی۔۔۔۔ اور میں دیکھا کہ بھائی مجید ۔۔۔ کمرے میں بڑی بے چینی سے ٹہل رہا تھا ۔۔۔۔ اور اس کی نظریں دروازے کی طرف لگی ہوئیں تھیں ۔۔اسے کسی طور بھی قرار نہ آ رہا تھا ۔۔ کبھی تو وہ پلنگ پر بیٹھ جاتا ۔۔۔ اور بیٹھے بیٹھے اپنا لن پکڑ کر اسے مسلتا تھا ۔۔۔ اور کبھی کھڑا ہو جاتاتھا ۔۔۔۔ اور دروازے کی طرف دیکھتے ہوئے ٹہلنے لگتا تھا۔۔۔۔اس کا سارا دھیان اور فوکس ۔۔دروازے کی طرف ۔۔۔۔۔جبکہ میرا سارا دھیان اور فوکس اس کی شلوار میں ابھرے ہوئے ۔۔۔۔ اس کے تمبو کی طرف تھا ۔۔۔ اور میں بھائی مجیدے کے لن کی لمبائی اور موٹائی کا اندازہ لگانے کی کوشش کر رہی تھی۔۔۔۔ ویسے بھی بھائی مجیدے کی شلوار میں بنے تمبو کو دیکھ کر میری چوت گیلی ہو گئی تھی اور ۔۔۔۔۔ اس کے ساتھ ساتھ میں یہ بھی سوچ رہی تھی کہ دیکھو وہ ڈانسر ۔۔۔۔۔۔ بھائی کے لن کے ساتھ کیا کرتا ہے۔۔۔۔۔۔۔اور یہ سوچتے ہوئے میں اپنی پھدی کو بھی مسلے جا رہی تھی۔۔ کوئی دو تین منٹ کے بعد ۔۔۔جو کہ بھائ مجیدے اور میرے لیئے ۔۔۔ شاید دو سال کے برابر ہوں گے۔۔۔کے بعد وہ خوب صورت سا لڑکا کمرے میں داخل ہوا ۔۔۔اسے اندر داخل ہوتے دیکھ کر ۔۔۔ بھائی مجید آگے بڑھااور اسے اپنے گلے سے لگا لیا ۔۔۔بھائی کا لن پہلے ہی کھڑا تھا ۔۔۔ چنانچہ گلے لگانے کے ساتھ ساتھ وہ اس کی ٹانگوں کے بیچ اپنے لن کو بھی رگڑنے لگے۔۔۔۔۔ بھائی کا لن اپنی نرم رانوں میں پا کر وہ لڑکا ۔۔۔ بھی جزباتی ہو گیا اور اس نے بھائی مجیدے کا لن اپنے ہاتھ میں پکڑ لیا ۔۔اور بولا۔۔۔۔ شلوار اتار کے لن پکڑا ؤ نا۔۔۔۔ اس کی بات سُن کر بھائی مجیدے نے اپنی شلوار کی طرف ہاتھ بڑھایا پھر اس کا دھیان کمرے کی طرف گیا تو وہ جلدی سے آگےبڑھا اور دروازہ بند کر کے کُنڈی لگا د ی ۔۔جیسے ہی بھائی مجیدا ۔۔۔ واپس مُڑا ۔۔۔ وہ ڈانسر لڑکا بولا ۔۔۔۔۔آپ کپڑے اتارو۔۔ میں ۔۔۔فریش ہو کر ابھی آتا ہوں ۔۔۔اور بھا ئی کو جواب سُنے بغیر وہ ڈانسر لڑکا واش روم میں گھس گیا ۔۔۔۔ اس کے واش روم میں جاتے ہی ۔۔ بھائی مجیدے نے ۔۔ پہلے اپنی قمیض اتاری ۔۔۔۔ اور پھر سلوکا بھی اتار دیا۔۔۔۔۔۔ اور آخر میں اپنی شلوار اتار دی ۔۔۔ جیسے ہی بھائی مجیدے نے اپنی شلوار اتاری۔۔۔ اس کا بڑا سا لن۔۔۔ کپڑوں کی قید سے آذاد ہو کر کھلی فضا میں جھومنے لگا ۔۔۔بھائی مجید چونکہ ایک گورا چٹا بٹ تھا ۔۔۔ اس لیئے اس کا لن بھی سُرخی مائل سفید سا تھا ۔۔۔ اور اس کے لن کے اس پاس ہلکے ہلکے بال تھے میرے خیال میں ایک ہفتے کی شیو جتنے بال ہوں گے۔بھائی کا جھومتا ہوا لن دیکھ کر میرے منہ میں پانی بھر آیا ۔۔ اور میں سوچنے لگی کہ کاش ش شش ش ش۔۔۔۔ادھر ۔۔ مجیدا بھائی اپنے لن کو ہاتھ میں پکڑ کر اسےمسلسل آگے پیچھے کر رہا تھا پھر لن کو ہاتھ میں پکڑے پکڑے بھائی چلتا ہوا واش روم کی طرف آیا اور ۔۔۔ سرگوشی نما آواز میں بولا ۔۔۔ چھیدتی کر ۔۔(جلدی کرو) تو اندر سے اس لڑکے کی لوچ دار آواز سنائی دی ۔۔۔ بس ایک منٹ۔۔۔۔۔
لیکن ایک منٹ سے پہلے ہی وہ لڑکا ۔۔۔ واش روم سے باہر آ گیا ۔ واش روم میں اس نے اپنے منہ پر لگے میک اپ کو صاف کیا تھا ۔۔۔جس سے اس کا صاف اور شفاف چہرہ سامنے آگیا تھا ۔۔ میک اترنے کے بعد میں نے دیکھا کہ وہ زنانہ خدوخال کا اٹھارہ انیس سال کا ایک بہت ہی پیارا سا لڑکا تھا ۔جس کی چال ڈھال اور ۔۔۔ بات چیت میں زنانہ پن بڑا نمایاں نظر آتا تھا ۔۔ کمرے میں آ کر اس کی پہلی نظر بھائی مجیدے کے لن کی طرف پڑی ۔۔۔۔ اور اس نے بھائی کے لن کی طر ف بڑی ہی ستائیشی نظروں سے دیکھا اور پھر ۔۔۔ وہ آگے بڑھا اور اس نے بھائی مجیدے کے بالوں سے بھرے فراخ سینے پر ہاتھ پھیرنا شروع کر دیا ۔۔۔ اور پھر ان کے ساتھ لپٹ گیا ۔۔۔ اور اس کے ساتھ ہی اس نے بھائی کا لن اپنے ہاتھ میں پکڑ لیا ۔۔۔۔اور پھر اپنا منہ بھائی مجیدے کی طرف کیا اور ۔۔۔۔ اس سے بولا۔۔۔۔ مجھے پیار کرو نا جان۔۔۔ اس کی بات سُن کر بھائی مجیدے نے اپنا منہ نیچے کیا اور پھر اس لڑکے کے گورے گالوں کو چومنے لگا۔۔۔ کچھ دیر تک تو اس لڑکے نے بھائی کو اپنے گال چومنے دیئے پھر اس نے اپنے ہونٹ بھائی کی طرف بڑھائے ۔۔۔۔ اور ۔۔۔اوہ ۔۔۔اوہ۔۔۔۔۔۔۔۔ میں نے دیکھا کہ بھائی مجیدے اور ۔۔۔ اس لڑکے کے ہونٹ آپس میں مل گئے تھے ۔۔۔ اور وہ بڑے ہی شہوت بھرے انداز میں کسنگ کر رہے تھے ۔۔۔۔ان کی کسنگ دیکھ کر میں بڑی حیران ہوئی ۔۔۔ کہ کس طرح دو مرد آپس میں مرد عورت کی طرح کسنگ کر رہے ہیں ۔۔۔ لیکن جیسا بھی تھا ۔۔۔۔۔۔ یقین کریں میرے لیئے وہ منظر بڑا ہی دل کش اور ۔۔۔ مسحور کُن اور ہاٹ تھا ۔۔۔ کچھ ہی دیر بعد ۔۔۔۔ اس زنانہ سے لڑکے نے اپنا منہ بھا ئی مجیدے کے منہ سے ہٹایا اور ۔۔۔ پھر اس نے اپنی زبان نکال کر بھائی کا فراخ سینہ چاٹنا شروع کر دیا۔۔۔۔۔۔۔۔ اور میں نے دیکھا کہ اس کی زبان کی نمی کی وجہ سے بھائی کا سارا سینہ گیلا ہو نا شروع ہو گیا تھا اور اس کے سینے کے بال اس لڑکے کی زبان کی نمی کی وجہ سے گیلے ہو کر چمک رہے تھے ۔۔ایک طرف تو وہ ڈانسر لڑکا ۔۔۔ اپنی زبان سے بھائی کا سینہ ۔۔۔ خاص کر ان کے نپلز کو مسلسل چاٹ رہا تھا جبکہ طرف وہ اپنے ایک ہاتھ میں بھائی کا لن بھی پکڑے ہوئے تھا اور بڑی آہستگی سے اسے ہلا رہا تھا ۔۔۔۔۔ پھر کچھ دیر بعد اس کی زبان نے نیچے کا سفر شروع کیا ۔۔۔ اور جیسے جیسے ۔۔اس کی زبان بھائی کے لن کی طرف بڑھ رہی تھی ۔۔ویسے ویسے میری پھدی پانی چھوڑے جا رہی تھی اور میں یہ سوچ سوچ کر ایکسائیٹٹ ہو رہی تھی کہ دیکھوں کہ یہ زنانہ لڑکا بھائی کے لن کو کیسے چوستا ہے۔۔۔۔۔ پھر کچھ دیر بعد اس لڑکی نما لڑکے کی زبان بھائی کے لن پر پہنچ ہی گئی۔۔۔۔۔۔ یہاں آ کر وہ رُک گیا ۔۔۔۔ اور بھائی کی طرف دیکھتے ہوئے بولا۔۔۔۔۔۔ بٹ صاحب ۔۔۔۔تہاڈا لن کھتے میری نکی جئی بُنڈ نہ پھاڑ دے۔۔۔ ( بٹ صاحب آپ کا لن کہیں میری چھوٹی سی گانڈ کو نہ پھاڑ دے) ۔۔ اس کی بات سُن کر بھائی زور سے ہنسا اور بولا۔۔۔ توں تے انج گل کر رہیں اے کہ جیوں اج پہلی واری لن ترے اندر جانا اے ( تم تو ایسے بات کر رہے کہ جیسے آج پہلی بار لن لے رہے ہو) بھائی کی بات سُن کر وہ لڑکا تھوڑا سا کھائانا سا ہو گیا ۔۔۔اور پھر پتہ نہیں کیا ہوا کہ بھائی پلنگ پر جا کر بیٹھ گیا ۔۔۔۔۔۔ اور وہ لڑکا ان کے سامنے فرش پر اکڑوں بیٹھ گیا۔۔۔ اور بھائی کا لن چوسنے لگا۔۔۔۔۔۔میں نے بڑی کوشش کی کہ ۔کسی طرح ۔۔ اس لڑکے کو بھائی کا لن چوستے ہوئے دیکھ سکوں ۔۔۔۔لیکن باوجود کوشش کے بھی میں ایسا نہ کر سکی کیونکہ میری طرف بھائی کی پشت تھی ۔۔۔ جبکہ وہ لڑکا بھا ئی کے سامنے فرش پر اکڑوں بیٹھا ۔۔۔ان کا لن چوس رہا تھا ۔۔۔ یہاں سے مجھے ۔۔ بھائی کی ٹانگوں کے درمیان میں اس لڑکی نما لڑکے کا سر اوپر نیچے ہوتا ہوا دکھائی دے رہا تھا ۔۔۔اور کھڑکی کے تاریک گوشے میں کھڑی میں بس اندازے ہی لگا رہی تھی ۔۔ کہ اب اس نے بھائی کے ٹوپے پر زبان پھیری ہو گی ۔۔۔۔ اب اس نے پورا ۔۔لن منہ میں لینے کی کوشش کی ہو گی ۔۔اور اب اس نے بھائی کے بالز کو اپنی زبان سے چاٹا ہو گا۔۔۔ اور اب پھر سے ان نے بھائی کا لن اپنے منہ میں لیا ہو گا۔۔۔ اور اب بھائی کے لن نے مزی چھوڑی ہو گئی۔۔اور میرے ان اندازوں سے ۔میرے سارے جسم میں شہوت بھرتی جا رہی تھی اور اس شہوت اور ۔۔ ۔۔۔ گرمی کے مارے میرا بہت برا حال ہو رہا تھا ۔۔۔ اور پھر میں اپنی الاسٹک والی شلوار میں ہاتھ ڈالا ۔۔اور اپنی گرم چوت کو مُٹھی لیکر بڑی بے دردی کے ساتھ اس کو مسلنے لگی۔۔۔۔۔۔۔۔۔
جاری ہے