تراس یا تشںگی
قسط 31
کچھ دیر باتیں کرنے کے بعد عظمیٰ باجی اچانک اُٹھی اور ایسے اپنی ناف کو کھجاتے ہوئے کہنے لگی ۔۔۔ نیلو باجی ابھی تک نہیں آئی اور جیسے ہی عظمیٰ باجی نے اپنی ناف کجھائی۔۔۔۔۔ عادل کی نگاہ اس کے ناف کے گڑھے میں پڑ گئی۔۔۔۔اور ۔۔ جیسا کہ میں اس سے پہلے بھی آپ کو بتا چکی ہوں کہ عظمیٰ باجی کی پتلی سی کمر والے پیٹ پر ان کا یہ خوب صورت سا گڑھا ۔۔۔ بہت سندر لگتا تھا ۔۔۔۔ اور بات سے عظمیٰ بھی بخوبی واقف تھی ۔۔ اسی لیئے۔۔۔۔ اماں کو دیکھنے کے بہانے اس نے عادل کو اپنی ناف کا دیدار کروایا تھا۔۔۔۔ اور میری نگاہ عادل پر گئی تو وہ عظمیٰ کی ناف کو دیکھتے ہوئے بار بار اپنے ہونٹوں پر زبان پھیر رہا تھا ۔۔۔اور بے خیالی میں اپنے لن کو بھی کجھا رہا تھا ۔۔۔۔۔اتنی دیر میں کچن سے اماں بھی چائے کا سامان لے کر برآمد ہوئی اور دور سے ہی کہنے لگی۔۔۔۔۔ عظمیٰ چائے پیئے بغیر نہیں جانا ۔۔۔۔۔اور جیسے ہی اماں ان لوگوں کے قریب آئی ۔۔۔تو عظمیٰ کہنے لگی ۔۔۔ نیلو باجی۔۔۔۔۔۔۔ میں جا تھوڑی رہی تھی ۔۔۔۔ مجھے تو بس سو سو آیا تھا ۔۔۔ اماں کہنے لگی ۔۔۔۔۔ جلدی سے میرے کمرے میں جاؤ اور ۔۔۔ سو سو کر کے آ جاؤ اور عادل سے نظربچا کر میرے سامنے اماں نے عظمیٰ کو آنکھ مار دی تھی۔۔۔ اماں کی بات سن کر عظمیٰ باجی عادل کی طرف بیٹھ کر کے جھکی اور عادل کو اپنی بڑی سی گانڈ کا نظارہ کرواتے ہوئے کرسی سے اپنا پرس اٹھانے لگی۔۔۔۔ جیسے ہی عظمیٰ نے اپنا پرس اُٹھایا ۔۔۔۔اماں جھٹ سے کہنے لگیں۔۔۔۔۔۔۔ تمہارے پرس کوئی نہیں کھائے گا۔۔۔۔ اسے یہاں ہی پڑا رہنے دو ۔۔۔ اماں کی بات سن کر عظمیٰ ایک دفعہ پھر کرسی پر جھکی اور اپنا پرس رکھ کر اماں سے کنے لگی ۔۔میں ۔ پیشاب کر کے ابھی آئی۔۔۔۔ جیسے ہی عظمیٰ ۔۔ اماں کے کمرے کی طرف مُڑی اماں نے عادل کی طرف دیکھ اور بولی ۔۔۔یہ کیا تم بِٹر بِٹر اس کی طرف دیکھ رہے تھے۔۔۔۔ اگر وہ برا مان گئی تو ؟ اماں کی بات سن کر عادل نے چور نظرون سے ادھر ادھر دیکھا اور اپنی جگہ سے اُٹھ کر اماں کے پاس کھڑا ہو گیا اور کہنے لگا۔۔۔۔۔خالہ۔۔۔۔ یاد ہے نا آپ نے میرے ساتھ ایک وعدہ کیا تھا۔۔۔۔۔ تو اماں جان بوجھ کر انجان بنتے ہوئے بولی۔۔۔ وعدہ کونسا وعدہ۔۔۔۔؟؟؟؟؟ اور کرسی پر بیٹھ گئی۔۔۔۔ پھر میں نے دیکھا کہ اچانک ہی عادل عظمیٰ کی کرسی کو گھسیٹ کر لایا اور اس کا پرس ایک طرف رکھ کر اماں سے کہنے لگا ۔۔۔۔۔۔
وہ خالہ۔۔۔۔ وہ جب پہلی بار ۔۔۔ آپ نے سٹول پر میرا ۔۔۔۔۔۔لن پکڑا تھا اور مجھے اپنی چھاتیاں ۔۔ دکھا اس آنٹی کے بارے میں پوچھا تھا؟ تو اماں اپنے زہن پر زور دینے کا ڈرامہ کرتے ہوئے کہنے لگی۔۔۔۔ اچھا ۔۔۔ تم کہتے ہو تو پوچھا ہو گا ۔۔۔ لیکن پتہ نہیں کیوں مجھے اس ٹائم اپنی کہی ہوئی وہ بات نہیں یاد آ رہی ۔۔۔تو عادل بڑے ہی اشتیاق سے کہنے لگا۔۔۔۔۔ پلیزززززززززززززز ۔۔۔ خالہ یاد کرنے کی کوشش کرو نا۔۔۔۔۔ تو اماں کہنے لگی۔۔۔اچھا یہ بتاؤ کہ ۔۔۔ میں نے کہا کیا تھا؟ ۔۔۔ اماں کی بات سُن کر عادل نے مختصراً اماں کی کہی ہوئی ساری بات دھرا دی بولا۔۔۔۔۔۔ پلیزززززززززز ۔۔۔ خالہ ۔۔۔اگر آپ کو اپنی بات یاد نہیں بھی آ رہی تو ۔۔۔ پلیزززززززززززز ۔۔۔۔۔۔مجھے یہ آنٹی پسند آئی ہے۔۔۔۔ اس وقت عادل کی حالت دیکھنے والی تھی۔۔۔وہ بچوں کی طرح ضد کر کے بڑا مچل رہا تھا ۔۔۔اوریہ سب جانتے بوجھتے ہوئے بھی ۔ اماں ۔۔۔ مچلی بنی ۔۔۔اس کی بات سن رہی تھی ۔۔۔۔۔ خیر کچھ دیر اور عادل کو ترسانے اور ۔۔۔تڑپانے کے بعد اماں اس سے کہنے لگی یہ کیا پلیزز۔۔۔۔ پلیززززززززززز۔۔ لگائی ہوئی ہے ۔۔۔سیدھی طرح کہہ نا ۔۔۔ کہ عظمیٰ پر دل آ گیا ہے ۔۔۔۔۔ اور پھر وہ اس بات پر آمادہ ہو گئی کہ وہ اس سلسلہ میں عظمیٰ سے بات کرتی ہے اور پھر اس سے کہنے لگی۔۔۔۔بولی۔۔۔۔ ایسا کرو کہ تم چائے کے ٹرے اُٹھاؤ اور میرے ساتھ کمرے میں چلو ۔۔۔ میں وہاں جا تمھارے سامنے اس کے ساتھ اس سلسلہ میں بات کرتی ہوں ۔۔۔اماں کی بات سن کر عادل نے جلدی سے چائے کے برتنوں کی ٹرے اٹھائی اور ۔۔۔ اماں کے پیچھے پیچھے چل پڑا۔۔۔۔ ویسے تو مجھے اس سٹوری کا سارا پتہ تھاکہ اس کا انجام کیا ہوگا ۔۔۔۔ لیکن عادل کی بات سن کر اور اماں کا ڈرامہ دیکھ کر ۔۔۔۔۔ پھر بھی تجسس کے مارے میرا حال بہت برا ہو رہا تھا اور میں سوچ رہی تھی کہ جانے اب یہ سیکسی لیڈیز عادل کے ساتھ کیا سلوک کرنے والی ہیں کیا۔۔۔وہ اسے آسانی سے دے دیں کی یا ۔۔اس بے چارے کو مزید ترسا ئیں گی۔۔۔۔۔۔پھر میرے زہن میں یہ بات بھی آئی کہ کیا اماں کے سامنے۔۔۔ عظمیٰ عادل سے اپنی چوت مروا لے گی؟ اور کیا عظمیٰ کو چُدتے ہوئے دیکھ کر اماں رہ پائے گی ؟ ۔اورکیا وہ ۔۔ صرف ان کی چودائی کی نگرانی کرے گی۔۔۔۔یا پھر خود بھی عظمیٰ کے ساتھ شریکِ پارٹی ہو جائے گی؟؟؟ ۔۔۔ شریکِ پارٹی کا سوچتے ہی میرے سارے بدن میں سنسنی سی پھیل گئی۔۔۔اور میرے بدن کے سارے رونگٹے کھڑے ہو گئے کہ ۔۔۔۔۔۔ کہ آج میں دو سیکسی ترین اور لن کی بھوکی عورتوں کو ایک ساتھ ۔۔۔ ایک ٹین ایجر لڑکے سے چودواتے ہوئے دیکھوں گی ؟؟۔اُف۔ف ف۔ف۔ف۔اتنی خوب صورت اور سیکسی لیڈیز اس ٹین ایجر لڑکے کے لن کے ساتھ کیا سلوک کریں گی؟؟ ۔۔۔۔ یہ سوچتے سوچتے میں کمرے سے باہر نکلی۔۔۔۔اور دبے پاؤں چلتے ہوئے۔۔۔۔اماں کے کمرے کی طرف بڑھنے لگی۔۔اور آنے والے واقعات کا تصور کرتے ہوئے جوش سے میرا جسم پسینے میں بھیگ گیا اورمیں۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔اماں اور عظمیٰ باجی کے متعلق سوچ بچار میں مجھے کچھ وقت لگ گیا تھا اس لیئے جب میں کھڑکی کے پاس پہنچی تو اماں عظمیٰ باجی سے کہانی ڈال چکی تھی ۔۔۔۔اور جیسے کہ آپ لوگ کو اچھی طرح سے جانتے ہیں کہ عظمیٰ باجی عادل سے چدوانے کے لیئے پہلے سے ہی مری جا رہی تھی۔۔۔۔ اس لیئے میرا قیاس ہے کہ اس نے تھوڑا سا ڈرامہ کر کے اپنی رضا مندی ظاہر کر دی ہو گی۔۔۔۔۔۔ چنانچہ جس وقت میں اماں کی کھڑکی کے قریب پہنچی تھی تو اس وقت عظمیٰ باجی اور اماں دونوں کھڑکی سے کچھ فاصلے پر کھڑی آپس میں باتیں کر رہیں تھیں جبکہ عادل میاں دور بیٹھے لن کو مسلتے ہوئے بڑی ہی پر ہوس نظروں سے عظمیٰ کی طرف دیکھ رہے تھے ۔۔۔ ادھر میں نے کان لگا کر سنا تو عظمیٰ باجی اماں سے کہہ رہی تھی کہ ۔۔۔ میڈم جی اب آپ یہاں سے تشریف لے جاؤ ۔۔۔۔۔اور باہر جا کر ہم دونوں کی چدائی کی نگرانی کرو کہ کہیں کوئی آ نہ جائے ۔۔ ۔۔۔ جبکہ اندر میں اس چکنے کو چیک کرتی ہوں اور اس کے لن کا رس چوستی ہوں ۔۔۔۔ عظمیٰ کی بات سن کر اماں کہنے لگی ۔۔۔ خطر جمع رکھو ۔۔۔ میں ہر گز باہر نہیں جاؤں گی تم نے جو کرنا ہے میرے سامنے کرو ۔۔تو عظمیٰ باجی اماں کو آنکھیں نکالتے ہوئے کہنے لگی ۔۔۔ کیوں جی آپ نے باہر کیوں نہیں جانا؟ تو اماں بڑے سنجیدہ لہجے میں کہنے لگی۔۔۔کہ وہ اس لیئے میری جان۔۔۔ جیسا کہ میں جانتی ہوں کہ اس وقت ۔۔ تم میرے کمرے میں اس چھوٹے سے لڑکے کے ساتھ واہیاتی کے سین کرنے والی ہو۔۔اور فرض کرو کہ اس دوران اگر کوئی اوپر سے کوئی آ گیا تو؟ ۔۔۔۔۔۔۔ اماں کی بات سن کر عظمیٰ باجی مصنوعی غصے سے کہنے لگی۔۔۔۔۔۔۔ ہے ۔۔ میڈم یہ چکر کسی اور کو دینا ۔۔۔اور میری یہ بات کان کھول کر سن لو کہ ۔ اس کیک کو تم کافی دفعہ کھا چکی ہو ۔۔ چنانچہ اب یہ ہاٹ کیک کھانے کی میری باری ہے اور ایک دفعہ پھر میں تم کو خبردار کر رہی ہوں کہ چکنے کے ساتھ سیکس کے وقت میں تم کو اپنے قریب بھی نہیں آنے دوں گی۔۔۔۔ تو اماں کہنے لگی۔۔۔یار تیرے حصے کے کیک میں کون کافر ہاتھ ڈال رہا ہے میں تو بس ۔۔۔ تم دونوں کو چدائی کرتے ہوئے دیکھنا چاہتی ہوں ۔اور تم کوتو پتہ ہی ہے کہ۔مجھے براہِ راست چدائی سین دیکھنے کا کتنا شوق ہے۔۔۔ اور پھر وہ عظمیٰ کی طرف دیکھ کر بولی۔۔۔ کہ میں وعدہ کرتی ہوں کہ میں تم دونوں کو سیکس کرتے ہوئے دیکھنے کے علاوہ ۔ اور کچھ نہیں کروں گی ۔۔۔بس چپ چاپ بیٹھ کر تم دونوں کو دیکھ کر انجوائے کروں گی ۔۔۔ ۔۔۔ اماں کی بات سن کر عظمیٰ باجی کچھ دیر سوچ میں پڑ گئی پھر وہ اماں کی طرف دیکھتے ہوئے کہنے لگی۔۔۔۔۔۔۔۔ وعدہ ہے نا کہ تم اس کے علاوہ اور کوئی پنگا نہیں نہیں کروگی؟؟۔۔۔تواماں کہنے لگی۔۔۔۔ تیری قسم عظمیٰ ۔۔میں دیکھنے کے علاوہ میں اور کوئی پنگا نہیں لوں گی۔۔۔۔ اماں کی قسم سن کر عظمیٰ ہنس کر بولی ۔۔۔۔ ویسے نیلو باجی مائینڈ نہ کرنا ۔۔تم ہو بڑی حرافہ۔۔۔ قسم بھی اُٹھائی تو میری ۔۔۔۔پھر بولی ۔۔۔ چلو دیکھتے ہیں۔۔۔اس کے بعد وہ عادل کی طرف واپس مُڑی اور ۔۔۔ اسے کہنے لگی ۔۔۔۔عادل ۔۔۔ نیلو باجی ۔۔ ہم دونوں کو اکھٹا ۔۔ سیکس کرتے ہوئے دیکھنا چاہتی ہیں ۔۔ تم کو تو کوئی اعتراض ۔۔نہیں ہے نا۔۔؟ عظمیٰ کی بات سُن کر عادل نے ایک نظر اماں کی طرف دیکھا اور پھر عظمیٰ باجی سے کہنے لگا۔۔۔۔۔ جیسے آپ کی مرضی آنٹی ۔۔۔۔ عادل کے منہ سے یہ بات سن کر عظمیٰ آگے بڑھی اور عادل کے گال کو چوم کر بولی۔۔۔ شکریہ ڈارلنگ۔۔۔۔ اور پھر اس کے ساتھ ہی اس نے عادل کو اپنے گلے لگا لیا اور کہنے لگی۔۔۔۔۔تم بہت سویٹ ہو ۔۔اور پھر عظمیٰ باجی کے ہونٹ ۔۔عادل کے گالوں سے ہوتے ہوئے ۔۔۔اس کے ہونٹوں پر آ کر رُک گئے اور ۔۔۔ پھر ۔
جاری ہے