ads

Ainii ki thukai - Last Part

عینی کی ٹھکائی 

آخری پارٹ


ابھی ہم کسنگ کر رہے تھے کہ زویا آ گئی اور اس نے ہمیں کسنگ کرتے دیکھ لیا تھا۔تھوڑا سا کھانسی اور دروازے میں ہی کھڑی رہی۔ میں نے جان بوجھ کر ایسا کیا تھااور عینی کو بھی فکر نہ تھی کیونکہ اس کی زویا سے بات ہو چکی تھی اور مجھے بھی سمجھ آ رہی تھی کہ وہ ایسا جان بوجھ کر زویا کو گرم کرنے کے لیے کر رہی ہے لیکن زویا دروازے میں ہی کھڑی ہو گئی۔۔ وہ لال ہو رہی تھی اور مسکرا رہی تھی۔ عینی نے اسے ہاتھ سے اشارہ کیا کہ آگے آ جاؤ تو وہ آگے آئی اور عینی کے پاس کھڑی ہو گئی۔۔ جیسے ہی وہ عینی کے پاس کھڑی ہوئی میں نے اسے پکڑ کر اپنے ساتھ شامل کر لیا۔۔ وہ ابھی چھوٹی تھی لیکن مجھے وہ عینی سے بھی زیادہ گرم لگ رہی تھی۔ اس نے بھی ہمارے منہ کے ساتھ منہ لگا دیا میں نے عینی کی زبان کو چھوڑا اور ایک گال پر زویا کو کس کرنے لگا اور دوسرے گال پر عینی کس کرنے لگی۔ پھر ہماری تینوں کی زبانیں باہم ٹکرائیں اور ایک تھری سم شروع ہو گیا۔ لیکن اب باقی بچے بھی آ رہے تھے اس لیے ہم نے اس کام کو کل پر رکھ دیا۔۔


میرا لوڑا زویا کو کسنگ کرتے ہوئے دوبارہ کھڑا ہو چکا تھا۔ اب میرا دل کر رہا تھا کہ کم از کم زویا کے ساتھ بھرپور قسم کی کسنگ ہو جائے۔ اس مقصد کے لیے میں نے باقی بچوں ک جلدی سے پڑھا کر فارغ کیا اور انہیں یہ کہہ کر چھٹی دے دی کہ عینی کا امتحان ہے اس نے تیاری زیادہ کرنی ہے آپ لوگوں کا م مکمل ہو چکا ہے اس لیے آج آپ لوگ اب جائیں۔ میرے ذہن میں تھا کہ اگر آج ہی سیل توڑ لوں تو بہتر ہے کیونکہ کل تو گھر والے آ جائیں گے۔ جیسے ہی سب بچے گئے میں نیچے جا کر میں گیٹ کو اندر سے کنڈی چڑھا آیا کہ کہیں کوئی اچانک نہ آ جائے اور ہم پکڑے نہ جائیں۔ میرے آنے تک عینی اور زویا ایک دوسرے کی کسنگ کرنے میں مصرف تھیں۔ میں نے آتے ہی زویا کے کپڑے اتارنے کی کوشش کی جو تھوڑی دیر میں ہی کامیاب کوشش ثابت ہوئی اور میں نے زویا کو ننگا کر دیا۔ عینی کو ننگا کرنے کی ضرورت نہ تھی کیونکہ اس وقت صرف زویا کی سیل توڑنے کا مسئلہ درپیش تھا۔ عینی زویا کی پھدی پر پل پڑی اور میں نے دیکھا کہ زویا کی پھدی پر ہلکے ہلکے بال آئے ہوئے ہیں لیکن لگتا تھا کہ اس نے کبھی بال صاف نہیں کیے کیونکہ کچھ بال لمبے تھے اور کچھ بالکل چھوٹے۔ عینی زویا کی پھدیا چاٹ رہی تھی اور میں اس کو کسنگ کر رہا تھا۔ زویا کی آنکھیں بند تھیں اور ہم دونوں اسے مکمل گرم کر رہے تھے۔ میں نے مزید وقت ضائع نہ کرنے کا فیصلہ کرتے ہوئے زویا کو لٹایا اور اس کی ٹانگیں اٹھا کر اس کے بوبز چوسنے لگا۔۔ اب میں نے اپنا لوڑا اس کی پھدی کی موری پر رکھا لیکن مجھے محسوس ہوا کہ اس کی پھدی بہت تنگ ہے اس لیے لوڑا اندر نہیں جائے گا۔۔ میں نے اس کے بوبز چھوڑ کر اس کی پھدی کا دانہ چاٹبا شروع کر دیا۔ یہاں تک کہ اس کی پھدی سے پانی رسنے لگا۔۔ اس دوران میرا اشارہ سمجھ کر عینی میرے لن کو کھڑا رکھے ہوئے تھی۔ میں نے جب دیکھا کہ زویا کی چوت میں پانی چمک رہا ہے تو میں نے عینی کے منہ سے اپنا لوڑا نکالااور زویا کی چوت پر فٹ کر دیا۔ ابھی میں نے تھوڑا سا زور لگایا تو میرا ٹوپا زویا کے اندر گھس گیا اور اس کے لیس دار پانی سے تر ہو گیا۔۔ میں مزید وقت برباد کیے بنا زور پڑھاتا چلا گیااور آدھا لوڑا اندر گھس گیا۔۔ اب وہ مرحلہ آ گیا تھا جب زویا کو ایک چودہ سال کی لڑکی سے عورت بن جانا تھا۔ بس عینی بھی سمجھ گئی تھی اس لیے اس نے زویا کے دونو بازو پکڑ کر اس کے منہ سے منہ جوڑ دیا اور میں نے ایک ہی جھٹکے میں زویا کی پھدی کا پردہ پھاڑتے ہوئے لوڑا جڑ تک اندر گھسیڑ دیا۔۔ زویا کی چیخ نکلی لیکن عینی کے منہ میں جا کر دم توڑ گئی جو کام ہونا تھا وہ تو ہو چکا تھا۔۔۔ خون خرابہ ہو چکا تھا اور اب مزے ہی مزے باقی تھے۔ میں نے تھوڑی دیر اپنا لوڑا جڑ تک زایا کی پھدی میں گھسائے رکھا اور پھر آرام سے آدھا باہر نکال کر پھر اندر کر دیا۔۔ تین چار بار ایسا کرنے کے بعد مجھے محسوس ہوا کہ اب لوڑا پھدی میں رواں ہو چکا ہے۔چنانچہ میں نے مشین چالو کر دی۔ دھپا دھپ کی آوازیں کمرے میں گونج رہی تھیں اور مزے سے زویا سسکاریاں بھر رہی تھی۔ تھوڑی دیر بعد ہی زویا نے جھٹکے لینے شروع کر دیئے اور اس کا پانی نکل چکا تھا۔۔۔ مجھے بھی ایک بار پسینہ آ گیا تھا کیونکہ زویا کی پھدی بہت تنگ تھی اور پہلی بار اندر کے اس کو رواں کرنے میں بہت وقت لگا تھا لیکن اب تو کام ہو چکا تھا۔۔ پھر میں نے زویا کو چھوڑ کر عینی کی چوت میں گھسا دیا اور عینی کی ایک بار پھر چوت ماری۔ دونوں کی چوت باری باری مار کر ایک گھنٹہ مزے کیے اور دونوں کو مزے کروائے۔ پھر میں نے اپنی منی زویا کہ چہرے پر نکال دی اور عینی اس کو چاٹنے لگی۔۔ پھر زویا نے کہا کہ عینی باجی میرا حصہ؟ تو عینی نے اس کے منہ میں کچھ منی ڈالی اور یوں دونوں ہنسنے لگیں اور کہنے لگیں کہ کافی دن لگ گئے ہمارا پلان مکمل ہونے میں۔ پھر کہنے لگی کہ سر میں نے تو میتھ والے سر سے بات کر لی ہے وہ مجھے پاس کروا دیں گے لیکن جب پاس کروا دیں گے تو پھر ان کو بھی ایسا مزہ دے دوں گی ان سے میری تفصیلی بات ہو چکی ہے۔ میں اس کی اس بات پر حیران رہ گیا اور کہا کہ تم نے میرے ساتھ کیوں کیا؟ کہنے لگی کہ مجھے معلوم تھا کہ آپ میری لینا چاہتے ہیں اور میں بھی یہی چاہتی تھی اس لیے میں چاہتی تھی کہ آپ میری سیل توڑ دیں اور میتھ والے سر سے تو بعد میں بھی مزہ لیا جا سکتا ہے اور اب جب میں ان کے پاس جاؤں گی تو زیادہ مزہ آئے گا۔ میں نے کہا کہ ٹھیک ہے۔ لیکن زویا کہنے لگی کہ سر آپ یہ نہ سمجھیے گا کہ ہم آپ کو چھوڑ دیں گی بلکہ آج تو پہلا دن ہے اب جب تک ہمارے شادیاں نہیں ہو جاتیں ہم دونوں آپ سے باقاعدہ پڑھنے آتی رہیں گی اور یہ کہہ کر مجھے آنکھ ماری اور ساتھ ہی دونوں ہاتھوں پر ہاتھ مار کر ہنسنے لگیں اور میں بھی ان کا ساتھ دینے لگا۔۔۔ آج میرے خوش قسمت لوڑے نے دو سیلیں توڑ دی تھیں۔ میں سوچ رہا تھا کہ آج مجھے بڑے سکون کی نیند آئے گی۔ اور اس کے بعد عینی اور زویا اپنے خون سے رنگین ہونے والی بیڈ شیٹ لے کر چلی گئیں تا کہ اسے دھو کر واپس لا سکیں کیونکہ اگر میرے گھر میں وہ دھلتیں تو گھر والوں کو معلوم ہو جاتا کہ ٹیوشن کی آڑ میں کیا چل رہا ہے۔ جیسے ہی وہ گھر سے باہر نکلیں ٹھیک دس منٹ بعد ہی میرے گھر والے واپس آ گئے ۔ میں پرسکون تھا اور نہا دھو کر بیٹھا ہوا پایا گیا۔۔۔ 




ختم شد





Post a Comment

0 Comments