تراس یا تشنگی
قسط 12
کمرے میں جا کر میں آئینے کے سامنے جا کر کھڑی ہو گئی اور اپنا جائزہ لینے لگا۔۔۔ اور میں نے دیکھا کہ گرمی اور شہوت کی وجہ سے میرا چہرہ لال ہو رہا تھا ۔۔۔۔ اور ۔۔جس کی وجہ سے میرا میک اپ خاصہ خراب ہو چکا تھا۔میرے جسم سے پسینے کی بُو آ رہی تھی اور ۔اسی طرح میرے کپڑوں کی حالت بھی ٹھیک نہیں تھی ۔۔۔چنانچہ میں نے ایک نظر خود کو دیکھا اور پھر الماری میں لٹکا مہندی کا دوسرا سوٹ نکالا اور ۔۔ باتھ روم میں گھس گئی۔۔اور جلدی جلدی نہا کر باہر آ گئی۔۔۔اور پھر ہلکا سا میک اپ کیا ۔۔ اور بہت سا پرفیوم لگا کر باہر نکل آئی ۔۔۔ زیادہ مقدار میں پرفیوم لگانے کی یہ وجہ تھی کہ مجھے اپنے اندر سے منی کی بُو آ رہی تھی ۔۔۔۔ اور میں ڈر گئی تھی کہ میری اس بُو کو کوئی اور نہ ۔۔۔ جان لے ۔۔۔۔۔۔۔ تیار ہو کر جیسے ہی میں لان میں پہنچی تو دور سے اماں نے مجھے دیکھ لیا اور وہ تیر کی طرح چلتی ہوئیں میرے پاس آ کر مجھے ڈانٹتے ہوئے بولیں۔۔ یہ تم بار بار کہاں گم ہو جاتی ہو۔۔۔ پھر پیار سے کہنے لگیں ۔۔ دیکھو چندا ۔۔۔ ہماری ساری برادری ا کھٹی ہوئی ہوئی ہے۔۔۔ اور یوں اچانک تمھارا غائب ہو جانا کسی طور بھی مناسب نہ ہے ۔۔۔ پھر انہوں نے میری طرف گھوری ڈالی اور بولیں ۔۔ ویسے بائی دا وے تم اب تک تھی کہاں ؟ تو میں ان سے کہا ۔۔ جانا کہاں ہے اماں ۔۔۔ پہلے تو ۔۔۔پھر ایک طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا ۔۔ میں ان لڑکیوں کے ساتھ بیٹھی تھی ۔۔۔ اور اماں حرام ہے جو ان لڑکیوں نے سوائے ایک دوسرے کی غیبت کے ۔۔۔ یا ۔۔۔ کپڑوں کے کہ کس نے کیسا ڈریس پہنا ہے ۔۔ کوئی اور بات کی ہو۔۔۔۔ اس کے بعد پھر میں بور ہو کر تھوڑا ادھر ادھر گھومی اور پھر ۔۔۔ کمرے میں جا کر نہائی اور نیا ڈریس ۔۔۔ پہن کر آپ کے سامنے ہوں۔۔۔ میری بات سُن کر اماں نے ایک ٹھنڈی سانس بھری اور بولی۔۔۔ پتہ نئیں کیوں ۔۔تُو باقی لڑکیوں سے مختلف کیوں ہے۔۔پھر مجھے آنکھیں نکالتے ہوئے کہنے لگیں۔۔۔ خبردار ۔۔جو اب تو کہیں ادھر ادھر ہوئی ۔۔۔۔ جا کر اپنے مہمانوں کو اٹینڈ کر ۔۔۔ اور اس سے پہلے وہ کوئی اور بات کرتیں ۔۔۔ اچانک ان کے چہرے پر شگفتگی ظاہر ہوئی اور وہ میرا ہاتھ پکڑے ہوئے آگے بڑھیں ۔۔۔۔ میں نے بھی اماں کی طرح سامنے دیکھا تو ۔۔۔ وقار انکل اور صدف آنٹی ۔۔ لان میں داخل ہو رہے تھے۔۔ان کے ساتھ ابا تھے اور پیچھے ان کا ملازم ۔۔۔ ہاتھ میں بہت سے گفٹ پکڑے آرہا تھا۔۔۔ اتنی دیر میں اماں اور میں ان کے پاس پہنچ چکے تھے ۔۔ جاتے ہی اماں نے انکل کو سلام کیا اور آنٹی کے ساتھ گلے لگتے ہوئے بولیں ۔۔۔ آپ لوگ لیٹ کیوں ہوئے ؟؟؟؟۔۔۔تو آنٹی سے پہلے ہی انکل نے بول پڑے اور کہا کہ۔۔۔ بھابھی میں تو صبع سے ہی تیار ہو کر بیٹھا تھا۔۔۔ لیکن ۔ جیسا کہ آپ کو پتہ ہے ۔۔۔۔۔ بیگم صاحبہ کی تیاری ختم ہونے میں ہی نہ آ رہی تھی۔۔۔ آخر خُدا خُدا کر کے ۔۔ بیگم صاحبہ تیار ہوئیں تو۔ ہم لوگ آپ کے پاس حاضر ہو گئے ۔۔۔ انکل کی بات سُن کر آنٹی ترنت ہی کہنے لگیں۔۔۔ توبہ توبہ نیلو ۔۔۔۔ یہ شخص تو میرے سامنے ہی جھوٹ بول رہا ہے۔۔۔۔ میں تو تیار تھی ۔۔۔ ان صاحب نے ہی لیٹ کیا ہے ۔۔۔ اور ۔۔اس سے پہلےکہ آنٹی اور انکل کی ۔۔ یہ تکرار مزید آگے بڑھتی۔۔۔۔ فوراً ہی ابا درمیان میں کود پڑے اور ہنستے ہوئے کہنے لگے۔۔۔۔ چلو اس بات کو دفعہ کرو کہ کون کس کی وجہ سے لیٹ ہو گیا۔۔۔۔ اب آؤ کہ آپ کے انتظار میں ۔۔۔ ہم نے ابھی مہندی کا پروگرام شروع نہیں کیا ہے ۔۔۔۔ ابا کی بات سُن کر انکل بولے۔۔۔۔۔ او ہو یار ۔۔۔۔ تم نے پروگرام شروع کر دینا تھا ۔۔ ہماری وجہ سے خواہ مخواہ دوسروں کو بھی تکلیف دی۔۔۔ تو ان کی بات سُن کر اماں کہنے لگیں۔بھائی صاحب آپ کو تو معلوم ہی ہے کہ جب تک آپ نہ آتے تو میاں صاحب (ابا) نے پروگرام شروع نہیں کرنا تھا ۔۔۔ امان کی بات سُن کر آنٹی کہنے لگیں سوری ۔۔ نیلو ۔۔۔ اور پھر ملازم کو آگے کیا اور بولیں ۔ہم لوگ آپ لوگوں کے لیئے کچھ گفٹس وغیرہ لائے تھے ۔۔ اور اس کے بعد ملازم نے وہ سامان نیچے رکھ دیا۔۔۔ اتنے زیادہ گفٹس دیکھ کر اماں نے آنٹی کی طرف دیکھا اور بولیں ۔۔۔ صدف یار تم بھی تکلفات میں پڑ گئی ہو ۔۔۔۔۔ اور پھر پاس سے گزرنے والی ایک کام والی کو آواز دی اور اپنے پرس میں سے ایک چابی نکال کر اس کے حوالے کرتے ہوئے بولیں ۔۔۔ اس ( وقار انکل کا ملازم ) کے ساتھ جاؤ اور یہ سارا سامان میرے کمرے میں رکھ کر کمرہ لاک کر دینا ۔۔۔۔۔اور چابی مجھے دے جانا ۔۔۔۔۔ اس ملازمہ نے اماں کے ہاتھ سے چابی لی اور اچھا ۔۔ باجی جی کہہ کر اس بندے کے ساتھ وہاں سے چلی گئی ۔۔۔
ان کے جاتے ہی ابا نے اماں کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ ۔۔۔ نیلو۔۔۔ اب مہندی کا پروگرام شروع کر دو۔۔۔ اور وقار انکل سے بولے ۔۔۔۔ چل یار ۔۔۔۔ اس کے بعد فواراً ہی اماں نے فائق بھائی کی مہندی کا فنگشن شروع کرا دیا ۔۔ ۔۔۔ اور وقتی طور پر میں اپنے اندر بھڑکی سیکس کی آگ کو بھول کر اس فنگشن کا حصہ بن گئی اور بڑھ چڑھ کر اس تقریب میں حصہ لینے لگی۔۔۔۔اور خوب ہلا گلہ کیا ۔۔۔ چونکہ ایسے موقعوں پر اماں کے انتظامات ہمیشہ سے ہی بہت اعلیٰ ہوتے ہیں اس لیئے دو تین گھنٹے کے بعد مہندی کا یہ فنگشن بخیر و خوبی اختتام پزیر ہو گیا ۔۔۔۔پھر اس کے بعد کھانے کا دور شروع ہوا ۔۔ اس کے لیئے ہم نے کیٹرنگ والوں کو بلایا ہوا تھا ۔۔ اور سارا بندبست بھی انہی کا تھا۔۔ ۔ لیکن اس کے باوجود عورتوں کی سائیڈ پر میں اماں ، بھابھی اور ایک دو اور رشتے دار خواتین دیکھ بھال کر رہیں تھیں ۔کہ کس کو کس چیز کی ضرورت ہے ۔۔جبکہ مردوں کی طرف بھا میدا ۔۔۔ فدا بھائی ( فائق سے چھوٹے اور حمید بھائی سے بڑے)اور ابا کے ساتھ ساتھ فیض بھائی نگرانی کا کام سر انجام دے رہے تھے۔۔۔ جبکہ کیٹرنگ والے ٹیبل تک کھانے پہنچا رہے تھے۔۔ اماں نے میری ڈیوٹی ۔۔ انٹرنس پر لگائی تھی۔۔۔ وہاں سے ہی وہ مجھے کہہ دیتی کہ ہما۔۔۔۔ وہ کونے میں ۔۔ چاول ختم ہو گئے ہیں وغیرہ وغیرہ ۔۔۔ اور میں ۔۔۔ باہر جا کر یا ۔۔ کسی ویٹر کو اس کے بارے میں کہہ دیتی تھی۔۔۔ ابھی کھانا آدھا ہی ہو ا تھا کہ مجھے مجھے بھابھی کی آواز سنائی دی وہ کہہ رہیں تھی ۔۔۔ ہما امی کے ٹیبل پر پانی پہنچاؤ۔۔ اتفاق سے اس وقت آس پاس کوئی ویٹر نظر نہ آ رہا تھا ۔۔ اس لیئے میں، مین سروس والی جگہ گئی اور ان کے سپر وائزر کو پانی کا کہا ۔۔۔اور وہ جی اچھا کہہ کر اس کا بندوبست کرنے لگا ۔۔۔ اور میں جیسے ہی واپسی کے لیئے مُڑی۔۔۔۔ مجھے سامنے سے جیدا سائیں آتا دکھائی دیا ۔۔۔ اس نے دور سے ہی سپروائیزر کو مخاطب کر کے ہانک لگائی کہ سر جی۔۔۔ مردوں میں قورمہ ۔۔۔۔ ختم ہو گیا ہے۔۔۔ اور پھر اس کی نظریں مجھ سے ملیں تو میں نے اس کو وہیں رُکنے کا اشارہ کیا۔۔۔ اور وہ میری طرف دیکھتا ہوا ۔۔۔ ایک طرف دیکھتا ہوا ۔۔۔ ایک طرف کھڑا ہو گیا۔ اس کی طرف جانے سے پہلے میں نے ۔۔ اس کو لبھانے کی خاطر اپنے دوپٹے کو تھوڑا سائیڈ پر کر لیا ۔۔ ۔۔ جس کی وجہ سے میرے کھلے گلے والی قمیض سے میری چھاتیوں کی طرف گہرائی کی طرف جاتی ہوئی لکیر ۔کافی ۔حد تک ۔ نمایاں ہو گئی تھی ۔میری چھاتیوں کا اتنا نظارہ اس کے لیئے کافی تھا ۔۔اور پھر ۔۔ میں اس کے پاس چلی گئی اور بولی۔۔۔ جب سب چلے جائیں تو مجھ سے ملنا ۔۔۔ تو وہ بظاہر باہر کی طرف دیکھتے ہوئے بولا۔۔۔۔ کہاں ملنا ہے ؟؟۔۔۔ گھر تو سارا ۔۔ مہمانوں سے پُر ہے۔۔۔ تو میں نے کہا ۔۔۔ مجھے نہیں معلوم ۔۔۔۔ پر آج تم نے مجھے ہر صورت مجھ سے ملنا ہے ۔۔۔میری بات سُن کر وہ میری طرف دیکھنے لگا ۔۔۔۔اور پھر وہ میری گوری چھاتیوں کے درمیان بنی گہری لکیر کی طرف دیکھتے ہوئے اپنے ہونٹوں پر زبان پھیری اور بولا ۔۔۔ ایک جگہ ہو سکتی ہے۔اگر تم آسکو تو۔۔۔اس کی بات سُن کر میرے اندر سوئی ہوئی شہوت نے سر اُٹھایا اور ۔۔۔ میں نے بڑی بے تابی کے ساتھ اس سے پوچھا ۔۔۔۔ تم جگہ بتاؤ میں ہر صورت وہاں پہنچو ں گی۔۔۔ تو وہ کہنے لگا۔۔۔۔ میرے کمرے کے پاس آ جانا۔۔۔ میں کچھ کرتا ہوں۔۔۔۔ اس کی بات سُن کر میں نے کہا۔۔۔ کہ ٹھیک ہے لیکن اس سے پہلےتم موقعہ دیکھ آنا ۔کہ آل اوکے ہے ۔۔ اور پھر مجھے اشارہ کرنا ۔۔۔تو میں آ جاؤں گی۔۔۔ جیدے نے میری بات سُنی اور ۔۔ایک بار پھر سے چھاتیوں کی طرف جاتی ہوئی لکیر پر ایک نگاہ ڈال کر دوبارہ سے اپنے ہونٹوں پر زبان پھیر ی اور بولا ۔۔۔۔ ٹھیک ہے بی بی جی۔۔۔۔۔ میں موقعہ دیکھ کر آپ کو اشارہ کر دوں گا۔۔۔ ۔۔۔۔ اوراس نے میرے گورے مموں پر اپنی نظریں گاڑ دیں ۔ جبکہ میں نے اس کی نظروں کہ پرواہ نہ کرتے ہوئے اس سے کہا کہ دیکھنا ۔۔۔۔ جگہ سیف ہو۔۔۔ تو وہ۔۔ اپنے لن پر ہاتھ مار کر بولا۔۔۔۔۔آپ بے فکر رہو۔۔ میں سب سمجھتا ہوں ۔۔۔۔
اس وقت رات کا پچھلا پہر تھا جب کھانا ختم ہوا ۔ ۔۔ اس لیئے کھانا کھاتے ہی ۔ نزدیک والے لوگ بارات کا ٹائم پوچھتے ہوئے اپنے اپنے گھروں کو روانہ ہو گئے۔۔۔۔ جبکہ دور والوں کے لیئے اماں نے پہلے ہی بندوبست کر رکھا تھا ۔۔ اس لیئے کوئی خاص پرابلم نہ ہوئی ۔۔۔۔ اور جانے والے چلے گئے اور مہمان اپنی اپنی جگہو ں پر ایڈجسٹ ہو گئے تو ۔میں بھاگی بھاگی گئی ۔۔اور اپنا مہندی والا سوٹ اتار کر رات والا سوٹ پہن لیا ۔۔ اور پھر برا بھی اتار کے واش روم میں رکھ دی۔اب میں بنا برا کے تھی۔۔۔پھر میں نےاپنی قمیض کے اوپر ایک بڑی سی چادر لی اور ڈرائینگ روم کی طرف چلی گئی۔۔جہاں پر بھابھی اور کچھ دوسری خواتین ۔۔۔ پہلے سے بیٹھی تھیں ۔۔ اور آج کی تقریب کے بارے میں گفتگو کر رہیں تھیں ۔۔۔میں بظاہر تو ان کے ساتھ باتیں کر رہی تھی لیکن میرا سارا دھیان اور توجہ دروازے اور کھڑکی کی طرف تھا ۔۔۔ کہ جہاں سے جیدے نے آ کر مجھے اشارہ کرنا تھا۔۔۔ اور اس انتظار میں ۔۔۔۔ اندر ہی اندر میری پھدی کو لن کا بخار چڑھا ہوا تھا ۔۔۔ اور ۔۔۔ آہستہ آہستہ چوت کے اندر گرم پانی جمع ہو نا شروع ہو گیا تھا ۔۔۔۔۔۔ اور میں بے بڑی تابی۔۔۔کے ساتھ جیدے کا اتنظار کر رہی تھی۔۔۔
کافی دیر کے بعد جیدا ۔۔دورازے میں نمودار ہوا ۔۔۔ اور میری طرف دیکھ کر کہنے لگا۔۔۔ ادھر آپا جی (اماں ) تونہیں آئیں ؟ اور اس کے ساتھ ہی اس نے آنکھوں ہی آنکھوں میں مجھے اشارہ کیا۔۔۔ اس کا اشارہ دیکھ کر ۔۔ میرا دل دھک ۔۔۔۔ رہ گیا ۔۔۔ اور میری شلوار کے اندر میری چوت پر چونٹیاں سی رینگنے لگیں ۔۔ اور میں نے دھڑکتے دل کے ساتھ ۔اور۔چور نظروں سے ادھر ادھر دیکھا کہ کہیں کسی نے جیدے کو اشارہ کرتے ہوئے دیکھ تو نہیں لیا؟ ؟؟۔۔۔۔ ۔۔۔ لیکن وہ خواتین مختلف عورتوں کے کپڑوں اور میک اپ پر اس زور و شور سے تبصرہ کر رہیں تھیں ۔۔۔ کہ جیدے کی طرف کسی نے خاص دھیان ہی نہ دیا تھا ۔۔ بلکہ جیدے کو اپنی طرف آتے دیکھ کر ۔۔۔ بھابھی نے ایک لحظے کے لیئے جیدے کی طرف دیکھا ۔پھر وہ کسی خاتون کی جیولری کی بات کرنے لگی اور درمیان میں بات رُوک کر بولی ۔ نہیں جیدے وہ یہاں نہیں ہیں۔۔۔۔ اور پھر اس خاتون کے ساتھ باتوں میں مصروف ہو گئیں۔۔۔ جیدے کے جانے کےکچھ ہی دیر بعد میں نے ایک زبردست انگڑائی لی ( جو کہ تھی ۔۔۔تو شہوت کی وجہ سے لیکن لیڈیز یہ سمجھیں کہ مجھے نیند آ رہی ہے) اور بولی ۔۔۔ خواتین اب آپ بھی سو جاؤ کہ صبع برات پر بھی جانا ہے ۔۔۔ میری بات سن کر بھابھی کہنے لگیں ۔۔۔ تم کو نیند آ رہی ہے تو تم جاؤ ۔۔۔ ہم بھی باتیں کریں گے۔۔۔ اور میں اُٹھنے لگی تو وہ بولیں ۔۔۔۔ اماں نے دو کُڑیاں تمھارے کمرے میں سلائی ہیں ۔۔۔ تو میں نے کہا کوئی بات نہیں بھابھی۔۔۔ اور ۔۔ بظاہر ڈھلیے ڈھالے انداز میں وہاں سے اُٹھ گئی۔۔۔ اس وقت رات کا آخری پہر چل رہا تھا۔۔۔ اور میں ادھر ادھر دیکھتے ہوئے جیدے کے کمرے کی طرف جا رہی تھی۔۔جو ہمارے گھر کی چھت پر واقعہ تھا اور ۔۔۔ عام طور پر یہ خالی ہی رہتا تھا ۔ یہ ممٹی کے ساتھ بنایا گیا ایک چھوٹا سا کمرہ تھا۔۔۔ اور عام طور پر اس میں گھر کا پرانا سامان وغیرہ ہی رکھا جاتا تھا ۔۔۔ سیڑھیاں چڑھ کے ممٹی تھی اور ممٹی کے بلکل ساتھ ہی یہ سٹور نما کمرہ تھا۔ اور اماں نے جیدے کو خاص طور پر یہ کمرہ دیا تھا ۔۔۔ کیوں دیا تھا ۔۔۔۔ یہ آپ اچھی طرح جانتے ہیں ۔۔۔
میں سیڑھیاں چڑھ کے ممٹی کے پاس گئی تو وہاں جیدا کھڑا تھا ۔۔۔ مجھے دیکھتے ہی وہ اپنے کمرے میں چلا گیا اور میں بھی ادھر ادھر دیکھتے ہوئے ۔۔۔ اس کے کمرے میں داخل ہو گئی۔۔۔ جیسے ہی میں کمرے میں داخل ہوئی ۔۔۔ جیدا جو کہ دروازے کے پاس ہی کھڑا تھا۔۔۔ نے آگے بڑھ کر کُنڈی لگائی ۔۔۔ اور پھر مجھے دبوچ لیا۔۔۔۔
میں نے بھی اس کا پورا پورا ساتھ دیا ۔۔۔اور اس کے ساتھ چمٹ گئی۔۔۔ اور اس کےساتھ ہی اپنا ہاتھ اس کی دھوتی کی طرف لے گئی ۔۔۔۔ اور دھوتی کے اوپر سے ہی اس کا لن اپنے ہاتھ میں پکڑ لیا۔۔۔ جیسے ہی میں نے جیدے کا لن اپنے ہاتھ میں پکڑا ۔۔۔۔ وہ تھوڑا پیچھے ہٹا۔۔۔۔ اور اس نے ہاتھ بڑھا کر میری چادر اتار دی۔۔۔۔ اور پھر قمیض اوپر کی۔۔۔۔۔ اور پھر میرے ننگے ممے دیکھ کر حیران رہ گیا۔۔۔۔ اور میری طرف دیکھ کر بولا۔۔۔۔۔۔ تھلے کُج نئیں پایاَ ( نیچے کچھ نہیں پہنا) تو میں نے اس کی طرف دیکھتے ہوئے کہا کہ میں تمھاری خاطر برا اتار کر آئی ہوں ۔۔۔۔میری بات سُن کر وہ نہال ہو گیا ۔۔ اور میری قمیض اتار دی ۔۔۔ اور میرے مموں کو اپنے ہاتھ میں پکڑ لیا۔۔۔۔ اور ان کو بڑے غور سے دیکھتے ہوئے بولا۔۔۔ تمھارے ممے بلکل تمھاری ماں جیسے ہیں۔۔۔ بس فرق یہ ہے کہ وہ زرا بڑے ہیں اور ان کو ابھی بڑے ہونا ہے ۔۔۔ پھر وہ میرے بدن کا جائزہ لیتے ہوئے بولا۔۔۔۔ تمھارا جسم بھی نیلو باجی کی طرح ہے ۔۔۔۔ اور میرے مموں پر پل پڑا ۔۔۔۔ اور میرے نپلز کو اپنے منہ میں لے کر چوسنے لگا۔۔۔۔ اس کی زبان نے جیسے ہی میرے نپلز کو چھوا ۔۔۔ تو میرے سارے بدن میں ایک جھر جھری سی ۔۔۔ پھیل گئی ۔۔۔ اور میں سیکس کی زیادتی کی وجہ سے کانپنا شروع ہو گئی۔۔۔ اور میرا دل کر رہا تھا کہ وہ میرے دونوں مموں کو اپنے منہ میں لے اور ان کو کھا جائے۔۔ ۔۔ لیکن۔۔۔۔ میں شدتِ جزبات سے اس کہ یہ نہ کہہ سکی اور ۔۔۔ پتہ نہیں کیوں ۔۔۔ میرے منہ سے ایک کراہ سی نکل گئی ۔۔سس۔۔او۔۔ہ۔۔۔۔۔۔اور میں نے جیدے کے بالوں میں انگلیاں پھیرتے ہوئے بڑے پیار سے کہا۔۔۔۔۔ میرے ممے چوس س س س س س ۔۔۔ادھر جیدا میری بات سنے بغیر ہی باری باری میرے دونوں ممے چوسے جا رہا تھا۔۔۔کچھ دیر بعد اس نے میرے مموں کو اپنے منہ سے باہر نکلا اور میری طرف دیکھتے ہوئے بولا۔۔۔ بڑے مزے کے ہیں تیرے ممے۔۔۔۔ اور پھر وہ پیچھے ہٹا اور اپنی قمیض اتارنے لگا۔۔۔ اور مجھے بھی اشارہ کیا میں تو پہلے سے ہی تیار تھی ۔۔۔ اس لیئے میں نے جھٹ سے اپنی شلوار اتار دی۔۔۔ اور پھر جیدے کی طرف دیکھنے لگی۔۔۔ جو اب اپنی دھوتی کو اتار کر ایک طرف رکھ رہا تھا۔۔۔ اپنی دھوتی کو ایک طرف رکھنے کے بعد وہ میری طرف بڑھا۔۔۔۔واؤ۔۔۔ؤؤؤؤ۔۔۔۔۔ اس کے مٹیالے رنگ کا مضبوط جسم بالوں سے بھرا ہوا تھا۔۔۔۔ اس کی چھاتی کافی بڑی اور سینہ فراک تھا۔۔۔ اس کے بازؤں کے مسلز ۔۔۔کی رگیں پھولی ہوئیں تھیں اور ۔۔۔ بہت خوب صورت لگ رہیں تھیں ۔۔۔ جیدے کا پیٹ بلکل بھی نہیں تھا ۔۔ اور پیٹ سے نیچے۔۔۔ اس کا مضبوط ۔موٹا ۔۔۔لمبا اور ۔۔ تنا ہوا۔۔۔۔ لن ۔اپنی مستی میں ۔۔ کھڑا تھا ۔۔۔۔ اور اس لن کو دیکھ کرمیرے منہ میں پانی بھر آیا ۔۔۔۔ ادھر جیدا ۔۔ کی نظریں میری چوت کی طرف لگی ہوئیں تھیں ۔۔۔ جیسا کہ میں نے پہلے بھی بتایا ہے کہ میری پھدی پر بہت گوشت ہے اور یہ ابھری ہوئی ہے۔۔۔اور کھڑی حالت میں میری پھدی کی چھوٹی سی لکیر دیکھنے میں بہت مزہ کرتی ہے( میں روز آئینے میں اسے بڑے غور سے دیکھتی رہتی تھی) اور پھدی کے اوپر ۔۔۔۔ ایک نیم سرخ رنگ کا موٹا سا دانہ تھا۔۔۔ جو اس وقت شہوت کی وجہ سے کچھ اور زیادہ پھولا ہوا تھا۔۔۔۔ اور جیدے کی نظریں میری پھدی سے ہوتی ہوئی ۔۔۔اب دانے پر آ کر ٹک گئیں تھیں۔۔۔۔ تب وہ آگے بڑھا ۔۔۔ اور مجھے اپنے بازؤں پر اُٹھا کر اپنی منجھی پر لے گیا۔۔۔ جس پر صرف تلائی بچھی ہوئی تھی۔۔۔۔ اور جا کر اس چارپائی پر آہستہ سے پھینک دیا۔۔ اور پھر خود بھی جمپ مار کر میرے اوپر آ گیا۔۔۔ اور میرے منہ پر جھک گیا اور ۔۔۔۔۔اس کے ساتھ ہی اپنے ہونٹ میرے ہونٹوں کے ساتھ ملا دیئے اور ۔۔۔۔ میرے کنوارے ہونٹوں کا رس چوسنے لگا۔۔۔۔۔ اور اس کے ہونٹ چوسنے سے میرے اندر بھڑکتی ہوئی آگ مزید بھڑک رہی تھی۔۔۔۔ پھر اس کے بعد جیدے نے اپنی زبان کو میری زبان سے ٹکرایا ۔۔۔ اور پھر میری زبان کے گرد اپنی زبان کو لپیٹ لیا۔۔۔ اپنی کھردری زبان سے میری زبان کو چوسنےلگا۔۔۔ جیدے کا زبان چوسنا تھا ۔۔۔ کہ ایک دم میں اندر کی آگ۔۔۔ بھڑک اُٹھی۔۔۔ اور میں بے چین ہو گئی اور ۔۔۔ ایک دم اُٹھ کر بیٹھ گئی۔۔۔ یہ دیکھ کر جیدے نے کچھ حیرانی سے میری طرف دیکھا ۔۔۔۔۔ اور بولا کیا ہوا۔۔۔ تو میں نے اس سے کچھ نہیں کہا اور اس کا لن اپنے ہاتھ میں پکڑ لیا اور اسے دبانے لگا۔۔۔۔ اُف۔فف۔ اس کا لن تھا کہ لوہے کا ایک بہت موٹا سا ڈنڈا۔۔۔ کہ جس کو ذور لگا کر دبانے سے بھی وہ نہ دب رہا تھا۔۔۔۔۔
مجھے اپنا لن پکڑے دیکھ کر تجربہ کار جیدا ایک سیکنڈ میں ساری بات سمجھ گیا اور ۔۔۔۔ اور سر ہلا کر بولا ۔۔ ہلا ہلا ۔۔(اچھا اچھا)۔۔۔ اور میرے سامنے چارپائی پر لیٹ گیا ۔۔۔ اور بولا۔۔۔۔ میرا لن چیک کر۔۔۔ اور میں اُٹھی اور اس کی دونوں ٹانگوں کے بیچ میں آ کر بیٹھ گئی اور اس کے لن کو جڑ سے اپنے ایک ہاتھ میں پکڑ لیا۔میں دراصل اس کی لمبائی کا اندازہ لگانا چاہتی تھی۔۔۔۔ اس کا لن اپنی مٹھی میں پکڑ کر۔۔ دیکھا تو اس کا بہت سا لن میری مٹھی سے بہت زیادہ باہر بچا ہوا تھا ۔۔ اس لیئےاب میں نے اپنا دوسرا ہاتھ بھی آگے بڑھایا اور اپنے اس ہاتھ کی مٹھی کے ساتھ دوسرے ہاتھ کی مٹھی میں اس کا باقی کا لن بھی پکڑ لیا ۔۔۔۔ اور دیکھا تو ۔۔ میری دونوں ہاتھوں کی مٹھیوں سے اس کا لن بہت زیادہ باہر تھا۔۔۔ جیدا بڑی دل چسپ نظروں سے میری طرف دیکھ رہا تھا۔۔۔ لیکن وہ بولا کچھ نہیں۔۔۔۔ بس اس نے اتنا ہی کہا۔۔۔۔۔لن نوں تھوڑا گِلا کر ( لن کو تھوڑا سا گیلا کر لو) ۔۔۔ اور میں نے اپنے دونوں ہاتھ اس کے لن سے ہٹائے اور اس پر تھوک دیا ۔۔ پھر اپنا یہ تھوک اس کے سارے لن پر مل دیا ۔۔۔ اور پھر اس کے لن کو اپنی مٹھی میں پکڑا ۔۔۔ اور جیدے کی طرف دیکھتے ہوئے ۔۔۔ اپنے ہاتھ کو اوپر نیچے کر نے لگی۔۔۔ مجھے مٹھ مارتا دیکھ جیدے نے اپنی آنکھیں بند کر لیں۔۔۔ اور میں کچھ دیر تو ۔۔۔ اس کی مٹھ مارتی رہی۔۔۔ پھر میری برداشت جواب دے گئی اور میں جیدے کی طرف دیکھتے ہوئے نیچے جھکی اور اس کے موٹے سے ٹوپے کو چوم لیا۔۔۔ جیسے ہی میرے نرم ہونٹوں کا لمس اس کے ٹوپ پر پڑا ۔۔۔ جیدے نے ایک دم آنکھیں کھلیں اور مجھے۔۔ پچکارتے ہوئے بولا۔۔۔لن چُنگنڑ تے جی کردا اے تے چُنگ لے( لن چوسنے پر دل کر رہا ہے تو چوس لو۔۔) جیدے کی بات سن کر میں نے اپنا منہ کھولا اور اس کا موٹا ٹوپا ۔۔۔ اپنے ہونٹوں میں لیر۔ اسے اسے چوسنے لگی۔۔۔ میرے نرم ہونٹوں کا لمس اتنا دل فریب تھا ۔۔۔ کہ تھوڑی ہی دیر بعد ۔۔۔ جیدا بے قرار ہو گیا ۔۔۔ اور اس کے منہ سے ایک سسکی نما آواز نکلی۔۔۔ ہائے اوئے۔۔۔۔اور پھر وہ بڑی شہوت بھری نظروں سے مجھے لن چوستے ہوئے دیکھنے لگا۔۔۔ابھی میں اس کے سخت لن کو مزید چوسنا چاہتی تھی۔۔۔ کہ اس نے مجھے رکنے کا اشارہ کیا اور بولا۔۔۔ سویر ہونے والی ہے۔۔۔ میں اس کی بات سمجھ گئی اور اس کا لن اپنے منہ سے نکالا اور اس کے ساتھ چارپائی پر لیٹ گئی۔۔۔ جیدا اپنی چگہ سے اُٹھا۔۔۔ اور میری ٹانگوں کے بیچ میں آ کر گھٹنوں کے بل بیٹھ گیا۔۔۔ اور میری ابھری ہوئی پھدی پر ہاتھ پھیرنے لگا۔۔۔۔۔۔پھر اس نے اپنی ایک انگلی۔۔۔ میری چوت کے لبوں پر پھیری اور بولا۔۔۔۔ توں تے کافی ۔۔۔ چھُٹی ہوئی ایں ( تم تو کافی چھوٹی ہوئی ہو) پھر میرے کچھ کہے بغیر ہی اس نے میری پھدی پر اپنا منہ رکھ دیا ۔۔۔۔ اپنی زبان نکال کر میرے سوراخ کو چاٹنے لگا۔۔۔۔ اُف۔۔۔ اس کے موٹے ہونٹوں نے اس کی کھردری زبان نے۔۔۔۔ جیسے ہی میری پھدی کے نرم لبوں کو چھوا۔۔۔۔۔میری حالت جو پہے ہی کافی خراب تھی۔۔۔ مزید خراب ہونے لگی۔۔۔۔ اور میرا جسم گرمی کی وجہ سے پسینے میں شرابور ہو گیا۔۔۔ جیسا کہ آپ کو پتہ ہے کہ میں مسلسل چھوٹے جا رہی تھی اس لیئے میری پھدی اور اس کے ہونٹوں کے آس پاس کا ایریا ۔۔۔ میری منی سے لتھڑا ہوا تھا۔۔۔۔۔چنانچہ جیدے نے میری چوت کے آس پاس کا سارا ایریا اپنی کھردری زبان سے چاٹ کر صاف کیا اور پھر میری طرف دیکھ کر بولا۔۔۔۔۔۔ تیری پھدی دا صواد وی تیری ماں دی پھدی ورگا اے( تمہاری چوت کو ٹیسٹ بھی تمھاری ماں کی چوت جیسا ہے) اور اس کے بعد کافی دیر تک وہ میری پھدی کو چاٹتا رہا ۔۔ اور تھوڑی تھوڑی دیر کے بعد میری پھدی سے منہ اُٹھا کر کہتا ۔۔۔جوانی ویچ تیری ماں دی وہ پھدی ایسراں دی صوادی سی( جوانی میں تمہاری ماں کی چوت بھی ایسی ہی ٹیسٹی تھی)وہ بڑی مستی سے میری پھدی کو چاٹے جا رہا تھا۔۔۔۔۔۔
کچھ دیر کے بعد اس نے میری پھدی سے اپنا منہ ہٹایا اور میری طرف دیکھ کر بولا۔۔۔۔ تیار ہو جا میں تیری ۔۔ پھدی مار ن ولا آں( تیار ہو جاؤ میں تمھاری پھدی مارنے لگا ہوں )۔۔ اس کے ساتھ ہی وہ اوپر اٹھا اور اور میری دونوں ٹانگوں کو اپنے کندھے پر رکھا ۔۔۔اور پھر اپنا لن ہاتھ میں پکڑ لیا۔۔۔ اور اس کے ہیڈ پر تھوک لگا کر اسے چکنا کیا۔۔۔۔ اور پھر وہ ٹوپا میری چوت کے لبوں پر رکھا ۔۔۔۔ اورلبوں کے اندر رگڑتے ہوئے بولا۔۔۔۔۔میرا کنواں نمبر اے ( میرا کتنا نمبر ہے) تو میں نے حیران ہو کر اس سے پوچھا۔۔۔ کیا مطلب ؟ تو وہ کہنے لگا مطب یہ کہ ۔۔۔اس سے پہلے کتنے لوگوں سے چوت مروا چکی ہو ۔۔۔ تو میں نے شرماتے ہوئے اس سے کہا ۔۔۔ کہ یہ میرا پہلا موقعہ ہے۔۔۔میری بات سن کر اس کو ایک جھٹکا سا لگا ا ور اس نے اپنے کندھوں پر رکھیں میری دونوں ٹانگوں کو نیچے اتارا ۔۔۔ اور بولا۔۔۔ مجھے نہین مارنی تیری پھدی۔۔۔ تو میں نے حیران ہو کر اس سے اس کی وجہ پوچھی تو جواب میں اس نے اپنا ایک قصہ سنایا ۔۔۔۔۔جومختصراً یوں ہے کہ۔۔ایک دفعہ گاؤں میں اس نے چوہدریوں کی میری طرح سے ایک گرم اور کنواری لڑکی کو چودا تھا ۔( جو کہ پہلے ہی کافی دفعہ چدوا چکی تھی) ۔۔ لیکن حمل ہونے پر اس نے جیدے کا نام لگا دیا تھا۔۔۔۔ جس کی وجہ سے چوہدریوں سے اس کو کافی مار پڑی تھی اور وہ تھانے میں بھی بند رہا تھا۔۔اور اگر میرے نانا نہ اس کو بچاتے تو چوہدریوں نے اسے مار ہی دینا تھا ۔۔۔ ساری بات سُن کر میں نے اس سے کہا کہ۔۔۔ اس لڑکی کا اور میرا کیس الگ ہے ۔۔۔ تو وہ ہاتھ جوڑ کر بولا ۔۔۔۔۔ میں باقی سب کام کر لوں گا۔۔۔۔ پر ۔۔۔۔۔ یہ کام مجھ سے نہیں ہو گا۔۔لیکن دوسری طرف مجھ پر شہوت کا شدید غلبہ تھا ۔۔ اور میں بضد تھی۔۔ کہ وہ میری پھدی مارے ۔۔آخر وہ اس بات پر راضی ہوا ۔۔ کہ وہ میری چوت میں اپنا پورا ۔ لن نہیں گھسائے گا ۔۔۔۔۔ میری چوت میں ایک اینچ تک اپنا لن ڈال کر وہ۔۔۔اسے اندر باہر کرے گا ۔۔۔ایک اینچ اس لیئے کہ اس کے بقول ۔۔۔ آگے میرا پَردہ بَکارَت (hymen ) شروع ہو جانا تھا۔۔۔ یہ طے کر کے اس نے پھر سے میری ٹانگیں اپنے کندھوں پر رکھیں اور ۔۔۔ میری چوت میں ایک اینچ تک اپنا لن ڈالا ۔۔۔( جو کہ اس کا ٹوپاے پر مشتمل تھا) اور اندر باہر کرنے لگا۔۔۔۔۔ ادھر میرا دل کر رہا تھا ۔۔ کہ جیدے کا لن میری چوت کی دیوراروں سے ٹکراتا ہوا۔۔۔ میری چوت کی گہرائی تک جائے۔۔ لیکن اس نے ایسا نہ کیا۔۔۔ تاہم ۔۔۔۔۔ بھاگتے چور کی لنگوٹی کے مصداق ۔۔۔۔۔ مجھے اتنا مزہ تو نہ آیا ۔۔ لیکن۔۔۔۔۔ میں نے اپنی چوت میں اس کے ٹوپے کو بہت انجوائے کیا۔۔۔کچھ دیر تک وہ ایسا کرتا رہا اور ۔۔۔ پھر ۔۔۔ اچانک اس نے اپنا لن باہر نکلا اور ۔۔۔۔ تیزی سے مٹھ مارنے لگا۔۔۔۔ اسے مٹھ مارتے دیکھ کر مین بھی اُٹھ کر بیٹھ گئی اور اب اس نے میرا ایک مما پکڑا۔۔۔ اور ۔۔۔۔۔میں نے اس کا لن پر رکھا ہاتھ ہٹا کر اپنا ہاتھ وہاں رکھا ۔۔۔ اور بڑی تیزی کے ساتھ اس کی مٹھ مارنے لگا۔۔۔۔۔۔ کچھ ہی دیر بعد جیدے کے حلق سے۔۔۔۔ عجیب و غریب۔۔۔۔ آوازیں نکلنا شروع ہو گئیں۔اور وہ ا ُلٹا سیدھا ہونے لگا۔۔۔ اور مزے کے مارے کراہنے لگا۔۔۔۔پھر اس کے منہ سے ۔۔۔ اووووووووہ۔۔۔۔۔۔۔۔ ہ ہ ہ ۔۔کی آواز نکلی اور ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ اس کے ساتھ ہی اس کے لن سے گاڑھی منی کی ایک دھار سی نکلی جو سیدھا جا کر میرے ممے پر پڑی ۔۔۔ اور اس کے لن سے منی نکلتے دیکھ کر میں بھی جزباتی وہ گئی اور ۔۔۔ میں نے تیزی سے اپنا منہ آگے کیا اور اس کے لن کو اپنے ہونٹوں میں دبوچ لیا۔۔۔ اور اس کے لن سے نکلنے والی باقی ماندہ منی کو اپنے منہ میں ہی لے لیا ۔۔۔۔اور۔۔۔اس کے لن سے نکلنے والی ۔ مزی کا آخری قطرہ بھی چوس لیا۔۔۔۔اور جب اس کا لن منی سے بلکل خالی ہو گیا ۔۔۔ تو میں نے اس کا لن اپنے منہ سے نکلا اور ۔۔۔ اس کی چارپائی سے نیچے آ گئی اور کپڑے پہننے لگی۔۔۔ جبکہ جیدا ۔۔۔۔ اپنی چارپائی پر لیٹا لمبے لمبے سانس لینے لگا۔۔۔۔ سب سے پہلے میں نے قمیض پہنی اور ابھی میں شلوار پہن ہی رہی تھی ۔۔۔ کہ دروازے پر ۔۔۔ ہلکی دستک ہوئی۔۔۔۔ دستک کی آواز سنتے ہی میں اچھل پڑی اور جیدے کی طرف دیکھنے لگی۔۔۔ اس کے چہرے پر بھی سراسیمگی ابھری اور وہ دروازے کی طرف دیکھنے لگا۔۔۔ اتنے میں ۔۔۔ جیدے کے دروازے پر ایک دفعہ پھر دستک ہوئی۔۔۔۔ اور ۔۔ اس کے ساتھ ہی۔۔۔ ایک نسوانی آواز ۔۔۔ نے سرگوشی میں کہا ۔۔۔ جیدے ۔۔۔دروازہ کھولا۔۔۔۔ یہ میں ہوں۔۔۔نسوانی آواز سنتے ہی مجھے حیرت کا ایک شید ید ترین جھٹکا لگا کیونکہ میں نے وہ آواز پہچان لی تھی۔۔۔کیونکہ یہ نسوانی آواز اور کسی کی نہیں ۔۔۔ بلکہ۔۔۔۔ بلکہ ۔۔۔۔ یہ آواز۔۔۔۔۔۔
جاری ہے