یادگار سزا
قسط 8
ہاااااااااے کیا گرم زبان ہے آپ کی فوزیہ جی ، میرے لن کو یوں تو نہ ترسائیں ، بلکہ اسے اپنے منہ میں بھر لیں پلیز " فوزیہ کی گرم زبان کو یوں پہلی بار اپنے لن سے ٹچ ہوتا محسوس کر کے مزے کے مارے مسٹر کمار کے منہ سے سسکاری نکلی اور اس کے ساتھ ہی اس نے فوزیہ سے دوبارہ ایک اور فرمائش کر دی
مسٹر کمار کی بات سن کر فوزیہ نے ایک لمحے کے لیے کچھ سوچا اور پھر اپنا منہ پورا کھولتے ہوے کمار صاحب کے لن کے ٹوپے کو اپنے منہ میں بھرنے کی کوشش کی مگر کمار صاحب کا لورے کا ٹوپا اتنا موٹا تھا کے وہ فوزیہ کے چھوٹے منہ میں داخل نہیں ہو پا رہا تھا
فوزیہ نے لن کو منہ سے باہر نکالا اور ایک بار پھر ٹرائی کی مگر نتیجہ پہلے جیسا ہی تھا
کمار صاحب نے جب دیکھا کے کوشش کے باوجود فوزیہ ان کے موٹے لمبے لوڑے کو اپنے منہ میں نہیں لے پا رہی تو انہوں نہ جانے ایک دم کیا سوجھی کے انہوں نے فوزیہ کے سر کو اپنے ہاتھوں میں پکڑتے ہوے اپنی گانڈ کو ایک جٹکا دیا تو ان کا لوڑا فوزیہ کے لبوں کو چیرتا ہوے اس کے منہ میں آدھا داخل ہو گیا
"اوووو نہیں " کمار صاحب کےسخت لورے کو اپنے منہ میں محسوس کرتے ہی فوزیہ نے اپنے سر کو پیچھے کرتے ہوے مسٹر کمار کے لن کو اپنے منہ سے نکالنے کی کوشش کی مگر کمار صاحب بھی اس جنسی کھیل میں ایک منجھے ہوئے کھلاڑی کی حثیت سے فوزیہ جیسی ناسمجھ عورت کے ری ایکشن سے اچھی طرح واقف تھے
اس لیے فوزیہ نے جوں ہی اپنے سر کو پیچھے کر کے کمار صاحب کے لن کو اپنے منہ سے نکالنے کی کوشش کی
تو مقابلے میں کمار صاحب نے فوزیہ کے سر کو اپنے ہاتھوں سے جکڑتے ہوے فوزیہ کو یه موقعہ نہیں دیا کے وہ ان کے لن کو اپنے منہ سے اب باہر نکال سکے
"اففففففففففففف اس عورت کا منہ اگر اتنا گرم ہے تو اس کی چوت کتنی گرم ہو گئی " فوزیہ کے منہ میں اپنے لمبے لوڑے کا موٹا ٹوپا داخل کرنے ہی مسٹر کمار کو اپنی توقع سے زیادہ سواد ملا تو اس کے ذہن میں خیال آیا. اور اس کے ساتھ ہی وہ ایک بار پھربولا " ہاۓ فوزیہ جی میرے لن کا چوپا تو لگاؤ نہ پلیز "
اپنے لن کو اپنے سامنے بیٹھی فوزیہ کے حلق میں ٹھونستے ہوے مسٹر کمار نے فرمائش کی اور پھر اس کے جواب کا انتظار کیے بنا ہی اپنی گانڈ کو آگے پیھچے ہلاتے ہوے اپنے لن کے ذریعے فوزیہ کے منہ کو آہستہ آہستہ چودنا شروع کر دیا
" ہاااااااااے اپنی شادی کے بعد جاوید نے کئی بار مجھ سے اپنا لن چوسنے کی فرمائش کی تھی مگر میں نے اپنے شوہر کو ہمیشہ یه کہہ کر خاموش کر دیا تھا کے " یه گندہ کام ہے جان ، مگر آج مسٹر کمار اپنی بلیک میلنگ کے ذریعے مجھے اب وہ ہی گندہ کام اپنے ساتھ کرنے پر مجبور کر رہا ہے جسے میں آج تک اپنے شوہر کے ساتھ کرنے سے انکاری تھی " اپنے منہ میں آگے پیچھے ہلتے مسٹر کمار کے لوڑے کی حرکت کو محسوس کرتے ہوے فوزیہ کے ذہن میں خیال آیا .
ابھی فوزیہ اپنے اسی خیال میں گم تھی کے اتنے میں اس کے سامنے کھڑے مسٹر کمار نے اپنی گانڈ کو ایک دم آگے کرتے ہوے ایک بار پھر زور کا دھکا مارا تو اس بارکمار صاحب کا لوڑا مزید تیزی
کے ساتھ فوزیہ کے منہ سے ہوتا ہوا اس کے حلق میں اترتا چلا گیا۔
جاری ہے