Bevi se ziyada behn wafadar - Episode 31

بیوی سے زیادہ بہن وفادار 

قسط نمبر 31



میں جب گھر آیا تو اس وقعت رات کے 8 بج چکے تھے كھانا تیار تھا میں نے سب کے ساتھ مل کر كھانا کھایا اور پِھر اپنے کمرے میں چلا گیا . میں تھوڑا تھک گیا تھا میرا ایک دفعہ پانی بھی نکل چکا تھا اِس لیے اب سائمہ کے ساتھ کچھ کرنے کا موڈ نہیں تھا . اِس لیے میں نے کمرے میں آ کر کچھ دیر ٹی وی دیکھا اور پِھر تقریباً 10 بجے لائٹ آف کر کے سو گیا . صبح میری آنکھ اس وقعت کھلی جب مجھے اپنے ہونٹوں پر کچھ گرم سا اور نرم سا احساس ہوا میں نے آنکھیں کھول کر دیکھا تو حیران رہ گیا کیونکہ نبیلہ میرے ہونٹوں کو اپنے منہ میں لے کر کس کر رہی تھی . میں نے اپنے بیڈ کی طرف دیکھا تو سائمہ وہاں نہیں تھی اور گھڑی پر ٹائم دیکھا تو 9 بج چکے تھے . میں حیران ہو کر نبیلہ کو دیکھ رہا تھا تو نبیلہ نے کچھ دیر کس کر کے میری آنکھوں میں دیکھا اس کی آنکھوں میں ایک نشہ اور چمک سی تھی اور بولی بھائی فکر نہیں کرو آپ کی بِیوِی گھر پر نہیں ہے . رات کو محلے میں ایک فوتگی ہو گئی تھی امی اور سائمہ فوتگی والے گھر گئیں ہیں . میں اٹھ کر بیٹھ گیا اور بیڈ کے ساتھ ٹیک لگا لی . نبیلہ بھی بیڈ پر چڑھ کر اپنی ٹانگوں کو پھیلا کر میری گود میں بیٹھ گئی اور مجھے کس کرنے لگی نبیلہ کی نرم نرم گانڈ کو محسوس کر کے میرا لن نیچے سے سر اٹھانے لگا جس کو شاید نبیلہ نے بھی محسوس کر لیا تھا اور اپنا ایک ہاتھ نیچے کر کے میرے لن کو شلوار کے اوپر ہی پکڑ لیا اور اس کو سہلانے لگی لیکن وہ میرے ہونٹوں کو مسلسل چوس رہی تھی . پِھر کچھ دیر میں ہی میرا لن آکر کر کھڑا ہو گیا نبیلہ نے اپنی گانڈ کی دراڑ میں میرے لن کو پھنسا لیا اور اور اوپر بیٹھ کر آگے پیچھے ہونے لگی اور ساتھ میں فرینچ کس کرتی رہی . نبیلہ بھی کڑکوں میں ہی تھی اور میں بھی شلوار اور بنیان میں تھا . پِھر نبیلہ کی فرینچ کس اور اپنی گانڈ کو میرے لن کے اوپر ہی رگڑ نے سے مجھے بھی جوش آ گیا اور میں نے نبیلہ کے مموں کو پکڑ لیا اور اس کو سہلانے لگا . نبیلہ کافی زیادہ مست ہو چکی تھی . اور نیچے میرا لن بھی نبیلہ کی گانڈ کی گرمی محسوس کر کے مسلسل جھٹکے مار رہا تھا پِھر نبیلہ تھوڑا سا پیچھے ہٹی اور کھڑی ہو گئی . اپنی شلوار جس میں لاسٹک ڈَا لا ہوا تھا اس کو آدھا اپنے گھٹنوں تک اتارا اور پِھر ہاتھ نیچے کر کے میری شلوار کا نا ڑہ کھول کر تھوڑا سا نیچے کیا اور میرے لن کو باہر نکال لیا اور اس پہلے اپنے منہ میں لے لیا اور 1 منٹ تک چوپا لگا کر پِھر میرے لن پر اپنی کافی زیادہ تھوک لگا کر گیلا کر دیا اور پِھر نیچے ہو کر میرے لن کو ہاتھ سے پکڑ کر اپنی پھدی کے منہ پر رکھا اور پِھر اپنے جسم کو آہستہ سا نیچے کی طرف جھٹکا لگا دیا جس سے میرے لن کا ٹوپا نبیلہ کی پھدی کے اندر ہو گیا . نبیلہ کے منہ سے ایک لمبی سی آہ نکلی اور پِھر نبیلہ آہستہ آہستہ اپنے جسم کو نیچے کی طرف دباتی گئی اور تقریباً آدھے سے زیادہ لن کو اپنی پھدی کے اندر لے لیا اس کے چہرہ بتا رہا تھا وہ کافی مشکل سے لن کو اندر لے رہی تھی . پِھر کچھ دیر رک کر اس نے ایک زور کا جھٹکا مارا اور میرا پورا لن نبیلہ کی پھدی کے اندر گم ہو گیا . نبیلہ کے منہ سے ایک اونچی سی درد بھری سسکی نکل گئی اور بولی ہا اے بھائی میں مر گئی ہوں تیرا گھوڑے جیسا لن ہے کتنی دفعہ پھدی میں لے کر بھی یہ اب تک بہت تنگ کرتا ہے پھدی کو اندر سے چِیر کر رکھ دیتا ہے. میں نبیلہ کی بات سن کر مسکرا پڑا . اور بولا نبیلہ میری جان پِھر یہ لن بَعْد میں مزہ بھی تو دیتا ہے . تو وہ بولی بھائی اِس لیے تو ہر وقعت موقع تلاش کرتی رہتی ہوں کے کب آپ سے جی بھر کر مزہ کروں اور اپنی آگ کو ٹھنڈا کروں . پِھر کچھ دیر تک نبیلہ ایسے ہی میرے لن کو اندر لے کر بیٹھی رہی اور باتیں کرتی رہی پِھر خود ہی اس نے اپنے جسم کو حرکت دی اور اپنے جسم کو اوپر کی طرف اٹھانے لگی .اور لن کو ٹو پے تک باہر نکال کر پِھر دوبارہ آہستہ آہستہ اندر کرنے لگی اِس ہی طرح وہ آہستہ آہستہ لن کو پھدی کے اندر لینے لگی اور منہ سے سیکسی سیکسی آوازیں بھی نکال رہی تھی . پِھر جب لن کافی حد تک پھدی کے اندر رواں ہو گیا تو نبیلہ نے اپنی سپیڈ تیز کر دی اور لن کو تیزی کے ساتھ اپنی پھدی کے اندر باہر کرنے لگی جب اندر لیتی تو اپنی پھدی کو ٹائیٹ کر لیتی اور جب باہر نکالتی تو ڈھیلا کر دیتی میرا لن نبیلہ کی پھدی کی اندرونی دیواروں کو رگڑ رگڑ کر اندر باہر ہو رہا تھا نبیلہ کی پھدی نے اندر سے رِسْنا بھی شروع کر دیا تھا جس کی وجہ سے پھدی اندر سے گیلی ہو گئی تھی اور لن پچ پچ کی آواز سے اندر باہر ہو رہا تھا . مجھے بھی اب اس کے جھٹکوں سے جوش چڑھ گیا تھا اور میں نے اس کی کمر میں ہاتھ ڈال کر پکڑ لیا اور اپنی گانڈ کو نیچے سے اٹھا اٹھا کر اس کا ساتھ دینے لگا . تقریباً 5 منٹ بَعْد ہی نبیلہ کا جسم آکر نے لگا اور پِھر دیکھتے دیکھتے اس نے اونچی آواز میں سسکیاں لینا شروع کر دیں اور پِھر اس کی پھدی نے گرم گرم منی کا لاوا اندر چھوڑ دیا میرے ابھی پانی نہیں نکلا تھا پھدی کی اندر کام کافی گیلا ہو چکا تھا میں نے بھی پورے جوش کے ساتھ جھٹکے مارنے شروع کر دیئے اور مزید 2 منٹ میرے لن نے بھی نبیلہ کی پھدی کے اندر مال گرا نا شروع کر دیا . نبیلہ کچھ دیر میرے اوپر بیٹھی رہی پِھر میرے لن نے بھی منی اگلنا بند کر دیا تھا پِھر نبیلہ میرے اوپر سے ہٹ کر بیڈ سے اُتَر کر کھڑی ہو گئی اور اپنی شلوار کو پورا اُتار دیا اور اپنے ہاتھ میں پکڑ کر مجھے ایک دلکش مسکان دے کر کمرے سے باہر چلی گئی . اس کے جانے کے کچھ دیر بَعْد میں بھی اٹھ کر باتْھ روم میں گھس گیا اور نہانے لگا اور نہا دھو کر فریش ہو گیا . پِھر اپنے ہی کمرے میں بیڈ پر ٹیک لگا کر بیٹھ گیا اور ٹی وی لگا لیا . تقریباً آدھے گھنٹے بَعْد سائمہ کمرے میں ناشتہ لے کر داخل ہوئی . اور وہ بھی میرے آگے ناشتہ رکھ کر میرے ساتھ بیٹھ کر ناشتہ کرنے لگی .ناشتہ کرنے کے بَعْد سائمہ برتن اٹھا کر کمرے سے باہر چلی گئی اور میں ٹی وی دیکھنے میں مصروف ہو گیا . آج بدھ کا دن تھا اور مجھے جمه والے دن لاہور جانا تھا . میں سوچ رہا تھا کے کل رات کو تو سائمہ کو گولی دے دی ہے لیکن آج سائمہ کا موڈ ہو گا اِس لیے اس کو بھی خوش کرنا ہو گا میں ویسے بھی سائمہ کے بارے میں ساری باتیں جان کر اب اپنا دِل کو صاف کر لیا تھا اور اس کو اپنی بِیوِی کا درجہ ہی دینا شروع کر دیا تھا . میں یہ جانتا تھا کے پیار محبت میں ہر لڑکی یا لڑکا اپنی حد کو پر کر لیتا ہے اِس لیے یہ غلطی سائمہ نے بھی کی لیکن وہ تو پیار محبت میں تھی لیکن اس کو نہیں پتہ تھا کہ وہ لڑکا اس کو دھوکہ دے رہا ہے اور بس اس کے جسم کی بھوک رکھتا ہے . خیر میں یہ ہی باتیں سوچ رہا تھا کے ٹائم دیکھا دن کے 11 : 30 ہو رہے تھے میں نے سوچا آج دوستوں کے پاس چلتا ہوں کافی دن ہو گئے ہیں ان سے بھی گھپ شپ نہیں لگانی تھی اور میں پِھر تیار ہو کر گھر میں بتا کر باہر دوستوں کی طرف آ گیا اور میں 2 بجے تک اپنے دوستوں میں ہی بیٹھ کر گھپ شپ لگاتا رہا . پِھر جب 2 بجے تو بھوک محسوس ہوئی اور گھر کی طرف آ گیا اور دروازہ نبیلہ نے کھولا اور بولی بھائی كھانا تیار ہے منہ ہاتھ دھو کر آ جاؤ اور میں وہاں سے سیدھا باتھ روم چلا گیا اور منہ ہاتھ دھونے لگا اور پِھر باہر آ کر كھانا کھانے لگا دیکھا تو سائمہ وہاں موجود نہیں تھی . میں نے نبیلہ سے پوچھا کے سائمہ نظر نہیں آ رہی ہے تو اس نے کہا وہ باجی فضیلہ آئی تھیں ان کے ساتھ ڈاکٹر کے پاس گئی ہے . میں نبیلہ کی بات سن کر حیران ہوا اور پوچھا خیر تو ہے ڈاکٹر کے پاس کیوں گئی ہے تو نبیلہ نے تھوڑا غصے میں کہا بھائی مجھے کیا پتہ جب واپس آئے گی تو خود پوچھ لینا اور میں نبیلہ کا غصہ جانتا تھا اِس لیے دوبارہ اس کو تنگ کرنا مناسب نہیں سمجھا اور كھانا کھانے لگا اور كھانا وغیرہ کھا کر میں اپنے کمرے میں آ گیا اور اپنے بیڈ پر لیٹ گیا اور یہ سوچتے ہوئے کے سائمہ کو یکدم کیا ہو گیا ہے کہ وہ ڈاکٹر کے پاس گئی ہے . اور مجھے پتہ ہی نہیں چلا میں سو گیا تقریباً شام کے 5 بجے مجھے سائمہ نے ہی جگادیا اور وہ میرے اور اپنے لیے چائے بنا کر لائی تھی اور ایک کپ خود لے لیا اور دوسرا کپ بیڈ کے ساتھ ٹیبل پر میرے لیے رکھ دیا . میں بیڈ سے اٹھا اور باتھ روم میں چلا گیا اور منہ ہاتھ دھو کر فریش ہو گیا اور پِھر باہر آ کر بیڈ پر بیٹھ گیا اور چائے اٹھا کر پینے لگا سائمہ بھی بیڈ کے دوسری طرف بیٹھی چائے پی رہی تھی . میں نے سائمہ کی طرف دیکھا اور اس کو پوچھا کے ڈاکٹر کے پاس خیر سے گئی تھی تو وہ مجھے دیکھ کر مسکرا پڑی اور بولی کہ ہاں خیر سے گئی تھی . میں نے کہا اگر سب خیر تھی تو پِھر لینا کیا تھا . تو سائمہ نے کہا میں تو فضیلہ باجی کے ساتھ ڈاکٹر کے پاس پچھلے 2 مہینے سے جا رہی ہوں 10 یا 15 دن بَعْد دوائی کے لیے چکر لگا لیتی ہوں اور پِھر اپنے کپ کو ایک سائڈ پر رکھ کر میرے نزدیک آ گئی اور میری گردن میں اپنی بانہوں کو ڈال کر بولی وسیم آپ کو تو پتہ ہے ہماری شادی کو اتنے سال ہو گئے ہیں لیکن ہماری کوئی اولاد نہیں ہے . میں نے کافی ڈاکٹر کو پہلے بھی لاہور میں چیک کروایا لیکن فرق نہیں پڑا تھا اب یہ والی ڈاکٹر کا بہت سن رکھا تھا کے یہ اِس مسئلے کے حَل کے لیے بہت اچھی ڈاکٹر ہے اور سب سے بڑی بات یہ فضیلہ باجی کی میٹرک کی کلاس فیلو بھی ہے . فضیلہ باجی نے ہی مجھے اس سے پہلے دفعہ ملوایا تھا وہ ہوتی تو ملتان شہر میں ہے لیکن 2 دن یہاں کے اسپتال میں بھی بیٹھتی ہے . آج بھی میں اور فضیلہ باجی اس کے پاس گئے تھے . میں نے کہا تو پِھر تمہیں اس کی دوائی سے فرق پڑا ہے تو سائمہ نے کہا کچھ کچھ تو فرق پڑا ہے لیکن ڈاکٹر کہتی ہے کے یہ 3 مہینے کا کورس ہے اور مجھے تو ابھی 2 مہینے بھی پورے نہیں ہوئے ہیں . لیکن سنا ہے کے اِس ڈاکٹر کی دوائی کو جس بھی عورت نے استعمال کیا ہے اس کی اولاد ہوئی ہے . میں نے کہا چلو ٹھیک ہے جیسے تمہاری مرضی پِھر اس نے مجھے ہونٹوں پر ایک لمبی سی کس دی اور بولی وسیم اب آپ کو کچھ دن میرا انتظار کرنا پڑے گا کیونکہ میرے آج ہی دن شروع ہو گئے ہیں . میں نے کہا کوئی بات نہیں ہے . پِھر وہ چائے کے خالی کپ لے کر باہر جانے لگی اور دروازے کے پاس جا کر دوبارہ پیچھے کو مڑی اور بولی وسیم آپ نے لاہور کب جانا ہے . تو میں نے کہا تمہاری امی کا فون آیا تھا وہ کہہ رہیں تھیں کے جن سے مکان کا سودا ہوا ہے ان کے ساتھ ہفتے والے دن ملنا ہے اور کاغذی کارروائی کرنی ہے . اِس لیے میں جمه کو لاہور جاؤں گا . اور سائمہ میری بات سن کر پِھر باہر کو چلی گئی . میں نے ٹی وی لگا لیا اور ٹی وی دیکھنے لگا . وہ دن بھی رات تک معمول کی مطابق گزر گیا اور آج سے ویسے بھی سائمہ کے دن شروع ہو گئے تھے . اِس لیے کچھ خاص نہیں تھا .



جاری ہے

*

Post a Comment (0)