ads

Meri Bhabhi Meri Dulhan - Episode 1

 میری بھابھی میری دلہن

قسط نمبر 1


سچی سبق اموز کہانی 

درد ناک کہانی


بھابھی اپ جلدی اپنا سامان پیک کریں رات کے اندھیرے میں ہم یہاں سے نکل جائیں گے میری بات سن کر تو بھابھی ایک دم جونک گئی تھی میں نے اس سے کہا کہ ہم اگےکا پلان خود دیکھ لیں گے کہ ہمیں کہاں جانا ہے لیکن اس گھر میں رہنا ہمارے لیے خطرے سے خالی نہیں ہے بھابھی نے میری مان لی تھی رات کے اندھیرے میں ہم دونوں نے اپنا سامان پیک کیا اور ہم وہاں سے نکل ائے تھے ہم دونوں دوسری شہر اگئے تھے ایک چھوٹا سا فلیٹ تھا میرے..😢_____________________

: یہ میری زندگی کی سچی کہانی ہے ۔

 میرے دل پر ایک بوجھ تھا اور اج رات جو کیفیت میرے ساتھ ہورہی تھی ویسی کبھی بھی میرے ساتھ نہیں ہوئی تھی میں اہنے ہی کمرے میں جانے سے ڈر رہاتھا بہت زیادہ گھبرا رہا تھا ۔ اس کی بڑی وجہ یہ تھی کہ میرے کمرے میں وہ عورت بیٹھی تھی جو کبھی میری بھابھی تھی اور جیسے میں بہت عزت دیتا تھا زندگی نے ایک ایسا موڑ لیاکہ اب وہ میری دلہن بن کر میرے انتظار میں بیٹھی تھی ۔ مجھے برداشت نہیں ہو رہاتھا کہ وہ جس سے میرے بھائی نے ٹوٹ کر محبت کی اب میرے نکاح میں ہوگئی تھی 😢میں نے فیصلہ کرلیا تھا فورا اس کے پاس جاکر اسے طلاق دے کر اس گھر سے بھاگ جاوں گا ۔ مگر جب میں اپنے کمرے میں گیا وہاں جاکر جو منظر دیکھا اس نے میرے پیروں تلے سے زمیں کھینچ لی..... 😢 میرا نام زاران ہے ہم چار بھائی تھے ۔ اور میں اپنے بھائیوں سے سب سے چھوٹا تھا میرے تینوں بھائی تقریبا دس سال مجھ سے بڑے تھے ۔ اور سب سے بڑے بھائی تو مجھ سے بیس سال بڑے تھے ۔ وہ مجھے اپنے بیٹے کی طرح پیار کر تےتھے ۔ کبھی بھی میرے کسی بات کو رد نہیں کیا تھا ۔میری بھابھی بھی ہمیشہ مجھ سے بچوں کی طرح پیار کرتی تھی اور مجھے کبھی بھی اپنا دیور سمجھا ہی نہیں ۔ وہ میرا بہت خیال رکھتی تھی ۔ جب میرے

: جب میرے تینوں بھوئیوں کی شادی ہوگئی ۔تو انہوں نے مجھے بھی فورس کیا کہ میں بھی جلدی سے شادی کرلوں۔ شادی جتنی جلدی ہو اتنی بہتر ہوتی ہے۔ چناں چہ میری منگنی فورا میری چچا زاد بہن زارا سے کردی گئی جیسے میں بالکل بھی گوارا نہیں کر رہاتھا میں نے ہمت کی اور اپنے بڑے بھائی کے پاس یہ مسلہ لے کرگیا بڑے بھائی ہمیشہ میرا ساتھ دیتے تھے اور انہوں نے میری منگنی ٹڑوادی تھی ۔ ابا بہت ہی غصے میں تھے ابا اس روز کے بعد سے میرے ساتھ اکھڑے سے رہنے لگے پہلے تو وہ ہمیشہ میرے ارد گرد گھومتے رہتے تھے کیونکہ میں سب سے چھوٹا تھا اور مجھے سب سے کی توجہ ملتی تھی ۔مگر سے میں نے منگنی کے لیے انکار کیا تھا ۔ سب کچھ بدل گیا تھا ۔

میرے ابا مجھ سے ایسے نفرت کر رہے تھے جیسے میں نے کوئی بڑا گناہ کیا ہو ۔ مگر میرے بڑے بھائی ہمیشہ میری حمایت کرتے تھے ایک دن میرے بڑے بھائی اور میرے ابا میں شدید جھگڑا ہوگیا ابا کی نفرت اتنی بڑھ گئی کہ انہوں نے وجدان بھائی کو صاف طور پر کہہ دیا میرے خلاف جانے کی کوئی ضرورت نہیں ورنہ میں تمہیں جائیداد سے نکال دوں گا ۔ یہ سن کر میں حیرت زدہ رہ گیا ۔ میں نے فورا اپنے بڑے بھائی کے پاس جاکر پوچھا کہ اخر ماجرا کیا ہے ؟ بھائ

: بھابھی کافی پریشان لگ رہی تھی تو میں نے ان سے بھی معلوم کرنے کی کوشش کی ۔ مگر انہوں نے بھی کوئی واضح جواب نہیں دیا اسی رات میرے بڑے بھائی جان کو دل کا دورہ پڑگیا ۔ گھر میں کوئی بھی انہیں ہسپتال لے جانے کے لیے تیار نہیں تھا ۔ اس وقت میں کالج جاتاتھا ۔ لیکن ڈرائیونگ نہیں سیکھی تھی میں نے فورا اہنے دوست کو کال کیا اور انہیں مدد کے لیے بلایا ۔ بدقسمتی سے جب تک ہم ہسپتال پہنچے ۔ وجدان بھائی راستے میں ہی دم توڑ چکے تھے ۔ وہ رات میری زندگی کی سب سے مشکل عات تھی ۔ میرے بھابھی بہت زیادہ رورہی تھی ۔لیکن گھر والوں کو میرے بڑے بھائی کی موت کی موت کا کوئی افسوس نہیں تھا ۔ یہ بات میرے لیے ناقابل یقین تھی ان کی موت کو کافی وقت گزر چکا تھا ۔ اور سب نے اس واقعے کو بھلادیا تھا ۔ لیکن میرے دل میں ان کی یاد یں اس وقت بھی تازہ تھی پہلے بھائی جان اور بھابھی کی اولاد نہیں ہوئی تھی تو بھابھی کو اس بات کا رنج تھا ۔ مگر اب اس صد مے کی وجہ سے وہ بیمار ہوگئی تھی اور بہت زیادہ روتی تھی انہیں دلاسہ اور حوصلہ دینے والا کوئی نہیں تھا فورا بعد اچانک بھابھی کے والدین کا بھی انتقال ہوگیا ۔ اب اس دنیاں میں بھابھی کا کوئی بھی نہیں رہا تھا ۔اور وہ ہمارے ساتھ رہنے لگی تھی ۔ ایک دن میرے ابا نے ایک بہت بڑا فیصلہ سنایا جو سن کر میرے ہوش اڑ گئے ۔ انہوں نے کہا کہ بھابھی ہماری گھر میں ساری زندگی کے لیے رہیں گی اور ہم میں سے کوئی بھی اس سے شادی کرے گا ۔ محھے لگا کہ ابا بھابھی کو بیٹی بناکر رکھنا چاہتے ہیں ۔ لیکن ان کا یہ فیصلہ تھا کہ ہم میں سے کوئی بھی اس سے شادی کرلے ۔ یہ سن کر میرے پیروں تلے زمیں کھسک گئی ۔ میں جان گیا کہ ابا کا اشارہ مجھ پر ہے کیونکہ باقی بھائی تو پہلے شادی شدہ تھے اور ان کی بیویاں اس بات کو برداشت نہیں کر پاتیں کہ ان کی سوتن ہو میں نے ابا کے پاس جاکر کہا کہ میں بھابھی کو اپنی ماں کی طرح سمجھتا ہوں اور یہ میں بالکل بھی نہیں کرسکتا یہ میرے لیے ناقابل برداشت تھا اور میرے دل میں یہ بات ہمیشہ کے لیے نقش ہے کہ وہ میرے بھائی کی بیوہ ہیں ۔ جب ابا شدید غصے میں کہنے لگے کہ تم چپ رہو . اب جو فیصلہ ہوگا وہ بھابھی کرے گی ۔ تو دو دن بعد اچانک ابا نے سب کو بٹھادیا ۔ میں نے بھابھی کو دیکھا ۔ جو بہت زیادہ رو رہی تھی اور میری طرف ایسے دیکھ رہی تھی جیسے وہ بھی مجبور ہے ۔مجھے یقین تھا کہ وہ انکار کردیں گی ۔ کیونکہ ان دونوں میں اپنی

: یورنیورسٹی کی کلاس فیلو فرحین کو پرپوز کیا تھا اور میں اس کے ساتھ اپنی ساری زندگی گزارنا چاہتا تھا ہم سب ایک ہی کمرے میں بیٹھے تھے جب ابا نے بھابھی سے پوچھا ۔۔ جویریہ ۔۔ تم کیا چاہتی ہو ۔۔۔جو چاہتی ہو سچ سچ بتادو۔۔ اگر تم میرے کسی بیٹے سے شادی کرنا چاہتی ہو ۔ تو میں اسی بیٹے سے تمہاری شادی کراوں گا ۔جیسے ہی میں نے یہ بات سنی میری آنکھیں پھٹی کی پھٹی رہ گئیں ۔مجھے سمجھ نہیں آرہاتھا کہ ابا کو کیا ہوگیا ہے . ابا تب سے ایسے ہوگئے تھے ۔ جب سے میں نے زارا سے شادی کے لیے انکار کیا تھا ۔بھابھی میری طرف ایسے دیکھ رہی تھی جیسے وہ بے بس ہو ۔ میں نے بھابھی کو اشارہ کیا کہ وہ اپنے دل کی بات بے جھجھک کہہ دے ۔ میں سب سنبھال لوں گا ۔ پھر اگلے ہی لمحے جب بھابھی نے اپنی بات کہی میرے سر پر گویا اسمان گرگیا ۔ بھابھی نے کہا کہ ۔ میں نے فیصلہ سمجھ کر کرالیا ہے ۔میں زاران سے شادی کرنا چاہتی ہو اور پہی میرا اخری فیصلہ ہے ۔ یہ سن کر میرے دل کی دھڑکن رک گئی ۔اور میں نے حیرت اور مایوسی کی حالت میں بھابھی کو دیکھا میں حیرے اور دھچکے کی حالت میں بھابھی کو دیکھ رہاتھا ۔ مجھے یقین نہیں ارہا تھا کہ وہ یہ سب کہے گی

۔میرے دونوں بھائی بھی حیرت

: کی حالت میں بھابھی دیکھ رہے تھے مگر ابا بالکل پر سکون تھے ان کے چہرے پر فاتحانہ مسکراہٹ تھی ۔بھابھی نے کچھ دیر پہلے کہا تھا کہ اگر میں کسی سے شادی کروں گی تو وہ زاران ہے بھابھی کی بات سن کر مجھے یقین نہیں آرہاتھا اور میں سر جھٹک کر وہاں سے چلا گیا ۔مجھے لگ رہاتھا جو میں نے سنا ہے وہ غلط فیمی ہے ۔ کچھ دیر بعد ابا نے فیصلہ کیا کہ دو یاتین دن میں ہمارا نکاح ہوگا ۔ میں بالکل سن تھا ۔میرا وجود بے جان سا تھا میں نے بھابھی کو سمجھانے کی کوشش کی بھابھی یہ سب کیا ہو رہا ہے میں آپ کے بچوں کی طرح ہوں میں نے ہمیشہ آپ کو عزت دی ہے ۔اور آپ نے یہ کیسا فیصلہ سنادیا ۔ان کی نظریں جھکی ہوئی تھی وہ مجھ سے نظر ملا پارہی تھی مجھے سمجھ نہیں آرہاتھا کہ وہ یہ سب کیوں کررہی ہیں ۔ میں نے بھابھی کو کندھوں سے تھام کر چیخ کر کہا اگر کوئی اپ پر زبر دستی کررہا ہے تو مجھے بتادیں اپ کو ڈرنے کی ضرورت نہیں ہے بھابھی نے ایک جھٹکے سے کہا ۔ میں نے فیصلہ سوچ سمجھ کر کر لیا ہے کہ میں تم سے شادی کرنا چاہتی ہو اور پہی میرا اخری فیصلہ ہے بھابھی کی بات سن کر میرے وجود میں سنسنی سی دوڑ گئی میں نے کہا ۔ یہ اپ کیا کہہ رہی ہیں بھائی کی وفات کو اتنا وقت

: نہیں ہوا کہ اپ یہ سب چاہتی ہیں ۔ بھابھی نے جواب دیا ۔ ہاں میری عدت ختم ہوگئی ہے ۔اور اب ابا یہی چاہتے ہیں کہ میں اس گھر میں رہوں ۔ مگر میں اس گھر میں کس نام پر رہوں گی ۔ میں نے فیصلہ کرلیا ہے کہ میں تم سے شادی کروں گی ۔ ان کی باتیں سن کر میں چونک گیا جب وہ بولی کہ اب مجھے امید ہے کہ تم مجھ سے اور سوال نہیں کروگے ۔ وہ دو ٹوک انداز میں کہہ کر چلی گئی اور میں نے اہنا سر تھام لیا ۔ اسی لمحے مجھے فرحین کی کال اگئی ۔ فرحین کو میں کیا کہتا ۔ آج اس کی سالگرہ تھی اور میں نے اسے سر پرائز دینے کا سوچا تھا ۔ جب مجھے یہ خیال آیا تو مجھے عجیب سا احساس ہوا ۔ میں نے فورا چابی اٹھائی اور فرحین کے پاس چلا گیا ۔ فرحین میرے ساتھ کافی بے تکلفی سے پیش آرہی تھی میں نے کچھ دن پہلے ہی اسے دل کی بات بتائی تھی میں اس پر فدا ہو اور اس سے شادی کرنا چاہتا ہوں ۔اس کے بعد سے وہ میرے اور قریب ہوگئی تھی ۔فرحین بھی میری طرح امیر والدین کی بیٹی تھی ۔ اور ہمارے خاندانوں کا سٹیٹس بالکل میچ کرتا تھا وہ بالکل ایسی تھی جیسے مجھے چاہیے تھی ۔ میری آئیڈیل ۔ وہ میرے شانہ بشانہ کھڑی ہونے والی لڑکی تھی ۔ جب میں اس کے پاس پہنچا تو وہ میری طرف ائی اور میرے طرف ائی اور کندھے سے تھا کر کر بولی ۔ بتاو زاران کیا ہوا ہے آج تم بہت پرشان لگ رہے ہو پہلے تو کبھی ایسا نہیں ہوا اگر کوئی بات ہے تو مجھے بتادو ۔ فرحین نے میری پریشانی دیکھتے ہوئے کہا اس کی بات سن کر میں خاموش رہا پھر مجھے یاد آیا کہ میں نے اسے گفٹ نہیں دیا ۔ وہ گفٹ میں نے تین چار دن پہلے ہی خرید لیا تھا ۔ورنہ اگر میں اب خرید تا تو میرا دل انکار کر دیتا ۔ جب میں نے وہ گفٹ دیا ۔ تو اس نے کہا مجھے یہ تحفہ نہیں چاہیے ۔میں چاہتی ہوں کہ تم ہمارے رشتے کی بات اپنے ابا سے کرو ۔ اور پھر مجھے یہ تحفہ دو ۔ تب میں اسے قبول کروں گی ۔ اب مجھے مزید برداشت نہیں ہورہا ۔ کب تک تمہارے نام پر بیٹی رہوں گی ۔ امید ہے کہ تم میری بات کا مطلب سمجھوگے کہ جلد از جلد ہماری شادی ہو جائے ۔ اس کی بات سن کر میرے دل کی دھڑکن تیز ہو گئی .


جاری ہے

Post a Comment

2 Comments

  1. Any Hot aunty, girl or women from islamabad wants secret relationship and friendship Whatsapp with me just Whatsapp on 03155277881

    ReplyDelete
  2. Any Hot aunty, girl or women from islamabad wants secret relationship and friendship with me just Whatsapp on 03155277881

    ReplyDelete