یادگار سزا
قسط 22
ٹانگوںکے درمیاں منہ مارتے جاوید کو اس کے سر کے بالوں سے پکڑ کر اوپر کی طرف کہنچا . اور پِھر اپنے شوہر سے اپنی پھدی میں لن ڈالنے کی فرمائش کی
جاوید نے اپنی بیگم کی فرمائش پورا کرتے ہوئے فوزیہ کی پھدی میں لن ڈاَلا . تو اپنے شوہر کے لن کو اپنی چوٹ میں لیتے ہی فوزیہ نے اپنی ٹانگوں کو جاوید کی کمر کے گرد جکڑا . اور اپنے شوہر کی گانڈ کو اپنے دونوں ہاتھوں سے پکڑ کر زور سے اپنی چوت کی طرف کھینچ کر چیخی " جاوید زور زور سے چودو مجھے جا”
جاوید کی شادی شدہ زندگی میں یہ پہلا موقع تھا . جب فوزیہ نے یوں جوش اور بے شرمی سے اپنے شوہر کو اسے چودنے کا کہا تھا
فوزیہ کے اِس جوش کو دیکھتے ہوئے جاوید نے زور زور سے جھٹکے مارنا شروع تو کیے
مگر تِین چار گھسوں کے بَعْد ہی اس کا لن فوزیہ کی تپتی پھدی کی گرمی کے آگے بےحال ہو کر ہار مان بیٹھا. اور فوزیہ کی پھدی کی پیاس بجھاے بغیر ہی جاوید کچھ دیر میں ہی فارغ بھی ہو گیا
“جاوید جب میری پھدی کی آگ کو ٹھنڈا نہیں کر سکتے ، تو میری چوٹ میں آگ لگاتے ہی کیوں ہو جا”جب جاوید نے آج بھی اپنی جوان بیگم کو حسب مامول پیاسا ہی چھوڑ دیا . تو بستر پر کروٹ بدل کر غصے میں لیٹی فوزیہ نے اپنے دِل میں یہ بات کہی
“ اففففف نا تو اِس گانڈو سے نوکری سہی ہوتی ہے اور نا ہی چودائی ” جاوید کی جنسی کمزوری پر کرتے ہوئے فوزیہ ایک بار پِھر اپنی چوت کو اپنے ہاتھ سے ٹھنڈا کرنے لگی . تو اِس عمل کے دوران اس کے زہن میں ایک خیال آیا
جس کو سوچتے ہی فوزیہ کی پھدی میں لگی آگ پہلے سے زیادہ بھڑکی اور پِھر دوسرے ہی لمحے فوزیہ کی گرم چوت نے بھی اپنا پانی چھوڑ دیا
جاری ہے