یادگار سزا
قسط 11
ہاااااااااے دیکھو تو سہی جاوید کے مقابلے میں کمار صاحب کا لن زیادہ لمبا اور موٹا ہے "
اپنے ذہن میں آنے والے اس خیال سے فوزیہ کو خود سے بھی شرم آئی اور اس کے ساتھ ہی اس نے ہاتھ میں پکڑے خالی پیکٹ کو فرش پر نیچے پھینک دیا
پھر جوں ہی فوزیہ کمار صاحب کے لن پر کنڈوم چڑھا کر فارغ ہوئی تواس کے ساتھ ہی کمار صاحب نے اسے پھر سے بستر پر گرایا اور ایک دم سے فوزیہ کے اوپر آتے ہوئے اس کی پھدی پر اپنا کونڈم لگا لن ٹکا دیا
اپنے لن کو فوزیہ کی پھدی کے منہ پر رکھتے ساتھ ہی کمار صاحب نے ایک جٹکا مارا تو ان کے لن کا موٹا ٹوپا فوزیہ کی پھدی کے لبوں کو کھولتا ہوا اس کی چوت کے اندر داخل ہو گیا
"ہاااااااااے میں مر گی" اپنے شوہرکے لن کے مقابلے میں کئی گنا موٹا اور سخت لوڑا پھدی میں زبردستی گھستے ہوئے محسوس کرتے ہی درد کی شدت سے فوزیہ کی چیخ نکل گئی
کمار صاحب فوزیہ کے شوہر جاوید تو تھے نہیں کے وہ اپنی بیگم کے دکھ یا درد کا کوئی احساس کرتے . اسی لیے انھوں نےفوزیہ کے اس طرح چیخنے کی پروا نہ کرتے ہوا اپنا کام جاری رکھا اور اپنا لن تھوڑا سا باہر نکل کر دوبارہ ایک اور جھٹکا دیا جس کی وجہ سے اس بار ان کا آدھے سے زیادہ لن فوزیہ کی تنگ پھدی کے اندر چلا گیا
"افففففف ہاااااااااے اوووو " کمار صاحب کے اس وحشیانہ حملے نے فوزیہ جیسی معصوم لڑکی کو ہلا کر رکھ دیا اور درد کے مارے وہ دوبارہ بلبلا اٹھی
" چدائی کے دوران مجھے روتی ہوئی عورتیں اچھی نہیں لگتیں ،اسی لیے میرے لن سے ہونے والی تکلیف کے باوجود مجھے تم سے ایسا ری ایکشن چائیے کے جسے تمھیں میری چدائی سے مزہ مل رہا ہے" فوزیہ کو یوں درد سے کرہاتے دیکھ کر کمار صاحب غصے سے بولے اور پھر اپنے ہونٹ فوزیہ کے ہونٹوں پر رکھ کراس کے ہونٹوں کو چوستے ہوئے ساتھ ہی ساتھ نیچے سے فوزیہ کی پھدی کو بھی آہستہ آہستہ چودنے میں مصروف ہو گے
فوزیہ نے جب چدائی کے دوران کمار صاحب کو اس طرح غصے میں آتا دیکھا تو وہ ایک دم سے سہم گئی اوراب کی بار کمار صاحب کے لمبے لن کا درد چوت میں محسوس کرنے کے باوجود فوزیہ کمار صاحب کے جسم کے نیچے لیٹ کر چپ چاپ ان سے چدتی رہی
جاری ہے