یادگار سزا
قسط 2
نمبر ڈائل کرنے کے تھوڑی دیر بعد جوں ہی فوزیہ کو فون کے دوسری طرف سے ایک مرد کی آواز سنائی دی. تو اس نے ایک دم اپنا تعارف کروایا " ہیلو! مسٹر کمار میرا نام مسز فوزیہ جاوید ہے ! میرے شوہر جاوید احمد آپ کی کمپنی سدھا ٹیکنالوجی میں کام کرتے ہیں ! "
" یه وہ جاوید احمد تو نہیں جن کے ساتھ آج دوپہر کو میری میٹنگ ہے ؟" اپنا تعارف کرواتے ہی فوزیہ کے کانوں میں سنیل صاحب کی آواز گونجی
مسٹر کمار کا سوال سن کر فوزیہ نے فوراً ہی جواب دیا "جی ہاں، وہ وہی جاوید جو آج دوپہرآپ کے ساتھ ملاقات کررہے ہیں!
" اچھا آپ بتائیں كے میں آپ کی کیا مدد کر سکتا ہوں " فوزیہ کا جواب سن کر مسٹر کمار نے انگلش کی بجائے اِس بار فوزیہ سے اردو میں پوچھا
" سب سے پہلے تو میری آپ سے ایک ریکویسٹ ہے . كہ براے مہربانی جاوید کو مت بتائیے گا کہ میں نے آپ کو کال کی ہے ، دوسری بات یہ كے اصل میں جاوید کی آپ سے ملاقات سے پہلے میں آپ سے ملنا چا رہی تھی ، کیوں كے میں آپ سے مل کر صرف اِس بات کی وضاحت کرنا چاہتی ہوں ، كے میرے شوہر جاوید اپنی کی گئی غلطی سے کتنے زیادہ پریشان ہیں . " کمار صاحب کے جواب میں اِس بار فوزیہ نے بھی کمار صاحب کو اردو میں ہی جواب دیتے ہوئے کہا
"اچھا ٹھیک ہے، اگر آپ ایک گھنٹے کے اندر مجھے مل سکتی ہیں تو میں آپ کا انتظار کر سکتا ہوں" فوزیہ کی بات سن کر فون کی دوسری طرف سے مسٹر کمار نے جواب دیا
"جی میں ایک گھنٹے کے اندر اندر آپ کے گھر پہنچ سکتی ہوں" مسٹر کمار کا جواب سنتے ہی فوزیہ بولی اور پھر فون بند کرتے ساتھ ہی شاور کی طرف ڈور پری
اپنے جسم کواچھی طرح شاور دینے کے بعد فوزیہ باتھ روم سے باھر آئی اور اپنے گیلے
جسم کو تولیے سے اچھی ترا سے صاف اور خشک کرنے کے بعد وہ ننگی حالت میں ہی صوفے پر بیٹھ کر اپنی لمبی ہیل کو اپنے پاؤں میں پہننے لگی
اپنی ایری والی جوتی کو اپنے پاؤں میں پہن کر فوزیہ تیزی کے ساتھ بیڈ کے سامنے
پرے ہوے شیشے کے سامنے کھڑی ہوئی. اور اسی ننگی حالت میں ہی جلدی جلدی اپنے منہ پر میک اپ کرنے لگی
میک اپ سے فارغ ہونے کے بعد فوزیہ نے الماری سے ایک ویسٹرن سٹائل کا ایک لمبا ڈریس نکال کر پہن لیا
"میں دیکھنے میں اچھی لگ رہی ہوں نہ " اپنے گداز جسم کو آئینے میں دیکھتے ہوئےفوزیہ نے اپنے بال کو تھوڑا تھوڑا سا سیٹ کرتے ہوے اپنے آپ سے کہا
اس کے ساتھ ہی فوزیہ نے ٹیبل پر پڑا اپنا سیل فون اٹھا کر گوگل میپ میں مسٹر کمار کے گھر کا پتہ ڈالا .اور پھر اپنی کار میں بیٹھ کر وہ مسٹر کمار کے گھر کی طرف چل پڑی۔
جاری ہے