ads

Baji ki nand - Part 1

باجی کی نند آسیہ کی چدائی

پارٹ 1



 

یہ کہانی میری کزن کی نند کی ہے ۔ جو ایک بار میری کزن کے ساتھ 4 سال پہلے لاہور گھومنے آئی تھی ۔ آسیہ بہت زیادہ خوبصورت تو نہیں تھی مگر اس کی فگر کمال کی تھی ۔ خیر ایسا ہوا کہ ایک دن میری کزن نے مجھے فون کیا کہ وہ اپنے بچوں کے ساتھ لاہور آرہی ہے ۔ تو میں نے اس کو ویلکم کہا۔ فروری کا مہینہ تھا اور ہلکی ہلکی سردی تھی ۔ اس کے ساتھ اس کی نند بھی تھی ۔ وہ لوگ دن میں 11 بجے ائے تو میں نے ان کو اسٹیشن سے لیکر گھر چھوڑا اور خود دفتر چلا گیا ۔


شام کو جب آیا تو ایک کرایہ کی کار لیتا آیا راستے میں تھا تو میرے نمبر پر ایک اجنبی نمبر سے کال آئی ۔ اٹنڈ کرنے پر پتہ چلا کہ وہ آسیہ کا نمبر تھا جو پوچھ رہی کہ باجی پوچھ رہی ہیں کہ آپ کب تک آئیں گے ۔ تو میں نے بتا دیا کہ 15 منٹ میں ۔ اور گھر جاتے ہی بچوں کو لیکر باہر چلا گیا ۔ جوائے لینڈ سے واپسی پر تو سب کا تھکن سے بڑا حال تھا کہ گھر آتے ہی وہ سو گئے ۔اگلے دن میں نے آفس سے جلدی چھٹی لے لی ۔ اور ان کو لیکر جلو پارک چل پڑا ۔ راستے میں مجھے بار بار ایسا لگا کہ آسیہ Back Mirror سے مجھے دیکھ رہی ہے ایک بار جب شیشے میں نظریں ملیں تو اس نے ایک مسکراہٹ پاس کی ۔ تو میں نے بھی اس کو مسکراہٹ پاس کر دی ۔ پر میرے ذہن میں ایسا کچھ نہ تھا جو غلط ہو ۔ پر اس کی طرف سے مسلسل مجھے لائن دی جا رہی تھی۔ پارک پہنچ کر ہم ایک جگہ بیٹھ گئے ۔ اور بچے جھولے لینے لگے ۔ کچھ دیر کزن اٹھ کر بچوں کے پیچھے گئی تو میں نے آسیہ کو تنگ کرنے کے لیے کہا کیا بات ہے جناب ۔ بہت مسکرا رہی ہو ۔ تو وہ بولی ایک اچھے دوست کے ساتھ بندہ جب گھوم رہا ہو تو اینجوائے تو کرتا ہے ۔ تو میں اس کو چھیڑنے لگا اچھا واقعی ۔ اور ہم کافی دیر ادھر ادھر کی باتیں کرتے رہے ۔ پھر سب کو لیکر میں جلو جھیل پر گیا ۔ اس جب کشتی پر بیٹھنے لگے تو میں نے نوٹ کیا کہ آسیہ سب سے آخر تک انتظار میں رہی کہ میں آؤں تو وہ بھی بیٹھے ۔ اور جیسے ہی میں بیٹھا وہ ساتھ آ کر بیٹھ گئی ۔ جب کشتی چلتے ہوئے ڈولتی تو وہ کچھ زیادہ ہی لہرا کر میرے ساتھ لگتی ۔


خیر وہاں سے نکل کر ہم دریائے راوی کے کنارے گئے ۔ جب وہاں سے نکلے تو داتا دربار چلے گئے۔ وہاں سے مینار پاکستان کے بعد ریس کورس چلے گئے ۔ اور وہاں سے 12 بجے کھانا کھانے منی مارکیٹ آ گئے ۔ اور جب گھر پہنچے تو تقریبا 1 سے اوپر کا وقت تھا ۔ گھر آتے ہی کزن نے کہا چائے پینی ہے ۔ تو میں نے کہا کہ میں بنا لیتا ہوں ۔ تو کزن نے کہا اوکے ۔ پر آسیہ بولی میں بناتی ہوں کہ دوپہر کے برتن بھی دھونے والے ہیں ۔ میں نے کہا تم برتن دھو لو ۔ میں چائے بنا لیتا ہوں ۔ تو وہ بولی اوکے ۔


ہم کچن میں آ گئے ۔ کام کرتے ہوئے باتیں کر رہے تھے کہ آسیہ نے کہا ۔ کہ اب ہم دوست ہیں تو ایک بات پوچھوں ۔ میں نے کہا ۔ اگر ہم دوست ہیں تو ثابت کرو ۔ وہ بولی کیسے ۔ میں نے کہا یہ تم سوچو ۔ تو بولی اپ جیسے مرضی امتحان لے لو ۔ تو میں نے کہا غصہ تو نہیں کرو گی ۔ تو بولی دوست کی بات کا غصہ ؟


تو میں نے کہا اچھا ۔ اور اس کے پیچھے جا کر اس کو اس طرح پکڑ لیا کہ اس کی گانڈ میرے لن سے ٹکرا رہی تھی اور ہاتھ اس کی بازوں کے نیچے سے اس کے 34 سائز کے مموں پر میں نے ان پر رکھے تو جیسے اس کو جھٹکا لگا ۔ کہ شاید وہ اتنی جلدی اس کی امید نہیں کر رہی تھی ۔ تو میں نے کہا کیا ہوا برا لگا تو وہ بولی نہیں ۔ تو میں نے اس کی گردن پر کئی بار کسنگ کی تو اس کی سانس تیز ہو گئیں ۔ تو میں نے اس کو چھوڑ دیا ۔ تو اس نے کہا بس آگیا یقین تو میں نے اس کو اپنی طرف گھوم کر اس کے ہونٹوں پر ایک لمبی Kiss کی ۔ اور کہا ہاں آ گیا ۔ پھر ہم چائے لیکر کمرے میں آ گئے ۔


کمرے میں آئے تو دیکھا سب سو رہے تھے ۔ کزن کو اٹھا کر چائے پی ۔ اتنے میں میرے نمبر پر ایک میسج آیا کہ کیسا لگا ۔ تو میں نے سر اٹھا کر دیکھا تو آسیہ ہاتھ میں موبائل پکڑ کر مسکرا رہی تھی ۔ میں نے پوچھا کیا اچھا لگا ۔ تو اس نے ایک غصے والی تصویر بھیج دی ۔ میں نے اس کو کسنگ والی بھیج دی ۔ تو اس کا جواب آیا اس کا ہی پوچھ رہی ہوں ۔ تو میں نے کہا مجھے تو اچھا لگا ۔ پر تمھیں نہیں تو وہ بولی ۔ اپ کو کیسے پتہ مجھے اچھا نہیں لگا ۔ تو میں نے جواب دیا کہ اگر ایسا ہوتا تو آپ بھی مجھےویلکم کرتی ۔ تو وہ بولی ہاں یہ میری غلطی ہے ۔ تو میں نے کہا تو ابھی ٹھیک کر دو ۔ تو اس نے کہا لگتا آپ چاہتے ہو دوستی آج ہی ختم ہو جائے؟ تو میں نے کہا اگر میری دوست ہو تو آج رات ہی مجھے Kiss کرو ۔ تو اس نے جواب دیا مگر کیسے؟ تو میں نے کہا میرے کمبل میں آکر ۔ تو اس نے جواب نہ دیا ۔


میں نے بھی سونے کا کر لیا کہ اگلے دن جمعہ تھا ۔ اور میں نے سب کام کر کے جلدی آنا تھا کہ بچوں کو کہیں لے جاؤں ۔ کیونکہ میری کزن نے بتا دیا تھا کہ وہ لوگ اتوار کو واپس چلے جائیں گے ۔ پر ابھی میں کچی نیند میں تھا کہ مجھے ایسا لگا کہ کوئی میرے کمبل میں آیا ہے ۔ پھر ایک ہونٹ میرے ہونٹوں پر آن لگے اور مجھے کسنگ کرنے لگے ۔ اور اس کا پورا جسم میرے اوپر تھا ۔ کوئی 2 منٹ کی کسنگ کے بعد جب اس نے مجھے چھوڑا تو میرا لن پوری طرح کھڑا اس کی پھدی پر تھا ۔ اور وہ بھی گرم تھی ۔ پر یہ ایسا وقت نہیں تھا ۔ میں خود کو کنڑول کر رہا تھا ۔ پر آسیہ بھی شاید قسم کھا کر آئی تھی کہ وہ مجھے خوار کرے گی ۔ اس نے میرے ساتھ لیٹتے ہوئے میرے لن کو پکڑ لیا اور اس سے کھیلنے لگی ۔ میرے بار بار اشارے کرنے پر غصے سے چلی گئی۔ میں نے میسج کیا یار کیا ہوا تو بولی مجھ سے بات نہ کرو ۔ میں نے کہا یار سمجھوں اگر کوئی جاگ جاتا تو اس نے جواب دیا اب ڈھول بھی بجاو تو کوئی نہیں اٹھے گا ۔


خیر میں نے بات بار کہا پر وہ ناراض ہو گئی تو میں واش روم گیا اور واپس آتے ہوئے اس کے کمبل میں گھس گیا ۔ اور کافی دیر اس کو کسنگ کی ۔ اس کے چیسٹ سے کھیلتا رہا ۔ اور اس کی گیلی پھدی کو بھی رگڑا تو وہ کچھ دیر میں فارغ ہو گئی ۔ اس کی کوشش تھی کہ میں بھی فارغ ہو جاؤں پر میں نہ ہوا اور اُٹھ کر اپنے کمبل میں آگیا اور ہم میسج پر باتیں کرتے کرتے سو گے ۔ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ 


جاری ہے

Post a Comment

0 Comments