یادگار سزا
قسط 19
کہ جوش میں آتے ہوئے فوزیہ کے ہاتھ کی انگلیاں اُس کی پھدی کے دانے کو خود با خود مسلنے لگیںاوہہہہہہ ہاے افففففاپنی پھدی پر چلتے اپنے ہاتھ کے مزے کے ساتھ ساتھ ، کمار صاحب کے لوڑے کی یاد نے فوزیہ کو ایک دم اتنا گرم اور پاگل کر دیا . کہ دوسرے ہی لمحے نا صرف اُس کے منہ سے سسکیاں جاری ہو گیں . بلکہ اِس کے ساتھ ہی فوزیہ کی پھدی نے بھی اپنا پانی چھوڑ دیا اور وہی خارج ہو گئی
اففففففف یہ آج مجھے اتنی گرمی کیوں چڑ گئی ہے ، کہ جاوید کی بِیوِی ہوتے ہوئے بھی ، میرے زہن میں کسی غیر مرد کے لوڑے کا خیال آنے لگا ہے ”کمار صاحب کے لن کو زہن میں لا کر اپنی چوت کا پانی نکالنے والی اپنی اِس حرکت پر فوزیہ خود اپنے
آپ سے شرمسار تو ہوئی مگر اِس کے باوجود اپنی پھدی کا پانی خود اپنے ہاتھ سے خارج کرتے ہی فوزیہ کا گرم وجود کو تھوڑا سکوں بھی ملا . تو اِس کے ساتھ ہی فوزیہ کی نیند سے بھری آنکھیں خود با خود بُند ہونے لگیں اور جاوید کی طرح وہ کو بھی نیند کی وادی میں
اترنے لگی لیکن سونے سے پہلے فوزیہ کے زہن میں ایک بار پِھر پریگننسی کی ٹیبلیٹ کا خیال آئیا . تو اُس نے اپنے زہن میں یہ پکا ارادہ کر لیا کے وہ صبح ہوتے ہی سب سے پہلے فارمیسی پر جائے گی . اور وہاں سے گولیاں خرید کر انھیں اِسْتِعْمال ضرور کرے گی ۔ نیکسٹ ڈے سیٹڑڈے ہونے کی وجہ سے دونوں میاں بِیوِی دوپہر تک سوتے رہے . مگر جیسے ہی جاوید کی انکھ کھلی اور اُس کی نظر بیڈ روم کی دیوار پر لگی ہوئے وال کلاک پر پری تو اسے ایک دم کوئی بات یاد ای اور اِس کے ساتھ ہی جاوید نے اپنے پہلوں میں ننگی سوئی ہوئی فوزیہ کو ایک دم ہلا کر کہافوزیہ جلدی سے اٹھ کر تیار ہو جاؤ ، ہمیں کچھ دیر میں سان فرانسسکو جانا ہے
سان فرانسیکو ، وہ بھی اتنی صبح صبح ، مگر کیوں جاوید کے پہلوں میں بستر پر لیتی فوزیہ نے اپنی آنکھیں کھول کر سوال کیا مسڑ کمار آج کمپنی کے کچھ لوگوں کو اپنی بوٹ پر سمندر کی سیر کے لیے لے کر جا رہے ہیں ، اور انھوں نے ہم دونوں کو ہمیں بھی انوایٹ کیا ہے ، اِس لیے جلدی سے اٹھ کر تیار ہو جاؤ ، ہمیں ابھی نکلنا ہے" فوزیہ کے سوال کا جواب دیتے ہوئے جاوید بولا
مجھے تو سب سے پہلے ابھی فارمیسی جانا ہے ، اِس لیے میں نہیں جا سکتی ابھی جاوید کے منه سے کمار صاحب کا ذکر سنتے ہی اپنے ساتھ بیتا ہُوا کل کا واقعہ فوزیہ کے زہن میں آیا اور وہ بولی۔ طبیعت ٹھیک ہے ؟ ، فارمیسی سے کون سی میڈیسن لینی ہے تمیں فوزیہ کا جواب سنتے ہی جاوید نے ایک دم چونکتے ہوئے فوزیہ سے سوال کیا
اصل میں مجھے ایڈول اور اپنے پیریڈز والے پیڈز لینے ہیں ، تو میں لیٹ ہو جاؤں گی ، اِس لیے آپ اکیلے ہی چلے جاؤ
جاوید کے اِس اچانک سوال پر فوزیہ سے کچھ جواب نا بن پایا
تو اُس نے ایک بہانا بنایا
مگر فوزیہ کے انکار کی اصل وجہ کل والا واقعہ تھا . جس کی وجہ سے فوزیہ اب کسی صورت میں بھی کمار صاحب کا سامنا نہیں کرنا چا رہی تھی
تمیں پتہ ہے کے کمار صاحب نے کل میری جاب بچائی ہے ، اِس لیے میں ان کی دعوت میں آج اکیلا جاتا ہُوا اچھا نہیں لگوں گا ، اِس لیے فارمیسی جانے کا کام واپس آ کر کر لینا ، اور اب جلدی سے تیار ہو جاؤ پلیزفوزیہ کی بات سن کر جاوید جلدی سے بولا اور پِھر اپنی بیگم کے جواب کا انتظار کیا بغیر شاور لینے باتھ روم چلا گیاہاے میرا شوہر کتنا معصوم ہے ، جو یہ سمجھتا ہے کے کمار صاحب نے اُس کی جاب بچا کر اُس پر کوئی احسان کیا ہے ، اسے اصل بات کا علم ہی نہیں ، کہ اُس کی جاب بچانے کے لیے مجھے اپنی عزت کا سودا کرنا پڑا ہے اِس خبیس کمار سےجاوید کو باتھ روم جاتے دیکھ کر بستر پر بدستور لیتی فوزیہ نے سوچا . اور پِھر وہ خود بھی بستر سے اٹھ کر بوجھل دِل کے ساتھ جاوید کے ساتھ سن فرانسیکو جانے کے لیے تیار ہونے لگی۔
جاری ہے