Yadgar Saza - Episode 7

‎یادگار سزا

قسط 7



‎فوزیہ کے اس مکس ری ایکشن کی وجہ یه تھی کے چونکہ فوزیہ نے نہ تو شادی سے پہلے اور نہ ہی شادی کے بعد اپنے شوہر جاوید کے علاوہ کسی اور مرد سے کسی قسم کا کوئی جنسی تعلق رکھا تھا اور نہ ہی اپنی زندگی میں جاوید کے علاوہ کسی غیر مرد کا لن کو اس سے پہلے دیکھا تھا . اس لیے شوہر کے علاوہ کسی اور مرد کے لن کو یوں اچانک اپنی نظروں سے سامنے ننگا دیکھ کر اسے بہت شرم محسوس ہوئی

‎ مگر ساتھ ہی ساتھ جاوید کے لوڑے کے مقابلے میں کمار صاحب کا لن نہ صرف کافی لمبا، موٹا اور چوڑا تھا. بلکہ جاوید کے لوڑے کے برعکس کمار صاحب کا لوڑا آگے سے کٹا ہوا بھی نہیں تھا . اسی لیے اپنے شوہرکے کٹے ھوے لن سے مختلف ایک انکٹ لوڑا دیکھ کر فوزیہ ایک دم حیرت زدہ رہ گئی 

‎ ابھی فوزیہ گم صم کی حالت میں ہی کرسی پر بیٹھی ہوئی تھی کے اتنے میں کمار صاحب نے آگے ہوتے ہوئے فوزیہ کی گود میں رکھا ہوئے ہاتھ کو اٹھایا اور اسے لا کر ایک دم سے اپنے تنے ہوے ننگے لن پر رکھ دیا  

‎ کمار صاحب نے جسے اپنے لوڑے پر فوزیہ کا ہاتھ کو رکھا تو شرم اور خوف کے مارے "نہیییییی نہیییییی " چلاتے ہوے فوزیہ نے مسٹر کمار کے لن سے اپنا ہاتھ کو ہٹانا چاہا 

‎ تو فوزیہ کو اپنے لوڑے سے اپنا ہاتھ ہٹانے کی کوشش کرتا دیکھ کر کمار صاحب سے اس کے ہاتھ پر اپنی گرفت مضبوط کرتے ہوے فوزیہ سے ایک بار پھر فرمائش کی. "اووووووو اپنے ہاتھ سے میرے لن کی مٹھ لگا کر میرا پانی نکال دو نہ فوزیہ جی "

‎ اور پھر جواب کا انتظار کیے بغیر ہی اپنی گانڈ کو آگے پیچھے ہلاتے ہوے اپنے تنے ہوئے سخت لوڑے کو فوزیہ کی نرم اور گداز ہتھلی پر آہستہ آہستہ رگڑنا شروع کر دیا   

‎ ایک اجنبی مرد کے ننگے لن پر اپنے ہاتھوں کی ماجودگی ذہنی طور پر فوزیہ کے لیے بہت ہی قوفت کا باحیث تھی مگر وہ کوشش کے باوجود بھی کمار صاحب کے چنگل سے اپنے آپ کو نہیں بچا پا رہی تھی  

‎ فوزیہ ابھی اسی کشمکش میں گھری ہوئی تھی کے وہ کیا کرے اور کیا نہ کرے کے اچانک اس کے دماغ میں ایک بات آئی اور وہ خیالوں ہی خیالوں میں اپنے آپ سے ہمکلام ہوئی کے " 

‎ " جب میری کالج کی کافی ساری کلاس فیلوز پاکستان میں رہتے ہوے بھی پڑھائی کے دوران ہی بواۓ فرینڈز بنا کر شادی سے پہلے ہی چدوا سکتی ہیں ، تو اپنے شوہر کی جاب بچانےاور اپنے بہتر مستقبل کے لیے پردیس میں اس غیر مرد کی مٹھ لگانے میں مجھے کوئی حرج نہیں ہونا چایئے"

‎ یه خیال دل میں آتے ہی فوزیہ نےاپنے آپ کو اس گندے کام کے لیے امادہ کرنے کی کوشش کی .اور پھر ساتھ بی بوجھل دل کے ساتھ نہ چاہتے ہوے کمارصاحب کے چٹان کی طرح سخت اور لوہے کی طرح گرم لوڑے پر اپنے ہاتھ کا دباو بڑھاتے ہوے جلدی سے ان کے لن کی مٹھ لگانا شروع کر دی  

‎ "اففففففففف کیا جادو ہے آپ کے ان نازک ہاتھوں میں فوزیہ جی " فوزیہ کے گداز ہاتھوں کو اپنے موٹے سخت لوڑے پر چلتا ہوا محسوس کرتے ہی مزے اور خوشی سے اچھلتے ہوے کمار صاحب ایک دم بول پرے 

‎ اصل میں مسٹر کمار ایک نہایت ہی شاطراور بے غیرت قسم کا انسان تھا . جسے کسی عورت سے اس کی مرضی کے خلاف اس طرح کا گندا کام کروا کر ایک عجیب سا جنسی مزہ ملتا تھا  

‎ یه ہی وجہ تھی کے فوزیہ جیسی جوان اور خوبصورت عورت کو اپنے سامنے دیکھ کر مسٹر کمار کو جاوید کی غلطی پر بہت خوشی ہوئی تھی کیوں کے یه جاوید کی غلطی کی وجہ سے ہی اسے جاوید کی شریف اور خوبصورت بیوی کے ساتھ جنسی مزہ کرنے کا موقع میسر ایا تھا . اور اب فوزیہ جیسی جوان شادی شدہ عورت کو اپنی مرضی کے خلاف اس کے لوڑے پر ہاتھ چلاتا دیکھ کر کمار صاحب کے اندر کا شیطان اب پورا ترا جاگ چکا تھا

‎ اور اسی لیے فوزیہ کو یوں اپنی بات مانتے دیکھ کر کمار صاحب نے اپنے فرمائشی پروگرام کو آگے بڑھانے کا سوچتے ہوے اپنے سامنے بیٹھی فوزیہ بیگم کے بالوں میں ہاتھ پھیرتے ہوے کہا " میرے لن کو اپنے منہ میں بھر لیں فوزیہ جی "

‎ اس شادی شدہ عورت کو اپنی مرضی کے خلاف اس کے لوڑے پر ہاتھ چلاتا دیکھ کر کمار صاحب کے اندر کا شیطان اب پورا طرح جاگ چکا تھا. اور اسی لیے فوزیہ کو یوں اپنی بات مانتے دیکھ کر کمار صاحب نے اپنے فرمائشی پروگرام کو آگے بڑھانے کا سوچتے ہوے اپنے سامنے بیٹھی فوزیہ بیگم کے بالوں میں ہاتھ پھیرتے ہوے کہا " اپنے ہونٹوں سے میرے لن کو پیار کریں فوزیہ جی "

‎ " کیااااااا" کمار صاحب کی یه فرمائش سنتے ہی فوزیہ نے اپنی آنکھیں اوپر اٹھا کر ان کی طرف دیکھا اور ساتھ ہی اپنے سر کو کمار صاحب کے ہاتھ کی گرفت سے چھڑانے کی کوشش کی 

‎ مگر اسی دوران کمار صاحب نے کرسی پر بیٹھی فوزیہ کے سر کو اپنے ہاتھوں سے دبوچتے ہوے فوزیہ کے منہ کو اپنے تنے ہوے لن کے قریب کیا. اور اپنے لوڑے کو فوزیہ کے ہونٹوں کے عین سامنے لہراتے ہوے ایک بارپھر اپنی فرمائش دوہرائی " اپنے ان گلابی ہونٹوں سے ایک بار میرے لوڑے کو چھویں فوزیہ جی "

‎ "نہیں میں نے تو یه کام کبھی جاوید کے ساتھ نہیں کیا، تو آپ کے ساتھ کیسے کر سکتی ہوں کمار صاحب " اپنی آنکھوں کے سامنے تنے ہوے مسٹر کمار کے لوڑے پر نظریں جماے فوزیہ ایک دم سے گبھراتے ہوے بولی 

‎ " جاوید کے ساتھ آپ نے یه سب کیا ہے یا نہیں ، مجھے اس کی کوئی پروا نہیں ، اگر تو آپ اپنے شوہر کی نوکری واقعی ہی بچانا چاہتی ہیں، تو پھر آپ کو میری ہر بات ماننا پڑے گئی ، ورنہ ابھی بھی وقت ہے آپ یہاں سے جا سکتی ہیں فوزیہ جی " فوزیہ کا انکار سنتے ہی مسٹر کمار کو غصہ آیا اور اپنی خواہش پوری نہ ہوتے دیکھ کر وہ سفاکی سے بولا 

‎ مسٹر کمار کا یه سفاکانہ لہجہ سنتے ہی فوزیہ سمجھ گئی کے اب اس خبیث آدمی کی بات ماننے کے سوا اس کے پاس کوئی چارہ نہیں بچا تھا  

‎ اس لیے اپنی بے بسی کا سوچتے ہوے فوزیہ کی آنکھوں میں آنسوؤں کا بہاؤ ایک بار پھر سے جاری ہو گے تو اس کے ساتھ ہی اس کی آنکھیں خود با خود بند ہو گیں

‎ فوزیہ کو یوں اپنی آنکھیں بند کرتے دیکھ کر مسٹر کمار سمجھ گیا کے فوزیہ اس کے سامنے ہار مان چکی ہے 

‎ جس کی بنا پر اس کا حوصلہ بڑھا اور پھر اس نے چند قدم آگے بڑھ کر اپنے تنے ہوئے پتھریلے لوڑے کو کرسی پر بٹھی فوزیہ کے نرم- و- نازک ہونٹوں کے عین اوپر رکھ کر لن کو فوزیہ کے لبوں پر ہلکا سے رگڑا . تو کمار صاحب کے گرم لورے کی تپش اپنے گداز لبوں پر محسوس کرتے ہی فوزیہ نے ایک دم سے اپنی آنکھیں کھول دیں

‎ "فوزیہ جی میرا لوڑذ آپ کے ان پنکھڑی جیسے گلابی ہونٹوں کا سواد چکنا چاہتا ہے ، پلیز اس اپنے ہونٹوں کا رس پلا دیں " مسٹر کمار نے اپنے موٹے لوڑے کو فوزیہ کے لبوں کے سامنے لہراتے ہوئے فرمائش کی

‎ کمار صاحب کی بات سن کر فوزیہ نے نظریں اٹھا کر ان کی طرف دیکھا اور پھر نہ چاہتے ہوئے بھی اس نے اپنا منہ آگے بڑھایا اور اپنی زبان کو اپنے منہ سے باہر نکال کر مسٹر کمار کے لن کے موٹے ٹوپے کو ہلکا سا چھو لیا۔



جاری ہے 

*

Post a Comment (0)