Bevi se ziyada behn wafadar - Episode 29

بیوی سے زیادہ بہن وفادار 

قسط نمبر 29




پِھر کچھ دیر بَعْد نبیلہ ننگی ہی اَٹھ کر اپنے کمرے میں چلی گئی اور میں بھی اپنے باتھ روم میں گھس گیا اور نہانے لگا . نہا دھو کر دوبارہ آ کر بیڈ پر لیٹ گیا اور پتہ ہی نہیں چلا سو گیا تقریباً 5 بجے کا ٹائم تھا میرا موبائل بجنے لگا میں نے موبائل اٹھا کر دیکھا تو کسی اور نمبر سے کال آ رہی تھی میں نے کال کو پک کیا اور سلام بول کر پوچھا کون تو آگے سے وہ ہی پراپرٹی والا بندہ جو چا چے کا دوست تھا اس کا فون تھا اور مجھے بتانے لگا کے 1 پارٹی سے بات ہو گئی ہے اور وہ بہت اچھے ریٹ پر گھر خرید نے کے لیے راضی ہو گئے ہیں . اب کاغذی کارروائی کرنی ہے تو تم ہفتے والے دن تک لاہور آ جاؤ میں نے دوسری پارٹی کو بھی ہفتے کا ٹائم دے دیا ہے . اور آج منگل کا دن تھا میں نے ان کو کہا ٹھیک ہے میں ہفتے کو صبح آپ کے پاس حاضر ہو جاؤں گا . اور پِھر فون بند ہو گیا مجھے اب کافی حد تک تسلی ہو گئی تھی . میرا کام کافی حد تک آسان ہو چکا تھا . ابھی میں یہ ہی سوچوں میں گم تھا میرا موبائل پِھر بجنے لگا میں نے دیکھا تو میرا ***** آباد والا دوست کال کر رہا تھا میں نے کال پک کی اور سلام دعا کے بَعْد اس نے خوشخبری دی کے اس لڑکے کا کام ہو گیا ہے . اس کے ساتھ باقی 2 لڑکے اور بھی وہ بھی پکڑے گئے ہیں ایک پٹھان تھا وہ اپنے صوبے میں بھاگ گیا ہے لیکن وہ بھی جلدی پکڑا جائے گا . اور اس لڑکے عمران کا موبائل اور لیپ ٹاپ سب کچھ قبضے میں لے لیے اور اس میں سے سارا ثبوت وغیرہ ختم کر دیا ہے . میرے دوست نے بتایا وہ لڑکا بہت حرامی اور تیز تھا اس نے 2 اور لڑکیوں کی ویڈیو بنا رکھی تھی وہ ویڈیو کے ثبوت بھی ختم کر دیئے ہیں اور اس کا موبائل اور لیپ ٹاپ کو توڑ کر ضائع کر دیا ہے. اور اس لڑکے پر 1 اور پکا کیس ڈال کر اور یہ کیس ڈال کر پکا اندر کروا دیا ہے . اب تم اپنے ریشتے داروں کو بول دو کہ وہ بے فکر ہو جائیں . وہ کبھی بھی دوبارہ نظر نہیں آئے گا . پِھر میری اپنے دوست سے یہاں وہاں کی باتوں کے بَعْد فون بند ہو گیا . اب میں اپنے دوست کی کال کے بَعْد مکمل طور پر پر سکون ہو چکا تھا . اب مجھے بس لاہور جانا تھا اور چا چی کو لے کر واپس گاؤں آنا تھا . پِھر میں اپنے بیڈ سے اٹھا اور باتھ روم میں جا کر فریش ہو گیا اور پِھر اپنے کمرے سے نکل کر باہر صحن میں آ گیا نبیلہ اس ہی ٹائم چائے بنا کر لے آئی تھی پِھر میں نے وہاں بیٹھ کر چائے پی اور کچھ ضروری کام کا بول کر میں گھر سے باہر نکل آیا اور فضیلہ باجی کے گھر کی طرف چل پڑا . میں جب فضیلہ باجی کے گھر کے دروازے پر جا کر دستک دی اور انتظار کرنے لگا . لیکن 2 منٹ گزر جانے کے بَعْد بھی کوئی باہر نہیں آیا . پِھر میں نے دروازے پر دستک دی اور اِس دفعہ تھوڑی زور سے دی اور دروازہ کھلنے کا انتظار کرنے لگا تقریباً 1 منٹ کے بَعْد باجی فضیلہ نے دروازہ کھول دیا اور میں نے دیکھا ان کے بال گیلے تھے اور دوپٹہ نہیں لیا ہوا تھا تولیہ سر پر رکھا ہوا تھا شاید وہ ابھی ابھی نہا کر باہر نکلی تھی . مجھے دروازے پر دیکھ کر مسکرا پری اور بولی وسیم تم آج کیسے رستہ بھول گئے ہو اور مجھے کہا اندر آؤ اور میں گھر کے اندر آ گیا اور باجی نے دروازہ بند کر دیا اور باجی میرے ساتھ چلتی ہوئی مجھے اپنے کمرے میں لے گئی اور میں ان کے کمرے میں بیٹھ گیا باجی کمرے سے باہر چلی گئی جب باجی کمرے سے باہر چلی گئی تو میں نے نوٹ کیا ان کے کپڑے جسم کے ساتھ چپکے ہوئے تھے شاید وہ نہا کر فوراً جلدی میں کپڑے پہن کر باہر دروازہ کھولنے آ گئی تھی . ان کے کپڑے جسم کے ساتھ چپک جانے کی وجہ سے ان کے جسم کے ابھا ر کافی زیادہ عیاں ہو گئے تھے . اور ان کا سڈول جسم اور لمبی اور موٹی رانںا عیاں ہو گئے تھیں اور رانوں سے اوپر ان کی گول مٹول موٹی باہر کو نکلی ہوئی گانڈ ایک دلکش منظر پیش کر رہی تھی . میں پہلی دفعہ اپنی باجی کے جسم کو دیکھ کر پاگل سا ہو گیا تھا اور میرے جسم میں کر نٹ دور نے لگ گیا تھا . پِھر باجی کچھ دیر بَعْد میرے لیے کولڈ ڈرنک گلاس میں ڈال کر لے آئی اور مجھے دے دیا اور خود اپنے ڈریسنگ ٹیبل پر بیٹھ کر اپنے بال ٹھیک کرنے لگی ان کی قمیض گیلی ہونے کی وجہ سے پیچھے سے چپکی ہوئی تھی اور یوں محسوس ہو رہا تھا انہوں نے قمیض کے نیچے برا نہیں پہنی ہوئی تھی . میں کولڈ ڈرنک بھی پی رہا تھا اور ساتھ ساتھ کن اکھیو ں سے ان کو بھی دیکھ رہا تھا . مجھے شاید اندازہ نہیں تھا کے باجی بھی ڈریسنگ ٹیبل کے شیشے میں مجھے ہی دیکھ رہی تھی اور مسکرا رہی تھی . پِھر کچھ دیر بَعْد باجی کی آواز آئی وسیم میرے بھائی کیا حال ہے آج اپنی باجی کو بہت غور سے دیکھ رہے ہو اپنی باجی کی کون سی نئی چیز دیکھ لی ہے اور ساتھ ہی مسکرا نے لگی. میں باجی کی بات سن کر شرمندہ ہو گیا اور بولا نہیں باجی ایسی بات نہیں ہے . میں بس دیکھ رہا تھا کہ میری باجی آج بہت خوش نظر آ رہی ہیں . تو میں بھی خوش بھی تھا اور حیران تھا اِس لیے آپ کو دیکھ رہا تھا . باجی نے کہا ہاں وسیم آج میں بہت عرصے کے بَعْد خوش ہوں . مجھے کچھ سکون نصیب ہوا ہے . میں نے کہا باجی اپنی خوشی مجھے نہیں بتاؤ گی تو باجی تھوڑا سا شرما گئی اور بولی وسیم میرے بھائی میں تمہیں بتا دوں گی مجھے تم سے اور بھی 1 ضروری بات کرنی ہے اِس لیے میں سوچ رہی تھی کے میں گھر چکر لگا کر تم سے بات کر سکوں . لیکن اچھا ہوا تم ہی آ گئے اب یہاں آرام سے بیٹھ کر بات کر سکتے ہیں . میں نے کہا باجی ظفر بھائی اور خالہ اور شازیہ باجی نظر نہیں آ رہے سب کہاں ہیں تو باجی نے کہا شازیہ تو شکر ہے اپنے گھر چلی گئی ہے اس کا بھی تمہیں بتاتی ہوں وہ ہی تو میری خوشی کی اصل وجہ ہے اور خالہ اور ظفر ڈاکٹر کے پاس گئے ہیں خالہ کو کچھ دن سے بخار تھا آج ظفر کام سے جلدی آ گئے تھے وہ خالہ کو لے کر ڈاکٹر کے پاس گئے ہیں میں گھر میں اکیلی ہی تھی . پِھر باجی نے اپنے بال ٹھیک کیے اور بیڈ سے اپنے دوپٹہ اٹھا کر اپنے گلے میں ڈال لیا اور میرے قریب میں ہی کرسی رکھ کر بیٹھ گئی اور بولی وسیم پہلے مجھے بتاؤ تم ***** آباد خیر سے گئے تھے . تو میں نے کہا باجی میں آج آیا ہی آپ سے کچھ ضروری باتیں کرنے ہوں اور آپ کو ساری بات بتا دینا چاہتا ہوں کیونکہ میں سمجھتا ہوں کے آپ میری بڑی ہیں اور میرا ہی فائدہ سوچے گی اِس لیے میں آپ سے کھل کر بات کرنے کے لیے آیا ہوں . تو باجی نے کہا وسیم میرے بھائی تم ہم سب گھر والوں کی جان ہو . پہلے تم بتاؤ تم کیا کہنا چاہتےہو . میں نے پِھر اپنے اندر ہمت پیدا کی کیونکہ آج پہلی دفعہ اِس قسِم کی بات میں اپنی باجی کے ساتھ کر رہا تھا اور میں نے باجی بتا دیا کہ کیسے میں ***** آباد کا گھر میں بتا کر لاہور گیا اور کیسے چا چی کے ساتھ ملا اور ان کے ساتھ 1 دن اور رات گزاری یہ بھی بتا دیا کے چا چی کے ساتھ رات کو کیا کیا ہوتا رہا اور پِھر مکان کا سودا اور چا چی کی گاؤں واپسی اور باجی کو چا چی کی وہ ساری بات جو اس لڑکے عمران نے سائمہ کے ساتھ شروع کیا پِھر چا چی کے ساتھ کیا اور ویڈیو والی سب بات میں نے باجی فضیلہ کو بتا ڈی اور میں نے باجی کو کہا باجی جب آپ گھر آئی تھیں اور میرے کمرے میں آ کر مجھے آپ نے سائمہ اور چا چی کی باتیں کی تھیں میں نے ایک پلان بنا لیا تھا اور آپ کو بھی کہا تھا کے میں سب مملت ٹھیک کر دوں گا اور مجھے آپ کی بھی مدد کی ضرورت ہو گی اور آپ نے اس وقعت کہا تھا کے میں اپنے بھائی کے ہر کام میں اور مشکل میں ساتھ دوں گی . تو باجی نے کہا وسیم ہاں میرے بھائی مجھے سب یاد ہے اور میں اپنی بات پر قائم ہوں . لیکن تم نے اتنا کچھ کر دیا اور مجھے پتہ بھی نہیں لگنے دیا . میں نے کہا باجی اب تو آپ کو بتا دیا ہے اور سب کچھ بتا دیا ہے اب میں جمه کو لاہور جا رہا ہوں ہفتے کو مکان کا پکا کام کر کے اتوار والے دن میں چا چی اور سامان لے کر گاؤں واپس آ جاؤں گا . باجی نے کہا بھائی ویسے چا چی نے واپس آنے کا بہت اچھا فیصلہ کیا ہے اور اس لڑکے سے بھی جان چھوٹ جائے گی اور یہاں رہ کر دونوں ماں بیٹی کی عزت بھی محفوظ ہو جائے گی . پِھر باجی نے کہا وسیم اب بتاؤ میری مدد کی کیا ضرورت ہے تو میں نے کہا باجی نبیلہ سائمہ سے بہت زیادہ غصہ کھاتی ہے اور اس کو بالکل برداش نہیں کرتی ہے آپ کو نبیلہ کا دماغ بدلنا ہو گا کیونکہ آپ اور مجھے پتہ چل چکا ہے کے سائمہ نے اس لڑکے سے شادی اور محبت کے چکر میں یہ رشتہ قائم کیا لیکن وہ اس وقعت نا سمجھ تھی نادان تھی اس کو نہیں پتہ تھا کے وہ لڑکا اس کو دھوکہ دے رہا ہے اور صرف اس کے جسم کی بھوک رکھتا ہے اور اس نے سائمہ کے بَعْد چھا چی کو بھی گندا کیا اور شکر ہے ثناء اس سے بچ گئی لیکن نبیلہ یہ بات نہیں سمجھتی ہے آپ اس کو بس یہ سمجھا دو کے وہ گھر میں سائمہ کے ساتھ ایڈجسٹ کر لے اور ابھی تھوڑے دن تک چھا چی بھی آ جائے گی وہ کچھ دن تو ہمارے اوپر والے پررشن میں ہی رہے گی پِھر وہ کہہ رہی تھی لاہور والے مکان کے پیسے سے وہ اپنے گھر بھی یہاں نزدیک میں لے گی آپ نبیلہ کو کہو کے چھا چی کی بھی کچھ دن تک برداشت کر لے اور سائمہ کے ساتھ بھی ایڈجسٹ ہو جائے . تو فاضیلہ باجی نے کہا ہاں وسیم تم ٹھیک کہہ رہے ہو میں تمہاری ساری بات سمجھ گئی ہوں . میں اس کو سمجھا دوں گی لیکن میرے سے زیادہ وہ تمہاری بات معاً لے گی اور مجھے نبیلہ کے ہی بارے میں تم سے ضروری بات کرنی تھی جس کے لیے مجھے گھر انا تھا . میں تھوڑا سا گھبرا سا گیا میری حالت کو شاید فاضیلہ باجی نے نوٹ کر لیا تھا وہ اپنی کڑی پر تھوڑا سا آگے ہو کر ایک ٹانگ کو دوسری ٹانگ پر رکھ دیا اور اپنی گانڈ کی ایک سائڈ باہر کی نکل کر مجھے سے کہنے لگی دیکھو وسیم میں تمہاری باجی ہوں تو نبیلہ کی بھی باجی ہوں . تم میرے بھائی ہو اور ہماری جان ہو میں اپنے دونوں بہن بھائی کا کبھی بھی برا نہیں سوچ سکتی ہوں . مجھے نبیلہ نے تمھارے اور اس کے درمیان جو کچھ ہوا اس کا بتا دیا ہے . وسیم ہے تو بہت غلط کام لیکن میں نے دیکھا ہے نبیلہ تم سے حد سے زیادہ پیار کرتی ہے اگر وہ تمہاری بہن نہ ہوتی تو شاید آج تمہاری بِیوِی ہوتی . اور نبیلہ کی شادی نہ کرنے کی وجہ بھی مجھے اب سمجھ آ گئی ہے لیکن وسیم میرے بھائی بہن بھائی میں یہ غلط رشتہ بن جانا بہت ہی غلط ہے لیکن میں پِھر بھی اپنی بھائی اور بہن کے ساتھ ہوں . تم دونوں بہن بھائی آپس میں جب دِل کرے پیار کرو لیکن دنیا کے سامنے بہن بھائی ہی رہو اور کسی کو بھی اپنے کسی غلط کام سے شاق میں نہیں ڈالو اور میں خود تم دونوں کے ساتھ ہوں . لیکن میرے بھائی بات یہ ہے کے نبیلہ کا یوں تم سے ساری زندگی اِس رشتے میں رہ کر یہ کام کرنا بہت مشکل اور خطرناک ہو سکتا ہے اِس لیے میں تم سے بات کرنا چاہتی ہوں کے تم اور نبیلہ آپس میں بے شک یہ رشتہ قائم رکھو لیکن اب نبیلہ تمہاری ہر بات مانتی ہے اور سمجھتی ہے تم اس کو کسی بھی طرح منع کر ظہور کے لیے راضی کر لو . کیونکہ اگر بنا شادی کے ہی تم دونوں سے کبھی کوئی غلطی ہو گئی تو گاؤں اور رشتے داروں میں بہت بدنامی ہو گی اور عزت خاک میں مل جائے گی اور تم اگر نبیلہ کو ظہور کے لیے منع لو گے تو تم دونوں کا فائدہ ہو جائے گا جب نبیلہ کی ظہور کے ساتھ شادی ہو جائے گی تو تم دونوں کا کام اور زیادہ آسان ہو جائے گا اگر کوئی غلطی ہو بھی جائے گی تو پتہ نہیں چلے گا کیونکہ نبیلہ شادی شدہ ہو گی کسی پر شاق بھی نہیں ہو گا . باجی نے کہا وسیم تم سمجھ رہے ہو نہ میں کیا کہہ رہی ہوں . میں نے کہا باجی میں آپ کی ایک ایک بات سمجھ گیا ہوں آپ نے بہت اچھا مشورہ دیا ہے .یہ نبیلہ کی زندگی کے لیے اچھا مشورہ ہے . تو باجی نے کہا اس کو پکا راضی کرو اس کو کہو شادی کے بَعْد بھی وہ مجھے سے رشتہ رکھ سکتی ہے کھل کر مزہ لے سکتی ہے . اس کو میری کہی ہوئی بات سمجھا کر راضی کر لو پِھر بھائی کوئی مسئلہ نہیں ہو گا نبیلہ اپنے گھر کی ہو جائے گی اور تم دونوں جب دِل کرے مزہ بھی کر لیا کرنا. میں باجی کی بات سن کر بولا کے باجی آپ بے فکر ہو جائیں میں آپ کی پوری بات سمجھ گیا ہوں . میں اب نبیلہ کو منالوں گا آپ بے فکر ہو جائیں اور آپ بھی اپنی طرف سے اس کو راضی کرنے کی کوشش کریں کیونکہ اب تو آپ کو ساری بات پتہ چل چکی ہے . باجی نے کہا ہاں میں بھی اس کو یہ ہی کہوں گی . میں نے کہا باجی شازیہ باجی کی وجہ سے آپ کیوں خوش ہیں مجھے بھی تو پتہ چلے تو باجی نے شروع سے لے کر آخر تک مجھے شازیہ کی اسٹوری سنا دی اور کیسے ظفر بھائی شازیہ باجی سے کرتے تھے باجی نے مجھے سب بتا دیا مجھے نبیلہ نے پہلے بھی بتا دیا تھا لیکن میں باجی کے منہ سے سن کر تھوڑا حیران اور حیرت زدہ ہوا پِھر باجی نے کہا کے کچھ دن پہلے شازیہ کے میاں آئے تےی اس کو منا کر لے گیا ہے وہ خود بھی خوش تھی . اب جب سے وہ گئی ہوئی ہے تو تمھارے ظفر بھائی پِھر سے میرے آگے پیچھے گھومتے ہیں اور میرا دوبارہ خیال کرنے لگے ہیں . اور آج رات کو بھی انہوں نے میرا بہت اچھا خیال رکھا تھا اِس لیے تو نہا رہی تھی تو تم آ گئے . اور مجھے دیکھ کر ہلکی سی آنکھ ماری اور مسکرا پڑی . میں نے کہا باجی یہ تو بہت خوشی کی بات ہے مجھے آپ کا چہرہ دیکھا کر اور آپ کی اُداسی دیکھ کر محسوس ہوتا تھا کے آپ اندر سے خوش نہیں ہو لیکن میں پِھر بھی آپ کے لیے کچھ نہیں کر سکا . مجھے آپ سے آپ کی باتیں پوچھتے ہوئے شرم بھی آتی تھی . لیکن شکر ہے اب آپ خوش ہو ظفر بھائی آپ کا خیال رکھتے ہیں . اب میری باجی سکون سے رہے گی اور خوش رہے گی . تو باجی نے کہا ہاں وسیم میں اب کافی پرسکون ہوں . پِھر باجی نے کہا وسیم ایک بات پوچھو ں سچ سچ بتاؤ گے . تو میں نے کہا باجی آپ کیسی بات کرتی ہیں میں ہر کسی سے جھوٹ بول سکتا ہوں لیکن آپ اور نبیلہ کو کبھی جھوٹ نہیں بولا . آپ دونوں ہمارے گھر کی جان ہو . تو باجی نے کہا وسیم سائمہ اور چا چی اور نبیلہ میں سے کون تمہارا زیادہ خیال رکھتا ہے کس سے تم زیادہ مزہ کر چکے ہو . میں باجی کے اِس ڈائریکٹ سوال پر شرما سا گیا اور خاموش ہو گیا اور کچھ نہ بولا تو باجی نے کہا وسیم میرے بھائی میرے بیٹے مجھے سب کچھ تو پتہ چل چکا ہے . اب ایک بہن نہیں تو ایک اچھی اور رازدان دوست ہونے کے ناتے مجھے سے کھل کر بات کرو . میں نے بھی تمہیں اپنی زندگی کی کچھ پرسنل باتوں کا بتا دیا ہے . اِس لیے شرمانا چھوڑ دو مجھے سے کھل کر بات کرو . میں تمہیں ایک بہن کے ساتھ ساتھ ایک اچھی اور مخلص دوست کی طرح مشورہ اور مدد کروں گی . مجھے باجی کی بات سن کر کافی حوصلہ ہوا اور میں نے کہا باجی آپ کو سائمہ کا تو پتہ ہی تھا اور چا چی کا بھی سب پتہ ہے اِس لیے حقیقت میں مجھے مزہ نبیلہ سے ہی ملا ہے اور وہ ہی سب سے زیادہ خیال رکھتی ہے اور وہ ہی مجھے سے اب تک زیادہ وفادار ہے . باجی نے کہا وسیم مجھے پتہ تھا تم نبیلہ کا ہی کہو گے وہ بھی تم سے بہت پیار کرتی ہے . میں نے جب اس کو اس دن پہلی دفعہ دیکھا تھا میں سمجھ گئی تھی کہ نبیلہ کو کسی مرد کا ہاتھ لگ گیا ہے اِس لیے وہ اور زیادہ نکھر گئی ہے . اس کا انگ انگ اور چہرے کی لالی صاف بتا رہی تھی . پِھر باجی نے ایسی بات کہی کے مجھے جواب دینا مشکل ہو گیا باجی نے کہا وسیم صرف اپنی چھوٹی بہن ہی اچھی لگی ہے اور اس کو ہی پیار کرنے کا دِل کرتا ہے یا بڑی بہن بھی اچھی لگتی ہے کے نہیں ویسے تو مجھے پتہ ہے اب میں شادی شدہ ہو گئی ہوں اس طرح نہیں رہی جس طرح نبیلہ ہے اور شاید نبیلہ مجھے سے زیادہ تمہارا خیال رکھ سکتی ہے . میں باجی کی اِس بات کو سن کر ہکا بقا رہ گیا اور مجھے باجی کی بات کا جواب ہی نہیں آ رہا تھا اور میں سوچ رہا تھا میں باجی کو کیا جواب دوں . باجی نے سوال ہی ایسا پوچھ لیا تھا . پِھر میں شرم سے منہ نیچے کر کے بیٹھ گیا اور باجی کے سوال کا جواب سوچنے لگا . مجھے منہ نیچے کر کے خاموش دیکھ کر باجی نے پِھر کہا وسیم مجھے پتہ ہے تم میرے چھوٹے بھائی ہو اور میرے بیٹے کی طرح ہو . لیکن مجھے بھی تو پتہ چلے میرا بھائی ایک بہن کو تو پسند کرتا ہے اس کا دوسری بہن کے متعلق کیا خیال اور سوچ ہے . میں پِھر بھی خاموش رہا اور کچھ نہ بولا . باجی نے اپنی کرسی میری کرسی کے نزدیک کر لی اور بولی مجھے پتہ ہے جہاں نبیلہ ہے وہاں میں نہیں ہو سکتی وہ جوان ہے کنواری ہے اور مجھے سے زیادہ جذبات اور گرم خون رکھتی ہے . میں بھلا کیسے اپنے بھائی کو پسند آؤں گی . میں باجی کی بات سن کر فوراً بولا کے نہیں نہیں باجی آپ کیسی باتیں کر رہی ہیں . آپ اور نبیلہ مجھے جان سے بھی زیادہ عزیز ہو اور آپ دونوں سے بڑھ کر مجھے کوئی نہیں ہے . آپ دونوں ہمارے گھر کی رانی ہو باجی آپ نے سوال ہی ایسا کیا ہے مجھے سمجھ نہیں آ رہی کہ جواب کیا دوں . آپ دونوں ہی بہت خوبصورت اور مجھے بہت عزیز ہو اور آپ کی تو میں بہت عزت کرتا ہوں . باجی مجھے نبیلہ بھی جان سے زیادہ عزیز ہے میں جو کچھ نبیلہ کے لیے کر سکتا ہوں وہ آپ کے لیے بھی کر سکتا ہوں . باجی میرے بات سن کر مسکرا پری اور بولی وسیم مجھے یقین نہیں تھا میرا بھائی ہم دونوں بہن سے اتنا پیار کرتا ہے . مجھے آج تمھارے منہ سے سن کر بہت خوشی ہوئی ہے . باجی نے کہا وسیم ہم دونوں بہن میں تم کو کس کا جسم زیادہ اچھا لگتا ہے . میں باجی کی بات سن کر شرما گیا میرا چہرہ لال سرخ ہو گیا باجی نے کہا وسیم میرے بھائی شرما ؤنہیں بتاؤ میں سننا چاہتی ہوں میرا بھائی کو ہم دونوں بہن میں کیا اچھا لگا ہے . تو میں نے کہا باجی سچ یہ ہے آپ دونوں بہن کا جسم بہت اچھا اور سڈول جسم ہے لیکن اور میں خاموش ہو گیا باجی نے کہا لیکن کیا تو میں نے کہا باجی آپ کا جسم نبیلہ سے کافی اچھا اور سیکسی ہے آپ کا جسم نبیلہ سے زیادہ گُداز اور بھرا ہوا ہے اور آپ کی اور پِھر میں خاموش ہو گیا تو باجی نے کہا بولو وسیم میری کیا تو میں نے ہکلا تے ہوئے کہا باجی آپ کی گانڈ بہت زبردست اور موٹی اور باہر کو نکلی ہے نبیلہ کی اتنی نہیں ہے . باجی میری بات سن کر ہنسنے لگی اور پِھر بولی وسیم میرے بھائی مجھے نہیں پتہ تھا میرا بھائی مجھے اتنا پسند کرتا ہے اور میری گانڈ کا اتنا دیوانہ ہے . میں باجی کی بات سن کر شرما کر منہ نیچے کر لیاباجی نے کہا وسیم ایک اور بات سچ سچ بتاؤ گے . تو میں نے کہا جی باجی پوچھو تو باجی نے کہا مجھے پہلی دفعہ سائمہ نے ہی بتایا تھا پِھر مجھے نبیلہ نے بھی بَعْد میں بتایا تھا کے تمہارا لن کافی بڑا اور موٹا ہے . میں باجی کے منہ سے لن کا لفط سن کر حیرت سے ان کی طرف دیکھنے لگا وہ آگے سے مسکرا رہی تھیں . میں نے آہستہ سے کہا باجی مجھے کیا پتہ میں کیا کہہ سکتا ہوں

 .



جاری ہے

*

Post a Comment (0)