ads

Bhai bana Dalal - Episode 1

بھائی بنا اپنی بہنوں کا دلال

قسط 1


یہ کہانی ہے ایک لوئر مڈل کلاس فیملی کی جس میں 5 فیملی ممبرز ہیں جن میں سب سے پہلے کہانی کا ہیرو سنی، اس کی بوڑھی ماں اور 3 بہنیں ہیں۔ باقی گھر کی حالت کا اندازہ آپ اس بات سے لگا سکتے ہیں کہ 3 کمرے اور ایک کچن، 1 باتھ روم جو کہ کچن کے ساتھ ہی بنا ہوا ہے جو کہ سب لوگ استعمال کرتے ہیں اور 1 چھوٹا سا ہال جہاں 4، 5 کرسیاں رکھی رہتی ہیں۔ سنی کے ابو کیونکہ فیکٹری کے مزدور تھے جہاں ایک حادثے میں بری طرح زخمی ہو گئے اور کافی علاج جس میں کہ فیکٹری مالکان نے سنی کے ابو کی مالی مدد نہیں کی اور وہ لوگ گھر کا سامان بیچ بیچ کے علاج کرواتے رہے جہاں تک ہو سکا لیکن سنی کے ابو نہیں بچ سکے اور اپنی زندگی کی بازی ہار گئے۔

انیسا... حالت کی ماری ایک سیدھی سادی عورت جس نے زندگی میں کبھی کوئی خوشی شادی کے بعد نہیں دیکھی تھی اور اب 45 سال کی عمر میں ہی کافی بوڑھی ہو چکی تھی اور دیکھنے میں کم سے کم 60 کی لگتی تھی۔ شوہر کے مرنے کے بعد سلائی کڑھائی اور گھروں میں کام کر کے بچوں کو پالتی رہی۔

سنی... اب ایک 25 سال کا جوان لڑکا ہے، 6 فٹ سے نکلتی ہائیٹ، چوڑی چھاتی اور گورا چٹا جوان جس پہ کوئی بھی لڑکی دیوانی ہو جائے۔

فریحہ... سنی کی چھوٹی بہن 22 کی ہو چکی ہے، نہایت شریف اور اپنے کام سے کام رکھنے والی ایک پیاری اور خوبصورت لڑکی۔

نادیا... ابھی 20 کی ہے لیکن دیکھنے میں کوئی 16 17 سے زیادہ کی نہیں لگتی، معصوم فیس والی من موہنی اور شریف لڑکی۔

سعدیہ... 18 کی ہو چکی ہے، اپنی سب بہنوں میں سیکسی باڈی کی مالک لیکن بھولی بھالی۔

......................................................................................................................................................

یہ تب کی بات ہے جب میں ابھی 23 سال کا تھا اور ایک مل میں لوہا پگھلانے کا کام کیا کرتا تھا، وہاں میرے ساتھ میرا ایک دوست بھی کام کیا کرتا تھا جس کا نام اسد تھا لیکن 3 مہینے کام کرنے کے بعد وہ کام چھوڑ گیا بنا کچھ بتائے ہی اور کوئی 2 ماہ کے بعد اچانک مجھے مل سے چھٹی کر کے گھر جاتے ہوئے ملا تو میں اسے دیکھ کے حیران رہ گیا کیونکہ اس کے مالی حالات کافی اچھے نظر آ رہے تھے۔ میں نے اس سے پوچھا کیا بات ہے اسد بڑا خوش باش نظر آ رہا ہے آج کل کہاں کام کر رہے ہو تو وہ میرا ہاتھ پکڑ کے قریب ہی کے ایک ہوٹل کی طرف چل دیا اور بولا آ جا یار بیٹھ کے باتیں کرتے ہیں یہاں روڈ پہ کھڑا ہو کے کیا باتیں کرنا اور ہم ہوٹل میں ایک سائیڈ پہ جہاں ہماری باتیں کوئی نہ سن سکے جا بیٹھے اور 2 چائے کا آرڈر بھی دے دیا تو میں نے کہا یار بتا تو سہی تم نے کام کیوں چھوڑ دیا تھا تو اس نے کہا یار مجھے ایک اچھا کام مل گیا ہے جس میں پیسے بھی زیادہ ملتے ہیں تو میں نے کہا یار وہ تو تیری حالت دیکھ کے ہی پتہ چل رہا ہے اور یار اگر میرے لیے بھی وہاں تیری کمپنی میں کوئی کام ہو تو بتانا۔

اسد ہنستے ہوئے بولا یار وہاں تیرا کیا کام تو میں نے کہا کیوں یار تم تو مجھے اچھی طرح جانتے ہی ہو میں کام اور مزدوری سے بھاگنے والا نہیں ہوں اوپر سے یار 3 بہنوں کی شادی بھی کرنی ہے لیکن جو کماتا ہوں اس سے گھر ہی بڑی مشکل سے چلتا ہے تو ان کی شادی کے لیے بھلا کہاں سے بچت کروں گا پلیییییززززز یار کچھ کر نا میرے لیے بھی۔

اسد میری بات سن کے سوچ میں پڑ گیا اور بولا دیکھ یار ہم دوست ہیں بس یہاں تک ہی ٹھیک ہے کبھی کبھار مل لیا کرتے ہیں لیکن اگر تمہیں میں نے اپنے کام کا بتا دیا تو یقین مان ہماری دوستی بھی نہیں رہے گی کیونکہ کچھ کام ایسے ہوتے ہیں جن میں پیسہ تو ہوتا ہے لیکن عزت نہیں۔

میں نے حیرانی سے اسد کی طرف دیکھا اور بولا یار ایسا کون سا کام ہے جو تو کرتا ہے اور اگر تم کر سکتے ہو تو یقین مانو میں بھی کر سکتا ہوں اگر تم مجھے کہیں ڈاکہ مارنے کے لیے بولو گے نا تو قسم سے میں تم سے آگے ہی نظر آؤں گا تمہیں پیچھے نہیں۔

اسد میری بات سن کے سوچ میں پڑ گیا اور پھر تھوڑی دیر تک سوچنے کے بعد سر اٹھا کے بولا دیکھ یار تو اگر چاہتا ہے کہ میں تمہیں بھی کام پہ رکھ لوں تو قسم کھا اپنی ماں کی کہ اگر تمہیں کام پسند نہ آیا تو تم مجھے بدنام نہیں کرو گے اور نہ ہی کبھی بھولے سے کسی کے سامنے بات کرو گے۔

میں نے جھٹ سے اپنی ماں کی قسم کھائی اور بولا یار تم ہمیشہ مجھے اپنے ساتھ پاؤ گے اگر مجھے اچھے پیسے ملا کریں تو اور باقی اگر ہمارا ساتھ نہ بن سکا تو بھی میں کسی کے سامنے تمہارا راز نہیں کھولوں گا۔

اسد نے ادھر ادھر دیکھا اور پھر آہستہ آواز میں بولا یار میں لڑکیاں سپلائی کرتا ہوں اور آج کل مجھے ایک بندے کی ضرورت بھی ہے جو کہ میرے ساتھ مل کے لڑکیوں کی دیکھ بھال اور انہیں لانا لے جانا کر سکے۔

اسد کی بات سن کے مجھے جھٹکا سا لگا اور میں پھٹی آنکھوں سے اسے دیکھنے لگا اور پھر آہستہ آواز میں بولا یار یہ تو کن کاموں میں لگ گیا ہے اس سے تو اچھا ہے کہ کوئی بینک ہی لوٹ لو۔

اسد میری بات سن کے ہنس پڑا اور بولا میرے بھولے بادشاہ جو لوگ بینک لوٹتے ہیں یا اس ملک کو برباد کرتے ہیں ہم انہیں لوٹتے ہیں اور پیسے بھی اتنے مل جاتے ہیں کہ بینک کی ماں کی چھوت۔

میں اسد کی بات سن کے سوچ میں پڑ گیا کیونکہ بات تو اس کی سچ ہی تھی تو میں نے کہا ٹھیک ہے بھائی لیکن مجھے کیا ملا کرے گا تو اسد نے کہا یار تیرا حساب یہ ہو گا کہ اس لڑکی کو تم لے جایا کرو گے اس سے تم کمیشن لیا کرو گے 15% کا سمجھے میری بات۔

یار یہ 15% کتنا بن جاتا ہے تو اس نے کہا یار ڈیلی 3، 4 لڑکیاں بھی نکل جائیں تو تمہارا 1500 پکا ہو گا جو کہ یہاں مل میں ذلیل ہونے سے تو اچھا ہی ہے تم نے بس لڑکیوں کو پہنچانا ہی ہے اور اگر دل کرے تو خود بھی فری میں چدائی کا مزہ مار لیا کرنا۔ میں نے اسد سے اس کا نمبر مانگا اور اس صبح تک سوچ کے بتانے کو بولا اور ہاتھ ملا کے گھر کی طرف چل دیا اور سارے راستے مجھے 1500 نظر آتے رہے جو کہ مجھے اسد کا ساتھ دینے کی صورت میں نظر آ رہے تھے اور اگر ایسا ہو جاتا تو ہمارے گھر کی حالت کافی حد تک سدھر جاتی۔

میں جیسے ہی گھر آیا تو سامنے ہی اپنی امی کو بیٹھا دیکھا جو کہ کچھ سلائی کر رہی تھیں۔ مجھے امی کو اس طرح سلائی کرتا دیکھ کے ہمیشہ ہی بڑی تکلیف ہوتی تھی لیکن آج میں یہ سب دیکھ اپنے دل میں فیصلہ کر بیٹھا کہ اب جو ہو گا دیکھا جائے گا میں اب اسد کے ساتھ مل کے جو وہ بولے گا کروں گا لیکن اب اپنی امی جان کو اور تکلیف نہیں اٹھانے دوں گا یہ سب سوچتے ہوئے میری آنکھوں میں ہلکے آنسو بھی آ گئے تھے۔

میں اپنا سر جھٹک کے اپنے روم کی طرف جانے ہی لگا تھا کہ مجھے اپنی بہن فری نظر آئی جو کچن کے دروازے میں کھڑی میری طرف ہی دیکھ رہی تھی لیکن میں نے فری سے نظر ملاتے ہی اپنا سر جھکا لیا اور اپنے روم میں آ گیا جہاں سے میں نے اپنے لیے دھوتی (لنگی) جو کہ میں رات کو گھر آنے کے بعد پہن لیا کرتا تھا کیونکہ اس میں مجھے کافی ایزی فیل ہوتا تھا نکال کے باہر آیا اور نہا کے دھوتی باندھ لی اور باتھ روم سے باہر آ گیا اور باہر نکلتے ہی کچن میں کھانا بناتی فری کو آواز لگائی اور بولا یار کتنی دیر لگے گی کھانا تیار ہونے میں تو فری نے کہا بس بھائی آپ بیٹھو میں لاتی ہوں۔

میں فری کو کھانے کا بول کے اپنے روم میں آ گیا اور کھانے کا انتظار کرنے لگا جو کہ فری 10 منٹ میں ہی لے آئی کیونکہ فری ہمیشہ میرے لیے تازہ گرم روٹی ہی بنایا کرتی تھی۔

فری نے کھانا لا کے میرے سامنے رکھ دیا اور کھڑی ہو گئی تو میں نے کھانا اپنی طرف کھسکاتے ہوئے سر اٹھا کے فری کی طرف دیکھا اور بولا کیا بات ہے فری آج کوئی کام ہے جو یوں اس طرح کھڑی ہو۔

فری نے اپنا سر جھکا لیا اور بولی بھائی آپ ہماری وجہ سے کیوں اتنا پریشان رہتے ہیں اگر آپ بھی ان دکھوں اور پریشانیوں کی وجہ سے بیمار پڑ گئے تو کیا بنے گا اس گھر کا پلیییییززز بھائی اپنے آپ کو سنبھالو اس گھر کو آپ کی ضرورت ہے اگر آپ اس طرح کڑھتے رہو گے تو اپنی صحت خراب کر بیٹھو گے۔

اتنا بولتے وقت میں نے دیکھا کہ فری کی آنکھوں میں ہلکی نمی آ گئی تھی جس سے میں سمجھ گیا کہ فری نے مجھے امی کو کام کرتا دیکھ کے جو آنسو نکلے تھے انہیں دیکھ لیا تھا تو میں ہنس دیا اور فری کا ہاتھ پکڑ کے اپنے ساتھ ہی چارپائی پہ بیٹھا لیا اور بولا دیکھو فری تم سب میری ذمہ داری ہو اور میرا دل چاہتا ہے کہ تم سب اچھا کھانا کھاؤ اور اچھے کپڑے پہنو ہنسو مسکراؤ جو کہ میں ابھی تک نہیں کر سکا لیکن اب مجھے ایک اچھا کام مل گیا ہے جس میں مجھے ڈیلی 100 یا 1500 تک کمانے کا موقع ملے گا اس سے ہمارے گھر میں کچھ تو خوش حالی آ ہی جائے گی۔

فری میری بات سن کے خوش ہونے کی بجائے تھوڑا پریشان سی ہو گئی اور بولی بھائی کوئی غلط کام تو نہیں ہے نا کیونکہ آج کل ہم جیسے غریبوں کو ایسا کام کون دیتا ہے جس سے ان کی مالی حالت سدھر سکے۔

اب میں فری کو کیا بتاتا کہ کام تو غلط ہی ہے لیکن کرنا بھی تو ہے لیکن میں ہنستے ہوئے فری کے سر پہ چپت مارتے ہوئے بولا نہیں میری ماں کام غلط نہیں ہے اور پیسے اس لیے زیادہ ہیں کہ کام وزنی ہے۔ فری نے میری بات سن کے میرا ہاتھ پکڑ لیا اور بولی بھائی آپ بہت اچھے ہو اگر کام وزنی ہے تو آپ جب بھی کام سے واپس آیا کرو گے تو میں آپ کو خود دبا دیا کروں گی جس سے آپ کی تھکن اتر جایا کرے۔

ارے نہیں فری اب ایسا بھی وزنی کام نہیں ہے کہ میں اپنی پھول جیسی بہن سے کہوں کہ مجھے دبایا کرے۔ تو فری تھوڑا غصہ کرتے ہوئے بولی کیوں بھائی اگر آپ ہماری خاطر بھاری کام کر سکتے ہو تو کیا میں آپ کو دبا بھی نہیں سکتی اتنا بولنے سے ہی فری کی آنکھوں میں نمی آ گئی تو میں نے فری کی کمر میں ہاتھ ڈال کے تھوڑا اپنی طرف کھینچا اور بولا اچھا بابا جو تمہاری مرضی کر لینا لیکن اب کھانا تو کھا لینے دو ٹھنڈا ہو رہا ہے۔ فری آنسو بھری آنکھوں سے مسکرا کے بولی تو کھا لو نا میں نے کون سا آپ کا ہاتھ پکڑ رکھا ہے اور اٹھ کے روم سے نکل گئی تو میں نے کھانا کھانے لگا اور اپنی بہن فری کے بارے میں سوچنے لگا کہ وہ کتنی حساس ہے اور پھر اپنا سر جھٹک کے کھانا ختم کیا اور برتن نیچے رکھ کے سونے کو لیٹ گیا۔

جاری ہے

Post a Comment

0 Comments