بیوی سے زیادہ بہن وفادار
قسط نمبر 19
صبح جب میں اٹھا تو بیڈ پے دیکھا سائمہ نظر نہیں آ رہی تھی گھڑی پے ٹائم دیکھا تو صبح کے10 بج گئے تھے . میں بیڈ سے اٹھا اور باتھ روم میں گھس گیا اور نہا دھو کر فریش ہو گیا .باہر نکلا تو سائمہ ناشتہ لے کر بیٹھی میرا انتظار کر رہی تھی . میں بالن میں کنگی کی اور پِھر سائمہ کے ساتھ بیٹھ کر ناشتہ کرنے لگا . ناشتہ کر کے سائمہ برتن اٹھا کر باہر چلی گئی . میں بیڈ پے ٹیک لگا کر بیٹھ گیا اور ٹی وی لگا کر دیکھنے لگا . تقریباً 12 بجے کے ٹائم میں نے اَٹھ کر ٹی وی بند کیا اور کمرے سے نکل کر باہر صحن میں آ گیا وہاں میری نظر شازیہ باجی پے پڑی وہ صحن میں چار پائی پے بیٹھی ا می کے ساتھ باتیں کر رہی تھی . اور نبیلہ ا می کے پیچھے بیٹھی ا می کے سر میں تیل لگا کر مالش کر رہی تھی . پِھر جب شازیہ باجی کی نظر میرے اوپر پڑی تو مجھے دیکھ کر ایک دِل فریب مسکراہٹ دی اور بولی کیا حال ہے وسیم آج کل نظر ہی نہیں آتے ہو . ہم بھی تمھارے رشتےدار ہیں کبھی ہمیں بھی ٹائم دے دیا کرو کبھی ہماری طرف بھی چکر لگا لیا کرو . میں چار پائی کے پاس رکھی کرسی پے بیٹھ گیا اور بولا باجی میں ٹھیک ہوں بس تھوڑا مصروف تھا اِس لیے چکر نہیں لگا اور یہ بول کر میں نے نبیلہ کی طرف دیکھا تو اس نے مجھے آنکھ مار دی . پِھر میں نے کہا باجی آپ سنائیں آپ کیسی ہیں آپ بھی کافی کمزور ہو گئی ہیں . لگتا ہے دولہا بھائی کی یاد میں کمزور ہو گئی ہیں . دولہا بھائی کی سنائیں وہ کیسے ہیں . میں نے دیکھا میری اِس بات سے شازیہ کا تھوڑا سا موڈ آف ہو گیا تھا . اور تھوڑا اکتا کر بولی وہ بھی ٹھیک ہوں گے ان کو کون سا میری پرواہ ہے اگر ہوتی تو مجھے یہاں اکیلا رہنے دیتے . میں نے کہا باجی آپ ناراض کیوں ہو رہی ہیں ہم سب ہیں نہ آپ کی فکر کرنے کے لیے . میری اِس بات پے میں میں نے دیکھا شازیہ باجی نے اپنے ہونٹوں کو تھوڑا سا کاٹ کر مجھے نشیلی نظاروں سے دیکھا اور دوبارہ پِھر امی کے ساتھ یہاں وہاں کی باتیں کرنے لگی تھوڑی دیر بَعْد سائمہ سب کے لیے چائے بنا کر لے آئی . اور سب چائے پینے لگےمیں نے چائے ختم کی اور گھر میں بول کر باہر دوستوں کے پاس گھپ شپ لگانے کے لیے چلا گیا . دوستوں کے پاس ٹائم گزار کر تقریباً 2 بجے میں جب گھر واپس آ رہا تھا تو مجھے شازیہ باجی گلی کے کونے پے مل گئی دو پہر کا ٹائم تھا گلی میں سناٹا تھا کوئی بندہ نہ بندے کی ذات شازیہ باجی نے مجھے دیکھا اور راستے میں ہی روک لیا اور بولی وسیم کبھی ہماری طرف چکر لگا لیا کرو ہم بھی تمھارے اپنے ہیں . ہر وقعت سائمہ میں ہی گھسے رہتے ہو تھوڑا باہر بھی دنیا دیکھو اور بھی بہت اچھی اچھی دنیا ہے جہاں فل مزہ ملتا ہے . کبھی ہمیں بھی اپنی خدمت کا موقع دو . میں شازیہ باجی کی کھلم کھلا دعوت پے حیران رہ گیا لیکن میں ایک لحاظ سے خوش بھی تھا کے چلو اچھا ہی ہوا شازیہ باجی پے زیادہ ٹائم ضائع نہیں کرنا پڑے گا . میں نے کہا شازیہ باجی آپ کو اپنے میاں کو چھوڑ کر کب سے دوسرے کسی کی خدمت کا خیال آ گیا ہے . تو شازیہ بڑے ہی خمار بھری آواز میں بولی اس کو کہاں شوق ہے خدمت کرنے کا وہ تو بس خدمت کروا کر دوسروں کو سلگتا ہوا چھوڑ کر اپنی راہ لے لیتا ہے . اب بندہ کس کس کو اپنے دِل کا دکھ بتا ے کوئی دِل کا دکھ سنے تو بتاؤں کے زندگی میں کتنی تنہائی اور گھٹن ہے . میں نے کہا شازیہ باجی آپ فکر کیوں کرتی ہیں . میں ہوں نہ آپ کا دکھ بانٹنے کے لیے آپ کی تنہائی کو ختم کرنے کے لیے آج سے پہلے تو آپ نے کبھی کچھ کہا ہی نہیں تو کیسے پتہ چلے گا کے آپ کا کیا مسئلہ ہے . شازیہ میری بات سن کر ایک دم لال ہو گئی اور خوش ہو گئی اور بولی وسیم پورے خاندان میں ایک تو ہی ہے جس نے مجھے پہچانا ہے میری تکلیف کو سمجھا ہے . اب ٹائم نکال کر کبھی چکر لگاؤ میں تمہیں اپنا دکھ بتاؤں گی . میں نے کہا ٹھیک ہے باجی میں ضرور چکر لگاؤں گا . پِھر میں وہاں سے گھر آ گیا . دروازہ نبیلہ نے کھولا اندر سب لوگ میرا ہی کھانے کے لیے انتظار کر رہے تھے . میں ہاتھ دھو کر ان کے ساتھ بیٹھ کر كھانا کھانے لگا . كھانا کھا کر میں اپنے کمرے میں آ گیا اور بیڈ پے لیٹ گیا اور آنکھیں بند کر کے شازیہ باجی کی کہی ہوئی باتوں پے غور کرنے لگا . اور پتہ ہی نہیں چلا کب نیند آ گئی اور سو گیا شام کو تقریباً 5 بجے سائمہ مجھے جگا رہی تھی اور چائے کے لیے باہر بلا رہی تھی . میں بیڈ سے اٹھ کر باتھ روم میں گھس گیا منہ ہاتھ دھو کر فریش ہوا پِھر کمرے سے نکل کر باہر صحن میں آ گیا اور سب کے ساتھ مل کر چائے پینے لگا اور امی کے ساتھ یہاں وہاں کی باتیں کرنے لگا پِھر میں وہاں سے اٹھ کر چھت پے چلا گیا کیونکہ مجھے میرے ***** آباد والے دوست کی کال آ رہی تھی میں چھت پے جا کر اس کو دوبارہ کال ملائی تو سلام دعا کے بعد اس نے مجھے کہا کسی دن ٹائم نکال کر ***** آباد آؤ تم سے ضروری باتیں کرنی ہیں . میں نے پوچھا کیا مسئلہ ہے کچھ بتاؤ تو سہی تو اس نے کہا کے ثناء کے متعلق تمہیں کچھ بتانا ہے لیکن فون پے نہیں بتا سکتا . اِس لیے تم ٹائم نکال کر ***** آباد کا چکر لگاؤ . میں نے کہا خیر تو ہے ثناء کو کیا ہوا ہے . تو وہ بولا ثناء بالکل ٹھیک ہے فکر نہیں کرو بس تم یہاں آ جاؤ پِھر بیٹھ کر تفصیل میں بات ہو گی . میں نے کہا چلو ٹھیک میں چکر لگاؤں گا ابھی مجھے کچھ دن کے لیے لاہور جانا ہے ایک ضروری کام ہے . پِھر کچھ دیر باتیں کر کے فون بند ہو گیا اچانک میری نظر سیڑھیوں کے پاس کھڑی نبیلہ پے پڑی پتہ نہیں وہ کب سے کھڑی میری باتیں سن رہی تھی . پِھر وہ آہستہ سے چلتی ہوئی میرے پاس آئی اور مجھے بولی بھائی کیا بات ہے آپ کا دوست ثناء کے بارے میں کیا کہہ رہا تھا ثناء کو کیا ہوا ہے خیر تو ہے. میں نے کہا نبیلہ میری جان کوئی مسئلہ نہیں ہے ثناء بالکل ٹھیک ہے وہ میرا دوست ویسے ہی مجھے بلا رہا تھا اور ثناء کے بارے میں بات وہاں ہی بتا ےگا . زیادہ کوئی مسئلہ نہیں ہو گا بس ثناء کے کی پڑھائی کا کوئی مسئلہ ہو گا جس لیے مجھے بلایا ہو گا . فکر کوئی بات نہیں ہے میں ٹائم نکال کر جا کر پتہ کر آؤں گا . نبیلہ کو میری بات سن کر سکون ہو گیا اور پِھر بولی بھائی شازیہ باجی کی دو دو مطلب والی باتیں سنی تھیں . میں ہنس پڑا اور کہا ہاں سنی تھیں بڑی ہی چالو چیز ہے مجھے خود ہی دانہ ڈال رہی تھی . نبیلہ نے کہا بھائی جب میں باجی کی طرف گئی تھی تو میں نے شازیہ باجی کو آپ کے متعلق کچھ گرم کیا تھا آپ کا اور سائمہ کی ایک دو باتیں بتائی تھیں . لگتا ہے اس کا اثر ہو رہا ہے . میں نے کہا ہاں نبیلہ تم ٹھیک کہہ رہی ہو پِھر میں نے گلی میں ہوئی میری اور شازیہ کی باتیں سنا دیں . نبیلہ یہ سن کر خوش ہو گئی اور بولی بس بھائی اب شازیہ باجی پے 1 یا 2 دفعہ اور محنت کرنا پڑے گی پِھر وہ آپ کے نیچے ہو گی . اور پِھر فضیلہ باجی کا کام بھی بہتر ھونا شروع ہو جائے گا . جب آپ لاہور جائیں گے تو میں 1 یا 2 چکر اور لگاؤں گی .اور شازیہ باجی کو مکمل تیار کر دوں گی . پِھر نبیلہ نے کہا بھائی آپ نے سائمہ کو بتا دیا ہے کے آپ ***** آباد جا رہے ہو . تو میں نے کہا ابھی نہیں بتایا آج رات کو بتا دوں گا اور پرسوں میں نے جانا بھی ہے . نبیلہ نے کہا ٹھیک ہے بھائی میں اب نیچے چلتی ہوں کچن کا تھوڑا کام ہے مجھے آگے ہو کر ہونٹوں پے ایک کس دی اور پِھر نیچے چلی گئی .پِھر میں بھی کچھ دیرٹہل کر نیچے آ گیا 8 بج چکے تھے كھانا تیار تھا سب نے مل کر كھانا کھایا اور پِھر میں اپنے کمرے میں آ گیا اور ٹی وی لگا کر بیٹھ گیا
جاری ہے