Bevi se ziyada behn wafadar - Episode 20

بیوی سے زیادہ بہن وفادار 

قسط نمبر 20 



پِھر میں بھی کچھ دیرٹہل کر نیچے آ گیا 8 بج چکے تھے كھانا تیار تھا سب نے مل کر كھانا کھایا اور پِھر میں اپنے کمرے میں آ گیا اور ٹی وی لگا کر بیٹھ گیا . اور ٹی وی دیکھنے لگا تقریباً 10بجے سائمہ گھر کا کام ختم کر کے کمرے میں آ گئی اور دروازہ بند کر کے باتھ روم میں چلی گئی . پِھر 10منٹ بعد باتھ روم سے نکل کر بیڈ پے آ کر میرے ساتھ لیٹ گئی اور میرے ساتھ چپک گئی اور شلوار کے اوپر ہی میرا لن پکڑ کر سہلانے لگی . میں نے موقع کا فائدہ اٹھاتے ہوئے کہا سائمہ میں پرسوں جا رہا ہوں مجھے اپنی گاڑی کی پیمنٹ لینی ہے . اور اپنے دوست کو بھی ملنا ہے شاید 3 سے 4 دن لگ جائیں . تو وہ بولی ٹھیک ہے جیسے آپ کی مرضی لیکن آج تو میرا کچھ کریں . میں نے پِھر اس دن رات کو2 دفعہ سائمہ کو جم کر چدائی کی اور بھی 2 دفعہ کی چدائی سے سائمہ نڈھال ہو گئی تھی . اور تھک کر سو گئی اور میں بھی سو گیا . پِھر اگلے دن کچھ خاص نہیں ہوا اور اس رات سائمہ کے ساتھ بھی کچھ نہیں کیا اور سو گیا اور پِھر اگلے دن صبح اٹھ کر تیاری کی اپنے بیگ تیار کیا اور 9 بجے گھر سے نکل آیا اور اسٹیشن پے آ گیا 10بجے ٹرین کا ٹائم تھا پِھر میں تقریباً 6 بجے کے قریب لاہور پہنچ گیا. پِھر میں نے اپنے پلان کے مطابق چا چی کی فون کیا اور چا چی کا حال حوال معلوم کیا پِھر کچھ دیر یہاں وہاں کی باتیں کر کے میں نے کہا چا چی میں نے ***** آباد سے پیمنٹ لینی تھی اور اپنے دوست کو بھی ملنا تھا لیکن میرا دوست کچھ اپنے دفتری کام کے لیے لاہور آ گیا ہے اس نے ہی میری ***** آباد سے پیمنٹ لے کر دینی ہے . اِس لیے میں ابھی لاہور میں ہی ہوں اور میں کسی ہوٹل کی طرف رات کے لیے جا رہا ہوں میں اپنا سامان رکھ کر آپ کی طرف آتا ہوں آپ سے بھی تھوڑی دیر کے لیے ملاقات ہو جائے گی . چا چی میری بات سن کر غصہ ہو گئی اور بولی وسیم تم میرے دآماد ہو اور لاہور میں آ کر ہوٹل میں رہو گے . مجھے تم نے ناراض کر دیا ہے . میں نے کہا چا چی آپ ناراض نہیں ہو 1 رات کی بات ہے . میں آپ کو تنگ نہیں کرنا چاہتا تھا . چا چی نے کہا مجھے کچھ نہیں سننا بس تم ابھی اپنا سامان لے کر گھر آؤ اور تم نے یہاں ہی رہنا ہے اور غصے سے فون بند کر دیا . میرا پلان کامیاب ہو گیا تھا . میں نے ان کے نمبر پے ایس ایم ایس کیا چا چی آپ ناراض نہیں ہوں میں سامان لے کے آپ کی طرف آ رہا ہوں لیکن آپ سائمہ کو نہیں بتانا نہیں تو وہ بھی مجھ سے غصہ کرے گی . چا چی کو جب میرا ایس ایم ایس ملا چا چی کی کال آ گئی اور بڑی خوش لگ رہی تھی اور بولی وسیم میرے بیٹے میں ناراض نہیں ہوں میں سائمہ کو نہیں بتاؤں گی تم بس اب گھر آ جاؤ . میاں نے کہا جی چا چی جان میں آ رہا ہوں . اور پِھر میں نے اپنا فون بند کر کے رکشہ پکڑا اور اس میں بیٹھ کر چا چی کے گھر کی طرف روانہ ہو گیا تقریباً آدھے گھنٹے بَعْد میں چا چی کے گھر کے دروازے کے پاس کھڑا تھا . پِھر میں نے رکشے والے کو پیسے دیئے وہ چلا گیا تو میں نے دروازے پے دستک دی 1 منٹ بَعْد ہی چا چی نے دروازہ کھول دیا چا چی شاید ابھی ابھی نہا کر نکلی تھی . ان کے بال گیلے تھے . میں گھر کے اندر داخل ہوا اور چا چی کو سلام کیا تو چا چی نے سلام جا جواب دے کر مجھے اپنے گلے سے لگا لیا چا چی جب مجھے گلے لگ کر ملی تو ان کے روئی جیسے نرم نرم موٹے موٹے ممے میری چھاتی ساتھ چپک گئے میرے اندر چا چی کے مموں کو محسوس کر کے سرور کی لہر دوڑگئی . اور میرے لن نے بھی نیچے سے انگڑائی لینا شروع کر دی اِس سے پہلے کے لن چا چی کو اپنا آپ دکھاتا میں چا چی سے آرام سے الگ ہو گیا اور بولا چا چی جی اندر چلتے ہیں . تو وہ بھی بولی ہاں بیٹا چلو اندر چلو میں نے اپنے بیگ اٹھا لیا گھر کے اندر آ گیا اندر آ کر چا چی نے بیگ مجھ سے لے لیا اور کمرے میں رکھنے کے لیے چلی گئی اور میں ان کے ٹی وی لاؤنج میں ہی بیٹھ گیا پِھر چا چی کمرے سے نکل کر سیدھا کچن میں چلی گئی اور وہاں سے ٹھنڈی کولڈ ڈرنک 2 گلاس میں ڈال کر لے آئی ایک مجھے دیا اور ایک خود لے کر سامنے والے صوفے بیٹھ گئی . جب چا چی بیٹھی تو انہوں نے ایک ٹانگ کو اٹھا کر دوسری ٹانگ کے اوپر رکھ کر اپنا جسم تھوڑا سا موڑ لیا جس سے ان کی گانڈ کا ایک پٹ بالکل عیاں ہو گیا تھا چا چی نے سفید رنگ کی کاٹن کی ٹائیٹ شلوار پہنی ہوئی تھی جس سے چا چی کی گانڈ کا ابھا ر صاف نظر آ رہا تھا . یہ نظارہ دیکھ کر میرے لن جھٹکے کھانے لگا تھا میں نے شلوار قمیض پہنی ہوئی تھی میں نے اپنی ٹانگ کو اٹھا کر دوسری ٹانگ کے اوپر رکھ کر آپس میں جوڑ لیا اور اپنے لن کو ٹانگوں کے درمیان قید کر لیا چا چی میری یہ حرکت دیکھ کر سمجھ گئی تھی وہ پرانی کھلاڑی تھی سب جانتی تھی مجھے ایک دِل فریب سمائل دی اور کولڈ ڈرنک پینے لگی جب میں نے کولڈ ڈرنک ختم کر لی تو چا چی برتن اٹھا کر کچن میں چلی گئی . اور کچھ دیر بَعْد آ کر میرے ساتھ بیٹھ گئی مجھ سے گھر میں سب کے بارے میں پوچھنے لگی . پِھر چا چی نے کہا وسیم بیٹا تم اٹھ کر نہا لو اور فریش ہو جاؤ میں اتنی دیر میں تمھارے لیے كھانا تیار کرتی ہوں پِھر مل کر كھانا کھاتے ہیں . میں نے کہا ٹھیک ہے . تو چا چی نے کہا آؤ میں تمہیں باتھ روم دیکھا دیتی ہوں میں چا چی کے پیچھے پیچھے چل پڑا چا چی مجھے اپنے کمرے میں لے گئی اور اپنے کمرے سے متصل باتھ روم دیکھا کر بولی تم اندر جا کر فریش ہو جاؤ پِھر باہر ہی آ جانا میں کچن میں تمھارے لیے كھانا بناتی ہوں . پِھر چا چی چلی گئی . میں بھی باتھ روم میں گھس گیا اور اپنے کپڑے اُتار کر نہانے لگا جب میں نے اپنے کمرے اُتار کر لٹکا نے لگا تو مجھے وہاں چا چی کے بھی کپڑے نظر آئے اور ان کے ساتھ ان کی برا اور انڈرویئر بھی لٹکا تھا .مجھے چا چی کا انڈرویئر دیکھا کر شہوت سی چڑھ گئی میں نے آگے ہو کر چا چی کی برا اور انڈرویئر لے کر چیک کرنے لگا . چا چی کا انڈرویئر مجھے گیلا گیلا محسوس ہوا میں نے انگلی پھیر کر گیلا پن چیک کیا پِھر کچھ گیلی چیز میری انگلی پے لگ گئی میں نے اپنی ناک کے پاس لے جا کر سونگھا تو مجھے بھینی بھینی سی مہک محسوس ہوئی میں وہاں ہی مست ہو گیا . میں نے چا چی کے انڈرویئر کو اپنے لن پے چڑھا کر اس کو مسلنے لگا تھوڑی دیر بَعْد ہی چا چی کے گیلے انڈرویئر کی مہک سے میرا لن تن کر کھڑا ہو گیا اور جھٹکے کھانے لگا . میں کچھ دیر تک انڈرویئر کو اپنے لن کے اوپر مسلتا رہا پِھر میں نے دوبارہ اس کو لٹکا دیا کیونکہ میں انڈرویئر کے اوپر فارغ ہو کر چا چی کو کسی قسم کے شق میں نہیں ڈالنا چاہتا تھا . پِھر میں نہا کر فریش ہو گیا اور باتھ روم سے باہر نکل آیا اور دوبارہ آ کر ٹی وی لاؤنج میں آ کر بیٹھ گیا . چا چی سامنے کھڑی کچن میں کام کر رہی تھی . وہ کچن کی کھڑکی سے مجھے دیکھ رہی تھی میں نے ٹی وی لگا لیا کرکٹ میچ لگا ہوا تھا . میں نے کہا چا چی ثناء نہیں آئی تو چا چی نے کہا وہ 1 مہینہ پہلے آئی تھی ہفتہ رہ کر پِھر واپس چلی گئی تھی . ابھی پِھر اس نے آنا ہے کہہ رہی تھی شاید اِس مہینے کے آخر میں چکر لگاؤں گی . اب اس نے فائنل پیپر دینے ہیں پڑھائی سخت ہے . اِس لیے نہیں آ سکتی . پِھر میں اور چا چی یہاں وہاں کی باتیں کرتے رہے اور چا چی کچن میں كھانا بناتی رہی . تقریباً 9 بجنے والے تھے تو چا چی نے کچن میں كھانا تیار کر لیا تھا پِھر انہوں نے ٹی وی لاؤنج میں ہی كھانا لگا دیا . چا چی نے بریانی بنائی تھی اور ساتھ میں کھیر بنائی تھی . پِھر میں اور چا چی بیٹھ کر كھانا کھانے لگے كھانا کھا کر میں صوفے پے بیٹھ گیا اور چا چی برتن اٹھانے لگی برتن اٹھا کر کچن میں رکھ کر صاف صفائی کر کے تقریباً 10بجے چا چی فارغ ہو کر آ کر میرے ساتھ ہی صوفے پے بیٹھ گئی اپنی دونوں ٹانگیں صوفے کے اوپر رکھ لیں . اور مجھے سے باتیں کرنے لگی چا چی نے کہا وسیم بیٹا تم سناؤ سعودیہ سے آ کر پاکستان میں دِل لگ گیا ہے یا نہیں تو میں نے کہا چا چی پَردیس پَردیس ہوتا ہے اپنے ملک یا اپنے گھر کا سکون باہر کہاں ملتا ہے اور اپنے لوگوں کا پیار اور خیال بھی تو اپنے ملک میں ہی ملتا ہے . تو چا چی نے کہا ہاں یہ تو ہے لیکن تم نے تو اپنی چا چی کو کبھی اپنا سمجھا ہی نہیں ہے . کبھی اپنی بیوہ چا چی کا خیال تمہیں آیا ہی نہیں ہے . میں چا چی کی بات سن کر ہنس پڑا اور بولا چا چی آپ کا خیال کیوں نہیں ہے آپ کا خیال نہیں ہوتا تو یہاں آپ کے پاس کیوں آتا اور آپ کا خیال تھا تو آپ کی بیٹی سے شادی بھی کی تھی . چا چی نے کہا آج میں تم سے ناراض نہیں ہوتی تو تم نے کب آنا تھا . اور رہی بات میری بیٹی کی اس کے ساتھ تو شادی تم نے اپنے چا چے کے پیار میں کی ہے . مجھ سے بھلا کس کو پیار ہے میں چا چی کی بات سن کر ان کی طرف دیکھنے لگا تو وہ بولی ہاں میں سچ کہہ رہی ہوں تمہیں کہاں اپنی بیوہ چا چی کی فکر ہے . تم تو اپنی بِیوِی کے ساتھ بھی یہاں نہیں آتے ہو . اور کبھی فون پے بھی چا چی کا حال حوال نہیں پوچھا ہے چا چی جی آپ کی بات بالکل ٹھیک ہے لیکن آپ اگر وہاں گاؤں میں ہوتی تو میں روز آپ کا حال حوال پوچھ لیتا آپ کا خیال بھی کرتا . آپ ہماری اور ہمارے چا چے کی عزت ہو . آپ کا بھی ہم پے پورا حق ہے . تو چا چی نے کہا حق ہے تو کبھی حق ادا کیوں نہیں کیا میں نے کہا چا چی جب آپ موقع دیں گی



جاری ہے

*

Post a Comment (0)