Yadgar Saza - Episode 9

‎یادگار سزا

قسط 9



‎فوزیہ کمار صاحب کے اس اچانک حملے کے لیے بالکل بی تیار نہیں تھی . اسی لیے جوں ہی کمار صاحب کا موٹا لمبا لوڑا فوزیہ کے حلق میں اترا تو فوزیہ کو اپنی سانس بند ہوتی ہوئی محسوس ہوئی اور اس کے ساتھ ہی اسے ایک دم سے کھانسی لگ گئی جس کی وجہ سے اس کی آنکھوں کے آگے اندھیرا چھا گیا اور وہ ماہی بے آب کی طرح تڑپنے لگ گئی اور اس کے ساتھ ہی اس کی آنکھوں ایک بار پھر آنسوں سے بھر گئیں.

‎فوزیہ نے اپنے سر کو پیچھے کرتے ہوے مسٹر کمار کے لوڑے کو ایک بار پھر اپنے منہ سے جٹکنے کی کوشش کی مگر کمار صاحب نے اب کی بار فوزیہ کے سر کے کو اپنے دونوں ہاتھوں

‎سے دبوچتے ہوئے فوزیہ کے سر کو پیچھے کی طرف سے کس کے پکڑا اور اپنا لوڑا تیزی کے ساتھ فوزیہ کے گرم منہ میں پیلنا شروع کر دیا 

‎"میرے ساتھ یه خبث انسان جو کچھ بھی کر رہا ہے بیشک وہ کسی بھی لحاظ سے سہی نہیں مگر اب بہتری اسی میں ہے کے اس آدمی سے تاؤن کرتے ہوے میں جلدی سے اس کا پانی نکل کر اسے فارغ کروں اور تا کے یہاں سے جلد از جلد نکل سکوں" اپنی مرضی کے خلاف اپنے منہ میں گومتے کمار صاحب کے لن کے تیکھے سواد کو اپنے زبان سے پہلی بار چکتے ہوے فوزیہ نے سوچا اور پھر اس کے ساتھ اس نے اپنی بہتی آنکھوں کو اپنے ہاتھوں سے صاف کرتے ہوۓ اپنے منہ کو پورا کھولتے ہوے کمار صاحب کے موٹے لمبے لوڑے کا جیسے تیسے چوپا لگانے لگی 

‎"اففففف فوزیہ جی کیا جادو ہے آپ کی زبان میں" فوزیہ کی اناڑی زبان نے جسے ہی منہ سے نکل کر کمار صاحب کے لوڑے پر گھومنا شروع کیا تو لذت کے مارے مسٹر کمار کے منہ سے سسکیاں نکل کر کمرے میں گھونجنے لگیں 

‎فوزیہ کے گرم منہ کے سواد سے بے حال ہوتے ہوے کمار صاحب نے فوزیہ کے سر کو اپنے ہاتھوں میں مزید طاقت سے پکڑا اور طوفانی انداز میں فوزیہ کے منہ کو چودتے ہوے زور سے چیخے " اففف... آں رنڈی..کھول اور کھول اپنا منہ اور میرا پورے کا پورا لوڑا ا پنے منہ میں لے رنڈی" 

‎فوزیہ جیسی شریف عورت نے جب پہلی بار کسی مرد کے منہ سے اپنے متلعق ایسے الفاظ سنے تو اس نے نظریں اٹھا کر کمار صاحب کی طرف دیکھا مگر اپنے بارے میں کہے گے ان گندے الفاظ کو سن کر مسٹر کمار پر غصہ آنے کی بجاے نہ جانے فوزیہ کو پہلی بار اپنی چوت ایک دم گیلی محسوس ہونے لگی 

‎" افففف یه کیا ہو رہا ہے میرے ساتھ آج " اپنے جوان جسم کی اس بدلتی حالت کو محسوس کرتے ہی فوزیہ کو یه خیال آیا اور شرم کے مارے وہ اپنی ہی نظروں میں اپنے آپ کو گرا ہوا محسوس کرنے لگی

‎اب کمرے میں حالت یه تھی کے ایک طرف مسٹر کمار بھوکے شیر کی طرح اپنے لن کو اندر باہر کرتے ہوے فوزیہ کے لبوں اور منہ سے لطف اندوز ہو رہا تھا 

‎جب کے دوسری طرف فوزیہ اپنے منہ اور زبان کو مسٹر کمارکے لن پر تیزی سے گماتے ہوئے جلد از جلد اس مصیبت سے چھٹکارا پانا چا رہی تھی    

‎فوزیہ بیشک لوڑا چوسائی کے معاملے میں اناڑی تھی مگر اس کے باوجود اپنے ساتھ کی جانے والی مسٹر کمار کی زبردستی کے ہاتھوں ہار مانتے ہوۓ اس نے جوں ہی کمار صاحب کے لوڑے کو پہلی بار چوسنا شروع کیا.تو فوزیہ کے کنوارے منہ کی گرمی کے اثر سے مسٹر کمار جسے تجربہ کار مرد کا لوڑا بھی پگلنے پر مجبور ہونے لگا تھا اور پھر فوزیہ کے چوسنے پر سٹارٹ کے چند ہی لمحوں بعد کمار صاحب کی ہمت جواب دے گئی اور ان کے منہ سے " اہہ ہہ اااااااا۔۔ اوووووو۔۔۔ ھاااااااااا" جیسی آوازیں نکلنا شروع ہو گیں 

‎اس کے ساتھ ہی کمار صاحب کو اپنے بھاری ٹٹو میں ایک طوفان سا اٹھتا ہوا ممحسوس ہوا . اور وہ اپنے لن کو فوزیہ کے منہ میں جھڑ تک گھساتے ہوے ایک دم چیخے "اووو افففف میرا پانی نکلنے لگا ہے فوزیہ جی " 

‎کمار صاحب کی یه بات سنتے ہی فوزیہ نےاپنے سر کو پیچھے کرتے ہوے اپنے منہ میں گھسے کمار صاحب کے لن کو باہر نکالنے کی کوشش کی

‎ مگر مسٹر کمار صاحب کے ہاتھوں میں جھکڑے اس کے سر اور اپنے منہ میں ٹھسے کمار صاحب کے لن کے ٹوپا نے اس کا منہ کو بند کیا ہوا تھا۔

‎ جس کی بنا پرچاہنے کے باوجود فوزیہ ایسا نا کر سکی اور پھر دوسرے ہی لمحے کمار صاحب کے لن سے تازہ اور گرم منی کی دھار نکل کر فوزیہ کے منہ کے اندر ہی گرنے لگی


جاری ہے 

*

Post a Comment (0)