یادگار سزا
قسط 12
کمرے میں ہونے والی اس چدائی کے دوران اپنی پھدی میں پڑنے والے مسٹر کمار کے گہسوں کو فوزیہ تو اس وقت مجبوری کی حالت میں برداشت کر رہی تھی جب کے اپنے لن کو پھنس پھنس کر فوزیہ کی فوزیہ کی جوان اور چکنی چوت میں جاتے ہوئے محسوس کر کے کمار صاحب اپنے ہر ہر گھسے کو انجوئے کرتے ہوے یه سوچ رہے تھے کے "اففف شادی شدہ ہونے کے باوجود فوزیہ کی پھدی کتنی تنگ اور اندر سے کتنی گرم ہے"
پھر تھوڑی دیر فوزیہ کی پھدی کو اپنے لن سے آہستہ آہستہ چودنے کے بعد کمار صاحب کو نجانے کیا سوجھی کے انھوں نے فوزیہ کی پھدی سے اپنے لن کو پورا باہر نکالا اور پھر بستر سے اترکر فرش پرکھڑے ہو گے .اور فوزیہ کی ٹانگوں کے درمیان فرش پر کھڑے کھڑے کمار صاحب نے لن پر لگے اپنے کنڈوم کو ہاتھ سے کھیچ کر اسے اپنے لن سے اتار کر نیچے پھینک دیا
کمار صاحب کو یوں اس کے اوپر سے اٹھ کر فرش پر کھڑے ہوتے اور پھر لن سے اپنا کنڈوم اتار کرفرش پر پھینکتا ھوا دیکھ کر سکون کا سانس لیا کے شاید کمار صاحب نے اس کی چدائی ختم کر دی ہے . مگر اس سے پہلے کے فوزیہ بستر سے اٹھ کر اپنا ڈریس پہننے کا سوچتی کہ اتنے میں مسٹر کمار ایک بار پھر اس کی طرف بڑھے
بستر پر ٹانگیں کھول کر ننگی لیٹی فوزیہ نے جب کمار صاحب کو کنڈوم کے بغیر بیڈ کی طرف آتے دیکھا تووہ ایک دم چیخ پڑی. "میں نے آپ سے کہا تھا کے کونڈم کے بغیر نہیں کریں مگر آپ نے پھر وعدہ خلافی کی ہے کمار صاحب "
"وہ وعدہ ہی کیا جو وفا ہو جائے میری جان، ویسے بھی تمہاری جیسی تنگ اور گرم پھدی کو چودنے کا اصل مزہ کنڈم کے بغیر ہی ملتا ہے سویٹی"
یه کہتے ہوے مسٹر کمار نے فرش پر کھڑے کھڑے ہی فوزیہ کی کمر میں ہاتھ ڈال کر اسے اپنی گرفت میں جکڑا اورپھر اپنے لن کا ٹوپا فوزیہ کی پھدی کے دھانے پر رکھنا چاہا تو مسٹر کمار کا لوڑا سلپ ہو کر فوزیہ کی کنواری گانڈ کے سوراخ سے جا ٹکرایا
" اف لگتا ہے تمارے شوہر نے ابھی تک تماری اس بھاری گانڈ کا سوراخ نہیں کھولا ، تو چلو آج میں تماری اس کنواری گانڈ کی سیل اپنے لن سے کھولے دیتا ہوں" مسٹر کمار کا لوڑا انجانے میں جوں ہی فوزیہ کی کنواری گانڈ کے تنگ سوراخ پر لگا تو فوزیہ کی گانڈ کی موری کی سختی کو محسوس کرتے ہوے انھوں نے کہا
" نہیں نہیں اس جگہ نہیں پلیز " مسٹر کمار کی بات سنتے ہی ان کے موٹے لمبے لن کی دہشت سے خوف زدہ ہو کر فوزیہ نے نیچے سے اپنی گانڈ کے سوراخ کو زور سے سکیڑتے ہوے ایک دم چلا کر جواب دیا
" اچھا اگر گانڈ میں نہیں تو پھربول کر بتاؤ کے کہاں ڈالوں میں اپنا لن " فوزیہ کو یوں اپنی ٹائٹ گانڈ کا سوراخ یوں ایک دم مزید ٹائٹ کرتے ہوے مسٹر کمار نے پوچھا
" کمار صاحب میں آپ سے التجا کرتی ہوں *** کے لیے بغر کنڈم کے نہ ڈالیں اندر" مسٹر کمار کی بات کو نظر انداز کرتے ہوے فوزیہ نے ایک بار پھر اپنی پرانی بات دوراہی
"سنو رنڈی میں آخری بار تم سے کہ رہا ہوں کے مجھے بول کر بتاؤ کے میں لن تماری چوت میں ڈالوں یا گانڈ میں، اور اگر اب کی بار تم نے اپنی زبان سے بول کر مجھے نہیں بتایا تو میں تماری اس کنواری گانڈ میں اپنا لن ڈال کر اس کا کچومر بنانے میں ذرا دیر نہیں کروں گا " مسٹر کمار کو جب فوزیہ سے پوچھے گے سوال کا سہی جواب نہیں ملا تو وہ ایک دم غصے سے بولے
اور ساتھ ہی اپنے لوڑے کو اوپر نیچے کرتے ہوئے لن کے موٹے ٹوپے ایک بار پھر فوزیہ کی گانڈ کے سوراخ پر ہلکا سا رگڑا
مسٹر کمار کی یه دھمکی سنتے ہی کانپتے ہونٹوں اور لزرتی آواز میں فوزیہ چلائی " گا گا گا گانڈ میں نہیں ، چو چو چوت میں ڈ ڈ ڈال دیں"
فوزیہ کے منہ سے یه الفاظ سنتے ہی مسٹر کمار کے چہرے پر ایک مکارانہ مسکراہٹ پھیلی اور اس نے فوزیہ کی پھدی کے سوراخ پر اپنے لوڑا رکھتے ہوے ایک جھٹکا مارا
تو ان کا لوڑا فوزیہ کی پھدی میں دوبارہ جڑ تک گھس کر ایک ہی بار میں اس کی بچہ دانی سے جا ٹکرایا
مسٹر کمار کے اس زور دار گھسے سے فوزیہ کے منہ سے درد اور لذت کی ملی جلی آواز نکلی " آآآآآآآآآآآآہہہہہہ"
درد کے مارے کانپتے ہوے فوزیہ نے اپنے آپ کو مسٹر کمار کی گرفت سے آزاد کرانے کی کوشش کی مگر وہ اس میں ناکام رہی
مسٹر کمار نے اپنے لن کو فوزیہ کی پھدی میں ڈالتے ساتھ ایک پاگل جانور کی طرح اپنے لن کو تیزی کے ساتھ فوزیہ کی پھدی کے اندر باہر کرنا شروع کر دیا
جاری ہے