Bevi se ziyada behn wafadar - Episode 36

بیوی سے زیادہ بہن وفادار 

قسط نمبر 36




میں نے ثناء کو کہا ثناء تم ایک سمجھدار لڑکی ہو مجھے خوشی ہے تم نے اپنی عزت کو اور اپنے کنوارے پن کو بچانے کے لیے سمجھداری دکھائی ہے . لیکن پِھر بھی تم نے تھوڑی بہت تو غلطی کی ہے اس کو اپنے جسم تک آنے دیا ہے لیکن جو ہوا سو ہوا تم فکر نہیں کرو اس کو جو کرنا ہے کرنے دو وہ لاہور اگر جائے گا بھی تو اب وہاں کوئی بھی اس کو نہیں ملے گا . اِس لیے میں صبح اپنے دوست سے بات کرتا ہوں وہ اور میں تمہاری یونیورسٹی جائیں گے . تمہاری ساری کاغذی کارروائی پوری کر کے میں تمہیں اپنے ساتھ ملتان لے جاؤں گا وہاں تمہارا داخلا ملتان میں اچھی سی یونیورسٹی میں کروا دوں گا . وہ لڑکا تمہیں کبھی بھی تلاش نہیں کر سکے گا . کیا تم نے اس کو یہ تو نہیں بتا رکھا کے تمہارا تعلق ملتان سے ہے تو ثناء نے فوراً کہا نہیں وسیم بھائی میں نے اس کو بس لاہور کا بتایا ہوا ہے . تو میں پر سکون ہو گیا . میں نے ثناء کو کہا تم اپنی کل شام تک تیاری کر لو . میں کل اپنے دوست کے ساتھ مل کر تمہاری یونیورسٹی اور ہاسٹل کی کاغذی کارروائی پوری کروا لوں گا اور کل ہم یہاں سے چلے جائیں گے . لیکن تم مجھ سے ایک وعدہ کرو یہ ساری بات تم نے آج کے بعد کسی کو بھی نہیں بتانی ہے نہ ہی اپنی امی کو نہ ہی اپنی بہن کو بس آج کے بعد یہ بات یہاں ہی ختم ہو جائے گی . تو ثناء میری بات سن کر خوش ہو گئی اور میرے گلے لگ کر بولی وسیم بھائی آپ جیسا کہو گے ویسا ہی ہو گا . اور پِھر میں نے کہا تم جا کر سو جاؤ کل شام تک تیاری کر لینا اور ہم نے کل رات کو نکلنا ہے تو اس نے ہاں میں سر ہلا دیا اور میں نے کہا اب تم جا کر اپنے کمرے میں سو جاؤ اور وہ اٹھ کر اپنے کمرے میں چلی گئی . میں بھی بیڈ پر لیٹ گیا اور سو گیا صبح 8 بجے میری آنکھ کھل گئی میں نہا دھو کر باہر آیا تو میرا دوست ناشتے کی ٹیبل پر بیٹھا ہوا تھا اور ثناء بھی بیٹھی تھی . تھوڑی دیر بعد بھابی جی بھی آ گئیں اور ناشتہ لگ گیا ہم سب نے مل کر ناشتہ کیا اور پِھر میں نے اپنے دوست کو گیسٹ روم میں چل کر بات کرنے کا کہا تو وہ میرے ساتھ آ گیا میں نے اس کو رات والی ساری بات بتا دی اور اپنا اگلا پلان بھی بتا دیا .تو میرے دوست نے کہا یہ تم نے بہت اچھا فیصلہ کیا ہے میں اور تم ابھی تھوڑی دیر تک یونیورسٹی چلتے ہیں وہاں سب کاغذی کروای مکمل کروا لیتے ہیں اور ہاسٹل کی بھی کروا لیتے ہیں . پِھر میرا دوست کمرے سے باہر چلا گیا اور میں نے کپڑے تبدیل کیے اور تیار ہو گیا آدھے گھنٹے بعد ملازم آیا اور کہا سر آپ کو سر بلا رہے ہیں تو میں کمرے سے باہر نکلا تو میرے دوست نے کہا وسیم چلو چلتے ہیں اور میں اور وہ دونوں گاڑی میں بیٹھ کر یونیورسٹی آ گئے یہاں تقریباً 2 گھنٹے کے اندر ہی میرے دوست نے ساری کاغذی کاروای مکمل کروا لی اور پِھر ہم وہاں سےہاسٹل آ گئے وہاں بھی ہمارا آدھا گھنٹہ لگا اور ہم نے 12 بجے تک اپنا سارا کام نمٹا لیا جب ہم دونوں گھر واپس ہا رہے تھے تو میرے دوست نے کہا وسیم تم اس لڑکے کی فکر نہیں کرو . میں کوئی چکر چلوا کر اس لڑکے سے اس کا موبائل اور اس کا لیپ ٹاپ نکلوا لوں گا میں نے پتہ کروایا ہے وہ لڑکا رات کو کبھی کبھی لیٹ یونیورسٹی سے گھر جاتا ہے اور اپنا لیپ ٹاپ اور موبائل بھی اس کے پاس ہی ہر وقعت ہوتا ہے ہو سکتا ہے اس لڑکے نے ثناء کی کوئی ویڈیو یا وہ والی تصویروں کو لیپ ٹاپ میں بھی رکھا ہو گا . اِس لیے اس کے موبائل کے ساتھ ساتھ اس کا لیپ ٹاپ بھی نکلوا لوں گا . میں نے اپنے دوست سے کہا یار تم کیسے نکلوا لو گے تو میرا دوست ہنسنے لگا اور بولا یار یہاں کون سا کام نہیں ہو سکتا ہے لیکن میں تمہیں بتا دیتا ہوں یہ کیسے ہو گا . میرے دوست نے کہا ہو گا ایسے کے وہ جب کسی دن رات کو یونیورسٹی سے نکلے گا تو میں پولیس کی کسی بھی ناکے کے آگے پیچھے سادہ وردی میں بندے کھڑے کروا دوں گا جو اس کی گاڑی کو رکوا کر اس سے لیپ ٹاپ اور موبائل چھین لیں گے اور وہاں سے غائب ہو جائیں گے . باقی اس لڑکے کو کسی قسِم کا نقصان نہیں ہو گا . اور اِس اِس طرح وہ موبائل اور لیپ ٹاپ جب مجھے مل جائے گا جس میں اس نے ثناء کے متعلق ثبوت یا ہو سکتا ہے اس حرامی نے کوئی لڑکیوں کے ثبوت رکھیں ہوں گے وہ سب میں ضائع کر دوں گا اور لیپ ٹاپ اور موبائل کو توڑ کر ٹکڑے ٹکڑے کر دوں گا اور باہر پھینک دوں گا . اِس طرح ثناء یا کوئی اور لڑکیوں کی زندگی اس حرامی سے چھوٹ جائے گی . میں اپنے دوست کے پلان کو سن کر حیران بھی کافی ہوا اور خوش بھی ہوا اور پِھر اس شکریہ ادا کیا اور یوں ہم گھر آ گئے دن کو كھانا کھا کر اپنے دوست کے ساتھ ہی گھپ شپ ہوتی رہی میں نے اس کو بتا دیا کے میں آج رات ثناء کو لے کر نکل جاؤں گا تو اس نے کہا ابھی کچھ دن رہو تمہیں باہر گھما کے لاؤں گا میں نے کہا میں پِھر کبھی چکر لگا لوں گا ابھی مجھے واپس ملتان جا کر ثناء کا یونیورسٹی میں داخلا کروانا ہے پِھر میں ٹائم نکال کر ضرور چکر لگا لوں گا . اس نے کہا ٹھیک ہے جیسے تمہاری مرضی اور پِھر یوں ہی رات کو كھانا کھا کر میرے دوست کا ڈرائیور ہمیں 10 : 30 پر اسٹیشن پر چھوڑ آیا اور 11 بجے ہم کراچی والی ٹرین سوار ہو گئے . اور اگلے دن 3 بجے ہم اپنے گھر ملتان پہنچ گئے سب نے ثناء کو میرے ساتھ دیکھا تو حیران بھی ہوئے اور خوش بھی ہوئے میں نے پہلے ہی ثناء کے متعلق اپنی طرف سے ایک بیان بنا لیا تھا جو راستے میں گاڑی کے اندر میں نے ثناء کو بھی سمجھادیا تھا . میں نے ثناء کی امی کو بتا دیا کے چا چی میں جب بھی وہاں جاتا تھا تو ثناء اداس نظر آتی تھی اِس کاشایددِل نہیں لگتا تھا اور ویسے بھی آپ اپنے مکان میں چلی جاؤ گی تو اکیلی ہو گی اِس لیے میں اِس کو پکا پکا واپس لے آیا ہوں اِس کا داخلا ملتان میں یونیورسٹی میں کروا دوں گا گاڑی بھی لگوا دوں گا روز چلی جایا کرے گی اور شام کو واپس آ جایا کرے گی . چا چی بھی خوش ہو گئی . اور یوں میرا یہ کام بھی انجام کو پہنچ گیا. میں نے اگلے دن ملتان جا کر یونیورسٹی کی معلومات حاصل کیں اور پِھر اس اگلے دن ثناء کو ساتھ لے آیا اور اس کا داخلا کروا دیا اور 2 دن کے بعد ہی ثناء نے یونیورسٹی میں جانا شروع کر دیا ہمارے گاؤں کی کچھ لڑکیاں اس یونیورسٹی میں روز آتی جاتی تھیں انہوں نے گاؤں کے ایک کیری ڈبے والے کو مہینے پر لگوایا ہوا تھا میں نے اس ڈرائیور سے بات کر کے ثناء کی بات کر دی اب ثناء روز اس ہی کیری ڈبے پر یونیورسٹی آتی جاتی تھی . چا چی ابھی تک ہمارے ہی گھر میں رہ رہی تھی 10 دن ہو گئے تھے ابھی تک کوئی مناسب گھر نہیں مل رہا تھا . لیکن میرے دوست یار آگے پیچھے مکان کی تلاش میں لگے ہوئے تھے . مجھے ***** آباد سے واپس آ کر 5 دن ہو گئے تھے . ان 5 دنوں میں میں 2 رات سائمہ کے ساتھ اپنا مزہ کر لیا کرتا تھا لیکن ثناء کی وجہ سے نہ ہی ابھی تک چا چی کا اور نہ ہی نبیلہ کے ساتھ کوئی موقع بن پا رہا تھا . پِھر ایک دن ہفتے والی صبح جب میں 10 بجے کے قریب سو کر اٹھا اور نہانے کے لیے باتھ روم میں گھس گیا اور نہا دھو کر دوبارہ بیڈ پر آ کر بیٹھ گیا میں نے ٹیبل پر رکھے ہوئے موبائل کو دیکھا تو اس پر فضیلہ باجی کی 2 مس کال آئی تھیں میں تھوڑا حیران ہوا خیر ہو آج صبح ہی فضیلہ باجی نے کال کیوں کی ہے . میں نے دوبارہ کال فضیلہ باجی کو ملا دی اور تھوڑی دیر بعد فضیلہ باجی نے کال پک کی تو میں نے بتایا کے باجی میں باتھ روم میں نہا رہا تھا پِھر باجی نے کہا وسیم میں نے اِس لیے کال کی تھی کہ آج ظفر اور خالہ شازیہ کی طرف جا رہے ہیں . انہوں نے شام تک واپس آنا ہے اِس لیے میری طرف آ جاؤ مجھے کچھ ضروری بات بھی کرنی ہے . میں نے کہا ٹھیک ہے باجی میں ابھی تھوڑی دیر تک چکر لگا لیتا ہوں . پِھر میں نے فون بند کر دیا اور 5 منٹ بعد ہی سائمہ ناشتہ لے کر آ گئی . پِھر ہم دونوں نے ناشتہ کیا جب ناشتہ کر لیا تو میں نے سائمہ کو کہا کہ میں ذرا دوستوں کی طرف جا رہا ہوں ایک دوست نے چا چی کے لیے ایک گھر دیکھا ہے وہ آج دیکھنا ہے مجھے تھوڑی دیر ہو جائے گی تم امی کو بھی بتا دینا سائمہ ہاں میں سر ہلا کر باہر چلی گئی . پِھر میں کچھ دیر بعد تیار ہو کر گھر سے باہر نکل آیا جب میں فضیلہ باجی کے گھر کے دروازے پر پہنچ گیا تو موبائل پر ٹائم دیکھا تو 12 بجنے والے تھے پِھر میں نے دروازے پر دستک دی کوئی 1 منٹ بعد ہی فضیلہ باجی نے دروازہ کھول دیا اور مجھے دیکھ کر ان کی آنکھوں میں ایک چمک سی آ گئی اور خوش ہو گئی اور مجھے اندر جانے کا رستہ دیا اور پِھر دروازہ بند کر دیا اور مجھے لے کر اپنے بیڈروم میں آ گئی . میں جا کر باجی کے بیڈ پر بیٹھ گیا



جاری ہے

*

Post a Comment (0)