یادگار سزا
قسط 10
کمار صاحب کے ایک اور حملے سے فوزیہ ایک دم پریشان ہو گئی اور اس نے اپنے وجود کو مسٹر کمار کی قید سے چھڑانے کی کوشش کرتے ہوے کہا "میں نے اب تک جو کچھ بھی کیا وہ صرف اور صرف اپنے شوہر کی نوکری بچانے کی مجبوری میں کیا، اب اس سے آگے بڑھنا میرے لیے ناممکن ہے کمار صاحب "
" ہاااااااااے فوزیہ جی بس ایک بار اپنی اس پیاری چوت کا مزہ لینے دیں مجھے اس کے بعد میں آپ کو تنگ نہیں کروں گا " فوزیہ کی بات سن کر مسٹر کمار نے پیار بھرے لہجے میں اسے جواب دیا اور دوسرے ہی لمحے فوزیہ کے ڈریس کو اس کے جسم سے علیحدہ کیا تو بنا برازئراور پینٹی کے فوزیہ کا جوان اور دلکش وجود مسٹر کمار صاحب کی نظروں کے سامنے عریاں ہو گیا
فوزیہ کی خوبصورت ٹانگیں، گوری گوری اور بھری بھری رانیں، موٹے، سڈول اور فل جوسی چوڑے کولہے اور اوپر سے موٹی بھاری صاف شفاف اور گداز کسی ہوئی جوان چھاتیاں کو دکھتے ہی کمار صاحب کی تو سٹی ہی گم ہوگئی اور فوزیہ کا یه قیامت خیزسراپا دیکھتے ہی مسٹر کمار کے منہ میں پانی آ گیا
" افففف کیا شاندار جوانی ہے آپ کی فوزیہ جی " فوزیہ کی کسی ہوئی جوان چھاتیوں اور اس کی لمبی گداز رانوں کے درمیاں سے جانگتی شفاف چوت پر ہوس بھری نظریں
ڈالتے ہوے کمار صاحب بولے
اور اس کے ساتھ ہی انہوں نے فوزیہ کو دھکا دیا تو وہ ننگی حالت میں پیچھے پڑے بستر پر جا گری
"اففف مجھے اگر ذرا سا بھی اندازہ ہوتا کے اپنے شوہر کی نوکری بچانے کے لیے مجھے اپنی عزت کا سودا بھی کرنا پرے گا تو میں مسٹر کمار کے گھر میں کبھی بھی پیر نہ رکھتی " کمار صاحب کے دئیے گے دھکے کی وجہ سے کمر کے بل بستر پر گرتے ہوے فوزیہ کے ذہن میں خیال آیا
بستر پر گرتے ہی فوزیہ کی ٹانگوں خود با خود ھوا میں اٹھ گئیں تو فوزیہ کی موٹے لبوں والی جوان پھدی مسٹر کمار صاحب کے سامنے سورج مکھی کے پھول کی طرح کھلتی چلی گئی
" ہاااااااااے فوزیہ کی شکل کے ساتھ ساتھ اس کی چھوت بھی بہت ہی حسین ہے " فوزیہ کی کھلی ٹانگوں کے بیچ میں سے چھلکتی ہوئی اس کی جوان پھدی کو پہلی بار دیکھتے ہی کمار صاحب کا کھڑا ہوا لوڑا اکڑ کر ایک دم ان کی دھنی کے ساتھ ٹکرانے لگا
اس موقعہ سے فائدہ اٹھانے کا سوچتے ہوے کمار صاحب بستر پر پڑی فوزیہ کے جسم پر جھکے اور ایک دم سے فوزیہ کی کھلی ٹانگوں کے درمیاں آ کر اس کی چھوت کے اوپر اپنا موٹا لوڑا رگڑ دیا
جوں ہی کمار صاحب کا سخت لورا فوزیہ کی جوان پھدی کے ساتھ ٹچ ہوا تو فوزیہ کے منہ سے بے اختیاری سے ایک ہلکی سی آواز نکلی " اووو "
" آپ کی چوت تو بہت ہی ملائم ہے فوزیہ جی " فوزیہ کے منہ سے نکلنے والی یه آواز سنتے ہی کمار صاحب کا جوش مزید بڑھا اور انھوں نے فوزیہ کے چھاتیوں کے ساتھ اپنے بالوں بھرے سینے کو رگڑتے ہوے فوزیہ کے کان میں سرگوشی کی .اور اس کے ساتھ ہی فوزیہ کے پھدی کے لبوں پر اپنے لوڑے کو تیزی کے ساتھ ایک بار پھر رگڑا
"اس خبیث شخص نے جب میری عزت کو پامال کرنے کا تہیہ کر ہی لیا ہے تومیرے روکنے کے باوجود بھی یه شیطان اب میری چوت میں لن ضرور ڈالے گا ، مگر اس مکارآدمی کے ہاتھوں اپنی عزت لٹوانے کے باوجود میں اسے کنجر انسان کو یه موقعہ ہرگز نہیں دون گئی کے یه اپنے پانی کو میرے اندر ہی خارج کرے " مسٹر کمار کے اپنے ساتھ اب تک کیے جانے والے سلوک کو دیکھتے ہوے فوزیہ یه بات اچھی طرح سمجھ چکی تھی کے اس کے پاس کمار صاحب سے بچنے کا کوئی چارہ نہیں تھا
اس لیے اس نے مزاحمت کی بجاے کمار صاحب کے آگے ہتھیار ڈالتے ہوے مسٹر کمار سے ایک دم کہا " آپ کونڈم کے بغیر نہیں ڈالیں پلیز "
"اچھا ٹھیک ہے میں بغیر کونڈم کے نہیں ڈالوں گا، مگرشرط یه ہے کے میرے لن پر کونڈم آپ خود لگاؤ گئی فوزیہ جی "فوزیہ کی بات سنتے ہی کمار صاحب کے چہرے پر ایک شیطانی مسکراہٹ پھیلی اور اس نے فوزیہ کے اوپر سے ہٹ کر بیڈ کے ساتھ والے دراز کو کھولا اور اس میں سے ایک کونڈم نکل کر فوزیہ کے ہاتھ میں پکڑا دیا
"میں نے تو اپنے شوہر جاوید کے لن پر بھی کبھی خود کونڈم نہیں لگایا مگر پرگینیٹ ہونے سے بچنے کے لیے اب اس خبیث کی یه بات بھی مجبوراً ماننی پڑے گئی مجھے "
کمار صاحب کی یه نئی فرمائش سن کر "مرتا کیا نہ کرتا " والی مثال کی طرح فوزیہ بستر سے اٹھی اور کونڈم کا پیکٹ کھول کرلرزتے ہاتھوں سے اسے مسٹر کمار کے لن پر چڑھا دیا
بے شک اپنی عزت ایک اجنبی مرد کے ہاتھوں زبردستی پامال ہونے کے خوف کی وجہ سے فوزیہ کی ذہنی حالت اس وقت بہت پریشان کن تھی اور مگراس کے باوجود کمار صاحب کے لن پر کونڈم لگاتے وقت فوزیہ کے ذہن میں خیال آیا۔
جاری ہے