یادگار سزا
قسط 6
مسٹر کمار کی ساری باتوں اور فوزیہ کے ساتھ کمار صاحب کے اس برتاؤ سے فوزیہ یه بات اچھی طرح جان چکی تھی . کہ جاوید کی باتوں کے برعکس کمار ایک نہایت ہی خبیث قسم کا انسان تھا جو اپنی بات منوانے کے لیے کسی حد تک بھی جا سکتا تھا
ادھر اپنی سوچوں میں گم کرسی پر بیٹھی فوزیہ اگلا قدم اٹھانے کی الجھن میں جکڑی ہوئی تھی
تو دوسری طرف فوزیہ کے سامنے کھڑا مسٹر کمار فوزیہ کے چہرے کا جائزہ لیتے ہوئے اس کے ردعمل کو سمجھنے کی کوشش میں مصروف تھا . تا کے اسی کے مطابق وہ بھی اپنا اگلا قدم اٹھا سکے
اصل میں صورتحال یه تھی کے جاوید کی گئی غلطی کا پتا چلنے کے بعد بھی آج صبح تک کمار صاحب کا جاوید کو جاب سے نکالنے کا کوئی ارادہ نہیں تھا اسی لیے انھوں نے تو جاوید کو اپنے پاس اصل میں تو ایک وارننگ دینے کی غرض سے ہی طلب کیا تھا
لیکن فوزیہ کے فون کرنے پر عورتوں کے معاملے میں کافی رنگین مزاج واقعہ ہونے والے سنیل کمار کا لن فون پر فوزیہ کی مدھور آواز سنتے ہی ایک دم اپنے جوبن پر آ گیا تھا
اور یه ہی وجہ تھی کے فوزیہ کی ریکویسٹ پر کمار صاحب نے فوراً ہی اس سے ملاقات کی حامی بھر لی تھی
پھر جب ٹائٹ ڈریس میں ملبوس فوزیہ مسٹر کمار کے سامنے اپنی تمام تر رینایوں کے ساتھ جلوا افروز ہوئی
تو فوزیہ کے حسین جسم کے نشب و فراز اور لباس کے اندر بنا برازئر کے چھلکتی فوزیہ کی جوان چھاتیوں کو دیکھتے ہی کمار صاحب کی پنٹ میں قید ان کا لوڑا جوش میں آ کر اچھلنے لگا
اور یه ہی وہ موقعہ تھا جس وقت کمار صاحب نے فیصلہ کیا کے وہ اپنے ہندوستانی لورے کو آج اس جوان پاکستانی چوت کا مزہ ضرور چکھا کر رہے گا
ایک بزنس مین ہونے کے ناطے مسٹر کمار کی زندگی میں اس طرح کے موقعے پہلے بھی کافی آئے تھے جب اس کے کسی ورکر کی بیوی نے اس کے سامنے بیٹھ کر اپنے شوہر کی نوکری بچانے کی ان سے التجا کی تھی اور پھر اس موقع کا فائدہ اٹھاتے ہوے کمار صاحب نے ہمیشہ ہی اس عورت کی پھدی کا مزہ چکھا تھا
اسی لیے اب فوزیہ کے سامنے کھڑے ہو کر اس کے چہرے کا جائزہ لیتے ہوے ایک ہوشیار اور شاطر شخص ہونے کے ناطے مسٹر کمار یه بات اچھی طرح جان چکا تھا کے دوسری کئی عورتوں کی طرح فوزیہ بھی اس کے بچھاے ہوے جال میں پھنس چکی ہے مگر اس کے باوجود مسٹر کمار یه چاھتا تھا کے فوزیہ جو بھی کام اور حرکت کرے وہ اپنی مرضی سے کرے
اس کی وجہ یه تھی کے ایک تو مسٹر کمار کوئی رپسٹ انسان نہیں تھا جس کی وجہ سے وہ فوزیہ سے زبردستی چدائی کی کوشش کرتا
اور دوسرا یه کے مسٹر کمار یه بات بہت اچھی طرح جانتا تھا کے امریکا میں کسی کے ساتھ زبردستی چدائی کا قانون کتنا سخت ہے. اور اپنی کی گئی کسی بھی غلط حرکت پر اسے لینے کے دینے پر سکتے ہیں
اسی لیے وہ اپنا اگلا قدم اٹھانے سے پہلے فوزیہ کی رضامندی کی پوری طرح تسلی کر لینا چاہتا تھا
کچھ دیر فوزیہ کے سامنے ہونہی کھڑے رہنے کے دوران جب مسٹر کمار نے فوزیہ کو کرسی سے اٹھ کر گھر سے باہر جاتا نہیں دیکھا تو وہ سمجھ گیا کےزبان سے اقرار نہ کرنے کے باوجود بھی فوزیہ دلی طور پر اب اس کی ڈیمانڈ منانے پر رضامند ہے
جس کی بنا پر وہ اب اسے نہ تو آگے بڑھنے سے روکے گئی اور نہ ہی وہ اب اس کی کسی بات سے انکار کر پائے گئی
یه بات سوچتے ہی مسٹر کمار نے اپنی قیمتی پنٹ کی بیلٹ کھولی
اور پنٹ کے ساتھ ساتھ اپنے انڈرویر کو نیچے کرتے ہوے پنٹ اور انڈرویر دونوں کو ایک ساتھ ہی اپنے جسم سے الگ کر کے نیچے فرش پر گرا دیا
مسٹر کمار کی پنٹ اور انڈرویر اترنے کی دیر تھی کے اس کے ساتھ ہی کمار صاحب کا کھڑا ہوا
بناکٹے لوڑا چھن سے باہر نکلا اور سانپ کی طرح اپنا پھُن پھلاتے ہوے تن کر ہوا میں کھڑا ہو گیا
کمار صاحب کے لوڑے کو اپنی نظروں کے سامنے یوں عریاں ہوتا دیکھ کر شرم کے مارے نہ صرف فوزیہ کا چہرہ سرخ ہو گیا بلکہ ساتھ ہی حیرت کے مارے اس کی آنکھیں بھی پھٹی کی پھٹی رہ گیں
جاری ہے