Bevi se ziyada behn wafadar - Episode 26

بیوی سے زیادہ بہن وفادار 

قسط نمبر 26



میں اس کے ساتھ بیٹھ گیا اور پِھر وہ مجھے لے کر میرے دوست کے گھر لے آیا جب میں اپنے دوست کے گھر پہنچا تو 6 بج چکے تھے . میرا دوست بھی اٹھ چکا تھا اور مجھے باہر آ کر ملا اور پِھر مجھے گھر میں لے گیا اس کی بِیوِی بھی اٹھی ہوئی تھی میں نے ان کو سلام کیا اور پِھر میرا دوست بولا کے تم تھوڑا کمرے میں جا کر آرام کر لو میں 9 بجے تک ایک چھوٹا سا کام نمٹا کر واپس آتا ہوں پِھر واپس آ کر دونوں ناشتہ کرتے ہیں اور اپنے نوکر کو بولا کے مجھے روم میں لے جائے . وہ مجھے ایک روم میں لے گیا جو بہت ہی اچھا بنا ہوا تھا ڈبل بیڈ لگا ہوا یہ ایک سرکاری گھر تھا جو میرے دوست کو سرکار کی کی طرف سے ملا ہوا تھا . پِھر میں نے بیگ رکھا اور بیڈ پر لیٹ گیا میں نے اپنے موبائل پر8:30 کا الارم لگا دیا اور سو گیا پِھر جب میرا الارم بجا تو میں اٹھ گیا اور باتھ روم بھی اٹیچ تھا میں اس میں گھس گیا اور نہا دھو کر فریش ہو گیا اور پِھر باہر نکل کر بیڈروم میں بیٹھ گیا ٹائم دیکھا تو 9 ہونے میں 10 منٹ باقی تھے . میں نے دیوار پر لگی ایل سی ڈی کو آن کر دیا اور دیکھنے لگا تقریباً 9:20 پر نوکر آیا اور بولا سر آپ کو سر ناشتے پر بلا رہے ہیں . میں نے ایل سی ڈی کو آف کیا اور اس کے ساتھ ناشتے کی ٹیبل پر آ کر بیٹھ گیا میرا دوست اور اس کی بِیوِی وہاں ہی بیٹھے تھے پِھر میں نے ناشتہ کیا اور تقریباً 10 بجے کے قریب میرا دوست اپنی بِیوِی سے بولا میں اپنے دوست کے ساتھ تھوڑا باہر جا رہا ہوں تھوڑی دیر ہو جائے گی تم بازار چلی جانا ڈرائیور کے ساتھ اور پِھر یہ بول کر مجھے لیا اور میں اور وہ اس کی پرائیویٹ کارمیں بیٹھ کر باہر نکل آئے وہ مجھے ***** آباد کے پہاڑی علاقے کی طرف لے گیا پِھر ایک جگہ پر گا ڑی کھڑی کی اور مجھے ایک موبائل دیا اور بولا کے یہ موبائل ثناء کا ہے میں نے ابھی تک اِس موبائل کو آن کر کے دیکھا بھی نہیں ہے . لیکن مجھے ثناء کی ہاسٹل کی ان چارج نے جو کچھ بتایا وہ میرے لیے بہت تکلیف والا تھا . اب تم اِس موبائل کو آن کرو اور دیکھو اور پِھر خود ہی فیصلہ کر لو کے کیا کرنا ہے . اور میرا دوست موبائل دے کر گا ڑی سے باہر نکل گیا وہ تھوڑی دور جا کر کھڑا ہو گیا اور سگریٹ پینے لگا میں نے موبائل کو آن کیا اور پِھر اس کو دیکھنے لگا پہلے نمبر چیک کیے مجھے کوئی چیز نظر نہیں آئی میں نے اس کی میموری کو اوپن کیا اور اس کی فائل چیک کی کچھ نظر نہیں آیا ویڈیو والا اوپن کیا وہاں پر کچھ گانے پڑے ہوئے تھے پِھر آخر میں تصویروں والا کھولا تو جو پہلی تصویر پر میری نظر پڑی میرے تو پاؤں کے نیچے سے جان ہی نکل گئی . پِھر میں نے ایک ایک کر کے سب تصویروں کو دیکھا تو جیسے جیسے دیکھتا گیا میں حیران اور پریشان ہوتا گیا . کیونکہ وہ تصویریں عام نہیں تھیں وہ ثناء کی اپنی اور کچھ اس کی کسی لڑکے کے ساتھ ننگی تصویریں تھیں . کچھ تصویروں میں ثناء اکیلی ننگی ہو کر کسی بیڈ پر بیٹھی ہوئی تھی . اور کچھ تصویروں میں ثناء کسی لڑکے کی جھولی میں ننگی ہو کر بیٹھی ہوئی تھی . اور نیچے سے وہ لڑکا بھی ننگا تھا . کسی تصویر میں وہ ثناء کو فرینچ کس کر رہا تھا اور ھاتھوں سے ثناء کے گول گول گورے گورے ممے مصل رہا تھا . اور کسی تصویر میں ثناء اس لڑکے کا لن ہاتھ میں پکڑ کر مسل رہی تھی اور دونوں فرینچ کس کر رہے تھے . میرا تو ثناء کی تصویریں دیکھ کر دماغ پھٹنے لگا تھا پِھر میں کچھ دیر دیکھتا رہا اور پِھر موبائل کو آف کر کے اپنی جیب میں رکھ لیا اور گا ڑی سے باہر نکل آیا . اور اپنے دوست کے پاس چلا گیا جس جگہ ہم کھڑ ے تھے وہاں دور دور تک کوئی بندہ نہ بندے کی ذات تھی . میں اپنے دوست کے پاس گیا تو اس نے کہا یار یقین کر میں نے موبائل کو آن کر کے نہیں دیکھا کیونکہ جو کچھ مجھے ہاسٹل کی ان چارج نے بتایا تھا مجھے موبائل آن کر کے دیکھنے کی ضرورت نہیں پڑ ی اور میں ساری بات سمجھ گیا تھا اور بہت پریشان ہوا . اور میں نے ابھی تک دوبارہ ثناء سے ملاقات نہیں کی ہے اور نہ ہی اس کو ابھی تک پتہ ہے کے اس کا موبائل میرے پاس ہے اور مجھے سب کچھ پتہ لگ چکا ہے . کیونکہ میں اپنے سامنے اس کو شرمندہ نہیں دیکھ سکتا تھا . پِھر میرے دوست نے کہا یار تم نے اب سب کچھ دیکھ لیا ہے اور سمجھ گئے ہو اب مجھے بتاؤ میں تمھارے لیے کیا کر سکتا ہوں .مجھے تو خود کچھ سمجھ نہیں آ رہی تھی . پِھر میں کچھ دیر خاموش رہا اور پِھر میں نے اپنے دوست کو کہا یار ثناء یہ کام اس لڑکے کے ساتھ کر چکی ہے وہ اپنی عزت تو خراب کر چکی ہے . اِس کا ایک ہی حَل ہو سکتا ہے اگر ثناء اور اس لڑکے کی آپس میں شادی کروا دی جائے تو ہی بدنامی کم سے کم ہو گی . تو میرا دوست میرے کاندھے پر ہاتھ رکھ کر بولا یار تو بہت بھولا ہے . تو جانتا ہے وہ لڑکا کس کا بیٹا ہے . میں اپنے دوست کی طرف دیکھنے لگا اور پِھر میرے دوست نے کہا یار وہ لڑکا کوئی عام گھر کا لڑکا نہیں ہے اس کا باپ ایک سرکاری مہکمے کا بہت بڑا آفیسر ہے اس کی پہنچ مجھ سے بھی بہت زیادہ ہے اور وہ اس باپ کی بگڑی ہوئی اولاد ہے . اور وہ لڑکا تو بس ثناء کے ساتھ اپنے فائدہ نکال کر ایک طرف ہو جائے گا اس نے خود ہی شادی سے انکار کر دینا ہے اور اگر میں اپنی پوزیشن استعمال کر کے اس کو کچھ کروانے کی کوشش کروں گا تو اس کا باپ اس کو ایک گھنٹے میں باہر لے آئے گا اور فائدہ کچھ بھی نہیں ہو گا . اِس لیے میرے دوست کچھ اور سوچ جس سے یہ مسئلہ بھی حَل ہو جائے اور بدنامی بھی نہ ہو . اور پِھر میرا دوست مجھے لے کر گا ڑی میں بیٹھ گیا . میں نے اپنے دماغ پر زور دینا شروع کر دیا اور تقریباً آدھا گھنٹہ گا ڑی میں خاموشی سے بیٹھ کر میں نے ثناء کے متعلق سوچ لیا تھا . میں نے اپنے دوست کو سب سے پہلے سائمہ اور اس کی ماں کی ساری اسٹوری سنا ڈی اور اس لڑکے عمران کا بھی پورا بتا دیا میں نے یہ نہیں بتایا کے سائمہ میری بِیوِی ہے بس یہ ہی کہا کے وہ میری رشتےدار ہیں . میری قسمت اچھی تھی میرا دوست میری شادی پر بھی نہیں آیا تھا . میں نے اپنے دوست کو بتا دیا کے وہ میں اب اپنے رشتےداروں کو واپس ملتان لے کر جانا چاہتا ہوں اور مکان کے سودے کا بھی بتا دیا اور اس کو عمران کا پکا کام کرنے کے لیے اور ویڈیو والے ثبوت کا بھی بول دیا . اور یہ بھی کہہ دیا کے جب میری وہ رشتےدار ملتان شفٹ ہوں گے تو میں ثناء کو بھی واپس ملتان لے جاؤں گا اور وہاں ملتان شہر میں ہی پڑھائی کے لیے داخلا کروا دوں گا . میرا دوست میری ساری بات کو سمجھ گیا تھا اس نے کہا یہ بہت اچھا فیصلہ کیا ہے کے ثناء کو واپس لے جاؤ گے اور اِس میں ہی ہماری بدنامی نہیں ہے . اور رہی بات اس لڑکے کی تم بے فکر ہو جاؤ اس کا ایسا بندوبست کروا دوں گا کے اگر 12 یا14 سال سے پہلے باہر نکل آیا تو پِھر کہنا اور وہ ویڈیو والا ثبوت بھی لے کر ختم کرو دوں گا . اور یہ کام اگلے ہی ہفتے میں ہو جائے گا

اب ہم گھر چلتے ہیں كھانا کھا کر ڈرائیور تمہیں ثناء کے ہاسٹل لے جائے گا تم ثناء کو مل لینا اور پِھر آ جانا آگے تمہاری اپنی مرضی تم کیا کرنا ہے . تو میں نے کہا یار میں كھانا کھا کر ثناء کو مل لوں گا اور پِھر آج رات ہی مجھے واپس ملتان جانا ہے . اور ہو سکتا ہے اگلے 2 یا 3 دن تک مجھے لاہور جانا پڑ ے کیونکہ مجھے مکان کا کچھ کروانا ہے . تو میرا دوست بولا ٹھیک ہے یار جیسے تیری مرضی اور پِھر ہم گھر آ گئے اور دو پہر کو كھانا کھا کر میں ثناء کے ہاسٹل چلا گیا اور ثناء کو جا کر ملا وہ مجھے دیکھ کر بہت خوش ہوئی . میں نے اس کو ذرا سا بھی شق نہیں ہونے دیا کہ مجھے اس کی ساری بات پتہ چل چکی ہے . اور پِھر میں اس کے ساتھ وہاں تقریباً 2 گھنٹے رہا میں نے ایک چیز نوٹ کی میں ثناء کو سعودیہ جانے سے پہلے دیکھ کر گیا تھا اور آج دوبارہ دیکھ رہا تھا . وہ کافی حد تک بدل چکی تھی وہ اب ایک بچی سے ایک مکمل جوان لڑکی بن چکی تھی اس کا جسم بھی کافی بھر چکا تھا اس کے سینے کے ابھار کافی نکل آئے تھے اور میں نے تصویر میں دیکھا تھا اس کے ممے گول گول اور موٹے ہو چکے تھے . اور اس کا پیٹ بھی ایک مناسب پیٹ تھا اور اس کی گانڈ بھی کافی باہر کی نکلی نظر آ رہی تھی . میں سوچ رہا تھا کے اس لڑکے نے پتہ نہیں کتنی دفعہ اِس پھول کو مسئلہ ہو گا جو ثناء اب ایسی دکھنے لگی ہے . اور پِھر میں ثناء سے مل کر اور اس کو کچھ پیسے دے کر واپس اپنے دوست کے گھر آ گیا وہ گھر پر ہی تھا شام تک اس سے باتیں ہوتی رہیں اس نے بتایا میں نے آج ہی لاہور فون کر کے اس لڑکے عمران کی تفصیل چیک کرنے کے لیے ایک بندے کی ڈیوٹی لگا دی ہے اور آج رات تک اس کا پتہ چل جائے گا . اور اِس ہی ہفتے میں اس کا بندوبست بھی ہو جائے گا . پِھر میں نے اپنے سامان لیا اور اپنے دوست سے اِجازَت لی اور اس کا ڈرائیور مجھے اسٹیشن چھوڑ نے آیا اور پِھر میں رات 11 بجے والی کراچی والی ٹرین میں سوار ہو گیا اور اپنے گھر اگلے دِن دو پہر کو 3 بجے واپس ملتان آ گیا 



جاری ہے

*

Post a Comment (0)